Tag: ایفل ٹاور

  • ایفل ٹاور نے حجاب کیوں کرلیا؟ حقائق سامنے آگئے

    ایفل ٹاور نے حجاب کیوں کرلیا؟ حقائق سامنے آگئے

    فرانس میں ایفل ٹاور کو حجاب پہنانے والا اشتہار سامنے آنے کے بعد تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈچ ماڈیسٹ فیشن برانڈ میراچی Merrachi نے فرانس میں ایک اشتہار جاری کر کے ہلچل مچا دی ہے، اس اشتہار میں مشہور ایفل ٹاور کو حجاب میں لپٹا دیکھا جاسکتا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اشتہار کا مقصد اسکارف پہننے کی آزادی کو فروغ دینا تھا، تاہم یہ مہم فرانسیسی سیاستدانوں کے لئے تکلیف دہ ثابت ہوئی، جنہوں نے اس اشتہار کو خطرناک اور فرانسیسی اقدار کے منافی قرار دے دیا۔

    میراچی کی جانب سے اس اشتہار کی ویڈیو انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی، جس کے کیپشن میں تحریر تھا کہ ایفل ٹاور نے میراچی کا حجاب پہن لیا، معلوم ہوتا ہے کہ وہ بھی ماڈیسٹ فیشن کمیونٹی میں شامل ہو گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق میراچی کی جانب سے شیئر کیا گیا یہ اشتہار فرانسیسی سیاستدانوں اور عوام کے ایک بڑے طبقے میں سخت غصے اور تنقید کا باعث بنا۔

    ناقدین کا اس اشتہار پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ اشتہار فرانسیسی ثقافت اور اسلامی علامتوں کو غیر مناسب طریقے سے جوڑنے کی کوشش ہے۔

    فرانس کے دائیں بازو کی جماعت نیشنل ریلیNational Rally کی ایم پی لیزیٹ پولیٹ Lisette Pollet نے اسے فرانسیسی جمہوری اقدار اور ورثے کی توہین قرار دیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ یہ ناقابلِ قبول ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایفل ٹاور فرانس کی پہچان ہے، اس کو برانڈ نے حجاب سے ڈھانپ کر اشتہاری مقاصد کے لیے استعمال کیا، جو سراسر اشتعال انگیزی ہے اور ناقابل قبول ہے۔

    فرانسیسی معیشت دان فلپ موریر Philippe Murer کی جانب سے مطالبہ سامنے آیا ہے کہ فرانس میں میراچی کے تمام اسٹورز بند کر دیے جائیں اور اس کی ویب سائٹ پر بھی پابندی عائد کی جائے۔

    کولمبیا یونیورسٹی کی ایک اور فلسطینی طالبہ گرفتار

    واضح رہے کہ ایک جانب فرانسیسی سیاستدان اس اشتہار پر برہمی کا اظہار کررہے ہیں وہیں کچھ صارفین نے اسے تخلیقی اور زبردست مارکیٹنگ حکمتِ عملی قرار دیا ہے۔

    حامیوں کے مطابق یہ مہم فرانس کی مسلم خواتین کے لباس سے متعلق سخت پالیسیوں کو چیلنج کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

  • ایفل ٹاور پر پراسرار تابوت کس نے رکھے؟ فرانسیسی انٹیلیجنس کا روس پر شبہ

    ایفل ٹاور پر پراسرار تابوت کس نے رکھے؟ فرانسیسی انٹیلیجنس کا روس پر شبہ

    پیرس: ایفل ٹاور پر پراسرار تابوت کس نے رکھے تھے؟ اس سوال کے جواب کی تلاش میں فرانسیسی انٹیلیجنس حکام نے روس پر شبہ ظاہر کر دیا ہے۔

    بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق فرانسیسی انٹیلی جنس حکام نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ایفل ٹاور پر فرانسیسی پرچم میں لپٹے 5 تابوت رکھوانے کے معاملے کے پیچھے روس کا ہاتھ ہے، ان تابوتوں پر لکھا تھا ’’یوکرین کے فرانسیسی فوجی۔‘‘

    تابوت رکھوانے والے کون تھے؟

    رپورٹس کے مطابق ہفتے کے دن 3 افراد کو ایک وین میں ایفل ٹاور آتے دیکھا گیا تھا، انھوں نے وہاں تابوت چھوڑے، جن سے بعد ازاں پلاسٹر کی بوریاں برآمد ہوئیں، پولیس نے تفتیش شروع کی اور جلد ہی وین کے ڈرائیور کو دھر لیا گیا، تاہم ڈرائیور نے بتایا کیا کہ اسے تابوتوں کو لے جانے کے لیے 2 دیگر افراد نے 40 یورو ادا کیے تھے، معلوم ہوا کہ ڈرائیور خود بلغاریہ سے ایک دن پہلے ہی پیرس پہنچا تھا۔

    پولیس کی تفتیش جاری تھی، جلد ہی اس نے باقی دونوں افراد کو بھی وسطی پیرس کے ایک کوچ اسٹیشن سے عین اس پر دھر لیا، جب وہ برلن جانے والی بس میں سوار ہونے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق انھوں نے پولیس کو یہ بتا کر پریشان کر دیا کہ انھیں بھی تابوتوں کو پہنچانے کے لیے 400 یورو ادا کیے گئے تھے۔

    پولیس نے بتایا کہ ڈرائیور بلغاروی تھا اور باقی دو دیگر یوکرین اور جرمن تھے۔ پراسیکیوٹر کے دفتر نے میڈیا کو بتایا کہ پکڑے گئے ملزمان کو اتوار کے روز جج کے سامنے پیش کیا گیا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ اب وہ اس کیس میں اس رخ سے بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ کیا یہ منصوبہ بیرون ملک سے ترتیب دیا گیا تھا؟ جب کہ ماضی کے واقعات کو دیکھتے ہوئے فرانسیسی پولیس نے یقین ظاہر کیا ہے کہ اس کیس میں روسی ایجنٹ ملوث ہو سکتے ہیں۔

    اسرائیل کی مثال

    اکتوبر میں حماس اسرائیل جنگ شروع ہونے کے بعد پیرس کی کئی دیواروں پر اسرائیلی پرچم کے رنگوں والا ستارہ داؤدی چھاپا گیا تھا، فرانسیسی پولیس نے یورپ کے غریب ترین ملک مالڈووا کے ایک جوڑے کو گرفتار کیا تو معلوم ہوا کہ اس کام کے لیے انھیں روسی انٹیلیجنس کی جانب سے رقم ادا کی گئی تھی۔

    تابوت اور روس

    واضح رہے کہ فرانس کی جانب سے یوکرین میں لڑنے کے لیے فوجی بھیجے جا رہے ہیں، صدر امانوئل میکرون نے ماسکو کے غصے کو نظر انداز کرتے ہوئے فوجی بھیجنے کے سلسلے کو ختم کرنے سے انکار کیا۔ گزشتہ ہفتے یوکرینی حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ انھوں نے فرانسیسی فوجی انسٹرکٹرز کی روانگی پر بات چیت کی ہے۔

    اب تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ اسی معاملے کے تناظر میں تابوتوں کے ذریعے فرانس کو دھمکانے کی کوشش کی گئی ہے۔

  • یہ ایفل ٹاور کس چیز سے بنایا گیا ہے؟ گنیز بک نے کارنامہ مسترد کر کے شہری کو جذباتی دھچکا پہنچا دیا

    یہ ایفل ٹاور کس چیز سے بنایا گیا ہے؟ گنیز بک نے کارنامہ مسترد کر کے شہری کو جذباتی دھچکا پہنچا دیا

    پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں واقع ایفل ٹاور ایک ایسا تاریخی اور تفریحی مقام ہے جس میں دنیا بھر کے سیاح بے پناہ دل چسپی لیتے ہیں، صرف سیاح ہی نہیں بلکہ حیرت انگیز کارنامے انجام دینے والے خاص لوگوں کا بھی یہ مرکز توجہ ہوتا ہے۔

    ایسا ہی ایک کارنامہ ایک فرانسیسی نے بھی انجام دیا ہے، ماچس کی تیلیاں آگ جلانے کے کام تو آتی ہی ہیں لیکن فرانسسیسی شہری نے ان نازک لکڑی کی تیلیوں سے ایفل ٹاور کا شان دار ماڈل بنا ڈالا ہے۔

    ماچس کی تیلیوں والے اس ایفل ٹاور کی تیاری میں ماچس کی 7 لاکھ 6 ہزار 900 تیلیاں استعمال کی گئی ہیں، ماچس کی تیلیوں سے بنا یہ دلکش شاہکار مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 7.19 میٹر (23 فٹ) اونچے اس دلکش ماڈل نے آرٹ سے دل چسپی رکھنے والے افراد کو حیران کر دیا ہے، اس کی تیاری میں 23 کلو گرام گلو بھی لگا، اور اس کی تیاری میں مجموعی طور پر 4,200 گھنٹے صرف ہوئے۔

    اس ماڈل کی تیاری میں 47 سالہ رچرڈ پلاؤڈ کو 8 سال کا عرصہ لگا، اور بدھ کے روز انھیں اس وقت شدید جذباتی دھچکا لگا جب گنیز ورلڈ ریکارڈز نے ان کی ’محنت‘ کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ اس کی تیاری میں غلط تیلیاں استعمال کی گئی ہیں یعنی ایسی تیلیاں جو تجارتی استعمال والی نہیں تھیں، تاہم اگلے دن انھوں نے اس عالمی ریکارڈ کو تسلیم کر لیا اور رچرڈ پلاؤڈ کو سرٹیفکیٹ دے دیا۔

    رچرڈ پلاؤڈ نے ایفل ٹاور بنانے کا آغاز دراصل مارکیٹ میں دستیاب ماچسوں سے کیا تھا جس کے لیے انھیں ہر ایک تیلی کا سر کاٹنا پڑ رہا تھا، اس تکلیف دہ عمل سے تنگ آکر انھوں نے کمپنی سے رابطہ کیا اور بغیر سر کے سادہ تیلیاں خرید لیں۔

    پلاؤڈ نے 27 دسمبر کو ٹاور کو مکمل کیا تھا اور اپنے کام کی تصدیق کے لیے گنیز ورلڈ ریکارڈز سے رابطہ کیا تھا، انھوں ارادہ ظاہر کیا ہے کہ وہ جولائی میں ہونے والے اولمپکس کے دوران پیرس میں اپنے ٹاور کو نمائش کے لیے رکھیں گے۔ واضح رہے کہ پچھلا عالمی ریکارڈ لبنان سے تعلق رکھنے والے توفیق داہر کے پاس تھا جنھوں نے ماچس کی تیلیوں سے 2009 میں 6.53 میٹر (21 فٹ) اونچا ایفل ٹاور بنایا تھا۔

  • ایفل ٹاور میں لگنے والی ہوشربا آگ کی حقیقت کیا ہے؟

    ایفل ٹاور میں لگنے والی ہوشربا آگ کی حقیقت کیا ہے؟

    پیرس میں واقع ایفل ٹاور میں دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے خاص کشش رکھتا ہے، اس میں آگ لگنے کی ویڈیو نے لوگوں کو کافی تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

    فرانس کے مشہور و معروف سیاحتی مقام پر آگ لگنے کی ویڈیو ان دنوں سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہو رہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آگ کے ہوشربا شعلوں نے ایفل ٹاور کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

    ویڈیو میں واضح طور پر ایفل ٹاور کو بھرپور طریقے سے آگ میں لپٹا دیکھا جاسکتا ہے اور اس کے اوپر والے حصے سے کافی زیادہ شعلے بلند ہورہے ہیں۔

    یہ ویڈیو ’ٹک ٹاک‘ ایپ پر جاری کی گئی تھی جس کو اب تک 4 ملین سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں جبکہ 50 ہزار سے زائد لائکس بھی مل چکے ہیں۔ ویڈیو میں اس منظر کو وہاں بہت سے لوگ اور پولیس اہلکار بھی دکھائی دے رہے ہیں۔

    اس حوالے سے لوگ سوشل میڈیا پر سوال کرتے نظر آرہے ہیں کہ ایفل ٹاورمیں آگ لگنے کی بات میں صداقت ہے یا نہیں؟

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے اور یہ ویڈیو آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹول کی مدد سے بنائی گئی ہے۔

    اس خبر کی تردید کرتے ہوئے انکشاف کیا گیا کہ یہی ویڈیو گزشتہ سال 18 جولائی کو ایک یوٹیوب چینل پر بھی اپ لوڈ کی گئی تھی جس کے کیپشن میں سی جی آئی (کمپیوٹر جنریٹڈ ایمیجنری) لکھا گیا تھا۔ یعنی اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایفل ٹاور کے آفیشل سائٹس پر بھی اس طرح کی کوئی خبر موجود نہیں ہے اور نہ ہی ملکی میڈیا نے اس حوالے سے رپورٹ کیا ہے۔

  • ایفل ٹاور کے قریب چاقو اور ہتھوڑا بردار شخص نے ایک شخص کی جان لے لی، دو زخمی

    ایفل ٹاور کے قریب چاقو اور ہتھوڑا بردار شخص نے ایک شخص کی جان لے لی، دو زخمی

    پیرس: فرانس میں ایفل ٹاور کے قریب چاقو اور ہتھوڑا بردار شخص نے ایک شخص کی جان لے لی، جب کہ دو زخمی ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیرس میں ایفل ٹاور کے قریب چاقو بردار شخص کے حملے میں ایک شخص ہلاک، اور دو زخمی ہو گئے، فرانسیسی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث 26 سالہ مشتبہ فرنچ باشندے کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    ملزم فرانسیسی سیکیورٹی سروس کی واچ لسٹ میں بھی شامل تھا جو ذہنی عارضے میں مبتلا ہے، پولیس نے بتایا ملزم نے پہلے جرمن سیاح جوڑے پر چاقو سے حملہ کیا، پھر ایفل ٹاور سے چند قدم کی دوری پر مزید دو افراد کو ہتھوڑی سے نشانا بنایا۔

    روئٹرز کے مطابق وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے ہفتے کے روز کہا حملہ آور کو ٹیزر اسٹین گن استعمال کر کے قابو کیا گیا، حملہ آور کو 2016 میں ایک اور حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے جرم میں 4 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    پولیس حکام کے مطابق حملہ آور نے ایفل ٹاور سے چند فٹ دور ایک سیاح جوڑے پر چاقو سے حملہ کیا، جس سے ایک جرمن شہری شدید زخمی ہو کر بعد ازاں ہلاک ہو گیا، اس کے بعد پولیس نے اس کا پیچھا کیا لیکن گرفتار ہونے سے قبل اس نے دو دیگر لوگوں پر ہتھوڑے سے حملہ کر کے انھیں زخمی کیا۔

  • رات کو سیکیورٹی کو چکمہ دینے والے امریکی سیاح ایفل ٹاور پر سوتے پائے گئے

    رات کو سیکیورٹی کو چکمہ دینے والے امریکی سیاح ایفل ٹاور پر سوتے پائے گئے

    پیرس: دو امریکی سیاحوں کو پیر کے روز فرانس کی مشہور ترین یادگار ایفل ٹاور کی چھت پر نشے کی حالت میں کھلے آسمان تلے سوتا پایا گیا، جو گزشتہ رات سیکیورٹی کو چکمہ دے کر ممنوعہ ایریا میں رات گزارنے چلے گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق ایفل ٹاور کے آپریٹر نے منگل کو بتایا کہ دو امریکی سیاح ایفل ٹاور کی چھت پر رات بھر سوتے پائے گئے، جنھوں نے سیکیورٹی کو چکمہ دے دیا تھا، آپریٹر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی گارڈز نے امریکی سیاحوں کو صبح سویرے اس وقت جگایا جب وہ ٹاور کو عوام کے لیے کھولنے سے قبل چکر لگا رہے تھے۔

    پیرس کے پراسیکیوٹرز نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ بہت زیادہ نشے کی حالت میں تھے اس لیے وہیں سو گئے، آپریٹر کا کہنا تھا کہ شراب کے نشے میں دھت امریکیوں نے رات ایک ایسی جگہ گزاری جو عوام کے لیے بند ہوتی ہے تاہم وہاں انھیں بہ ظاہر کوئی خطرہ لاحق نہیں تھا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ امریکیوں نے رات تقریباً 10:40 پر داخلے کا ٹکٹ لیا اور پھر اوپر جا کر حفاظتی رکاوٹوں کو عبور کر کے وہاں رات گزاری، سیاحوں کو وہاں سے نکالنے کے لیے فائر فائٹرز اور خطرناک بلندیوں سے لوگوں کی بازیابی والا ماہر یونٹ طلب کیا گیا تھا۔

    بعد ازاں امریکی سیاحوں کو پیرس کے ایک تھانے کی بھی سیر کرنی پڑی، جب کہ آپریٹر کا کہنا تھا کہ وہ ان سیاحوں کے خلاف شکایت درج کرائے گا، انتظامیہ کو سیاحوں کی وجہ سے پیر کی صبح عوام کے لیے ٹاور کھولنے میں ایک گھنٹے کی تاخیر کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    یاد رہے کہ اس سے دو دن قبل ہفتے کو ایفل ٹاور میں بم کی جھوٹی اطلاع بھی دی گئی تھی۔

  • بم کی افواہ کے بعد ایفل ٹاور کو خالی کرالیا گیا

    بم کی افواہ کے بعد ایفل ٹاور کو خالی کرالیا گیا

    بم کی افواہ کے بعد فرانس کی مشہور زمانہ ایفل ٹاور کو خالی کرالیا گیا، تاہم دو گھنٹے بعد ہی پھر اسے سیاحوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی حکام نے بتایا کہ یہ ایک جعلی الارم تھا، ہفتے کو اسے دو گھنٹے کے لیے خالی کرایا گیا تھا، لوگ دوبارہ سے ایفل ٹاور جاسکتے ہیں، ایفل ٹاور میں 20 سے 25 ہزار کے قریب سیاح روز آتے ہیں تاکہ اس تاریخی مقام کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں۔

    ایس ای ٹی ای جو کہ اس علاقے کا انتظام دیکھتی ہے، اس کا کہنا ہے کہ بم ڈسپوزل ماہرین اور پولیس نے اچھی طرح سے اس جگہ کی تلاشی لے لی ہے جب کہ ایک ریستوران کو بھی پوری طرح سے چیک کیا گیا ہے۔

    ترجمان خاتون نے بتایا کہ اس طرح کی صورتحال میں سرچ کا یہ عمل نارمل ہے، ٹاور کے تینوں فلورز اور اسکوائر کو سیاحوں سے خالی کرالیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس تاریخی ٹاور کی تعمیر کا آغاز جنوری 1887 میں ہوا تھا جبکہ مارچ 1889 میں اس کی تکمیل ہوئی، 1889 میں ہی ہونے والے ورلڈ فیئر میں اسے دیکھنے تقریباً دو ملین سیاح آئے تھے۔

  • روسی حملے میں‌ ‘ایفل ٹاور’ تباہ، یوکرین نے ویڈیو جاری کر دی

    روسی حملے میں‌ ‘ایفل ٹاور’ تباہ، یوکرین نے ویڈیو جاری کر دی

    کیف: یوکرین نے روسی بمباری میں ‘ایفل ٹاور’ کی تباہی کی ویڈیو جاری کر دی ہے، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق روس یوکرین جنگ میں یوکرین کی جانب سے ایک اور پینترا سامنے آیا ہے، یوکرینی پارلیمنٹ نے ایک ایسی پروپیگنڈا ویڈیو جاری کی ہے جو انتہائی حقیقی نظر آتی ہے، اور جس نے فرانس سمیت دنیا بھر کے لوگوں کو خوف زدہ کر دیا ہے۔

    ڈیجیٹلی تیار کی گئی اس ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ روسی فضائیہ نے اچانک پیرس کے مشہور ایفل ٹاور کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا ہے۔ یہ کلپ جمعہ 11 مارچ کو پوسٹ کیا گیا تھا اور اس کے بعد اسے 1.6 ملین افراد دیکھ چکے ہیں۔

    ویڈیو کے ذریعے یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ اگر روسی افواج اپنے وحشیانہ حملے جاری رکھتے ہوئے پیرس کو نشانہ بنایا تو کیا کچھ ہو سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ یوکرینی حکام یہ پروپیگنڈا بھی کر رہے ہیں کہ روس اپنا تشدد دوسرے ممالک تک پھیلائے گا، اب یوکرینی پارلیمنٹ کی جانب سے ٹویٹر پر اپ لوڈ کیے گئے اس کلپ میں بظاہر متنبہ کر رہی ہے کہ پورا یورپ پیوٹن کا اگلا ہدف ہوگا۔

    یوکرینی پارلیمنٹ کے آفیشل پیج سے شیئر کی گئی ویڈیو پوسٹ میں سوال کیا گیا ہے کہ کیا پیرس کا مشہور ایفل ٹاور یا برلن کا برانڈنبرگ گیٹ روسی فوجیوں کی نہ ختم ہونے والی بمباری کے آگے برقرار رہ پائیں گے؟

    کیپشن میں مزید لکھا گیا کہ کیا آپ کو لگتا ہے کہ اس سے آپ کو کوئی سروکار نہیں ہے؟ آج یہ یوکرین ہے، کل یہ پورا یورپ ہو جائے گا، روس کسی بھی طرح نہیں رکے گا۔

    ویڈیو کے فالو اپ ٹوئٹ میں کہا گیا کہ اگر ہم گرے تو آپ بھی گریں گے، یوکرین کی فضائی حدود بند کرو، یا ہمیں جنگجو دو۔

  • ایفل ٹاور کی سیڑھیاں‌ دبئی میں

    ایفل ٹاور کی سیڑھیاں‌ دبئی میں

    دبئی: ایفل ٹاور کی سیڑھیاں‌ دبئی پہنچ گئیں، جہاں‌ایکسپو 2020 میں ان کی نقاب کشائی کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعے کو ایکسپو 2020 دبئی کے الفرسان پارک میں ہونے والی تقریب میں ایفل ٹاور کی اصلی سیڑھیوں کے ایک حصے کی نقاب کشائی کی گئی۔

    جب پیرس میں 132 سال قبل 31 مارچ 1889 کو ایکسپو کے موقع پر ایفل ٹاور کو عوام کے لیے کھولا جا رہا تھا، تو سیڑھی کے اس تاریخی حصے کو ٹاور کی چوٹی پر چڑھنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا، اور محض 4 سال بعد سیڑھیوں کی جگہ لفٹ لگا دی گئی تھی۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ فرانس کے شہرۂ افاق تاریخی ٹاور کی یہ سیڑھیاں پیرس سے نکل کر اب تک کئی جگہوں کا سفر کر چکی ہیں، اور اب یہ دبئی میں پہنچ گئی ہیں۔

    ایکسپو دبئی کے چیف ڈیولپمنٹ آفیسر احمد الخطیب نے افتتاح کے موقع پر کہا جب آپ ایفل ٹاور کی ان سیڑھیوں پر چڑھتے ہوئے سیلفی لیں گے تو پس منظر میں الوصل پلازہ دکھائی دے گا، ہمارا اپنا ایفل ٹاور، جو لوگوں کو ایکسپو 2020 کی یاد دلاتا رہے گا۔

    واضح رہے کہ یہ سیڑھی جینیٹ پیرس کے نام سے ایک ٹی ہاؤس کی جانب سے ایکسپو 2020 دبئی میں لائی گئی ہے، جب کہ ایکسپو 2020 دبئی کا پروجیکٹ معروف اماراتی شاعر، مصنف، فلسفی اور ایکسپلورر محمد صالح ال گرگ کے لیے وقف ہے، جو 8 نومبر 2020 کو انتقال کر گئے تھے، اور جن کی نظمیں اور کہاوتیں متجسس ذہنوں کو متاثر کرتی رہیں۔

    دبئی کیئرز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور وائس چیئرمین ڈاکٹر طارق القرق نے افتتاح کے موقع پر ایک تصویر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایک خاندان کے طور پر، فرانسیسی حکومت کے ساتھ ہمارا تعلق 36 سال پرانا ہے، یہ 1964 میں ایفل ٹاور پر میرے والد کی اپنے بہترین دوست کے ساتھ لی گئی تصویر ہے، میرے والد فرانس سے محبت کرتے تھے، انھوں نے 80 کی دہائی میں وہاں ایک جگہ خریدی، جہاں سے انھوں نے عمارت کی بالکونی میں بیٹھ کر اپنی شاعری اور مضامین لکھے۔

    دبئی میں فرانس کی قونصل جنرل نتھالی کینیڈی نے کہا کہ وہ الوصل گنبد کے بالکل پاس ایفل ٹاور کا ایک حصہ دیکھ کر بہت خوش اور فخر محسوس کر رہی ہیں۔

    الخطیب نے کہا کہ یہ تاریخ کا ایک ٹکڑا ہے جو اب آرٹ کا بھی ایک نمونہ ہے۔

  • فرانس میں تاریخی فراڈ کرنے والا رابرٹ ملر کون تھا؟

    فرانس میں تاریخی فراڈ کرنے والا رابرٹ ملر کون تھا؟

    کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو دلوں میں نہیں، صرف کتابوں اور تذکروں تک محدود رہتے ہیں۔ رابرٹ ملر ایک ایسا ہی نام ہے کہ جب بھی لگ بھگ ایک صدی پرانے ایفل ٹاور کی بات کی جائے گی، اس کا نام بھی کسی کے لبوں پر آسکتا ہے۔

    رابرٹ ملر ایک بدنامِ زمانہ شخص اور جعل ساز تھا۔ وہ دھوکا دہی اور فراڈ کے ذریعے دولت سمیٹنے میں گویا ماہر تھا۔
    ایفل ٹاور سے متعلق اس کے فراڈ کو جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔ دھوکا دہی کی وارداتوں کے لیے رابرٹ نے مختلف نام اپنائے اور کئی سوانگ بھرے۔ وہ اپنے جعلی نام وکٹر لسٹنگ سے زیادہ مشہور ہوا۔

    ایفل ٹاور سے متعلق دنیا کے بڑے فراڈ کے بارے میں جاننے سے پہلے اس جعل ساز رابرٹ ملر کی نجی زندگی کا مختصر احوال پڑھ لیجیے۔

    رابرٹ ملر کا وطن چیکو سلواکیا تھا۔ اس کی تاریخِ پیدائش 1890ء بتائی جاتی ہے۔ کہتے ہیں رابرٹ ایک ذہین اور پُراعتماد بچہ تھا۔ اس کی ایک خاصیت بَروقت فیصلہ کرنا تھا۔ وہ متعدد زبانیں جانتا تھا اور یہ بھی اس کی ایک قابلیت تھی جس نے اسے جعل سازی اور دھوکا دہی میں بہت مدد دی۔ وہ نہایت آسانی سے لوگوں کو اپنے جال میں پھنسا لیتا تھا۔

    اس نے ایک ٹھگ کے طور پر لوگوں کو ان کی نقدی اور قیمتی اشیا ہی سے محروم نہیں کیا بلکہ پیرس کے مشہورِ زمانہ ایفل ٹاور کو بھی بیچ ڈالا۔

    فرانس کی یہ تاریخی یادگار لوہے کا ایک بلند مینار ہے جو خوشبوؤں کے شہر پیرس میں دریائے سین کے کنارے واقع ہے۔ ایفل ٹاور کی تعمیر میں لوہا اور اسٹیل استعمال کیا گیا ہے جن کا مجموعی وزن 7,300 ٹن ہے۔ ایک موقع پر انتظامیہ نے اس یادگار کو منہدم کرکے اس کا ملبا فروخت کرنے کا اعلان کیا، لیکن جلد ہی یہ ارادہ بدل گیا۔ انتظامیہ کی جانب سے انہدام اور تنسیخ کی تشہیر تو کی گئی، مگر چند کاروباری منسوخی کے اعلان سے بے خبر رہے۔

    رابرٹ ملر 1925ء میں امریکا میں فراڈ کے بعد گرفتاری سے بچنے کے لیے فرانس آیا جہاں ایک صبح اخبار میں ایفل ٹاور کے حوالے سے ایک خبر اس کی نظر سے گزری اور رابرٹ کا شیطانی دماغ متحرک ہو گیا۔ اس نے ایک منصوبہ ترتیب دیا اور سرکاری عہدے دار کی حیثیت سے لوہے کی خریدوفروخت کے چھے بڑے تاجروں کو ایک جعلی سرکاری لیٹر پر لکھ بھیجا کہ وہ ایفل ٹاور کا ملبا اٹھانے کے لیے رابطہ کریں۔ ساتھ ہی یہ ہدایت بھی کی کہ انتظامیہ اس معاملے کو خفیہ رکھنا چاہتی ہے جس کا خیال رکھا جانا ضروری ہے۔

    چند تاجروں نے جوابی خط میں ملاقات کی خواہش ظاہر کی تو رابرٹ خود کو سرکاری عہدے دار ظاہر کرتے ہوئے اعلیٰ درجے کے ہوٹل میں ان سے ملا اور فرضی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فی الوقت اس معاملے کو خفیہ رکھنا ہے۔ آخر لوہے کا ایک تاجر ایفل ٹاور کا ملبا خریدنے پر رضامند ہو گیا۔

    ایک سرکاری کاغذ پر معاہدے کی تفصیلات لکھی گئیں اور انتظامیہ کی جانب سے رابرٹ ملر اور خریدار نے دستخط کر دیے۔ وہ خریدار اس بات سے بے خبر تھا کہ جس سرکاری کاغذ پر اس نے دستخط کیے ہیں، وہ بھی جعلی ہے اور اس کے سامنے موجود عہدے دار درحقیقت ایک جعل ساز ہے۔ خریدار نے معاہدے کے تحت ایک بھاری رقم رابرٹ کے حوالے کر دی۔

    اس تاجر کو دھوکا دینے میں‌ کام یابی اور اس سے رقم حاصل کرتے ہی رابرٹ ملر ٹرین کے ذریعے آسٹریا روانہ ہو گیا۔