Tag: ایف آئی آر کاٹنے کا حکم

  • سرخ پشت والا حیوان آسٹریلیا میں‌ دہشت کی علامت بن گیا

    سرخ پشت والا حیوان آسٹریلیا میں‌ دہشت کی علامت بن گیا

    مکڑی بظاہر ایک چھوٹا اور حقیر سا حیوان ہے جس سے شاید ہم میں سے اکثر لوگ خوف زدہ بھی نہیں ہوتے، مگر اس کی بعض اقسام نہایت زہریلی اور خطرناک ہیں۔

    بغیر جبڑے والی یہ مخلوق اپنی آٹھ ٹانگوں اور دو قطعات میں بٹے ہوئے جسم کے ساتھ حرکت کرتے ہوئے چیونٹیاں اور اسی قسم کے دیگر حشرات کا شکار کرکے اپنا پیٹ بھرتی ہے۔ دنیا بھر میں اس کی بے شمار قسمیں پائی جاتی ہیں جو رنگ، وزن، جسامت کے لحاظ سے مختلف ہیں۔ یہ آبی مقامات کے علاوہ صحراؤں میں بھی پائی جاتی ہے اور ان کی غذائی عادات موسم اور جگہ کے اعتبار سے بھی مختلف ہوسکتی ہیں۔

    مکڑیوں کا گھر ان کے لعابِ دہن سے تیار ہوتا ہے۔ اسے ہم جالا کہتے ہیں جسے بننے کی صلاحیت قدرتی طور پر ان مکڑیوں میں موجود ہوتی ہے۔ یہی جالا انھیں شکار بھی پھنسا کر دیتا ہے جیسے چیوٹنیاں، مکھی وغیرہ۔ اس جالے میں آجانے والے چھوٹے کیڑے مکوڑے آسانی سے مکڑی کی خوراک بن جاتے ہیں۔

    ریڈ بیک اسپائڈر یا سرخ پشت والی مکڑی کو آسٹریلیا کی زہریلی ترین مکڑی کہا جاتا ہے جو کسی بھی دوسرے کیڑے سے زیادہ خطرناک مانی جاتی ہے۔ اگر یہ مکڑی کسی انسان کو کاٹ لے اور اس کے جسم میں زہر پھیل جائے تو شدید درد محسوس ہونے کے ساتھ متاثرہ فرد کے پٹھے اکڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس مکڑی کا زہر اگر نظامِ تنفس کو نقصان پہنچانا شروع کر دے تو انسان تیزی سے موت کی طرف بڑھنے لگتا ہے۔ طبی ماہرین کے ریکارڈ کے مطابق یہ مکڑی گزشتہ برسوں کے دوران کئی اموات کا سبب بن چکی ہے۔ دنیا کے دیگر خطوں میں پائی جانے والی مکڑیوں کے مقابلے میں انسانی زندگی کو اس مکڑی کے کاٹنے سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ اسے جوکی اسپائڈر اور چند دوسرے ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاون:ایف آئی آرکاٹنے کے حکم پرعملدرآمد کی درخواست مسترد

    سانحہ ماڈل ٹاون:ایف آئی آرکاٹنے کے حکم پرعملدرآمد کی درخواست مسترد

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر سیشن عدالت کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کے حکم پر فوری عمل درآمد کے لیے دائر درخواست اعتراض لگا کر مسترد کر دی۔

    جسٹس محمد امیر بھٹی نے کیس کی سماعت کی،  درخواست گزار شیراز ذکاء ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے کہ سیشن عدالت نے وزیراعظم ، وزیراعلی ، پرویز رشید ، رانا ثنااللہ ، خواجہ سعد رفیق ، خواجہ آصف اور چوہدری نثار سمیت اعلی حکومتی شخصیات اور پولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا مگر پولیس نے ابھی تک اس پر عمل نہیں کیا جو نہ صرف قانون کی خلاف ورزی ہے بلکہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے ۔

    درخواست گزار کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن ایک قومی المیہ ہے، جس پر ہر شہری مقدمہ درج کروا سکتا ہے ۔

    ہائی کورٹ آفس کی جانب سے درخواست پر اعتراض عائد کیا گیا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں کیونکہ ان کا جاں بحق یا زخمی ہونے والوں سے کوئی خونی رشتہ نہیں، اس لیے وہ درخواست دائر نہیں کرسکتے ۔

    عدالت نے ہائی کورٹ آفس کا اعتراض برقرار رکھتے ہوئے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے دیا۔

    دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری سپریم کورٹ سے کرانے کی درخواست کی سماعت سے معذرت کرلی اور معاملہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کو بھجوا دیا، جسٹس مامون کا کہنا ہے وہ ذاتی وجوہات کی بنا پرسماعت نہیں کرسکتے۔