Tag: ایف آئی آر

  • پنجاب میں منافع خوروں کے لیے کوئی جگہ نہیں ، عثمان بزدار

    پنجاب میں منافع خوروں کے لیے کوئی جگہ نہیں ، عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ پنجاب میں منافع خوروں کے لیے کوئی جگہ نہیں، منافع خوروں، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے مصنوعی مہنگائی کے ذمہ دارو ں کے خلاف بھرپور کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھی کسی دباؤ کے بغیر کارروائی کی جائے۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ انتظامیہ پرائس کنٹرول کے لیے خود میدان میں نکلے، دفتروں میں بیٹھ کر عوام کو ریلیف نہیں دیا جا سکتا، اشیائے ضروریہ کی مقررکردہ نرخوں پر فروخت یقینی بنائی جائے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ منافع خوروں، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جائے، پنجاب میں منافع خوروں کے لیے کوئی جگہ نہیں، گراں فروشی کرنے والے قانون کے ساتھ معاشرے کے بھی مجرم ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کے مختلف شہروں میں کسان پلیٹ فارم کی تعداد بڑھا دی ہے، کسان پلیٹ فارم کی تعداد 82 سے بڑھا کر 92 کر دی گئی ہے۔

    کسی کو میرٹ کے خلاف کام کرنے دیا ہے اور نہ کرنےدوں گا، عثمان بزدار

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ کسی کو میرٹ کے خلاف کام کرنے دیا ہے اور نہ کرنےدوں گا۔

  • ڈیڑھ سالہ بچے پر فائرنگ کا مقدمہ، عدالت پولیس پر برہم ہو گئی

    ڈیڑھ سالہ بچے پر فائرنگ کا مقدمہ، عدالت پولیس پر برہم ہو گئی

    لاہور: ڈیڑھ سالہ بچے پر فائرنگ کا مقدمہ درج کرنے پر لاہور ہائی کورٹ شیخوپورہ پولیس پر برہم ہو گئی، عدالت نے کم سن بھائیوں کے خلاف مقدمہ آج ہی خارج کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شیخوپورہ پولیس نے کارنامہ انجام دیتے ہوئے ڈیڑھ سال، 9 سال اور 12 سالہ بچے پر فائرنگ کا مقدمہ درج کر دیا جس پر لاہور ہائی کورٹ نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    یہ واقعہ گزشتہ برس دسمبر کے وسط میں پیش آیا تھا، جب شیخوپورہ میں پولیس نے ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کی درخواست پر ڈیڑھ سالہ بچے سمیت تین کم سن بھائیوں پر کلاشنکوف سے حملہ کرنے کا مقدمہ درج کیا، ڈیڑھ سالہ بچے پر کلاشنکوف رکھنے اور ہنگامہ آرائی کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا جب کہ 9 سالہ بچے پر پستول اور 12 سالہ بچے پر ڈنڈے سے حملہ کرنے کا الزام لگایا گیا۔

    کیس کی سماعت آج لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق عباسی نے کی، عدالتی حکم پر ڈی پی او شیخو پورہ غازی صلاح الدین عدالت میں پیش ہوئے، ڈی پی او کے مبہم جواب پر عدالت نے سخت اظہار برہمی کیا اور کہا کہ نام غازی ہونا کافی نہیں کردار بھی غازی ہونا چاہیے، پولیس نے نظام کا بیڑا غرق کر دیا ہے، جھوٹے مدعی اور گواہوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔

    درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پولیس نے ڈیڑھ سالہ بچے حماد اور 9 سالہ عمار سمیت پورے خاندان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا، معصوم بچوں پر کلاشنکوف اور پستول سے فائرنگ کے مقدمے سے ان کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے، بچوں کے متعلق علم ہونے کے باوجود پولیس نے مخالفین کی ملی بھگت سے مقدمہ درج کیا، لہٰذا عدالت مقدمہ ختم کرنے کا حکم دے۔

    ڈی پی او نے عدالت کو بتایا کہ مدعی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، بچوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے والے تھانہ فیکٹری ایریا کا ایس ایچ او اور عملہ بھی معطل کر دیا گیا ہے، میں پولیس کی غفلت پر معافی مانگتا ہوں۔ بعد ازاں، لاہور ہائی کورٹ نے بچوں کے خلاف درج مقدمہ آج ہی خارج کرنے کا حکم دے دیا۔

  • پولیس نے مردہ شخص پر مقدمہ درج کر دیا

    پولیس نے مردہ شخص پر مقدمہ درج کر دیا

    جڑانوالہ: پولیس کی پھرتیوں کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا ہے، فیصل آباد کے علاقے جڑانوالہ میں تھانہ سٹی پولیس نے مردہ شخص پر مقدمہ درج کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جڑانوالہ میں پولیس نے ایک ایسے شخص کو مقدمے میں نامزد کر دیا ہے جو کئی برس قبل دنیا سے گزر چکا ہے، عبدالعزیر عرف گلو کو آتش بازی کے مقدمے میں نامزد کیا گیا جس کا انتقال 8 سال قبل ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ جڑانوالہ میں مہندی کی ایک تقریب میں آتش بازی اور فائرنگ کی گئی تھی لیکن پولیس سوتی رہی، تاہم اے آر وائی نیوز پر خبر نشر ہونے کے بعد پولیس حرکت میں آ گئی، اور مہندی کی تقریب میں آتش بازی و دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

    ایف آئی آر کے مطابق نامزد ملزم نے 15 نومبر کی شب آتش بازی اور ساؤنڈ ایکٹ کی خلاف ورزی کی، تھانہ سٹی میں درج مقدمے میں دلہا، باپ، دادا اور تین چچاؤں کو نامزد کیا گیا ہے، تاہم ان میں سے عبد العزیز عرف گلو آٹھ سال قبل دنیا سے گزر چکا ہے۔

    ادھر ضلع شیخوپورہ کے علاقے فیروز والا کے گاؤں دندیاں میں بھی مہندی کی تقریب میں فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہوا، پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا ہے تاہم ملزم گرفتار نہیں ہو سکا۔

  • کرنٹ لگنے سے ہلاکتیں، کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج

    کرنٹ لگنے سے ہلاکتیں، کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج

    کراچی: شہر قائد میں بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے تین نوجوانوں کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمہ مقتولین کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کے خلاف نوجوان کی ہلاکت کا مقدمہ میئر کراچی کہ درخواست پر درج کرایا گیا ہے، مقدمے میں سی ای او کے الیکٹرک، مالک عارف نقوی کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

    مقدمہ قتلِ سبب کی دفعات کےتحت درج کیاگیا، مقدمے کے اندراج کے لیے درخشاں تھانےمیں 6گھنٹےمذاکرات جاری رہے۔

    اس سے قبل میئر کراچی وسیم اختر نے اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کرانے کی کوشش کی تھی ، تاہم تھانے کے ذمہ داروں نے ان کی مدعیت میں مقدمہ درج کرنے سے انکار کرتے ہوئے مقتولین کے ورثا کی جانب سے مقدمہ درج کرانے کا کہاتھا۔

    میئر کراچی وسیم اختر نے کے الیکٹرک انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر کے لیے درخواست دی تھی، تاہم پولیس نے مقدمے میں کے الیکٹرک انتظامیہ کو نامزد کرنے سے انکار کردیا تھا۔ بعد ازاں مقتولین کے ورثا کی درخواست پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    کراچی میں حالیہ بارشوں میں اب تک 15 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں ، دو افراد آج بھی کرنٹ لگنے سے لقمہ اجل بن گئے ہیں۔

    اس موقع پر میئر کراچی کا کہنا تھا کہ کےالیکٹرک کے مالکان کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے،امیدکرتاہوں تفتیش صحیح طریقےسےہوگی اورذمہ داران کو بے نقاب کیاجائےگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آرمیں مالک کےالیکٹرک،چیئرمین سب کےنام لکھےگئے۔ کے ایم سی شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے اپنے تمام تر وسائل کے ساتھ سڑکوں پر موجود ہے ۔

    خیال رہے کہ بارش کے باعث کرنٹ لگنے اور دیگر حادثات میں 31 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، اس کے علاوہ شہر کے مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے سے 9 جانور بھی ہلاک ہوگئے تھے۔

    اکتیس جولائی کو بھی شہر میں مون سون بارش کے دوران کرنٹ لگنے کے واقعات میں 5 بچوں سمیت 20 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • پولیس نے میئر کراچی کو کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا

    پولیس نے میئر کراچی کو کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے درخشاں تھانے میں کے الیکٹرک انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر کے لیے دخواست دے دی، درخشاں پولیس نے کے الیکٹرک انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے درخشاں تھانے کی حدود میں کرنٹ لگنے سے تین لڑکوں کے جاں بحق ہونے پر میئر کراچی وسیم اختر نے کے الیکٹرک انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر کے لیے درخواست دے دی، پولیس نے مقدمے میں کے الیکٹرک انتظامیہ کو نامزد کرنے سے انکار کردیا۔

    درخشاں تھانے کے ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ عہدوں کے خلاف ایف آئی آر کا حکم ہے نام نہیں ڈال سکتے۔

    ڈی آئی جی ساؤتھ سے میئر کراچی کا رابطہ ہوا ہے، میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ اگر ایف آئی آر میری مدعیت میں نہ کٹی تو عوام میں جاؤں گا، وزیراعلیٰ کو بھی بتاؤں گا کہ مقدمہ درج نہیں کیا جارہا ہے۔

    میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ہماری ایف آئی آر تو نام سے کٹ جاتی ہے، میری 40 ایف آئی آر نام سے کٹی ہوئی ہیں، ڈی آئی جی صاحب یہ قابل قبول نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل میئر کراچی کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے، 30 افراد کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوچکے ہیں، تھانے جاکر کے الیکٹرک کے خلاف مقدمہ درج کراؤں گا۔

    مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ کا کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کا اعلان

    یاد رہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں کے الیکٹرک کی وجہ سے اموات ہوئیں عوام درخواستیں دیں۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کی وجہ سے کراچی میں سب سے زیادہ جانی نقصان ہوا ہے، وفاقی حکومت کے الیکٹرک کو کنٹرول کیوں نہیں کرتی ہے۔

    خیال رہے کہ بارش کے باعث کرنٹ لگنے اور دیگر حادثات میں 31 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، اس کے علاوہ شہر کے مختلف علاقوں میں کرنٹ لگنے سے 9 جانور بھی ہلاک ہوگئے تھے۔

    اکتیس جولائی کو بھی شہر میں مون سون بارش کے دوران کرنٹ لگنے کے واقعات میں 5 بچوں سمیت 20 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • جھوٹی ایف آئی آر کٹوانے والے کے خلاف اب کارروائی ہوگی

    جھوٹی ایف آئی آر کٹوانے والے کے خلاف اب کارروائی ہوگی

    کراچی: جھوٹے مقدمات بنوانے والے ہوشیار ہوجائیں، کسی کے خلاف غلط اور جھوٹی ابتدائی اطلاعی رپورٹ (ایف آئی آر) کٹوانے والے کے خلاف اب کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے جھوٹے مقدمات درج کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔

    آئی جی کی ہدایت کے بعد سندھ بھر میں جھوٹے مقدمات درج کروانے والے 381 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔ ملزمان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کروانے کی دفعات کے تحت کارروائی ہوگی۔

    جھوٹی ایف آئی آر درج کروانے میں پہلا نمبر سکھر کا رہا جہاں 135 میں سے 34 مقدمات جھوٹے نکلے۔

    نوابشاہ میں 71، سانگھڑ میں 69 اور خیر پور میں 6 مقدمات جھوٹے نکلے۔

    آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ ذاتی مخالفت پر جھوٹا مقدمہ درج کروانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس آصف سعید کھوسہ بھی جھوٹی گواہی دینے والے افراد کے خلاف کارروائی کا آغاز کر چکے ہیں۔

    چیف جسٹس نے جھوٹی گواہی کے خلاف پہلی کارروائی چند روز قبل کی تھی جب انہوں نے جھوٹی گواہی دینے پر ساہیوال کے رہائشی ارشد کو 22 فروری کو طلب کیا تھا۔

    ملزم نے اندھیرا ہونے کے باوجود واردات کے مبینہ ملزم کو دیکھنے کا دعویٰ کیا تھا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رات کو 3 بجے کا واقعہ ہے کسی نے لائٹ نہیں دیکھی، ٹرائل کورٹ کی ہمت ہے انہوں نے سزائے موت دی۔

  • وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال پرقاتلانہ حملے کا مقدمہ درج

    وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال پرقاتلانہ حملے کا مقدمہ درج

    نارووال : وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال پر نارووال میں ہونے والے قاتلانہ حملے کا مقدمہ تھانہ شاہ غریب میں درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ احسن اقبال پرقاتلانہ حملے کا مقدمہ تھانہ شاہ غریب میں درج کرلیا گیا، مقدمے میں قاتلانہ حملے، دہشت گردی اورناجائز اسلحے کی دفعات شامل ہیں۔

    احسن اقبال پر حملے کا مقدمہ اے ایس آئی محمد اسحاق کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں ایف آئی آرمیں عابد ولد محمد حسین کوملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے وزیرداخلہ احسن اقبال کا لاہور کے سروسز اسپتال میں‌ آپریشن مکمل کرلیا گیا، جس کے بعد ان کی حالت تسلی بخش ہے اور انہیں آئی سی یو میں منتقل کردیا گیا ہے۔


    وزیرداخلہ پرحملہ‘ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ چیف سیکریٹری پنجاب کوارسال

    دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال پر حملے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ چیف سیکریٹری پنجاب کو ارسال کردی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ حملہ آور نے احسن اقبال کے ارد گرد رش کا فائدہ اٹھا کر گولی چلائی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملہ آورکواسلحے سمیت گرفتارکرکے اس کی موٹرسائیکل کو بھی پولیس نے تحویل میں لیا۔ حملہ آورنے اپنی شناخت عابد ولد محمدحسین کے نام سے کرائی اوراپنی وابستگی تحریک لبیک سے ظاہرکی۔


    وزیر داخلہ احسن اقبال قاتلانہ حملے میں زخمی

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال پر نارروال میں کانرمیٹنگ کے بعد فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سی ویو قتل کیس، ایف آئی آرمیں مقتول کی گاڑی کے نمبرکا غلط اندراج، ملزم سے مُک مکا یا غلطی ؟

    سی ویو قتل کیس، ایف آئی آرمیں مقتول کی گاڑی کے نمبرکا غلط اندراج، ملزم سے مُک مکا یا غلطی ؟

    کراچی : ساحل سمندر کے نزدیک معمولی تنازعے پر نوجوان ظافر کو قتل کرنے والے ملزم کو بچانے کی کوششیں تیز تر ہوتی جا رہی ہیں پہلے دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے سے انکاری پولیس نے اب مقتول کی گاڑی کا نمبر بھی غلط درج کردیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق سی ویو پر نوجوان کو گولیاں مار کر قتل کرنے والے ملزمان کو بچانے کے لیے پولیس روایتی حربے استعمال کر ہی ہے پہلے ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے سے گریزاں کراچی پولیس نے ایف آئی آر میں مقتول ظافر کی گاڑی کا نمبر ہی غلط ڈال دیا ہے جس سے پورے کیس کے کمزور پڑ جانے کا خدشہ بڑھ گیا ہے.

    خیال رہے سی ویو پر گولیوں کا نشانہ بننے والے ظافر کی گاڑی کا نمبر اے وائی بی 721 ہے جب کہ ساحل پولیس نے اس کا نمبر اے وائی ڈی 721 درج کیا چنانچہ غلط نمبر کے اندراج سے کیس کی تفتیش متاثر ہوسکتی ہے اور واثق ثبوت ناکارہ ہوجانے کا سبب بن سکتے ہیں.

    قبل ازیں ملزم خاور نے کہا تھا کہ مرسڈیز میں سوار لڑکوں نے میرے دوست ڈاکٹر رحیم کی بائیک کو زوردار ٹکر مار کر بھجاگ رہے تھے جس پر ہم نے اُن کا پیچھا کیا لیکن وہ نہیں روکے تو ٹائر کا نشانہ لیا تاکہ گاڑی روک سکوں لیکن غلطی سے پستول اوپر ہوگیا اور نشانہ لڑکے بن گئے.

    ملزم خاورنے تحقیقاتی افسر کو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ مرسڈیز والا نشے کی حالت میں گا ڑی چلا رہا تھا جسے روکنے کا کہا تو اس نے تین بارگاڑی پرٹکر ماری جس کے بعد مرسیڈیز پر تین فائر ٹائر پر کیے تھے جو انجانے میں گاڑی کے شیشے کو لگتے ہوئے لڑکوں کو جا لگی.

    اس موقع پر تحقیقاتی افسر نے ملزم خاور سے پوچھا کہ مقتول ظافر کی کنپٹی پر رائفل کس نے رکھی تھی ؟ جس پر ملزم کا کہنا تھا کہ رائفل ڈاکٹر رحیم کے گارڈ کے پاس تھی جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ڈاکٹر رحیم کے گارڈ کو اسلحے سمیت حراست میں لے لیا ہے.

  • سوشل میڈیا پرگستاخانہ موادسےمتعلق مقدمہ درج

    سوشل میڈیا پرگستاخانہ موادسےمتعلق مقدمہ درج

    اسلام آباد : وفاقی دارالحکومت میں پولیس نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے متعلق مقدمہ نامعلوم افراد کےخلاف درج کرلیا۔

    تفصیلات کےمطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس نےگستاخانہ پیجز چلانے والوں کےخلاف ایف آئی آر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کےحکم کےبعددرج کی۔

    گستاخانہ پیجزچلانے والوں کےخلاف مقدمہ انسپکٹرارشادابڑوکی مدعیت میں تھانہ رمنامیں درج ہوا جس میں 295اے اور سی کی دفعات لگائی گئی ہیں۔

    police

    خیال رہےکہ اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کو حکم دیاتھاکہ وہ سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد بلاک کیا جائے۔

    مزید پڑھیں: سوشل میڈیا سے تمام گستاخانہ مواد آج ہی بلاک کیا جائے ،جسٹس شوکت عزیز صدیقی

    چیف جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی کے حوالے سے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا تھاکہ اب تک آپ نے کوئی کارروائی کی ہے، معاملہ بہت حساس ہے جلد از جلد اس کو حل کیا جائے،اس معاملے پر آج ہی ایکشن لیں اور گستاخانہ مواد آج ہی بلاک کریں۔

    مزید پڑھیں:ملک کا سب سے بڑامسئلہ توہین رسالت ہے، وزیراعظم کو بلانا پڑا تو بلائیں گے،جسٹس شوکت عزیزصدیقی

    واضح رہےکہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کامعاملہ وزیر اعظم تک پہنچانے کا حکم دے دیا۔جسٹس شوکت عزیزصدیقی نےکہا کہ ملک کا سب سے بڑامسئلہ توہین رسالت کا ہے،ایکشن نہ ہوا تو وزیراعظم کو طلب کریں گے۔

  • قائد ایم کیو ایم سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف رینجرز کی مدعیت میں ایف آئی آر درج

    قائد ایم کیو ایم سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف رینجرز کی مدعیت میں ایف آئی آر درج

    کراچی : ایم کیو ایم کے قائد سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف عزیز آباد تھانے میں ایک اور مقدمہ نمبر205/16رینجرز کے سب انسپکٹر عبدالمجید کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے قائد اور ارکان رابطہ کمیٹی کے خلاف ایک اور مقدمہ تھانہ عزیر آباد میں رینجرز کے سب انسپکٹر عبدالمجید کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے،مقدمے میں ایم کیو ایم کے قائد,فاروق ستار,حنید لاکھانی,امین الحق,قمر منصور،محفوظ یار خان,عارف خان,شاہد پاشا،اظہار احمد خان،رکن الدین,کاظم رضا سمیت پچاس سے 60 افراد شامل ہیں.

    ایف آئی آر کے متن کے مطابق قائد ایم کیو ایم نے اپنے خطاب میں تاجر برادری اور ریاستی اداروں کے خلاف باغیانہ، نفرت آمیز،اشتعال انگیز,نازیبا اور غلیظ زبان استعمال کی ہے انہوں نے پارٹی کارکنان کو بغاوت پر اکسایا،تاجر برادری سے ذبردستی بھتہ وصولی کی ہدایات کیں اور ریاستی اداروں سے منسلک شخصیات کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں.