Tag: ایف آئی اے

  • کراچی، ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کی کارروائی، خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار

    کراچی، ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کی کارروائی، خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار

    کراچی: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سائبر کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے خاتون کو ہراساں کرنے والے ملزم شعیب کو گرفتار کرلیا۔

    ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم شعیب سرکاری ادارے کا ملازم ہے، ملزم پڑوسی خاتون کو کئی عرصے سے ہراساں کررہا تھا۔

    ایڈیشنل ڈائریکٹر فیض اللہ کوریجو کے مطابق خاتون کا شوہر بیرون ملک میں ملازمت کے لیے گیا ہوا ہے، ملزم کے لیپ ٹاپ، موبائل فونز سے تصاویر برآمد کرلی گئی ہیں۔

    مزید پڑھیں: اے آر وائی میں نوکری کا جھانسہ دیکر لوگوں کو لوٹنے والا ملزم گرفتار

    واضح رہے کہ رواں ماہ لاہورمیں اے آر وائی کی شکایت پر ایف آئی اے سائبر کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے لوگوں کو جھانسہ دے کر لاکھوں روپے بٹورنے والے ملزم کو گرفتار کیا تھا۔

    ملزم لوگوں کو اے آر وائی میں نوکری کا جھانسہ دے کر پیسے بٹورتا تھا، ملزم نے سوشل میڈیا پر مختلف ناموں سے اکاؤنٹ بنا رکھے تھے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سال لاہور میں ایف آئی اے نے اہم کارروائی کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر خاتون کو بلیک میل کرنے والے ملزم کو گرفتار کیا تھا، ملزم ثاقب کے خلاف بلیک میل کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ملزم ثاقب علی سے قابل اعتراض مواد بھی برآمد کر لیا گیا ہے، علاوہ ازیں گرفتار ملزم سے مزید تفتیش جاری تھی۔

  • کراچی، سوشل میڈیا پر لڑکیوں کو بلیک میل کرنے والا معمر شخص گرفتار

    کراچی، سوشل میڈیا پر لڑکیوں کو بلیک میل کرنے والا معمر شخص گرفتار

    کراچی: ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے کارروائی کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر لڑکیوں کو بلیک میل کرنے والے معمر شخص کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے کارروائی کرتے ہوئے لڑکیوں کو بلیک میل کرنے والے معمر شخص جہانگیر کو گرفتار کرلیا، ملزم نے سوشل میڈیا پر کئی جعلی آئی ڈیز بنا رکھی تھیں۔

    ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم لڑکیوں کو امتحانات میں پاس کرانے، نوکریوں کا جھانسہ دیتا تھا، ملزم جھوٹے مقدمات کے ذریعے ہراساں کیا کرتا تھا۔

    ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ملزم جہانگیر برسوں سے مذموم کام میں ملوث ہے اور لڑکیوں کو بلیک میل کرتا ہے۔

    رینجرز کی مختلف علاقوں میں کارروائیاں، 8 ملزمان گرفتار

    ادھر رینجرز نے کراچی کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے 8 ملزمان کو گرفتار کرلیا، ملزمان میں گینگ وار کا بھتہ خور، اسٹریٹ کرمنل شامل ہیں۔

    ترجمان رینجرز کے مطابق کلری سے گینگ وار کے بھتہ خور شاہد اقبال کو گرفتار کیا گیا، عوامی کالونی، فیروز آباد، گارڈن سے 6 جرائم پیشہ ملزمان گرفتار کیے گئے۔

    کورنگی سے ایم کیو ایم لندن کا ملزم ممتاز صدیقی کو گرفتار کیا گیا، ملزمان سے اسلحہ، منشیات، ایمونیشن برآمد ہوا ہے جبکہ مزید کارروائی کے لیے ملزمان کو پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔

  • سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مستردکردی

    سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مستردکردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے چار ہفتے میں نئی رپورٹ طلب کرلی۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا ایک فریق رقم لینے سے انکار کر رہا ہے تو کیا کیس ختم کر دیں؟ ایف آئی اے نے پھر اصغرخان عملدرآمد کیس بندکرنےکی استدعا کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعیدکی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے اصغرخان کیس کی سماعت کی، وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے ایک بار پھر اصغرخان کیس بندکرنےکی استدعاکردی۔

    ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں موقف اختیارکیا ہے کہ ناکافی ثبوت کی بنیادپرکیس کسی بھی عدالت میں کیسے چلایاجائے؟ بےنامی بینک اکاونٹس کی تحقیقات اوراہم گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کیس آگے بڑھانے اور مزید ٹرائل کےلیےخاطر خواہ ثبوت نہیں مل سکے، مناسب ثبوت نہ ملنےکےباعث کیس کسی بھی عدالت میں چلانا ممکن نہیں۔

    اصغر خان عملدرآمد کیس میں وزارت دفاع نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرادی ، رپورٹ میں کہا گیا وزارت دفاع کی جانب سے کورٹ آف انکوائری بنائی گئی ، انکوائری نے 6 گواہوں کا بیان ریکارڈ کیے ، مزید گواہوں کو تلاش کرنے کی کوشش جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کورٹ آف انکوائری نے تما م شواہد کا جائزہ لیا ، معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے کاوشیں جاری ہیں۔

    سپریم کورٹ نےاصغرخان کیس میں وزارت دفاع کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے چارہفتےمیں نئی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا، جسٹس عظمت سعید نے کہا چاہیں تورپورٹ سربمہرلفافےمیں جمع کرادیں۔

    جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس میں کہا ایک فریق رقم لینے سے انکار کررہا ہے تو کیا کیس ختم کردیں، جوبیان حلفی جمع کرائےگئے ہیں کیا وہ جھوٹے ہیں، بیان حلفی جھوٹے ہیں یاسچے ان کا تجزیہ کیا جائےگا۔

    جسٹس عظمت کا کہنا تھا انکوائری میں کیایہ سوال کیاگیارقم کس کےذریعےدی گئی، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا یہ سوال نہیں ہوا، عدالت کا کہنا تھا رپورٹ مکمل اور دوبارہ جمع کرائی جائے، ہماری عدالت کافیصلہ جس پرعملدرآمد ضرور کرائیں گے۔

    گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کی تھی ، عدالت نے حکم دیا تھا نشاندہی کی جائے کہ بینک اکاؤنٹس کون چلا رہا تھا، رپورٹ میں بتایا جائے کہ جو ریکارڈ نہیں ملا وہ کس کے پاس ہونا چاہیے۔

    مزید پڑھیں : اصغر خان کیس : سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرلی

    یاد رہے 11 فروری کو اصغر خان کیس میں جسٹس گلزار نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا ایسا معلوم ہوتا ہے ایف آئی اے ہاتھ اٹھاناچاہتی ہے، اس کیس میں پبلک منی کا معاملہ ہے، اٹارنی جنرل بتائیں کورٹ مارشل کی بجائے تفتیش کیوں ہورہی ہے؟

    اس سے قبل ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگی تھی ، ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا تھا کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسر نہ چھوڑی، رقوم تقسیم کرنے والے افسران کے نام ظاہر نہیں کیےگئے، کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی جبکہ رقوم کی تقسیم میں ملوث اہلکاروں سے متعلق نہیں بتایاگیا۔

    ایف آئی اے نے استدعا کی تھی کیس کی تحقیقات بند گلی میں داخل ہوگئی ہے ، عدالت رہنمائی کرے۔

    واضح رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    جس کے بعد 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    عبوری تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارےخیال کے مطابق کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔

  • کراچی: ایف آئی اے کی کارروائی‘ 68 کروڑمالیت کے پرائزبانڈز برآمد

    کراچی: ایف آئی اے کی کارروائی‘ 68 کروڑمالیت کے پرائزبانڈز برآمد

    کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے کراچی میں حوالہ ہنڈی کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران 68 کروڑ مالیت کے پرائزبانڈز اور رقم برآمد کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ایم اے جناح روڈ پر دکان پر چھاپے کے دوران ایف آئی اے نے 68 کروڑ مالیت کے پرائزبانڈز اور رقم برآمد کی۔

    ایف آئی اے حکام کے مطابق کاروائی ملزمان محمد کامران اورمحمد رضوان کی نشاندہی پرکی گئی۔ ملزمان کی نشاندہی پر پہلے ایک کارروائی میں 41 کروڑسے زائد کی کرنسی، بانڈز ملے تھے۔

    ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ دوران تفتیش ملزمان نے بتایا کہ مزید رقم ایک لاکرمیں چھپا کررکھی گئی ہے۔

    وفاقی تحقیقاتی ادارے کے مطابق گرفتارملزمان کی نشاندہی پر کھارادر کے علاقے میں دکان پر چھاپہ مارا گیا، 27 کروڑمالیت کے پرائزبانڈ، کرنسی انڈرگراؤنڈ لاکرزمیں چھپائے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ 12 اپریل کو ڈائریکٹر ایف آئی اے سلطان خواجہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایف آئی اے سندھ کی جانب سے حوالہ ہنڈی کے خلاف کریک ڈاؤن جاری اور مختلف مقامات میں چھاپہ مار کارروائیاں کی گئیں۔

    سلطان خواجہ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے دو کارروائیوں میں مجموعی طور پر 42 کروڑ روپے سے زائد کی رقم برآمد کرکے تین ملزمان کو گرفتار کیا۔

  • ایف آئی اے نے نیب جیسے اختیارات مانگ لیے

    ایف آئی اے نے نیب جیسے اختیارات مانگ لیے

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے نیب کے اختیارات مانگ لیے، کمیٹی رکن مریم اورنگزیب نے ایف آئی اے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بریفنگ ایسی نہیں کہ 5 سال کی کارکردگی جانچ سکیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈی جی نے ادارے کی کارکردگی پر کمیٹی کے ارکان کو بریفنگ دی۔

    اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کے حوالے سے ایف آئی اے نے نیب کے اختیارات مانگ لیے۔ ایڈیشنل ڈی جی کا کہنا تھا کہ اینٹی منی لانڈرنگ قانون میں خامیوں کی وجہ سے نتائج نہیں مل پاتے، ریکارڈ بروقت نہیں ملتا، تحقیقات التوا میں چلی جاتی ہیں۔

    ایڈیشنل ڈی جی نے کہا کہ سرکاری ریکارڈ تک رسائی کا وہی اختیار ملنا چاہیئے جو قومی ادارہ احتساب (نیب) کے پاس ہے، اینٹی منی لانڈرنگ قانون میں ترامیم ضروری ہیں۔ نیب کو اختیار ہے کسی بھی ادارے سے ریکارڈ لے سکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ بینک سے ریکارڈ لینا ہے تو سیشن جج کی اجازت درکار ہے، سیشن جج سے اجازت میں کئی کئی ماہ نکل جاتے ہیں۔ ایسا بھی ہوتا ہے سیشن جج اجازت ہی نہیں دیتا۔

    ارکان کمیٹی نے کہا کہ نیب کے اختیارات کی تو حد ہی نہیں، ریکارڈ حاصل کرنے کا طریقہ ہے تو اس پر عمل میں کیا قباحت ہے۔

    ایڈیشنل ڈی جی نے کہا کہ جو ریکارڈ 6 ماہ بعد ملتا ہے وہ 6 دن میں ملے تو تحقیقات تیز ہوسکتی ہیں، کوئی اکاؤنٹ بے نامی نہیں ہوتا، کوئی نہ کوئی نام تو ہوتا ہے۔ ’دو طرح کے اکاؤنٹ ہیں، ایک جعلی اور دوسرا بے نامی۔ جعلی اکاؤنٹ یہ ہے کہ بندہ فوت ہوگیا اور اکاؤنٹ چل رہا ہے۔ دوسرا بے نامی ہے، ہولڈر کی ٹرانزیکشنز سے آمدنی میں مطابقت نہیں رکھتا اور جس کے نام اکاؤنٹ ہوتا ہے وہ نہ فائدہ اٹھاتا ہے نہ خود چلاتا ہے‘۔

    ایف آئی اے حکام نے کہا کہ ایسے اکاؤنٹ کھولنے میں بینکر کا ملوث ہونا یقینی ہے۔ بینکوں نے متعلقہ ادارے کو محض 500 ایسے کیس رپورٹ کیے۔ ’ہم نے کئی مرتبہ بینک کے صدر کو بھی ملوث پایا ہے۔ جب بینک کا صدر آپ کے ساتھ ہوگا تو آپ جو مرضی کرلیں‘۔

    کمیٹی رکن اور مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب نے ایف آئی اے کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بریفنگ ایسی نہیں کہ 5 سال کی کارکردگی جانچ سکیں، میڈیا پر صرف پارلیمینٹرینز کے کیسز کا تذکرہ ہوتا ہے۔ جب سے ایف آئی اے بنی اس وقت سے فہرست دیں۔

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایف آئی اے استعداد اور صلاحیت پر توجہ دے تو نیب کی ضرورت نہیں۔ دوسرے ممالک کی تحقیقاتی ایجنسیوں کے معیار کو مد نظر رکھیں۔ حسن اور حسین نواز کے کیس کی مثال دیکھ لیں۔ یہ کیس بھاری اخراجات کے ساتھ برطانیہ بھیجا گیا مگر لگایا گیا الزام وہاں ثابت ہی نہیں کیا جا سکا۔

  • 8 ہزار سے زائد جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو ختم کردیا گیا: ایف آئی اے

    8 ہزار سے زائد جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو ختم کردیا گیا: ایف آئی اے

    اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کا کہنا ہے کہ انہیں 9 ہزار 8 سو 22 جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 8 ہزار 7 سو 23 جعلی اکاؤنٹس کو ختم کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس اور شکایات سے متعق کمیٹی کو بریفنگ دی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا سے متعلق 29 ہزار 577 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 9 ہزار 8 سو 22 جعلی اکاؤنٹس کے حوالے سے تھیں۔

    ایف آئی اے کے مطابق 8 ہزار 7 سو 23 جعلی اکاؤنٹس کو ختم کردیا گیا ہے، فیس بک کے حوالے سے 15 ہزار 433 اور ٹویٹر پر 6067 شکایات موصول ہوئیں۔

    ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں 114 افراد کام کر رہے ہیں، مزید 400 افراد کی بھرتی کو جلد مکمل کیا جائے گا۔ شکایات کے حوالے سے فیس بک کا ردعمل اچھا ہے ٹویٹر کا نہیں۔

    کمیٹی کی رکن ناز بلوچ نے کہا کہ میرے نام سے بہت سارے جعلی سوشل میڈیا صفحات چل رہے ہیں، میرے نام سے چلنے والے جعلی اکاؤنٹ بند نہیں ہوتے تو عوام کا کیا ہوگا۔

  • اصغر خان کیس : سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرلی

    اصغر خان کیس : سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرلی

    اسلام آباد : اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت نے حکم دیا نشاندہی کی جائے کہ بینک اکاؤنٹس کون چلا رہا تھا، رپورٹ میں بتایا جائے کہ جو ریکارڈ نہیں ملا وہ کس کے پاس ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعیدشیخ کی سربراہی میں2رکنی بنچ نے اصغرخان کیس کی سماعت کی ، عدالت نے ایف آئی اےسےضمنی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا بینک اکاؤنٹس کون چلا رہا تھا اس کی نشاندہی کریں، رپورٹ میں نشاندہی کریں کون ساریکارڈموجودنہیں، پیسےلینےوالوں سےمتعلق شواہد یا شکوک سے آگاہ کریں۔

    جسٹس عظمت سعید نے کہا رپورٹ میں بتایا جائے جو ریکارڈ ملا نہیں وہ کس کے پاس ہوناچاہیے، رقم لینے سے انکار کرنے والوں کا نام بھی رپورٹ میں شامل کیا جائے۔

    جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا ہم نے رپورٹ طلب کی تھی کیا آپ نے جمع کرادی، جس پر نمائندہ وزارت دفاع نے بتایا ہم نے16مارچ کو رپورٹ جمع کرا دی تھی، جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا رپورٹ ریکارڈ پر موجود نہیں، دوبارہ جمع کرائیں۔

    جسٹس عظمت سعید نے کہا میراخیال ہے رقم لینے والوں کا پتا چل جائےگا، ایف آئی اے جس راستے پر لے جاناچاہتی ہے، اس پر نہیں جائیں گے، ہم کیس بند کرنے نہیں جارہے، جس پر سلمان اکرم کا کہنا تھا کچھ لوگوں نے اپنے رول کو تسلیم کیا کارروائی ہونی چاہیے۔

    عدالت کا کہنا تھا مرحلہ وار کیس کو لے کرچلیں گے اور نظر رکھنی ہے جہاں پہنچنا ہے بعد ازاں کیس کی سماعت22اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

    مزید پڑھیں : معلوم ہوتا ہے اصغرخان کیس میں ایف آئی اے ہاتھ اٹھانا چاہتی ہے،جسٹس گلزار کے ریمارکس

    یاد رہے 11 فروری کو  اصغر خان کیس میں جسٹس گلزار  نے  اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا  تھا ایسا معلوم ہوتا ہے ایف آئی اے ہاتھ اٹھاناچاہتی ہے، اس کیس میں پبلک منی کا معاملہ ہے، اٹارنی جنرل بتائیں کورٹ مارشل کی بجائے تفتیش کیوں ہورہی ہے؟

    اس سے قبل ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگی تھی ، ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا تھا کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسر نہ چھوڑی، رقوم تقسیم کرنے والے افسران کے نام ظاہر نہیں کیےگئے، کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی جبکہ رقوم کی تقسیم میں ملوث اہلکاروں سے متعلق نہیں بتایاگیا۔

    ایف آئی اے نے استدعا کی تھی کیس کی تحقیقات بند گلی میں داخل ہوگئی ہے ، عدالت رہنمائی کرے۔

    واضح رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    جس کے بعد 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    عبوری تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارےخیال کے مطابق کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔

  • ایف آئی اے کی بڑی کارروائی : پھلوں کی آڑ میں منی لانڈرنگ کرنے والے تین ملزمان گرفتار

    ایف آئی اے کی بڑی کارروائی : پھلوں کی آڑ میں منی لانڈرنگ کرنے والے تین ملزمان گرفتار

    کوئٹہ : ایف آئی اے نے پھلوں کے کاروبار کی آڑ میں منی لانڈرنگ کرنے والے تین ملزمان کو گرفتار کرکے ملکی و غیر ملکی کرنسی بر آمد کرلی، ملزمان کے 8اکاونٹس منجمد کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کوئٹہ نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے فروٹ کے کاروبار کی آڑ میں منی لانڈرنگ کرنے والے تین ملزمان گرفتار کرلیے۔

    چوہڑ روڈ کوئٹہ پر قائم دفتر پر کارروائی کے دوران بڑے پیمانے پر ملکی و غیر ملکی کرنسی بر آمد کرلی گئی، ایف آئی اے نے ملزمان کے8اکاونٹس میں منی لانڈرنگ کے لئے7کروڑ70لاکھ کی ٹرانزیکشنز بھی منجمد کردی۔

    چھاپہ کے دوران حوالہ ہنڈی کے لئے دفتر میں موجود چیک بکس، بنک رسیدیں اور دیگر دستاویزات بھی برآمد کی گئیں۔

    ڈائریکٹر ایف آئی اے بلوچستان الطاف حسین نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ گرفتار ملزمان غلام محمد، حبیب الرحمان اشرف علی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے،، ملزمان گزشتہ کئی سالوں سے حوالہ ہنڈی کے ذریعے منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔ملزمان اب تک 7 ارب 90 کروڑ کی منی لانڈرنگ کر چکے ہیں۔

  • ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کی بڑی کارروائی، منی لانڈرنگ کی کوشش ناکام، 5 ملزمان گرفتار

    ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کی بڑی کارروائی، منی لانڈرنگ کی کوشش ناکام، 5 ملزمان گرفتار

    کراچی: آصف زرداری کی نیب میں پیشی سے قبل ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے منی لانڈرنگ کی کوشش نا کام بنا کر پانچ ملزمان گرفتار کر لیے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل نے ایچ اینڈ ایچ کمپنی کے دفاتر پر چھاپے مار کر 2 کروڑ 60 لاکھ روپے کی منی لانڈرنگ کی کوشش نا کام بنا دی۔

    پکڑی گئی رقم میں ایک کروڑ 96 لاکھ روپے پاکستانی کرنسی، جب کہ 64 لاکھ روپے غیر ملکی کرنسی شامل تھی۔ ایچ اینڈ ایچ کمپنی کے خلاف جے آئی ٹی میں منی لانڈرنگ کی تحقیقات بھی چل رہی ہیں۔

    کارروائی کے دوران حوالہ ہنڈی کے منیجر اور ایجنٹ سمیت 5 ملزمان گرفتار کیے گئے، یہ کارروائیاں صدر اور آئی آئی چندریگر روڈ پر کی گئیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  آصف زرداری اور فریال تالپور کی 10دن کی حفاظتی ضمانت منظور

    دریں اثنا، ایف آئی اے نے حوالہ ہنڈی کے خلاف سکھر میں بھی کارروائی کی، جس میں یوسف سینٹر شاہی بازار سے ایک شخص محمد یاسر کو گرفتار کر لیا گیا جب کہ اس کا باپ محمد سلیم فرار ہو گیا۔

    گرفتار ملزم سے 21 لاکھ پاکستانی کرنسی اور ساڑھے 7 لاکھ کے پرائز بانڈز، اور 35 لاکھ روپے سے زائد مختلف ممالک کی کرنسی برآمد کی گئی۔

    ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف ایف آئی اے کرائم سرکل سکھر میں مقدمہ درج کر دیا گیا ہے، ملزمان غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک رقم بھجواتے تھے۔

  • سی ایس ایس کے پرچے آؤٹ کرنے والے سرکاری افراد گرفتار

    سی ایس ایس کے پرچے آؤٹ کرنے والے سرکاری افراد گرفتار

    اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے نے مقابلے کے امتحان سی ایس ایس کے پرچے آؤٹ ہونے کا معمہ حل کرلیا۔

    تفصیلات کےمطابق سی ایس ایس کے امتحانی پرچے آؤٹ کرنے میں سرکاری اہلکار ملوث نکلے ہیں، تین افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ سی ایس ایس کے پرچے آؤٹ ہونے کے معاملے میں دو سرکاری افسران سمیت کل تین افراد گرفتار کیے گئے ہیں، ملزمان لاکھوں روپے ک کے عوض چند گھنٹے قبل پرچہ آؤ ٹ کرتے تھے ۔

    بتایا جارہا ہے کہ ایف آئی اے کو سی ایس ایس کا پرچہ آؤٹ ہونے کی شکایات ملی تھیں۔ایف آئی اےنےلاہور کے علاقے کچالارنس روڈپرچھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے سرکاری افسرکوگرفتارکیا گیا۔

    حراست میں لیے گئے ملزم کی نشاندہی پرملوث دوسرےملزم کوبھی حراست میں لےلیاگیا۔ تفتیش کے دوران ایف پی ایس سی،جیل خانہ جات کےافسران کےملوث ہونےکا انکشاف ہوا ہے۔

    تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ ملزمان سےایف آئی اے مزید تحقیقات کررہی ہے اور امید کی جارہی ہے کہ اس سلسلے میں مزیدگرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔

    یاد رہے کہ سی ایس ایس ایک مقابلے کا امتحان ہے جس کے ذریعے حکومتِ پاکستان اپنے ادارے فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں گریڈ 17 کے افسران بھرتی کرتی ہے۔ یہ افسران ملک کی انتظامیہ میں ریڑھ کی ہڈی کی اہمیت رکھتے ہیں۔