Tag: ایف آئی آردرج

  • لاہور: اےآر وائی کے رپورٹرزکارہائی پر شاندار استقبال

    لاہور: اےآر وائی کے رپورٹرزکارہائی پر شاندار استقبال

    لاہور: عدالتی حکم پر اےآر وائی نیوز کے دونوں رپورٹرز ذوالقرنین شیخ اور آصف قریشی کو جیل سے رہا کردیا گیا، جن کا صحافی برادری،سیاسی جماعتوں سول سوسائٹی اور عام شہریوں کی بڑی تعداد نے شاندار استقبال کیا۔

    بینکنگ کورٹ کے جج خالد کمال کی عدالت نے پچاس پچاس ہزار کے مچلکوں کے عوض اے آر وائی نیوز کے رپورٹرز ذوالقرنین شیخ اور آصف قریشی کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیا ،وکلا نے اے آر وائی نیوز کے رپورٹرز کی رہائی کو حق اور سچ کی فتح قرار دیا،جیل سے رہائی کے موقع پر صحافیوں ، سیاسی جماعتوں ،سول سوسائٹی اور عام شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے اے آر وائی نیوز کے رپورٹرز اور اینکر اقرار الحسن پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں دونوں رپورٹرز نے کہاکہ وہ سچ کا سفر جاری رکھیں گے ۔

    پروگرام کے اینکر اقرار الحسن نے کہاکہ کسی سے اختلاف نہیں جہاں بھی برائی ہوگی نشاندہی کرینگے،صحافی برادری سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی نے مطالبہ کیا کہ کرپشن بے نقاب کرنے والے صحافیوں کو نشانہ بنانے کے بجائے ریلوے میں موجود کالی بھیڑوں سے پاک کیا۔

  • سرعام ٹیم کی ضمانت :ریلوے وکیل نےکیس پر بحث کیلیےمہلت مانگ لی

    سرعام ٹیم کی ضمانت :ریلوے وکیل نےکیس پر بحث کیلیےمہلت مانگ لی

    لاہور: سرعام کی ٹیم کی ضمانت میں مسلسل تاخیری جاری ہیں ۔ ریلوے کا وکیل سماعت ملتوی کرنےکی درخواست کرتا رہا، پھر کیس پر بحث کےلیےکل تک کی مہلت مانگ لی۔

    لاہورکی عدالت میں اے آر وائی نیوز کے گرفتار رپورٹرز کیس کی سماعت ہوئی، کیس کولٹکانےکےلیےریلوے کی جانب پھرتاخیری حربے استعمال کیے گئے، ریلوے کے وکیل نےعدالت سے کہا کہ انہیں آج ہی کیس دیا گیا ہے تیاری کے لیے وقت دیا جائے، عدالت نے دوپہر دو بجے تک ریلوے کےوکیل کو بحث کے لیے حکم دیا، ریلوے کا وکیل بحث کی بجائے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کرتا رہا ۔

    اے آروائی کے وکیل عامرسعید نےعدالت کو بتایا کہ ریلوے خواجہ سعدرفیق کے ایماء پر تاخیری حربے استعمال کررہی ہے، صفدرشاہین پیرزادہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ کبھی ایسا نہیں ہوتا کہ حکومت سماعت ملتوی کرنے کے لیے درخواست کرے،آفتاب باجوہ ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ رپورٹرزکےخلاف تمام دفعات قابل ضمانت ہیں۔ عدالت نےریمارکس دیے کہ بادی النظر میں اے آر وائی کے رپورٹرز کی نیت جرم کی نہیں اصلاح کی تھی۔

    اے آروائی نیوز کے رپورٹر جہاد کر رہے ہیں تو ریلوے کو ایک دن مزید مہلت دے دیتے ہیں، عدالت نے کل ریلوے کے وکلا کو بحث کے لیے طلب کرلیا اورحکم دیا کہ وہ بحث مکمل کریں تاکہ عدالت فیصلہ سنائے۔

  • اے آروائی رپورٹرزکےخلاف مقدمہ ختم کیاجائے، الطاف حسین

    اے آروائی رپورٹرزکےخلاف مقدمہ ختم کیاجائے، الطاف حسین

    کراچی: الطاف حسین نے اے آر وائی نیوز کے رپورٹرز کےخلاف مقدمہ ختم کرنے کامطالبہ کردیا، ایم کیوایم کے قائدکہتےہیں کہ حکومت اے آروائی کی تحقیقاتی رپورٹنگ کی روشنی میں اپنی اصلاح کرے۔

    الطاف حسین کا کہنا تھا کہ عوام کے جان ومال کے تحفظ کیلئے کسی ادارے کی نااہلی کو بے نقاب کرنا کوئی جرم نہیں، البتہ کرپشن بے نقاب کرنے والوں کو ہتھکڑی لگا نا جرم ہے۔۔انہوں نے کہا کہ حکومت اے آروائی نیوز کی تحقیقاتی رپورٹنگ کے نتیجے میں اپنی اصلاح کرے۔

     الطاف حسین کا کہنا تھاکہ صحافیوں کے خلاف ریاستی ہتھکنڈوں کا استعمال آزاد صحافت پر قدغن لگانے کے مترادف ہے، الطاف حسین نے کہاکہ اے آروائی کے پروگرام ”سرعام “کی ٹیم نے مختلف سرکاری ونجی اداروں کی کارکردگی کے سلسلے میں حیرت ناک تحقیقاتی رپورٹس مرتب کیں اور مختلف اداروں میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں سے عوا م کو آگاہ کیا۔ جس کی پاداش میں حکومت اقرار الحسن ،ذوالقرنین شیخ اور آصف قریشی پر قائم مقدمہ کردیاجوکہ انتہائی افسوسناک ہے، الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم صحافیوں کو ہراساں کرنے کے عمل کی ہرسطح پر مذمت کرتی رہے گی۔

  • اقرارالحسن سمیت سرعام کی ٹیم کیخلاف ایف آئی آردرج

    اقرارالحسن سمیت سرعام کی ٹیم کیخلاف ایف آئی آردرج

    لاہور: اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کے اینکر پرسن اقرارالحسن سمیت سرعام کی ٹیم کیخلاف ایف آئی آردرج  کرلی گئی ہے، ریلوے پولیس نے سر عام کی ٹیم پر مقدمہ درج کروادیا جبکہ ایف آئی آر کی کاپی اے آر وائی نیوز کو مل گئی ہے۔

    تحقیقاتی رپورٹنگ جرم بنا دی ،اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کی ٹیم نے اسٹنگ آپریشن کے ذریعے ریلوے پولیس کی نااہلی اور اسلحے کی آزادانہ اسمگلنگ کا راز فاش کر دیا، ریلوے حکام نے پہلے نا جائز اسلحہ پیسے لے کر لاہور پہنچایا اور جب سر عام کی ٹیم نے لاہور میں اسلحہ پکڑوا کر ایک ریلوے حکام کی نااہلی اور بددیانتی کا راز فاش کیا تو ریلوے پولیس نے شفاف تحقیقات کے بجائے سارا ملبہ سر عام کی ٹیم پر ہی ڈال دیا۔

    پنجاب پولیس نے ریلوے پولیس کی مدعیت میں سر عام کی ٹیم پر مقدمہ قائم کردیا ہے، ریلوے پولیس کے کالے کرتوت سر عام دکھانے کی سزا میں اقرار الحسن سمیت ٹیم کے رپورٹرز اور پروڈیوسرز کےخلاف کار سرکار میں مداخلت اور ناجائز اسلحے کی اسمگلنگ کی دفعات شامل کر دی گئیں ۔

    اے آر وائی کے دونمائندوں پر بدترین تشدد کے بعد انہیں بھی غائب کردیا گیا ہے۔