Tag: ایف بی آر

  • سیلز ٹیکس کی شق 37 اے میں ترمیم ! تاجر برادری کیلئے بڑی خبر آگئی

    سیلز ٹیکس کی شق 37 اے میں ترمیم ! تاجر برادری کیلئے بڑی خبر آگئی

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس کی شق 37 اے میں ترمیم کر دی، جس سے تاجروں کو غیر ضروری گرفتاریوں سے تحفظ حاصل ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس کے قانون کی شق 37 اے میں ترمیم کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس کے تحت اب کسی بھی بزنس مین کے خلاف کمشنر کی منظوری کے بغیر کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ممبران ان لینڈ ریونیو کی منظوری کے بغیر کمشنر کسی بھی کاروباری شخصیت کے خلاف تحقیقات کا آغاز نہیں کرسکے گا، یہ فیصلہ کاروباری برادری کے دیرینہ مطالبے پر کیا گیا ہے۔

    سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے اس پیش رفت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "معزز ٹیکس گزاروں کو آج بڑی کامیابی ملی ہے۔ فنانس ایکٹ 2024 میں کاروباری طبقے کے مشورے سے شق 37 اے میں اہم ترمیم کی گئی ہے، جس سے تاجروں کو غیر ضروری گرفتاریوں سے تحفظ حاصل ہوگا۔”

    انہوں نے مزید کہا کہ "کاروباری برادری کی مشاورت کے بغیر اب کسی تاجر کو گرفتار نہیں کیا جا سکے گا، 18 چیمبرز آف کامرس نے اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھایا تھا، جس کے نتیجے میں یہ اہم قانونی اصلاحات ممکن ہوئیں۔”

    گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے بھی بزنس کمیونٹی کو ایف بی آر کے سخت قوانین سے تحفظ فراہم کرنے کے وعدے کو پورا کیا، تاجروں کی گرفتاری سے قبل سیف گارڈز یقینی بنانے کا فیصلہ ایک اہم سنگ میل ہے۔

    ایف بی آر کی نئی پالیسی کے تحت کسی بھی کاروباری شخصیت کے خلاف انکوائری یا تحقیقات شروع کرنے سے قبل ایف پی سی سی آئی، چیمبرز آف کامرس اور دیگر اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل کمیٹی کی منظوری لینا لازم قرار دیا گیا ہے۔

    یہ اقدام ملک میں کاروباری ماحول کو بہتر بنانے اور تاجروں کا اعتماد بحال کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

  • انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کے لئے بڑی خبر

    انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کے لئے بڑی خبر

    اسلام آباد : انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا فارم اردو زبان میں آن لائن دستیاب کر دیا گیا ، جس سے تقریبا 84 ٪ فائلرز مستفید ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا فارم اردو زبان میں آن لائن دستیاب کر دیا ہے، آن لائن فارم کو آسان فہم کرنے اور اردو زبان میں لاگو کرنے سے تقریبا 84 ٪ فائلرز مستفید ہوں گی

    انکم ٹیکس ایک ایسا براہ راست ٹیکس ہے جو افراد، کاروباروں یا دیگر اداروں کی سالانہ آمدن پر عائد ہوتا ہے۔ پاکستان میں ہر شہری، جس کی آمدن مقررہ حد سے تجاوز کرے، پر انکم ٹیکس ادا کرنا قانونی طور پر لازم ہے۔ یہ ٹیکس قومی خزانے کے لیے ایک بنیادی آمدنی کا ذریعہ ہوتا ہے۔

    یہ پیش رفت وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر میں مجوزہ اصلاحات پر ہونے والے ہفتہ وار جائزہ اجلاس کے دوران سامنے آئی۔

    وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "وفاقی حکومت کی جانب سے ایف بی آر میں کی جانے والی اصلاحات کے نتیجے میں جی ڈی پی کے مقابلے میں ٹیکس کلیکشن میں اضافہ حکومت کے لیے باعث اطمینان ہے”۔

    مزید پڑھیں : انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کیلیے مطلوبہ دستاویزات کون سی ہیں؟

    وزیراعظم نے حکام کو ہدایت دی کہ اصلاحاتی اقدامات میں ادارہ جاتی رکاوٹوں اور سرخ فیتے کو ختم کر کے ان کا تسلسل یقینی بنایا جائے، کسٹم کلیئرنس کے نظام میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے کارروائی کے وقت میں کمی کی جائے اور اس کے ملک گیر نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔

    وزیراعظم نے مزید کہا کہ وفاق اور صوبے باہمی ہم آہنگی سے کام کریں تاکہ آئندہ مالی سال میں بھی ٹیکس اصلاحات کے ثمرات برقرار رہیں۔

    انہوں نے زور دیا کہ پہلے سے عائد کردہ ٹیکسز کے موثر نفاذ سے ٹیکس وصولی میں مزید بہتری آئے گی۔

    اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا ایف بی ار نے نئی مالی سال کے پہلے ماہ جولائی میں اپنا ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کیا ہے اور آئندہ مہینوں میں بھی مکمل ہدف حاصل کرنے کی توقع ہے۔

    ملک بھر میں کسٹم کلیرنس کے لیے ڈیجیٹل انفورسمنٹ سٹیشنز کا قیام ترجیحی بنیادوں پر جاری ہے، کسٹم کلیرنس میں سینٹرلائزڈ اسیسمنٹ یونٹ اور فیس لیس کسٹم سسٹم کے مکمل نفاذ سے کسٹم کلیئرنس کے نظام کو مستعد اور شفاف بنانے میں مدد ملے گی۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور کسٹم کلیرنس میں اصلاحات کے نفاذ کے لیے پالیسی فریم ورک،حکمت عملی میں تبدیلی اور مختلف شعبوں میں اقدامات مقررکردہ ٹارگٹ کے مطابق جا ری ہیں.

  • وفاقی حکومت کا شوگر اسٹاک کی مانیٹرنگ سخت کرنے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا شوگر اسٹاک کی مانیٹرنگ سخت کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے شوگر اسٹاک کی مانیٹرنگ سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ایف بی آر کو ٹاسک دیا جائے گا کہ وہ شوگر ملز اسٹاک کی سخت مانیٹرنگ کریں۔

    ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر حکام شوگر ملز کی اسٹاک کی سخت مانیٹرنگ کریں گے، ملک میں 19 لاکھ ٹن چینی موجود ہے، نومبرتک چینی کے ذخائرکی سختی سے مانیٹرنگ کی جائے گی، ایف بی آر حکام ٹریک اینڈ ٹریس کو یقینی بنائیں گے۔

    چینی کی قیمت سے متعلق شوگر ملز ایسوسی ایشن کا بڑا دعویٰ

    چینی کی سپلائی میں جعلی ٹریک اینڈ ٹریس پر سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، ٹریک اینڈ ٹریس کا اسٹیکر دوبارہ استعمال کرنے پر بھی سخت ایکشن ہوگا۔

    ذرائع کا شوگر ملز کی اسٹاک کی سخت مانیٹرنگ کے حوالے سے مزید کہنا تھا کہ نومبرتک چینی کی سپلائی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/sindh-sugar-mills-cane-commissioner/

  • ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے اور ناقص کارکردگی والے ٹیکس افسران کی فہرستیں تیار

    ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے اور ناقص کارکردگی والے ٹیکس افسران کی فہرستیں تیار

    اسلام آباد : ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے اور ناقص کارکردگی والےٹیکس افسران کی فہرستیں تیار کرلی گئیں ، گریڈ 17 اور 18 کے 200 سے زائد افسران کے تقررو تبادلے کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے اور ناقص کارکردگی والے ٹیکس افسران کی فہرستیں تیار کرنے کی ہدایت کردی۔

    ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر میں ناقص کارکردگی پر سیکڑوں افسران کے ردو بدل کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں ، ان لینڈ ریونیو سروس کے گریڈ 17 اور 18 کے 200 سے زائد افسران کے تقرر و تبادلے کیے جائیں گے۔

    دوسرے فیزمیں ایف بی آر کے گریڈ 19 اور 20 کے افسران بھی تبدیل کیے جائیں گے، ایف بی آر افسران کے تقرر و تبادلوں کے نوٹیفکیشن رواں ہفتے ہی جاری ہو جائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف بی آر فیلڈ فارمیشنز کارکردگی غیر تسلی بخش ہونے کے باعث افسران کے ردوبدل کا فیصلہ کیا ہے ، مجاز اتھارٹی نے گریڈ 17 اور18 کے 40 فیصد سے زائد افسران کی رِی شفلنگ کی منظوری دی۔

    ذرائع نے کہا کہ ایف بی آر بورڈ ممبران میں بھی جلد ہی تبدیلیاں کیے جانے کا پلان تیار کیا گیا ہے، حکام نے انٹرنل میٹنگز میں ماہانہ ٹارگٹ کو ہر طرح حاصل کرنے کی اسٹریٹیجی تیار کی۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو انفورسمنٹ اور پالیسی اقدامات کیساتھ ریونیو ہدف پورا حاصل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

  • بھارت کے ایک ہی روز میں ایف بی آر  کی ویب سائٹ پر 1684 سائبر حملوں کا انکشاف

    بھارت کے ایک ہی روز میں ایف بی آر کی ویب سائٹ پر 1684 سائبر حملوں کا انکشاف

    اسلام آباد : پاک بھارت جنگ کے دوران ایف بی آر کی ویب سائٹ پر 1684 سائبر حملوں کا انکشاف سامنے آیا، تاہم تمام حملوں کو ناکام بنادیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، سینیٹ قائمہ کمیٹی میں بزنس کمیونٹی نے انفارمیشن لیکج کے خدشے کا اظہار کیا گیا۔

    بزنس کمیونٹی نے کہا کہ بزنس مین اپنے بھائی سے بھی لین دین کی معلومات خفیہ رکھتا ہے، ایف بی آر حکام نے فنانس بل پر اراکین کو بریفنگ اور بزنس کمیونٹی کے تحفظات کو دور کیا۔

    ممبر فیڈرل بورڈ آف ریونیو حامد عتیق کا کہنا تھا کہ ایف بی آر میں بزنس کمیونٹی کا دہائیوں کا ڈیٹا پڑا ہوا ہے، اگر پہلے کسی کا ڈیٹا لیک نہیں ہوا تو آگے کسے لیک ہوگا۔

    ممبر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے انکشاف کیا بھارت نے ہم پر 1684 سائبر اٹیک کیے لیکن کچھ نہیں لے سکے، صرف ملتان سے ایک وکیل کا ڈیٹا لیک ہوا تھا، ایف بی آر کا سسٹم سائبر حملوں کے خلاف انتہائی مضبوط ہے، ہیکنگ کی ان کوششوں کو PRAL (پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ) نے ناکام بنا دیا، جس نے FBR کا ڈیٹا غلط ہاتھوں میں جانے سے محفوظ رکھا۔

    مزید پڑھیں : ریاستی اداروں کے لیے سائبر رسک آڈٹ کرانا ضروری قرار دے دیا گیا

    سیشن کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے رجسٹرڈ کاروباروں کے لیے نقد لین دین کی حد 200,000 روپے سے بڑھا کر 2.5 ملین روپے کرنے کی منظوری دے دی۔

    اس وقت ملک میں تقریباً 200,000 رجسٹرڈ ٹریڈرز اور 30,000 رجسٹرڈ مینوفیکچررز ہیں، ممبر آپریشنز حامد عتیق سرور نے کمیٹی کو بتایا کہ سالانہ تقریباً 80 لاکھ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرائے جا رہے ہیں۔

  • مالی سال 2024-25 میں ایف بی آر نے کتنے ہزار ارب ٹیکس وصول کیا؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    مالی سال 2024-25 میں ایف بی آر نے کتنے ہزار ارب ٹیکس وصول کیا؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    مالی سال 2024-25میں ایف بی آر کی مجموعی ٹیکس وصولی 1017.8 ارب روپے رہی، سینیٹ میں وزارت خزانہ نے تحریری جواب جمع کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے ٹیکس وصولیوں سے متعلق اعدادوشمار سینیٹ میں پیش کردیے گئے، وزارت خزانہ نے بتایا کہ جولائی 2024 تا جون 2025 انکم ٹیکس کی وصولی 628.3 ارب روپے رہی۔

    وزارت خزانہ نے تحریری جواب میں مزید بتایا کہ اسی مدت میں سیلز ٹیکس کی وصولی 389.5 ارب روپے ریکارڈ ہوئی۔

    بینک میں کتنے لاکھ تک نقد جمع کرانے پر ٹیکس نہیں کٹے گا؟ ایف بی آر نے بتادیا

    اس کے علاوہ جون 2025 میں انکم ٹیکس وصولی 125.9 ارب سب سے زائد رہی، ایف بی آر نے 2 لاکھ 80 ہزار 197 نئے ٹیکس دہندگان کو ریٹرن فائلنگ میں شامل کیا۔

    تحریری جواب کے مطابق ریٹرن فائلرز کی تعداد میں 10 لاکھ 34 ہزار 143 کا سالانہ اضافہ ہوا، گزشتہ سال ریٹرن فائلرز کی تعداد 8 لاکھ 41 ہزار 71 تھی

    وزارت خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 2024-25 کے لیے ایف بی آر کا انکم ٹیکس ہدف 480 ارب روپے مقرر کیا گیا جبکہ سیلز ٹیکس کا سالانہ ہدف 400 ارب روپے طے کیا گیا۔

    https://urdu.arynews.tv/sales-tax-fraud-chairman-fbr-rashid-langrial-17-07-2025/

  • بینک میں کتنے لاکھ تک نقد جمع کرانے پر ٹیکس نہیں کٹے گا؟ ایف بی آر نے بتادیا

    بینک میں کتنے لاکھ تک نقد جمع کرانے پر ٹیکس نہیں کٹے گا؟ ایف بی آر نے بتادیا

    اسلام آباد: ایف بی آر نے آل پاکستان تنظیم تاجران کو یقین دہانی کرائی ہے کہ 2لاکھ روپے نقد بینک میں جمع کرانے پر ٹیکس کی کٹوتی نہیں ہوگی۔

    آل پاکستان تنظیم تاجران کے وفد کی جانب سے ایف بی آر حکام سے مذاکرات کیے گئے، اس موقع پر ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ڈیجیٹل انوائسنگ چھوٹے تاجروں اور ریٹیلرز پر لاگو نہیں ہوگی، ڈیجیٹل انوائسنگ صرف بزنس ٹو بزنس سیلز ٹیکس رجسٹرڈ کمپنیوں پر مرحلہ وار لاگو ہوگی۔

    ایف بی آر نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن کمیٹی میں تاجر نمائندوں کو شامل کیا جائےگا، سیلز ٹیکس قانون 37 اے اور بی کا اطلاق چھوٹے تاجروں پر نہیں ہوگا۔

    ٹیکس وصولی: ایف بی آر، آئی بی کی کوششوں سے 178ارب کی ریکوری

    کسی بڑے صنعتکار کو بھی سیلز ٹیکس قانون کے تحت گرفتار نہیں کیا جائےگا، 37 اے اور بی کے قانون کا مقصد جعلی انوائسز کی روک تھام ہے۔

    ایف بی آر کا کہنا تھا کہ مارکیٹوں میں کسٹمز کے چھاپوں کیخلاف الگ اجلاس میں نیا میکنزم طے ہوگا، موبائل فونز پر ٹیکس اصلاحات کیلئے تاجروں سے مشاورت کی جائے گی۔

    اعلامیہ میں بتایا گیا کہ کاشف چوہدری، سلمان صدیقی، شرجیل میر و دیگر نے ٹیکس نظام پر مؤقف پیش کیا، تاجر رہنماؤں کا مؤقف تھا کہ کسی صورت ظالمانہ ٹیکسز قبول نہیں کریں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/salaried-class-will-benefit-from-new-simplified-tax-returns-says-pm-shehbaz/

  • عدالت نے نجی کمپنیوں کے خلاف اربوں روپے کے انکم ٹیکس ریکوری نوٹس غیر قانونی قرار دے دیے

    عدالت نے نجی کمپنیوں کے خلاف اربوں روپے کے انکم ٹیکس ریکوری نوٹس غیر قانونی قرار دے دیے

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نجی کمپنیوں کے خلاف ایف بی آر کے اربوں روپے کے انکم ٹیکس ریکوری نوٹس غیر قانونی قرار دے دیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ایف بی آر کی جانب سے نجی کمپنیوں کو بغیر مناسب مہلت دیے جاری ریکوری نوٹس غیر قانونی قرار دے دیے ہیں، عدالت نے کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ کمشنر انکم ٹیکس کا ایک ہی دن میں اپیل پر فیصلہ اور ریکوری نوٹس انصاف کے منافی ہے۔

    سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک کا تحریر کردہ 18 صفحات کا فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے، اس کیس کی سماعت جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    سپریم کورٹ نے ایف بی آر کی انٹرا کورٹ اپیلیں خارج کر دیں، اور نجی کمپنی کے خلاف 2.92 ارب روپے کا انکم ٹیکس ریکوری نوٹس معطل کر دیا، دوسری نجی کمپنی پر 1.88 ارب روپے ود ہولڈنگ ٹیکس وصولی کی کارروائی بھی کالعدم قرار دے دی۔


    ایف بی آر کو نئے اختیارات کیوں دیے گئے؟ وزیر خزانہ نے بتا دیا


    دونوں کمپنیوں کے خلاف ریکوری نوٹسز ٹیکس افسر نے اپیل کے دن ہی جاری کیے تھے، سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے سنگل جج کا فیصلہ برقرار رکھ کر نوٹسز کو غیر قانونی قرار دیا۔

    سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ سیکشن 140 کے تحت بینکوں کو فوری ادائیگی کے نوٹس دینا قانون کی منشا کے خلاف ہے، ریکوری سے قبل ٹیکس افسر کا اپیل کا فیصلہ باقاعدہ ٹیکس گزار کو موصول ہونا چاہیے، جب کہ قانون کے مطابق ’بائی دا ڈیٹ‘ کا مطلب ہے مناسب وقت دیا جائے نہ کہ اسی دن ادائیگی کی شرط۔

    سپریم کورٹ نے کہا ریکوری سے پہلے قانونی حقوق، شنوائی اور وقار کا تحفظ ضروری ہے، کمشنر ان لینڈ ریونیو کا رویہ اختیارات کے آمرانہ استعمال کے مترادف ہے

    جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ بنیادی حقوق جیسے وقار، منصفانہ ٹرائل اور رسائی انصاف متاثر ہوئے، سپریم کورٹ کا کہنا تھا کمپنیوں سے فوری رقم نکلوانے کا عمل کاروباری شہرت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے، ایف بی آر اپنا مؤقف ثابت کرنے میں ناکام رہی۔

    عدالت نے قرار دیا کہ نوٹس جاری کرنے اور رقوم نکالنے کا عمل خلاف قانون ہے، ٹیکس ریکوری اور شہری حقوق کے درمیان توازن قائم رکھنا لازم ہے۔

  • ایف بی آر کو نئے اختیارات کیوں دیے گئے؟ وزیر خزانہ نے بتا دیا

    ایف بی آر کو نئے اختیارات کیوں دیے گئے؟ وزیر خزانہ نے بتا دیا

    کراچی: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ایف بی آر کو نئے اختیارات دینے کا فیصلہ سیلز ٹیکس فراڈ روکنے کے لیے کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی نئی ترامیم اور ان میں موجود شقوں کو غور سے پڑھنے کی ضرورت ہے، تاجروں اور صنعتکاروں سے ملاقات کریں گے، جس میں ان کے تحفظات سنے جائیں گے اور حکومتی موٴقف واضح کیا جائے گا۔

    وزیر خزانہ نے ملک بھر کی تاجر برادری کی ہڑتال کی کال کے بعد تاجر برادری کو منگل کو ملاقات کا وقت دے دیا ہے۔ ادھر اوورسیز انویسٹر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ موجودہ قانون میں سیلز ٹیکس فراڈ روکنے کے لیے سخت سیف گارڈز شامل کیے گئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا 5 کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگی کی صورت میں گرفتاری صرف کمشنر یا 3 رکنی ایف بی آر بورڈ کی منظوری کے بعد ہی ممکن ہوگی۔

    وزیر خزانہ ایف بی آر کے قوانین سے متعلق ابہام کو دور کرنے، بزنس کمیونٹی کے تحفظات سننے اور حکومتی موٴقف واضح کرنے کے لیے بزنس کمیونٹی سے منگل ملاقات کریں گے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ جس طرح چاول اور مکئی کی ڈی-ریگولیشن سے مارکیٹ میں استحکام آیا، اسی طرح چینی کی ڈی-ریگولیشن سے بھی مسائل ختم ہو جائیں گے۔


    تاجروں کی 19جولائی کی ہڑتال، حکومت نے چیمبرز، تاجر رہنماؤں کو اسلام آباد بلالیا


    واضح رہے کہ ملک کی تمام ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشنز نے 19 جولائی کو ملک گیر پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ٹرانپسورٹرز کا کہنا ہے کہ انیس جولائی کو ملک میں کوئی گاڑی نہیں چلے گی، صدر کراچی چیمبر آف کامرس جاوید بلوانی کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ فوری طور ایف بی آر کی ترامیم کو معطل کریں تو ہڑتال واپس لے لیں گے۔

  • ایف بی آر کو کاروبار کیلئے رجسٹرڈ شناختی کارڈ نمبر کی ٹرانزکشنز چیک کرنیکا اختیار مل گیا

    ایف بی آر کو کاروبار کیلئے رجسٹرڈ شناختی کارڈ نمبر کی ٹرانزکشنز چیک کرنیکا اختیار مل گیا

    ایف بی آر کو کاروبار کیلئے رجسٹرڈ شناختی کارڈ نمبر کی ٹرانزکشنز چیک کرنے کا اختیار مل گیا، بینک ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کی تجویز منظور کرلی گئی۔

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے فنانس بل کی تجاویز منظورکرلیں، ریٹرن سے زیادہ کاروباری ٹرانزکشنز پر بینک ڈیٹا ایف بی آر کو دینے کی تجویز منظور کرلی گئی، حکام نے بتایا کہ مرکزی بینک اور کمرشل بینکوں کا سینٹرل ڈیٹا قائم ہوگا جہاں سے ڈیٹا دیا جاسکے گا۔

    حکام نے بتایا کہ بزنس ٹرانزکشنز اور ریٹرن میں حد عبور کرنے پر ایف بی آر پوچھ گچھ کرےگا، کسی ایک کاروبار کیلئے مختلف بینک اکاؤنٹس استعمال ہوئے تو سب کا ڈیٹا لیا جاسکے گا۔

    چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ کاروبار کی ٹرانزکشنز لمٹ کراس کرنے پر فیملی ٹریٹ تک بھی جاسکتے ہیں۔

    ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز میں سرمایہ کاری پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی منظور کی گئی، 6 ماہ سے قبل ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سے سرمایہ کاری نکالی تو انکم ٹیکس عائد ہوگا۔

    مرکزی بینک حکام نے بتایا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں پیسے رکھنے اور نکالنے پر کوئی ٹیکس عائد نہیں ہوگا۔

    ای کامرس کیلئے کورئیر سروسز کے ایجنٹ کو ودہولڈنگ ایجنٹ بنانے کی تجویز منظور ہوگئی، کورئیر سروس کیلئے جتنے بھی وینڈر پلیٹ فارم کو استعمال کریں گے ان کی رپورٹنگ کرنا ہوگی۔

    ایف بی آر حکام نے بتایا کہ آن لائن کاروبار کرنے والوں کو ایف بی آر کی رجسٹریشن کرانا لازمی ہوگی، رجسٹرڈ کاروبار کو ماہانہ اسٹیٹمنٹ اور غیررجسٹرڈ کو 50 ہزار روپے تک کی پینلٹی عائد کی جائے گی۔

    ایف بی آر نے بتایا کہ50لاکھ روپے تک کا کاروبار کرنے والے آن لائن کاروبار کو رجسٹرڈ کرانا ہو گا، ٹیکس آڈیٹرز کی تعیناتی اور ٹیکس آڈیٹرز پر معلومات لیک نہ کرنے کی پابندی ہوگی۔