Tag: ایف بی آر

  • نان فائلرز کے بجلی گیس کنکشن اور سم بلاک کرنے کا فیصلہ

    نان فائلرز کے بجلی گیس کنکشن اور سم بلاک کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک بھر میں ضلعی ٹیکس دفاتر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نان فائلرز کیخلاف سخت کارروائی ہوگی۔

    اس حوالے سے ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکس وصولی کی بنیاد وسیع کرنے کیلئے ملک بھر میں145 ضلعی ٹیکس دفاتر قائم کیے جائیں گے۔

    نگراں وزیراعظم نے حالیہ اجلاسوں میں ٹیکس فائلرز کی تعداد اور ریونیو میں اضافےپر زور دیا تھا، نئے دفاتر جون2024 تک20لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر کام کریں گے۔

    ایف بی آر حکام کے مطابق نان فائلرز کیخلاف انکم ٹیکس آرڈیننس2001 میں متعارف سیکشن 114 بی کے تحت کارروائی ہوگی۔

    نوٹس ملنے پر ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں کے بجلی، گیس کنکشنز منقطع کرنے کے علاوہ ان کی سمز بلاک کی جائیں گی۔

    متعلقہ حکام نے بتایا کہ حکومت کے اس اقدام سے ٹیکس وصولی کی بنیاد وسیع، ٹیکس ٹوجی ڈی پی تناسب مطلوبہ سطح تک بڑھانے میں مدد ملے گی۔

    ایف بی آر کے مطابق ان لینڈ ریونیو کے گریڈ17اور18کے افسران ان دفاتر کی سربراہی کریں گے، ان دفاتر کے قیام سے ممکنہ ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی راہ ہموار ہوگی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ان لینڈ ریونیو کے ڈسٹرکٹ افسران مختلف محکموں اور اداروں سے ڈیٹا حاصل کریں گے، افسران ممکنہ ٹیکس دہندگان سے متعلق تھرڈ پارٹی ڈیٹا حاصل اور اسے استعمال کرسکیں گے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ایک نیا دستاویزی قانون بھی متعارف کرایا جارہا ہے، اس قانون کے تحت مختلف ادارے اور محکمے ایف بی آر افسران کو خود کار سسٹم سے ڈیٹا فراہمی کے پابند ہونگے۔

    چیئرمین نادرا نے ڈیٹا انٹیگریشن کے ذریعےٹیکس بنیاد وسیع کرنے میں مدد کی یقین دہانی کرائی ہے، ڈسٹرکٹ ٹیکس دفاتر کے قیام سے ٹیکس دہندگان کو گوشوارے جمع کرانے میں سہولت ملے گی۔

  • ٹیکس چوری روکنے کیلیے ایف بی آر کا جدید طریقہ کار

    ٹیکس چوری روکنے کیلیے ایف بی آر کا جدید طریقہ کار

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور ٹیکس چوری کے سدباب کیلیے جدید نظام کی تنصیب لازمی قرار دے دی۔

    اس حوالے سے ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک سیلز ٹیکس انوائسنگ سسٹم کی تنصیب لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے ٹیئر ون میں شامل بڑے رجسٹرڈ ریٹیلرز اور ٹیکس دہندگان کیلیے الیکٹرانک سیلز ٹیکس انوائس سسٹم کی تنصیب کی کامیابی کے بعد اب اس کا دائرہ کار دوسرے شعبوں تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    اس جدید نظام کے تحت ایف بی آر جسے بھی نوٹیفائی کرے گا اسے یہ الیکٹرانک سیلز ٹیکس انوائسنگ سسٹم نصب کرنا پڑے گا اور ایف بی آر کے سسٹم سے انٹیگریٹڈ رجسٹرڈ نوٹیفائیڈ سپلائرز الیکٹرانک سیلز ٹیکس انوائسنگ سسٹم کے بغیر اشیا و خدمات کی سپلائی نہیں کرسکیں گے۔

    یاد رہے کہ ایف بی آر نے پاکستان ریونیو ریزز پروگرام کے تحت ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلیے مزید 10 لاکھ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے ریونیو جنریشن اسٹریٹجی کے تحت ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لیے جامع پلان تیار کرلیا گیا ہے۔

  • آئی ایم ایف کو نئی ایمنسٹی اسکیم نہ لانے کی یقین دہانی کروادی گئی

    آئی ایم ایف کو نئی ایمنسٹی اسکیم نہ لانے کی یقین دہانی کروادی گئی

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آئی ایم ایف کو نئی ایمنسٹی اسکیم نہ لانے کی یقین دہانی کروادی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کے دوسرے روز میں ایف بی آر نے جولائی تا ستمبر ٹیکس کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

    آئی ایم ایف کو ٹیکس محاصل بڑھانے، چھوٹ کے بتدریج خاتمے پر بریفنگ دی گئی، ایف بی آر نے مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے ٹیکس محوصلات سے بھی آگاہ کیا۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف کو 9415 ارب کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے، آئی ایم ایف کو نئی ایمنسٹی اسکیم نہ لانے کی یقین دہانی کروادی گئی ہے۔

    ایف بی آر نے بریفنگ دی کہ جولائی تا ستمبر 2 ہزار 41 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس جمع کیا گیا، گزشتہ سال کی نسبت 23 فیصد یعنی 397 ارب زیادہ ٹیکس جمع ہوا۔

    ایف بی آر نے بتایا کہ ستمبر 2023 تک 128 ارب سے زیادہ کے ریفنڈز بھی جاری کیے گئے، انکم ٹیکس 934 ارب، سیلز ٹیکس 727 ارب، ایکسائز ڈیوٹی 127 ارب 58 کروڑ جمع کیے گئے۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ تین ماہ میں کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 252 ارب روپے سے زیادہ ریونیو جمع کیا گیا، انکم ٹیکس کی مد میں 246 ارب اضافی جمع کیے گئے۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس کی مد میں 82 ارب زیادہ آمدن ہوئی، 4 ماہ میں گزشتہ سال سے 590 ارب زیادہ ٹیکس جمع ہوا ہے۔

  • آئی ایم ایف شرط   پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے پر ایف بی آرکی  عملدرآمد رپورٹ تیار

    آئی ایم ایف شرط پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے پر ایف بی آرکی عملدرآمد رپورٹ تیار

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) حکام کی آئی ایم ایف مشن کے ساتھ تکنیکی مذاکرات کی پہلی میٹنگ ہوئی ، جس میں ٹیکس چھوٹ ختم کرنے پر عملدرآمد رپورٹ تیار کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ریونیو ہدف، ریفنڈزادائیگیاں اور ٹیکس چھوٹ پر عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کے مذاکرات ہوئے۔

    آئی ایم ایف شرط کے مطابق ٹیکس چھوٹ ختم کرنےپرایف بی آرکی عملدرآمد رپورٹ تیار کرلی گئی ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ جولائی تاستمبرانکم ٹیکس ریفنڈز ادائیگیوں کاہدف حاصل کیا گیا ،ستمبر2023تک انکم ٹیکس ریفنڈز ادائیگیاں250 ارب روپے تک محدود ہونا تھیں۔

    ایف بی آر نے ستمبر 2023 تک انکم ٹیکس ریفنڈز ادائیگیوں کو 200 ارب تک محدود کیا، آئی ایم ایف سےشیئرپلان کے مطابق انکم ٹیکس ریفنڈز ادائیگیوں میں بتدریج کم کی جا رہی ہے۔

    قرض پروگرام میں رہتےہوئےایف بی آرنےپہلی سہ ماہی کےدوران ٹیکس چھوٹ نہیں دی اور آئی ایم ایف شرائط پر عملدرآمد کرتے ہوئے ایمنسٹی اسکیم بھی نہیں متعارف کرائی گئی،ذرائع

    ایف بی آر حکام کی آئی ایم ایف مشن کے ساتھ تکنیکی مذاکرات کی پہلی میٹنگ تھی۔

  • ایف بی آر نے 3 ماہ میں کتنا ٹیکس حاصل کیا؟ رپورٹ جاری

    ایف بی آر نے 3 ماہ میں کتنا ٹیکس حاصل کیا؟ رپورٹ جاری

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا کہنا ہے کہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ٹیکس محصولات ہدف سے زیادہ رہیں۔

    اس حوالے سے ترجمان ایف بی آر نے بتایا کہ جولائی تا اکتوبر 2748 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا گیا، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ہدف سے66ارب زیادہ ٹیکس وصول ہوا۔

    ترجمان کے مطابق جولائی تا اکتوبر گزشتہ سال کے مقابلے میں37 فیصد زیادہ ٹیکس جمع ہوا، اکتوبر 2023میں 707ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2022 میں 516 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوا تھا، جولائی تا اکتوبر 158 ارب روپے کا ٹیکس ری فنڈ دیا گیا۔

    چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ٹیکس حکام نے پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے امور انجام دیتے ہوئے ٹیکس ہدف حاصل کیا ہے۔

  • سولر پینلز کی درآمد کی آڑ میں  اربوں کی منی لانڈرنگ ، ایف بی آر رقم کی واپسی کیلئے متحرک

    سولر پینلز کی درآمد کی آڑ میں اربوں کی منی لانڈرنگ ، ایف بی آر رقم کی واپسی کیلئے متحرک

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سولر پینلز کی درآمد کی آڑ میں دیگرممالک منتقل کی گئی رقم کی واپسی کیلئے متحرک ہوگئی، 18 ارب سے زائد رقم یو اے ای اور دیگرممالک بھیجی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سولرپینل درآمد کی آڑ میں ٹریڈ بیس منی لانڈرنگ اور اوور انوائسنگ کے معاملے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) دیگرممالک منتقل کی گئی رقم کی واپسی کیلئے متحرک ہوگئی۔

    فنانشل انٹیلی جنس یونٹ یو اے ای، سنگاپور اور چین کی کسٹمز انتظامیہ سے رابطہ کیا، درآمد چین سے جبکہ 18 ارب سے زائد رقم یو اے ای اور دیگرممالک بھیجی گئی ، درآمدکنندگان نے یو اے ای تقریبا 8 ارب منتقل کیے۔

    اس کے علاوہ سنگاپور 6 ارب سے زائد ، سوئٹزرلینڈ تقریباً پونے 2 ارب ٹرانسفر کیے گئے اور 5برس میں چین سے سولر پینل درآمدکرکے10 دیگرممالک میں رقم ٹرانسفرکی گئی۔

    پوسٹ کلیئرنس آڈٹ حکام نے فارن ایکسچینج ریگولیشنز کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی ، رقم دیگر ممالک بھیجی گئی جو فارن ایکسچینج ریگولیشنز کی خلاف ورزی ہے ، درآمدکنندگان کے خلاف اوورانوائسنگ ، ٹریڈ بیس منی لانڈرنگ کےکیسز درج ہیں۔

  • آمدن پر ٹیکس : 50 ہزار روپے ماہانہ کمانے والوں کے لئے بڑی خبر

    آمدن پر ٹیکس : 50 ہزار روپے ماہانہ کمانے والوں کے لئے بڑی خبر

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) حکام نے ماہانہ 50 ہزار روپے آمدن پر انکم ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس چھوٹ برقرار رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مذاکرات کی تیاریاں جاری ہے، حکام نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے نیا ٹیکس لگانے پر کوئی بات چیت نہیں ہوگی اور کم آمدن والے طبقے پر ٹیکس لگانے کا معاملہ زیر غور نہیں آئے گا۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ ماہانہ 50 ہزار روپے آمدن والوں کیلئے انکم ٹیکس چھوٹ برقرار رہے گی ، سالانہ 6لاکھ کمانے والوں کیلئے ٹیکس چھوٹ ختم نہیں کی جارہی۔

    حکام نے کہا ہے کہ ٹیکس استثنیٰ واپس لینے سے متعلق کوئی پالیسی یا تجویز زیر غور نہیں، عالمی بینک نے موجودہ 6 لاکھ کی حد میں کمی کی تجویز نہیں دی۔

    حکام کے مطابق زرعی شعبے سے حاصل آمدن پر ٹیکس کا نفاذ بھی صوبائی معاملہ ہے۔

  • انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے لئے اہم خبر آگئی

    انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے لئے اہم خبر آگئی

    کراچی : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں مزید توسیع نہ کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ 31 اکتوبر ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں مزید توسیع نہیں ہوگی۔

    حکام ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس جمع کرانے کیلئے ہفتہ کو دفاتر کھلے رہیں گے اور انفرادی گوشواروں کو سہولت دینے کیلئے متعلقہ افسران ڈیوٹی دیں گے۔

    اس کے علاوہ کارپوریٹ ٹیکس کیلئے لارج ٹیکس یونٹ بھی ہفتہ 28اکتوبر کو کھلےرہیں گے اور ریجنل ٹیکس آفس آرٹی اوز بھی ہفتہ کےدن خدمات سرانجام دیں گے۔

    یاد رہے فیڈرل بورڈ آف ریونیو‌ (ایف بی آر) نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں ایک ماہ کی توسیع کی تھی ، جس کے بعد انکم ٹیکس گوشوارے اکتیس اکتوبر تک جمع کرائے جا سکتے ہیں۔

    خیال رہے یاد رہے فیڈرل بورڈآف ریونیو نے اہم کامیابی حاصل کرتے ہوئے رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں ہدف سے بھی زیادہ ٹیکس اکٹھاکرلیا، جولائی تاستمبر مقررہ ٹیکس ہدف سے چونسٹھ ارب روپے اضافی جمع کیے گئے۔

  • پاکستان میں جعلی سیلز ٹیکس انوائس کی تحقیقات ، اہم انکشاف سامنے آگیا

    پاکستان میں جعلی سیلز ٹیکس انوائس کی تحقیقات ، اہم انکشاف سامنے آگیا

    کراچی : پاکستان میں جعلی سیلز ٹیکس انوائس کی تحقیقات میں دو سو کمپنیوں کا جعلی سیلز ٹیکس انوائسز استعمال کرنے کا انکشاف سامنے آیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں جعلی سیلز ٹیکس انوائس کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ، 200 کمپنیوں کا جعلی سیلز ٹیکس انوائسز استعمال کرنے کا انکشاف سامنے آیا ، جس کے بعد ایف بی آر نے تمام جعلی انوائسز فراڈ میں ملوث کمپنیوں کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔

    ایف بی آر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 200 کمپنیاں 314 ارب روپے کے ٹیکس فراڈ میں ملوث پائی گئیں، جعلی انوائس میں ملوث کمپنیوں میں کارپوریٹ ٹیکس آفس کراچی کی6 ،لاہور کی 69کمپنیاں شامل ہیں۔

    رپورٹ میں کہا کہ ٹیکس فراڈ میں لارج ٹیکس یونٹ اسلام آباد کی 7، کراچی کی 10 ،لاہور کی 43 کمپنیاں، ریجنل ٹیکس آفس ایبٹ آباد کی 10،گوجرانولہ کی 15 کمپنیاں، اسلام آباد کی 3، پشاور کی 20، سیالکوٹ کی 3، آرٹی او کراچی ون کی 8 آر ٹی او اور کراچی ٹو کی 39 کمپنیاں ملوث ہیں۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ نوٹسز ملنے کے بعد ٹیکس فراڈ میں ملوث کچھ کمپنیوں نے رقم واپسی کیلئے رابطہ کیا ، جعلی سیلز ٹیکس انوائس پر خریداروں اور سپلائرز کی تفصیلات فیلڈ فارمیشنز سےشیئر کی جا چکی ہیں۔

    فیلڈ فارمیشنز میں آنیوالے رجسٹرڈ افراد کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی درخواست دی ، آئرس سسٹم سےجعلی سیلز ٹیکس کی انوائسز کےاستعمال پرمزید 200افرادکی نشاندہی ہوئی ، دوران تفتیش سامنے آیا اویس اسماعیل بڑے ٹیکس فراڈ میں ماسٹرمائنڈ اور مرکزی مجرم ہیں۔

    ایف بی آر نے بتایا کہ مرکزی ملزم اویس اسماعیل کوگرفتار کرنے کیلئےچھاپے مارے جا رہے ہیں، اویس اسماعیل کی گرفتاری کیلئے گلشن اقبال کراچی میں دفتر پر چھاپہ ماراگیا، اویس اسماعیل کے شناختی کارڈ کا ایڈریس بھی جعلی پایا گیا۔

  • افغان ٹرانزٹ ٹریڈ :  حکومت نے نئے قوانین نافذ کردیے

    افغان ٹرانزٹ ٹریڈ : حکومت نے نئے قوانین نافذ کردیے

    اسلام آباد : پاکستان کے راستے افغانستان تجارت کرنے والوں کیلئے حکومت پاکستان نے قواعد و ضوابط مزید سخت کردیے جس کے تحت کسٹمز رولز میں ترامیم کردی گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کسٹمز رولز 2001 میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس کے بعد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کیلئے قوانین میں تبدیلی کی گئی ہے۔

    افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی مالیت کے برابر بینک گارنٹی اور بینک گارنٹی کی صورت میں قابل کیس فنانشل گارنٹی کوبھی لازمی قرار دے دیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق افغان درآمدی کنسائمنٹس کی 25 فیصد اسکیننگ اور دس فیصد کی رسک مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے ایگزامینیشن ہوگی، اس حوالے سے دو نوٹی فکیشن جاری کردیئے گئے۔

    دونوں نوٹی فکیشن کے تحت ایف بی آر نے کسٹمز رولز 2001ء مییں ترامیم کردی ہیں، پہلے نوٹی فکیشن کے مطابق افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمدی سامان کی گڈز ڈکلیئریشن جمع ہونے کے بعد 25 فیصد کنسائنمنٹ کی اسکیننگ ہوگی جبکہ دس فیصد کنسائنمنٹس کی رسک مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے ایگزامینیشن ہوگی۔

    دوسرے نوٹی فکیشن کے مطابق کسٹمز رولز 2001ء کے رول 471 کے ذیلی رو دو میں ترمیم کی گئی ہےجس کے تحت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمد کی جانے والی اشیاء کے لیے درکار قابل کیش فنانشل گارنٹیز کو بینک گارنٹی کی صورت میں قابل کیش فنانشل گارنٹی قرار دیا گیا ہے۔

    ان رولز کے لاگو ہونے کے بعد اب درآمد کنندگان کو بینک گارنٹی کی صورت میں قابل کیش فنانشل گارنٹیز فراہم کرنا ہوں گی۔ اسی طرح رول 473 کے ذیلی رول دو میں ترامیم کی گئی ہیں۔

    اس ترمیم کے تحت بانڈڈ کیریئر اور کسٹم ایجنٹس کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمدی اشیاء کی جی ڈی فائل کرنے کیلئے کسٹمز سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے تحت واجب الادا ڈیوٹی کو پورا کرنے کے لیے کسٹم کے ساتھ بینک گارنٹی جمع کروانا ہوگی۔

    بانڈڈ کیریئر اور کسٹم ایجنٹس کی جانب سے فائل کروائی جانے والی گڈز ڈکلیئریشنز(جی ڈیز) کو کسٹمز کمپیوٹرائزڈ سسٹم (سی سی ایس) کے ذریعیے اسیس کیا جائے گا یا پھر کسٹمز ڈیپارٹمنٹ کا اسیسنگ آفیسر اسی طرز پر ان جی ڈیز کی اسیسمنٹ کرے گا جس طرح مقامی استعمال کیلئے درآمدی اشیاء کیلئے فائل کردہ گڈز ڈکلیئریشن (جی ڈیز) کو اسیس کیا جاتا ہے۔