Tag: ایف بی آر

  • کراچی کے ایف بی آر دفتر میں نامعلوم شخص ہتھیار لے کر داخل

    کراچی کے ایف بی آر دفتر میں نامعلوم شخص ہتھیار لے کر داخل

    کراچی: شہر قائد کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے دفتر میں ایک شخص ہتھیار لے کر داخل ہوا اور جھگڑنے لگا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کراچی آفس کی پارکنگ میں ادارے کی ایک اعلیٰ خاتون افسر کے شوہر اور سیکیورٹی گارڈ میں جھگڑا ہو گیا، جس کی ویڈیو سامنے آ گئی ہے۔

    ایف بی آر کے ریجنل ٹیکس دفتر میں بغیر اسٹیکر والی گاڑی کے ساتھ جب ایک نامعلوم شخص داخل ہوا تو وہاں موجود گارڈ نے اسے روکا، جس پر اس شخص نے تلخ کلامی شروع کر دی، اور ذرا دیر بعد اچانک اسلحہ نکال لیا۔

    ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ گاڑی پر سرکاری نمبر پلیٹ نہیں تھی، اس لیے ایف بی آر کے سیکیورٹی اہل کاروں نے اسے روکا تو اس وقت تک نامعلوم شخص نے اسلحہ نکال لیا، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ اعلیٰ خاتون افسر کا شوہر ہے۔

    ذرائع کے مطابق خاتون افسر کے شوہر نے گاڑی کھڑی کرنے پر گارڈ کے ساتھ تلخ کلامی کی، اس نے اسلحہ نکال کر سیکیورٹی اہل کاروں کو دھمکیاں بھی دی۔

    سامنے آنے والی ویڈیو میں اس شخص کو سنا جا سکتا ہے جو کہہ رہا ہے کہ میں ایس پی ہوں، تمھیں نہیں چھوڑوں گا۔

    معلوم ہوا کہ مذکورہ شخص کو دفتر کے اندر لینڈ کروزر پارک کرنے سے روکا گیا تو وہ آپے سے باہر ہو گیا، ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ شخص نے سیکیورٹی اہل کاروں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق واقعے کے بعد سیکیورٹی انچارج نے معاملے کی شکایت چیف کمشنر کو کر دی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ چند سال قبل بھی ایف بی آر کی اعلیٰ افسر کے شوہر کا لارج ٹیکس یونٹ میں اسی طرح جھگڑا ہوا تھا۔

  • اسٹیٹ ایجنٹس اور سناروں کے لین دین کی نگرانی کا فیصلہ

    اسٹیٹ ایجنٹس اور سناروں کے لین دین کی نگرانی کا فیصلہ

    اسلام آباد: ملک بھر میں سونے کے زیورات اور جائیداد کی خرید و فرخت کے کام سے منسلک افراد کے لین دین کی نگرانی کے لیے دفتر قائم کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی شرائط کے تحت ریئل اسٹیٹ اور جیولرز کے غیر دستاویز لین دین کی نگرانی شروع کردی۔

    ایف بی آر نے جیولرز اور ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کی نگرانی کے لیے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف نان فنانشل بزنس اور پروفیشنل دفتر قائم کردیا، دفتر اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت ان کاروبار میں کالے دھن کے استعمال کی نشاندہی کرے گا۔

    مانیٹرنگ کی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لئے ایف بی آر نے ڈائریکٹوریٹ قائم کرنے کے ساتھ عملہ بھی تعینات کیا ہے۔

    حکومت نے گزشتہ برس دسمبر 2020 میں کالے دھن کی فنانسنگ کی نگرانی کے لیے قانون سازی کی تھی جس کے بعد ایف بی آر نے ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اور جیولرز کے لیے مشکوک لین دین کی رپورٹنگ کے لیے بھی ہدایات جاری کی ہیں۔

    ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ایسا سسٹم بنایا گیا ہے جو مشکوک لین دین پر لال جھنڈے کا سائن دے دیتا ہے، ریجن ٹیکس آفس کراچی کے اسٹیٹ ایجنٹس اور جیولرز کے ساتھ آگاہی سیشن بھی کرے گا۔

  • بڑے ریٹیلرز کے خلاف کارروائی کی جائے گی، لیکن کیوں؟

    بڑے ریٹیلرز کے خلاف کارروائی کی جائے گی، لیکن کیوں؟

    کراچی: ایف بی آر نے پوائنٹ آف سیلز سے رجسٹرڈ نہ ہونے والے بڑے ریٹیلرز کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ملک بھر میں بڑے ریٹیلرز کی فہرست تیار کر لی، ان ریٹیلرز کو سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت ایف بی آر کے سسٹم کے ساتھ منسلک ہونا ضروری ہے، ایف بی آر نے ریٹیلرز کو 15 اگست تک کا وقت دے دیا۔

    ایف بی آر سسٹم میں منسلک نہ ہونے کی صورت میں ان کا ان پٹ کلیم رجیکٹ کر دیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایف بی آر نے خودکار رسید تصدیقی نظام سے منسلک نہ ہونے والے ریٹیلرز کے ان پٹ ٹیکس کا 60 فی صد مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بڑے ریٹیلرز کو خودکار رسید تصدیقی نظام سے منسلک کرنے کے لیے ایف بی آر نے جنرل سیلز ٹیکس آرڈر نمبر 1 جاری کر دیا ہے۔

    خودکار نظام کے تحت بڑے ریٹیلرز کو یکم اگست 2021 سے اس نظام کے ساتھ منسلک کرنے کا سلسلہ جاری ہے، نشان دہی کے بعد اس نظام سے منسلک نہ ہونے والے ریٹیلرز کی فہرست ایف بی آر کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دی گئی ہے۔

    15 اگست تک خود کار نظام کے ساتھ منسلک نہ ہونے والے ریٹیلرز کے جولائی کے سیلز ٹیکس گوشواروں میں دائر کرنے والے ان پٹ ٹیکس کا 60 فی صد ادا نہیں کیا جائے گا۔

    اگر کوئی ریٹیلر یہ سمجھتا ہے کہ وہ بڑے ریٹیلر کی فہرست میں نہیں آتا، تو وہ 10 اگست تک کمشنر کو درخواست دے کر فہرست سے خارج ہو سکتا ہے۔

    یہ فہرست ہر ماہ اپڈیٹ کی جائے گی اور جو ریٹیلرز اس فہرست میں موجود رہیں گے، ان کے ان پٹ ٹیکس کا 60 فی صد سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 3 ذیلی شق 9 اے کے تحت مسترد کر دیا جائے گا۔

    دریں اثنا، ایف بی آر کی جانب سے سرکاری کام میں مداخلت پر ڈولمین مال انتظامیہ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے، ڈولمین مال کو 54 لاکھ روپے کا شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

    ایف بی آر ٹیم شاپنگ مال میں قائم ہیلتھ مارٹ دکان کو ٹیکس عدم ادائگی پر سیل کرنے گئی تھی، لیکن ڈولمین مال انتظامیہ نے ایف بی آر کی ٹیم کے کام میں مداخلت کی اور مارٹ کو سیل کرنے سے زبر دستی روکا گیا۔

  • وزیراعظم عمران خان کی ریکارڈ  ٹیکس وصولیوں پر ایف بی آر کی تعریف

    وزیراعظم عمران خان کی ریکارڈ ٹیکس وصولیوں پر ایف بی آر کی تعریف

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے ماہ جولائی میں ریکارڈ ٹیکس وصولیوں پر ایف بی آر کی تعریف کرتے ہوئے کہا یہ وصولیاں مستقل معاشی احیاء و افزائش کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں کی مظہرہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کیہ ایف بی آر کا جولائی میں ریکارڈ ریوینیوکلیکشن قابل تعریف ہے، ایف بی آرنےرواں ماہ410ارب کی ریکارڈوصولیاں کیں، جو تاریخی اعتبارسے ماہِ جولائی میں جمع کی جانےوالی سب سے بڑی رقم اوراس مہینے کےہدف سے تقریباً 22% زیادہ ہے، یہ وصولیاں مستقل معاشی احیاء و افزائش کے حوالے سے حکومتی پالیسیوں کی مظہرہیں۔

    یاد رہے رواں ماہ کے آغاز میں وزیراعظم عمران خان نے کو ایف بی آرنے 4ہزار732ارب روپے کے ٹیکس محاصل کا ہدف حاصل کرنے پر مبارکباد دی تھی ٹیکس ریونیو4ہزار691ارب روپے کے ہدف سے تجاوزکرگیا تھا اور یہ ٹیکس ہدف گزشتہ سال کی نسبت 18فیصد زیادہ تھا۔

  • قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی: تاجروں کو نوٹس بھیجنے پر ایف بی آر کی کھنچائی

    قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی: تاجروں کو نوٹس بھیجنے پر ایف بی آر کی کھنچائی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بے نامی ایکٹ میں سقم دور کرنے اور قواعد مرتب کرنے کی ہدایت کردی گئی جبکہ اینٹی منی لانڈرنگ کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو طلب کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی فیض اللہ کموکا کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں بے نامی داروں کو نوٹسز بھیجنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔

    چیئرمی کمیٹی کا کہنا تھا کہ کمیٹی کو تفصیلی طور پر بتایا جائے کن افراد کو نوٹس بھیجے گئے، بے نامی داروں کو نوٹسز کے ساتھ ساتھ جیل بھی بھیجا جاتا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے یارن مرچنٹس کو ہراساں کیا جاتا ہے۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ابھی تک 500 کیسز کی نشاندہی کی گئی ہے، 126 کیسز ڈراپ کیے گئے جبکہ 55 ریفرنس فائل کیے گئے۔ یارن مرچنٹس کو ایف آئی اے نے اینٹی منی لانڈرنگ نوٹسز بھیجے۔ بے نامی کے حوالے سے صرف ایک ہی ضبطگی اسلام آباد سے ہوئی۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کسی کو بینک اکاؤنٹس اور کسی کو اینٹی منی لانڈرنگ کے نوٹسز بھیجے جا رہے ہیں، تاجر یہ شکایت کرتے ہیں کہ ان کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ پہلے نوٹس اور پھر کچھ لے دے کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ 1 کروڑ سے اوپر کی ٹیکس چوری منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتی ہے۔ بے نامی ایکٹ سنہ 2017 میں آیا تھا، 2019 میں اس پر عملدر آمد کا آغاز ہوا۔ بےنامی سے متعلق ہمیں جو شکایات آتی ہیں اس پر کارروائی ہوتی ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یارن مارکیٹ سے 3 افراد کو پکڑا گیا ہے اور وہ جیل میں ہیں، تاجروں کو پتہ نہیں معاملے پر ایف بی آر جائیں یا ایف آئی اے سے رابطہ کریں۔

    رکن کمیٹی عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ جب اینٹی منی لانڈرنگ بل آرہا تھا اس وقت بھی ہمارا اعتراض یہی تھا، اس معاملے پر حکومتی اداروں کے ایک دوسرے کے ساتھ روابط نہیں۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی بات درست ہے اداروں کے آپس میں روابط کا فقدان ہے، ایف بی آر الگ نوٹس بھیجتا ہے اور ایف آئی اے الگ۔

    کمیٹی نے بے نامی ایکٹ میں سقم دور کرنے اور قواعد مرتب کرنے کی ہدایت کردی جبکہ اینٹی منی لانڈرنگ کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو طلب کرلیا۔

  • ایف بی آر نے پھل، سبزی فروشی کو دستاویزی معیشت میں شامل کرنا مشکل قرار دے دیا

    ایف بی آر نے پھل، سبزی فروشی کو دستاویزی معیشت میں شامل کرنا مشکل قرار دے دیا

    اسلام آباد: ملک بھر میں پھل اور سبزی فروشی کا کاروبار غیر دستاویزی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے کہا ہے کہ پھل اور سبزی فروشی دستاویزی معیشت میں شامل ہی نہیں ہیں، ان کو دستاویزی معیشت میں شامل کرنا مشکل ہے۔

    آج طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں ایف بی آر نے کہا کہ مالی سال 2019 سے 2021 تک ایک کروڑ 27 لاکھ نوٹسز جاری کیے گئے، ان نوٹسز کے جاری ہونے کے بعد 2 ارب 58 کروڑ کا ٹیکس موصول ہوا۔

    ایف بی آر نے کہا کہ نوٹسز جاری ہونے کے بعد 13 لاکھ 15 ہزار ریٹرنز فائل ہوئیں، جب کہ اتنی ٹیکس ریٹرنز فائل ہونے پر 64 ارب روپے کا ٹیکس بنتا تھا۔

    اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ نوٹسز نہیں جاری ہوں گے، جب کہ ایف بی آر نوٹسز بھیج رہا ہے، ایف بی آر کے ممبر ڈاکٹر اشفاق نے بتایا کہ ٹیکس دہندگان کو میسجز کے ذریعے ریٹرنز فائل کرنے کا پیغام دیا جاتا تھا، اور ٹیکس ادا کرنے والے کو کبھی جیل نہیں بھیجا گیا۔

    ایف بی آر حکام کے مطابق پنجاب حکومت سے ای اسٹیمپ سے متعلقہ معلومات لی گئی تھیں، جس میں ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا، ای اسٹیمپ کی معلومات کے باعث 10 ہزار افراد کو نوٹسز بھیجے گئے۔

  • گوادر کے ایک علاقے کو انٹرنیشنل روڈ ٹرانسپورٹ کراسنگ پوائنٹ کا درجہ مل گیا

    گوادر کے ایک علاقے کو انٹرنیشنل روڈ ٹرانسپورٹ کراسنگ پوائنٹ کا درجہ مل گیا

    کوئٹہ: بلوچستان کے شہر گوادر کے علاقے گبد کو انٹرنیشنل روڈ ٹرانسپورٹ کراسنگ پوائنٹ کا درجہ دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ایک سرکلر جاری کیا ہے جس میں گوادر کے علاقے گبد کے بطور آئی آر ٹی بارڈر کراسنگ کا اعلان کیا گیا ہے۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ آئی ٹی آر کنونشن کا مقصد کسٹم ٹرانزٹ طریقہ کار کو با سہولت بنانا ہے، مسافر اور ڈرائیور حضرات موٹر ویزے کے ساتھ سرحد عبور کر سکتے ہیں۔

    ڈیڑھ سال بعد پاک چین سرحدی تجارت بحال

    ایف بی آر کے مطابق پاکستان نے سال 2017 میں آئی آر ٹی کنونشن کی رکنیت حاصل کی تھی، آئی آر ٹی میں چین، ایران، افغانستان، وسط ایشائی سمیت 77 ممالک شامل ہیں، رکنیت کے بعد پاکستان نے سمندری اور زمینی ٹی آئی آر کراسنگ کا اعلان کیا ہے۔

    یاد رہے کہ دسمبر 2020 میں پاکستان اور ایران کو بین الاقوامی بارڈر کراسنگ کا درجہ دیا گیا تھا۔

  • وزیراعظم  کی ٹیکس محصولات میں اضافے پر ایف بی آر کی کوششوں کی تعریف

    وزیراعظم کی ٹیکس محصولات میں اضافے پر ایف بی آر کی کوششوں کی تعریف

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے ٹیکس محصولات میں اضافے پر ایف بی آرکی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا حکومتی پالیسیوں سے معیشت  بحالی کی جانب گامزن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے ٹیکس محصولات میں اضافےپرایف بی آرکی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا ایف بی آر نےاپریل 2021میں 384ارب محصولات اکٹھےکیے، اپریل 2020کےمقابلےمیں ٹیکس محصولات میں 57فیصداضافہ ہوا۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ گز شتہ سال اسی عرصےمیں 240ارب روپےاکٹھےہوئےتھے، جولائی تااپریل محصولات 14فیصداضافےسے 3780ارب تک پہنچ گئیں، حکومتی پالیسیوں سےمعیشت بحالی کی جانب گامزن ہے۔

    یاد رہے مارچ کے ماہ میں بھی فیڈرل بورڈآف ریونیو نے رواں سال کے پہلے9 ماہ میں ریکارڈ ٹیکس وصولیاں کی تھیں ، وزیراعظم عمران خان نے ایف بی آر کی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایف بی آرنےمارچ ‏‏2021 میں 41 فیصدکی تاریخی گروتھ حاصل کی، مارچ2021 میں460 بلین روپے اکٹھے کیے گئے۔

    وزیراعظم نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ جولائی2020 سےمارچ 2021تک کلیکشن3380 بلین تک پہنچ ‏گئی، یہ کلیکشن گزشتہ سال اسی مدت کے مقابلے میں10 فیصد زائدہے، حکومت کی پالیسیوں ‏سےوسیع البنیادمعیشت بحالی کی عکاسی کرتاہے۔

  • حکومت نے نئے چیئرمین ایف بی آر کی تلاش شروع کر دی

    حکومت نے نئے چیئرمین ایف بی آر کی تلاش شروع کر دی

    اسلام آباد: حکومت نے نئے چیئرمین ایف بی آر تلاش شروع کر دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی کی مدت ملازمت 10 اپریل کو ختم ہوگی، جس کے پیش نظر حکومت وفاقی ادارے کے لیے نیا چیئرمین ڈھونڈ رہی ہے۔

    وزارت خزانہ نے جاوید غنی کی مدت ملازمت میں توسیع کی سمری ارسال کی تھی، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ مدت ملازمت میں توسیع کی سمری وزیر اعظم نے تاحال منظور نہیں کی۔

    ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے چیئرمین ایف بی آر کے لیے مزید 3 ناموں پر غور شروع کر دیا ہے، ممبر اِن لینڈ ریونیو آپریشن ڈاکٹر اشفاق کا نام چیئرمین ایف بی آر کے لیے زیر غور ہے۔

    وفاقی کابینہ نے چیئرمین ایف بی آر کی مدت ملازمت میں توسیع کردی

    یاد رہے کہ دسمبر 2020 میں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وفاقی کابینہ نے چیئرمین ایف بی آر جاوید غنی کی مدت میں 3 ماہ کی توسیع کی تھی۔

  • شوگر ملز تحقیقات : وزیراعظم  حکومتی شخصیات کی کمپنیوں کیخلاف کارروائی نہ کیے جانے پر برہم

    شوگر ملز تحقیقات : وزیراعظم حکومتی شخصیات کی کمپنیوں کیخلاف کارروائی نہ کیے جانے پر برہم

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے شوگر ملز تحقیقات میں حکومتی شخصیات کی کمپنیوں کیخلاف کارروائی نہ کیے جانے پر ایف بی آر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے بلاامتیاز کارروائیوں پر مبنی رپورٹ پیش کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے حکم پر ایف بی آر نے شوگر ملز کے خلاف تحقیقات کیں اور 400ارب سےزائد ٹیکس وصولی کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ چھوٹی کمپنیوں کے خلاف کاروائی مکمل کرلی گئی ہے تاہم ، ایف بی آربڑی مچھلیوں سےکچھ نہ نکلواسکا اور حکومتی شخصیات کی شوگر ملوں کے خلاف ٹیکس وصولی کی کوئی رپورٹ نہیں دی گئی۔

    وزیراعظم نے بلا امتیاز کارروائیاں نہ کیے جانے پر ایف بی آر حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا بتایا جائے "اکراس دی بورڈ” کاروائیاں کیوں نہیں کی گئیں؟

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ چھوٹی شوگر ملوں کے خلاف تحقیقات مکمل کرکے ٹیکس بھی ریکورکر لیا گیا تاہم بڑی کمپنیوں کےخلاف تحقیقات مکمل کرنے میں رکاوٹ کیا ہے؟ایف بی آر اس حوالے سے مطمئن نہ کرسکا۔

    ایف بی آر نے موقف میں کہا بڑی شوگر ملوں کےخلاف تحقیقات جاری ہیں، شریف فیملی،جےکےٹی گروپ کےخلا ف تحقیقات نہ ہوسکیں ۔

    خسرو بختیار گروپ، ہمایوں اختر گروپ کے خلاف بھی تحقیقات مکمل نہ ہو سکیں جبکہ رمضان شوگرملز،جےڈی ڈبلیو،آر وائی کے اور اتحاد شوگر ملزکے خلاف بھی کارروائی نامکمل ہیں۔

    وزیراعظم نے حکومتی شخصیات کی کمپنیوں کے خلاف کارروائی سے گریز پر شدید اظہار ناپسندیدگی کرتے ہوئے ایف بی آر کو بلا تفریق بلا امتیاز کارروائیوں پر مبنی رپورٹ پیش کا حکم دیا۔

    خیال رہے وزیراعظم نےچھوٹی بڑی 89 شوگر کمپنیوں سے واجب الادا مکمل ٹیکس وصولی کا حکم دے رکھا ہے۔