Tag: ایف بی آر

  • ایف بی آر  نے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے نیا ضابطہ جاری کردیا

    ایف بی آر نے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے نیا ضابطہ جاری کردیا

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر ) نے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے نیا ضابطہ جاری کرتے ہوئے کہا اکاؤنٹ کمپنیوں، پراپرٹی ایجنٹس،جیولرز کو 3قسم کا ریکارڈ فراہم کرنا ہوگا اور اپنی اعلیٰ انتظامیہ کا کریمنل ریکارڈ بھی پیش کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر ) نے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے نیا ضابطہ جاری کردیا، نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ اکاؤنٹ کمپنیوں، پراپرٹی ایجنٹس، جیولرز کو 3قسم کا ریکارڈ فراہم کرنا ہوگا جبکہ بزنس کے بینیفشل اونر کا پورا نام اور پتہ بتانا ہوگا۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ بزنس کی شروعات سے بینک اکاؤنٹس میں ترسیلات کی تفصیلات دینا ہوگی جبکہ خریدوفروخت اورفیس وصول کرنےکی تفصیلات بھی فراہم کرنا ہوگی اور کلائنٹ سے بزنس اور اکاؤنٹس کی تفصیلات دینا ہوں گی۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ اپنی اعلیٰ انتظامیہ کا کریمنل ریکارڈ بھی پیش کرنا ہوگا، رقوم کی ترسیلات میں ملوث کرنسی اور خریدار کا نام بتانا ہوگا۔

    ایف بی آر نے تمام امور کا کاغذی یا الیکٹرانک ریکارڈ رکھنا لازمی قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ کلائنٹس شناختی دستاویز،خط وکتابت اور درخواست کا فارم پیش کرنا ہوگا اور تمام بزنس ریکارڈ 5 سال تک رکھنا ہوگا۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ طلب کرنے پرریکارڈ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کوپیش کرناہوگا اور جیولرزکو 20 لاکھ روپے سے زائد ہر خریداری کاریکارڈ دینا ہوگا جبکہ 20 لاکھ تک خریداری کیش کے ذریعے ہونے پر رسیدیں دینا ہوں گی۔

    ایف بی آر نے شناختی کارڈ، نائیکوپ کی تفصیلات فراہم کرنا لازمی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ضابطے کی خلاف ورزی پراینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی۔

  • ایف بی آر کا خدمات کی فراہمی کا معیار بہتر بنانے کی جانب ایک اور قدم

    ایف بی آر کا خدمات کی فراہمی کا معیار بہتر بنانے کی جانب ایک اور قدم

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف رونیو نے خدمات کی فراہمی کے معیار کی جانب ایک اور اہم قدم اٹھا لیا، تنخواہ دار افراد کے لیے انکم ٹیکس گوشوارہ اردو میں متعارف کرا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے تنخواہ دار افراد اور چھوٹے ریٹیلرز کے لیے گوشوارہ اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ بھی اردو میں متعارف کرا دیے، یہ اردو گوشوارے ایف بی آر کی آئرس ویب پورٹل پر فراہم کر دیے گئے ہیں۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ادارے کی جانب سے ٹیکس نظام میں بہتری لانے اور سہولتوں کی فراہمی کے لیے کوششوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ایف بی آر وزارڈز کے ساتھ بنائے گئے دیگر گوشوارے بھی اردو میں تیار کر لیے گئے ہیں، آسان اردو میں گوشوارے بہت جلد آن لائن فراہم کر دیے جائیں گے۔

    ایف بی آر کا ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کے لیے اہم اقدام

    واضح رہے کہ رواں ماہ ایف بی آر نے ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کے لیے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن سے خصوصی معاہدہ طے کیا تھا جس کے تحت تعلیمی اداروں میں ٹیکس سے متعلق آگاہی دی جانی ہے۔

    اس معاہدے کے تحت تعلیمی اداروں میں طلبہ و طالبات کو ٹیکس آگاہی کے لیے ٹریننگ سیشنز منعقد کیے جائیں گے، اساتذہ اور طلبہ کو ٹیکس کی اہمیت اور چوری کی نشان دہی سے آگاہ کیا جائے گا۔

  • ٹیکس تفصیلات میں غلطی ، ایف بی آر نے سینیٹر فیصل جاوید سے  باضابطہ معذرت کرلی

    ٹیکس تفصیلات میں غلطی ، ایف بی آر نے سینیٹر فیصل جاوید سے باضابطہ معذرت کرلی

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو‌( ایف بی آر ) نے ٹیکس تفصیلات غلط جاری کرنے پر سینیٹر فیصل جاوید سے باضابطہ معذرت کرلی اور کہا شناختی کارڈ غلط ہونے پر ٹیکس تفصیل بھی غلط جاری ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو‌( ایف بی آر ) نے سینیٹر فیصل جاویدکی ٹیکس تفصیلات سے متعلق وضاحت جاری کردی، ترجمان نے کہا سینیٹر فیصل جاویدنےشناختی کارڈکےغلط اندراج پرایف بی آرسے رجوع کیا، شناختی کارڈ غلط ہونے پر ٹیکس تفصیل بھی غلط جاری ہوئی۔

    ترجمان ایف بی آر کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹیرینزڈائریکٹری میں درج معلومات درست نہیں، اندراج کی غلطی پر معززپارلیمنٹیرین سے معذرت خواہ ہیں، ٹیکس ڈائریکٹری میں تمام ٹیکس گزاروں کی لسٹ میں تفصیلات درج ہیں، سیریل چار، نو، نو، نو،صفر، تین پرسینیٹرفیصل کے ادا کردہ ٹیکس کی تفصیلات موجود ہیں، سینیٹر فیصل جاوید کی جانب سے چھیالیس ہزار ایک سوستائیس روپے ٹیکس ادا کیا گیا۔

    ترجمان کے مطابق پارلیمنٹیرین ڈائریکٹری میں غلطی کو دور کرکے اپ ڈیٹ کردیا گیا ہے۔

    خیال رہے فیڈرل بورڈ آف یونیو نے 2018 میں ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے جمع کرائے گئے ٹیکسوں کی تفصیلات جاری کی تھیں، جس کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے 2 لاکھ 82 ہزار 449 روپے ٹیکس ، بلاول بھٹو زرادری نے 2 لاکھ 94 ہزار 117 روپے ، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے 97 لاکھ 30 ہزار 545 ، آصف زرادری نے 28 لاکھ 91 ہزار 455 روپے ٹیکس دیا۔

    ایف بی آر کی تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا اور سینیٹر فیصل جاوید کا نام ٹیکس نہ دینے والوں میں شامل تھا۔

    مزید پڑھیں : فیصل جاوید نے انکم ٹیکس کی تفصیلات جاری کردیں

    بعد ازاں سینیٹر فیصل جاوید نے انکم ٹیکس ادائیگیوں سے متعلق عوام کو حقائق سے آگاہ کیا تھا ، سینیٹر فیصل جاوید نے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ 2018 میں میرے ٹیکس نہ بھرنےکی خبرمضحکہ خیزہے، 11سال سےایف بی آر میں فائلر ہوں، تنخواہ دار ہونےکے ناطےمیری تنخواہ سےٹیکس کٹتاہے، 2018 میں 35 ہزار909 روپے ٹیکس اداکیا۔

    ٹیکس ڈائریکٹری میں غلط اندراج پرسینیٹرفیصل جاویدنے ایف بی آرسے رجوع کرتے ہوئے اداکردہ ٹیکس،ڈائریکٹری میں شناختی کارڈکےغلط اندارج سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

  • ٹیکس دہندگان کا آڈٹ، کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی ہو گئی

    ٹیکس دہندگان کا آڈٹ، کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی ہو گئی

    اسلام آباد: ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کے انتخاب کے لیے کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی ہو گئی، ایف بی آر نے کمپیوٹر بیلٹنگ کے ذریعے ٹیکس سال 2018 کے آڈٹ کیسز کا انتخاب کر لیا۔

    ایف بی آر کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بیلٹنگ کے ذریعے ایسے افراد کا انتخاب کیا گیا ہے جو قوانین کے دائرہ کار میں آتے ہیں، ان قوانین میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990، فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 شامل ہیں۔

    اعلامیے کے مطابق آج ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں تقریب میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے بھی شرکت کی، بتایا گیا کہ ٹیکسز آڈٹ کیسز کے انتخاب کے لیے رسک پر مبنی پیرا میٹرک طریقہ کار کا معیار وضع کیا گیا ہے، کیسز کے انتخاب کے لیے سائنسی طریقہ کار اپنایا گیا، اس کے لیے ایک سافٹ ویئر بھی بنایا گیا ہے جو رسک پر مبنی آڈٹ مینجمنٹ نظام کہلاتا ہے۔

    تقریب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہم شفافیت کے ساتھ آسانی فراہم کرنے اور ثابت قدمی کے اصولوں پر کام کر رہے ہیں، کچھ کیٹیگریز کو آڈٹ کے انتخاب سے خارج کیا گیا ہے، ان کیٹیگریز میں ایسے افراد ہیں جن پر ایف بی آر ونگ تحقیقات کر رہا ہے، کمپنیوں کے ڈائریکٹرز کیسز اخراج کے لیے کوالیفائی نہیں کرتے، وہ تمام کیسز جن میں تمام آمدنی حتمی ٹیکس رجیم کے دائرہ کار میں آئے خارج کیے گئے۔

    اعلامیے کے مطابق جنھوں نے ایمنسٹی اسکیم کے تحت اثاثے ظاہر کیے وہ بھی آڈٹ کے انتخاب سے خارج ہوئے، وفاقی، صوبائی، مقامی حکومتوں کے ادارے بھی آڈٹ کے لیے خارج کر دیے گئے، آڈٹ کے لیے کم سے کم کیسز کا انتخاب کیا جا رہا ہے، انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے زیادہ رسک والے کیسز پر توجہ ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ ایف بی آر نے "سالانہ ٹیکس ڈائریکٹری 2018” شائع کر دی، جس میں سینیٹ، قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی کے ارکان کی تفصیلات شامل کی گئی ہیں۔

    تقریب میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا شہریوں کو ریلیف دینے کے لیے موجودہ بجٹ کے تحت کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا، ایف بی آر نے گزشتہ سال کی نسبت رواں سال زیادہ سیلز ٹیکس ری فنڈز ادا کیے، ایف بی آر نے "فاسٹر” کے نام سے ایک آن لائن سسٹم متعارف کرایا، ایف بی آر کے خلاف شکایات کے ازالے کے لیے 2 کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔

    اعلامیے کے مطابق انکم ٹیکس کارپوریٹ، نان کارپوریٹ کے لیے 10441 کیسز کا انتخاب کیا گیا، سیلز ٹیکس کارپوریٹ، نان کارپوریٹ کے لیے 2065 کیسز کا انتخاب کیا گیا، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کارپوریٹ، نان کارپوریٹ کے لیے 27 کیسز کا انتخاب کیا گیا، آڈٹ کے لیے کل 12553 کیسز کا انتخاب کیا گیا ہے۔

  • ارکان پارلیمنٹ نے کتنا  ٹیکس دیا ؟ تفصیلات جاری

    ارکان پارلیمنٹ نے کتنا ٹیکس دیا ؟ تفصیلات جاری

    اسلام آباد : ایف بی آر نے ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس تفصیلات جاری کردیں ، وزیراعظم عمران خان نے 2 لاکھ 82 ہزار چار سواننچاس روپےٹیکس دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف یونیو نے 2018 میں ارکان پارلیمنٹ کی طرف سے جمع کرائے گئے ٹیکسوں کی تفصیلات جاری کر دی ہیں، وزیر اعظم عمران خان نے 2 لاکھ 82 ہزار 449 روپے ٹیکس دیا۔

    بلاول بھٹو زرادری نے 2 لاکھ 94 ہزار 117 روپے ، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے 97 لاکھ 30 ہزار 545 ، آصف زرادری نے 28 لاکھ 91 ہزار 455 روپے ٹیکس دیا۔

    حماد اظہر نے 22 ہزار 445 روپے ٹیکس اور ایسوسی ایشن آف پرسن کے تحت 5 کروڑ 94 لاکھ سے زائد ٹیکس دیا جبکہ شاہ محمود قریشی 1 لاکھ 83 ہزار 900 روپے، وزیر اطلاعات شبلی فراز نے 3 لاکھ 67 ہزار 460 روپے، محمد اعظم خان سواتی نے 5 لاکھ 90 ہزار 916 روپے ٹیکس دیا۔

    چوہدری تنویر احمد خان 32 لاکھ 38 ہزار 733 روپے ، وزیر دفاع پرویز خٹک نے 18 لاکھ 26 ہزار 899 روپے، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے 53 لاکھ 46 ہزار 342 روپے اور شیخ رشید احمد نے 5 لاکھ 79 ہزار اور 11 روپے ٹیکس دیا۔

    غلام سرور خان نے 10 لاکھ 46 ہزار 669 روپے ، سابق وزیر صحت سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی عامر محمود کیانی نے زیرو ٹیکس دیا ہے جبکہ وزیر مواصلات مراد سعید نے 3 لاکھ 74 ہزار 728 ٹیکس ، وفاقی وزیر میری ٹائم علی زیدی نے 8 لاکھ 96 ہزار 191 روپے اور فواہد چوہدری نے 16 لاکھ 98 ہزار 651 ٹیکس دیا۔

    رانا ثناء اللہ خان نے 13 لاکھ 88 ہزار 75 روپے ٹیکس، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے سب سے زیادہ 24 کروڑ 13 لاکھ 29 ہزار 362 روپے ٹیکس دیا جبکہ خواجہ رفیق نے 29 لاکھ 49 ہزار 200 روپے ٹیکس ، سابق وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے 3 لاکھ 86 ہزار 751 روپے ٹیکس دیا۔

    پی ایم ایل این کے احسن اقبال نے 3 لاکھ 67 ہزار 100 روپے ، سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے 43 لاکھ 71 ہزار 129 روپے ، چوہدری سالک حسین نے 4 لاکھ 97 ہزار روپے ، مونس اعلیٰ نے 51 لاکھ 68 ہزار 918 روپے اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہیٰ نے 20 لاکھ 71 ہزار 196 روپے ٹیکس دیا۔

    حمزہ شہباز نے 87 لاکھ 5 ہزار 368 روپے، سراج الحق نے 2 لاکھ 16 ہزار 800 روپے ٹیکس دیا

  • پاکستان کسٹمز اگست میں کسٹمز ڈیوٹی کا مقررہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب

    پاکستان کسٹمز اگست میں کسٹمز ڈیوٹی کا مقررہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب

    کراچی: فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کا کہنا ہے کہ ماہ اگست میں ہدف سے زائد کسٹمز ڈیوٹی حاصل ہوئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایف بی آر کے ترجمان نے کہا کہے کہ کرونا وبا کی وجہ سے محصولات کے حصول میں انتظامی مشکلات کا سامنا رہا ہے تاہم اگست میں ہدف سے زائد کسٹمز ڈیوٹی حاصل ہوئی۔

    ترجمان ایف بی آر کے مطابق کراچی بارشوں کے باوجود کسٹمز نے ریونیو ٹارگٹ حاصل کیا، اگست 2020 کے لیے مقرر کردہ ہدف 44.3 ارب روپے تھا جب کہ پاکستان کسٹمز نے 45.9 ارب روپے اکھٹے کر لیے ہیں جو کہ اگست کے ماہ میں مقرر کردہ ہدف سے 3 فی صد زائد ہے۔

    موجودہ مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں پاکستان کسٹمز نے 93.9 ارب روپے ریونیو کی مد میں اکھٹے کیے ہیں جب کہ مقررہ ہدف 87.3 ارب روپے تھا، اس طرح 7.5 فی صد اضافہ حاصل ہوا ہے۔

    ترجمان ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اگست کے آخری ہفتے میں کراچی میں ہونے والی بارشوں کی وجہ سے درآمدی اشیا کی سست کلیئرنس کے باوجود پاکستان کسٹمز نے ریونیو ٹارگٹ حاصل کیا ہے۔

  • ایف بی آر کا کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف گھیرا تنگ

    ایف بی آر کا کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف گھیرا تنگ

    اسلام آباد: ممبر ایف بی آر ایڈمنسٹریشن بختیار محمد کا کہنا ہے کہ کرپشن میں ملوث 10 افراد کو برطرف کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان ایف بی آر ندیم رضوی نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ ایف بی آر کے اندر کرپشن کی تحقیقات کے لیے سیل موجود ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی شکایت پر انٹگریٹی مینجمنٹ سیل تحقیقات کرتا ہے،شکایات عموماً نامعلوم افراد کی طرف سے ہوتی ہیں۔

    میڈیا بریفنگ کے دوران ممبر ایڈمنسٹریشن ایف بی آر بختیار محمد نے کہا کہ کرپشن کی شکایات پر اسکروٹنی کے بعد تحقیقات کا فیصلہ ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر میں نئی ٹیم جولائی میں آئی،یکم جولائی سے 76 افراد کے خلاف کارروائی ہوئی،دس افراد کو برطرف کیا گیا۔

    بختیار محمد کا کہنا تھا کہ گریڈ 20 کے 2 افسران کی تحقیقات کے لیے وزیراعظم سے اجازت لی گئی،گریڈ 21 کے ایک افسر کے خلاف اندرونی تحقیقات جاری ہیں۔

    ممبر ایڈمنسٹریشن ایف بی آر کا کہنا تھا کہ اب سے کرپشن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    بختیار محمد نے کہا کہ سابق ممبرکسٹم کے حوالے سے ایف بی آر کو شکایت نہیں ملی، 300 کنٹینرز معاملے پر وزیر اعظم نے تحقیقات کی ہدایت کی تھی،اس میں سابق ممبر کسٹم کا نام نہیں آیا،300کنٹینرز کے حوالے سے جے آئی ٹی کی کوئی رپورٹ نہیں آئی۔

  • مشکوک شخص کی 50 سے زائد ملکی، غیر ملکی بینکوں میں 1.1 ارب کی ٹرانزیکشن، ایف بی آر حرکت میں

    مشکوک شخص کی 50 سے زائد ملکی، غیر ملکی بینکوں میں 1.1 ارب کی ٹرانزیکشن، ایف بی آر حرکت میں

    اسلام آباد: مشکوک شخص کی 50 سے زائد ملکی اور غیر ملکی بینکوں میں 1.1 ارب کی ٹرانزیکشن پر ایف بی آر حرکت میں آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے منی لانڈرنگ میں ملوث مشکوک افراد کے خلاف کارروائی کی ہے، ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ایک مشکوک شخص کے ٹیکس پروفائل سے مشکوک بینک ٹرانزیکشن کی معلومات ملی ہیں۔

    ایف بی آر کے رابطے پر مذکورہ مشکوک شخص 1.1 ارب کی مشکوک بینک ترسیلات کا جواب نہیں دے سکا، مشکوک شخص کے ساتھی نے بھی 32 کروڑ سے زائد کی مشکوک بینک ترسیلات کیں، دونوں مل کر کام کرتے تھے، اور 50 سے زائد ملکی اور غیر ملکی بینکوں میں اکاؤنٹس ہیں۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر ان اکاؤنٹس میں 1.4 ارب روپے کی مشکوک بینک ٹرانزیکشنز کی گئی ہیں، دونوں کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی شق 8 کے تحت شکایت درج کر لی گئی۔

    ایف بی آر نے 4.36 ارب روپے کی ٹیکس چوری پکڑلی

    دریں اثنا، ایف بی آر نے پشاور میں ایک چھاپے کے دوران غیر قانونی سگریٹ کے 80 کارٹن ضبط کر لیے ہیں۔

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل ایف بی آر نے لاہور میں ایک فوڈ مینوفیکچرنگ یونٹ میں ٹیکس کا بڑا فراڈ پکڑا تھا، معلوم ہوا تھا کہ فراڈ سے 4.36 ارب روپے کا واجب الادا سیلز ٹیکس چوری ہوا ہے، مینوفیکچرنگ یونٹ پر 2.45 ارب روپے کا ڈیفالٹ سرچارج واجب الادا ہے۔

  • ایف بی آر کا تاجروں کی سہولت اور معاونت کی جانب ایک اور بڑا قدم

    ایف بی آر کا تاجروں کی سہولت اور معاونت کی جانب ایک اور بڑا قدم

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ضائع ہو جانے والی اشیا کی کلیئرنس تیز کرنے کی ہدایات کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تاجروں کی سہولت اور معاونت کے لیے ضائع ہو جانے والی اشیا کی کلیئرنس تیز کرنے کے لیے پاکستان کسٹمز کی تمام فیلڈ ٹیموں کو ہدایات جاری کر دیں۔

    چیف کلکٹر نے کہا کہ روزانہ جلد ضائع اشیا کی کلیئرنس کی نگرانی کریں،درآمد،برآمدکنندگان کے مسائل ترجیحی بنیاد پر حل کریں۔انہوں نے کہا کہ چیف کلکٹرز متعلقہ اداروں سے این اوسی اجرا پر مسائل کی نشاندہی کریں۔

    ایف بی آر نے تجارت کے فروغ میں ہر طرح سہولت پیدا کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اقدامات سے کاروبار کے لیے سازگار ماحول تقویت پائےگا۔

    ایف بی آر نے 4.36 ارب روپے کی ٹیکس چوری پکڑلی

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ڈائریکٹر انٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن آئی آر لاہور نے فوڈمینوفیکچرنگ یونٹ پر چھاپہ مار کر ٹیکس چوری کا بڑا فراڈ پکڑا تھا۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ فراڈ سے 4.36 ارب روپے کا واجب الادا سیلز ٹیکس چوری ہوا۔

  • وزیر اعظم کا تعمیراتی صنعت کے لیے مراعاتی پیکج: مثبت اثرات سامنے آنے لگے

    وزیر اعظم کا تعمیراتی صنعت کے لیے مراعاتی پیکج: مثبت اثرات سامنے آنے لگے

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے تعمیراتی صنعت کے لیے مراعاتی پیکج کے مثبت اثرات سامنے آنے لگے، ہزاروں کی تعداد میں پروجیکٹس رجسٹر ہونے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بلڈرز اور ڈویلپرز کا صنعت پیکج سے فائدے کا رحجان معیشت کے استحکام کا ضامن ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ 40 پراجیکٹس اب تک ایف بی آر کے سسٹم میں رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، مزید 4812 پراجیکٹس نے رجسٹرڈ ہونے کے لیے ڈرافٹس تیار کر لیے۔

    ترجمان کے مطابق ایک خریدار نے ڈکلیریشن ایف بی آر کو جمع کروا دی، 297 خریداروں نے آئرس سسٹم میں اپنی ڈکلیریشنز تیار کر لی ہیں۔ کاروباری طبقے کی طرف سے مراعاتی پیکج پر اچھا رحجان دیکھنے میں آیا۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ رجحان وزیر اعظم عمران خان کے تعمیراتی صنعت اور ہاؤسنگ سیکٹر کے ویژن پر اعتماد کا اظہار ہے، وزیر اعظم کا مراعاتی پیکج ملکی معیشت کے استحکام کی طرف سنگ میل ثابت ہوگا۔