Tag: ایف بی آر

  • ٹیکس وصولی میں 106 ارب روپے کا اضافہ

    ٹیکس وصولی میں 106 ارب روپے کا اضافہ

    اسلام آباد: رواں برس ٹیکس ادائیگیوں میں 15 فیصد کا اضافہ ہوگیا، ایف بی آر گزشتہ سال کے 690 ارب روپے کے مقابلے میں 796 ارب روپے جمع کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس وصولی میں 15 فیصد اضافے کے بعد 796 ارب ٹیکس جمع کرلیا۔

    ایف بی آر نے گزشتہ سال جولائی سے اب تک 690 ارب روپے کے مقابلے میں 796 ارب روپے جمع کیے۔

    ایف بی آر کے لارج ٹیکس پیئر یونٹ (ایل ٹی یو) نے رواں سال صرف جنوری میں گزشتہ سال کے 92 ارب روپے کے مقابلے میں رواں برس 108 ارب روپے جمع کیے۔

    رپورٹ کے مطابق مینو فیکچرنگ سیکٹر، انکم ٹیکس اور ٹیکس کی مد میں 7 ماہ کے دوران گزشتہ برس کے 22 ارب روپے کے مقابلے میں 31 ارب روپے کے ری فنڈز ادا کیے گئے۔

    گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں سال ری فنڈ کی شرح 42 فیصد زیادہ ہے۔ رواں سال جنوری کے مہینے میں بقایا جات کی مد میں گزشتہ برس کے 2.5 ارب روپے کے مقابلے میں 2.7 ارب روپے حاصل کیے گئے۔

    ایف بی آر کو ٹیکس نادہندگان کے مزید کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن کی تحقیقات جاری ہیں۔

  • ایف بی آر نے عمر کوٹ میں 1 ہزار ایکڑ بے نامی زمین کا سراغ لگا لیا

    ایف بی آر نے عمر کوٹ میں 1 ہزار ایکڑ بے نامی زمین کا سراغ لگا لیا

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اینٹی بے نامی یونٹ نے سندھ کے شہر عمر کوٹ میں 1000 ایکڑ کی بے نامی زمین کا سراغ لگا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے عمر کوٹ میں 1 ہزار ایکڑ بے نامی زمین کا سراغ لگا کر زمین منجمد کر لی ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ زرعی اراضی دوسرے نام پر خریدی گئی جب کہ اصل خریدار کوئی اور ہے۔

    ایف بی آر کے ذرایع کے مطابق اراضی 4 بے نامی داروں کے نام پر رجسٹرڈ ہے، ان اداروں میں لولو مال، ایم آئی گاندھی، ٹی آئی گاندھی، کے آئی گاندھی شامل ہیں، اینٹی بے نامی زون تھری نے زمین منجمد کر لی، اور بے نامی اداروں کو نوٹس جاری کر دیے۔

    بے نامی جائیداد کا انوکھا کیس، بیوہ خاتون کے نام 80 کروڑ کا پلاٹ، اہل خانہ پریشان

    نوٹسز میں ایف بی آر بے نامی زون کی جانب سے متعدد سوالات پوچھے گئے ہیں، زمین کے اصل مالک کون ہیں، زمین کسی اعلیٰ شخصیت نے چار بے نامی اداروں کے نام خریدی ہوگی، کس سے زمین خریدی، رقم کی ادائیگی کیسے ہوئی، سالانہ آمدنی کیا ہے، اِنکم ٹیکس ریٹرن بھرا یا نہیں۔

    ذرایع کے مطابق زمین کی خریداری کے حوالے سے 90 دن میں سب کچھ بتانا ہوگا، تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں تو بے نامی ایکٹ قانون کے تحت زمین ضبط کر لی جائے گی۔

  • چیئرمین ایف بی آر کی پوسٹ سے متعلق اہم وضاحت آ گئی

    چیئرمین ایف بی آر کی پوسٹ سے متعلق اہم وضاحت آ گئی

    کراچی: فیڈرل ریونیو بورڈ (ایف بی آر) کی طرف سے بیان جاری ہوا ہے کہ ادارے کے چیئرمین کی پوسٹ خالی نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اس سلسلے میں ترجمان ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے وضاحت کی ہے کہ چیئرمین کی پوسٹ خالی نہیں، پوسٹ خالی ہونے سے متعلق میڈیا میں آنے والی خبریں درست نہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر سید شبر زیدی طبی وجوہ پر چھٹی پر ہیں، شبر زیدی طبیعت بہتر ہونے پر ایف بی آر چیئرمین کا چارج سنبھالیں گے، چھٹی کی وجہ سے چیئرمین ایف بی آر کی پوسٹ خالی نہیں ہوئی۔

    حکومت کا نئے چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی پر غور

    ترجمان نے یہ بھی وضاحت کی کہ جو نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے کہ اس کے تحت نوشین امجد کو ان لینڈ ریونیو افسر چیئر پرسن ایف بی آر مقرر کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبر زیدی خراب طبیعت کے باعث غیر معینہ مدت کے لیے رخصت پر چلے گئے ہیں اور ان کی عدم موجودگی کے باعث ادارے میں اہم نوعیت کے کام ٹھپ پڑے ہیں۔ حکومت نے اس بحران پر قابو پانے کے لیے نئے چیئرمین کی تعیناتی پر غور شروع کر دیا ہے اور اس سلسلے میں کئی نام شارٹ لسٹ بھی کیے جا رہے ہیں۔

    ذرایع کا کہنا تھا کہ نئے چیئرمین ایف بھی آر کے لیے ادارے کے علاوہ دیگر اعلیٰ سرکاری افسران دوڑ میں شامل ہیں جب کہ نجی شعبے کے چند چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کے ناموں پر بھی غور کیا جا رہا ہے، وزارت خزانہ کے ایڈیشنل سیکریٹری احمد مجتبیٰ میمن دوبارہ ہاٹ فیورٹ ہیں۔

  • آئی ایم ایف وفد اور ایف بی آر مذاکرات ،  منی بجٹ لانے پر غور کا امکان

    آئی ایم ایف وفد اور ایف بی آر مذاکرات ، منی بجٹ لانے پر غور کا امکان

    اسلام آباد : انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) وفد اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا ، مذاکرات میں منی بجٹ لانے پر غور کا امکان ہے اور ٹیکس ہدف میں کمی پربات چیت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) وفد اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کے درمیان مذاکرات کے‌ پہلے دور کا‌آغاز ہوا ، ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں منی بجٹ لانے پر غور ہوسکتا ہے اور ٹیکس ہدف میں350ارب روپےکمی پربات چیت ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو بتایا جائےگا5238ارب کاٹیکس ہدف حاصل نہیں ہوسکتا۔

    آئی ایم ایف وفد ایف بی آر حکام کے ساتھ ٹیکنیکل مذکرات کرے گا، ممبرپالیسی ایف بی آر حامد عتیق سرور وفدکوبریفنگ دیں گے، ممبر پالیسی کےہمراہ پالیسی ونگ افسران بھی مذاکرات میں شریک ہیں۔

    مزید پڑھیں : قرض کی تیسری قسط ، آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کے  درمیان مذاکرات

    ذرائع کا کہنا ہے مذاکرات میں گزشتہ سہ ماہی کے ریونیو اہداف اور محاصل کاجائزہ لیاجائے گااور نان ٹیکس آمدنی پربات چیت ہو گی۔

    مذاکرات میں ریونیوشارٹ فال پردرآمدی اشیاسستی کرنےکی تجاویز ، درآمدات بڑھاکرڈیوٹی وصولی سے ریونیوشارٹ فال پوراکرنے کی تجویز اور نان ٹیکس آمدنی نہ بڑھی تو منی بجٹ پر تجاویز زیرغورآئے گی۔

    آئی ایم ایف اور ایف بی آر مذاکرات میں ریونیو اہداف میں کمی کی درخواست پر مزید بات چیت ہو گی، ایف بی آر ریونیو اہداف میں350 ارب روپے کی کمی چاہتا ہے۔

    گذشتہ روز آئی ایم ایف کاوفد وزارت خزانہ پہنچا تھا اور 54 کروڑ ڈالرکی تیسری قسط کے معاملے پر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جائزہ اجلاس 3سے 13فروری تک جاری رہے گا۔

    خیال رہے جائزہ مذاکرات میں کامیابی کے بعد پاکستان کوقرض کی تیسری قسط ملےگی، قسط کا حجم 45 کروڑ ڈالر تک ہوگا، پاکستان نے آئی ایم ایف کی جانب سے اب تک ایک ارب 45 کروڑڈالر کاقرضہ مل چکا ہے۔

    واضح رہے کہ 3 جولائی 2019 کو آئی ایم ایف نے پاکستان میں معاشی استحکام کے لیے تین سال کے عرصے میں 6 ارب ڈالر قرض فراہم کرنے کی منظوری دی تھی۔

  • حکومت کا نئے چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی پر غور

    حکومت کا نئے چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی پر غور

    اسلام آباد: شبر زیدی کی ناساز طبعیت کے باعث غیر معینہ مدت پر رخصتی کے بعد حکومت نے نئے چیئرمین ایف بی آر پر غور کرنا شروع کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو شبر زیدی خراب طبیعت کے باعث غیر معینہ مدت کے لیے رخصت پر چلے گئے ہیں اور ان کی عدم موجودگی کے باعث ادارے میں اہم نوعیت کے کام ٹھپ پڑے ہیں۔

    حکومت نے بحران پر قابو پانے کے لیے نئے چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی پر غور شروع کردیا ہے اور اس سلسلے میں کئی نام شارٹ لسٹ بھی کیے جارہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی تعیناتی عدالت میں چیلنج

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے چیئرمین ایف بھی آر کے لیے ادارے کے علاوہ دیگر اعلیٰ سرکاری افسران دوڑ میں شامل ہیں جب کہ نجی شعبہ کےچند چارٹرڈ اکاؤنٹس کے ناموں پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کے ایڈیشنل سیکرٹری احمد مجتبیٰ میمن دوبارہ ہاٹ فیورٹ ہیں، نئے چیئرمین تعیناتی وزیراعظم عمران خان کی منظوری سے کی جائے گی۔

    یاد رہے کہ 6 مئی 2019 کو اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کے دوران وزیراعظم عمران خان نے شبر زیدی کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کیے جانے کی تصدیق کی تھی، جس کے بعد ایف بی آر کے اندرونی حلقوں کی جانب سے اس کی شدید مخالفت کی گئی۔

  • وفاقی ٹیکس محتسب کا جعلی ریفنڈ کے معاملے پر بڑا فیصلہ

    وفاقی ٹیکس محتسب کا جعلی ریفنڈ کے معاملے پر بڑا فیصلہ

    کراچی: وفاقی ٹیکس محتسب کا جعلی ریفنڈ کے معاملے پر بڑا فیصلہ سامنے آگیا، فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کو 45 دن میں جعلی ریفنڈ کے معاملے پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کردی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آر کو کہا ہے کہ جعلی ریفنڈ میں ملوث ٹیکس افسران کے خلاف کارروائی شروع کی جائے، جتنی جلد ریفنڈ میں رقم ادا کی گئی ہے واپس لی جائے۔

    وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آر کو 45دن میں جعلی ریفنڈ کے معاملے پر عمل درآمد کرنے کی ہدایت کردی۔

    تمام ائیرپورٹس پر ایک ماہ کے اندر ویزہ پروٹیکٹر ڈیسک قائم کی جائیں، وفاقی محتسب

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس محتسب نے 2011سے2014 کے جعلی ریفنڈ کیسز کا ازخود کارروائی میں فیصلہ دیا، ان لینڈ ریونیو افسران نے ریڈ الرٹ کے باوجود ریفنڈ جاری کیے، ریفنڈ کیسز میں جعلی ریفنڈ کے نام پر حکومت کو 40 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

    ذرائع کے مطابق یہ جعلی ریفنڈ 2010 سے 2014 کے دوران جاری ہوئے تھے، ان جعلی ریفنڈ کا مرکز ریجنل ٹیکس آفس تھا، کارپوریٹ ریجنل ٹیکس آف کراچی چیف کمشنر کو کارروائی کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

  • سالانہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع

    سالانہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع

    اسلام آباد: ایف بی آر نے ٹیکس سال 2019 کے لئے سالانہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں 28 فروری 2020 تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈل بورڈ آف ریونیو نے انکم ٹیکس گوشوارےجمع کرانےکی تاریخ میں ایک ماہ کی توسیع کردی، توسیع کے بعد انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ 28 فروری2020 مقرر کی گئی ہے۔

    ذارئع کا کہنا ہے کہ اب تک26 لاکھ افراد انکم ٹیکس ریٹرن فائل کر چکے ہیں اور سال 19-2018 میں فائلرز کی تعداد 30 لاکھ تک پہنچنےکا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق سال18-2017 میں انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد 27 لاکھ 60 ہزار تھی، ٹیکس فائلرز کی تعدادبڑھانےکیلئےتاریخ بڑھائی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشہ ماہ بھی ایف بی آر نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کرتے ہوئے آخری تاریخ 31 جنوری 2020 مقرر کی تھی۔

    اس سے قبل ایف بی آر نے 16 دسمبر کو بھی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ15 دن کیلئے بڑھائی تھی۔

  • بیرون ملک کیا چیز لیکر جائیں، کیا نہیں؟ فضائی سفرکرنے والے  ہوشیارہوجائیں

    بیرون ملک کیا چیز لیکر جائیں، کیا نہیں؟ فضائی سفرکرنے والے ہوشیارہوجائیں

    کراچی : فضائی سفر کرنے والوں پر ایف بی آر اور کسٹم نے سخت شرائط کا اطلاق کردیا ، ایکسپورٹ پالیسی اور پروسیجر آرڈر کے تحت 11 اشیا کو ممنوعہ قرار دیا گیا ہے اور یہ بھی بتایا گیا کہ مسافر کتنی غیرملکی کرنسی لے کر جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بیرون و اندرون ملک فضائی سفر کرنے والے ہوشیار ہوجائیں، فضائی سفر کرنے والوں پر ایف بی آر اور کسٹم کی جانب سے سخت شرائط کا اطلاق کردیا گیا۔

    جس کے مطابق 5سال کا بچہ ایک وقت میں ایک ہزار ڈالر یا مساوی اور سال میں 6 ہزارڈالریااس کےمساوی غیرملکی کرنسی لے کر جا سکتا ہے جبکہ 6 سے 18سال کا مسافرایک وقت میں5ہزارڈالر اور سال میں 30ہزار ڈالر لے کر جا سکتا ہے۔

    شرائط میں کہا گیا 18 سال سے زائد عمر کے مسافر10ہزارڈالراور سال میں 60ہزارڈالرلےجاسکتاہے جبکہ ایکسپورٹ پالیسی اور پروسیجر آرڈر کے تحت11 اشیا کو ممنوعہ قرار دیا گیا ہے۔

    جس کے مطابق سونا، چاندی، پلازیم، جواہرات اورسونے کے زیورات لےجانے ، 3ہزار سے زائدپاکستانی کرنسی لے جانے اور نوادرات، آثار قدیمہ اور ممنوعہ اشیا لے جانے پر پابندی عائد ہے۔

    ملکی مفاد کے خلاف لٹریچراورقابل اعتراض مواد ، نقلی، جعلی اشیاء، ٹاکسک کیمیکل یا اجزا لے جانے پر بھی پابندی عائد ہے جبکہ
    اسلحہ،بارودی موادوزارت دفاع کی این اوسی کےعلاوہ ساتھ لے جانے پر پابندی ہے۔

    ایٹمی، کیمیائی یاتابکاری سےمتعلق اشیا اور پالتو کتے، بلیاں سرٹیفیکیٹ کے علاوہ ساتھ لے جانے پر بھی پابندی ہوگی، اس سلسلے میں وزیراعظم کی ہدایت پرجناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پرخصوصی شکایتی سیل بنادیا گیا ہے۔

  • معاشی حالات میں بہتری، ٹیکس وصولی میں اضافہ

    معاشی حالات میں بہتری، ٹیکس وصولی میں اضافہ

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) حکام کا کہنا ہے کہ 6ماہ میں 16.3فیصد اضافی ٹیکس کی وصولی ہوئی، پہلے 6ماہ میں 2083ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر حکام نے کہا ہے کہ یہ ٹیکس وصولیاں16.3فیصد پچھلے سال کے مقابلےمیں زیادہ ہیں، 16-2015 سے اب تک کا یہ بلند ترین اضافہ ہے، معاشی حالات سازگار نہ ہونے کے باوجود اضافہ انتھک کوشش کا نتیجہ ہے۔

    ’’درآمدات میں کمی سے2367ارب ٹیکس ہدف کو2197ارب کیا گیا، درآمدات میں کمی کا رحجان دوسری سہ ماہی میں بھی جاری رہا، امپورٹ پر ٹیکسوں میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔‘‘

    ایف بی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ درآمدات میں 5ارب ڈالر کمی سے ٹیکس ذرائع میں کمی واقع ہوئی، ہر ایک ارب ڈالر درآمدات کی کمی سے 56ارب کا ٹیکس خسارہ ہوتا ہے، ایف بی آر اپنے ٹارگٹ کے مطابق ٹیکس جمع کر رہا ہے۔

    رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ ٹیکس وصولی میں 15 فیصد اضافہ

    خیال رہے کہ اس سے قبل گزشتہ مالی سال کے پہلے دو ماہ ٹیکس وصولی میں 15 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ایف بی آر نے 574 ارب کی ٹیکس وصولی کی تھی۔

  • نیب ترمیمی آرڈیننس کا تفصیلی جائزہ لیے بغیر واویلا مچایا گیا،وزیراعظم

    نیب ترمیمی آرڈیننس کا تفصیلی جائزہ لیے بغیر واویلا مچایا گیا،وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نیب آرڈینس میں ترمیم مشکل فیصلہ تھا، نیب ترمیمی آرڈیننس کا تفصیلی جائزہ لیے بغیر واویلا مچایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان نے سول سرونٹس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب آرڈینس میں ترمیم مشکل فیصلہ تھا، نیب ترمیمی آرڈیننس کا تفصیلی جائزہ لیے بغیر واویلا مچایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے، ملک کو قرضوں سے نکالنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، معیشت کے استحکام کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، معاشی استحکام کے لیے گورننس کے نظام کو بہتر کرنا ہوگا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ 2008 کے بعد ملک پر24 ہزار ارب کے قرض کا بوجھ پڑا، پاکستان 2018 تک 30 ٹریلین قرضوں کے بوجھ تلے دبا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پیسہ اس وقت آئے گا جب صنعتیں چلیں گی۔

    وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ دیکھا افسر شاہی کو نیب کے معاملے پر کئی جائز شکایات تھیں، نیب کے خوف سے ترقیاتی منصوبوں میں بیوروکریسی کا کردارمحدود ہوگیا تھا، بیوروکریسی کو ضابطے کی غلطیوں پرنیب شکنجے سے بچانا مقصود تھا۔

    انہوں نے کہا کہ جمع کیا گیا ٹیکس قرضوں کی قسط کی صورت میں چلا گیا، ملکی آمدن کا آدھاحصہ قرضوں کے سود کی صورت میں چلا جاتا ہے، حکومت نے معاشی استحکام کے لیے اصلاحات کیں، ٹیکس کیسزایف بی آر کے ہیں نیب کاعمل دخل نہیں بنتا۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جمہوریت میں سیاسی مشاورت اور اتفاق رائے سے چلنا ہوتا ہے، جمہوریت میں پارٹی میں بھی اتفاق رائے پیدا کرنا ہوتا ہے۔