Tag: ایف بی آر

  • ایف بی آر کا کے الیکٹرک اور سوئی گیس کے لاکھوں صارفین کو نوٹس

    ایف بی آر کا کے الیکٹرک اور سوئی گیس کے لاکھوں صارفین کو نوٹس

    کراچی: ایف بی آر نے ٹیکس نادہندگان کے خلاف بڑی کارروائی کا فیصلہ کر لیا، ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے تجارتی اور صنعتی صارفین کو نوٹسز جاری کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے کے الیکٹرک کے ڈھائی لاکھ تجارتی اور صنعتی صارفین کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔

    چیف کمشنر ایف بی آر کا کہنا ہے کہ سوئی گیس کے بھی 4700 تجارتی اور صنعتی صارفین کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں۔

    ایف بی آر کے مطابق نوٹسز ان افراد کو جاری کیے گئے ہیں جو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے پاس رجسٹرڈ نہیں ہیں۔

    چیف کمشنر کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک اور سوئی گیس کے تمام کمرشل اور صنعتی صارفین کو انکم ٹیکس میں رجسٹریشن کرانی ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کمرشل بجلی استعمال کرنے والے نان فائلرز کا ڈیٹا ایف بی آر کے حوالے

    یاد رہے کہ جولائی کے مہینے کے آخر میں ایف بی آر نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے ان صارفین کا ڈیٹا حاصل کیا تھا جن کے نام سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریکارڈ میں موجود نہیں تھے۔

    اس حوالے سے اعداد و شمار جاری کیے گئے کہ ملک میں 2 لاکھ 67 ہزار 426 غیر رجسٹرڈ صنعتی صارفین ہیں جو نہ تو ٹیکس رول میں موجود ہیں نہ ہی انھوں نے نیشنل ٹیکس نمبر حاصل کیا اور نہ ہی سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر حاصل کیا ہے۔

    معلوم ہوا کہ سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریکارڈ میں بجلی کے 32 لاکھ 60 ہزار صارفین کے نام موجود ہی نہیں، کمرشل سطح پر توانائی حاصل کرنے والے 25 لاکھ 20 ہزار صارفین غیر رجسٹرڈ ہیں۔

    تاہم ایف بی آر کو فراہم کردہ ڈیٹا میں کراچی الیکٹرک کے صارفین کی معلومات شامل نہیں تھیں۔

  • ایف بی آر نے سیلز ٹیکس ری فنڈ کا نیا نظام متعارف کرا دیا

    ایف بی آر نے سیلز ٹیکس ری فنڈ کا نیا نظام متعارف کرا دیا

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ملک میں سیلز ٹیکس ری فنڈ کا ایک نیا نظام متعارف کرا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف سیلز ٹیکس حمید میمن نے کہا ہے کہ ایف بی آر نے سیلز ٹیکس ری فنڈ کا نیا نظام متعارف کرا دیا ہے، فاسٹر سیلز ٹیکس ری فنڈ سسٹم کے ذریعے 72 گھنٹے میں ری فنڈ ملیں گے۔

    نئے سسٹم کے ذریعے ایکسپورٹ ڈیٹا کی آن لائن تصدیق ہوگی، اس نظام کے تحت ری فنڈ پے منٹ آرڈر جاری ہوتے ہی ادائیگی کے لیے اسٹیٹ بینک کو جائے گا۔

    ایف بی آر کے مطابق سیلز ٹیکس ری فنڈ کے نئے نظام میں سیسٹرو کا کردار بھی ختم ہو جائے گا۔

    یاد رہے کہ یکم جون کو حکومت نے ایکسپورٹرز کے لیے سیلز ٹیکس ری فنڈ کے 7 بلین روپے مالیت کے بونڈز جاری کیے تھے، تاکہ طویل بقایا رقوم کی واپسی کا مسئلہ حل ہو۔

    یہ بھی پڑھیں:  ٹیکس اداکرنیوالا فارن کرنسی اکاؤنٹ کھول سکتا ہے، چیئرمین ایف بی آر

    جس کے بعد اگلے دن جمعے کی رات تک حکومت کو 600 درخواستیں موصول ہوئیں، جو مجموعی طور پر 45 ارب روپے مالیت پر مبنی تھیں، جن میں سے 7 ارب روپے فوری طور پر جاری کیے گئے۔

    واضح رہے گزشتہ روز چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا تھا کہ ٹیکس ادا کرنے والا فارن کرنسی اکاؤنٹ کھول سکتا ہے، ٹیکس ادا کرنے والوں کو پیسوں کی منتقلی میں سہولت ہونی چاہیے۔

    شبرزیدی نے کہا جو بھی سیلز ٹیکس ادا کرتا ہے اس کی پکی رسید حاصل کرے، بڑی تعداد میں ریسٹورنٹس کو ٹیکس ادا کرنے کا پابند کیا گیا ہے، سیلز ٹیکس بنیادی طور پر سرکاری رقم ہوتی ہے۔

  • فیصل آباد: اثاثوں کی تفصیل نہ دینے والے ایک لاکھ 65 ہزار افراد اور اداروں کو نوٹس

    فیصل آباد: اثاثوں کی تفصیل نہ دینے والے ایک لاکھ 65 ہزار افراد اور اداروں کو نوٹس

    فیصل آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذرایع کا کہنا ہے کہ فیصل آباد میں اثاثوں کی تفصیل نہ دینے والے ایک لاکھ 65 ہزار افراد اور اداروں کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد میں ایف بی آر نے ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد اور اداروں کو اثاثوں کی تفصیل نہ دینے پر نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ ریجنل ٹیکس آفس نے تمام افراد کو ایک ماہ کی مہلت دے دی ہے، اور 19 ستمبر تک گوشواروں کی تفصیل طلب کی ہے۔

    ذرایع ایف بی آر نے کہا کہ 4 اداروں کے ساتھ مل کر خصوصی تحقیقات کے بعد ان لوگوں اور اداروں کا سراغ لگایا گیا ہے۔

    نوٹس میں 2 کنال سے زاید رقبے کے گھر، ایک ہزار سی سی گاڑی مالکان شامل ہیں، کروڑوں کی ٹرانزیکشن والے بینک اکاؤنٹ ہولڈرز کو بھی نوٹس بھیجے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ایف بی آر نے اہم فیصلہ کرلیا

    راڈار پر آنے والے بڑے گھر، گاڑی، بینک اکاؤنٹ ہولڈرز کی تعداد 2 ہزار ہے، کمرشل، انڈسٹریل بجلی میٹر والے ایک لاکھ 63 ہزار مشکوک افراد اور اداروں کو نوٹس دیے گئے۔

    ٹیکس دہندگان نے غلط گوشوارے دے کر غیر قانونی جائیداد چھپائی، ذرایع کے مطابق ایک ہزار سی سی گاڑیوں کی دوسرے شہروں سے رجسٹریشن کرانے کا بھی انکشاف ہوا، 2 کنال سے زاید رقبے کے گھر وراثتی یا جہیز کی مد میں ظاہر کیے گئے۔

    ایف بی آر کے مطابق گوشواروں کے بر عکس اکاؤنٹس سے کروڑوں کی ٹرانزیکشن پائی گئی ہے، 19 ستمبر کے بعد غیر قانونی جائیداد مالکان کے خلاف کریک ڈاؤن ہوگا۔

  • کراچی: نجی اسکول، کالجز اور ٹیوشن سینٹرز بھی ایف بی آر کے ریڈار پر آ گئے

    کراچی: نجی اسکول، کالجز اور ٹیوشن سینٹرز بھی ایف بی آر کے ریڈار پر آ گئے

    کراچی: شہر قائد میں نجی اسکول، کوچنگ سینٹرز اور پری نرسری ٹریننگ سینٹرز بھی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ریڈار پر آ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس نہ دینے والے تعلیمی اداروں کی تفصیلات حاصل کر لیں، نجی اسکولوں، کالجز اور ٹیوشن سینٹرز کو نوٹس جاری کر دیے گئے۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ رجسٹرڈ نہ ہونے والے تعلیمی اداروں کو نوٹس جاری کر دیے ہیں، کراچی میں 6 ہزارسے زاید اسکول ٹیکس نہیں دیتے۔

    حکام کے مطابق عملے کی تنخواہوں سے کٹوتی ہوتی ہے نہ ہی ظاہر کی جاتی ہے، اے او لیول کے ٹیوشن سینٹرز اور اسکول ٹیکس ادا نہیں کرتے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایف بی آر نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد گھیرا تنگ کر دیا

    موصولہ اطلاعات کے مطابق کراچی میں 6 ہزار 324 اسکولوں، کالجز اور ٹیوشن سینٹرز کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں، بتایا گیا ہے کہ اچھی آمدن کے باوجود نجی تعلیمی ادارے ایف بی آر میں رجسٹرڈ نہیں ہیں۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ میٹرک اور انٹر بورڈ سے ان اداروں کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں، ٹیکس دائرہ کار بڑھانے کے لیے پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن سے رابطے میں ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد بھی گھیرا تنگ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹرز اور سرجنز کا بڑے پیمانے پر ٹیکس ادا نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: گارمنٹس کی دکانیں بھی ایف بی آر کے ریڈار پر آ گئیں

    ایف بی آر کی جانب سے ایک دستاویز جاری کی گئی جس میں کہا گیا کہ پی ایم ڈی سی میں رجسٹریشن کے باوجود ڈاکٹرز ٹیکس ادا نہیں کر رہے۔

    اس سلسلے میں ایف بی آر کی جانب سے شہر کے 30 بڑے معروف اسپتالوں کو نوٹس جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ڈاکٹروں کی آمدن پر مبنی تفصیلات فوری فراہم کی جائیں۔

    ایف بی آر کی طرف سے کراچی میں ٹیکس ادا نہ کرنے والی گارمنٹس شاپس اور بوتیکس مالکان کو بھی نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں۔

  • اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ایف بی آر نے اہم فیصلہ کرلیا

    اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ایف بی آر نے اہم فیصلہ کرلیا

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈآف ریونیو (ایف بی آر) نے مقامی مارکیٹوں میں موجود اسمگل شدہ سامان کے خلاف بڑی کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے ڈائریکٹوریٹ آف کسٹمزانٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن اور ان لینڈریونیو کے افسران پر مشتمل مشترکہ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

    یہ ٹیمیں شاپنگ پلازہ اور مقامی مارکیٹوں میں جا کر درآمدی سامان کی جانچ پڑتال کریں گی۔ ایف بی آر حکام کے مطابق کارروائی کا آغاز یکم ستمبر 2019 سے کیاجائے گا۔

    ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ دکانوں پر چیکنگ کے دوران دکانداروں سے درآمدی اشیاء کے دستاویزات طلب کئے جائیں گے۔

    کراچی: گارمنٹس کی دکانیں بھی ایف بی آر کے ریڈار پر آ گئیں

    دستاویزات کی عدم دستیابی کی صورت میں دکانداروں کو مناسب وقت دیا جائے گا تاکہ دکاندار اس سلسلے میں جواب دے سکیں تاہم ایف بی آر نے ممبر کسٹمز (آپریشن) اور ممبر (آئی آرآپریشن) کو مشترکہ ٹیموں کی نگرانی کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔

    ایف بی آر کی انٹیلی جنس اینڈانویسٹی گیشن کے کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو کے ڈائریکٹرز کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ وہ مشترکہ ٹیمیں تشکیل دیں۔

    ایف بی آر کے مطابق اسمگلنگ کی وجہ سے قومی خزانے کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے جبکہ مقامی انڈسٹری بھی اس سے بری طرح متاثرہورہی ہے۔

  • اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ایف بی آر کی مشترکہ ٹیمیں تشکیل دینے کا فیصلہ

    اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے ایف بی آر کی مشترکہ ٹیمیں تشکیل دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد: ملک میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مشترکہ ٹیمیں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہے کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مشترکہ ٹیمیں تشکیل دی جا رہی ہیں جو یکم ستمبر سے بڑے شہروں کا دورہ کریں گی۔

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ یہ مشترکہ ٹیمیں غیر ملکی اشیا کے درآمدی دستاویز چیک کریں گی۔

    چیئرمین کے مطابق ایف بی آر فروخت ہونے والی غیر ملکی اشیا کی تصدیق کے لیے دستاویز طلب کر سکتا ہے، درآمدی دستاویز کی فراہمی نہ ہونے پر دکان دار کو مہلت دی جائے گی۔

    واضح رہے کہ ایف بی آر ٹیکس کی وصولی کے سلسلے میں مختلف شعبہ جات سے وابستہ تاجروں کے گرد گھیرا تنگ کر رہا ہے۔

    رواں ماہ کراچی میں ایف بی آر کے ریڈار پر گارمنٹس کی دکانیں بھی آ گئی ہیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کراچی میں ٹیکس ادا نہ کرنے والی بوتیکس اور گارمنٹس کی دکانوں کی تفصیلات حاصل کیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: گارمنٹس کی دکانیں بھی ایف بی آر کے ریڈار پر آ گئیں

    ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ ٹیکس ادا نہ کرنے والی شاپس اور بوتیکس مالکان کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔

    حکام نے کہا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں بیش تر معروف گارمنٹس شاپس اور بوتیکس کا کام عروج پر ہے، بڑے بوتیکس کو نوٹس دینے کا آغاز کر دیا ہے، نارتھ ناظم آباد میں 228 دکانوں کو نوٹس جاری کیے گئے۔

    اس سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد بھی گھیرا تنگ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹرز اور سرجنز کا بڑے پیمانے پر ٹیکس ادا نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    اس سلسلے میں ایف بی آر کی جانب سے شہر کے 30 بڑے معروف اسپتالوں کو نوٹس جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ڈاکٹروں کی آمدن پر مبنی تفصیلات فوری فراہم کی جائیں۔

  • عوام سیلز ٹیکس طلب کرنے والے غیر رجسٹرڈ افراد کی نشان دہی کریں: ایف بی آر

    عوام سیلز ٹیکس طلب کرنے والے غیر رجسٹرڈ افراد کی نشان دہی کریں: ایف بی آر

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے عوام سے اپیل کی ہے کہ خریداری کے وقت اگر ان سے سیلز ٹیکس طلب کیا جائے اور وہ خود غیر رجسٹرڈ ہوں تو ایسے تاجروں کی نشان دہی کریں۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کا کہنا ہے کہ عوام سیلز ٹیکس طلب کرنے والے غیر رجسٹرڈ افراد کی نشان دہی کریں، سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ تاجر ہی اپنی اشیا کی فروخت پر سیلز ٹیکس لے سکتا ہے۔

    غیر رجسٹرڈ تاجروں سے متعلق عوام کی جانب سے شکایات پر ایف بی آر نے سرکلر جاری کر دیا۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ افراد کو 13 ہندسوں والا سیلز ٹیکس نمبر جاری کیا جاتا ہے، عوام تاجروں سے سیلز ٹیکس نمبر والی رسید طلب کر سکتے ہیں۔

    ایف بی آر نے یہ بھی کہا کہ این ٹی این نمبر سیلز ٹیکس رجسٹرڈ نمبر کا متبادل نہیں ہے، جب کہ عوام کو یاد رکھنا چاہیے کہ سیلز ٹیکس میں غیر رجسٹرڈ تاجروں کو سیلز ٹیکس وصولی کا بالکل اختیار نہیں۔

    ادھر ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی کی جانب سے ایک بیان جاری ہوا ہے جس میں متنبہ کیا گیا ہے کہ کچھ افراد ایف بی آر کا نمایندہ بن کر عوام کو ای میلز کر رہے ہیں، عوام ایسے افراد سے خبردار رہیں۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ٹیکس ریفنڈ کا جھانسا دے کر بینک اکاؤنٹس تفصیلات لی جا رہی ہیں، ایف بی آر کا ان مذموم حرکات سے کوئی تعلق نہیں، کسی بھی بات کی تصدیق کے لیے ایف بی آر ہیلپ لائن سے معلومات لیں۔

  • کراچی: گارمنٹس کی دکانیں بھی ایف بی آر کے ریڈار پر آ گئیں

    کراچی: گارمنٹس کی دکانیں بھی ایف بی آر کے ریڈار پر آ گئیں

    کراچی: شہر قائد میں ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے بعد ایف بی آر کے ریڈار پر گارمنٹس کی دکانیں بھی آ گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کراچی میں ٹیکس ادا نہ کرنے والی بوتیکس اور گارمنٹس کی دکانوں کی تفصیلات حاصل کر لی ہیں۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکس ادا نہ کرنے والی شاپس اور بوتیکس مالکان کو نوٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔

    کراچی میں بڑے بوتیکس اور گارمنٹس شاپس کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کے لیے نوٹس دینے کا آغاز نارتھ ناظم آباد سے کیا گیا۔

    حکام نے کہا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں بیش تر معروف گارمنٹس شاپس اور بوتیکس کا کام عروج پر ہے، بڑے بوتیکس کو نوٹس دینے کا آغاز کر دیا ہے، نارتھ ناظم آباد میں 228 دکانوں کو نوٹس جاری کیے گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایف بی آر نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد گھیرا تنگ کر دیا

    ایف بی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ تمام بزنسز کو اِنکم ٹیکس ادائیگی کے لیے نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد بھی گھیرا تنگ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹرز اور سرجنز کا بڑے پیمانے پر ٹیکس ادا نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    ایف بی آر کی جانب سے ایک دستاویز جاری کی گئی جس میں کہا گیا کہ پی ایم ڈی سی میں رجسٹریشن کے باوجود ڈاکٹرز ٹیکس ادا نہیں کر رہے۔

    اس سلسلے میں ایف بی آر کی جانب سے شہر کے 30 بڑے معروف اسپتالوں کو نوٹس جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ڈاکٹروں کی آمدن پر مبنی تفصیلات فوری فراہم کی جائیں۔

  • فضائی میزبانوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے اقدامات شروع

    فضائی میزبانوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے اقدامات شروع

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فضائی میزبانوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے ملک میں ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے ایئر ہوسٹس کو بھی اس نیٹ میں لانے کے لیے اقدمات کا آغاز کیا ہے۔

    اس سلسلے میں فضائی میزبانوں کو اندرون ملک سلپ الاؤنس پر کیش کی ادائیگی ختم کر دی گئی ہے، فضائی میزبانوں کو اب ڈومیسٹک سلپ الاؤنس تنخواہوں میں ملے گا۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی اور ڈومیسٹک الاؤنسز پے رول میں لانے کا مقصد ٹیکس ادائیگی ہے، خیال رہے کہ فضائی میزبانوں کو بین الاقوامی پروازوں کے الاؤنسز روپے میں دیے جا رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایف بی آر نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد گھیرا تنگ کر دیا

    واضح رہے کہ ایف بی آر نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد بھی گھیرا تنگ کر دیا ہے، ڈاکٹرز اور سرجنز کا بڑے پیمانے پر ٹیکس ادا نہ کرنے کا انکشاف ہوا تھا۔

    دو دن قبل ایف بی آر کی جانب سے ایک دستاویز جاری کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پی ایم ڈی سی میں رجسٹریشن کے باوجود ڈاکٹرز ٹیکس ادا نہیں کر رہے ہیں، اس سلسلے میں شہر کے تیس بڑے اسپتالوں کو نوٹس بھی جاری کیا گیا کہ ڈاکٹروں کی آمدن پر مبنی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

    ایف بی آر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے بھی ان صارفین کا ڈیٹا حاصل کر چکی ہے جن کے نام سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریکارڈ میں موجود نہیں۔

  • ایف بی آر نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد گھیرا تنگ کر دیا

    ایف بی آر نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد گھیرا تنگ کر دیا

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی کے ڈاکٹرز اور سرجنز کے گرد بھی گھیرا تنگ کر دیا ہے، ڈاکٹرز اور سرجنز کا بڑے پیمانے پر ٹیکس ادا نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے ایک دستاویز جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پی ایم ڈی سی میں رجسٹریشن کے باوجود ڈاکٹرز ٹیکس ادا نہیں کر رہے ہیں۔

    اس سلسلے میں ایف بی آر کی جانب سے شہر کے معروف اسپتالوں کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹروں کی آمدن پر مبنی تفصیلات فوری فراہم کی جائیں۔

    دستاویز کے مطابق ایف بی آر کی طرف سے مذکورہ نوٹسز کراچی کے 30 بڑے اسپتالوں کو جاری کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر نے ڈاکٹروں کے شناختی کارڈ نمبر اور نام بھی طلب کیے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کمرشل بجلی استعمال کرنے والے نان فائلرز کا ڈیٹا ایف بی آر کے حوالے

    خیال رہے کہ ایف بی آر نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے بھی ان صارفین کا ڈیٹا حاصل کر لیا ہے جن کے نام سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریکارڈ میں موجود نہیں۔

    اس حوالے سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 2 لاکھ 67 ہزار 426 غیر رجسٹرڈ صنعتی صارفین ہیں جو نہ تو ٹیکس رول میں موجود ہیں نہ ہی انھوں نے نیشنل ٹیکس نمبر حاصل کیا اور نہ ہی سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر حاصل کیا ہے۔

    معلوم ہوا کہ سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریکارڈ میں بجلی کے 32 لاکھ 60 ہزار صارفین کے نام موجود ہی نہیں، کمرشل سطح پر توانائی حاصل کرنے والے 25 لاکھ 20 ہزار صارفین غیر رجسٹرڈ ہیں۔