Tag: ایف بی آر

  • کمرشل بجلی استعمال کرنے والے نان فائلرز کا ڈیٹا ایف بی آر کے حوالے

    کمرشل بجلی استعمال کرنے والے نان فائلرز کا ڈیٹا ایف بی آر کے حوالے

    لاہور: سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریکارڈ میں بجلی کے 32 لاکھ 60 ہزار صارفین کے نام موجود ہی نہیں، کمرشل سطح پر توانائی حاصل کرنے والے 25 لاکھ 20 ہزار صارفین غیر رجسٹرڈ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے جون تک انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس میں اندراج نہ رکھنے والے صارفین کی ایک فہرست تیار کی ہے جو ایف بی آر کو فراہم بھی کی جاچکی ہے تاہم اس فہرست میں کراچی الیکٹرک کے صارفین کی معلومات شامل نہیں ہیں۔

    اس حوالے سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 2 لاکھ 67 ہزار 426 غیر رجسٹرڈ صنعتی صارفین ہیں جو نہ تو ٹیکس رول میں موجود ہیں نہ ہی انہوں نے نیشنل ٹیکس نمبر حاصل کیا اور نہ ہی سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر حاصل کیا ہے۔

    اس وقت ملک میں محض 26 ہزار 512 صنعتی صارفین نے ایس ٹی آر این حاصل کیا ہوا ہے جبکہ انکم ٹیکس میں صنعتوں کا اندراج انتہائی حوصلہ شکن ہے اور صرف 25 ہزار 871 صنعتی صارفین نے این ٹی این حاصل کیا ہے۔

    اس کے علاوہ ملک میں کمرشل سطح پر توانائی حاصل کرنے والے 25 لاکھ 20 ہزار صارفین غیر رجسٹرڈ ہیں۔ سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ 14 کے تحت پاکستان میں قابل ٹیکس فراہمی سے منسلک ہر شخص رجسٹرڈ ہونے اور ایس ٹی آر این حاصل کرنے کا مجاز ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق ملک کے مجموعی کمرشل صارفین کے محض 1.45 فیصد یعنی 36 ہزار 732 صارفین نے اب تک ایس ٹی آر این حاصل کیا ہے۔ اس ضمن میں عہدیدار نے بتایا کہ ہم چھوٹے کاروباروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے 2 نئی اسکیمز متعارف کروا رہے ہیں جس کے لیے ایک سے 2 روز میں فکسڈ ٹیکس کا اعلان کیا جائے گا۔

    دوسری جانب انکم ٹیکس کے حوالے سے بھی کمرشل صارفین کی تعداد بہت کم ہے اور ملک میں موجود کمرشل صارفین کی مجموعی تعداد میں سے صرف 1.47 فیصد یعنی 37 ہزار 146 صارفین نے این ٹی این حاصل کررکھا ہے۔

  • ایف بی آر کا منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے کیلئے اہم اقدام

    ایف بی آر کا منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے کیلئے اہم اقدام

    اسلام آباد : ایف بی آر نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے کیلئے اہم اقدام اٹھاتے ہوئے عالمی شرائط کو پورا کرنے کے لیے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سیل قائم کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کرنسی اسمگلنگ کے ذریعے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے خلاف موثر اور بر وقت اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کا سیل قائم کردیا۔

    یڈیا رپورٹ کے مطابق یہ سیل ایف اے ٹی ایف کے کام سے متعلق ضروری معلومات ایف بی آر سے حاصل کرے گا، اس سیل کو ڈائریکٹر جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کے زیر انتظام قائم کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کسٹمز آفیسر وحید مروت کو سیل کا سربراہ بنایا گیا ہے جو ڈائریکٹر، ڈائریکٹریٹ آف کراس بارڈر کرنسی موومنٹ کا چارج بھی سنبھالیں گے۔

    واضح رہے کہ ایف اے ٹی ایف کی تجاویز میں سب سے اہم سرحد پار کرنسی کی نقل و حرکت کے ڈائریکٹریٹ کا قیام شامل تھا، جو قومی سطح پر رقم اسمگلنگ کرنے والوں کی پروفائل بنانے کے ذمہ دار ہیں۔

    علاوہ ازیں ایک اور کسٹمز آفیسر محمد آصف کا تبادلہ کرتے ہوئے ایف اے ٹی ایف سیل کا ایڈیشنل ڈائریکٹریٹ تعینات کیا گیا جبکہ واجد زمان کو ڈپٹی ڈائریکٹر، ظہور احمد مغل کو سپرنٹنڈنٹ اور ساجد محبوب کو انٹیلی جنس افسر تعینات کیا گیا ہے۔

    کسٹم افسر کے مطابق محکمہ کسٹمز نے کرنسی اسمگلنگ کے کیس میں گزشتہ 5 برسوں میں 144 افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں سے 30 افراد کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران گرفتار کیا گیا۔

    محکمہ کسٹم اس بات کا تعین کر رہا ہے کہ کرنسی اسمگلنگ میں ملوث افراد کا تعلق دہشت گرد تنظیم سے تھا یا نہیں جبکہ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئے گی کہ اس کام سے بنائے گئے پیسوں کو کالعدم تنظیموں نے استعمال کیا گیا یا نہیں، دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے حوالے سے کوئی کڑی ملنے پر معلومات کو محکمہ کسٹمز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں تک مطلع کیا جائے گا۔

    دوسری جانب مالی سال 19-2018 کے دوران پاکستان کسٹمز نے 48 کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کی کرنسی ضبط کی جبکہ اس سے گزشتہ سال ایک کروڑ 57 لاکھ روپے مالیت کی کرنسی ضبط کی گئی تھی۔

    تاہم گزشتہ 5 برسوں میں 118 کیسز میں ضبط کی گئی رقم 91 کروڑ 10 لاکھ روپے ہے جبکہ گرفتار افراد میں سے 65 پر فرد جرم عائد کی گئی جبکہ 19 کو بری کیا گیا جبکہ ان کیسز میں ایک کروڑ 80 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

  • ایف بی آر نے موٹر سائیکل اور رکشوں پر بھاری ٹیکسز عائد کرنے کی تردید کر دی

    ایف بی آر نے موٹر سائیکل اور رکشوں پر بھاری ٹیکسز عائد کرنے کی تردید کر دی

    کراچی: گزشتہ روز موٹر سائیکل اور رکشوں پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد ہونے کی خبریں سامنے آنے کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اس قسم کے کسی بھی ٹیکس عائد کرنے کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے موٹر سائیکل یا رکشوں پر بھاری ٹیکسز عائد کرنے کی تردید کر دی۔

    گزشتہ روز میڈیا کے ذریعے اس قسم کی خبریں سامنے آئی تھیں کہ ایف بی آر نے موٹر سائیکل اور رکشوں کی رجسٹریشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کر دیا ہے جس کے بعد موٹر سائیکل کی رجسٹریشن فیس 3 ہزار 400 روپے بڑھ کر 20 ہزار 900 روپے ہو جائے گی۔

    تاہم اب ایف بی آر نے اپنے وضاحتی بیان میں موٹر سائیکل اور رکشوں پر ود ہولڈنگ ٹیکسز عائد کرنے کی تردید کردی ہے۔

    ایف بی آر کی پالیسی انکم ٹیکس کے رکن عتیق سرور نے کہا کہ موٹر وہیکل ٹیکسز پر رد و بدل کا اطلاق کم آمدن والے طبقے کے لیے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ موٹر سائیکل پر ود ہولڈنگ ٹیکس کسی افسر کی ذاتی تشریح ہو سکتی ہے، ایف بی آر پالیسی نہیں۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ٹیکس اضافے کی کوشش میں چھوٹے طبقے کو چھوٹ دینا حکومت کی ترجیح ہے۔

  • کراچی میں جائیداد کی قیمتوں میں 46 فیصد تک اضافہ

    کراچی میں جائیداد کی قیمتوں میں 46 فیصد تک اضافہ

    کراچی : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) نے کراچی میں جائیداد کی قیمتوں میں چھیالیس فیصد تک اضافہ کردیا ، قیمتوں کا اطلاق 24 جولائی سے ہوگا، اضافے کے بعدجائیداد کی قیمتیں مارکیٹ قیمت کی پچاسی فیصد تک پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) نے کراچی سمیت بائیس بڑے شہروں کیلیے جائیداد کی نئی قیمت کاتعین کرتے ہوئے نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا ہے، قیمتوں کا اطلاق 24جولائی سے ہوگا۔

    نوٹیفیکیشن کے مطابق کراچی میں جائیداد کی قیمتوں میں چھیالیس فیصد تک اضافہ کیاگیاہے اور گیارہ کیٹیگریزبرقراررکھی گئی ہیں ۔

    رہائشی،کمرشل،صنعتی، تعمیرشدہ، غیرتعمیرشدہ قیمتوں کا تعین کیا گیا ، اے ون کیٹیگری رہائشی جائیداد کی قیمت میں 66فیصد تک اضافہ ، کمرشل جائیدادکی قیمت میں20فیصداضافہ اور اوپن رہائشی جائیداد میں23ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ تعمیرشدہ رہائشی پراپرٹی کی فی مربع گزقیمت میں24ہزارروپے اضافہ کیا گیا ، کیٹیگری اے ون میں کمرشل اوپن پلاٹ کی قیمت میں 30 ہزاروپے ، کیٹیگری 2 میں رہائشی جائیداد کی قیمت4600روپے فی مربع گز اور کیٹیگری3میں رہائشی جائیدادکی قیمتوں میں 2 ہزار 800 روپے فی مربع گز اضافہ کیا گیا۔

    نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کیٹیگری 4 رہائشی جائیداد کی قیمت میں2 ہزار 500فی مربع گز ، کیٹیگری 6 میں جائیداد کی قیمت میں 420 روپے فی مربع گز ، کیٹیگری7 میں رہائشی جائیداد کی قیمت میں8 ہزار روپے فی مربع گز، کیٹیگری8 میں رہائشی جائیداد کی قیمت 800 روپےفی مربع گز اور کیٹیگری 9 اور 10 میں رہائشی جائیداد میں1 ہزار روپے فی مربع گز اضافہ کیا۔

    ایف بی آر کے مطابق قیمتوں میں اضافہ اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، پشاور ،کوئٹہ ، سیالکوٹ،گجرات فیصل آباد اور ملتان ، سکھر، حیدرآباد، مردان، ایبٹ آباد اورگوادر کیلئے بھی کیاگیا ہے۔

  • 50 ہزار سے زائد خریداری پر شناختی کارڈ نمبر دینا ہوگا ، ایف بی آر

    50 ہزار سے زائد خریداری پر شناختی کارڈ نمبر دینا ہوگا ، ایف بی آر

    اسلام آباد : ایف بی آر نے عام شہریوں کیلئے رجسٹرڈ سیلز ٹیکس سیلر سے 50ہزار سے زائد کی خریداری پر قومی شناختی کارڈ دکھانا لازمی قرار دے دیا ہے ، خاتون خریدار کے معاملے میں ان کے شوہر یا والد کا قومی شناختی کارڈ خریداری کے لیے درست سمجھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے سیلز ٹیکس سرکلر جاری کر دیا، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی شق 23 میں ترمیم کی گئی ہے۔

    ایف بی آر کی جانب سے سیلز ٹیکس سرکلر کے ذریعے آنے والی وضاحت میں سیلز ٹیکس ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو واضح کیا گیا ہے فنانس ایکٹ 2019 کے تحت کچھ محدود ٹرانزیکشنز پر قومی شناختی کارڈ نمبر کی ضرورت ہو گی۔

    سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ 41 ہزار 484 ایسے سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد ہیں جو ریٹرنز کے ساتھ اصل ٹیکس ادا کر رہے ہیں، ایکٹ میں کی گئی ترمیم کے مطابق اگر سیلز ٹیکس رجسٹرڈ فرد سے خریداری کی جاتی تو خریدار کا شناختی کارڈ نمبر مخصوص صورت میں فراہم کیا جائے گا۔

    سرکلر کے مطابق شناختی کارڈ نمبر فراہم کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ خریدار کو سیلز ٹیکس قانون کے تحت رجسٹرڈ ہونا پڑے گا بلکہ غیر رجسٹرڈ فرد کو سیلز کی جاسکتی ہے، قانون 50ہزارسےکم خریداری پرشناختی کارڈکی دستیابی کولازمی قرارنہیں دیتا۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ کاروبار کی ترویج کے لئے قانون میں لچک موجود ہے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے ریٹیلرز پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوتا، قانون کا اطلاق بزنس ٹو بزنس ٹرانزیکشنز پر ہوتا ہے، خاتون خریدار اپنے شوہر یا والد کا شناختی کارڈ استعمال کرسکےگی۔

    سرکلر میں ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ اگر بعد میں یہ ثابت ہوتا کہ خریدار کا شناختی کارڈ نمبر درست نہیں تو نقصان کی ذمہ داری یا جرمانہ سیلر نے خلاف نہیں گا لیکن یہ صرف اس صورت میں ہوگا کہ یہ فروخت نیک نیتی پر مبنی ہو۔

    پاکستان میں موجودہ نظام اور تجویر کردہ نظام میں بھی ریٹیلرز، عام چھوٹے اور درمیانے درجے کے ریٹیلرز سیلز ٹیکس نظام سے باہر آتے ہیں، لہٰذااس طرح کے افراد کی جانب سے فروخت کسی بھی طرح سے اس شرط کو متاثر نہیں کرے گی۔

    علاوہ ازیں اگر بعد میں فراہم کی گئی لین دین میں کوئی غلطی یا خرابی کی نشاندہی ہوتی ہے تو سیلر کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی تاہم یہ بھی اسی صورت میں ہوگا کہ لین دین نیک نیتی پر کی گئی ہو، اس صورتحال میں وضع کی گئی کچھ پالیسی گائڈلائنز پر عمل کیا جائے گا۔ساتھ ہی مطلوبہ دائرہ کار کے چیف کمشنر کی اجازت کے بغیر کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔

    اس کے علاوہ جہاں معاملات 50 لاکھ روپے سے تجاوز کریں گے تو وہاں کارروائی کے لیے آپریشن رکن یا ڈائریکٹر جنرل (برآمدی شعبہ)کی مزید اجازت کی ضرورت ہوگی اور اس فرد کے خلاف جس نے جعلی شناختی کارڈ کا استعمال کیا ہے تب تک کارروائی نہیں ہوگی جب تک وہ اسے تسلیم نہ کرلے۔

  • ایف بی آر کا مریم نواز اور نصرت شہباز پر ٹیکس عائد ،  نوٹسز جاری

    ایف بی آر کا مریم نواز اور نصرت شہباز پر ٹیکس عائد ، نوٹسز جاری

    اسلام آباد : ایف بی آر نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز پر ٹیکس عائد کر کے نوٹسز جاری کر دیئے اور ٹیکس ادائیگی کے لئے 23 جولائی تک مہلت دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو( ایف بی آر) نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو ٹیکس نوٹسز جاری کردیے۔

    ایف بی آر مریم نواز اور نصرت شہباز کو انکم سپورٹ لیوی ٹیکس 2013 کے نوٹسز بھی جاری کر چکا ہے۔

    ایف بی آر نے مریم نواز پر 6 لاکھ 57 ہزارروپے انکم سپورٹ لیوی اور 6 لاکھ روپے ڈیفالٹ سرچارج عائد کیا ہے جبکہ مجموعی طور پر 12 لاکھ 57 ہزار روپے کے ٹیکس نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق مریم نواز کے سال 2013 کے منقولہ اثاثہ جات 13 کروڑ 14 لاکھ روپے پر ٹیکس عائد کیا گیا اور انکم سپورٹ لیوی سال 2013 کی مد میں 6 لاکھ 57 ہزارٹیکس عائدکیا گیا۔

    ایف بی آر نے نصرت شہباز کو 90 ہزار 210 روپے انکم سپورٹ لیوی اور 82 ہزار 449 روپے ڈیفالٹ سرچارج عائد کیا ہے۔ نصرت شہباز پر مجموعی طور پر ایک لاکھ 72 ہزار 659 روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

    نصرت شہباز کے سال 2013 کے منقولہ اثاثہ جات ایک کروڑ 90 لاکھ 42 ہزار روپے پر ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔

    ایف بی آر نے مریم نواز اور نصرت شہباز کو ٹیکس ادائیگی کے لئے 23 جولائی تک مہلت دی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ مقررہ وقت پر ٹیکس ادا نہ کیا گیا تو اکاؤنٹس منجمد کر کے ریکوری کی جائے گی۔

  • ایک سال بعداکنامک سرگرمیوں کے نتائج دیکھنےکوملیں گے، گورنر اسٹیٹ بینک

    ایک سال بعداکنامک سرگرمیوں کے نتائج دیکھنےکوملیں گے، گورنر اسٹیٹ بینک

    اسلام آباد:گورنراسٹیٹ بینک رضاباقرکا کہنا ہے کہ ٹیکس پیئرزکی حوصلہ افزائی،نان ٹیکس پیئرزکوٹیکس نیٹ میں لاناہے، ایک سال بعداکنامک سرگرمیوں کے نتائج دیکھنےکوملیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر ظہرانےکی تقریب سےخطاب کررہے تھے جس میں انہوں نے کہا کہ برآمدات کی صورتحال بھی کچھ بہترنہیں، پرائیویٹ سیکٹرزکوعالمی ایکسپورٹرزکےمقابلےمیں لاناہوگا۔

    ان کاکہنا تھا کہ ایکسپورٹ سیکٹرکوگلوبل سیکٹرکی طرزپر منتقل کرنے کے لیے اقدامات کررہےہیں،تمام اسٹیک ہولڈرزکواعتمادمیں لیاجارہاہے۔ٹیکس پیئرزکی حوصلہ افزائی،نان ٹیکس پیئرزکوٹیکس نیٹ میں لاناہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پرایف بی آرمیں اصلاحات جاری ہیں۔آئی ایم ایف کےساتھ پاکستان کامعاہدہ کامیابی سےہوچکاہے جبکہ انٹرنیشنل کمیونٹی کے ساتھ بھی پارٹنرشپ پروگرام جاری ہیں۔

    رضا باقر نے مزید کہا کہ ایف اےٹی ایف سےنکلنےکے لیے جامع اقدامات کئےگئےہیں۔ ملک میں ٹیکس سسٹم کاشفاف نظام لاناچاہتےہیں، پاکستان کواقتصادی اورمعاشی چیلنجزکاسامناہے۔ایک سال بعداکنامک نتائج دیکھنےکوملیں گے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ تاریخ میں کبھی اتناکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نہیں دیکھا، ایک وقت تھاجب پاکستان میں اتناکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ نہیں تھا،معاشی خرابی کی وجہ ایکسچینج ریٹ کاسپلائی اورڈیمانڈ کےمطابق نہ ہوناتھا۔

    ان کے مطابق جب موجود ہ حکومت نے انتظام سنبھالا اس وقت فارن ایکسچینج ریزروخطرناک حدتک کم ہوچکےتھے تاہم اب کرنٹ اکاؤنٹ خسارےپربہت حدتک قابوپالیا گیاہے۔

    رضا باقر کا کہنا تھا کہ حالات کےپیش نظرکفایت شعاری مہم شروع کی گئی جسے وزیراعظم نےخود لیڈکیااور انتظامیہ اور عوام کو بھی اس کا شعوردیا۔

  • بچوں کی سالانہ 2لاکھ فیس ادا کرنے والے  والدین کی شامت آگئی

    بچوں کی سالانہ 2لاکھ فیس ادا کرنے والے والدین کی شامت آگئی

    لاہور : ایف بی آر نے بچوں کی سالانہ 2لاکھ فیس ادا کرنےوالے مزید 10ہزار والدین کو نوٹسز جاری کر دئیے ، نوٹسز میں آمدن کے ذرائع پوچھے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) نے بچوں کی سالانہ 2لاکھ فیس ادا کرنے والے مزید 10ہزار والدین کو نوٹسز جاری کر دئیے ، نوٹسز میں والدین سے تعلیمی اداروں کی سالانہ 2لاکھ روپے فیس کی ادائیگی کے حوالے سے آمدن کے ذرائع پوچھے گئے ہیں ۔

    ایف بی آر کی جانب سے اس سے قبل 16ہزار والدین کو آمدن کے ذرائع کے حوالے سے نوٹسز جاری کئے تھے اور 15 روز میں جواب طلب کیا تھا۔

    دوسری جانب نمائندہ پیرنٹس ایسوسی ایشن فیصل صدیقی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سالانہ دولاکھ روپے فیس جمع کروانے والےوالدین کے لئے ضروری ہے کہ ریٹرن فائل کرتے ہوئے ایڈوانس ٹیکس ظاہر کریں۔

    فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ اس قانون کو چیلنج کرنے کیلئےگزشتہ دس ماہ سےسندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن فائل کر رکھی ہے، ایڈوانس انکم ٹیکس کٹتا تو ہے لیکن اسکول جمع کرواتا ہے یا نہیں علم نہیں، حکومت والدین کےساتھ اداروں کوبھی کنٹرول کرے۔

    یاد رہے ایف بی آر نے 2 لاکھ روپے سالانہ فیس اداکرنے والے والدین کا ریکارڈ مرتب کیا تھا اور کہا تھا 2 لاکھ روپے سالانہ فیس دینے والے اپنے ذرائع آمدن بتائیں، ذرائع آمدن جائز نہ ہوئے تو سخت کارروائی کی جائےگی۔

  • بیرون ملک سفر کرتے ہوئے کتنی رقم لے جائی جاسکتی ہے؟ ایف بی آر نے ہدایات جاری کردیں

    بیرون ملک سفر کرتے ہوئے کتنی رقم لے جائی جاسکتی ہے؟ ایف بی آر نے ہدایات جاری کردیں

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی نئی جاری کردہ ہدایات کے مطابق بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں پر 3 ہزار سے زائد پاکستانی کرنسی اور 10 ہزار سے زائد ڈالر لے جانے پر پابندی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بیرون ملک سفر کرنے والے مسافروں کے لیے خصوصی ہدایات جاری کردیں۔ ایف بی آر کے مطابق 3 ہزار سے زائد پاکستانی کرنسی بیرون ملک لے جانے پر پابندی ہوگی۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ 5 سال تک کا بچہ ایک وقت میں ایک ہزار ڈالر یا مساوی کرنسی لے جا سکتا ہے، بچہ سال میں 6 ہزار ڈالر یا اس کے مساوی غیر ملکی کرنسی لے جا سکتا ہے۔

    5 سال سے زائد اور 18 سال تک کے مسافر کو ایک وقت میں 5 ہزار ڈالر یا مساوی کرنسی کی اجازت دی گئی ہے جبکہ اس عمر کے افراد سال میں 30 ہزار ڈالر یا اس کے مساوی غیر ملکی کرنسی لے کر سفر کر سکتے ہیں۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ 18 سال سے زائد عمر کے مسافر 10 ہزار ڈالر یا مساوی کرنسی ساتھ لے جا سکتے ہیں جبکہ سال میں 60 ہزار ڈالر یا اس کے مساوی غیر ملکی کرنسی کے ساتھ سفر کر سکتے ہیں۔

    ایف بی آر نے ایکسپورٹ پالیسی اور پروسیجر آرڈر کے تحت 11 اشیا کو ممنوع بھی قرار دیا ہے۔ سونا، چاندی،جواہرات اور سونے کے زیورات لے جانے پر پابندی ہوگی۔ اسی طرح 3 ہزار سے زائد پاکستانی کرنسی، نوادرات، آثار قدیمہ، ملکی مفاد کے خلاف لٹریچر اور قابل اعتراض مواد لے جانے پر بھی پابندی ہوگی۔

    10 ہزار سے زائد ڈالر، نقلی، جعلی اشیا، ٹاکسک کیمیکل یا اجزا، اسلحہ، بارودی مواد (وزارت دفاع کے این او سی کے علاوہ)، ایٹمی، کیمیائی یا تابکاری سے متعلق اشیا بھی ساتھ لے جانا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

    پالتو کتے بلیوں کو ساتھ لے جانے کے لیے سرٹیفیکیٹ درکار ہوگا۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اس حوالے سے خصوصی شکایتی سیل بھی قائم کردیا گیا ہے۔

  • ایف بی آر کا بے نامی جائیدادوں کے مالکان کو نوٹس بھجوانے کا فیصلہ

    ایف بی آر کا بے نامی جائیدادوں کے مالکان کو نوٹس بھجوانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : ایف بی آر نے بے نامی جائیدادوں کے مالکان کو نوٹس بھجوانے کا فیصلہ کرتے ہوئے لاہور میں بے نامی جائیدادیں رکھنے والے 45 افراد کا ڈیٹا حاصل کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اربوں روپے کی بے نامی جائیدادوں کے مالکان کو نوٹسز بھجوانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اور لاہور میں بے نامی جائیدادیں رکھنے والے 45 افراد کا ڈیٹا بھی حاصل کر لیا۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ بے نامی جائیدادوں کے جن مالکان کو نوٹسز بھجوائے جا رہے ہیں، ان کے نام ابھی افشا نہیں کئے جائیں گے تاکہ وہ قانونی آڑ لے کر فائدہ نہ اٹھا سکیں۔

    ایف بی آر حکام کا دعوٰی ہے کہ ان افراد کے پاس قیمتی گھر، پراپرٹیز اور لگژری گاڑیاں بھی ہیں اور یہ سال میں کئی کئی بار بیرون ملک جاتے ہیں، وہاں ان کے رہن سہن اور شاپنگ کا ڈیٹا بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ وہ افراد جو بے نامی جائیدادوں کے مالک نکلے ہیں، انہیں مرحلہ وار نوٹسز بھجوائیں گے اور ان کو دفاع کا پورا موقع دیا جائے گا اور قانونی تقاضےپورے ہوں گے، کسی سے ناانصافی نہیں کی جائے گی۔

    یاد رہے ایف بی آر نے بے نامی اثاثوں پر کریک ڈاؤن کے لیے اتھارٹی قائم کی اور بےنامی جائیدادوں کی تحقیق کے لیے بےنامی زونز بنا دیئے گئے ہیں ، بےنامی زونز میں ایف بی آر کے اعلیٰ افسران بھی تعینات کئے گئے ہیں۔

    دوسری جانب چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے صوبائی چیف سیکرٹریز کو خط لکھ کر غیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات طلب کر لیں۔