Tag: ایف بی آر

  • ٹیکسٹائل پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا: چیئرمین ایف بی آر

    ٹیکسٹائل پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا: چیئرمین ایف بی آر

    فیصل آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، برآمدات کو پہلے بھی استثنیٰ تھا آج بھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ زیرو ریٹنگ کی مراعات پہلی مرتبہ ختم نہیں ہوئیں۔ آج جو ٹیکسٹائل سیکٹر کی صورتحال ہے اس کے مدنظر فیصلہ کیا گیا، یہاں آنے کا مقصد ہے کہ زیرو ریٹنگ مراعات کے خاتمے پر بات کی جائے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے مختلف اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت ہوئی، جو بھی بہتر حل نکلے گا اس کی طرف جائیں گے۔ آگے بڑھنا ہے اور تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔ ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر تقرر و تبادلے کیے گئے ہیں، نیا ایف بی آر ان ہی افراد سے بنے گا جو آج موجود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ لوگوں کی شکایت ہے ایف بی آر کی جانب سے ہراساں کیا جاتا ہے، ایف بی آر والے کہتے ہیں ہم جائز ٹیکس کے لیے بات کرتے ہیں۔ جو بھی ہراساں کرنے میں ملوث ہوگا اسے ادارے میں نہیں رہنا چاہیئے، آہستہ آہستہ آٹو میشن پر جائیں گے، انسانی عمل دخل کم کریں گے۔ آتے ہی کہا تھا کسی کا بینک اکاؤنٹ بغیر وضاحت منجمد نہیں کیا جائے گا، سیلز ٹیکس رجسٹریشن سے متعلق بہت شکایات تھیں اسے آٹو میٹ کر دیا۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ فیصل آباد کے ابھی بھی چند کیسز زیر التوا ہیں، پہلی والی ایمنسٹی اسکیم کراچی اسلام آباد کی بنیاد پر تھی۔ موجودہ ایمنسٹی اسکیم کی پذیرائی ملک بھر میں ہوئی ہے۔ کسی قسم کا نیا ٹیکس نہیں لگایا، لگایا ہے تو بتائیں۔ یہ تاثر غلط ہے کہ کوئی نیا ٹیکس لگایا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا کام صرف وقتی طور پر چیزوں کو ٹھیک کرنا ہے، بڑا آسان طریقہ تھا کہ سیلز ٹیکس ریٹ بڑھا دیا جاتا مگر ہم نے ایسا نہیں کیا، روپے کی قدر میں کمی کے باعث مہنگائی ہوئی۔ روپے کی قدر میں کمی کی وجوہات گورنر اسٹیٹ بینک بتا سکتے ہیں۔ پاکستان کو تاریخی جاری اور تجارتی خساروں کا سامنا ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور اسمگلنگ کے مسائل کو سنجیدگی سے حل کر رہے ہیں، اس مسئلے کو حل نہ کیا گیا تو نقصان ہوگا۔ مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے صنعتی اور روزگار میں اضافہ ضروری ہے۔

  • ایف بی آرکے 2100 ملازمین کے تبادلے

    ایف بی آرکے 2100 ملازمین کے تبادلے

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے بڑے شہروں کے دفاتر میں سیکڑوں افسران واہلکاروں کے تبادلے کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق 16 شہروں میں گریڈ 9 تا 16 تک کے ملازمین کے تبادلے کیے گئے۔

    نوٹی فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ جن ریجنز میں تبادلے کیے گئے ان میں کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان، حیدرآباد، کوئٹہ، سکھر، ایبٹ آباد، بہالپور، سرگودھا اور سیالکوٹ شامل ہیں۔

    ایف بی آر کے نوٹی فکیشن کے مطابق کراچی میں گریڈ 9 تا 16 کے 726 افسران واہلکاروں کے تبادلے کیے گئے جبکہ لاہور میں 656، راولپنڈی اور اسلام آباد میں 357 افسران واہلکاروں کے تبادلے کیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ وہ ایف بی آر کو ٹھیک کریں گے۔

    وزیراعظم نے بے نامی جائیدادوں کی نشاندہی کرنے والوں کو 10 فیصد دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ بے نامی جائیدادوں کی جو بھی نشاندہی کرے گا ہم رولز تبدیل کرکے اس کو 10 فیصد دیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا تھا کہ بے نامی جائیداد سے حاصل ہونے والا سارا پیسہ احساس پروگرام میں ڈال دیں گے۔

  • حکومت کا خام مال کی درآمد پر کسٹم کلیئرنس کو آسان بنانے کا فیصلہ

    حکومت کا خام مال کی درآمد پر کسٹم کلیئرنس کو آسان بنانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے خام مال کی درآمد پر کسٹم کلیئرنس کو درآمد کنندگان کے لئے آسان بنانے کا فیصلہ کر لیا.

    چیئرمین ایف بی آر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ درآمد کنندگان کو اب قطعی ہراساں نہیں کیا جائے گا.

    شبر زیدی نے کہا ہے کہ حکومت نے صنعت کاروں کی سہولت کے لئے یہ اہم فیصلہ کیا ہے،60 فی صد کنٹینرز کو گرین چینل کے ذریعے کلیئر کیا جائے گا.

    [bs-quote quote=” درآمد کنندگان کو اب قطعی ہراساں نہیں کیا جائے گا.” style=”style-8″ align=”left” author_name=”شبر زیدی”][/bs-quote]

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ دو مہینے میں کلیئرنس کاعمل مکمل ہو جائے گا.

    اس ضمن میں چیئرمین ایف بی آر نے چیئرمین ایس ای سی پی کو خط لکھا ہے اور کاروباری کمپنیز کے فنانشل اکاؤنٹس کو شفاف بنانے میں تعاون کی درخواست کی ہے.

    یاد رہے کہ آج احساس پروگرام کے تحت منعقدہ تقریب میں نے وزیر اعظم نےکہا تھا کہ ہم ایف بی آرکو ٹھیک کریں گے، تہیہ کررکھا ہےکہ ایف بی آر کے ذریعے ٹیکس جمع کر کے دکھائیں گے.۔

    خیال رہے کہ 2 جولائی 2019 کو اے آر وائی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے شبر زیدی نے کہا تھا کہ نان فائلرز رہنے کی گنجایش آئین میں بھی نہیں ہے، ہم ٹیکس نہ دینے کے نظام کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں، پاکستان کی غیر دستاویزی معیشت کو سیدھا کرنے کا مشن شروع کر دیا ہے۔.

  • اثاثہ جات اسکیم  سے 70 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہو چکا: ایف بی آر

    اثاثہ جات اسکیم سے 70 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہو چکا: ایف بی آر

    اسلام آباد: ایف بی آر ذرایع نے کہا ہے کہ اثاثہ جات اسکیم سے اب تک 70 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہو چکا ہے، جب کہ 1 لاکھ 10 ہزار افراد فائدہ اٹھا چکے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہے کہ ایسیٹ ڈکلیریشن اسکیم سے 1 لاکھ سے زاید افراد نے فائدہ اٹھایا ہے، اور اسکیم کے تحت 25 ہزار افراد پائپ لائن میں ہیں۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد 1 لاکھ 35 ہزار سے بھی زاید ہو جائے گی۔

    ذرایع ایف بی آر نے بتایا کہ گزشتہ سال اسکیم سے 84 ہزار افراد نے استفادہ کیا تھا، اور 124 ارب 50 کروڑ روپے کا ریونیو جمع ہوا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کا آج آخری روز

    ادھر ایمنسٹی اسکیم کا آج آخری دن تھا، چالان جمع کرانے کی مہلت ختم ہو گئی، ایمنسٹی حاصل کرنے والوں کے رش کے باعث ایف بی آر کا سسٹم بیٹھ گیا۔

    ایک تاجر کا کہنا تھا کہ چالان جمع کرانے کے باوجود ایف بی آر کا سسٹم اپ ڈیٹ نہیں ہو رہا، بینکوں میں رش رہا، اور شام 5 بجے ایف بی آر کا سسٹم بیٹھا۔

    تاہم ذرایع ایف بی آر نے کہا کہ جمع کیے گئے چالان رات 12 بجے تک سسٹم میں آ جائیں گے۔ لیکن شہریوں نے مطالبہ کیا کہ سسٹم سست ہے تو ایمنسٹی اسکیم کی تاریخ میں توسیع کی جائے۔

  • کراچی میں ایف بی آر کو 8 بے نامی جائیدادیں ضبط کرنے کی اجازت مل گئی

    کراچی میں ایف بی آر کو 8 بے نامی جائیدادیں ضبط کرنے کی اجازت مل گئی

    کراچی: ایف بی آر حکام نے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے والوں کی جائیدادیں ضبط کرنا شروع کردیں، کراچی سے بھی ایف بی آر کو 8 بے نامی جائیدادیں ضبط کرنے کی اجازت مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں بھی ایف بی آر کو 8 بے نامی جائیدادیں ضبط کرنے کی اجازت مل گئی، بے نامی جائیدادوں میں کراچی سول لائنز اور کلفٹن میں پلاٹس، ٹھٹھہ سیمنٹ فیکٹری اور نجی بینک میں شیئرز شامل ہیں۔

    منی لانڈرنگ کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ جائیدادیں اومنی گروپ کی کمپنیوں کی بتائی گئی ہیں۔

    اس سے قبل فیڈریل بیورو آف ریونیو کی جانب سے راولپنڈی میں بے نامی جائیدادوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے 7 ہزار کینال اراضی ضبط کرلی ہے، سینیٹرچوہدری تنویرکی 6ہزار بےنامی اراضی کا پتا لگایا گیا، بےنامی جائیداد چوہدری تنویر نے اپنے ملازمین کےنام بنا رکھی تھیں۔

    مزید پڑھیں: بے نامی جائیدادیں ضبط ہونا شروع

    یاد رہے کہ حکومت نے خفیہ جائیدادیں رکھنے والوں کے لیے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی جس کی معیاد 30 جون تک تھی جس میں بعدازاں توسیع کردی گئی تھی جس کی مدت آج رات ختم ہوجائے گی، اس ضمن میں وزیراعظم پاکستان نے دو بار قوم کے نام خصوصی پیغام جاری کیا اور عوام کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ اپنی پراپرٹیز کو قانونی بنائیں اور ملک کی مدد کریں۔

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ یہ ایمنسٹی اسکیم نہیں بلکہ اثاثے ظاہر کرنے کا قانون ہے، بے نامی ایکٹ 2017 کو لوگ نظر انداز کررہے ہیں، 2018 میں جو ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی گئی اُس میں بے نامی ایکٹ کو نافذ نہیں کیا گیا تھا۔

  • اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کا آج آخری روز

    اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کا آج آخری روز

    اسلام آباد: اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کا آج آخری دن ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین واضح کر چکے ہیں کہ اسکیم میں مزید توسیع نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کا آج آخری روز ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زید کے مطابق اب تک اسکیم سے ایک لاکھ 5 ہزار افراد نے فائدہ اٹھایا ہے۔

    چیئرمین کے مطابق اسکیم سے ملکی معیشت کو 45 ارب کا فائدہ ہوگا۔ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں اس سے قبل 3 دن کے لیے آج تک کی توسیع دی گئی تھی۔ ایف بی آر کی طرف سے اضح کیا جاچکا ہے کہ اسکیم میں مزید توسیع نہیں ہوگی۔

    واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے 14 مئی کو اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی منظوری دی تھی۔ اسکیم کا اطلاق بے نامی بینک اکاؤنٹس پر بھی ہوگا۔

    اسکیم عدالتوں میں زیر التوا کیسز کے لیے نہیں ہوگی۔ سنہ 2000 کے بعد سرکاری عہدہ رکھنے والے اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔

    گزشتہ روز شبر زیدی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ نان فائلرز رہنے کی گنجائش آئین میں بھی نہیں ہے، ہم ٹیکس نہ دینے کے نظام کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں، پاکستان کی غیر دستاویزی معیشت کو سیدھا کرنے کا مشن شروع کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ریٹیلرز اور دکان داروں کو فکس طریقہ کار کے ذریعے ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔ 240 اسکوائر فٹ کی دکان سے 25 ہزار سے زائد سالانہ ٹیکس نہیں لیں گے، بڑے دکانداروں اور مالز کو ٹیکس نظام سے براہ راست جوڑیں گے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ کمیشن ایجنٹس اور ڈیلرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے رجسٹر کریں گے، بیوٹی پارلرز پر ابھی تو ٹیکس نہیں لگایا لیکن لگاؤں گا، حکومت نے مالی سال کے لیے 5500 ارب کا ریونیو ہدف رکھا ہے۔

  • نان فائلرز کی گنجایش آئین میں بھی نہیں، سب کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے: شبر زیدی

    نان فائلرز کی گنجایش آئین میں بھی نہیں، سب کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے: شبر زیدی

    اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا ہے کہ نان فائلرز رہنے کی گنجایش آئین میں بھی نہیں ہے، ہم ٹیکس نہ دینے کے نظام کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں، پاکستان کی غیر دستاویزی معیشت کو سیدھا کرنے کا مشن شروع کر دیا ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں خصوصی انٹرویو دے رہے تھے، انھوں نے کہا کہ ری ٹیلرز اور دکان داروں کو فکس طریقہ کار کے ذریعے ٹیکس نیٹ میں لائیں گے، 240 اسکوائر فٹ کی دکان سے 25 ہزار سے زاید سالانہ ٹیکس نہیں لیں گے، بڑے دکان داروں اور مالز کو ٹیکس نظام سے براہ راست جوڑیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ کمیشن ایجنٹس اور ڈیلرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے رجسٹر کریں گے، بیوٹی پارلرز پر ابھی تو ٹیکس نہیں لگایا لیکن لگاؤں گا، حکومت نے مالی سال کے لیے 5500 ارب کا ریونیو ہدف رکھا ہے۔

    [bs-quote quote=”اسمگلنگ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ نے ہماری صنعت تباہ کر دی، مسئلے کے حل تک پاکستانی انڈسٹری آگے نہیں جا سکتی۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیئرمین ایف بی آر”][/bs-quote]

    شبر زیدی نے کہا کہ ہم نے نان فائلر کا لفظ قانون سے مٹا دیا ہے، نان فائلر کو نوٹس دیں گے اور ان سے ٹیکس لیں گے، تکنیکی طور پر نان فائلر کرمنل کہلاتا ہے، اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے ایک لاکھ 5 ہزار میں سے زیادہ تر نان فائلر ہیں، امید ہے حکومت کو 45 بلین سے بھی زیادہ رقم ملے گی، سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن کمپیوٹر کے ذریعے ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ بے نامی قانون پر آج رات سے عمل درآمد شروع کر دیا ہے، بے نامی جائیدادیں زیادہ تر سیاسی فیملیز کی ہوں گی۔

    چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ یکم ایگست سے شناختی کارڈ این ٹی این نمبر بن جائے گا، جو فائلر نہیں وہ منی ایکس چینج سے کرنسی نہیں حاصل کر سکتا، ایکسچینج کنٹرول کو ریفارم کر دیا ہے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے شہری کی کہیں بھی پراپرٹی ہے تو ٹیکس دینا ہوگا، پاکستانی شہری غیر قانونی رقم بچانے کے لیے باہر چلے جاتے تھے، جائیداد کا کرایہ پاکستان بھیجنے کے بجائے کہیں اور بھیجا جاتا تھا، سندھ اور پنجاب کی زمینوں کا ریکارڈ ہمارے پاس آ چکا ہے، جائیداد ڈکلیریشن سسٹم کے لیے ڈرانے دھمکانے کے بجائے وقت دیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ دنیا میں ٹیکس سیشن شہریت کی بنیاد پر ہوتا ہے، اگر کوئی 83 دن پاکستان میں رہا ہے تو آپ شہری بن جائیں گے، اب یہ قانون تبدیل کر کے 83 کے بجائے 120 دن کی شرط رکھی گئی ہے، اس کے بعد ٹیکس دینا ہوگا۔

    چیئرمین ایف بھی آر نے کہا کہ اسمگلنگ اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ نے ہماری صنعت تباہ کر دی، مسئلے کے حل تک پاکستانی انڈسٹری آگے نہیں جا سکتی، انڈر انوائس پالیسی کے ذریعے پیسا باہر جاتا رہا ہے، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر اور ایس ای سی پی کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ملک کے بازاروں میں اسمگلنگ شدہ چیزیں موجود ہیں، اسمگلنگ شدہ چیزوں کے انٹری پوائنٹس ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، اسمگلنگ روکنے تک دکانوں پر چھاپا مار کارروائی مؤثر نہیں ہوگی، اسمگلنگ ختم کرنے کے لیے ہمیں سب چیزوں کو ساتھ دیکھنا پڑے گا، 6 رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے جو یہ بتائے گی کہ معاملات کو حل کیسے کرنا ہے۔

  • ایف بی آر نے  صوبائی حکومتوں سے غیر منقولہ جائیدادوں کی تفصیلات طلب کر لیں

    ایف بی آر نے صوبائی حکومتوں سے غیر منقولہ جائیدادوں کی تفصیلات طلب کر لیں

    اسلام آباد: چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے صوبائی چیف سیکرٹریز کو خط لکھ کر غیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات طلب کر لیں.

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے صوبائی حکومتوں سے غیر منقولہ جائیداد رکھنے والوں کی تفصیلات طلب کی ہیں.

    ادارے کی جانب سے 500 مربع گزیا اس سے زیادہ غیر منقولہ جائیداد رکھنے والوں کا ڈیٹا طلب کیا گیا ہے. ایف بی آر نے دو ہزار مربع فٹ کورڈ ایریا والے فلیٹس کے مالکان کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں.

    حکومت ذرائع کے مطابق صوبائی حکومتوں، کینٹ ایریاز اور اسلام آباد کی انتظامیہ سے معلومات اکٹھی کی جارہی ہیں.

    ایف بی آر سے بہتر  روابط کےلیے صوبائی حکومتوں کو فوکل پرسن مقررکرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، جس پر جلد عمل درآمد کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے.

    مزید پڑھیں: ظاہر اثاثے کسی بھی کارروائی میں بطور شہادت استعمال نہیں ہوسکتے، شبر زیدی

    خیال رہے کہ 26 جون 2019 کو چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا تھا کہ ظاہر کردہ اثاثےکسی دوسرے قانون کے تحت قانونی کارروائی یا جرمانے کے لئے بہ طور شہادت استعمال نہیں ہوسکتے ہیں.

    شبر زیدی کے مطابق بینک اکاؤنٹس کی بائیومیٹرک ویری فکیشن پر وضاحت دیتے ہوئے کہاویری فکیشن بینک اپنی ضرورت کےتحت کررہے ہیں.

  • ایف بی آر کی بے نامی اثاثوں پر کریک ڈاون کی تیاری

    ایف بی آر کی بے نامی اثاثوں پر کریک ڈاون کی تیاری

    اسلام آباد: ایف بی آر نے بے نامی اثاثوں پر کریک ڈاؤن کے لیے اتھارٹی قائم کردی ہے، بےنامی جائیدادوں کی تحقیق کے لیے بےنامی زونز بنا دیئے ، بےنامی زونز میں ایف بی آر کے اعلیٰ افسران تعینات کردیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)  نے بے نامی اثاثوں پر کریک ڈاؤن کیلئے تیاری کرلی اور بےنامی اکاؤنٹس اور جائیدادوں پر اتھارٹی تشکیل دے دی گئی اور بےنامی جائیدادوں کی تحقیق کیلئے بےنامی زونز قائم کردیے ہیں۔

    بےنامی زونزمیں ایف بی آرکےاعلیٰ افسران تعینات کیےگئے ہیں، بےنامی جائیدادوں کےحوالے سے معلومات پر تحقیق کی جائےگی اور متعلقہ افسران بے نامی اکاونٹس اور اثاثوں پر کیس بنا کر اتھارٹی کو پیش کریں گے۔

    اتھارٹی بے نامی اکاؤنٹس پر تحقیقات کرکے رپورٹ وفاقی حکومت کو دےگی،ایف بی آر کی نوتشکیل اتھارٹی رپورٹس کےحوالے سےمزید تحقیق کے بعد حتمی رپورٹ مرتب کرےگی، بےنامی اکاؤنٹس کے بارے میں ایف بی آر کی نئی اتھارٹی فیصلہ کرےگی۔

    ایف بی آرمیں بے نامی زونز کے حوالے سے اعلیٰ سطح پر تقرریاں اور تبادلے کردیئے گئے ہیں ، کمشنر اسلام آباد حسن ذوالفقار کو کمشنر آئی آر اپرووننگ اتھارٹی، ڈپٹی کمشنر آر ٹی او محمدحسین کو ڈپٹی کمشنر بے نامی زون ون تعینات کردیاگیا۔

    ہشام خالد کو اسسٹنٹ کمشنرآئی آر بےنامی زون ون، سید شکیل احمد کو کمشنر اور بلال محمودکو ڈپٹی کمشنر آئی آر بے نامی زون تھری تعینات کیا گیا ہے۔

    گذشتہ روز چیئرمین ایف بی آر نے بےنامی پراپرٹیز کے خلاف کام شروع کرنے کا حکم دیا تھا ، ترجمان ایف بی آر کا کہنا تھا کہ بے نامی ایکٹ 2017کے عملدرآمد کے لئے قائم کردہ ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی یکم جولائی سے کام شروع کر دے گی ۔

    ترجمان ایف بی آر کے مطابق بے نامی زونز نے بے نامی ایکٹ کے عملدرآمد کے لیے کام کا آغاز کر دیا ہے اور بے نامی ایکٹ 2017کے تحت قائم کردہ بے نامی زونز میں افسران کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جبکہ وفاقی حکومت نے بے نامی ایکٹ 2017کے عملدرآمد کے لئے ایڈجوڈیکیٹنگ اتھارٹی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔

  • سی این جی پر سیلز ٹیکس کے نئے اضافی نرخ کا نوٹیفکیشن جاری

    سی این جی پر سیلز ٹیکس کے نئے اضافی نرخ کا نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد: سی این جی پر سیلز ٹیکس کے نئے اضافی ریٹس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے سی این جی مہنگی ہونے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق سی این جی سیکٹر کے لیے گیس کی قیمت 980 روپے سے بڑھ کر 1283 روپے فی ایم ایم نے مقرر کردی گئی۔

    گیس کی قیمتیں بڑھنے سے 19 روپے فی کلو گرام اضافہ ہوگا اور سیلز ٹیکس فارمولے شامل کرکے سی این جی کی قیمتوں پر مجموعی اضافہ 22 روپے فی کلو گرام کیا گیا۔

    [bs-quote quote=”سندھ میں سی این جی کی قیمت 125 روپے فی کلو ہوجائے گی” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    ریجن ون کے سی این جی صارفین کو گیس سپلائی پر 69 روپے 57 پیسے فی کلو ٹیکس دینا ہوگا، ریجن ٹو کے صارفین پر سی این جی سپلائی 74 روپے 4 پیسے کلو ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

    ریجن ون میں پختونخوا، بلوچستان، راولپنڈی، اسلام آباد، گوجر خان شامل ہیں، ریجن ٹو میں سندھ اور پوٹھوہار کے علاوہ پنجاب بھر کے دیگر علاقے شامل ہیں۔

    ایف بی آر ٹیکسوں میں اضافے سے سی این جی کی قیمتوں میں 21 سے 22 روپے اضافہ ہوگا، سندھ میں سی این جی کی قیمت 125 روپے فی کلو ہوجائے گی۔

    کے پی میں سی این جی کی قیمت 137 سے 140 روپے کے درمیان ہوگی جبکہ ٹیکس بڑھنے سے پنجاب میں سی این جی کی قیمت پر فرق نہیں پڑے گا۔

    ایف بی آر کے مطابق نئے سیلز ٹیکس ریٹ کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔

    دوسری جانب سی این جی ایسوسی ایشن کے صدر ریاض پراچہ نے کہا ہے کہ ٹیکسوں میں اضافہ قابل قبول نہٰں ہے اسے فوری واپس لیا جائے۔