Tag: ایف بی آر

  • عوام اسمگل شدہ اشیا کے استعمال سے گریز کریں، ایف بی آر

    عوام اسمگل شدہ اشیا کے استعمال سے گریز کریں، ایف بی آر

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے عوام پر زور دیا ہے کہ دکاندار یا پرچون فروش سے ہرخریداری پررسید طلب کرنے کی عادت اپنائیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اسمگل شدہ اشیاء خریدنے سے اجتناب کریں کیونکہ ان سے مقامی مصنوعات کی خریدو فروخت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غیرقانونی طریقے سے درآمد کردہ اشیاء کی خریداری کا رجحان قومی معیشت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

    ایف بی آر نے عوام پر زور دیا ہے کہ دکاندار یا پرچون فروش سے ہرخریداری پررسید طلب کرنے کی عادت اپنائیں۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مطابق اس عادت سے قومی معیشت کو عروج حاصل ہوگا اور غیر دستاویزی معیشت کو دستاویزی شکل میں تبدیل کیا جاسکے گا۔

    ایف بی آر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ قومی تعمیر نو میں حصہ لیتے ہوئے حب الوطنی کا ثبوت دیں۔

    چیئرمین ایف بی آرکا بےنامی اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے بینکوں کو بے نامی اکاؤنٹس کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی کا وزیر اعظم عمران خان کو خط

    ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی کا وزیر اعظم عمران خان کو خط

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا موجودہ نظام آنے والی نسلوں کے لیے پائیدار نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھا۔ شبر زیدی نے موجودہ ٹیکس نظام کو معیشت کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا۔

    شبر زیدی نے خط میں لکھا ہے کہ موجودہ نظام آنے والی نسلوں کے لیے پائیدار نہیں ہے، ٹیکس وصولی نظام جی ڈی پی کا 10 فیصد سے بھی کم ٹیکس جمع کر رہا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کے ذریعے ٹیکس اکٹھا کیا جا رہا ہے، لوگوں کی بڑی تعداد ٹیکس سسٹم میں شامل ہونے سے گریزاں ہے۔ 20 لاکھ سے بھی کم لوگ ٹیکس گوشوارے جمع کرواتے ہیں۔ آبادی میں سے صرف ایک فیصد لوگ ریاست کا بوجھ اٹھا رہے ہیں۔

    شبر زیدی نے مزید کہا کہ 31 لاکھ تاجروں میں سے 90 فیصد ٹیکس سسٹم سے باہر ہیں۔

    اس سے قبل شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے کے لیے طویل مدتی حکمت عملی وضع کی جا رہی ہے۔ ملک کے اقتصادی شعبے کی بحالی کے لیے تاجر برادری کے اعتماد میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ادارے نے ٹیکس کے دائرہ کار میں توسیع کے لیے ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ملک میں ٹیکس وصولی کا نظام ضروری تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہے۔

  • چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی تعیناتی عدالت میں چیلنج

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کی تعیناتی عدالت میں چیلنج

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے نئے چیئرمین شبر زیدی کی تعیناتی کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا، درخواست میں کہا گیا کہ ایف بی آر کے ریگولر افسران کے ساتھ امتیازی سلوک نہ برتا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے نئے چیئرمین شبر زیدی کی تعیناتی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ ایف بی آر کے انیسویں گریڈ کے افسر علی محمد نے شبر زیدی کی تعیناتی چیلنج کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ شبر زیدی کی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیا جائے، شبر زیدی کو بطور چیئرمین ایف بی آر کام کرنے سے روکا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا کہ پرائیوٹ سیکٹر سے ایف بی آر میں تعیناتیاں روکی جائیں، ایف بی آر کے ریگولر افسران کے ساتھ امتیازی سلوک نہ برتا جائے۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر کے لیے قابل افسران کی تعیناتی پر غور کیا جائے۔ درخواست میں چیئرمین ایف بی آر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ شبر زیدی کو رواں ماہ اعزازی چیئرمین ایف بی آر تعینات کیا گیا تھا۔ شبر زیدی بطور چیئرمین تنخواہ نہیں لے رہے لیکن چیئرمین کے تمام اختیارات ان کے پاس ہیں۔

  • وزیر اعظم، شبر زیدی ملاقات: ملکی مالیاتی نظام سےمتعلق تبادلہ خیال

    وزیر اعظم، شبر زیدی ملاقات: ملکی مالیاتی نظام سےمتعلق تبادلہ خیال

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان سے نامزد چیئرمین ایف بی آر  شبر  زیدی نے ملاقات کی ہے، اس موقع پر مشیرخزانہ بھی موجود تھے.

    تفصیلات کے مطابق  وزیر اعظم اور نامزد چیئرمین ایف بی آر کی یہ ملاقات وزیراعظم آفس میں ہوئی۔

    اس ملاقات میں ملک کے مالیاتی نظام سےمتعلق تبادلہ خیال کیا گیا اور ٹیکس کا نظام بہتر بنانے کی تجاویز پر مشاورت کی گئی. وزیراعظم عمران خان نے شبر زیدی کو نئی ذمہ داریوں اور حکومتی پالیسی سے آگاہ کیا.

    خیال رہے کہ شبر زیدی کو چیئرمیں ایف بی آر تعینات کیا جا چکا ہے، لیکن نوٹیفکیشن تا حال جاری نہیں ہو سکا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر بیوروکریسی شبر زیدی کی تقرری کی مخالف کر رہی ہے۔ دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان شبر زیدی کی تعیناتی کے لیے ڈٹ گئے ہیں، انھوں نے ایف بی آر حکام کو طلب کر رکھا ہے۔

    مزید پڑھیں: شبر زیدی کی بہ طور چیئرمین ایف بی آر تعیناتی کے لیے وزیر اعظم ڈٹ گئے

    حکومتی ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چاہے کوئی ہڑتال کیوں نہ کرے، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی ہی ہوں گے.

    اب وزیر اعظم اور شبر زیدی کی ملاقات کے بعد اس خیال کو تقویت ملی ہے کہ اس ضمن میں دیگر رکاوٹیں بھی جلد دور ہوجائیں گی.

  • شبر زیدی کی بہ طور چیئرمین ایف بی آر تعیناتی کے لیے وزیر اعظم ڈٹ گئے

    شبر زیدی کی بہ طور چیئرمین ایف بی آر تعیناتی کے لیے وزیر اعظم ڈٹ گئے

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان شبر زیدی کی بہ طور چیئرمین ایف بی آر تعیناتی کے لیے ڈٹ گئے، شبر زیدی کو چیئرمیں ایف بی آر تعینات کیا جا چکا ہے لیکن نوٹیفکیشن تا حال جاری نہیں ہو سکا۔

    تفصیلات کے مطابق شبر زیدی کو چیئرمین ایف بی آر تو تعینات کر دیا گیا ہے مگر نوٹیفکیشن جاری نہ ہو سکا، ذرایع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر بیوروکریسی شبر زیدی کی تقرری کی مخالف کر رہی ہے۔

    دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان شبر زیدی کی تعیناتی کے لیے ڈٹ گئے ہیں، انھوں نے ایف بی آر حکام کو طلب کر لیا ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ چاہے کوئی ہڑتال کیوں نہ کرے، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی ہی ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسد عمر کو چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خزانہ مقرر کیا جائے: وزیر اعظم کی ہدایت

    یاد رہے کہ حکومت نے 6 مئی کو معروف ماہر معیشت شبر زیدی کو چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) تعینات کیا تھا۔

    شبر زیدی ممتاز ماہر معیشت کی حیثیت سے شناخت رکھتے ہیں، پیشے کے لحاظ سے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں، کئی اہم فورمز پر پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان کو عہدے سے بر طرف کیا گیا تھا، نئے چیئرمین کے لیے کئی نام زیر گردش تھے، مگر قرعہ فال شبر زیدی کے نام نکلا۔

  • سیلز ٹیکس وصولی کیلئے ایف بی آر کا ازخود اختیار غیر قانونی قرار

    سیلز ٹیکس وصولی کیلئے ایف بی آر کا ازخود اختیار غیر قانونی قرار

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے کاروباری افراد کے حق میں بڑا فیصلہ سناتے ہوئے سیلز ٹیکس وصولی کیلئےایف بی آرکاازخود اختیار غیرقانونی قرار دے دیا، حکم نامےمیں کہاگیا سیلز ٹیکس وصولی کیلئے ایف بی آرکو پہلے غیررجسٹرڈ افراد کو رجسٹرکرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس ساجدکی سربراہی میں دورکنی بینچ نے مختلف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

    درخواست گزار کی وکیل اجمل خان ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ایف بی آر سیلز ٹیکس وصولی کیلئے ازخود رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ افراد سے سیلز ٹیکس وصول کر رہا ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا سیلز ٹیکس قانون کے مطابق رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ افراد الگ الگ ہیں، غیررجسٹرڈ افراد کو رجسٹر کرنے کے بعد ہی سیلز ٹیکس وصولی ہو سکتی ہے، ایف بی آر گزشتہ 9 برسوں سے کاروباری افراد کو قانون کی غلط تشریح کے تحت ہراساں کر رہا ہے۔

    عدالت نے اپنے فیصلہ میں قرار دیا کہ ایف بی آر کو سیلز ٹیکس وصولی کیلئے ازخود اختیار نہیں ہے، ایف بی آر غیر رجسٹرڈ افراد سے سیلز ٹیکس کی وصولی نہیں کر سکتا۔

    فیصلہ میں کہا گیا سیلز ٹیکس وصولی کیلئے ایف بی آر پہلے غیر رجسٹرڈ افراد کو رجسٹر کرے، کاروباری افراد کی سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت رجسٹریشن سے قبل ٹیکس وصولی غیرقانونی ہے۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ نے ایف بی آر کو سیلز ٹیکس کی وصولی کیلئے براہ راست بنک اکاؤنٹس منجمد کرنے سے روک دیا تھا اور حکم دیا تھا کہ بنک اکاؤنٹس منجمد کرنے سے قبل سیلز ٹیکس کے قانون پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔

  • ایف بی آر کے کرپٹ ملازمین بھی قانون کے دائرے میں

    ایف بی آر کے کرپٹ ملازمین بھی قانون کے دائرے میں

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بلیک میلنگ اور کرپشن کے خاتمے کے لیے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے غیر قانونی اور خلاف ضابطہ کام کرنے والے ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہریوں کو قانون کا پاسداربنانے کے لیے کوشاں ادارے کے ملازمین کو بھی اب قانون کے دائرے میں لانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ ایف بی آر نے کرپٹ، غیر قانونی اور خلاف ضابطہ کام کرنے والے ملازمین کے خلاف بھی ایکشن کا فیصلہ کرلیا۔

    ایف بی آر کے کرپٹ ملازمین کے خلاف شکایات درج کروانے کی سہولت متعارف کروادی گئی، شکایت پر عمل در آمد کرتے ہوئے کرپٹ ملازمین کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    ایف بی آر ملازمین کے خلاف 4 علیحدہ طریقوں سے شکایات درج کروائی جاسکتی ہے جس کے لیے کال، ای میل اور ویب سائٹ پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں 2 ہزار 566 ارب ٹیکس جمع کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا، جولائی سے فروری تک 2 ہزار 330 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا جاسکا۔

    ایف بی آر کے مطابق بے نامی اکاؤنٹس یا رقم کی غیر قانونی منتقلی کے خلاف رواں ماہ کے آغاز سے آپریشن لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں شروع کیا جا چکا ہے جس کے لیے اسٹیٹ بینک سے ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے۔

  • گناہ ٹیکس کا ممکنہ نفاذ: ایف بی آر نے حکومتی فیصلے کی مخالفت کردی

    گناہ ٹیکس کا ممکنہ نفاذ: ایف بی آر نے حکومتی فیصلے کی مخالفت کردی

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گناہ ٹیکس کے ممکنہ نفاذ کے حکومتی فیصلےکی مخالفت کردی، وزارت قومی صحت کومؤقف سےآگاہ کرتے ہوئے کہا گناہ ٹیکس لگانے سےآمدن متاثرہوگی اور ٹیکس چورعناصرگناہ ٹیکس سےزیادہ مستفید ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق گناہ ٹیکس کے ممکنہ نفاذ حکومتی فیصلےکی ایف بی آر نے مخالفت کردی اور وزارت قومی صحت کومؤقف سےآگاہ کردیا، ایف بی آر نے مؤقف اپنایا ہے گناہ ٹیکس لگانے سےآمدن متاثرہوگی جبکہ مشروبات، سگریٹ پرگناہ ٹیکس سے وصولیوں میں کمی کا امکان ہے۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے ٹیکس چور عناصرگناہ ٹیکس سے زیادہ مستفید ہوں گے جبکہ گناہ ٹیکس لگانے سے مشروبات اور سگریٹ مزید مہنگے ہوں گے اور مشروبات، سگریٹ کی مہنگائی سے غیر قانونی اشیا کی مانگ بڑھے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے مشروبات،سگریٹ انڈسٹری سالانہ اربوں کےٹیکس دیتی ہے، وزارت قومی صحت کاگناہ ٹیکس کےمتبادل مختلف آپشنز مشروبات، سگریٹ پر عائد ٹیکسز کی شرح میں اضافے پرغور کررہی ہے اور سیلز ٹیکس،فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں نمایاں اضافہ کیاجائےگا۔

    مزید پڑھیں : حکومت نے گناہ ٹیکس کے نفاذ کے لیے کمر کس لی، سمری کابینہ ڈویژن کو ارسال

    یاد رہے حکومت نے گناہ ٹیکس کے نفاذ کے لیے کمر کس لی ہے اور وزارت صحت نے گناہ ٹیکس کی سمری کابینہ ڈویژن کو ارسال کردی ، سمری میں سفارش کی گئی سگریٹ پیکٹ پر 10 روپے گناہ ٹیکس عائد کیا جائے، سگریٹ کی تمام کیٹگریز پر گناہ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

    سمری میں مشروب کی 100 ملی لیٹر بوتل پر دو روپے گناہ ٹیکس عائد کرنے کی سفارش کی گئی، ملک میں سالانہ 4 ارب سے زائد سگریٹ کا پیکٹ فروخت ہوتا ہے، گناہ ٹیکس سے سالانہ 60 سے 70 ارب روپے آمدن متوقع ہے۔

    ذرائع کے مطابق گناہ ٹیکس کابینہ کی منظوری کے بعد فوری نافذ العمل ہوگا، گناہ ٹیکس کی آمدن شعبہ صحت کی بہتری پر خرچ کی جائے گی، حاصل کردہ رقم وزیراعظم ہیلتھ پروگرام کے تحت استعمال ہوگی۔

    واضح رہے کہ پاکستان سگریٹ پر گناہ ٹیکس لگانے والا دنیا کا دوسرا ملک ہے اس سے قبل فلپائن سگریٹ پر گناہ ٹیکس لگانے والا دنیا کا پہلا ملک ہے۔

  • کراچی میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 6 بے نامی اکاؤنٹس کا انکشاف

    کراچی میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 6 بے نامی اکاؤنٹس کا انکشاف

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 6 بے نامی اکاؤنٹس کا سراغ لگا لیا، اکاؤنٹس رکھنے والے تاجروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کے خلاف مہم میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کراچی نے بڑی کامیابی حاصل کرلی، کراچی میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 6 بے نامی اکاؤنٹس کی نشاندہی ہوئی ہے۔

    انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو میں 4 تاجروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، چاروں تاجروں کی جانب سے 5 سال میں ایک ارب 26 کروڑ سے زائد ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے ضلع بونیر اور کراچی صدر موبائل مارکیٹ کے پتے درج ہیں۔ مذکورہ تاجروں زور طالب خان، عمار خان، محمد حسن اور محمد حمزہ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔

    ایف بی آر حکام کے مطابق ملزم زور طالب خان سالار انٹر پرائزز اور سالار مائننگ کا پروپرائٹر ہے۔ زور طالب خان نے 2012 سے 2017 کے دوران 6 بے نامی اکاؤنٹ کھولے، 5 سال میں ان 6 بے نامی اکاؤنٹس سے 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کی گئی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کا بیشتر کاروبار کراچی میں ہی تھا، تاجر زور طالب خان کو نوٹس بھیجا گیا تو تاجر نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ہی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کے حوالے سے نیب کے اختیارات مانگے تھے۔

    اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ اینٹی منی لانڈرنگ قانون میں خامیوں کی وجہ سے نتائج نہیں مل پاتے، ریکارڈ بروقت نہیں ملتا، تحقیقات التوا میں چلی جاتی ہیں۔

    ایڈیشنل ڈی جی نے کہا تھا کہ بینک سے ریکارڈ لینا ہے تو سیشن جج کی اجازت درکار ہے، سیشن جج سے اجازت میں کئی کئی ماہ نکل جاتے ہیں۔ ایسا بھی ہوتا ہے سیشن جج اجازت ہی نہیں دیتا۔ جو ریکارڈ 6 ماہ بعد ملتا ہے وہ 6 دن میں ملے تو تحقیقات تیز ہوسکتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ تھا کوئی اکاؤنٹ بے نامی نہیں ہوتا، کوئی نہ کوئی نام تو ہوتا ہے۔ ’دو طرح کے اکاؤنٹ ہیں، ایک جعلی اور دوسرا بے نامی۔ جعلی اکاؤنٹ یہ ہے کہ بندہ فوت ہوگیا اور اکاؤنٹ چل رہا ہے۔ دوسرا بے نامی ہے، ہولڈر کی ٹرانزیکشنز سے آمدنی میں مطابقت نہیں رکھتا اور جس کے نام اکاؤنٹ ہوتا ہے وہ نہ فائدہ اٹھاتا ہے نہ خود چلاتا ہے‘۔

    ایف آئی اے حکام نے مزید کہا تھا کہ ایسے اکاؤنٹ کھولنے میں بینکر کا ملوث ہونا یقینی ہے۔ بینکوں نے متعلقہ ادارے کو محض 500 ایسے کیس رپورٹ کیے۔ ’ہم نے کئی مرتبہ بینک کے صدر کو بھی ملوث پایا ہے۔ جب بینک کا صدر آپ کے ساتھ ہوگا تو آپ جو مرضی کرلیں‘۔