Tag: ایف بی آر

  • اسلامی بینکاری سے متعلق وزارت خزانہ نے کام شروع کر دیا ہے: اسد عمر

    اسلامی بینکاری سے متعلق وزارت خزانہ نے کام شروع کر دیا ہے: اسد عمر

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ ٹیکس پالیسی یونٹ الگ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف بی آر سے درخواست ہے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ حتمی مراحل میں ہے، ڈاکٹر حفیظ پاشا کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کے لیے حفیظ پاشا کے فریم ورک سے فائدہ ہوا۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت سے متعلق بڑی باتیں کی جاتی ہیں لیکن عمل نہیں کیا جاتا، پاکستان کی معیشت کے 3 بنیادی چیلنجز ہیں۔ صرف الیکشن کے لیے معیشت کے فیصلے کریں گے تو فائدہ نہیں ہوگا۔ عوام بہتر مستقبل چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگست 2018 میں ہماری حکومت کا آغاز ہوا۔ حکومت کے آغاز سے پہلے ہمیں اہم فیصلے کرنے کی ضرورت تھی، ہمیں آئی سی یو میں لیٹاہوا مریض ملا تھا جس کا فوری آپریشن کیا۔ ’معیشت کے کرائسز کا فیز ختم ہوگیا، استحکام کے فیز میں ابھی بھی ہیں، آئندہ ڈیڑھ سال کا عرصہ استحکام کے فیز میں رہے گا‘۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ سنہ 1960 میں پاکستان کی ترقی کی مثالیں دی جاتی تھیں، صورتحال یہ ہے کہ قرضے نہیں ان کا سود دینے کے لیے قرضے لے رہے ہیں۔ 800 ارب سے زیادہ قرضے سود کی ادائیگی کے لیے لیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ برآمدات اور درآمدات پر بھی دنیا ایک ہوگئی ہے، 2003 میں ہماری برآمدات ساڑھے 13 فیصد ہوتی تھی۔ گزشتہ سال ہماری برآمدات 8 فیصد رہی۔ پورا پاکستان ایف بی آر کی طرف دیکھ رہا ہے، ایف بی آر ٹھیک نہ ہوا تو کچھ بھی ٹھیک نہ ہوگا۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے معدنی ذخائر کا ہی استعمال کر لیتے تو قرضہ نہ لیتے، پاکستان میں دنیا کے کم ترین سیونگ ریٹ ہیں۔ پاکستان کا گزشتہ سال نیشنل سیونگ ریٹ 10 فیصد تھا، ہمارے مقابلے میں بھارت کا سیونگ ریٹ 35 فیصد تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایف بی آر کے ریونیو کو دیکھ کر معیشت کا فیصلہ کیا گیا، ہم نے ٹیکس پالیسی یونٹ الگ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ معذرت کے ساتھ ٹیکس کوئی بھی نہیں دینا چاہتا۔ بہترین ذہن اس پر لگے ہوئے ہیں کہ سیلز ٹیکس کیسے چھپائیں، ایف بی آر سے درخواست ہے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرے۔ ’بیٹی کی شادی پر اتنے سوالات نہیں ہوتے جتنا ایف بی آر کرتا ہے‘۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم لانا ناگزیر ہے، بیرون دنیا سے معلومات حاصل کرنا آسان ہوگیا ہے۔ دوستوں کو برادرانہ مشورہ ہے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں۔ سپلیمنٹری گرانٹ کا سلسلہ ختم کرنے جا رہے ہیں۔ ٹیکس کے نظام کو آسان بنائیں گے۔ وزارت خزانہ کی جو تھانیداری تھی اسے ختم کرنے جا رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایکسچینج ریٹ ہولڈ کریں گے تو اس کا نقصان ہوگا، ہم نے بنیاد ٹھیک کرنی ہے۔ جعلی سہارے پر روپے کو رکھنے سے نقصان ہوتا ہے۔ برآمدات اور معیشت کی بہتری کے لیے خطے میں تجارت ضروری ہے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ ترکی کے ساتھ برآمدات بڑھانے سے متعلق بات چیت ہوگی، ایران کے ساتھ تجارت بڑھائیں گے، افغانستان تاجکستان کے ساتھ میٹنگ ہوگی۔ پاکستان ایران کے ذریعے مشرق وسطیٰ تک اور ترکی کے ذریعے یورپ تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ وزیر اعظم کہہ چکے ہیں بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں۔ بدقسمتی ہے بھارت میں سیاست کے نام پر دشمنی کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسلامی بینکاری سے متعلق وزارت خزانہ نے کام شروع کر دیا ہے، معیشت میں انقلاب ڈیجیٹل فنانس کے ذریعےممکن ہے۔ ہم نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو بھرپور استعمال کرنا ہے۔ بہت سی ایسی چیزیں ہیں جنہیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ مسائل کو حل کرنے میں کچھ وقت ضرور لگے گا۔

  • ایف بی آر کا بے نامی اکاؤنٹس رکھنے والوں کے خلاف یکم اپریل سے کارروائی کا فیصلہ

    ایف بی آر کا بے نامی اکاؤنٹس رکھنے والوں کے خلاف یکم اپریل سے کارروائی کا فیصلہ

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بے نامی اکاؤنٹس رکھنے والوں کے خلاف یکم اپریل سے کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر کے ممبر حامد عتیق سرور نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں 2 ہزار 566 ارب کا ہدف مقرر تھا، فروری تک ٹیکس محاصل میں 236 ارب روپے کمی کا سامنا ہے، جولائی سے فروری تک صرف 2 ہزار 330 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا جاسکا ہے۔

    ممبر ایف بی آر کے مطابق بے نامی اکاؤنٹس یا رقم کی غیرقانونی منتقلی کے خلاف یکم اپریل سے آپریشن لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں شروع کیا جائے گا، اسٹیٹ بینک سے ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے، بے نامی اکاؤنٹس رکھنے والوں کو نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: لگژری گاڑیوں کی درآمد، آصف زرداری کے خلاف تحقیقات جاری ہیں: ایف بی آر

    ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر 75 ارب روپے کا ٹیکس کم ہوا، تنخواہوں کی مد میں 35 ارب روپے، حکومتی اخراجات کم ہونے سے 55 ارب روپے جبکہ ٹیلی کام سیکٹر سے 35 ارب روپے ٹیکس کم ہوا۔

    حامد عتیق سرور کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے بڑے شہروں میں 424 ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کی، جس میں 8 ارب 20 کروڑ روپے کا ٹیکس ڈیمانڈ کیا گیا، ان افراد سے 3.8 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا، کراچی سے 45 کروڑ جبکہ اسلام آباد سے 30 کروڑ سے زیادہ ریکوری ہوئی۔

    ایف بی آر ممبر کا کہنا تھا کہ جعلی انوائسز پر 9 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، 2 ٹیکس چوروں کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں، 78 جائیدادیں اور 46 گاڑیاں ضبط کی گئی ہیں جن کی نیلامی کی جائے گی۔

  • فیصل آباد کے ویٹر کو ایف بی آر نے 21 کروڑ کا نوٹس بھیج دیا

    فیصل آباد کے ویٹر کو ایف بی آر نے 21 کروڑ کا نوٹس بھیج دیا

    فیصل آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فیصل آباد کے ایک غریب ویٹر کو 21 کروڑ روپے کا نوٹس بھیج کر ہکا بکا کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹ کیس کے سلسلے میں ایک اور اکاؤنٹ سامنے آ گیا، فیصل آباد کے ایک ویٹر کے اکاؤنٹ سے ایک ارب روپے منتقل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    بیٹھے بیٹھے ارب پتی بننے والے فیصل آباد کے رہائشی وسیم کے اکاؤنٹ سے ٹرانزیکشن پر ایف بی آر نے اسے اکیس کروڑ روپے کا نوٹس بھیج دیا۔

    پولیس نے بھی پھرتی دکھاتے ہوئے ویٹر وسیم کو گرفتار کر کے اس سے تفتیش شروع کر دی ہے۔

    دوسری طرف وسیم کے بھائی کا کہنا ہے کہ وہ کرائے کے گھر میں رہتے ہیں اور دو ماہ سے کرایا بھی نہیں دے سکے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  جعلی بینک اکاؤنٹس: تل کے لڈو بیچنے والا کروڑ پتی نکلا

    ان کا کہنا تھا کہ بھائی وسیم کے نام پر اکاؤنٹ کس نے کھلوایا، ہم اسے نہیں جانتے۔ ویٹر سلیم نے وزیرِ اعظم عمران خان سے انصاف کی اپیل کر دی ہے۔

    یاد رہے کہ 29 دسمبر 2018 کو کراچی میں تل کے لڈو بیچنے والے ایک نابینا شہری کے نام پر بھی جعلی بینک اکاؤنٹ نکل آیا تھا جس سے ڈھائی کروڑ روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی تھی، ایف بھی آر نے اس کے گھر پر بھی چھاپا مارا تھا اور تفتیش کے لیے دفتر طلب کیا تھا۔

  • ایف بی آر نے بے نامی جائیدادوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    ایف بی آر نے بے نامی جائیدادوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    اسلام آباد: ایف بی آر نے بے نامی جائیدادوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی، قوانین نافذ کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج ایف بی آر ممبرز نے پریس کانفرنس کی، جس میں کہا گیا کہ بے نامی جائیدادوں سے متعلق قانون نافذ کر دیا گیا ہے۔

    ایف بی آر ممبرز کے مطابق بے نامی جائیدادوں کے خلاف کیسز بنائے جائیں گے، ایڈ جیوکیٹنگ اتھارٹی قائم کی جائے گی، کابینہ اتھارٹی کے چیئرمین اور اراکین کی منظوری دے گی۔

     ایف بی آر کے مطابق بےنامی کیسزاتھارٹی کےسامنے پیش کئے جائیں گے، اتھارٹی کے فیصلے کو ایپلٹ ٹربیونل میں چیلنج کیا جا سکے گا، بے نامی جائیدادوں کو90 روز کے لئے ضبط کیا جائے گا،120 روز میں کیس کا چالان اتھارٹی کے سامنے پیش ہوگا۔

    مزید پڑھیں: بے نامی جائیدادیں ضبط کرنے کے فیصلے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، تاجر برادری

    ارکان کا کہنا تھا کہ ٹربیونل کے فیصلے سے جائیداد کو بیچا جا سکے گا، لاہور، کراچی، اسلام آباد کے کمشنرز کو اختیارات دیئے گئے ہیں۔

    ایف بی آر کے مطابق قانون کا اطلاق فروری2017 کے بعد بے نامی جائیدادوں پر ہوگا، قانون نافذ کر دیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ  11 مارچ 2019 کو وفاقی حکومت نے بے نامی اکاؤنٹس میں غیر قانونی ٹرانزکشن کی روک تھام کے لئے قانون کی منظوری دی تھی۔

  • کرپٹ عناصر کی نشان دہی کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد کا سوچ رہا ہوں: اسد عمر

    کرپٹ عناصر کی نشان دہی کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد کا سوچ رہا ہوں: اسد عمر

    اسلام آباد: وزیرِ خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ایف بی آر میں کرپٹ عناصر کی نشان دہی کے لیے وہ سنجیدگی کے ساتھ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد حاصل کرنے کا سوچ رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر میں کرپٹ عناصر کی نشان دہی کے لیے سنجیدگی سے انٹیلی جنس ایجنسیز کی مدد کا سوچ رہا ہوں، جب تک کرپٹ عناصر کا خاتمہ نہیں ہوتا نظام ٹھیک نہیں ہو سکتا۔

    [bs-quote quote=”بلاول بھٹو نے پاکستان کے بیانیے کو نقصان پہنچایا۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”اسد عمر” author_job=”وزیر خزانہ”][/bs-quote]

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم آئی تو وہ نتیجہ دینے کے لیے ہوگی روایتی نہیں، بزنس کمیونٹی سے کہا کہ وہ کیسی ایمنسٹی اسکیم چاہتے ہیں تجاویز دیں، ہماری کوشش ہے ٹیکس وصولی اور سسٹم میں آسانی نظر آئے، ایمنسٹی اسکیم آتی ہے تو استعمال کریں ورنہ تیاری مکمل ہے، دائرہ تنگ ہوگا، لوگوں کی نشان دہی کرلی ہے اب ان کے خلاف ایکشن بھی ہوگا۔

    وزیرِ خزانہ اسد عمر نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے پاکستان کے بیانیے کو نقصان پہنچایا۔

    اسد عمر نے کہا ’بلاول بھٹو میرے بیٹے سے 2 ماہ بڑا ہے اس لیے غصہ نہیں آتا، میں نے اسمبلی میں کوئی بد اخلاقی نہیں کی، میرے خیال میں بلاول بھٹو نے پاکستان کے بیانیے کو نقصان پہنچایا۔‘

    وزیرِ خزانہ نے کہا کہ بے نظیر کی شہاد ت کے بعد آصف زرداری پارٹی پر کنٹرول چاہتے تھے، آصف زرداری نے بی بی کی وصیت نکالی اور بچوں کے نام کے ساتھ بھٹو لگایا، دوسری طرف بلاول بھی تقریروں میں شہید والدہ اور نانا کے کارنامے گنواتے ہیں لیکن والد کا کوئی ذکر نہیں کرتے۔

    [bs-quote quote=”سیاست میں باہر والوں سے مدد مانگیں گے تو میں انھیں ان کا آقا کہوں گا، عوامی ریکارڈ پر درجنوں ثبوت ہیں کہ امریکی لیڈروں نے کہا یہ ہمارے پاس آئے۔” style=”style-8″ align=”right” author_name=”وزیر خزانہ”][/bs-quote]

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ پی پی امیدوار بھی اپنے پوسٹرز میں زرداری صاحب کی تصویر نہیں لگاتے، بلاول بھٹو آکسفرڈ کے پڑھے ہوئے ہیں اور میں سیدھا سادہ بندہ ہوں، کسی کو غدار نہیں کہا، نہ بلاول کی طرح نواز شریف مودی کا یار کے نعرے لگائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں باہر والوں سے مدد مانگیں گے تو میں انھیں ان کا آقا کہوں گا، عوامی ریکارڈ پر درجنوں ثبوت ہیں کہ امریکی لیڈروں نے کہا یہ ہمارے پاس آئے، امریکی لیڈروں نے کہا ہم نے فون کیے اور پاکستان پر دباؤ ڈالا، میرے خیال میں کسی پاکستانی کو اس طرح کا کام نہیں کرنا چاہیے۔

    اسد عمر نے کہا ’بیرونی آقاؤں کے زیر اثر رہ کر قومی مفاد کی خارجہ پالیسی نہیں بن سکتی، حسین حقانی کو سب جانتے ہیں وہ امریکا میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف بول رہا ہے، حسین حقانی کو بھی پیپلز پارٹی کے دور میں امریکا کا سفیر لگایا گیا۔‘

    انھوں نے کہا ’نواز اور زرداری تعلقات استعمال کر کے خارجہ پالیسی پر اثر انداز ہوتے ہیں تو یہ طرزِ حکمرانی نہیں چلے گی، بلاول بھٹو کی انگریزی پر اعتراض نہیں ان کے انگریزی کے بیانیے پر ہے، انھوں نے انگریزی میں ان ملکوں کو پیغام دیا جو ہم پر الزام لگاتے ہیں، پوچھنا چاہتا ہوں میں نے اخلاق سے گری ہوئی کون سی بات کی تھی؟ بلاول کی حب الوطنی سے نہیں بلکہ سیاست سے اختلاف ہے۔‘

    وزیر خزانہ نے کہا ’وزیر اعظم نے کئی بار اپنے مؤقف سے ہٹ کر کابینہ کی تجویز مانی ہے، میں اے پی سی کو نہیں مانتا جو فیصلے کرنے ہیں پارلیمان میں ہونے چاہئیں، قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے خزانہ میں کل شرکت کروں گا۔‘

  • کراچی میں سپرمارکیٹس کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ

    کراچی میں سپرمارکیٹس کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ

    کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے  دو  ہزار مہنگی جائیدادیں خریدنے والوں کو نوٹسز جاری کرنے اور نئی غیر رجسٹرڈ شدہ سپر مارکیٹس کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے دو  ہزار مہنگی جائیدادیں خریدنے والوں کو نوٹسز جاری کرنے کی تیاری کرلی ہے،  اقدام براڈ ننگ آف ٹیکس بیس کے تحت کیا جا رہا ہے۔

    نئی غیر رجسٹرڈ شدہ سپر مارکیٹس کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے حکمت عملی کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈیفنس، کلفٹن اور پوش علاقوں میں قائم چائے کارنر بھی ریڈ لسٹ میں شامل ہیں۔

    ایف بی آر کے مطابق 16 ہزار تنخواہ دار افراد جو فائلر نہیں اور رجسٹریشن نہیں کروائی انہیں نوٹس دیے جائیں گے۔ زمزمہ، حیدری، کھڈا مارکیٹ اور کمرشل ایریاز میں نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔

    خیال رہے اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ریونیو اکٹھا کرنے پر حکومتی اقدامات سے متعلق اجلاس ہوا تھا۔ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس اکٹھا کرنے اور ٹیکس بیس میں اضافے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

    چیئرمین کے مطابق ہائی نیٹ ورتھ افراد کے 6 ہزار سے زائد کیسز زیر غور ہیں۔ مجموعی طور پر 2 ارب سے زائد کی آمدن متوقع ہے۔

    اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ معلومات اور تحقیقات کے 66 کیسز پر کام جاری ہے، اب تک 1.5 ارب کی وصولی ہوچکی ہے۔

    اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ قابل وصول ٹیکسز کو اکٹھا کرنے کے لیے جدید طریقہ کار بروئے کار لایا جائے، نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے ٹیکس دہندگان کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ٹیکس چور ملک اور قوم کے دشمن ہیں کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ وزیر اعظم نے ٹیکس چوری میں سہولت دینے والے عناصر کے خلاف کارروائی کی بھی ہدایت کی تھی۔

  • گزشتہ مالی سال کی نسبت اس بار تین فی صد زیادہ ٹیکس جمع ہوا: ایف بی آر

    گزشتہ مالی سال کی نسبت اس بار تین فی صد زیادہ ٹیکس جمع ہوا: ایف بی آر

    اسلام آباد:ایف بی آر کے مطابق گزشتہ مالی سال کی نسبت اس بار تین فی صد زیادہ ٹیکس جمع ہوا ہے.

    یہ تفصیلات ایف بی آر ممبران ڈاکٹر حامد عتیق اور سیماشکیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فراہم کیں.

    ان کا کہنا تھا کہ جولائی تا جنوری 2 ہزار ارب روپے سے زیادہ ٹیکس جمع کیا گیا، البتہ سات ماہ کے دوران ہدف سے 191 ارب کم ٹیکس اکٹھا ہوا، ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 40 ارب روپے کم ٹیکس جمع ہوا ہے.

    ایف بی آر  کے مطابق 12 لاکھ روپے تک آمدن پر ٹیکس چھوٹ سے بھی ریونیو پر منفی اثر پڑا، بینکنگ کے شعبے میں ٹیکس میں ایک فیصد کمی آئی، حکومت سےدرخواست ہےمحصولات کے ہدف پرنظر ثانی کرے.

    مزید پڑھیں: جنوری2019ء کے دوران افراط رز کی شرح میں ایک فیصد اضافہ

    ایف بی آرحکام کا کہنا تھا کہ پہلے7 ماہ میں ریونیو شارٹ 195 ارب روپے ہے، بے نامی سے متعلق قانون سخت کیا جارہا ہے، کسی جائیدادپر بے نامی ثابت ہوئی، تو وہ سرکارضبط کر لے گی، ایف بی آرنے 6 ہزار افراد کو نوٹس جاری کیے ہیں. 204 کیسزمیں 6 ارب کی ٹیکس ڈیمانڈ جاری کی گئی.

    انھوں نے کہا کہ نوٹسز کی بنیاد پر صرف 2.6 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا، ڈور ٹو ڈور جا کرٹیکس جمع کرنا مشکل ہے، نئی حکمت عملی زیر غور ہے.

  • وزیر اعظم کی ایف بی آر کو بڑے ٹیکس چوروں کے خلاف ہنگامی اقدامات کی ہدایت

    وزیر اعظم کی ایف بی آر کو بڑے ٹیکس چوروں کے خلاف ہنگامی اقدامات کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیر  اعظم عمران خان نے بڑے ٹیکس چوروں کے خلاف ایف بی آر کو ہنگامی اقدامات کی ہدایت کر دی.

    تفصیلات کے مطابق آج وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات سے متعلق معاملات پر غور ہوا، وزیرِ خزانہ اسد عمر، وزیرِ مملکت برائے ریونیو حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان سمیت سینئر افسران کی شرکت کی.

    اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کی بڑے ٹیکس چوروں کے خلاف کاروائی اور نان ٹیکس فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے ایف بی آر کو ہدایات جاری کیں.

    [bs-quote quote=”ماضی کی حکومتوں نے ٹیکس نظام میں موجود خرابیوں کو  نظر انداز کیا” style=”style-7″ align=”left” author_name=”وزیر اعظم عمران خان”][/bs-quote]

    وزیرِ اعظم کو پاکستانی شہریوں کی بیرون ملک جائیدادوں اور  بیرون ملک اثاثوں پر ملکی قوانین کے تحت قابلِ وصول ٹیکسز کی وصولی کے لئے کیے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دی گئی.

    ایف بی آر نے وزیر اعظم کو  آگاہ کیا کہ بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات موصول ہو رہی ہیں، تفصیلات کا جائزہ شروع کر دیا، قانون کے مطابق ٹیکس کی وصولی کے لئے سیکڑوں افراد کو نوٹس جاری کیے گئے.

    اجلاس میں‌ ملک کے چھ بڑے شہروں میں آف شور  ٹیکسیشن کمشنریٹ قائم کرنے پر اتفاق ہوا ، کمشنریٹ لاہور، کراچی، اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ اور ملتان میں قائم ہوں گے، وزیراعظم عمران خان کی بیرون ممالک اثاثہ جات سے متعلقہ کیسز کو جلد منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کی۔

    مزید پڑھیں: برف پوش پہاڑوں پر فرائض انجام دینے والے پولیو ورکرز کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات

     وزیر اعظم نے کہا کہ آف شور ٹیکسیشن کمشنریٹس کو افرادی طور پر مزید مستحکم کیا جائے، ایف بی آر میں اصلاحات حکومت کے ریفارمز ایجنڈے کا اہم جزو ہے، ماضی کی حکومتوں نے ٹیکس نظام میں موجود خرابیوں کو  نظر انداز کیا، ٹیکس نیٹ بڑھانے کے طریقہ کار پر بھی توجہ نہیں دی گئی، ملکی اخراجات کا تیس فیصد محض قرضوں پر جمع شدہ سود کی ادائیگیوں پر خرچ ہو رہا ہے.

    وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ٹیکس وصولیوں کا عمل پیچیدہ بنایا گیا، عام شہریوں کا ٹیکس کے نظام اور ایف بی آر سے اعتماد اٹھ چکا ہے، جسے بحال کرنے کی ضرورت ہے.

    بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق کیسز کی چھان بین کے دوران اہم معلومات مل گئیں، وزیراعظم کا کیسز کو حتمی انجام تک پہنچانے کے لئے ملک کے چھ بڑے شہروں میں آف شور ٹیکسیشن کمشنریٹ قائم کرنے کی ہدایت

  • بجٹ میں 9 ارب کا ٹیکس ریلیف، 2 ارب کے نئے ٹیکس لگا دیے گئے

    بجٹ میں 9 ارب کا ٹیکس ریلیف، 2 ارب کے نئے ٹیکس لگا دیے گئے

    اسلام آباد: آج قومی اسمبلی میں وزیرِ خزانہ نے منی بجٹ پیش کیا، جس میں 9 ارب کا ٹیکس ریلیف دیا گیا ہے جب کہ 2 ارب کے نئے ٹیکس لگا دیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فنانس بل پر ٹیکسوں کے نفاذ سے متعلق ایف بی آر نے پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ پچھلے 10 سالوں میں معاشی ترقی کی رفتار رک گئی تھی، منی بجٹ سے ترقی کا پہیا تیزی سے چلے گا۔

    درآمدی موبائل پر ٹیکس

    ایف بی آر حکام نے کہا ہے کہ موبائل کی درآمد پر مختلف ٹیکس یک جا کر دیے گئے ہیں، اب درآمدی موبائل فون پر کمبائن ٹیکس لاگو ہوگا، 10 ہزار کے فون پر 400 روپے، 28 ہزار کے فون پر 4 ہزار ٹیکس ہوگا، 60 ہزار روپے مالیت کے فون پر 6 ہزار روپے ٹیکس ہوگا۔

    ایک لاکھ 5 ہزار روپے مالیت کے فون پر 8 ہزار روپے ٹیکس، ڈیڑھ لاکھ روپے کے فون پر 23 ہزار روپے ٹیکس، ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ مالیت کے فون پر 41 ہزار روپے ٹیکس ہوگا.

    موبائل فون پری پیڈ کارڈ پر کوئی ٹیکس نہیں، 100 پر 100 ملے گا، ٹیکس حکام کا کہنا ہے کہ حکومت اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے احکامات کی منتظر ہے۔

    نان فائلرز کی گاڑی خریداری پر ٹیکس

    ایف بی آر حکام کی بریفنگ کے مطابق نان فائلرز کی گاڑی خریداری پر ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے، مختلف سی سی کی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح مختلف ہے، مجموعی طور پر ٹیکس 15 ہزار سے ساڑھے 4 لاکھ کر دیا گیا ہے۔

    نان فائلرز کے لیے 1300 سی سی تک کی گاڑی خریدنے کی اجازت ہوگی، نان فائلرز کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس میں 50 فی صد ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے۔

    دیگر ٹیکسز

    نیوز پرنٹ کی درآمد پر 5 فی صد ڈیوٹی ختم کر دی گئی، سیلز ٹیکس میں ری فنڈ بانڈز جاری کیے جائیں گے، بانڈ پر 10 فی صد شرح منافع 3 سال تک دیا جائے گا، اسلام آباد میں فکسڈ ٹیکس لگا کر نان فائلرز کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا، فکسڈ ٹیکس کی شرح تاجروں کے ساتھ مشاورت کے بعد عائد ہوگی۔

    ایف بی آر حکام نے کہا کہ سستے گھر، چھوٹے کاروبار، زراعت پر قرضے دینے والے بینکوں کو ریلیف دی جائے گی، فائلرز کے لیے بینکوں سے رقم نکلوانے پر ٹیکس ریلیف دیں گے، اس اقدام سے 2 ارب روپے کا ٹیکس ریلیف دیا جائے گا۔

    بریفنگ کے مطابق بیرون ملک سے بینک اکاؤنٹ میں رقم بھیجنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے، اوورسیز نائیکاپ شناختی کارڈ نہ ہو تو انٹرنیشنل پاسپورٹ پر گھر، گاڑی لے سکتے ہیں، نان بینکنگ سیکٹر کے لیے سپر ٹیکس ختم، بینکنگ سیکٹر پر سپر ٹیکس لاگو رہے گا۔

    مصنوعی کڈنیز اور ڈائلیسز سمیت متعدد طبی آلات و مصنوعات پر ڈیوٹی میں کمی، فٹ ویئر، لیدر سیکٹر، گلوز، ہوم اپلائنسز کے خام مال پر ڈیوٹی میں کمی کر دی گئی ہے، سیونگز پر ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے، فرنیچر، سرامکس، ڈائپرز اور سینیٹری مصنوعات کے خام مال پر ٹیکس میں کمی کر دی گئی ہے۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے اچھا کسان دوست بجٹ پیش کیا گیا ہے۔

  • دنیا بھر سے ٹیکس چوروں کا بینک اکاؤنٹس ڈیٹا ملنا شروع

    دنیا بھر سے ٹیکس چوروں کا بینک اکاؤنٹس ڈیٹا ملنا شروع

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائیاں تیز کر دیں، دنیا بھر سے 50 ہزار بینک اکاؤنٹس کا ڈیٹا مل گیا۔

    ذرائع ایف بی آر نے کہا ہے کہ ٹیکس چوروں کے بیرونی ملک اکاؤنٹس کی تفصیلات ملنے کا پہلا مرحلہ شروع ہو گیا ہے، دنیا بھر سے پچاس ہزار بینک اکاؤنٹس کا ڈیٹا موصول ہو گیا ہے۔

    [bs-quote quote=”اگلے 2 سال بیرون ملک بینکوں میں اکاؤنٹ رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ایف بی آر”][/bs-quote]

    ٹیکس چوروں کے بیرون ملک اکاؤنٹس کی مزید تفصیلات بھی ملیں گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ بیرون ملک اکاؤنٹس اسپین، اٹلی، فرانس، جرمنی اور دیگر ممالک میں ہیں، معلومات او ای سی ڈی (اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم) کے تحت ملنا شروع ہوئی ہیں۔

    ممبرایف بی آر نے بتایا کہ پاکستانیوں کے بیرون ملک 50 ہزار اکاونٹس کا پتا چلا ہے تاہم ادارہ معلومات خفیہ رکھنے کا پابند ہے، زیادہ تر افراد کا تعلق کراچی، لاہور اور اسلام آباد سے ہے۔

    ایف بی آر کے مطابق اگلے 2 سال بیرون ملک بینکوں میں اکاؤنٹ رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادیں: ایف بی آر اور ایف آئی اے سے رپورٹ طلب

    ایف بی آر کے رکن نے بتایا کہ دبئی میں 537 افراد کی 1365 جائیدادوں کی تحقیقات کی گئی ہیں، جس میں 38 ارب مالیت کی 867 پراپرٹیز ثابت کی جا سکیں۔

    ممبر نے مزید بتایا کہ دبئی میں 316 افراد نے ایمنسٹی اسکیم میں پراپرٹی قانونی بنائی، ایمنسٹی اسکیم میں ایک ارب 20 کروڑ کا ٹیکس ملا۔