Tag: ایف بی آر

  • نگراں حکومت نے ایمنسٹی اسکیم میں ایک ماہ کی توسیع کردی

    نگراں حکومت نے ایمنسٹی اسکیم میں ایک ماہ کی توسیع کردی

    اسلام آباد : نگراں حکومت کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں ایک ماہ کے لیے توسیع سے متعلق صدرممنون حسین کوسمری ارسال کی گئی جس پرانہوں نے دستخط کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر ممنون حسین نے ٹیکس ایمنستی اسکیم میں ایک ماہ کی توسیع کے آرڈیننس پردستخط کردیے جس کے بعد صارفین 31 جولائی تک ایف بی آر کو ذرائع آمدن ظاہر کیے بغیراثاثے ظاہرکرسکتے ہیں۔

    ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے تحت تیس جون تک پچاس ارب روپے کے محصولات وصول کیے گئے۔

    نگراں وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس

    خیال رہے کہ گزشتہ روز نگراں وزیراعظم ناصرالملک کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران ایمنسٹی اسکیم کے تحت حاصل رقوم اور اس میں توسیع سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پراچھے رسپانس پرتوسیع کا فیصلہ کیا گیا۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق اسکیم سے سو ارب سے زائد کے محصولات وصول ہونے کی امید ہے۔

    اجلاس میں فنانشل انسٹی ٹیوشن رولز 2018 کی منظوری دی گئی جبکہ ایف آئی اے کو ریکوری آف فنانسز کے تحت درکار تحقیقاتی ادارہ مقرر کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔

    وفاقی کابینہ نے کیپیٹل ڈویلمپنٹ اتھارٹی کے بجٹ برائے 19-2018 کی بھی منظوری دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • واجبات کی عدم ادائیگی، ایف بی آر نے پی آئی اے کے تمام اکاوئنٹس منجمد کردیئے

    واجبات کی عدم ادائیگی، ایف بی آر نے پی آئی اے کے تمام اکاوئنٹس منجمد کردیئے

    کراچی : ایف بی آر نے  واجبات کی عدم ادائیگی پر پی آئی اے کے تمام اکاوئنٹس منجمد کردئے، جس سے پی آئی اے ملازمین کی تنخواہیں اورپنشن کی ادائیگیاں خطرے میں پڑگئیں ہیں، تین دن گزرنے کے باوجود پی آئی اے کے اکاوئنٹ بحال نہ ہوسکے۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے اور ایف بی آر کے درمیان مذاکرات ناکام رہے، تین دن گزرنے کے باوجود پی آئی اے کے اکاوئنٹس بحال نہ ہوسکے، جس سے پی آئی اے ملازمین کی تنخواہیں اور ریٹائر ہونے والے ملازمین کی پنشن کی ادائیگیاں خطرے میں پڑگئیں ہیں۔

    اکاونٹس منجمد ہونے سے پی آئی اے نے مختلف کمپنیوں کے واجبات بھی ادا نہیں کئے جبکہ پی آئی اے کوجیٹ فیول کی ترسیل بھی متاثرہونے کاخدشہ ہے۔

    زرائع کے مطابق پی آئی اے نے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں ایک ارب سے زائد کے واجبات ادا کرنے ہیں، واجبات کی عدم ادائیگی پر اکاوئنٹس منجمد کئے گئے، جمعہ کی شام سے اکاوئنٹس منجمد کئے گئے تھے۔

    یاد رہے کہ اقص حکمت عملی کے باعث قومی ایئر لائن پی آئی اے کو 6 ماہ میں 21 ارب 50 کروڑ روپے کا آپریٹنگ نقصان برداشت کرنا پڑا جبکہ گزشتہ 2 ماہ میں پی آئی اے کو 6 ارب 50 کروڑ روپے نقصان کا سامنا رہا تھا۔

    سنہ 2017 کے 3 ماہ کے دوران پی آئی اے کو 15 ارب کا آپریٹنگ نقصان ہوا تھا۔

    ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کو طیاروں کی کمی اور ان کے گراؤنڈ ہونے سے بھی نقصان ہوا۔

    واضح رہے کہیاد رہے کہ پی آئی اے کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار میں کہا گیا تھا کہ قومی ایئر لائن نے سال 2017 میں اٹھاسی ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا تاہم ایئرلائن کو چھیالیس ارب روپے نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایف بی آر کی پیراڈائز لیکس میں نامزد افراد کی معلومات کیلئے اسٹیٹ بینک سے مدد طلب

    ایف بی آر کی پیراڈائز لیکس میں نامزد افراد کی معلومات کیلئے اسٹیٹ بینک سے مدد طلب

    اسلام آباد : پانامہ کے بعد پیراڈائز لیکس میں نامز د افراد کی معلومات اکھٹا کرنا شروع کردیں، ایف بی آر نے اسٹیٹ بینک سے مدد طلب کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے پیرزاڈائز لیکس میں نامزد افراد کی معلومات معلومات اکھٹا کرنا شروع کردیں ہے ، جس کے لئے ایف بی آر نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مدد طلب کی ہے۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک پیراڈائز لیکس میں شامل افراد کے اکاؤنٹس کے بارے میں متعلقہ بینکوں سے معلومات حاصل کرکے دے۔

    ان افراد میں کمرشل بینکوں اور بڑی بڑی کمپنیوں کے مالک شامل ہیں جبکہ ان افراد سابق وزیر اعظم شوکت عزیز بھی شامل ہیں۔

    اس سے قبل ایس ای سی پی کا پیراڈائزلیکس میں شامل پاکستانیوں کیخلاف ایکشن ایس ای سی پی نےاثاثوں کی چھان بین شروع کردی تھی اور کہا تھا کہ ایس ای سی پی قوانین کے مطابق کارروائی کرے گا۔


    مزید پڑھیں : پیراڈائز پیپرز میں نامزد افراد کے خلاف کارروائی ہوگی۔ گورنر اسٹیٹ بینک


    یاد رہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا تھا پانامہ پپپرز کی طرح پیراڈائز پپیرز میں سامنے آنے والے افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

    طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ نامزد افراد کی تفصیلات بینکوں سے حاصل کی جائیں گی، بینک اس بات کی چھان بین کریں گے کہ یہ رقم غیر ملکی اکاؤنٹس میں منتقل کیسے کی گئی تھی۔ یہ سرمایہ کاری کیسے عمل میں آئی اس کے بارے میں بھی تحقیقات کریں گے۔

    واضح رہے کہ  آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی صحافتی تنظیم آئی سی آئی جے نے پیراڈائز لیکس کی دستاویزات جاری کی تھیں، جس میں ایک سو پینتیس پاکستانیوں کے نام سامنے آئے تھے۔

    مذکورہ دستاویز میں پہلا نام ٹیکس چوری کرکے آف شور کمپنی بنانے والے شوکت عزیزکا ہے، این آئی سی ایل کے سابق چیئرمین ایاز خان نیازی کا نام بھی شامل تھا۔


    مزید پڑھیں : پیراڈائز لیکس: سابق وزیراعظم شوکت عزیز بھی ٹیکس چور نکلے


    پیراڈائز پیپرز کے مطابق شوکت عزیز نے وزارت داخلہ کے دور میں انٹارکٹک ٹرسٹ قائم کیا تھا، ٹرسٹ کی بینیفشری شوکت عزیز کی اہلیہ بچے اور پوتی ہیں

    پیپرز کے مطابق ایاز خان نیازی کی ایک کمپنی ٹرسٹ اینڈ لشین ڈسکریشنری کےنام سے ہے جبکہ باقی تین کمپنیاں انڈلشین، اسٹیبشلمنٹ لمیٹڈ، انڈلشین انٹرپرائز لمیٹڈ اور انڈلشین ہولڈنگز لمیٹڈ کے نام سے ہیں، تینوں کمپنیاں دو ہزار دس میں قائم کی گئیں،ایاز خان کے دو بھائی اور والد کے نام بطور ڈائریکٹر پیراڈائز پیپرز میں شامل ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • رواں مالی سال ریونیو میں کمی متوقع

    رواں مالی سال ریونیو میں کمی متوقع

    آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری پیش کرنے کی تیاریاں جاری ہیں تاہم رواں مالی سال حکومتی آمدنی اندازوں اور اہداف سے کافی کم رہنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال حکومتی وصولی میں خاصی کمی متوقع ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق نان ٹیکس آمدنی میں 174 ارب روپے کی کمی متوقع ہے۔

    مزید پڑھیں: ایف بی آر کی کوششوں سے ٹیکس دہندگان میں معمولی اضافہ

    رواں مالی سال امریکہ نے کولیشن سپورٹ فنڈ کا صرف 21 فیصد جاری کیا۔ اس کے علاوہ تھری جی لائسنس کی نیلامی سے بھی متوقع رقم حاصل ہونے کا امکان نہیں۔

    دوسری جانب ایف بی آر کی وصولی بھی کافی مایوس کن رہی۔

    رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں ٹیکس وصولیاں ہدف سے 161 ارب روپے کم رہیں جبکہ وصولی میں مزید کمی کا خدشہ ہے۔

  • نیب سے پلی بارگین کرنے کے بعد مشتاق رئیسانی ایف بی آر کے نرغے میں

    نیب سے پلی بارگین کرنے کے بعد مشتاق رئیسانی ایف بی آر کے نرغے میں

    کوئٹہ: بلوچستان میگا کرپشن کیس میں نیب سے پلی بارگین کرنے والے مشتاق رئیسانی اور سہیل مجید ایف بی آر کے نرغے میں آگئے۔ دونوں ملزمان کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کا نوٹس دے دیا۔

    بلوچستان کے مشہور زمانہ میگا کرپشن کیس میں ملوث سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی اور ٹھیکیدار سہیل مجید کے خلاف ایف بی آر نے ٹیکسز کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    اسسٹنٹ کمشنر ایف بی آر بلوچستان کی سربراہی میں ٹیم نے سول اسپتال کے جیل وارڈ میں قید دونوں ملزمان کو سنہ 2016 کے ٹیکس ریٹرن جمع کروانے کے نوٹسز تھما دیے۔

    حکام کے مطابق اثاثہ کی نوعیت جو بھی ہو، ملکیت میں ہونے پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔ دونوں ملزمان نے نیب کے سامنے ملکیت میں رہنے والی رقم اور جائیدادوں کا اعتراف کیا جس پر قانون حرکت میں آگیا۔

    نوٹسز میں دونوں ملزمان کو 9 جنوری تک ٹیکس ریٹرنز جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ناکامی کی صورت میں دونوں ملزمان کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

  • پانامہ پیپرزکی تحقیقات: ایف بی آرخاطر خواہ نتائج حاصل نہ کرسکا

    پانامہ پیپرزکی تحقیقات: ایف بی آرخاطر خواہ نتائج حاصل نہ کرسکا

    اسلام آباد : پاناما لیکس کی تحقیقات پرایف بی آر حرکت میں ضرور آیا لیکن کوئی خاطر خواہ نتائج حاصل نہ کرسکا۔ ایف بی آر نے تین سو تین افراد کو نوٹسز جاری کئے لیکن جواب چند نے ہی افراد نے دیا۔ ایف بی آر نے شریف خاندان کو نوٹس بھیجے ضرور جواب کیا آیا اس حوالے سے کسی کو کچھ معلوم نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما پیپیرز میں سیکڑوں پاکستانیوں کے نام آئے۔ ایف بی آر ایک سو اکتالیس افراد کا کوئی سراغ نہ لگا سکا۔

    ایف بی آر حکام نے پاناما پیپرز پر تین سو تین افراد کو نوٹسز جاری کیے۔ چوالیس افراد نے ٹیکس ادارے کے نوٹسز کا جواب دیا۔ اوران میں سے صرف چودہ پاکستانیوں نے آٖ ف شور کمپنیوں کا اعتراف کیا۔ تینتیس افراد نے جواب کیلئے مہلت مانگ لی۔

    ایف بی آر کے نوٹسز پر سترہ افراد نے آف شور کمپنیوں کی تردید کی ہے۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ پہلے نوٹس کا جواب نہ دینے پر پچیس ہزار جرمانہ کیا جائے گا۔

    دوسرے نوٹس پر بھی جواب نہ ملنے پر پچاس ہزار جرمانہ ہوگا۔ کوئی جواب نہ دینے والوں کیخلاف قانونی کارروائی ہوگی۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ٹیکس ریٹرن جمع کرانے والوں کے پانچ سال کے ریکارڈ کی چھان بین کا قانون ہے۔ اس سے پچھلی مدت کی جانچ پڑتال نہیں ہو سکتی۔

    ایف بی آر نے شریف خاندان سے مریم نواز۔ حسن نواز،، حسین نواز اور حمزہ شہباز سمیت تین سو تین افراد کو نوٹسز بھیجے تھے۔ ایف بی آر نے یہ نہیں بتایا کہ شریف خاندان کے افراد نے کیا جواب دیے ہیں۔

     

  • گندم کی درآمد پر ڈیوٹی میں20 فیصد اضافہ،نوٹیفکیشن جاری

    گندم کی درآمد پر ڈیوٹی میں20 فیصد اضافہ،نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے گندم کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں 20 فیصد اضافے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نےنوٹی فکیشن کے مطابق گندم کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی 40 سے بڑھا کر 60 فیصد کردی گئی ہے۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے حال ہی میں گندم کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی 40 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کرنے کی منظوری دی تھی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران گندم کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں مجموعی طور پر 35 فیصد اضافہ کیا جاچکا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال بھی گندم کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی 25 سے بڑھا کر 40 فیصد کردی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ حکام کے مطابق گندم کی درآمد کی حوصلہ شکنی کے لیے ریگولیٹری ڈیوٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔

  • پاناما لیکس : ایف بی آرصرف کاغذی کارروائی کرنے پرمجبور

    پاناما لیکس : ایف بی آرصرف کاغذی کارروائی کرنے پرمجبور

    اسلام آباد : پاناما لیکس پر ایف بی آر نے خود اپنے نوٹسز کو رسمی کارروائی قرار دے دیا۔ پاناما لیکس پر 450 افراد کو بھیجے گئے خطوط کو نوٹس یا تحقیقات کا آغاز نہ سمجھا جائے۔

    ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے پاناما لیکس پر کڑی تنقید کے بعد ایف بی آر کاغذی  کارروائی پرمجبو ہوگیا۔ لیکن پاناما لیکس پر کیا ٹیکس حکام شریف خاندان سمیت کسی بھی فرد کیخلاف کچھ کرسکیں گے۔

    ایف بی آر نے پاناما لیکس پر 450 افراد کو خطوط جاری کیے ہیں جس پر ایف بی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان خطوط کو نوٹس یا تحقیقات کا آغاز نہ سمجھا جائے، پاناما لیکس پر مریم نواز، حسن نواز، حسین نواز اور حمزہ شہباز سمیت ساڑھے تین سو افراد کو ایف آر کے نوٹس محض ایک دکھاوا نظر آرہے ہیں۔

    ایف بی آر حکام خود اعتراف کر چکے ہیں کہ ان کے پاس قانونی طور پر کچھ کرنے کا اختیار ہی نہیں، جن افراد کو جو نوٹسز بھیجے گئے ہیں ان میں ان سے پوچھا گیا ہے کہ ان کا ذریعہ آمدن کیا ہے۔ ان کی زیر کفالت کتنے لوگ ہیں اور ان کا ذریعہ معاش کیا ہے۔

    پاکستان میں اس وقت چھ سالہ پرانا قانون نافذ ہے جس کے تحت ایف بی آر کسی بھی شہری کے غیرملکی کاروبار پر سوال جواب سے زیادہ کچھ بھی نہیں کر سکتا۔

    ایف بی آر کسی بھی آف شور کمپنی سے کوئی معلومات بھی حاصل نہیں کرسکتا۔ متحدہ اپوزیشن اور حکومت نے اپنے اپنے قانونی بل پارلیمنٹ میں بھیج دیئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : پاناما لیکس پر حسن، حسین اور مریم نواز سمیت 450 افراد کو نوٹسز جاری

    ن لیگ نے اپنا بل قومی اسمبلی میں جمع کرایا ہے۔ جہاں حکمراں جماعت کی اکثریت ہے۔ زاہد حامد سینیٹ میں اکثریت اپوزیشن کی ہے۔ متحدہ اپوزیشن کا بل سینیٹ میں پیش کیا جا رہا ہے۔

    پاناما لیکس پر نیا قانون کس کا چلے گا۔ سینیٹ سے منظور کردہ متحدہ اپوزیشن کا۔ یا قومی اسمبلی سے پاس ہوا ن لیگ کا۔۔ حالات اس بات کی طرف اشارہ کررہے ہیں کہ ایک اور گھمسان کی جنگ کا طبل بجنے والا ہے۔

     

  • پاناما لیکس پر حسن، حسین اور مریم نواز سمیت 450 افراد کو نوٹسز جاری

    پاناما لیکس پر حسن، حسین اور مریم نواز سمیت 450 افراد کو نوٹسز جاری

    اسلام آباد :فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پاناما لیکس میں شامل شریف خاندان کے چار افراد سمیت 450 پاکستانیوں کو نوٹسز جاری کردیے جن میں متعلقہ افراد سے ذرائع آمدنی و دیگر تفصیلات طلب کرلیں، ان 450 افراد میں پاکستان تحریک انصاف کے سکریٹری جنرل جہانگیر ترین اور رہنما علیم خان بھی شامل ہیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کے بیٹے شہباز شریف بھی شامل

    تفصیلات کے مطابق پاناما لیکس کے معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، ایف بی آر نے پاناما لیکس میں شامل پاکستانی شہریوں کے خلاف کارروائی کاعندیہ دے دیا، ادارے کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسین اور حسن نواز، بیٹی مریم نواز اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز سمیت 450 شہریوں کو آف شور کمپنیوں کے معاملے پر نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔

    تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین اور رہنما علیم خان کو بھی نوٹسز جاری

    ALEEM KHAN

    ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین اور رہنما علیم خان کو بھی نوٹسز جاری کیے گئے ہیں، ان تمام 450 افراد سے ان کے ذرائع آمدنی، آف کمپنیوں کی تفصیلات، کپمنی بنانے کے لیے سرمایہ کہاں سے آیا، رقم پاکستان سے بیرون ملک کیسے منتقل کی گئی جیسے سوالات پوچھے گئے ہیں۔

    JAHANGIR TAREEN

    دس سال تک کے انکم ٹیکس کے گوشوارے طلب

    FBR

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ایف بی آر کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ نوٹسز یکم جولائی سے نافذ ہونے والے نئے قوانین کی تحت جاری کیے گئے ہیں جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو دس سال تک کے انکم ٹیکس کے گوشواروں کے بارے میں کسی شخص سے پوچھ گچھ کرسکتا ہے قبل ازیں پرانے قانون میں ایف بی آر کسی بھی شہری سے چھ سال تک کی آمدنی کے بارے میں جواب دہی کرسکتا تھا۔

    زیادہ تعداد پنجاب اور کراچی کے لوگوں کی ہے

    panama nz

    اہلکار نے بتایا کہ جن افراد کو بیرون ملک آف شور کمپنیاں بنانے سے متعلق نوٹسز جاری کیے گئے ہیں اُن میں زیادہ تعداد کاروباری طبقے سے تعلق رکھتی ہے اور اُن میں سے زیادہ افراد کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے جبکہ صوبہ سندھ اور بالخصوص کراچی دوسرے نمبر پر ہے۔

    آف شورکمپنیوں سے متعلق دو ہفتوں میں جواب طلب

    panama

    اہلکار کے مطابق جن افراد کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں اُنھیں کہا گیا ہے کہ وہ دو ہفتوں میں اس کا جواب دیں کہ ان آف شور کمپنیز بنانے کے اُن کے ذرائع آمدنی، ان کمپنیوں میں کی گئی سرمایہ کاری کی مالیت اور رقم کو بیرون ملک بھجوانے کے طریقہ کار کے بارے میں بھی حکام کو تفصیلی آگاہ کریں۔

    عوام کی طاقت سے نوٹسز جاری ہوئے، عمران خان

    imran-khan

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اپنے خطابات میں مسلسل اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ ایف بی آر پاناما پیپرز میں شامل افراد کو نوٹس جاری کرے اور ان کے خلاف تحقیقات کرے جس کے بعد اب عمران خان نے بتی چوک پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایف بی آر کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ عوام کی طاقت سے شریف خاندان کو نوٹسز جاری ہوگئے، اب نیب کا رخ ان کی جانب بھی ہونا چاہیے۔