Tag: ایف بی آر

  • متحدہ قومی موومنٹ نے وفاقی بجٹ مسترد کردیا

    متحدہ قومی موومنٹ نے وفاقی بجٹ مسترد کردیا

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ نے وفاقی بجٹ مسترد کردیا ،ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ ہر چیز پر ٹیکس لگانا بھتے کے مترادف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹیکسوں کے بوجھ کو ایم کیو ایم نے بھی مسترد کردیا۔ فاروق ستار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آرٹیکس وصولی میں ناکام ہوتا ہے تو بوجھ غریب عوام پر ڈال دیا جاتا ہے۔۔

    ہر چیز پر ٹیکس لگانا بھتہ کلچر ہے، فاروق ستار نے کہا کہ عام لوگوں پر ٹیکس عائد کر کے کرپشن چھپائی جارہی ہے۔

    انہوں نے بجٹ کو کہا کہ متوسط طبقے کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، فاروق ستار نے کہا وزیراعظم سےملاقات کرکےبجٹ پرتحفظات سےآگاہ کرینگے۔

  • فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس وصولی تیزکردی

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس وصولی تیزکردی

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس وصولی تیز کردی ہے،اپریل کے آخری روز ایف بی آر نے چالیس ارب روپے کی ریکارڈ وصولیاں کیں۔

    رواں مالی سال کے ٹیکس ہدف کے حصول کیلئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نےکوششیں تیز کر دی ہیں،ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ کے دوران مجموعی طور پر انیس سو پچھتر ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کی ہیں جبکہ ایف بی آر کی جانب سے گزشتہ ماہ کے آخری روزچالیس ارب روپے سے بھی زیادہ کی ریکارڈ وصولیوں کی گئی ہیں ۔

     ایف بی آر کو رواں مالی سال کیلیےچھبیس سو اکیانوے ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا نظر ثانی شُدہ ہدف حاصل کرنے کے لیے اگلے دو ماہ میں سات سو سولہ ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کرنا ہیں ۔

  • این اے 246: بینکوں اور وفاقی اداروں سےانتخابی عملہ طلب

    این اے 246: بینکوں اور وفاقی اداروں سےانتخابی عملہ طلب

    کراچی : الیکشن کمیشن نے این اے دو سو چھیالیس میں اتنخابی عمل کیلئے بینکوں اور وفاقی اداروں سےعملہ مانگ لیا۔
    الیکشن کمیشن نے انتخابی عملے کیلئے نیشنل بینک اورایف بی آرکو خطوط ارسال کردیے ہیں۔

    الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق ان افرا د کو تیئیس اپریل کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے دو سو چھیالیس میں ہونےو الے ضمنی انتخاب میں انتخابی عمل کی تکمیل کیلئے طلب کیا گیا ہے۔

    این اے دو سو چھیالیس میں سواسوکے قریب پولنگ اسٹیشن قائم کے جائیں گے جن میں سے نصف خواتین کے پولنگ اسٹیشن ہوں گے۔

  • ایف بی آر نے اراکین پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری 2014جاری کردی

    ایف بی آر نے اراکین پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری 2014جاری کردی

    اسلام آباد: ملک و بیرون ملک کروڑوں کی جائیداد، کاروبار اور قیمتی گاڑیاں رکھنے والے سیاستدانوں نے قومی خزانےمیں محض چند لاکھ کا ٹیکس جمع کرایا، ایف بی آر نے اراکین پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری شائع کردی۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے جمعے کو اراکین پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری کردی، جس میں بتایا گیا ہے کہ سال 2014 میں کس سیاستدان نے کتنا ٹیکس دیا، ڈائریکٹری کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے26لاکھ11ہزارروپے انکم ٹیکس دیا۔

    خزانے کے انچارج وزیرِ اسحاق ڈارنے 22لاکھ86ہزار روپے انکم ٹیکس دیا، وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے 3لاکھ13ہزار681روپے ٹیکس دیا، مولانافضل الرحمان صرف15ہزار 688روپے انکم ٹیکس جمع کراسکے۔

    حمزہ شہباز نے 48 لاکھ 88 ہزار روپے کا انکم ٹیکس دیا، فاٹا کےتاج آفریدی نے2 کروڑ40 لاکھ روپےانکم ٹیکس دیکر نمایاں رہے۔ شاہد خاقان عباسی نے22لاکھ 13ہزارروپے ٹیکس دیا، چیئرمین سینیٹ رضاربانی نے 6لاکھ7ہزار روپے ٹیکس دیا، عمران خان نے2 لاکھ 18ہزار237روپے ٹیکس ادا کیا۔

    فاروق ستار نے 89ہزار935روپےانکم ٹیکس دیا، شیخ رشید نے3لاکھ 3ہزار893روپے ٹیکس ادا کیا، اعتزاز احسن نے ایک کروڑ24لاکھ74ہزار875روپے ٹیکس دیا۔

    چوہدری نثار نے 6لاکھ41ہزار284روپے انکم ٹیکس جمع کرایا، امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی کوئی آمدنی نہیں، اس لیے اُن پر انکم ٹیکس نہیں لگا۔

    خورشید شاہ نے ایک لاکھ54روپےانکم ٹیکس دیا، شاہ محمود قریشی نے 15 لاکھ33 ہزار731 روپےٹیکس دیا، چوہدری پرویز الہی نے 13 لاکھ 49 ہزار 677 روپے ٹیکس دیا جبکہ سینیٹررحمان ملک نے صرف 17ہزار379روپےانکم ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرایا۔

  • جولائی تا مارچ کے دوران ٹیکس وصولیوں میں11فیصد کا اضافہ

    جولائی تا مارچ کے دوران ٹیکس وصولیوں میں11فیصد کا اضافہ

    اسلام آباد: جولائی تا مارچ کے دوران سترہ کھرب پچپن ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کیں ،جو گذشتہ مالی سال کے مقابلے میںگیارہ اعشاریہ چار زائد ہیں۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مطابق مارچ کے دوران دو سو تیس ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کی گئیں جو فروری کی ٹیکس وصولیوں کے مقابلے میں سات اعشاریہ چار فیصد زائد ہیں ۔

    رواں مالی سال کے ابتدائی نو ماہ کے دوران سترہ کھرب پچپن ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کی گئیں ، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک سو اسی ارب روپے زائد رہیں۔

    ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ موجودہ اعدادوشمار کو مد نظر رکھتے ہوئے خدشہ ہے کہ دو بار کا نظر ثانی شدہ ٹیکس وصولیوں کا چھبیس کھرب اکانوئےارب روپے کا ہدف بھی حاصل نہیں کیا جاسکے گا ۔

  • ٹیکس نادہندگان کے نام تشہیر کئے جائیں، افتخار احمد وہرہ

    ٹیکس نادہندگان کے نام تشہیر کئے جائیں، افتخار احمد وہرہ

    کراچی :  ورلڈ بینک نے پاکستان کے کمزور ٹیکس نظام پر کڑی تنقید کی ہے جو پیداواریت کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ ان خیالات کا اظہار کراچی چیمبرآف کامرس کے صدر افتخار احمد وہرہ نے اپنے ایک جاری بیان میں کیا۔

    افتخار احمد وہرہ کاکہنا تھا کہ ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ صرف کمپنیاں اور ٹیکس نیٹ میں شامل افراد ٹیکس کا بھاری بوجھ برداشت کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہاکہ ورلڈ بینک کی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ بڑی تعداد میں ٹیکس استثنیٰ اور رعایتوں کے باعث ٹیکس نظام میں ناانصافیوں کو ظاہر کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہاکہ ایف بی آر ٹیکس نادہندگان کو نوٹسز جاری کرنے کا دعویٰ تو کرتا ہے مگر ایف بی آر نے نہ تو کبھی ٹیکس نادہندگان کے نام تشہیرکئے اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی کی گئی۔

    افتخار احمد وہرہ نے کہاکہ ایف بی آر نے 7لاکھ سے زائد ٹیکس نادہندگان میں سےصرف2لاکھ 40 ہزار ٹیکس نادہندگان کو نوٹس جاری کرنے کا دعویٰ کیاہے۔

  • رواں ماہ ٹیکس وصولی میں27فیصد اضافہ

    رواں ماہ ٹیکس وصولی میں27فیصد اضافہ

    اسلام آباد: فروری کے مہینے میں محصولات میں ستائس فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    فروری میں حکومت نے ٹیکسوں کی مد میں ایک سو ایکاسی ارب نوئے کروڑ روپے حاصل کئے ۔

    فیڈرل بورڈ آف ریوینو کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق ٹیکس وصولی میں اضافے کی وجہ ریگیولیٹری ڈیوٹی اور پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ ہے۔

     گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ٹیکس وصولی کا حجم ایک سو تینتالیس ارب بائیس کروڑ روپے تھا۔

    محصولات میں اضافہ کے باوجود فروری میں ٹیکس وصولی مقررہ ہدف سے اٹھائس ارب روپے کم رہی ہے۔

  • ایف بی آر نے آئندہ بجٹ کیلئے تجاویز طلب کرلیں

    ایف بی آر نے آئندہ بجٹ کیلئے تجاویز طلب کرلیں

    اسلام آباد :فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری شروع کر دی ہے۔ ایف بی آر نے بجٹ تجاویز کیلئے دس مارچ تک کی ڈیڈلائن مقرر کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے مالی سال پندرہ سولہ کے بجٹ کیلئے تیاری شروع کردی ہے۔ اس ضمن میں ایف بی آر نے تاجروں اور صنعتکاروں سے تجاویز طلب کی ہیں۔

    ایف بی آر نے آئندہ مالی سال کیلئے ٹیکس اسٹرکچر اور دیگر امور پر تجاویز طلب کی ہیں۔ایف بی آر نےتجاویز ارسال کرنے کیلئے دس مارچ کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے۔

  • پٹرولیم مصنوعات پرجی ایس ٹی ٹیکس کیخلاف سماعت، جواب طلب

    پٹرولیم مصنوعات پرجی ایس ٹی ٹیکس کیخلاف سماعت، جواب طلب

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی میں پانچ فیصد اضافے کے خلاف درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور ایف بی آر سے سات جنوری کو جواب طلب کر لیا ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران درخواست گزار نعیم میر کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ صارفین پٹرولیم مصنوعات پر پہلے ہی مختلف ٹیکس ادا کر رہے ہیں، اب پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر جی ایس ٹی میں پانچ فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے جو غیرقانونی ہے۔

    عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو فوری طور پر معاونت کیلئے طلب کیا، جنہوں نے مؤقف اپنایا کہ درخواست گزار نے خبروں کی بنیاد پر درخواست دائر کی اسے مسترد کیا جائے۔

    دلائل سننے کے بعد عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور ایف بی آر سے سات جنوری کو جواب طلب کرلیا ہے۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پانچ فیصد ٹیکس کا اضافہ

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پانچ فیصد ٹیکس کا اضافہ

    اسلام آباد : حکومت ہاتھ کرگئی ،عوام کو پانچ ارب روپےکےریلیف سےمحروم کردیا گیا۔پیٹرولیم مصنوعات پر عوام سےفی لیٹر لئے جانے والےسیلز ٹیکس کی شرح سترہ سےبڑھاکر بائیس فیصدکردی۔

    تفصیلات کے مطابق عوام کےووٹوں سےمنتخب حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی گرتی قیمت کےباعث عوام کو ملنےوالےریلیف کےخود ہی آڑے آگئی ہے۔حکومت نےپیٹرولیم مصنوعات پرسیلز ٹیکس کی شرح اچانک ہی سترہ سےبڑھاکر 22فیصدکردی ہےجس کےنتیجےمیں عوام پانچ ارب روپےکےریلیف سےمحروم ہوجائیں گے۔

    وزارت خزانہ کی ہدایت پر ایف بی آر نے اس اضافےکا فوری نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق یکم جنوری 2015 سے پیٹرول،ہائی اسپیڈ ڈیزل، لائٹ ڈیزل، مٹی کےتیل اور ایچ او بی سی پر سترہ کی بجائےبائیس فیصد ٹیکس وصول کیاجائیگا۔

    جی ایس ٹی میں اضافےکا مقصد تیل کی گرتی قیمت کےباعث اس پرعائد ٹیکس میں آنےوالی کمی کو عوام کی جیبوں سےوصول کرنا ہے۔اس فیصلےکےتحت حکومت آئندہ چھ ماہ کےدوران عوام پر تیس ارب روپےکا اضافی بوجھ ڈالےگی۔