Tag: ایف بی آر

  • چیئرمین ایف بی آر نے گاڑیوں کی خریداری فریز ہونے کی تصدیق کر دی

    چیئرمین ایف بی آر نے گاڑیوں کی خریداری فریز ہونے کی تصدیق کر دی

    اسلام آباد : چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے گاڑیوں کی خریداری فریز ہونے کی تصدیق کردی اور کہا خزانہ کمیٹی کے حتمی منٹس تک گاڑیوں کا معاملہ فریز ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں چیئرمین ایف بی آر نے کا 1010 گاڑیوں کی خریداری کے معاملہ پر کہا کہ قائمہ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں گاڑیوں کی خریداری پر حتمی فیصلہ ہوگا۔

    چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے گاڑیوں کی خریداری فریز ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ خزانہ کمیٹی کے حتمی منٹس تک گاڑیوں کا معاملہ فریز ہے، سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے منٹس آئیں گے تو فیصلہ ہوگا۔

    راشد لنگڑیال کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف تکنیکی وفد کے موجودہ دورے کا اقتصادی جائزے سےتعلق نہیں، آئی ایم ایف کے ٹیکنیکل اسسٹمنٹ وفد کے دورے روٹین ہیں، تکنیکی امور پر بات چیت مسلسل ہوتی ہے وفود بھی آتے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہتعمیراتی شعبے سے متعلق تجاویز اور سفارشات تیار ہیں، تعمیراتی شعبے کے لئے ریلیف پیکج اب یقینی ہو چکا ہے، وزیراعظم کی بنائی گئی ٹاسک فورس نے تجاویز تیار کی ہیں، ٹاسک فورس کی تجاویز اور سفارشات کی کابینہ منظوری دے گی۔

  • کیا ایف بی آر کے افسران گدھا گاڑی پر جا کر ٹیکس اکٹھا کریں، حنیف عباسی کا گاڑیاں نہ دینے پر سوال

    کیا ایف بی آر کے افسران گدھا گاڑی پر جا کر ٹیکس اکٹھا کریں، حنیف عباسی کا گاڑیاں نہ دینے پر سوال

    لاہور : مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے ایف بی آر افسران کو گاڑیاں نہ دینے کے معاملے پر سوال کیا کہ کیا افسران گدھا گاڑی پر جا کر ٹیکس اکٹھا کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ دنوں ایف بی آر کی گاڑیوں پر شور مچا ہے ، ایف بی آر افسران کو گاڑیاں نہیں دیں گے تو وہ ٹیکس کیسے اکٹھا کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک کی برآمدات بڑھ رہی ہے شرح سود کو کم کیا گیا ہے ، اب اس پر امریکااور روس میں مقابلہ بڑھ گیا ہے اور امریکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔

    ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ پاکستان سے اب گالم گلوچ کی سیاست ختم ہونی چاہیے، ہم سب پہلے پاکستانی ہیں اور اس کی حفاظت ہم سب پر فرض ہے، یہ ملک ہمیشہ قائم رہے گا،یہاں کی معدنیات پرہر کسی کو اس کا حصہ ملے گا۔

    مزید پڑھیں : ایف بی آر نے 1010 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ روک دیا

    خیال رہے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ہدایات پر عملدرآمد کرتے ہوئے افسران کیلیے 1010 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ روک دیا ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ خزانہ کمیٹی کو مطمئن کرنے تک گاڑیاں نہیں خریدیں گے، کمیٹی پہلے پیپرا رولز پر پیپرا اتھارٹی کو بلائے، جب تک پیپرا رولز پر کمیٹی مطمئن نہیں گاڑیوں کی خریداری منجمد رہے گی

  • ایف بی آر  نے ماہ جنوری میں ریکارڈ ٹیکس محصولات جمع کرلیے

    ایف بی آر نے ماہ جنوری میں ریکارڈ ٹیکس محصولات جمع کرلیے

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے جنوری   میں 872 ارب روپے کے ریکارڈ ٹیکس محصولات جمع کرلیے، جنوری 2025 کے لیے 956 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ماہ جنوری میں ریکارڈ ٹیکس محصولات جمع کر لیے۔

    حکام نے بتایا کہ جنوری میں 872ارب روپےکےریکارڈمحصولات جمع ہوئے اور جنوری میں جمع شدہ محصولات میں پچھلےسال کی نسبت 29 فیصد اضافہ زیادہ ہے۔

    ایف بی آر کا کہنا تھا کہ پچھلے سال جنوری میں جمع شدہ محصولات کا حجم 677 ارب روپے تھا جبکہ جنوری کے مہینہ میں انکم ٹیکس محصولات میں 28 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    حکام نے کہا کہ جنوری کے مہینہ میں سیلز ٹیکس محصولات میں29 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی میں 34 فیصد اور کسٹم ڈیوٹیز میں 30 فیصد اضافہ ہوا۔

    آئی ایم ایف شرط کے مطابق ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب ہدف کو حاصل کیا گیا ہے۔

    خیال رہے ایف بی آر کو جنوری کے دوران 80 ارب روپے کاریونیو شارٹ فال سامنا ہے ، جنوری کیلئےایف بی آر کا ریونیو ہدف 956ارب روپے مختص تھا۔

    جولائی سے جنوری 7 ماہ کے دوران 6496 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا، جولائی سےجنوری ٹیکس ہدف 6964ارب روپے تھا اور اس دوران مجموعی ریونیو شارٹ فال 465 ارب سے زیادہ ہوگیا۔

  • سونا بیچ کر  پراپرٹی کی خریداری ۔۔۔۔۔۔۔ بڑی خبر آگئی

    سونا بیچ کر پراپرٹی کی خریداری ۔۔۔۔۔۔۔ بڑی خبر آگئی

    اسلام آباد : سونا بیچ کر کوئی پراپرٹی خریدنے کے حوالے سے بڑی خبر آگئی ، ایف بی آر نے بڑی شرط عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق بلال اظہر کیانی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں کمیٹی نے تجویز دی کہ ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں کیش، سونا، اسٹاکس کو شامل کیا جائے۔

    ایف بی آر  نے بتایا کہ سونا بیچ کر کوئی پراپرٹی خریدتا ہے تو خریداری کے وقت اس کو سونا بیچنے کا ثبوت دینا ہوگا۔

    کمیٹی نے تجویز دی کہ سونے کے بدلے میں کوئی پراپرٹی خریدتا ہے تو ایف بی آر کو اسکی بھی قانون میں گنجائش رکھنی چاہیے۔

    نمائندہ آباد حسن بخشی نے کہا کہ عوام کا پیسہ بینکوں میں پڑا ہے شرح سود کم ہونے سے وہ باہر آئے گا، مقامی طور پر پراپرٹی میں سرمایہ کاری کو آسان بنایا جائے۔

    نمائندہ آباد کا کہنا تھا کہ اگر پراپرٹی کو آسان نہ بنایا گیا تو پیسہ ملک سے باہر چلا جائیگا، پہلے دبئی تھا اب سعودی عرب بھی سرمایہ کاری کا آپشن بن چکا ہے۔

    بلال اظہر کیانی نے کہا کہ نان فائلرز کو ایک کروڑ روپے تک کی پراپرٹی خریداری کی اجازت دی تھی ، آباد نے نان فائلرز کو ڈھائی کروڑ روپے کی پراپرٹی کی خریداری کی اجازت دینے کا کہا ہے، آباد نے پہلی دفعہ پراپرٹی خریداری پر نان فائلرز کو 5کروڑ روپے تک ریلیف دینے کا مطالبہ کیا۔

    ممبر آئی آر پالیسی نے بتایا کہ ہم نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانا چاہتے ہیں،جس پر ،بلال اظہر نے کہا کہ نان فائلرز کو مکان خریداری کی اجازت ہونی چاہیے۔

    ممبر آئی آر پالیسی کا کہنا تھا کہ ہم ایک ہی نظام چاہتے ہیں کسی کو خصوصی درجہ نہ دیا جائے، کوشش ہے امیر لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے، 80لاکھ روپے والا تو چھوٹامکان ہوگا، جو ڈھائی کروڑ روپے کا مکان خریدتا ہے اس کو آمدن کا ثبوت پہلے دینا ہوگا۔

    https://urdu.arynews.tv/dollar-currency-rate-pakistan-today/

  • نان فائلرز کیلئے بڑی خبر

    نان فائلرز کیلئے بڑی خبر

    اسلام آباد: نان فائلرز کیلئے بڑی خبر آگئی، تعمیراتی شعبہ میں نان فائلرز کو 1 کروڑ روپے کی پراپرٹی خریدنے کی اجازت ہوگی۔

    ذرائع ایف بی آر کے مطابق تعمیراتی شعبہ میں نان فائلر اب ایک کروڑ روپے تک سرمایہ کاری کرسکتے ہیں، نان فائلر ایک کروڑ روپے تک گھر، پلاٹ یا فلیٹ بھی خرید سکتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نان فائلر ایک مکان فروخت کر کے ایک کروڑ روپے مالیت کا دوسرا مکان بھی خرید سکے گا، ایک کروڑ روپے تک کی پراپرٹی خریدنے والے نان فائلر سے اثاثے کی چھان بین نہیں ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نان فائلر ایک کروڑ 30 لاکھ تک کی ویلیو کی پراپرٹی کو ایک کروڑ تک ظاہر کر سکے گا، نان فائلر کی مورثی جائیداد اور مویشی کالا دھن تصور نہیں کیے جائیں گے، نان فائلر مورثی جائیداد اور مویشیوں کی فروخت سے ایک کروڑ کی جائیداد بھی خرید سکتا ہے۔

    ذرائع ایف بی آر کا مزید کہنا ہے کہ نان فائلر سونا، قیمتی گھڑی، پرائز بانڈ، اسٹاک حصص سے بھی ایک کروڑ روپےکی پراپرٹی خرید سکتا ہے۔

    دوسری جانب وزیراعظم نے ن لیگی اراکین کو پارلیمنٹ میں تعمیراتی شعبہ کا مقدمہ لڑنے کی ہدایت کردی، پارلیمنٹ فروی کے وسط تک تعمیراتی شعبہ کی بحالی کیلئے قانونی سازی کرے گی۔

  • ایف بی آر حکام نے جان سے مارنے کی دھمکی دی، فیصل واوڈا

    ایف بی آر حکام نے جان سے مارنے کی دھمکی دی، فیصل واوڈا

    سینیٹر فیصل واوڈا کا دعویٰ ہے کہ گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر ایف بی آر حکام نے براہ راست مارنے کی دھمکی دی تھی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں ایف بی آر کی 10، 10 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ زیر غور آیا۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ ایف بی آر کے افسران نے براہ راست مارنے کی دھمکی دی، ایف بی آر کے علی صالح، شاہد سومرو اور ڈاکٹر سجاد صدیقی نے براہ راست دھمکی دی، انہوں نے کاروبار ختم کرنے کی بھی دھمکی دی۔

    سینیٹر نے کہا کہ کراچی میں رہتا ہوں اور دھمکیوں کا جواب دینا جانتا ہوں، کمیٹی کے 22 جنوری کے اجلاس کے بعد ٹیکس حکام گھٹیا حرکتوں پر اتر آئے۔

    انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو 10 10 سستی گاڑیاں فراہم کرنے کی پیشکش پر کمپنی پر چھاپہ مارا گیا، ایف بی آر حکام کمپنی کو ہراساں کرنے پہنچ گئے۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ کمیٹی ملٹی نیشنل ہے جاپان کے سرمایہ کار کو برا پیغام دیا گیا، واضح کردوں بدمعاشیاں نکالنا آتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی 100 ڈبل کیبن کہاں اور کس کے استعمال میں ہیں، سب ثبوت موجود ہیں، افسران گاڑیوں کے اسٹیکر اتار کر اتار کر گھروں میں استعمال کرتے ہیں، آئندہ بھی کریں گے۔

    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ہدایت پر عملدرآمد کرتے ہوئے ایف بی آر نے 1010 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ روک دیا ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا ہے کہ خزانہ کمیٹی کو مطئن کرنے تک گاڑیاں نہیں خریدیں گے، سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ پیپرا رولز پر پیپرا اتھارٹی کو بلائے۔

    انہوں نے کہا کہ جب تک پیپرا رولز پر کمیٹی مطمئن نہیں گاڑیوں کی خریداری منجمد رہے گی۔

  • ایف بی آر کیلئے چھوٹی کے بجائے بڑی گاڑیاں کیوں؟ سینیٹر فیصل واوڈا نے سوال اٹھادیا

    ایف بی آر کیلئے چھوٹی کے بجائے بڑی گاڑیاں کیوں؟ سینیٹر فیصل واوڈا نے سوال اٹھادیا

    اسلام آباد : سینیٹر فیصل واوڈا نے سوال اٹھایا کہ ایف بی آر کیلئے بڑی گاڑیوں کے بجائے کم بجٹ والی چھوٹی گاڑیاں کیوں نہیں لی جارہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا نے سینیٹ میں ایک بار پھر ایف بی آر کے لیے گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ اٹھادیا۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ ایف بی آر کیلئے ایک ہزار10 گاڑیاں خریدنے کی بات کی گئی ، ایف بی آر کا 384 ارب روپے کا ہدف پورا نہیں ہوا، یہ کہانی اور آگے بڑھی تو پورے پروسیجر کیلئے اخبار میں گاڑیوں کے ٹینڈر کا اشتہار نہیں آیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ الزام لگا دیا گیا کہ خزانہ کی کمیٹی دباؤ میں آگئی ہے، سلیم مانڈوی والا پر بھی الزام لگا دیا کہ انفلونس ہوگئے، ن لیگ والے بھی کمیٹی میں بیٹھے ہیں وہ بھی کہہ رہے ہیں ٹھیک کام ہے۔

    سینیٹر واوڈا نے کہا کہ یہ پاکستان کی پہلی چوری ہے جو آج تک کبھی نہیں سنی، وزیردفاع پرالزام نہیں لگاؤں گا کہ وہ چوری میں ملوث ہیں، وزیر دفاع کسی کو فیور دینے کیلئے دفاع کر رہے ہیں یہ نہیں ہونےدیں گے، وزیر دفاع جس فیور کر رہے ہیں وہ کسی اور کے فیورٹ ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ پالیسی بورڈ کا مینڈیٹ ہےاس کو بھی نظرانداز کر دیا گیا، چوری ،بدمعاشی ،غنڈاگردی اس ملک کا وتیرا بن چکا ہے، ہمیں کہا گیا گاڑیوں کی کابینہ نے منظوری دی ہے، کابینہ کی منظوری سے تو 190ملین پاؤنڈ بھی ہوا تھا، 190ملین پاؤنڈ میں جیل ہوئی ،اب ان گاڑیوں پر بھی جیل ہوگی۔

    سینیٹر واوڈا نے مزید بتایا کہ 22 جنوری کو فنانس کمیٹی نے معاملہ اٹھایا اور 22 جنوری کو ہی ایف بی آر ملٹی نیشنل پر چھاپہ مار دیتی ہے، کیا وہ ملٹی نیشنل منشیات بیچ رہےتھےکیا ہیومن ٹریفکنگ کررہے تھے۔

    انھوں نے سوال کیا کہ آپ کو گاڑیاں ہی دینی ہیں، خواہشات پوری کرنی ہیں، آپ نے 1300 سی سی پر لاک لگادیا ، 600 سی سی گاڑیاں بھی تو اچھی ہیں، سستی اور معیاری گاڑیاں مل رہی ہیں تو کروڑوں کا فائدہ کیوں پہنچارہے ہیں۔

    سینیٹر کا کہنا تھا کہ 4 کیٹگریاں بنا دیں،ایف بی آرکو ہر ماہ 4 سیلری ایکسٹرا دی جائیں گی، کیٹگری ٹو میں 3 اور کیٹگری تھری میں 2 سیلری ایکسٹرا دی جائیں گی، لیز پر گاڑیاں لیں اور 5 فیصد ملازم دے، 5 فیصد حکومت دے، سیلری کی مد میں اربوں چلےجائیں گے اس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہوگا۔

    انھوںے کہا کہ ایف بی آر کے ہدف میں شاٹ فال کے باعث شاید شاباشی میں گاڑیاں دینے کا فیصلہ ہوا، معاملہ وزیر خزانہ کا تھا، وزیر دفاع صاحب بیچ میں آ گئے۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اس مافیا کیخلاف کوئی کھڑے ہونے کی جرات نہیں کرسکتا، ایف بی آر کیخلاف کوئی کھڑا ہوگا تو اس کے خلاف کیس کھول دیا جائے گا، تارڑ صاحب اگرآپ سمجھتےہیں توبالکل کریں لیکن اربوں کی چوری، فیور تو روکی۔

    سینیٹر واوڈا نے مزید کہا کہ ہم دباؤ میں چوری روکنے کیلئے آئے ہیں تو ہوتے رہیں گے، پہلے بھی ٹکرلی ، تکالیف اٹھائی ،غلط کیخلاف آج بھی کھڑے ہوں گے۔

    انھوں نے سوال اٹھایا کہ 660 سی سی میں اہم کمپنیوں کو کیوں کنسیڈر نہیں کرتے، مجھے سستی اور معیاری چیزمل رہی ہے تو میں وہ کیوں نہ لوں۔

  • ایف بی آر کو جنوری میں 50 ارب روپے سے زائد ریونیو شارٹ فال کا خدشہ

    ایف بی آر کو جنوری میں 50 ارب روپے سے زائد ریونیو شارٹ فال کا خدشہ

    کراچی: رواں ماہ جنوری میں ایف بی آر کو 50 ارب روپے سے زائد ریونیو شارٹ فال کا خدشہ ہے۔

    ذرائع ایف بی آر کے مطابق ایف بی آر رواں ماہ جنوری میں 900 ارب روپے تک ٹیکس جمع کر سکے گا، اس میں پچاس ارب روپے شارٹ فال ہو سکتا ہے۔

    جولائی سے جنوری ریونیو شارٹ فال 435 ارب روپے سے تجاوز کر سکتا ہے، ابھی تک ایف بی آر 700 ارب روپے کے لگ بھگ ٹیکس جمع کر سکا ہے، ایف بی آر مزید 3 روز میں مزید 200 ارب روپے تک ٹیکس مزید جمع کر سکے گا۔

    ذرائع کے مطابق جنوری کے لیے 956 ارب روپے کا ہدف حاصل نہیں ہو سکے گا، ایف بی آر کو جاری تیسری سہ ماہی کے دوران 3 ہزار ارب روپے ٹیکس جمع کرنا ہے۔

    ایف بی آر 41،800 بڑے پراپرٹی ڈیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے میں ناکام

    ایف بی آر کے مطابق جنوری کے لیے 956 ارب روپے، فروری کے لیے بھی تقریباً 950 ارب روپے کا ہدف ہے، جب کہ مارچ کے دوران تقریباً 1200 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنا ہوگا۔

    نئے کرنسی نوٹ کیسے نظر آتے ہیں؟

  • نوجوان افسران کے لیے کاریں خریدیں گے، چیئرمین ایف بی آر

    نوجوان افسران کے لیے کاریں خریدیں گے، چیئرمین ایف بی آر

    کراچی: چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ محکمے کے نوجوان افسران کے لیے کاریں خریدیں گے، کیوں کہ یہ آپریشن کے لیے ضروری ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سیلز ٹیکس کے لیے وزٹ ضروری ہوتا ہے اور سواری ضروری ہے، اس لیے نوجوان افسران کے لیے کاریں خریدیں گے۔

    حکومتی کمیٹی نے اس فیصلے پر اعتراض بھی کیا تھا، جس پر انھوں نے بتایا کہ گاڑیوں کی خریداری پر کمیٹی کے اعتراض کا احترام سے جواب دے دیا ہے، ہم نے ٹیکس اہداف پورے کرنے ہیں، جوتشی کا کام شروع نہیں کیا ہے۔

    کراچی میں سب سے زائد ٹیکس کلیکشن پر چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں بڑی کمپنیوں کے ہیڈکوارٹرز ہیں، ملٹی نیشنلز کے بھی ہیڈکوارٹرز ہیں، اس لیے ٹیکس کلیکشن ریکارڈ پر ہے۔

    گاڑیوں کے ٹریکنگ کے حوالے سے انھوں نے خوش خبری دی کہ ٹریکنگ سسٹم ٹرک کے ساتھ گاڑیوں میں بھی 3،2 ماہ میں نصب ہو جائے گا۔

  • تنخواہ دار طبقے کا ٹیکس میں حصہ امپورٹرز سے 300 فیصد بڑھ گیا

    تنخواہ دار طبقے کا ٹیکس میں حصہ امپورٹرز سے 300 فیصد بڑھ گیا

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا کہنا ہے کہ تنخواہ داروں کا ٹیکس میں حصہ امپورٹرز اور پرچون فروشوں سے 300 فیصد بڑھ گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ترجمان ایف بی آر کا کہنا ہے کہ تنخواہ دار طبقے نے 6 ماہ میں برآمد کنندگان کے مقابلے میں 300 فیصد سے زائد ٹیکس ادا کیا ہے، جولائی سے دسمبر تنخواہ دار طبقے نے 243 ارب روپے انکم ٹیکس ادا کیا ہے۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں برآمد کنندگان نے 80 ارب ٹیکس دیا جبکہ گزشتہ پورے مالی سال تنخواہ دار طبقے سے 367 ارب روپے جمع کیے گئے۔

    ترجمان ایف بی آر کے مطابق جون 2025 تک تنخواہ دار طبقے سے 500 ارب ٹیکس جمع کرنے کا تخمینہ ہے، رواں مالی سال برآمد کنندگان کا نکم ٹیکس ایک فیصد سے بڑھا کر 2 فیصد کیا گیا تھا۔

    گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے برآمد کنندگان نے صرف 40 ارب روپے ادا کیے تھے۔