Tag: ایف بی آر

  • 385 ارب شارٹ فال کے باوجود 1010 گاڑیوں کی خریداری،  فیصل واوڈا  ایف بی آر پر برس پڑے

    385 ارب شارٹ فال کے باوجود 1010 گاڑیوں کی خریداری، فیصل واوڈا ایف بی آر پر برس پڑے

    اسلام آباد : سینیٹر فیصل واوڈا شارٹ فال کے باوجود 1010 گاڑیوں کی خریداری پر ایف بی آر پر برس پڑے اور کہا جب تک 385 ارب کا شارٹ فال پورا نہیں کرتا نئی گاڑی کا حقدار نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے 1010 نئی گاڑیاں خریدنے کا نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کا آغاز کردیا.

    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فیصل واوڈا ایف بی آر پر برس پڑے اور کہا کہ 1010 گاڑیوں کی خریداری میں کرپشن کا نیا اسکینڈل کھڑا کرے گا، ایف بی آر کی 1010 گاڑیاں مسابقت کے خلاف ہے۔

    سینیٹر واوڈا کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے پاس 1010 کی خریداری میں سستے ریٹ کی پیشکش ہے، ایف بی آر 1010 گاڑیاں دو کے بجائے ایک سال کی گارنٹی پر ہیں، 1010 گاڑیوں پر 1.2 ارب روپے کا اضافی پیٹرول لگے گا۔

    انھوں نے کہا کہ مسئلہ 1300 سی سی سے کم کا نہیں قیمت کا ہے، سستی گاڑی میں الائے رم کی بھی پیشکش موجود تھی، ایف بی آر 1010 گاڑیوں میں کسی کو فائدہ پہنچایا جارہا ہے۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اگر ایف بی آر 385 ارب کا شارٹ فال پورے کرلے تو گاڑیاں خریدنے دیں، جب تک ایف بی آر 385 ارب کا شارٹ فال پورا نہیں کرتا، نئی گاڑی کا حقدار نہیں،ایف بی آر کا 1010 گاڑیاں خریدنا کسی کو مخصوص فائدہ پہنچانے کیلئےلگتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا ایف بی آرنے گاڑیوں کی خریداری میں جلد بازی کی اور گاڑیوں میں 50 کروڑروپےاضافی خرچ کرنےجارہاہے، ایک سال کی گارنٹی میں 30کروڑ روپے مرمت کی مد میں اضافی خرچ کرے گا۔

    سینیٹر واوڈا نے بتایا کہ قائمہ کمیٹی خزانہ کے نوٹس کےباوجود 1010گاڑیوں کا پرچیز آرڈردیاگیا، ایف بی آرکی مہنگی گاڑیوں سےہرسال 1.2ارب کاپٹرول کانقصان ہوگا، ایف بی آرکی 1010کرپشن زدہ گاڑیوں کیخلاف نیب سمیت ہر فورم پر جاؤں گا۔

  • میرٹ پر کیسز بنانے والے افسران کو خصوصی انعام سے نوازا جائے، وزیراعظم

    میرٹ پر کیسز بنانے والے افسران کو خصوصی انعام سے نوازا جائے، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر میں میرٹ پر کیسز بنانے والے افسران کو خصوصی انعام سے نوازا جائے۔

    وزیراعظم کی زیرصدارت ایف بی آر محصولات سے متعلق زیرالتوا کیسز پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران شہباز شریف کا کہنا تھا کہ محصولات سے متعلق تمام کیسز جلد نمٹانے کیلئے اقدامات کیے جائیں،میرٹ پر کیسز بنانے والے افسران کو انعام سے نوازا جائے، ایف بی آر میں اصلاحات کے مثبت نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ٹیکس محصولات کے کیسز میں ایف بی آر اچھی شہرت کے حامل وکلا کی خدمات لے، ایف بی آر کے نظام میں تیزی سے اصلاحات نافذ کررہے ہیں۔

    وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ غلط بنیادوں پر کیسز بنانے والے افسران کو قرار واقعی سزا دی جائے گی، وزیراعظم نے محصولات سے متعلق کیسز کا فرانزک آڈٹ کرانے کی ہدایت بھی کی۔

    بریفنگ کے دوران وزیراعظم کو بتایا گیا کہ جولائی تا دسمبر ہائیکورٹ میں 586، سپریم کورٹ میں 637 کیسز نمٹائے گئے۔

    حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ مختلف عدالتوں و ٹریبونلز میں 4.7 ٹریلین کے 33522 کیسز زیرالتوا ہیں، بریفنگ میں وزیراقتصادی امور احد چیمہ، اٹارنی جنرل، چیئرمین ایف بی آر و دیگر حکام نے شرکت کی۔

  • تنخواہ دار طبقے سے 2023-24 میں کس قدر ٹیکس وصول کیا گیا؟ ہوشربا تفصیلات سامنے آگئیں

    تنخواہ دار طبقے سے 2023-24 میں کس قدر ٹیکس وصول کیا گیا؟ ہوشربا تفصیلات سامنے آگئیں

    تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا تیسرا بڑا شعبہ بن گیا، 2023-24 کے دوران تنخواہ دار افراد سے 368 ارب ٹیکس وصول کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دستاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنخواہ دار طبقے نے سال 2022-23 کے مقابلے 103 ارب 74 کروڑ روپے زیادہ ٹیکس دیا، ایک سال میں تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی میں 39.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    دستاویز کے مطابق کنٹریکٹس، بینک سود اور سیکیورٹیز ٹیکس ادائیگی میں ٹاپ پر رہا، کنٹریکٹس سے 496 ارب ٹیکس جمع ہوئے جبکہ 106 ارب سے زیادہ اضافہ ریکارڈ ہوا۔

    ایف بی آر نے بتایا کہ بینکوں کے سود اور سیکیورٹیز کی مد میں 489 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا، بینکوں، سیکورٹیز کی مد میں سالانہ بنیادوں پر پر 52.8 فیصد اضافہ ہوا، منافع کی تقسیم پر 70 فیصد اضافے کے ساتھ 145 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا۔

    بجلی کے بلوں پر ٹیکس وصولی میں 30 فیصد اضافہ ہوا اور 124 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا، پراپرٹی کی خریداری پر 104 ارب جبکہ فروخت پر95 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا۔

    ٹیلی فون بلز پر ٹیکس وصولی میں 14.3 فیصد اضافہ ہوا اور تقریبا 100 ارب روپے جمع ہوئے، دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ برآمدی شعبے نے 27.2 فیصد اضافے سے صرف 94 ارب ٹیکس دیا،

    اس کے علاوہ دیگر شعبے جن سے ٹیکس وصول کیا گیا ان میں ٹیکنکل فیس، کیش نکلوانے پر، کمیشن، ری ٹیلرز کی پرچیز شامل ہے۔

  • ریونیو شارٹ فال کے باوجود ایف بی آر افسران کیلئے  ایک ہزار 10 بڑی گاڑیاں بک کرالی گئیں

    ریونیو شارٹ فال کے باوجود ایف بی آر افسران کیلئے ایک ہزار 10 بڑی گاڑیاں بک کرالی گئیں

    اسلام آباد : ریونیو شارٹ فال کے باوجود فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کیلئے 1200 سی سی کی ایک ہزار 10 بڑی گاڑیاں بک کرالی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے افسران کیلئے 1200 سی سی کی ایک ہزار 10 بڑی گاڑیاں بک کرالیں۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کمپنی کے نام لیٹر آف انٹینٹ میں لکھا کہ گاڑیوں کیلئے 3 ارب روپے اپ فرنٹ ادا کیے جائیں اور گاڑیوں کی خریداری کیلئے باقی رقم اقساط میں ادا کی جائے گی۔

    دستاویز میں بتایا گیا بتایا گیا ایک ہزار 10 گاڑیوں کی ڈیلیوری رواں ماہ جنوری سےلیکر مئی تک یقینی بنائی جائے، جنوری میں 75، فروری میں 200 اور مارچ میں 225 گاڑیاں ، اپریل میں 250 اور مئی میں 260 گاڑیاں ڈیلیور کی جائیں گی۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کمپنی سے ایک ہزار10گاڑیاں اسپیشل فیچرز کے ساتھ بُک کرائی ہیں اور 386 ارب کے ریونیو شارٹ فال کے باوجود اربوں روپے گاڑیوں پر خرچ کیے جائیں گے۔

    پاکستان میں آج ڈالر اور دیگر کرنسیوں کی قیمت

  • ایف بی آر نے دسمبر 2024 میں 97 فیصد ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کر لیا

    ایف بی آر نے دسمبر 2024 میں 97 فیصد ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کر لیا

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 97 فیصد ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کر لیا، دسمبر2024 کا ٹیکس وصولی کا ہدف 1370 ارب روپے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے دسمبر 2024 میں ستانوے فیصد ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کر لیا۔

    ذرائع نے کہا دسمبر 2024 میں 1370 ارب روپے ٹیکس وصول ہدف تھا، جس میں 1328 ارب روپے ٹیکس وصول کیے گئے اور وصولی ہدف میں 42 ارب روپے کی کمی رہی۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا کہنا تھا کہ ٹیکس وصولی میں نومبر کے مقابلے میں پینتیس فیصد جبکہ گزشتہ مالی سال کے دسمبر کے مقابلے میں چھپن فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

    مزید پڑھیں : انکم ٹیکس کا نیا قانون نافذ العمل ہو گیا

    ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں 6009 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر تھا تاہم چھپن سو چوبیس ارب روپے ٹیکس وصولی ہوئی۔

    ایف بی آر نے مزید بتایا کہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں 385 ارب روپے کا شارٹ فال رہا ہے۔

  • صارفین ہوشیار ہو جائیں، ایف بی آر نے پاس ورڈ پالیسی تبدیل کر لی

    صارفین ہوشیار ہو جائیں، ایف بی آر نے پاس ورڈ پالیسی تبدیل کر لی

    کراچی: صارفین ہوشیار ہو جائیں، ایف بی آر نے پاس ورڈ پالیسی تبدیل کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کی نئی پاس ورڈ پالیسی کے تحت پاسورڈ اب ہر 60 دن بعد تبدیل کرنے ہوں گے، بہ صورت دیگر پاسورڈ ایکسپائر ہو جائیں گے۔

    ایف بی آر کے مطابق پاسورڈ ایکسپائر ہونے کی صورت میں فارگیٹ پاس ورڈ کے ذریعے پاس ورڈ تبدیل کر کے آپ اپنے پورٹل کا ایکسیس حاصل کر سکیں گے۔

    ایف بی آر نے ہدایت کی ہے کہ رجسٹریشن کے وقت دیا جانے والا موبائل فون نمبر اور ای میل ایڈریس اپنی دسترس میں رکھیں، کیوں کہ موبائل فون نمبر یا ای میل ایڈریس بھول گئے تو مشکلات ہو سکتی ہیں۔

    ادھر نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے کہ مائیکروسافٹ کے ونڈوز آپریٹنگ سسٹم میں سیکیورٹی نقص آیا ہے، جس سے صارفین اور اداروں کے سسٹم ہیک ہونے اور ذاتی معلومات چوری ہونے کا خدشہ ہے۔

    صارفین کا ڈیٹا خطرے میں، مائیکروسافٹ کے ونڈوز آپریٹنگ سسٹم میں سیکورٹی نقص کا انکشاف

    ایڈوائزری کے مطابق آپریٹنگ سسٹم کے سیکیورٹی نقص سے یوزر نیم، ڈومین نیم اور پاسورڈ چرائے جا سکتے ہیں، سیکیورٹی نقص سے فائل کھولے بغیر ہی اہم معلومات تک رسائی ہو سکتی ہے۔

    سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کے مطابق سیکیورٹی نقص سے مائیکروسافٹ کے ونڈو 7 سے 11 تک کے ورژن متاثر ہو سکتے ہیں، اس لیے سائبر ایمرجنسی نے سیکیورٹی اسٹریٹجی کے قیام کی سفارش کی ہے۔

  • سرکاری ملازمت کے خواہشمند افراد کے لیے اہم خبر

    سرکاری ملازمت کے خواہشمند افراد کے لیے اہم خبر

    وفاقی وزارت خزانہ نے ایف بی آر میں 18 اضافی آسامیاں تخلیق کردی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے ایف بی آر ان لینڈ ریونیو سروس میں گریڈ 17 اور اس سے اوپر کی اضافی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔

    وزارت خزانہ کے فیصلے کے بعد ایف بی آر نے ان لینڈ ریونیو سروس کی آسامیوں پر نظرثانی کردی ہے جس کے بعد ان لینڈ ریونیو سروس کیڈر کی نظرثانی شدہ آسامیاں 1293 ہوگئی ہیں۔

    واضح رہے کہ موجودہ حکومت میں وفاقی کابینہ نے نئی آسامیوں کی تخلیق پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ کابینہ نے گزشتہ تین سال سے خالی تمام آسامیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    یہ پڑھیں: خیبرپختونخوا میں تمام کوٹے پر بھرتیاں اب اوپن میرٹ پر کی جائیں گی

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ خیبر پختونخوا حکومت نے کوٹے کی بنیاد پر سرکاری بھرتیاں ختم کردی تھیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہدا کے اہل خانہ پر فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا۔

    چیف سیکرٹری نے تمام سرکاری محکموں کو مراسلہ جاری کردیا، اعلامیے میں کہا گیا تھا اب تمام بھرتیاں اوپن میرٹ پر کی جائیں گی، احکامات سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں جاری کیے گئے ہیں۔

    ملازم کی بیوہ، شوہر یا بچوں کو بغیر اشتہار، میرٹ کے بغیر کنٹریکٹ یا مستقل بھرتی نہیں کیا جائے گا۔ اوپن میرٹ کے بغیر تقرر آئین پاکستان کی خلاف ورزی تصورکی جائے گی۔

    آئندہ تمام سرکاری ملازمین کی تقرریاں صرف اوپن اشتہار اور میرٹ کی بنیاد پر ہوں گی۔

  • وزیر اعظم کا ایف بی آر افسر کی ایمانداری پر 50 لاکھ روپے انعام کا اعلان

    وزیر اعظم کا ایف بی آر افسر کی ایمانداری پر 50 لاکھ روپے انعام کا اعلان

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹیکس فراڈ کی کوشش کی بروقت نشان دہی کرنے والے ایف بی آر افسر اعجاز حسین سے ملاقات کی، اور ان کی فرض شناسی کی تعریف کرتے ہوئے ان کی ایمانداری پر 50 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ایف بی آر افسر اعجاز حسین کی فرض شناسی پر انھیں ایک اعزازی شیلڈ پیش کی، اور کہا کہ فرض شناس افسران اور اپنے پیشے سے مخلص باصلاحیت لوگوں کی کمی نہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے ایماندار لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ یہ بات اطمینان بخش ہے کہ ایف بی آر اصلاحات کے مثبت نتائج کا سلسلہ جاری ہے، غریب عوام کا ٹیکس چوری اور معاونت کرنے والوں کی نشان دہی کر کے انھیں کڑی سزا دی جائے گی، غریب کے ٹیکس پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے خلاف قانون کو مزید سخت کیا جائے گا۔

    وزیر اعظم نے کہا اعجاز حسین نے احسن اقدام سے ملک و قوم کی خدمت کی ہے جو لائق تحسین ہے، انھوں نے ہدایت کی کہ ٹیکس فراڈ کی کوشش کی تحقیقات کیے جانے کے بعد ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لائیں، اور ایف بی آر ٹیکس فراڈ میں ملوث عناصر کو سزا دلانے کے لیے قانونی ٹیم کی خدمات لے۔

    فلور کراسنگ پر ایم این اے عادل بازئی نااہل قرار

    میاں شہباز شریف کو بریفنگ بھی دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ سیلز ٹیکس چوری کرنے کے لیے ایک 80 برس کی خاتون کے کوائف کو استعمال کیا گیا تھا، 4 مارچ 2024 کو سینئر افسر اعجاز حسین نے ٹیکس فراڈ کی کوشش کی نشان دہی کی، اس فراڈ کی کوشش میں 37 کروڑ روپے منتقل ہو چکے ہیں جس کی ریکوری جاری ہے۔

    بریفنگ کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ کی کوشش میں ملوث مرکزی ملزم کو گرفتار کیا جا چکا ہے، وزیر اعظم نے کہا ٹیکس فراڈ میں مبینہ معاونت کرنے والے ایف بی آر حکام کی بھی نشان دہی کر کے سزا دلائی جائے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کے لیے ٹیکس بیس میں اضافے سے متعلق ترجیحی بنیاد پر اقدامات کیے جا رہے ہیں، ایف بی آر اصلاحات اور ڈیجیٹائزیشن سے مستقبل میں بھی کارروائیوں کی روک تھام ہو سکے گی۔

  • سرکاری افسر نے بچوں کے سامنے ان کے باپ کی جان لے لی

    سرکاری افسر نے بچوں کے سامنے ان کے باپ کی جان لے لی

    پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر سرکاری آفسر نے بچوں کے سامنے فائرنگ کرکے باپ کی جان لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر کار پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ کرنیوالے ملزم کو اسلحہ سمیت گرفتار کرلیا گیا ہے ملزم عرفان اللہ ایف بی آر میں ایڈیشنل کمشنر ہیں اور فائرنگ کی وجہ کاروباری لین دین بتائی جارہی ہے۔

    فائرنگ کے واقعہ کے بعد کی ویڈیو بھی سامنے آگئی ہے، ویڈیو میں ملزم کو اسلحہ لہراتے دیکھ جا سکتا ہے اور مقتول کی لاش کے پاس بیوی، بچوں کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

  • ایف بی آر نے صارفین کی سہولت کیلیے تمام ادائیگیوں کا نیا سسٹم متعارف کروا دیا

    ایف بی آر نے صارفین کی سہولت کیلیے تمام ادائیگیوں کا نیا سسٹم متعارف کروا دیا

    حکومت کے وژن کے تحت ٹیکس کے نظام کو جدید بنانے کی راہ میں ایک اہم پیشرفت کرتے ہوئے ایف بی آر نے ادائیگیوں کا ایک نیا سسٹم ePayment 2.0 متعارف کروا دیا۔

    یہ سسٹم ایف بی آر کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ ٹیکس ایڈمنسٹریشن کو بہتر بناتے ہوئے محصولات میں جدید ڈیجیٹل حل کے ذریعے اضافہ کیا جا سکے۔ ادائیگیوں کا یہ نیا سسٹم IRIS 2.0 پورٹل میں دستیاب ہے۔ یہ ایک جدید پلیٹ فارم ہے جو پاکستان بھر کے ٹیکس دہندگان کے لیے ٹیکس کی ادائیگی کے عمل کو آسان بناتا ہے۔

    اس سسٹم سے صارفین کو اپنے بینک اکاؤنٹس سے انٹرنیٹ بینکنگ، اے ٹی ایم اور موبائل بینکنگ کے ذریعے محفوظ، مؤثر اور آسان آن لائن ادائیگی کی سہولت میسر ہوگی جس سے بینک جانے کی ضرورت ختم ہو جائے گی۔

    ریونیو مینجمنٹ میں ePayment 2.0 ایک اہم پیشرفت ہے جو کہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور ود ہولڈنگ ٹیکس جیسے مختلف اقسام کے ٹیکسوں کا احاطہ کرتی ہے۔ اس سے پہلے ٹیکس دہندگان کو IRIS 2.0 سے باہر ایک علیحدہ ePayment سسٹم استعمال کرنا پڑتا تھا جس میں مختلف پورٹلز کے درمیان تبادلہ شامل ہوتا تھا۔

    اب ePayment 2.0 کے ذریعے ایف بی آر نے ایک متحد اور بہتر یوزر فرینڈلی انٹرفیس فراہم کیا ہے جو IRIS 2.0 میں براہ راست دستیاب ہے۔ ایک منفرد پیمنٹ سلپ آئی ڈی (PSID) جنریٹ کر کے یہ سسٹم دونوں رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کے لیے فوری اور آسان ادائیگی کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

    ادائیگی مکمل ہونے پر تصدیق شدہ کمپیوٹرائزڈ پیمنٹ رسید (CPR) ای میل اور ایس ایم ایس کے ذریعے جاری کی جاتی ہے اور اسے IRIS 2.0 سسٹم میں مستقبل کے استعمال کے لیے آسانی سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

    یہ سسٹم ایک محفوظ اور درست ملٹی اسٹیپ ورک فلو کے ذریعے ٹیکس دہندگان کو PSID جنریٹ کرنے، اے ڈی سی چینلز کے ذریعے ادائیگی مکمل کرنے اور فوری طور پر کمپیوٹرائزڈ پیمنٹ رسید (CPR) وصول کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

    شفافیت اور جوابدہی کو بڑھانے کے لیے اس میں جامع PSID سرچ فیچر بھی شامل ہے، جس سے ٹیکس دہندگان کو ادائیگی کا ریکارڈ آسانی سے حاصل اور تصدیق کرنے کی سہولت ملتی ہے۔ اس نوعیت کی آٹو میشن اور انٹگریشن کی بدو لت غلطیوں اور تاخیر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے اور ٹیکس کی ادائیگی کا مرحلہ واضح طور پر آسان ہو جاتا ہے جس سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ ایف بی آر کاروبار دوست ماحول مہیا کرنے کے لیے انتھک محنت کر رہا ہے۔

    ڈائریکٹر جنرل (آئی ٹی اور ڈی ٹی) عائشہ فاروق نے اسلام آباد میں PRAL ہیڈکوارٹر میں ePayment سسٹم کا افتتاح کیا۔ اس نئے سسٹم سے ٹیکس دہندگان کی سہولت اور آپریشنل کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ یہ ایک اور انقلابی جدت ہے جو ڈیجیٹل ٹیکس ایڈمنسٹریشن میں ایف بی آر کی لیڈر شپ کی آئینہ دار ہے۔

    نیا سسٹم متعارف کروا کے ایف بی آر نے نہ صرف ٹیکس ادائیگی کے عمل کو آسان بنایا ہے بلکہ اسے IRIS 2.0 پلیٹ فارم میں ضم کر دیا گیا ہے جس سے ٹیکس دہندگان کو ادائیگیوں کا ایک آسان اور بہتر طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے۔

    اس مربوط نظام سے متعدد لاگ اِنز اور پلیٹ فارم تبدیل کرنے کی ضرورت ختم ہوگئی ہے اور ایک ہی مربوط انٹرفیس فراہم کیا گیا ہے جو صارفین کے لیے نہایت آسان اور مؤثر ہے۔ ٹیکس دہندگان کو اب ایک ایسا منظم عمل میسر ہے جس سے تمام ضروری ٹیکسوں کی ادائیگیوں کی سہولت ایک جگہ پر دستیاب ہے جس سے ٹیکس کمپلائنس پہلے سے زیادہ آسان اور سہل ہوگئی ہے۔