Tag: ایف بی آر

  • ایف بی آر کی نا اہلیوں سے قومی خزانے کو 664 ارب روپے کا نقصان

    ایف بی آر کی نا اہلیوں سے قومی خزانے کو 664 ارب روپے کا نقصان

    اسلام آباد (25 اگست 2025) فیڈرل بورڈ آف روینیو (ایف بی آر) کے فیلڈ دفاتر کی نا اہلیوں کے باعث قومی خزانے کو 664 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مالی سال 25-2024 کی آڈٹ رپورٹ میں ایف بی آر میں بڑی خامیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ فیلڈ دفاتر کی وجہ سے ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسز کی مد میں قومی خزانے کو تقریباً 644 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

    آڈٹ رپورٹ میں انکم ٹیکس کی مد میں قومی خزانے کو 457 ارب، سیلز ٹیکس کی مد میں 187 ارب، ایف بی آر ہیڈ کوارٹر اور فیلڈ دفاتر کے اخراجات کی مد میں 52 کروڑ 40 لاکھ، کسٹمز اور اخراجات کے شعبے میں 19 ارب روپے سے زائد اور کسٹم کی مد میں 18 ارب 85 کروڑ کے نقصان کی نشاندہی کی گئی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 20 فیلڈ دفاتر تقریباً 168 ارب کا سپر ٹیکس وصول کرنے میں ناکام رہے جب کہ 18 فیلڈ دفاتر کی جانب سےکم انکم ٹیکس وصول کرنے کی وجہ سے 149 ارب کا نقصان ہوا۔ 22 فیلڈ دفاتر 22 ارب 87 کروڑ کا کم از کم انکم ٹیکس وصول نہ کر سکے۔

    اس کے علاوہ 19 فیلڈ دفاتر نے 45 ارب سے زائد کا ود ہولڈنگ ٹیکس، 16 فیلڈ دفاتر 62 ارب کی ٹیکس ڈیمانڈز، 19 فیلڈ دفاتر نے 6 ارب 79 کروڑ روپے کے ناقابل قبول ریفنڈز کی منظوری دی۔ جب کہ 6 فیلڈ دفاتر نے 15 کیسز میں 2 ارب 25 کروڑ کم ٹیکس وصول کیا۔

    آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بلیک لسٹ ٹیکس دہندگان یا جعلی انوائسز کی نگرانی نہ ہونے سے 123 ارب کا نقصان ہوا۔ ٹیکس دہندگان نے فروخت چھپائی جس سے 36 ارب کے سیلز ٹیکس وصولی میں ناکامی ہوئی۔ 19 فیلڈ دفاتر 3 ارب 53 کروڑ کے جرمانے اور ڈیفالٹ سرچارج عائد کرنے میں ناکام رہے۔

    ممکنہ ٹیکس دہندگان کو رجسٹرنہ کرنے سے ایک ارب 31 کروڑ کا نقصان ہوا۔ ضبط شدہ سامان اور گاڑیوں کو فروخت نہ کرنےکی وجہ سے 12 ارب 60 کروڑ کا نقصان ہوا جب کہ 22 فیلڈ دفاتر نے 48 کروڑ سے زائد کی نقد انعامات کی مد میں ناقابلِ قبول ادائیگیاں کیں۔

    آڈٹ رپورٹ میں یہ نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ ایف بی آر نے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 4 کروڑ کے اخراجات کیے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فیلڈ فارمیشنز میں بے ضابطگیوں کا اصل پیمانہ اس سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/fia-warns-the-public/

  • ایف بی آر کی بڑی کامیابی !  ہدف سے زیادہ ٹیکس جمع کرلیا

    ایف بی آر کی بڑی کامیابی ! ہدف سے زیادہ ٹیکس جمع کرلیا

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں ہدف سے زیادہ ٹیکس جمع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نئے مالی سال 2025-2024 کے پہلے مہینے جولائی میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقررہ ٹیکس ہدف سے زائد محصولات اکٹھے کر لیے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے جولائی کے دوران 755 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا، جبکہ اس مہینے کے لیے 748 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔ اس طرح ایف بی آر نے اپنے ماہانہ ہدف سے 7 ارب روپے زائد ریونیو حاصل کیا۔

    محصولات کی تفصیلات میں بتایا گیا کہ انکم ٹیکس کی مد میں 324 ارب روپے ، سیلز ٹیکس کی مد میں 353 ارب روپے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 46 ارب روپے اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 113 ارب روپے اکٹھے کیے گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے لیے ایف بی آر کا مجموعی ٹیکس ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، اور ہر ماہ کا ہدف حاصل کرنا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کی اہم شرط ہے۔

    ایف بی آر کی جانب سے جولائی میں ہدف سے زیادہ ٹیکس وصولی کو معاشی نظم و ضبط اور ٹیکس نیٹ میں بہتری کی علامت قرار دیا جا رہا ہے، جو مستقبل میں مالیاتی استحکام کی بنیاد فراہم کرے گا۔

  • ایف بی آر اختیارات کیخلاف ہڑتال پر تاجر برادری تقسیم ہوگئی

    ایف بی آر اختیارات کیخلاف ہڑتال پر تاجر برادری تقسیم ہوگئی

    ایف بی آر اختیارات کیخلاف ہڑتال پر تاجربرادری تقسیم ہوگئی، صدر ایف پی سی سی آئی کے مطابق 19 جولائی کو ہڑتال نہیں ہوگی۔

    صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرم کا کہنا ہے کہ 19 جولائی کو ہڑتال نہیں کی جائےگی، کراچی چیمبر کے علاوہ تمام ایسوسی ایشنز ہڑتال مؤخر کرنے کے حق میں ہیں جبکہ جاوید بلوانی نے کہا کہ 19جولائی کو ہڑتال نہ کرنے کا فیصلہ نہیں ہوا۔

    صدرکراچی چیمبر جاوید بلوانی کا مزید کہنا تھا کہ 19 جولائی کو ہڑتال نہ کرنے کا فیصلہ تمام چیمبرز سے مشاورت کے بعد ہوگا۔

    وزیر خزانہ نے تاجر برادری کو خدشات دور کرنے کی یقین دہانی کروادی

    تاجروں کی 19جولائی کی ہڑتال کی کال کے پیش نظر آج وزیرخزانہ نے چیمبرز اور تاجر رہنماؤں کو دارالحکومت اسلام آباد بلایا تھا، تاجر قیادت اور وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کے درمیان ملاقات ہوئی۔

    وزیرخزانہ سے ملاقات کے حوالے سے صدر لاہور چیمبر کا کہنا تھا کہ حکومت کو واضح پیغام دیں گے، ایف بی آر کے اختیارات ناقابل قبول ہیں۔

    گزشتہ دنوں کراچی چیمبر آف کامرس کا کہنا تھا کہ 19 جولائی کو کاروبار مکمل بند رکھیں گے، ایف بی آر کے قانون 37 ڈبل اے، 37 بی کے خلاف مکمل ہڑتال کریں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/jamaat-e-islami-strike-call/

  • ایف بی آر سالانہ ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام، تاریخی شارٹ فال

    ایف بی آر سالانہ ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام، تاریخی شارٹ فال

    فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) آج ختم ہونے والے مالی سال 25-2024 کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا اور اسے تاریخی شارٹ فال کا سامنا ہے۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ مالی سال 25-2024 کے لیے ایف بی آر کا ٹیکس جمع کرنے کا اصل ہدف 12 ہزار 977 ارب روپے تھا۔ اس ہدف پر دو بار نظر ثانی کر کے دونوں مرتبہ اس کو کم کیا گیا۔ تاہم ایف بی آر دونوں نظر ثانی شدہ ہدف تک بھی نہیں پہنچ سکا۔

    پہلے مقررہ ہدف پر نظر ثانی کر کے ریونیو ہدف 12 ہزار 332 ارب روپے کر دیا گیا تھا۔ تاہم ایف بی آر یہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا اور اصل ہدف کے لحاظ سےاس کو 1470 ارب جب کہ نظر ثانی شدہ ہدف کے تحت 832 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا رہا۔

    ذرائع کے مطابق ریونیو کے لیے دوسری بار نظر ثانی کر کے ہدف 11 ہزار 980 ارب روپے مقرر کیا گیا، مگر ایف بی آر دوسرے نظر ثانی شدہ ہدف کو بھی حاصل کرنے میں ناکام رہا۔

    رواں مالی سال میں گزشتہ روز ایف بی آر کے دفتر بند ہونے تک 11 ہزار 280 ارب روپے ریونیو جمع کیا گیا تھا۔ آج رواں مالی سال کا اخری دن ہے اور ایف بی آر کو آج ہدف حاصل کرنے کے لیے 620 ارب روپے اکٹھے کرنے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر رواں مالی سال کے لیے 11 ہزار 500 ارب روپے کا ریونیو ہی اکٹھا کر سکے گا جو دوسرے نظر ثانی شدہ ہدف سے 480 ارب روپے کم ہوگا۔

  • ایف بی آر کی بڑی کامیابی ،  9 ماہ میں آل ٹائم ہائی  8500 ارب کا  ٹیکس جمع

    ایف بی آر کی بڑی کامیابی ، 9 ماہ میں آل ٹائم ہائی 8500 ارب کا ٹیکس جمع

    اسلام آباد : فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) نے مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں آل ٹائم ہائی 8500 ارب ٹیکس جمع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) نے ٹیکس وصولی میں بڑی کامیابی حاصل کرلی۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے مالی سال 2025 کے 9 ماہ میں آل ٹائم ہائی 8500 ارب ٹیکس جمع کرلیا۔

    رواں مالی سال کے 9 ماہ میں سالانہ بنیادوں پر کلیکشن میں 26 فیصد اضافہ ہوا، 26 فیصد اضافے کے باوجود ہدف کے مقابلے میں 721 ارب کا شارٹ فال ہے۔

    مارچ میں ایک ماہ میں ٹیکس وصولی 1100 ارب روپے رہی، مارچ میں ٹیکس وصولی میں ماہانہ 29 فیصد جبکہ سالانہ 25 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا کہنا تھا کہ مارچ میں ٹیکس وصولی کا ہدف بارہ سوبیس ارب روپے تھا۔

    https://urdu.arynews.tv/dollar-currency-rate-pakistan-today/

  • ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی

    ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کر دی

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ایک اور شرط پوری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف  کے درمیان مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، ایف بی آر نے آئی ایم ایف کی شرط پوری کرتے ہوئے پاکستان میں صنعتی شعبے کی پیداوار کو مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    بڑے وڈیروں اور بڑے صنعت کاروں کو ٹیکس دینا ہوگا، آئی ایم ایف کا مطالبہ

    ایف بی آر کے مطابق اشیا کی پیداوار کی الیکٹرانک ویڈیو نگرانی کی جائے گی، ویڈیو نگرانی کے لئے ڈیجیٹل آئی سافٹ ویئر نصب کیا جائے گا، سینٹرل کنٹرول یونٹ ایف بی آر کو رئیل ٹائم ڈیٹا فراہم کرے گا جس کے بعد پیداواری ریکارڈ  کا تجزیہ کرکے قانونی کاروائی کی جا سکے گی۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ مانیٹرنگ کے بغیر مال فیکٹری سے نہیں نکل سکے گا، کاروباری احاطے میں پروڈکشن مانیٹرنگ سامان نصب کیا جائے گا، نگرانی کا سازو سامان لائسنس یافتہ مجاز وینڈر کے ذریعے نصب ہوگا۔

    ایف بی آر نے بتایا کہ مجاز وینڈر نصب ٹیکنالوجی کو وقت کیساتھ اپ گریڈ کرےگا، نگرانی کا سامان نصب کرنے کی فیس چارج کرنے کا مجاز ہوگا۔

  • آئی ایم ایف کے مطالبے پر  ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لئے گئے

    آئی ایم ایف کے مطالبے پر ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لئے گئے

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لیے اور ٹیکس پالیسی سازی اور ٹیکس وصولی کو الگ الگ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پر عملدرآمد مکمل کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے ایف بی آر سے اہم اختیارات واپس لے لیے۔

    کابینہ نے وزارت خزانہ میں ٹیکس پالیسی آفس قائم کردیا اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

    ٹیکس پالیسی سازی اور ٹیکس وصولی کو الگ الگ کردیا گیا ہے ، ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی کے کام کی حد تک محدود رہے گا۔

    نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ ایف بی آر ریونیو بڑھانے کیلئے صرف ٹیکس تجاویز عملدرآمد پر توجہ دے گا اور ٹیکس پالیسی آفس وزیر خزانہ وریونیو کو رپورٹ کرے گا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق ٹیکس پالیسی آفس حکومتی اصلاحاتی ایجنڈا بنانے پر کام کرے گا ساتھ ہی ٹیکس پالیسیوں اور تجاویز کا تجزیہ کرے گا۔

    ڈیٹا ماڈلنگ، ریونیو، اکنامک فارکاسٹنگ کے ذریعے ٹیکس پالیسیوں اور تجاویز کا تجزیہ ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو ٹیکس پالیسی سازی، وصولی خودمختاررکھنےکی یقین دہانی کرائی گئی تھی، ٹیکس پالیسی آفس انکم، سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی سے متعلق پالیسی رپورٹس پیش کرے گا اور فراڈ کم کرنے کیلئے خامیوں پر قابو پا کر ٹیکس کے نفاذ پر توجہ دی جائے گی۔

  • ایف بی آر کرپشن کا گڑھ بن چکا، زرعی ٹیکس صوبائی حکومت جمع کرے گی، وزیراعلیٰ سندھ

    ایف بی آر کرپشن کا گڑھ بن چکا، زرعی ٹیکس صوبائی حکومت جمع کرے گی، وزیراعلیٰ سندھ

    وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ایف بی آر کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے اس لیے زرعی ٹیکس یہ نہیں بلکہ صوبائی حکومت جمع کرے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں دھواں دھار خطاب کرتے ہوئے ایف بی آر کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور آئی ایم ایف کے دباؤ پر زرعی ٹیکس کے نفاذ کی وجہ بھی ایف بی آر کو قرار دے دیا ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایف بی آر کرپشن کا گڑھ ہے اور وزیراعظم بھی یہ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ اس ادارے میں اصلاحات ضروری ہیں۔ ایف بی آر نے اپنی ناکامی چھپانے کیلیے کہا کہ ایک زرعی سیکٹر ٹیکس نہیں دیتا لیکن ایف بی آر زرعی ٹیکس جمع نہیں کرے گی بلکہ صوبائی حکومت کرے گی اور ہم چاہتے ہیں کہ سیلز ٹیکس کو بھی صوبوں کو دیا جائے کیونکہ سندھ حکومت نے اپنے تمام ٹیکس اہداف حاصل کیے ہیں اور سندھ ریونیو بورڈ ہر سال اپنے اہداف پورے کرتا ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ زرعی ٹیکس قانون پاس کرنے کیلیے آئی ایم ایف کا دباؤ تھا۔ آئی ایم ایف سے بات کرنا وفاقی حکومت کا کام ہے ، لیکن آئی ایم ایف سے بات چیت میں صوبوں کو شامل نہ کرنا غلط طریقہ ہے۔ وفاقی حکومت صوبوں کیساتھ ایسا سلوک نہ کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایف بی آر اور وفاقی حکومت نے یہ ٹیکس لگانے کا کہا اور کہا گیا کہ بل پاس نہ کیا تو آئی ایم ایف ٹیم نہیں آئیگی اور ہم ڈیفالٹ میں چلے جائیں گے۔ آئی ایم ایف کو کیا پتہ کہ ہاری اور زمیندار میں کیا فرق ہے۔ آئی ایم ایف کو غلط راستے دکھائیں گے تو وہ اسی جگہ پر اٹک جائیں گے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچھ لوگ اس ٹیکس کے نفاذ پر خوش ہو رہے ہیں، مگر میں زرعی ٹیکس لگانے پر ہرگز خوش نہیں ہوں۔ فوڈ سیکیورٹی کے مسائل آئے تو اس ٹیکس پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ میں اب بھی کہتا ہوں کہ زرعی ٹیکس بل میں کوئی ترمیم کی گنجائش ہے، تو مشاورت کر لیتے ہیں۔

    مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ یہ سوچ غلط ہے کہ زرعی ٹیکس نافذ نہیں، یہ ٹیکس 20 سال سے ہے اور اس سال بھی زرعی ٹیکس سے ایک ارب روپے جمع کر چکے ہیں۔ میری اپنی فیملی کی ہزاروں ایکڑ زمین ہے۔ مجھ سمیت ناصر شاہ ، شرجیل میمن، سعید غنی، سردار شاہ ایمانداری سے زرعی ٹیکس دیتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ زرعی سیکٹر میں لوگ 35 فیصد ٹیکس دیتے تھے۔ ایف بی آر نے 45 فیصد کر دیا اور اس پر مسائل سامنے آئیں گے۔ ایف بی آر میں ایسے لوگ بھی بیٹھے ہیں جن کو کچھ نہیں پتہ۔ بہت سے ایسے زمیندار بھی ہونگے جو افورڈ نہیں کرسکتے۔ زمیندار زمینداری چھوڑے گا تو فوڈ سیکیورٹی کے مسائل کا خدشہ ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کا حصہ نہیں، مگر ہم اس کو سپورٹ اس لیے کر رہے ہیں کہ وہ اپنے پیروں پر کھڑی رہے۔

  • ایف بی آر کو 1087 نئی گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دیئے جانے  کا انکشاف

    ایف بی آر کو 1087 نئی گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دیئے جانے کا انکشاف

    اسلام آباد : وفاقی کابینہ کا ایف بی آر کو 1087 گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دینے کا انکشاف سامنے آیا، 1300سی سی گاڑیاں افسران کے دفتری استعمال میں ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے پاس 1010 کے علاوہ مزید 77 نئی گاڑیوں کی خریداری کی منظوری موجود ہیں۔

    وفاقی کابینہ کی جانب سے ایف بی آر کو 1087 گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دینے کا انکشاف ہوا ، جس کے بعد گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر اعلیٰ ٹیکس حکام کا اے آر وائی نیوز سے رابطہ ہوا۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ پہلے مرحلے میں ایف بی آر نے 1010 نئی گاڑیوں کی خریداری کاعمل شروع کیا جبکہ ایف بی آر کے پاس مزید 77 گاڑیوں کی خریداری کی منظوری موجود ہے۔

    دستاویز میں کہنا تھا کہ کابینہ نے ایف بی آر کو آپریشنل مقاصد کیلئے 1300 سی سی تک گاڑیاں خریدنے کی اجازت دی ، ایف بی آر کو نئی گاڑیوں کی خریداری کیلئے ای سی سی اور کفایت شعاری کمیٹی سمیت کابینہ ڈویژن کی وہیکل اتھارٹائزیشن کمیٹی کی منظوری حاصل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی 1010گاڑیاں افسران کے ذاتی استعمال کے لیے نہیں ہیں، گاڑیاں متعلقہ ڈائریکٹ کےزیراستعمال ہوں گی اور گاڑیوں کےدروازوں پرایف بی آرکالوگوہوگا ساتھ ہی گاڑیوں میں ٹریکرہوگاتاکہ غلط استعمال نہ ہوسکے۔

    ذرائع نے کہا ایف بی آر کے 360 افسران 78 شوگر ملز کی مانیٹرنگ پرمامورہیں جواپنی گاڑی میں شوگرملزجاتے ہیں اور شوگر ملز دور درازعلاقوں میں ہونے کی وجہ سے ٹیکس افسران مشکلات سے دو چار ہیں۔

    ٹیکس حکام نے بتایا کہ کئی شوگرملزکی انتظامیہ ٹیکس کی بےبسی دیکھ کرانہیں گاڑی کی پیشکش کرتےہیں، ٹیکس فراڈ پکڑنے کے لیے ٹیکس افسران کی باوقار سرکاری سواری لازمی ضرورت ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی پنجاب ریونیواتھارٹی کا ٹیکس ہدف240ارب،ایف بی آرکا9430ارب روپے تھا، پنجاب ریونیواتھارٹی کے پاس ایف بی آر سے 20 گنا زیادہ ورک فورس ہے۔

  • ایف بی آر کو گاڑیوں کی خریداری فوری روکا جائے، چیئرمین سینیٹ کمیٹی کا وزیرخزانہ کو خط

    ایف بی آر کو گاڑیوں کی خریداری فوری روکا جائے، چیئرمین سینیٹ کمیٹی کا وزیرخزانہ کو خط

    اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ سلیم مانڈوی والا نے وزارت خزانہ سے ایف بی آر افسران کیلئے 1010 گاڑیوں کی خریداری فوری روکنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ سلیم مانڈوی والا نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھا۔

    جس میں سینیٹ خزانہ کمیٹی کی جانب سے ایف بی آر افسران کیلئے گاڑیاں خریدنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

    خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ افسران کیلئے 1010 گاڑیوں کی خریداری کو فوری روکا جائے، گاڑیوں کی خریداری کیلئے اپنائے گئے طریقہ کار پرکمیٹی کے اعتراضات ہیں۔

    خط کے متن میں کہا گیا کہ گاڑیوں کی خریداری کیلئے اپنائے گئے طریقہ کار کیلئے شفافیت کو مدنظرنہیں رکھاگیا اور بڈنگ پراسس میں باقی کمپنیوں کو شمولیت ملنی چاہئیے۔

    سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ اس پروکیورمنٹ پراسس کو فوری روکنے کیلئے وزیرخزانہ کردار اداکریں، اے جی پی آر کو جاری پرچیز آڈر کینسل کر دیا جائے اور ادائیگی نہ کی جائے۔

    انھوں نے کہا کہ وزارت خزانہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کیلئے ہدایات دے، مالیاتی صورتحال اور شفافیت کو برقرار نہ رکھنا بددیانتی ہوگی۔