اسلام آباد (25 اگست 2025) فیڈرل بورڈ آف روینیو (ایف بی آر) کے فیلڈ دفاتر کی نا اہلیوں کے باعث قومی خزانے کو 664 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق مالی سال 25-2024 کی آڈٹ رپورٹ میں ایف بی آر میں بڑی خامیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ فیلڈ دفاتر کی وجہ سے ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسز کی مد میں قومی خزانے کو تقریباً 644 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں انکم ٹیکس کی مد میں قومی خزانے کو 457 ارب، سیلز ٹیکس کی مد میں 187 ارب، ایف بی آر ہیڈ کوارٹر اور فیلڈ دفاتر کے اخراجات کی مد میں 52 کروڑ 40 لاکھ، کسٹمز اور اخراجات کے شعبے میں 19 ارب روپے سے زائد اور کسٹم کی مد میں 18 ارب 85 کروڑ کے نقصان کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 20 فیلڈ دفاتر تقریباً 168 ارب کا سپر ٹیکس وصول کرنے میں ناکام رہے جب کہ 18 فیلڈ دفاتر کی جانب سےکم انکم ٹیکس وصول کرنے کی وجہ سے 149 ارب کا نقصان ہوا۔ 22 فیلڈ دفاتر 22 ارب 87 کروڑ کا کم از کم انکم ٹیکس وصول نہ کر سکے۔
اس کے علاوہ 19 فیلڈ دفاتر نے 45 ارب سے زائد کا ود ہولڈنگ ٹیکس، 16 فیلڈ دفاتر 62 ارب کی ٹیکس ڈیمانڈز، 19 فیلڈ دفاتر نے 6 ارب 79 کروڑ روپے کے ناقابل قبول ریفنڈز کی منظوری دی۔ جب کہ 6 فیلڈ دفاتر نے 15 کیسز میں 2 ارب 25 کروڑ کم ٹیکس وصول کیا۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بلیک لسٹ ٹیکس دہندگان یا جعلی انوائسز کی نگرانی نہ ہونے سے 123 ارب کا نقصان ہوا۔ ٹیکس دہندگان نے فروخت چھپائی جس سے 36 ارب کے سیلز ٹیکس وصولی میں ناکامی ہوئی۔ 19 فیلڈ دفاتر 3 ارب 53 کروڑ کے جرمانے اور ڈیفالٹ سرچارج عائد کرنے میں ناکام رہے۔
ممکنہ ٹیکس دہندگان کو رجسٹرنہ کرنے سے ایک ارب 31 کروڑ کا نقصان ہوا۔ ضبط شدہ سامان اور گاڑیوں کو فروخت نہ کرنےکی وجہ سے 12 ارب 60 کروڑ کا نقصان ہوا جب کہ 22 فیلڈ دفاتر نے 48 کروڑ سے زائد کی نقد انعامات کی مد میں ناقابلِ قبول ادائیگیاں کیں۔
آڈٹ رپورٹ میں یہ نشاندہی بھی کی گئی ہے کہ ایف بی آر نے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 4 کروڑ کے اخراجات کیے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فیلڈ فارمیشنز میں بے ضابطگیوں کا اصل پیمانہ اس سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔
https://urdu.arynews.tv/fia-warns-the-public/