Tag: ایف بی آر

  • اپنا گھر یا پلاٹ خریدنے والوں کے لئے بڑی خبر

    اپنا گھر یا پلاٹ خریدنے والوں کے لئے بڑی خبر

    اسلام آباد : اپنا گھر یا پلاٹ خریدنے والوں کے لئے بڑی خبرآگئی ، ایف بی آر نےقیمتوں میں اضافہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے چھپن شہروں میں غیر منقولہ جائیداد کی قیمتوں میں 75 فیصد تک اضافہ کر دیا۔

    اس حوالے سے ایف بی آر نے نوٹیفیکیشن جاری کردیا، جائیداد کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم نومبر دوہزار چوبیس سے ہوگا۔

    نوٹیفیکیشن بلڈرز اور ڈیولپرز سے مشاورت کے بعد جاری کیا گیا، ڈیولپرز اور بلڈرز کے تحفظات کو مدنظر رکھ کرملک بھر میں ریٹس میں ترمیم کی گئی ہے۔

    ایف بی آرنے پراپرٹی ویلیوایشن میں چودہ نئے شہر شامل ہیں تاہم ان میں اسلام آباد،راولپنڈی، کراچی اور لاہور شامل نہیں۔

    اس سے قبل دوہزار اٹھارہ، ، دوہزار انیس، دوہزار اکیس اور دوہزار بائیس میں جائیداد کی سرکاری قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا۔

    Currency Rates in Pakistan Today- پاکستان میں آج ڈالر کی قیمت

    FBR کیا ہے اور املاک کی مالیت کا تعین کرنے میں اس کا کیا کردار ہے؟

    FBR کا مطلب Federal Board of Revenue ہے جو پاکستان میں ٹیکس اور ڈیوٹیز وصول کرنے والی ایک سرکاری ایجنسی ہے۔ یہ ادارہ ملک بھر میں غیر منقولہ جائیدادوں کی کم از کم مالیت کی شرحیں مقرر کرتا ہے۔ ان شرحوں کا استعمال مختلف مقاصد کے لیے کیا جاتا ہے، جن میں شامل ہیں:

    • اسٹامپ ڈیوٹی: جائیداد کے ٹرانزیکشن پر ادا کی جانے والی اسٹامپ ڈیوٹی کی رقم FBR کی مالیت کی شرحوں کے مطابق طے کی جاتی ہے۔
    • کیپیٹل گین ٹیکس: جب کوئی جائیداد فروخت کی جاتی ہے تو حاصل ہونے والے کسی بھی کیپیٹل گین پر کیپیٹل گین ٹیکس عائد ہوتا ہے۔ FBR کی مالیت کی شرحوں کا استعمال قابل ٹیکس آمدنی کا تعین کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
    • ویلتھ ٹیکس: افراد کے ملکیت میں موجود غیر منقولہ جائیداد کی مالیت پر دولت ٹیکس عائد کیا جاتا ہے۔ دولت ٹیکس کے مقاصد کے لیے جائیداد کی مالیت کا تعین کرنے کے لیے FBR کی مالیت کی شرحوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    FBR کی مالیت کی شرحیں عام طور پر مارکیٹ کے حالات میں تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وقتاً فوقتاً اپ ڈیٹ کی جاتی ہیں۔ تاہم، یہ شرحیں اکثر جائیدادوں کی اصل مارکیٹ قیمت سے کم ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے حکومت کو کم قیمت اور آمدنی میں کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے، FBR نے حال ہی میں کئی شہروں میں جائیداد کی مالیت کی شرحیں بڑھا دی ہیں، جس کا مقصد انہیں مارکیٹ کی قیمتوں کے قریب لانے اور ٹیکس کی آمدنی میں اضافہ کرنا ہے۔

  • انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی آخری تاریخ،  تاجروں کا مطالبہ سامنے آگیا

    انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی آخری تاریخ، تاجروں کا مطالبہ سامنے آگیا

    کراچی : تاجروں نے انکم ٹیکس ریٹرن کی آخری تاریخ میں 30 دن کی توسیع کا مطالبہ کردیا اور کہا سسٹم میں خرابی سےگوشوارےجمع کرانے میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مرکزی تنظیم تاجران پاکستان نے انکم ٹیکس ریٹرن کی آخری تاریخ میں 30 دن کی توسیع کا مطالبہ کردیا۔

    تاجران پاکستان نے کہا کہ انکم ٹیکس جمع کرانےمیں تکنیکی مشکلات،آن لائن سسٹم کی خرابی کاسامناہے، ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ میں 30 دن کی توسیع کی جائے۔

    دوسری جانب صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ ایف بی آرانکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانےکی تاریخ میں توسیع کرے، معاشی مشکلات کےپیش نظرتوسیع ضروری ہے۔

    اجمل بلوچ کا کہنا ہے کہ تاجر وں کو ٹیکس جمع کرانے میں مشکلات کا سامنا ہے، سسٹم میں خرابی سے گوشوارے جمع کرانے میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔

    خیال رہے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا آخری روز ہے تاہم حکومت کی جانب سے تاریخ میں توسیع کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

    ایف بی آر نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع پرغور شروع کردیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے وزیراعظم کی وطن واپسی پرتاریخ میں توسیع کی سفارش کی جائے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ گوشوارے جمع کرانے کے دوران سسٹم پربہت بوجھ ہے، اٹھائیس ستمبرتک انتیس لاکھ گوشوارے جمع ہوئے ہیں۔ گزشتہ برس اس تاریخ تک چودہ لاکھ گوشوارے جمع کرائے گئے تھے۔

    https://urdu.arynews.tv/dollar-currency-rate-pakistan-today/

  • یکم اکتوبر ۔۔۔۔۔۔ دکاندار اور کاروباری افراد ہوشیار ہوجائیں !

    یکم اکتوبر ۔۔۔۔۔۔ دکاندار اور کاروباری افراد ہوشیار ہوجائیں !

    اسلام آباد : یکم اکتوبر سے بے نامی اور جعلی ناموں سے کاروبار کرنے والوں اور دکانداروں کیخلاف ایکشن کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) نے یکم اکتوبرکے بعد نان رجسٹرڈ کاروبار کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے بے نامی اور جعلی ناموں سے کاروبارکرنےوالوں کیخلاف کارروائی ہوگی اور تھرڈ پارٹی کے ذریعےغیر رجسٹرڈ کاروبار کا ڈیٹاجمع کیا جائے گا۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ ملک میں سیلزٹیکس کے صرف 3لاکھ مینوفیکچرزرجسٹرڈہیں، یکم اکتوبرکے بعد 30 لاکھ دکانداروں کوسیلزٹیکس میں رجسٹرڈکیاجائےگا اور بےنامی بجلی اورگیس کے میٹرز کی اصل مالکان کے نام منتقلی کی جائےگی۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کہا کہ سیلزٹیکس میں رجسٹریشن کےلیے بائیو میٹرک سسٹم کااطلاق کیاجائےگا، دکانوں اورکاروبارکےبینک اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کی جائیں گی جبکہ دکانوں کے کرائے اور لیز کی دستاویز کی کاپیاں حاصل کی جائیں گی۔

    گولڈ ریٹ: پاکستان میں آج سونے کی قیمت

  • انکم ٹیکس  گوشوارے جمع کرانے کا سسٹم سست ہوگیا

    انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا سسٹم سست ہوگیا

    اسلام آباد : انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا سسٹم سست ہونے کے باعث ٹیکس ماہرین کو کلائنٹس کے گوشوارے جمع کرانے میں پریشانی کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کا گوشوارے جمع کرانے کا سسٹم سست ہو گیا ، جس کے باعث ٹیکس ماہرین کو کلائنٹس کے گوشوارے جمع کرانے میں پریشانی کا سامنا ہے۔

    راولپنڈی اسلام آباد ٹیکس بار نے چیئرمین ایف بی آر کو صورتحال پر خط لکھ دیا ، راولپنڈی اسلام اباد ٹیکس بار کے صدر فراز فضل نے اے ار وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کا سسٹم کئی کئی گھنٹوں تک گوشوارہ جمع نہیں کرتا۔

    فراز فضل کا کہنا تھا کہ ٹیکس گزار آخری تاریخوں میں گوشوارہ جمع کرانے کے لیے متحرک ہوتے ہیں، آخری تاریخوں میں بہت زیادہ ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی وجہ سے سسٹم سست ہو جاتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کے لیے اخری تاریخ پر آنے کی عادت ختم کرنا ہوگی، فراز فض

  • ایف بی آر نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کو خبردار کردیا

    ایف بی آر نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کو خبردار کردیا

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کو خبردار کیا ہے کہ ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی تاریخ میں ایک دن کی بھی توسیع نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    ترجمان ایف بی آر بختیار محمد نے کہا کہ ٹیکس ریٹرن فائل کرانے کی تاریخ میں اضافہ نہیں ہوگا، گوشوارے جمع کرانے کی اخری تاریخ 30 ستمبر ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی تاریخ میں ایک دن کی بھی توسیع نہیں ہوگی، گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے بجلی اور گیس کے کنکشن منقطع ہو سکتے ہیں جبکہ گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کی سم بلاک ہوگی۔

    انھوں نے کہا کہ کسی کو گوشوارے جمع کرانے میں مشکل ہو تو درخواست دےسکتاہے اور متعلقہ ٹیکس کمشنر سے انفرادی طور پرریلیف لیا جاسکتا ہے۔۔

  • حکومت کی ایک کھرب روپے کا منی بجٹ لانے کی تیاری

    حکومت کی ایک کھرب روپے کا منی بجٹ لانے کی تیاری

    اسلام آباد : حکومت کی ایک کھرب روپے کا منی بجٹ لانے کی تیاری ہے ، جس میں سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم اور ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ستمبرمیں 150 ارب روپے کا شارٹ فال متوقع ہے ، جس کے باعث تقریباً1 ٹریلین روپے کے منی بجٹ کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع ایف بی آر نے بتایا کہ 2 ماہ کا ریونیو شارٹ فال 250 ارب روپے سے تجاوزکرنےکاخدشہ ہے، 12970 ارب کا ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے رواں ماہ کیلئے 1100 ارب ٹارگٹ ہے،ذرائع

    ایف بی آر کا کہنا تھا کہ رواں ماہ ختم ہونےکےبعدریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کسی بھی وقت منی بجٹ آ سکتاہے اور آئندہ بجٹ میں سیلزٹیکس استثنیٰ ختم ،ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر اگست کا شارٹ فال پورا کرنے کے بجائے ستمبر کا ہدف بھی حاصل نہیں کرسکےگا، ایف بی آرستمبرمیں ابھی تک تقریباًساڑھے400ارب روپےسےزائد جمع کرسکا۔

    ذرائع کے مطابق ستمبر کے اختتام تک ایف بی آرساڑھے 900ارب روپے کے لگ بھگ ٹیکس جمع کرسکے گا ، جس سے اگست اورستمبر 2 ماہ کا ریونیو شارٹ فال تقریباً 250 ارب روپے تک پہنچ جائے گا۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ ایف بی آر میں انٹرنل اسسمنٹ کےمطابق ہرماہ ریونیو شارٹ فال آنےکاخدشہ ظاہرکیاگیا ہر ماہ ریونیوشارٹ کےباعث مالی سال کےاختتام تک ٹیکس ہدف حاصل نہیں کیا جا سکے گا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ منی بجٹ میں سیلزٹیکس استثنیٰ ختم ، ودہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کی تجاویز زیر غور ہے جبکہ سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرکے یکساں سیلز ٹیکس اسٹینڈرڈ شرح کے لحاظ سےعائد کرنے کی بھی تجویز ہے۔

    آئی ایم ایف سے طےشدہ اہداف کے مطابق ریونیوشارٹ فال کی کوئی گنجائش نہیں، ٹیکس نیٹ بڑھاکراضافہ ٹیکس حاصل کرنےکےبجائےموجودہ ٹیکس نیٹ پرمزیدبوجھ ڈالاجائے گا۔

  • ایف بی آر مختلف عدالتوں اور ٹریبونلز میں ٹیکس کیسز میں پھنسی 3 ارب سے زائد رقم کے حصول میں ناکام

    ایف بی آر مختلف عدالتوں اور ٹریبونلز میں ٹیکس کیسز میں پھنسی 3 ارب سے زائد رقم کے حصول میں ناکام

    اسلام آباد: ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر مختلف عدالتوں اور ٹریبونلز میں ٹیکس کیسز میں پھنسی 3 ارب سے زائد رقم کے حصول میں ناکام رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ، ہائیکورٹس، اور ایپلٹ ٹریبونلز میں 3760 ارب روپے کے ٹیکس کیسز التوا کا شکار ہیں، ٹریبونلز میں التوا کے شکار ٹیکس کیسز 1460 ارب سے بڑھ کر 2235 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔

    چیئرمین ایف بی آر کو عدالتوں اور ایلپٹ ٹریبونلز ان لینڈ ریونیو میں زیر التوا کیسز سے متعلق آگاہ کیا جا چکا ہے۔ ایف بی آر دستاویز کے مطابق سپریم کورٹ میں جون تک التوا کے شکار 3450 کیسز میں 105 ارب روپے پھنسے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی 160 ارب روپے کے 780 ٹیکس کیسز التوا کا شکارہیں۔

    ایف بی آر ذرائع کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سب سے زیادہ ٹیکس کیسز پھنسے ہیں جو کئی برسوں سے فیصلوں کے منتظر ہیں، سندھ ہائیکورٹ میں باقی عدالتوں کی نسبت سب سے زیادہ ٹیکس کیسز 390 ارب سے زائد کے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ میں 4670 ٹیکس کیسز میں 180 ارب روپے سے زائد کی رقم پھنسی ہے، پشاور ہائیکورٹ میں 8 ارب روپے کے 400 کیسز، بلوچستان ہائیکورٹ میں 23 کیسز التوا کا شکار ہیں۔

    مختلف عدالتوں میں ٹیکس کیسز کی تعداد 9500 اور ٹیکس کی رقم 750 ارب روپے ہے، ذرائع ایف بی آر کے مطابق ایلپٹ ٹریبونلز ان لینڈ ریونیو میں زیر التوا ٹیکس کیسز کی تعداد 71300 سے زائد ہے، جہاں 2230 ارب روپے سے زائد کی رقم پھنسی ہے۔

    واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے بھی ایف بی آر سے التوا کے شکار ٹیکس کیسز کو حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • ’’ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں‘‘

    ’’ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں‘‘

    صدر آل پاکستان انجمن تاجران سندھ اجمل بلوچ کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقہ دو قسم کا ہے ایک سرکاری اور دوسرا نجی شعبے کا طبقہ جو ٹیکس دے رہا ہے، تاجر دوست اسکیم لائی گئی تو بتایا گیا کہ نان فائلر کو فائلر بنایا جائے گا۔

    اجمل بلوچ نے بتایا کہ ہمیں کہا گیا تھا کہ نان فائلر1200روپے ٹیکس دے گا اور فائلر بن جائیگا اور باقاعدہ ٹیکس دہندہ بن جائے گا،63ہزار تاجر فائلر بنے جو ہماری ہدایت پر بنے۔

    انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی لوگوں کو فائلر بنانے کی کیپسٹی نہیں ہے، 6 ماہ میں صرف 50 سے 60 ہزارلوگوں کو رجسٹرڈ کر سکے ہیں، تاجر اپنی انکم پر ٹیکس دینا چاہتے ہیں۔

    صدر آل پاکستان انجمن تاجران سندھ نے کہا کہ بجلی کے کمرشل بل دینے والوں کو نوٹس بھیج کر ٹیکس نیٹ میں لایا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کا ہر تاجر فائلر ہو یا نان فائلر 10فیصد ٹیکس ادا کررہا ہے، ملک میں70 فیصد خرید و فروخت ختم ہوگئی ہے، اس وقت ملک کا زمیندار اور دکاندار سب پریشان ہیں۔

  • حکومت تاجر دوست اسکیم میں ترمیم کیلئے تیار ہے، ذرائع ایف بی آر

    حکومت تاجر دوست اسکیم میں ترمیم کیلئے تیار ہے، ذرائع ایف بی آر

    حکومت تاجر دوست اسکیم کے ایس آراو میں ترمیم کیلئے تیار ہے، تاجروں پر بہت کم شرح سے ایڈوانس انکم ٹیکس لگایا گیا۔

    تاجر دوست اسکیم اور بجلی بلوں میں اضافی ٹیکس کیخلاف تاجروں کی ہڑتال کی کال کے بعد ذرائع ایف بی آر نے بتایا ہے کہ حکومت تاجر دوست اسکیم میں ترمیم کیلئے تیار ہے، ایس آر او میں ترمیم کا نوٹیفکیشن جلد جاری کیا جائے گا۔

    ملک کی دونوں بڑی تاجرتنظیموں نے ایف بی آر سے مذاکرات سے انکار کردیا ہے، مرکزی انجمن تاجران اور تنظیم تاجران پاکستان نے کل شٹر ڈاون ہڑتال کا اعلان کررکھا ہے۔

    ذرائع ایف بی آر نے بتایا کہ چیئرمین ایف بی آرکی دعوت کے باوجود تاجرمذاکرات میں نہیں آئے، چھوٹے تاجروں کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کی ترمیم مسودے میں شامل ہے،

    انکم ٹیکس گوشوارے کا فارم سادہ اور آسان اردو زبان میں جاری کیا جائےگا، 10 کروڑ روپے سالانہ ٹرن اوور پر سیلز ٹیکس کا اطلاق نہ کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

    ذرائع نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے تاجروں کیلئے انکم ٹیکس ٹیبل میں ترمیم کا امکان ہے۔

  • 3 ہزار سے زائد ایف بی آر نوٹسز کی میعاد گزرنے کے باوجود 80 ارب کی ریکوری نہیں ہو سکی

    3 ہزار سے زائد ایف بی آر نوٹسز کی میعاد گزرنے کے باوجود 80 ارب کی ریکوری نہیں ہو سکی

    اسلام آباد: ایف بی آر ریکوریز میں ناکام ہو گیا ہے، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں ناقص کارکردگی کی بھی نشان دہی کی گئی ہے۔

    آڈٹ رپورٹ کے مطابق 3 ہزار سے زائد ایف بی آر نوٹسز کی میعاد گزرنے کے باوجود 80 ارب روپے کی ریکوری نہیں ہو سکی، 1173 ٹیکس دہندگان کی آمدنی پر درست حساب نہ ہونے سے 104 ارب کا نقصان ہوا۔

    ایف بی آر کے پاس متعدد نان ریکوریز کی وصولی کے لیے حتمی ڈیڈ لائن نہیں ہے، 519 ٹیکس دہندگان نے سروسز کی فراہمی، سپلائی اور کنٹریکٹس پر 41 ارب ود ہولڈنگ ٹیکس نہیں دیا۔

    آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کی چوری پر ایف بی آر کی جانب سے کوئی اقدام نہیں کیا گیا، ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس ریفنڈ میں فراڈ پر اقدامات نہیں کیے جا رہے۔

    رپورٹ کے مطابق 2604 ٹیکس دہندگان پر لیٹ پیمنٹ ڈیفالٹ سرچارج نہ لگنے سے 11 ارب ریکور نہیں ہوئے، ریٹیلرز، ہول سیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز کی جانب سے انکم ٹیکس ادا نہ کرنے سے 9 ارب کا نقصان ہوا۔

    آڈیٹر جنرل کی جانب سے گزشتہ برسوں کے دوران بھی نان ریکوریز کی نشان دہی کی گئی تھی۔