Tag: ایف پی سی سی آئی

  • ’’نئے صوبے بنے تو ایف پی سی سی آئی حمایت کرے گی‘‘ (ویڈیو رپورٹ)

    ’’نئے صوبے بنے تو ایف پی سی سی آئی حمایت کرے گی‘‘ (ویڈیو رپورٹ)

    کراچی (17 اگست 2025): یونائیٹڈ بزنس گروپ نے اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کا مطالبہ کر دیا ہے، اور کہا کہ اگر نئے صوبے بنے تو ایف پی سی سی آئی حمایت کرے گی۔

    فیڈریشن ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیٹرن اِن چیف ایس ایم تنویر نے کہا کہ آزادی کے وقت 32 ملین آبادی تھی اور 4 صوبے تھے، آج 24 کروڑ آبادی ہے، اب بھی 4 ہی صوبے ہیں، حکومت نئے صوبے بنائے تو ایف پی سی سی آئی حمایت کرے گی۔

    پاکستان میں شوگر مافیا نے چینی برآمد کر کے 300 ارب کا منافع کمایا، ایک چشم کشا ویڈیو رپورٹ

    ایس ایم تنویر نے کہا کہ ملک میں اربوں ڈالر کی معدنیات ہیں، اور ہر ڈویژن میں معاشی پوٹینشل ہے، لیکن کوئی بھی ایڈمسنٹریٹو افسر معاشی ترقی نہیں دے سکتا، اس کے لیے مقامی طور پر اونر شپ دینی ہوگی۔ انھوں نے کہا حکومت اس پر فیصلہ کرے کہ وہ کیا طریقہ اختیار کر سکتی ہے، اگر حکومت سمجھتی ہے کہ نئے صوبے بنا کر معاشی ترقی ہو سکتی ہے، تو ایف پی سی سی اس کی حمایت کرے گی۔

    ایس ایم تنویر نے کہا کہ بھارت سے لڑنے کے لیے معیشت کو مضبوط بنانا ہوگا، اور اس کے لیے ایشین ٹائیگر بننا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ جلد اس سلسلے میں اسلام آباد اکنامک کانفرنس کر رہے ہیں جس میں عوامی نمائندوں کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • ویڈیو: 19 جولائی کی ہڑتال کی مخالفت، لیکن صدر ایف پی سی سی آئی کا حکومتی وعدہ خلافی کا اعتراف

    ویڈیو: 19 جولائی کی ہڑتال کی مخالفت، لیکن صدر ایف پی سی سی آئی کا حکومتی وعدہ خلافی کا اعتراف

    19 جولائی کی ہڑتال کی مخالفت کے باوجود صدر ایف پی سی سی آئی نے حکومتی وعدہ خلافی کا اعتراف کر لیا ہے۔

    کراچی فیڈریشن ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی 19 تاریخ کی ہڑتال کی حمایت نہیں کرے گی۔ وزیر خزانہ سے ملاقات کے بعد تمام چیمبرز نے ہڑتال نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

    صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ہمارے مطالبات مانے گی، جب حکومت سے مذاکرات جاری ہیں تو ایسے وقت میں ایف پی سی سی آئی ہڑتال میں چیمبرز کے ساتھ نہیں دے گی۔


    ویڈیو: 10 اساتذہ کا انتقال ہو گیا لیکن وفاقی اردو یونیورسٹی کے ریٹائر اساتذہ کو واجبات نہ مل سکے


    عاطف اکرام نے اس موقع پر اعتراف کیا کہ حکومت نے گزشتہ روز وعدے کے مطابق پریس ریلیز جاری نہیں کی، جس سے وہ بھی نالاں ہیں۔

    دوسری جانب کراچی چیمبر کا کہنا ہے کہ 19 تاریخ کی ہڑتال طے شدہ پروگرام کے تحت ہے ٹرانسپورٹرز نے بھی 19 جولائی کو پہیہ جام کا اعلان کیا ہے۔


    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں


  • ایف پی سی سی آئی نے ایف بی آر کے خلاف طبل جنگ بجا دیا

    ایف پی سی سی آئی نے ایف بی آر کے خلاف طبل جنگ بجا دیا

    کراچی : ایف پی سی سی آئی نے ایف بی آر کے خلاف طبل جنگ بجا دیا اور کہا چیئرمین ایف بی آر بزنس کمیونٹی کو چور کہنے پر معذرت کریں۔

    تفصیلات کے مطابق ایف پی سی سی آئی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب ثاقب فیاض نے کہا کہ بجٹ میں کوئی پالیسی پیش نہیں کی گئی ایف بی آر کو کسی بھی صنعتکار کی گرفتاری کے اختیارات دے دئیے گئے اس سے صرف کرپشن بڑھے گی۔

    آصف سخی نے چیئرمین ایف بی آر کی جانب سے بزنس کمیونٹی کو بار بار چور کہنے پر معافی کا مطالبہ کردیا اور خبردار کیا اگر بجٹ اضافی اختیارات کے ساتھ منظور ہوا تو فیکٹریاں بند کردیں گے۔

    نائب صدرامان پراچہ نے کہا کہ پچھلے سال کا ٹیکس ٹارگٹ پورا نہ ہونے پر کوئی انکوائری نہیں ہوئی، ذمہ دار کون ہے، انکوائری کرائی جائے۔

    https://urdu.arynews.tv/dollar-currency-rate-pakistan-today/

    ناصر خان ن کا کہنا تھا کہ ایف بی آر اہلکار بھتہ خوری میں ملوث ہیں، ایف بی آر کے افسران کو اختیارات ملنے سے ہراسمنٹ بڑھے گی۔

    رہنماوں کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے اضافی اختیارات کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔

  • کے الیکٹرک کو شہریوں سے اضافی بجلی بل نہیں لینے دیں گے، ایف پی سی سی آئی

    کے الیکٹرک کو شہریوں سے اضافی بجلی بل نہیں لینے دیں گے، ایف پی سی سی آئی

    کراچی: مہنگی بجلی کے ستائے کراچی کے عوام کے لیے ایف پی سی سی آئی میدان میں آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف پی سی سی آئی کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کو شہریوں سے اضافی بل نہیں لینے دیا جائے گا، وفاقی چیمبر آف کامرس نے نیپرا اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کے الیکٹرک کو اضافی بجلی بل نہ وصول کرنے دیا جائے۔

    ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر امان پراچہ نے اپنے بیان میں کہا کہ چیمبر اضافی بل کے حوالے سے احتجاج کرے گی، کے الیکٹرک کو شہریوں سے اضافی بل کسی صورت نہیں لینے دیں گے۔

    امان پراچہ

    انھوں نے کہا قانونی طور یہ نہیں ہو سکتا کہ بل ادا کرنے والوں سے چوری کرنے والوں کا بل بھی لیا جائے، قانون کے مطابق ڈیفالٹر کو آپ نوٹس دیں یا عدالت کے ذریعے ان سے پیسے وصول کریں، اضافی چوری کا بوجھ اگر شہریوں پر ڈالا جائے گا تو ان کے لیے بجلی اور مہنگی ہو جائے گی۔

    نیپرا کا کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ

    امان پراچہ نے کہا نیپرا اور حکومت سماعت میں کے الیکٹرک کے اس مطالبے کو مسترد کرے، اور کے الیکٹرک کو کراچی کے صارفین سے 68 ارب روپے وصول کرنے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے۔

  • ایف پی سی سی آئی بھی انٹرنیٹ سروس کی سست روی کے خلاف میدان میں آ گئی

    ایف پی سی سی آئی بھی انٹرنیٹ سروس کی سست روی کے خلاف میدان میں آ گئی

    کراچی : ایف پی سی سی آئی نے انٹرنیٹ سروس کی سست روی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عجلت میں نافذ کیے گئے قومی فائر وال کے تباہ کن اثرات ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف پی سی سی آئی بھی انٹرنیٹ سروس کی سست روی کے خلاف میدان میں آ گئی۔

    ایف پی سی سی آئی آئی ٹی کمیٹی کنوینر خوشنود آفتاب نے کہا کہ عجلت میں نافذ کیے گئے قومی فائر وال کے تباہ کن اثرات ہوں گے۔

    خوشنود آفتاب نے بتایا کہ مالی نقصانات پہلے ہی 30 کروڑ ڈالر تک بڑھ چکے ہیں، 30 کروڑ ڈالر سے بھی زیادہ نقصان کے امکانات کے ساتھ، صورت حال سنگین ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری میں بہتری انا شروع ہوئی تھی، اب شدید آپریشنل رکاوٹوں کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر جا رہی ہے، انتہائی سست یا غیر موجود انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کا سامنا ہے ، یہ آئی ٹی صنعت کی بقا پر براہ راست اور جارحانہ حملہ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے شفافیت کی کمی اور آئی ٹی انڈسٹری سے مشاورت کرنے میں ناکامی کی مذمت کرتے ہیں ، بین الاقوامی کلائنٹس پر پاکستانی آئی ٹی انڈسٹری سوالیہ نشان اور عدم اعتماد پیدا کر دیا ہے ، جس سے عالمی ٹیکنالوجی کے مرکز کے طور پر پاکستان کی حیثیت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔

    ایف پی سی سی آئی نے پی ٹی اے اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام سے معاملات درست کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا آئی ٹی کی صنعت پر تباہ کن اثرات سے بچنے کے لیے انٹرنیٹ سروس مکمل بحال کے لیے فوری کارروائی کریں۔

    آئی ٹی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی کی تشکیل کا بھی مطالبہ کر دیا اور کہا کہ کمیٹی میں آئی ٹی انڈسٹری کے نمائندے، کاروباری رہنما، اور متعلقہ حکومتی اسٹیک ہولڈرز شامل ہوں تاکہ مشترکہ طور پر سائبر سیکیورٹی فریم ورک تیار کیا جا سکے

    ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی انڈسٹری کے بحرام نے بین الاقوامی کلائنٹس میں گہرا عدم اعتماد پیدا کر دیا ہے اور بین الاقوامی کلائنٹس اب اپنے ڈیٹا کی حفاظت سے خوفزدہ ہیں، بے اعتمادی کی فضا سےپاکستان سے آئی ٹی کمپنیوں کے بڑے پیمانے پر اخراج کا خطرہ ہے،

  • ایف پی سی سی آئی  کا حکومت سے  ڈالر کو فکس کرنے کا مطالبہ

    ایف پی سی سی آئی کا حکومت سے ڈالر کو فکس کرنے کا مطالبہ

    کراچی : ایف پی سی سی آئی نے روپے کی قدر میں تیزی سےکمی پر حکومت سے ڈالر کو فکس کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف پی سی سی آئی میں بڑے کاروباری رہنماؤں کا اجلاس ہوا ، جس میں کراچی چیمبر کے بعد ایف پی سی سی آئی نے ڈالر کو فکس کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    روپےکی قدرمیں تیزی سے کمی پر ایف پی سی سی آئی نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ روپے کی گرتی ہوئی قیمت قومی سلامتی کےلیےخطرہ ہے، سری لنکا جیسا منظر نامہ ابھرسکتا ہے۔

    صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم کی درآمدات کے لیے ایل سی کہیں زیادہ شرح پر کھولے جا رہے ہیں، کرائے اور بجلی ک قیمت بڑھنے سے مشکلات بڑھ رہی ہیں۔

    عرفان اقبال نے کہا کہ اسٹیٹ بینک فری فلوٹنگ ایکسچینج ریٹ کوجاری نہیں رکھ سکتا، حکومت غیریقینی صورتحال روکنے کے لیے تمام ذرائع استعمال کرے۔

    ایف پی سی سی آئی نے تجویز دی کہ حکومت ڈالرکی متوقع آمدکا اعلان کرے، 48گھنٹے میں گورنراسٹیٹ بینک تعینات کرے اور اگلے 15 روز کے لئے ڈالر کو فکسڈ کرے۔

    انھوں نے سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ملک پر رحم کریں ، ملک ہوگا توہی سب ہوں گے، ڈالر مہنگا ہونے سے مہنگائی کا بڑا طوفان آئے گا، خام مال کی قیمت اتنی بڑھ گئی کہ صنعتیں چلانا مشکل ہو گیا ہے ۔

  • ’تاریخ میں اتنے بڑے معاشی خسارے کی مثال نہیں ملتی‘

    ’تاریخ میں اتنے بڑے معاشی خسارے کی مثال نہیں ملتی‘

    کراچی: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر عرفان اقبال کا کہنا ہے کہ سال کے اختتام تک خسارہ 50 بلین ڈالر تک جا سکتا ہے، تاریخ میں اس سے قبل اتنے بڑے خسارے کی مثال نہیں ملتی۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کا کہنا ہے کہ 10 ماہ میں 39.3 بلین ڈالر خسارہ معاشی استحکام کے لیے نقصان دہ ہے، معیشت خسارے کے دباؤ کو برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔

    ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال کا کہنا ہے کہ خسارہ 4 بلین ڈالر فی ماہ ہے، سال کے اختتام تک 50 بلین ڈالر تک جا سکتا ہے، تاریخ میں اس سے قبل اتنے بڑے خسارے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کو کم لاگت درآمدات کے لیے نئی درآمدی منڈیوں کی تلاش کرنی ہے، آئی ٹی برآمدات، اسمال انٹر پرائزز میں ایکسپورٹ سبسڈی دینا چاہیئے۔ امپورٹ میں اضافے کی شرح برآمدات کی شرح سے دگنی رہی۔

    عرفان اقبال کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے ایکسپورٹرز کی سپورٹ کے لیے بڑے فیصلے کیے جائیں، اسٹیٹ بینک کے زر مبادلہ کے ذخائر 10.5 بلین ڈالر ہیں۔ یہ ذخائر 2 ماہ کی بھی امپورٹ کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت صنعتوں کو مناسب قیمتوں پر بجلی و گیس کی فراہمی یقینی بنائے، ایکسپورٹ میں اضافہ اور تجارتی خسارہ کم کر کے معیشت کو مستحکم کیا جا سکتا ہے۔

    ایف پی سی سی آئی کا مزید کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی اور لاکھوں ملازمتیں پیدا کی جا سکتی ہیں، سینکڑوں ارب روپے کے مزید ٹیکس اکٹھے کیے جا سکتے ہیں۔

  • ایف پی سی سی آئی کا شرح سود میں کمی کا مطالبہ

    ایف پی سی سی آئی کا شرح سود میں کمی کا مطالبہ

    لاہور : ایف پی سی سی آئی نے حکومت سے شرح سود میں کمی کا مطالبہ کردیا اور کہا تحریک انصاف کی حکومت جاتے جاتے شرح سود میں ڈھائی فیصد اضافہ کرگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایف پی سی سی آئی نے وزیراعظم شہبازشریف کو خط لکھ دیا ، جس میں شرح سود میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ شرح سود میں اضافے سے پیداواری لاگت بڑھ گئی ہے، تحریک انصاف کی حکومت جاتےجاتےشرح سود میں ڈھائی فیصد اضافہ کرگئی،

    ایف پی سی سی آئی کا کہنا تھا کہ شرح سودمیں اضافہ کرتے وقت زمینی حقائق کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔

    دوسری جانب حکومتی ذرائع نے بتایا کہ آئندہ مانیٹری پالیسی میں کچھ نہ کچھ ریلیف دینےکی کوشش کریں گے، فیڈریشن اور چیمبرز صنعتی پہیہ تیز کرنے کا وعدہ کریں اور مصنوعی مہنگائی کی شرح میں کمی میں حکومت کاساتھ دیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صنعت کاروں تاجروں نےحکومت کو مہنگائی کمی کایقین دلایاہے، حکومت کاروبار چلانے میں ہرممکن تعاون کرے گی پاکستان میں اس وقت شرحِ سود خطےمیں سب سے زیادہ ہے۔

  • حکومت نے کے الیکٹرک کو متعدد کمپنیوں میں بدلنے پر غور شروع کر دیا

    حکومت نے کے الیکٹرک کو متعدد کمپنیوں میں بدلنے پر غور شروع کر دیا

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے کے الیکٹرک کو کسی ایک غیر ملکی کمپنی کو دینے کی بجائے مختلف تقسیم کار کمپنیوں میں بدلنے پر غور شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر تابش گوہر نے ایف پی سی سی ائی کے خط کا جواب دے دیا ہے، انھوں نے لکھا کہ مختلف انڈسٹریل ایسوی ایشنز کی تجاویز کے بعد کے الیکٹرک کے سلسلے میں کسی ایک کمپنی کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے غور شروع کر دیا گیا ہے۔

    انھوں نے لکھا کہ کے الیکٹرک کو پیداوار اور ٹرانسمیشن سمیت مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں تبدیل کرنے کی تجاویز سے حکومت متفق ہے، 2 کروڑ افراد کو بجلی کی فراہمی کرنے والی کمپنی کی نج کاری غلط فیصلہ تھی۔

    خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ حکومت نے کے ای کو نیشنل گرڈ سے 650 میگا واٹ کی بجائے 2000 میگا واٹ اضافی بجلی کی فراہمی شروع کر دی ہے، جب کہ کے الیکٹرک نے تا حال پاور خریداری کا معاہدہ نہیں کیا ہے۔

    صدر ایف پی سی سی ائی ناصر حیات مگوں نے خط کے حوالے سے کہا ہے کہ ہمارا بھی یہی مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کی جائے، جس کے باعث انرجی کے مسائل پیدا ہوئے، شہر میں ایک کمپنی کی بجائے مختلف تقسیم کار کمپنیاں ہوں۔

    خیال رہے کہ ایف پی سی سی آئی نے دھابیجی اور حب کی صنعتوں کو اربوں روپے کے نقصان کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔ ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ناکارہ پاور پلانٹس کے ذریعے مہنگی بجلی پیدا کی جا رہی ہے جس کا بوجھ عوام اور صنعتیں اٹھا رہی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ شہر قائد میں اس وقت بھی بد ترین لوڈ شیڈنگ جاری ہے، اور مستثیٰ علاقوں میں بھی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔

  • کراچی کو رواں سال 1 ہزار میگا واٹ بجلی دیں گے: اسد عمر

    کراچی کو رواں سال 1 ہزار میگا واٹ بجلی دیں گے: اسد عمر

    کراچی: وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ کراچی کو رواں سال 900 میگا واٹ کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا، انشا اللہ 900 نہیں کراچی کو ایک ہزار میگا واٹ دیں گے۔ وزیر اعظم نے بھارت سے تجارت کے متبادل کے حوالے سے ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک نہ صرف چل رہا ہے بلکہ اس میں وسعت آرہی ہے، مغربی روٹ کے حوالے سے کافی باتیں ہوتی رہیں۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ اگست میں گرین لائن شروع ہوجائے، محمود آباد، اورنگی اور گجر نالے سے متعلق مسئلہ تھا، محمود آباد سے تجاوزات کو ہٹایا جا چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی پورٹ سے پپری تک پائپ لائن بچھائی جائے گی، منصوبے کے لیے بڈنگ دی جا چکی ہے، بی او ٹی کی بنیاد پر ہوگا۔ سی پیک کے پہلے صنعتی زون میں چین نے سرمایہ کاری کردی ہے۔ کے 4 منصوبے سے متعلق واپڈا کو ذمے داری دی گئی ہے۔ امید ہے سال کے آخر تک وفاقی حکومت کے سارے منصوبے مکمل ہوجائیں گے۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ سی پیک کے پہلے صنعتی زون میں چین نے سرمایہ کاری شروع کر رکھی ہے، 11 سال کے بعد 6 ماہ تک 2 ارب ڈالر سے زیادہ کی ترسیلات لگاتار موصول ہوئیں، ایشیا میں ترقی کرتے ممالک نے اپنی برآمدات پر توجہ دی۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی کو رواں سال 900 میگا واٹ کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا، انشا اللہ 900 نہیں کراچی کو ایک ہزار میگا واٹ دیں گے۔ بڑی صنعتوں میں ترقی کی شرح دو اعداد سے زیادہ ہے، جو بھی ترقی ہونی ہے اس کے لیے حکومت صرف سہولت کار ہو سکتی ہے۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں جتنا بڑا ظلم ہو رہا تھا اسے صرف نظر نہیں کر سکتے، وزیر اعظم نے بھارت سے تجارت کے متبادل کے حوالے سے ہدایت کی ہے۔