Tag: ایف پی سی سی آئی

  • ہمیں 44 ممالک میں اپنے کاروبار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے: شاہ محمود

    ہمیں 44 ممالک میں اپنے کاروبار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے: شاہ محمود

    کراچی: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمیں 44 ممالک میں اپنے کاروبار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، فارن آفس میں نئی منڈیوں کی تلاش کے لیے ایک علیحدہ محکمہ قائم کیا گیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی میں ایف پی سی سی آئی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، شاہ محمود نے تاجروں سے خطاب میں کہا کہ آپ کی رسائی سے مل کر ہمیں کام کرنا ہوگا، میرا یہاں آنے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان نے خارجہ امور میں بہتری لانی ہے تو معاشی استحکام ضروری ہے، آج دنیا کی سوچ کا انداز بھی بدل رہا ہے، مانگنے والوں کی طرف دنیا کی توجہ نہیں ہے۔

    وزیر خارجہ نے کہا سرکلر ڈیٹ پہلے 38 ارب ماہانہ بڑھ رہا تھا اب 12 ارب پر آگیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ اسے صفر پر لے جائیں، ویلیو ایڈیشن پر ہم نے کوئی توجہ نہیں دی، اسپننگ میں جو کما رہا تھا بس اس نے اس میں سرمایہ کاری کی، ہمیں من حیث القوم اسے بدلنے کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا حکومت جیسے مرضی پالیسی بنالے جب تک کاروباری طبقہ بہتر نہیں ہوگا ہم آگے نہیں بڑھ سکتے، فارن آفس میں نئی منڈیوں کی تلاش کے لیے ایک علیحدہ محکمہ قائم کیا گیا ہے، ہمیں 44 ممالک میں اپنے کاروبار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، نیروبی میں پاکستان میں ٹریڈ اور اکانومی کانفرنس کی، بزنس ٹو بزنس ملاقاتیں کرائی گئیں، افریقا میں انجینئرنگ سیکٹر اور ٹریکٹر کی مارکیٹ ہے لیکن ہم نے کام نہیں کیا، جب بہت سے فیصلے معاشی نہیں سیاسی بنیادوں پر کریں تو نقصان ہوگا، سعودی عرب، امارات اور چین کے ساتھ سفارت کاری کے ذریعے اربوں ڈالر حاصل کیے۔

    شاہ محمود نے کہا کہ چین کے ساتھ زرعی تحقیق میں معاہدہ کرنے جا رہے ہیں، پاکستان سے سستی اشیا خرید سکتے ہیں، نئے ایف ٹی اے میں ٹیکسٹائل، چینی، آلو کی ایکسپورٹ کے امکانات بڑھ سکتے ہیں، چین کو کہا ہے کہ ہماری مدد کریں، بے روز گاری کے لیے قطر اور جاپان سے بات چیت کی ہے، پاکستانی ہی قطر کی گرمی میں تعمیرات کر سکتے ہیں، جاپان اور یورپ میں آبادی کم ہو رہی ہے، ہم ہنر مند افرادی قوت پیدا کر کے کم ہوتی آبادی کے ملکوں کو ایکسپورٹ کر سکتے ہیں۔

    وزیر خارجہ نے کہا سی پیک میں توجہ توانائی پر تھی کیوں کہ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ تھی، موجودہ حکومت نے سی پیک ٹو کا معاہدہ کیا، جس میں ٹیکنالوجی اور صنعتوں کی منتقلی کو شامل کیا گیا ہے، تین خصوصی زونز کی نشان دہی کی گئی ہے، جی ایس پی پلس کے حوالے سے بھی پوری لڑائی لڑی ہے، برطانیہ بریگزٹ کے بعد نئی منڈی کی تلاش میں ہے، برطانیہ نے پاکستان کے امن و امان کی تصدیق کی ہے، ایئرلائن کو بحال کیا اور ٹریول ایڈوائزری کو نرم کیا، ملائشیا میں جتنی آبادی ہے اتنا ہی سیاح آئے۔

  • کراچی میں سڑکوں کی صورتحال بہت خراب ہے: علی زیدی

    کراچی میں سڑکوں کی صورتحال بہت خراب ہے: علی زیدی

    کراچی: وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کا کہنا ہے کہ کراچی میں سڑکوں کی صورتحال بہت خراب ہے، بڑے صنعتکاروں نے کراچی میں سائٹ ایریا جانا چھوڑ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میری ٹائم کا معیشت سے گہرا تعلق ہے، دنیا کہاں پہنچ گئی اور ہم وہیں کھڑے ہیں۔

    علی زیدی نے کہا کہ اپنی وزارت کو ڈیجیٹل کرنے کی طرف لے جا رہے ہیں، اگلے ہفتے سے فائلز کو ای فائل پر منتقل کرنے جا رہے ہیں۔ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ اور جگہ جگہ کچرا پڑا ہے۔ کراچی کے انفرا اسٹرکچر میں تمام انتظامی امور آتے ہیں۔ پاکستان کو آگے لے جانے کے لیے نئی چیزوں کے بارے میں سوچنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ شہر پورٹ نہیں چلاتے بلکہ پورٹ شہر چلاتے ہیں، معیشت تب تک درست نہیں ہوسکتی جب تک مسائل حل نہ ہوں۔ انرجی، فیول، درآمد اور برآمدات کا تعلق پورٹ سے ہوتا ہے۔ کنٹینر کی اسکینر پر 5 ڈالر کی وصولی روک دی ہے۔

    علی زیدی نے کہا کہ ایف ڈبلیو او کے تعاون سے نالوں کی صفائی کا کام سنبھالا، اگلے دن ڈی ایم سی کھڑی ہوجاتی ہے کہ ہم کچرا اٹھائیں گے۔ کچرا کنڈیوں کو ٹھیکے پر فروخت کیا جاتا ہے۔ کچرےمیں لوہے کا سامان، تاریں وغیرہ ہوتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں سڑکوں کی صورتحال بہت خراب ہے، صنعتکاروں نے گھروں سے فیکٹریاں چلانا شروع کردیں۔ بڑے صنعتکاروں نے کراچی میں سائٹ ایریا جانا چھوڑ دیا ہے۔ معاشی حالات بہتر کرنے سے روزگار کے مواقع ملیں گے۔

    وزیر اعظم کی اقوام متحدہ میں تقریر کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے تقریر میں پاکستان اور اسلام کا دفاع کیا، مغرب نہیں سمجھتا ہمارے ناموس رسالت پر کیا جذبات ہیں۔ ہم ہولو کاسٹ پر بات کرتے تھے تو وہ بہت مشکل میں آتے تھے۔ وزیر اعظم نے تقریر میں کشمیر پر ہونے والے مظالم پر بات کی۔

  • حکومت ملک کا امیج اورترسیلات بہتر بنا رہی ہے، ایف پی سی سی آئی

    حکومت ملک کا امیج اورترسیلات بہتر بنا رہی ہے، ایف پی سی سی آئی

    اسلام آباد : فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈ سٹری (ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر کریم عزیز ملک نے کہا ہے کہ حکومت کی کوششوں سے پاکستان کا بین الاقوامی امیج بہتر ہو رہا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مزید کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گی جس سے معیشت مستحکم ہوگی، غیر ملکی کمپنیوں کی پاکستان آمد سے دیگر کمپنیاں بھی اپنی سوچ بدلیں گی۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کے فیصلوں کی وجہ سے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے ، ان کا موقف تھا کہ دیگر ممالک میں مقیم پاکستانی قانونی ذرائع سے تقریباً بیس ارب ڈالر سالانہ بھجواتے ہیں۔

    پندرہ ارب ڈالر تک کی رقم غیر قانونی ذرائع سے بھجوائی جاتی ہے جو اگر بینکوں کے ذریعے بھجوائی جائے تو ملک کو کسی غیر ملکی قرضے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

  • امریکی سرمایہ کاروں کے لئے ویزہ کا حصول آسان بنایا جائے، ایف پی سی سی آئی

    امریکی سرمایہ کاروں کے لئے ویزہ کا حصول آسان بنایا جائے، ایف پی سی سی آئی

    اسلام آباد : فیڈریشن آف پا کستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈ سٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر غضنفر بلور نے کہا ہے کہ امریکی سرمایہ کاروں کے لئے ویزہ کا حصول آسان بنایا جائے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والے ممالک میں شامل ہے اور امریکی بزنس کمیونٹی کے لئے پاکستانی ویزہ کے حصول میں مشکلات سے سرمایہ کاری کی فضا پر اثر پڑے گا۔

    ایف پی سی سی آئی کے صدر غضنفر بلور کا مزید کہنا تھا کہ امریکی سفارت حانہ پاکستانی کاروباری برادری کو پانچ سال کا ویزہ جاری کررہا ہے مگر پاکستانی سفارت حانہ امریکی سرمایہ کاروں کو چند ماہ کا ویزہ جاری کرتا ہے ، جس سے انہیں کاروبار اور سرمایہ کاری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    طویل المعیاد ویزہ کے حصول میں مشکلات سے دونوں ممالک کے تعلقات اور پاکستان میں کاروباری ماحول پر اثر پڑسکتا ہے ، اس لئے دونوں ممالک مل کر یہ مسئلہ حل کریں۔

    اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے چیئرمین کو آرڈی نیشن ملک سہیل نے کہا کہ لاکھوں پاکستانی کاروبار اور ملازمت کے سلسلہ میں امریکہ میں مقیم ہیں جبکہ سینکڑوں اعلیٰ تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔

    امریکہ نے مشکل حالات میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور یہ ایک بہت بڑی کنزیومر مارکیٹ سے جسے نظر انداز کرنا مشکل ہے، دونوں ممالک ویزہ کے معاملات کو آسان بنائیں تاکہ پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھے اور دونوں ممالک کی کاروباری برادری مل کر ترقی کا سفر طے کر سکے۔

  • ایف پی سی سی آئی کا ٹیکس نظام میں بنیادی تبدیلیوں کی غیرمشروط حمایت کا اعلان

    ایف پی سی سی آئی کا ٹیکس نظام میں بنیادی تبدیلیوں کی غیرمشروط حمایت کا اعلان

    اسلام آباد : فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈ سٹری کے نائب صدر کریم عزیز ملک نے کہا ہے کہ  ایف پی سی سی آئی حکومت کےکاروباری لاگت کم کرنے کیلئے اصلاحات کا فیصلےکا خیر مقدم اور حمایت کرتی ہے۔

    ملک بھر کی کاروباری برادری حکومت کی جانب سے سرمایہ کاری کا ماحول بہتر بنانے کے فیصلے کی تائید کرتی ہے اور اس سلسلے میں حکومت سے بھرپور تعاون کیا جائے گا۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے کاروباری لاگت کم کرنے کیلئے اصلاحات کا فیصلے اور سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے ٹیکس کے نظام میں بنیادی تبدیلیوں کی حمایت کرتے ہیں۔

    کریم عزیز ملک نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی عالمی درجہ بندی اسی صورت میں بہتر ہو سکتی ہے ، جب کاروبار کرنا آسان ہو جائے، جس کے لئے سستی توانائی، کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں کمی اور دیگر اقدامات ضروری ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نئی قومی ٹیرف پالیسی بنا رہی ہے تاکہ کاروباری کی صورتحال بہتر ہو جائے،اگر اس پالیسی میں کاروباری برادری کی سفارشات کو مد نظر رکھا جائے تو اس کی کامیابی یقینی ہو گی کیونکہ یہ مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے مقناطیس کا کام کرے گی۔

  • سابقہ حکومت کے تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لئے دن رات کام کررہے ہیں، وزیراعظم

    سابقہ حکومت کے تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لئے دن رات کام کررہے ہیں، وزیراعظم

    اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کاروباری طبقے اور برآمد کنندگان کی ہرممکن مدد کریں گے، چھوٹی اور درمیانی درجے کی صنعتوں کو بہتر کرنا ہے۔

    ان خیالات کا انہوں نے اسلام آباد میں ایف پی سی سی آئی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے تجارت اور برآمدات کے حوالے سے سوچا ہی نہیں۔

    ہم تاجروں اور برآمد کنندگان کی آسانی کیلئے کام کررہے ہیں، پاکستان میں اب تک جو غلطیاں ہوئیں انہیں ٹھیک کرنا چاہتے ہیں، ملک میں سرمایہ کاری اورتجارت سے خوشحالی آئے گی۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی برآمدات24ارب ڈالر کے قریب ہیں، ملائیشیا کی برآمدات220ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں، پاکستان میں تجارت کیلئے مشکل ماحول رہا ہے، تجارتی شعبے میں مشکلات سے چھوٹی صنعتوں کو نقصان پہنچتا ہے، ہماری اولین ترجیح چھوٹی اور درمیانی درجے کی صنعتوں کو بہتر کرنا ہے۔

    وزیر اعظم نے سابقہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومت کی جانب سےبڑاتجارتی خسارہ ورثے میں ملا، تجارتی خسارے کو کم کرنے کیلئے دن رات کام کررہے ہیں، پاکستان میں تجارت کے مواقع کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کاروباری طبقےاور برآمد کنندگان کی ہرممکن مدد کریں گے، کامیابی کا راز ہے کہ غلطیوں سے سبق سیکھا جائے، سوچ میں تبدیلی مستقبل کےلئےاہم ہے۔

  • حکومت کو ورثے میں ملنے والے سنگین مسائل پر جلد قابو پا لیا جائے گا: کریم عزیز

    حکومت کو ورثے میں ملنے والے سنگین مسائل پر جلد قابو پا لیا جائے گا: کریم عزیز

    اسلام آباد: فیڈریشن آف پا کستا ن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈ سٹر ی(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر کریم عزیز ملک نے کہا ہے کہ حکومت کو ورثے میں ملنے والے سنگین مسائل پر جلد قابو پا لیا جائے گا۔

    کریم عزیز ملک کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے تمام اہم اقتصادی معاملات میں کاروباری برادری سے بھرپور مشاورت کا فیصلہ کیا ہے ، جس سے پالیسی سازی کے عمل میں نئی جان پڑ جائے گی۔

    انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے اپنی حالیہ تفصیلی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے ملکی ترقی کی رفتار میں اضافہ ہو گا جبکہ کاروباری برادری کا اعتماد بھی بڑھے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے ملاقات کے دوران اہم اقتصادی امور، غیر ملکی منڈیوں تک رسائی، ٹریڈ پروموشن، کاروباری لاگت میں کمی اور برامدات کے راستہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے پر بات ہوئی۔

    ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر کا کہنا تھا کہ حکومت، عوام اور کاروباری برادری کی اکثریت غیر ضروری درامدات پر پابندی چاہتی ہے تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر کو بچایا جا سکے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ برآمدکنندگان کے مسائل حل کرنے، انھیں ترغیبات دینے اور ریفنڈ کی فوری ادائیگی یقینی بنانے سے اس شعبہ میں ترقی ہو گی جس کے بغیر ملکی مسائل کا خاتمہ ناممکن ہے۔

  • ٹیکس ریفنڈنگ کے لیے نیا نظام سامنے لا رہے ہیں: وزیر خزانہ

    ٹیکس ریفنڈنگ کے لیے نیا نظام سامنے لا رہے ہیں: وزیر خزانہ

    کراچی: وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ ٹیکس ریفنڈنگ کے لیے نیا نظام سامنے لا رہے ہیں، پاکستان سب سے زیادہ پیٹرولیم مصنوعات درآمد کرتا ہے۔ محدود وسائل میں نظام کو لے کر چلنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسد عمر نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برآمدی پیکج بہت اہمیت کا حامل ہے۔ معاشی صورتحال سے بخوبی واقف ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ پیکج بہت اہمیت کا حامل ہے، ٹیکس ریفنڈنگ کے لیے نیا نظام سامنے لا رہے ہیں، ایف بی آر کی درخواست ہے ان کی بھی فورس بنائی جائے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارا ہدف محصولات میں اضافہ ہے۔ پاکستان سب سے زیادہ پیٹرولیم مصنوعات درآمد کرتا ہے۔ محدود وسائل میں نظام کو لے کر چلنا ہے۔ پنجاب میں انڈسٹری کے لیے گیس کی قیمت کم کی۔

    انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم پر ٹیکس کم کیے ہیں، خام تیل کی قیمت 47 ڈالر سے 80 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔ ’جی آئی ڈی سی ختم نہیں کر سکتا لیکن اس پر مشاورت ہوسکتی ہے‘۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کے لیے دو شعبے بہت اہمیت کے حامل ہیں، ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکسوں کا نفاذ اہم معاملہ ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں ہر چیز شفاف ہے، پنجاب میں ایکسپورٹ انڈسٹری کے لیے گیس کی قیمت کم کی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ خارجہ پالیسی کا اہم جزو معاشی گروتھ ہوناچاہیئے۔ اسٹیٹ بینک میں تمام بینکوں کے حکام کے ساتھ اجلاس کیا۔ بینکوں کی جانب سے مختلف شعبوں کو فنڈنگ کی فراہمی پر بات کی۔ برآمد اور روزگار کی فراہمی ایس ایم ای سیکٹر کے بغیر مشکل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے بینکوں کی قرض دینے کی صلاحیت ملکی ضرورت سے کم ہے، بینک صلاحیت پیدا کردیں تو ضرورت پوری ہوسکتی ہے۔ 2 ہزار ارب کیش ٹو ڈپازٹ ریشو ایڈجسٹ کر کے حاصل کر سکتے ہیں، ایکسپورٹ ڈیویلپمنٹ فنڈ پر کاروباری طبقہ مشاورت سے فیصلہ کرلے۔

    اسد عمر نے مزید کہا کہ خارجہ پالیسی میں پہلی ترجیح ہماری معاشی ضرورت پوری کرنا ہے۔ رواں ہفتے وزیر اعظم کے ساتھ جا رہا ہوں واپس آ کر ریفنڈ پلان بنائیں گے۔ حوالہ ہنڈی کو کنٹرول کرلیا تو ملک سے پیسہ جانا بند ہوجائے گا۔

  • ایکسپورٹرز اسحاق ڈارسے خوش نہیں، ایف پی سی سی آئی

    ایکسپورٹرز اسحاق ڈارسے خوش نہیں، ایف پی سی سی آئی

    کراچی: ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل نے کہا ہے کہ ایکسپورٹرز وزیر خزانہ اسحاق ڈارسے خوش نہیں، فوج نے ملک میں معیشت کی ترقی کے لیے امن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ ملک میں سیاسی صورت حال کی وجہ سے معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔

    ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے انجم وہاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایکسپورٹرز وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے خوش نہیں، ایکسپورٹرز کے ریفنڈز وقت پر ادا نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے ایکسپورٹرز مالی مشکلات کا شکار ہوگئےہیں۔

    انہوں نے کہا کہ  ایکسپورٹرز نے وزیر اعظم سے ملاقات میں بجلی اور گیس کی قیمتیں کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر بجلی کی قیمتیں کم کردی جائیں تو ایکسپورٹ میں اضافہ ممکن ہے جس کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت کم ہوسکتی ہے تاہم ایکسپورٹرز اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ وہ ایکسپورٹ میں کتنا اضافہ کرکے دیں گے، تاجر برادری اور ایکسپورٹرز آئندہ 10 سے 12 روز میں وزیراعظم کو رپورٹ دیں گے۔

    زبیر طفیل نے کہا کہ ملکی معیشت اور سیکیورٹی انتہائی لازم ہے، افواج پاکستان نے ملک میں امن قائم کرنے میں اپنی جانیں قربان کی ہیں، فوج اور رینجرز نے امن قائم کردیا ہے اب نجی شعبے سرمایہ کاری کے ذریعے ملکی معیشت کو ترقی دیں۔

    زبیر طفیل نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کرنسی کی قدر میں کمی نہ کرنے کا فیصلہ بہت خوش آئند ہے کیونکہ اگر روپے کی قدر میں تبدیلی کی گئی تو اس سے مہنگائی کا طوفان آجائے گا۔

  • ٹڈاپ کا سربراہ بزنس کمیونٹی سے بنانے کی پالیسی ناکام ہوگئی، ایف پی سی سی آئی

    ٹڈاپ کا سربراہ بزنس کمیونٹی سے بنانے کی پالیسی ناکام ہوگئی، ایف پی سی سی آئی

    کراچی: ایف پی سی سی آئی کے بزنس مین پینل نے کہا ہے کہ ملکی برآمدات بڑھانے کے لیے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) کا سربراہ بزنس کمیونٹی سے لینے کی پالیسی بری طرح ناکام ہو گئی ہے جسے فوری طور پر تبدیل کیا جائے اور آئندہ ایسی غلطی نہ دہرائی جائے۔

    یہ بات بز نس مین پینل پنجاب کے چئیرمین انجم نثار اور سیکریٹری جنرل سینیٹر غلام علی نے یہاں سے جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہی۔

    چیئرمین اور سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے برآمدات بہتر بنانے کے لیے تاجر رہنما ایس ایم منیر کو ٹڈاپ کا سربراہ لگایا جنھوں نے فوری طور پر برآمدات کو 25 ارب ڈالرسے دگنا کرکے 50 ارب ڈالر تک پہنچانے کا بے بنیاد دعویٰ کیا اور برآمدات کو 3 سال میں 25 ارب ڈالر سے کم کر کے 20 ارب ڈالرکی سطح تک گرا دیا جس سے ملک میں زبردست بحران نے جنم لیا۔

    انہوں نے کہا کہ برآمدات میں 5 ارب ڈالر کی کمی نے ملکی معیشت کی بنیادیں ہلا ڈالیں اور ایس ایم منیر کی پالیسیوں نے سیکڑوں برآمد کنندگان کو دیوالیہ اور لاکھوں افراد کو بے روزگار کر ڈالا۔

    انجم نثار اور غلام علی نے کہا کہ تاجر رہنما ٹڈاپ میں بیٹھ کر ملک و قوم کو اربوں روپے کا نقصان پہنچاتے رہے اور ساتھ ہی حکومت کو بھی گمراہ کرتے رہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایس ایم منیر نے ملکی برآمدات کو ریکارڈ نقصان پہنچایا اور سرکاری وسائل کو استعمال کر کے تاجر برادری کو تقسیم کر ڈالا، وہ ٹڈاپ میں بیٹھ کر سیاست کرتے رہے، ووٹروں کو نوازتے رہے، بے نتیجہ نمائشوں اور غیر ملکی دوروں پر کروڑوں روپے خرچ کیے اور حکومت کو صورتحال کی غلط تصویر کشی کرتے رہے۔

    انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایس ایم منیر نے غیر قانونی طور پر وزارت خزانہ اور ٹڈاپ کے بورڈ کی اجازت کے بغیر ملک و قوم کے 84 ارب روپے پھونک ڈالے جس سے انھیں سیاسی فائدہ پہنچا مگر ملکی برآمدات کو ایک دھیلے کا فائدہ بھی نہیں ہوا، اس رقم کا حساب لیا جائے،  اب تاجر برادری کس منہ سے حکومت سے ٹڈاپ میں ان کے نمائندے کی تقرری کا مطالبہ کرے۔

    ان 3 برس کے دوران بنگلہ دیش، ویت نام ، سری لنکا اور بھارت سمیت متعدد ممالک کی برآمدات بڑھیں مگر پاکستانی برآمدات مسلسل کم ہوتی رہیں جس کے لیے وہ مختلف لنگڑے لولے جواز تراشتے رہے۔

    بزنس مین پینل نے ٹڈاپ کے فرانزک آڈٹ اور کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔