Tag: ایلس ویلز

  • ایک اور کامیابی، امریکا نے پاکستان کے لیے ایک اہم پروگرام بحال کر دیا

    ایک اور کامیابی، امریکا نے پاکستان کے لیے ایک اہم پروگرام بحال کر دیا

    واشنگٹن: امریکا نے پاکستان کے لیے انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ پروگرام بحال کر دیا ہے، گزشتہ ماہ اس پروگرام کی بحالی کا اعلان کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور امریکا کے باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے امریکا نے ایک اہم پروگرام بحال کر دیا ہے، امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے لیے آئی ایم ای ٹی پروگرام بحالی کی توثیق کر دی ہے۔ یہ پروگرام گزشتہ ایک سال سے معطل تھا۔

    ایلس ویلز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ اقدام مشترکہ ترجیحات کے حصول کے لیے فوجی تعاون مستحکم کرنے کی غرض سے اٹھایا گیا ہے، تاہم مجموعی طور پر پاکستان کی سیکورٹی امداد کی معطلی برقرار رہے گی۔

    امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کی پاکستان کی معاشی اصلاحات کی تعریف

    واشنگٹن میں تعینات پاکستانی سفیر اسد مجید نے اے آر وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دفاعی تعلقات ہمیشہ انتہائی اہم رہے ہیں، اب باہمی تعلقات میں بہتری کے اہم اشارے مل رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز نے معاشی میدان میں حکومتی اصلاحات کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزارت خارجہ کی کوششوں اور آئی ایم ایف پروگرام سے پاکستان میں معاشی اصلاحات ممکن ہوئیں۔

    انھوں نے یہ بات معاشی اصلاحات کے باعث موڈیز کی جانب سے پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری پر کہی تھی، ایلس ویلز نے ٹویٹر پر پاکستانی حکومت کی معاشی میدان میں اصلاحات کی تعریف کی، اور کہا کہ پاکستان کے کریڈٹ آؤٹ لک کے منفی سے مستحکم ہونے پر انھیں خوشی ہے۔

  • امریکا، پاکستان اور بھارت میں کشیدگی نہیں دیکھنا چاہتا: ایلس ویلز کی اے آر وائی نیوز سے گفتگو

    امریکا، پاکستان اور بھارت میں کشیدگی نہیں دیکھنا چاہتا: ایلس ویلز کی اے آر وائی نیوز سے گفتگو

    واشنگٹن: امریکی نائب وزیرخارجہ ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ پاک امریکا تعلقات میں بہتری آرہی ہے، امید ہے پاکستان افغان حکومت اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لے آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نائب امریکی وزیر خارجہ ایلس ویلز نے اےآروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا نے مل کر افغانستان کے سیاسی حل کی کوشش کی، امید ہے پاکستان یہ تعاون جاری رکھے گا۔

    ایلس ویلز نے طالبان سے مذاکرات کے لیے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی، ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی واشنگٹن آمد پر صدر ٹرمپ پُرجوش تھے، دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات کو بہتر کرنے پر بات ہوئی، وزیراعظم کی اقتصادی اصلاحات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاک امریکا عسکری تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے، پاکستان کے ساتھ فوجی تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں، دہشت گردی جیسے خطرات سے مل کر نمٹنے کی ضرورت ہے، صدر ٹرمپ کشمیر پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں، ٹرمپ کشمیر پر ثالثی بھی کرنا چاہتے ہیں۔

    اےآروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایلس ویلز نے کہا کہ امریکا، پاکستان اور بھارت میں کشیدگی نہیں دیکھنا چاہتا، بھارت سے گرفتار کشمیریوں کی رہائی کا معاملہ اٹھایا ہے، پاکستان اور بھارت کو اعتماد سازی کی فضا بحال کرنا ہوگی۔

    امریکا نے کرتار پور راہداری پر پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی، امریکی نائب وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ کرتارپور جیسے اقدامات کشیدگی میں کمی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

  • مقبوضہ کشمیر میں سفارت کاروں کو لے جانے کے لیے بھارت سے بات کر رہے ہیں: ایلس ویلز

    مقبوضہ کشمیر میں سفارت کاروں کو لے جانے کے لیے بھارت سے بات کر رہے ہیں: ایلس ویلز

    واشنگٹن: امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے کہا ہے کہ کشمیر کی صورت حال کا بہ غور جائزہ لے رہے ہیں، مقبوضہ کشمیر سے متعلق امریکا کو تشویش ہے تاہم امریکا کا آرٹیکل 370 کے خاتمے پر کوئی مؤقف نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں امور خارجہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کانگریس مین نے جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گفتگو کی، تاریخ میں پہلی مرتبہ کشمیر کا معاملہ امور خارجہ کی کمیٹی میں پیش ہوا اور امریکی نائب وزیر خارجہ نے کمیٹی کے سامنے حکومتی مؤقف واضح کیا۔

    ایلس ویلز نے کہا کہ نریندر مودی نے کشمیر کی حیثیت ختم کرنے سے قبل ٹرمپ انتظامیہ کو آگاہ کیا تھا، آرٹیکل 370 کے خاتمے پر امریکا کا کوئی مؤقف نہیں ہے، تاہم امریکا مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حالت زار پر اپنا مؤقف رکھتا ہے۔

    انھوں نے کہا 5 اگست کے بعد سے 8 ملین کشمیریوں کی روزمرہ زندگی متاثر ہے، کشمیر میں حالات ابھی تک معمول پر نہیں آئے، مقبوضہ کشمیر کے 3 سابق وزرائے اعلیٰ کو بھی گرفتار کیا گیا، کشمیریوں، سیاسی رہنماؤں کی گرفتاری کا معاملہ بھارت کے سامنے اٹھایا، بھارت سے انسانی حقوق کا احترام اور رابطوں کے ذرایع کھولنے کا کہا۔

    ایلس ویلز نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کشمیر کے معاملے پر 14 نومبر کو پٹیشن سنے گا، انٹرنیٹ، ٹیلی فون سروس کھولنے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالتے رہیں گے، کشمیریوں کے پر امن مظاہروں کی امریکا حمایت کرتا ہے، کشمیر سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، شملہ معاہدے کے تحت پاک بھارت مذاکرات کشیدگی کم کر سکتے ہیں۔

    دریں اثنا، بریڈ شیرمین نے سوال کیا کہ کانگریس مین کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیوں نہیں کرنے دیا گیا، ایلس ویلز نے جواب دیا کہ بھارت نے امریکی کانگریس مین کو دورے کی اجازت نہیں دی۔ ان کے اس سوال پر کہ کیا مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے، امریکی نائب وزیر خارجہ نے کہا امریکا اس حوالے سے کوئی پوزیشن نہیں لے رہا، تاہم کشمیر کی صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے۔

    ایلس ویلز سے ایک اور سوال کیا گیا کہ کیا بھارت نے گرفتاریوں سے متعلق تفصیل فراہم کی ہے، انھوں نے جواب دیا کہ میں ابھی تفصیلات فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔

    کمیٹی ممبر الہان عمر نے بھی ایلس ویلز سے سخت سوالات کیے، انھوں نے پوچھا کیا ہم کشمیریوں کے حق خود ارادیت کا احترام کرتے ہیں، ایلس ویلز نے کہا امریکا کشمیریوں کے پر امن احتجاج کی حمایت کرتا ہے۔ الہان عمر نے کہا بی جے پی کی حکومت مسلمانوں کے خلاف مہم چلا رہی ہے، آسام میں مسلمانوں کی شہریت منسوخ کر دی گئی، ایلس ویلز نے کہا کہ شہریت کی منسوخی کا معاملہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جا چکا ہے۔

    رکن کانگریس نے کہا کہ امریکا خود کو انسانی حقوق کا چیمپئن کہتا ہے تو کشمیر پر خاموش کیسے ہیں، بھارت کے غیر جمہوری رویے کانگریس کمیٹی کو منظورنہیں، شہریوں، سیاسی رہنماؤں کو بغیر کسی جرم کے گرفتار کیا جا رہا ہے۔

    انسانی حقوق کمیشن ساؤتھ ایشیا کے چیئرمین نے بھی ایلس ویلز سے سخت سوالات کیے، کہا کشمیر پر بھارت سے بات چیت کیوں نہیں کی جا رہی؟ ایلس ویلز نے کہا بھارتی قوانین میں مسلمانوں سے متعلق امتیاز رکھا گیا ہے، مقبوضہ کشمیرمیں سفارت کاروں کو لے جانے کے لیے بات کر رہے ہیں۔

  • امریکا کا بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں نظام زندگی بحال کرنے کا مطالبہ

    امریکا کا بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں نظام زندگی بحال کرنے کا مطالبہ

    واشنگٹن: امریکا کی جنوبی وسطی ایشیا کے لیے معاون وزیر ایلس ویلز نے بھارتی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں نظام زندگی بحال کریں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خارجہ امور کی کمیٹی سے گفتگو کرتے ہوئے ایلز ویلز نے مقبوضہ کشمیر میں جاری کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ مقبوضہ کشمیر میں جاری صورت حال کو قریب سے دیکھ رہی ہے، بھارتی انتظامیہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام کرے۔

    ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ بھارتی انتظامیہ انٹرنیٹ اورموبائل سروس سمیت تمام سہولتیں بحال کرے، امریکا اسلام آباد اور نئی دہلی میں براہ راست مذاکرات کی حمایت کرتا ہے۔

    بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اے ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہوئے 79واں روز ہے، وادی میں تاحال زندگی مفلوج ہے۔ مقبوضہ وادی میں کرفیو اور پابندیوں کے باعث اب تک مقامی معیشت کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے جبکہ ہزاروں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں۔

    مقبوضہ کشمیر میں بچےاور خواتین گھروں میں بند ہیں، امریکی رکن کانگریس

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں بھارت کے مختلف تعلیمی اداروں کے 132 طلبا اور اساتذہ نے مودی سرکار کو مقبوضہ وادی سے لاک ڈاؤن ختم کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔

    مودی سرکار کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تشدد کو بند اور سیاسی قیادت کو رہا کیا جائے جبکہ غیرانسانی کرفیو کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

  • امریکا کا بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں فوری ختم کرنے کا مطالبہ

    امریکا کا بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں فوری ختم کرنے کا مطالبہ

    واشنگٹن: امریکی نائب وزیرخارجہ برائےجنوبی ایشیا ایلس ویلز نے بھارت پر زور دیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پابندیاں فوری طور پر ختم کی جائیں۔

    اپنے ایک بیان میں ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر میں وسیع پیمانے پر گرفتاریوں اور پابندیوں پر امریکا کو تشویش ہے، بھارت کشمیر میں فوری طور پر پابندیاں ختم کرے۔

    انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں سیاستدان اور تاجر رہنما بھی زیر حراست ہیں، بھارت زیرحراست افراد کو رہا کرے، بھارتی حکومت کے مقامی سیاسی قائدین سے مذاکرات کی بحالی کے منتظر ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں انتخابات کا انعقاد جلد یقینی بنائے، کشمیر میں بھارت کی طرف سے جلد اقدامات کی توقع ہے، امریکا نے بھارت سے اعلیٰ ترین سطح پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    امریکی نائب وزیرخارجہ برائےجنوبی ایشیا ایلس ویلز کا مزید کہنا تھا کہ اگردونوں ممالک تیارہوں تو ٹرمپ ثالثی کیلئے تیار ہیں، بھارت طویل عرصے سے معاملے پر کسی بیرونی کردار کو مسترد کرتا آرہا ہے۔

    کشمیر بھارت کے رحم وکرم پر رہا تو جنگ کو کوئی نہیں‌ روک سکے گا، سردار مسعود خان

    ادھر صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کا کہنا ہے کہ نہتے اور پرامن کشمیری بھارت کی نو لاکھ مسلح ترین فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں، اقوام متحدہ اپنے چارٹر کے باب چھ اور سات کے تحت مقبوضہ کشمیر میں مداخلت کرے۔

    سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے مطالبہ کیا کہ وہ جنوبی ایشیاء سمیت پوری دنیا کے امن و سلامتی کو لاحق خطرات ٹالنے اور اسی لاکھ کشمیریوں کی نسل کشی روکنے کے لئے فوری مداخلت کریں، کشمیر بھارت کے رحم وکرم پر رہا تو جنگ کو کوئی نہیں‌ روک سکے گا۔

  • بھارت نے امریکا کو مقبوضہ کشمیر کی حیثیت ختم کرنے پر آگاہ نہیں کیا: ایلس ویلز

    بھارت نے امریکا کو مقبوضہ کشمیر کی حیثیت ختم کرنے پر آگاہ نہیں کیا: ایلس ویلز

    واشنگٹن: مقبوضہ کشمیر پر بھارتی اقدام کے سلسلے میں امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کا سخت رد عمل سامنے آ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے اقدام پر ایلس ویلز نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے امریکا کو مقبوضہ کشمیر کی حیثیت ختم کرنے پر آگاہ نہیں کیا۔

    امریکی نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے امریکا سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے معاملے پر مشاورت نہیں کی ہے۔

    ایلس ویلز نے پریس میں گردش کرتی خبروں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پر اقدام سے قبل بھارت کی امریکا سے رابطے کی خبریں درست نہیں ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  مقبوضہ کشمیر کا یک طرفہ حل قبول نہیں، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قرارداد

    یاد رہے کہ امریکی نائب سیکریٹری خارجہ ایلس ویلز پانچ روزہ دورے پر کل پاکستان پہنچی ہیں، پانچ روزہ دورے میں ایلس ویلز عسکری و سول قیادت سے ملاقاتیں کریں گی۔

    آج امریکی نائب وزیر خارجہ نے وزارت خارجہ کا دورہ کیا، ان کے ہم راہ ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی تھا، ذرایع کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ میں پاک امریکا وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔

    اس موقع پر پاکستانی وفد کی قیادت سیکریٹری خارجہ سہیل محمود کر رہے تھے، مذاکرات میں ایف اے ٹی ایف، دو طرفہ تعلقات اور افغان امن عمل سمیت دیگر پہلوؤں پر غور کیا گیا۔

    ذرایع کے مطابق پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال اور بھارتی اقدامات کا معاملہ اٹھایا۔

  • امریکی نائب سیکریٹری خارجہ ایلس ویلز پاکستان پہنچ گئیں

    امریکی نائب سیکریٹری خارجہ ایلس ویلز پاکستان پہنچ گئیں

    اسلام آباد : امریکی نائب سیکریٹری خارجہ ایلس ویلزپاکستان پہنچ گئیں ، دورے میں ایلس ویلز عسکری و سول قیادت سے ملاقاتیں کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نائب سیکریٹری خارجہ ایلس ویلزپاکستان پہنچ گئیں، سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایلس ویلز اعلیٰ سطح وفدکےہمراہ رات گئے پاکستان پہنچیں، پانچ روزہ دورے میں ایلس ویلز عسکری و سول قیادت سے ملاقاتیں کریں گی۔

    ذرائع کے مطابق ایلس ویلز وزارت خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات میں حصہ لیں گی۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ اقدامات کو مسترد کرنے پر امریکی وفد کو آگاہ کیا جائےگا اور بھارتی اقدامات سے خطے کے امن و سلامتی کو خطرات پربات ہوگی۔

    امریکی نائب سیکریٹری خارجہ سے ایل اوسی پر بھارت کی جانب سے کلسٹر بموں کے استعمال کے معاملہ کو اٹھایاجائےگا اور افغان مفاہمتی عمل پر پیشرفت پر کلیدی گفتگو ہو گی جبکہ علاقائی امن و سلامتی کے امور زیرغور آئیں گے۔

    ایلس ویلز کےدورےکامقصد پاک،امریکا تعلقات کومستحکم کرناہے۔

    مزید پڑھیں :  امریکا کا مقبوضہ و جموں کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار

    واضح رہے کہ بھارتی پارلیمنٹ نے آئین میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق اہم ترین آرٹیکل 370 ختم کر دیا ہے، جس کے بعد وادی کی جداگانہ حیثیت کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

    پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اعلان مسترد کرتے ہوئے کہا تھا بھارت کا کوئی بھی یک طرفہ قدم کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم نہیں کر سکتا، بھارتی حکومت کا فیصلہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کے لیے ناقابل قبول ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے مقبوضہ و جموں کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں، نطربندیوں پر تشویش ہے،  مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام کیا جائے، پاکستان، بھارت ایل او سی پر امن و امان برقرار رکھیں۔

    یاد رہے یکم اگست کو امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی تھی۔

    زلمے خلیل زاد نے افغان مفاہمتی عمل میں مثبت پیش رفت سے آگاہ کیا تھا، انہوں نے افغان امن عمل کے لیے آئندہ کی حکمت عملی پر بھی بات کی تھی جبکہ ملاقات میں پاکستان کے تعاون، آئندہ کے مثبت اقدامات پر بھی توجہ مرکوز رہی، زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ پاکستان، افغانستان اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔

  • امریکی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز آج اسلام آباد پہنچیں گی

    امریکی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز آج اسلام آباد پہنچیں گی

    واشنگٹن: امریکی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز آج اسلام آباد پہنچیں گی، ایلس ویلز 5 روزہ دورے پر پاکستان آ رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز پانچ روزہ دورے پر آج پاکستان پہنچیں گی، ایلس ویلز سیاسی و عسکری قیادت سے اہم ملاقاتیں کریں گی۔

    پاکستان میں ہونے والی ملاقاتوں میں علاقائی امن و سلامتی کے امور زیر غور آئیں گے، کشمیر کی مخدوش صورت حال پر بھی گفتگو متوقع ہے۔

    ادھر اقوام متحدہ نے پاکستان اور بھارت سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔

    واضح رہے کہ بھارتی پارلیمنٹ نے آئین میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق اہم ترین آرٹیکل 370 ختم کر دیا ہے، جس کے بعد وادی کی جداگانہ حیثیت کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اعلان مسترد کردیا

    پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اعلان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے بھارت کا کوئی بھی یک طرفہ قدم کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم نہیں کر سکتا، بھارتی حکومت کا فیصلہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کے لیے ناقابل قبول ہے۔

    پاکستان کا مؤقف ہے کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق یہ متنازعہ علاقہ ہے، بہ طور فریق پاکستان اس غیر قانونی اقدام کے خلاف ہر ممکن قدم اٹھائے گا۔

    پاکستان نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں بھی بھارت کے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے غیر قانونی اقدام کو چیلنج کر دیا ہے۔

  • امریکی نائب معاون وزیرخارجہ ایلس ویلز آج پاکستان پہنچیں گی

    امریکی نائب معاون وزیرخارجہ ایلس ویلز آج پاکستان پہنچیں گی

    اسلام آباد: امریکی نائب وزیرخارجہ ایلس ویلز پانچ روزہ دورے پر آج پاکستان پہنچیں گی، وہ پاکستانی حکام سے اہم ملاقاتیں کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نائب معاون وزیرخارجہ ایلس ویلز اعلیٰ سطح امریکی وفد کے ہمراہ آج پاکستان پہنچیں گی۔ ایلس ویلز پاکستان میں سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کریں گی۔

    ذرائع کے مطابق ایلس ویلز، وزارت خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات میں حصہ لیں گی، افغان مفاہمتی عمل پر پیشرفت پر کلیدی گفتگو ہوگی، علاقائی امن وسلامتی کے امور زیر غور آئیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی نائب وزیرخارجہ ایلس ویلز کے دورے کا مقصد پاک، امریکا تعلقات کو مستحکم کرنا ہے۔

    امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا دورہ پاکستان، اعلامیہ جاری

    خیال رہے کہ یکم اگست کو امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی تھی۔

    زلمے خلیل زاد نے افغان مفاہمتی عمل میں مثبت پیش رفت سے آگاہ کیا تھا، انہوں نے افغان امن عمل کے لیے آئندہ کی حکمت عملی پر بھی بات کی تھی۔

    ملاقات میں پاکستان کے تعاون، آئندہ کے مثبت اقدامات پر بھی توجہ مرکوز رہی، زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ پاکستان، افغانستان اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔

  • زلمے خلیل زاد کا دورہ پاکستان، دفترخارجہ میں وفود کی سطح پرمذاکرات

    زلمے خلیل زاد کا دورہ پاکستان، دفترخارجہ میں وفود کی سطح پرمذاکرات

    اسلام آباد: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اورامریکی نائب وزیرِ خارجہ ایلس ویلز کے ساتھ وفود کی سطح پر پاک امریکا مذاکرات کا آغاز ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں دفترخارجہ میں وفود کی سطح پر پاک امریکا مذاکرات سے آگاہ کیا۔

    ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت امریکا کے لیے ایڈیشنل سیکریٹری آفتاب کھوکھر نے کی۔

    پاک امریکا مذاکرات میں دو طرفہ تعلقات، خطے میں امن وامان اور افغان مفاہمتی عمل پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس سے قبل امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اورامریکی نائب وزیرِ خارجہ ایلس ویلز وفد کے ہمراہ وزارت خارجہ پہنچے جہاں وزارت خارجہ کے حکام نے مہمانوں کا استقبال کیا۔

    افغان حکومت اورطالبان کےدرمیان مذاکرات آخری لمحات میں منسوخ

    یاد رہے کہ رواں ماہ 19 اپریل کو افغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان قطر میں ہونے والے مذاکرات آخری لمحات میں منسوخ کردیے گئے تھے۔

    افغان حکومت کی مذاکرات کے لیے تیار کی گئی فہرست پرطالبان نے تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ شادی یا کسی اور مناسب سے دعوت اور مہمان نوازی کی تقریب نہیں کہ کابل انتظامیہ نے کانفرنس میں شرکت کے لیے 250 افراد کی فہرست جاری کی۔