Tag: ایل او سی پربھارتی جارحیت

  • ’کشمیر سے متعلق عالمی عدم توجہ کسی بڑے سانحےکا سبب بن سکتی ہے‘

    ’کشمیر سے متعلق عالمی عدم توجہ کسی بڑے سانحےکا سبب بن سکتی ہے‘

    اسلام آباد: وزیرامورکشمیر علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے اقوام متحدہ 71سال قبل پاس کی گئی قرارداد پر عمل کرائے، کشمیریوں پر جاری بھارتی ریاستی دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق علی امین گنڈاپور کا یوم قراردادحق خودارادیت سے متعلق پیغام میں کہنا تھا کہ عالمی عدم توجہ کسی بڑے سانحے کا سبب بن سکتی ہے، مسئلہ کشمیر کو بھارت خودسلامتی کونسل میں لے کر گیا تھا، بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر یواین ایجنڈے پر پرانے حل طلب مسائل میں سے ہے، مسلئے کے حل میں ناکامی یواین کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، بھارت ہندو انتہاپسند ریاست بننے کے راستے پر گامزن ہے۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے عالمی عدم توجہ کسی بڑے سانحے کا سبب بن سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں دکانیں، کاروبار، تعلیمی مراکز بند ہیں اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں نام نہاد سرچ آپریشن کی آڑ میں مظلوم اور نہتے کشمیریوں کے قتل کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    وادی میں خوف کے سائے برقرار ہیں جبکہ سری نگر کی جامع مسجد سمیت دیگر مساجد میں نماز جمعہ ادا نہیں کرنے دی جارہی۔ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور وادی میں حالات تاحال کشیدہ ہیں اور وادی کا دنیا سے تعلق تاحال منقطع ہے۔

  • حکومت مقبوضہ کشمیر کی عالمی سطح پربھرپور وکالت کرے،  آل پارٹیزکانفرنس میں تجویز

    حکومت مقبوضہ کشمیر کی عالمی سطح پربھرپور وکالت کرے، آل پارٹیزکانفرنس میں تجویز

    لاہور : اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیزکانفرنس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کےمظالم  اور   لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی جبکہ تجویز دی گئی کہ حکومت مقبوضہ کشمیر کی عالمی سطح پربھرپور وکالت کرے ۔

    تفصیلات کے مطابق امیر جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت حزب اختلاف کی کل جماعتی کانفرنس ہوئی ، کانفرنس میں مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنےکے بعدکی صورتحال پرغورکیا  گیا۔

    اے پی سی میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کےمظالم اور لائن آف کنٹرول پربھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے تجویز دی گئی کہ  حکومت مقبوضہ کشمیر کی عالمی سطح پربھرپور وکالت کرے۔

    اےپی سی میں کہا گیا کہ  اپوزیشن جماعتیں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہیں،اقوام متحدہ عالمی برادری مقبوضہ وادی سے کرفیو ختم کرائے۔

    کل جماعتی کانفرنس میں کہا حکومت نے کشمیر پرمشترکہ اجلاس میں غیر سنجیدگی دکھائی، مسئلہ کشمیر پر پاکستان ،بھارت اور کشمیری فریق ہیں، اپوزیشن جماعتیں اورعوام کشمیر پاک فوج کے شانہ بشانہ ہیں ، پاک فوج بھارت کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینےکی صلاحیت رکھتی ہے۔

    دوسرے سیشن میں چیئرمین سینٹ کےانتخاب میں ناکامی کے بعد کی صورتحال کاجائزہ لیا کیااور آئندہ کی حکمت عملی طے کی گئی۔

    مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی کے وفد اور عبدالغفورحیدری، اکرم درانی اورطلحہٰ محمود اے پی سی میں شریک ہیں۔

    مسلم لیگ ن کی جانب سے خواجہ آصف، احسن اقبال اور ایاز صادق موجود ہے جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے نیر بخاری، شیری رحمان اور فرحت اللہ بابر شریک ہیں جبکہ آفتاب شیر پاؤ،محمود اچکزئی، میاں افتخارحسین، طاہر بزنجو اور دیگر بھی موجود ہیں۔

    خیال رہے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اسکردو کے دورہ پر روانگی کے باعث جبکہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کمر کے درد کے باعث اے سی میں شریک نہیں ہیں۔

    یاد رہے سینیٹ میں چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پارٹی پالیسی سے انحراف کرنے والے 14 اراکین کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔