Tag: ایل ایل بی

  • سعودی عرب: غیر ملکی ملازمین کے حوالے سے ایک اور فیصلہ

    سعودی عرب: غیر ملکی ملازمین کے حوالے سے ایک اور فیصلہ

    ریاض: سعودی عرب میں سرکاری اور نجی اداروں میں غیر ملکی ملازمین کی جگہ ایل ایل بی پاس سعودی شہریوں کا تقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں رکن شوریٰ ڈاکٹر ناصح البقمی نے وزارت افرادی قوت سے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری اور نجی اداروں میں غیر ملکی ملازمین کی جگہ ایل ایل بی پاس سعودی شہریوں کا تقرر کیا جائے۔

    رکن شوریٰ نے یہ مطالبہ وزارت کی رپورٹ پر بحث کے دوران خصوصی سفارش کے طور پر کیا ہے۔

    ڈاکٹر ناصح البقمی نے وزارت افرادی قوت کو ہدایت کی ہے کہ سعودی افرادی قوت میں سرمایہ کاری کرنے والے نجی اداروں کو سہولتیں اور ترغیبات فراہم کرنے کا اہتمام کریں جو نجی ادارے سعودی شہریوں کو ملازمت کی تربیت کا انتظام کرے، کلیدی اور ایگزیکٹیو عہدوں پر سعودی تعینات کریں اور انہیں خصوصی سہولتیں دی جائیں۔

    مجلس شوریٰ نے وزارت افرادی قوت سے ایک مطالبہ یہ بھی کیا کہ بے روزگاری کے خاتمے کی مہم کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کیے جائیں۔

    رکن شوریٰ کی جانب سے کہا گیا کہ مملکت کے مختلف علاقوں کو کس قسم کی ترقیاتی خدمات درکار ہیں اس کا بھی تجزیہ پیش کرے، علاوہ ازیں سماجی بہبود کی نئی حکمت عملی جلد از جلد تیار کی جائے۔

    خاتون رکن شوریٰ رائدہ ابونیان نے سفارش پیش کی کہ لچکدار قانون محنت کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے، جو ادارے اپنے یہاں لچکدار قانون محنت کے تحت مقامی شہریوں کو ملازمت فراہم کر رہے ہوں انہیں نطاقات پروگرام کے سلسلے میں سہولت دی جائے۔

  • فانی بدایونی: وکالت کے پیشے سے بیزار شاعر کی کہانی!

    فانی بدایونی: وکالت کے پیشے سے بیزار شاعر کی کہانی!

    شوکت علی خاں نے 1879 میں بدایوں کے ایک گھر میں آنکھ کھولی۔ عربی اور فارسی سیکھنے کے دوران شعروادب سے لگاؤ ہو گیا اور خود بھی شاعری کرنے لگے۔ اس دنیا میں فانیؔ کے تخلص سے شہرت پائی۔

    فانی نے بی اے کرنے کے بعد ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا اور والد کے اصرار پر وکالت شروع کی، لیکن اس پیشے سے کوئی دل چسپی نہ تھی، اس لیے بیزار ہو کر گھر بیٹھ گئے۔

    والد کا انتقال ہوا تو غربت اور تنگ دستی نے آ گھیرا. اسی زمانے میں‌ حیدرآباد دکن سے بلاوا آیا تو وہاں چلے گئے اور محکمہ تعلیم میں ملازم ہوئے۔ ان کا انتقال 1941ء میں ہوا۔

    اردو ادب کے نام ور شعرا اور نقادوں نے فانیؔ بدایونی کی شاعرانہ عظمت کا اعتراف کیا ہے۔ ان کی ایک غزل آپ کے ذوقِ مطالعہ کی نذر ہے۔

    اِک معما ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
    زندگی کاہے کو ہے خواب ہے دیوانے کا
    زندگی بھی تو پشیماں ہے یہاں لا کے مجھے
    ڈھونڈتی ہے کوئی حیلہ مرے مَر جانے کا
    تم نے دیکھا ہے کبھی گھر کو بدلتے ہوئے رنگ
    آؤ دیکھو نا تماشا مِرے غم خانے کا
    ہڈیاں ہیں کئی لپٹی ہوئی زنجیروں میں
    لیے جاتے ہیں جنازہ ترے دیوانے کا
    ہم نے چھانی ہیں بہت دیر و حرم کی گلیاں
    کہیں پایا نہ ٹھکانا ترے دیوانے کا
    کہتے ہیں کیا ہی مزے کا ہے فسانہ فانی
    آپ کی جان سے دور آپ کے مر جانے کا
    ہر نَفس عمرِ گزشتہ کی ہے میت فانیؔ
    زندگی نام ہے مَر مَر کے جیے جانے کا

  • لاء کالجز اصلاحات: 3 سالہ ایل ایل بی کا یہ آخری سال ہے‘ سپریم کورٹ

    لاء کالجز اصلاحات: 3 سالہ ایل ایل بی کا یہ آخری سال ہے‘ سپریم کورٹ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے لاء کالجزاصلاحات کیس کا فیصلہ سنا دیا، 11 یونیورسٹیز کے علاوہ کوئی یونیورسٹی لاء کالج کا الحاق نہیں کرسکتی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے لاء کالجز اصلاحات کیس کا فیصلہ جاری کردیا، فیصلہ جسٹس عمرعطا بندیال نے پڑھ کرسنایا۔

    عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں کہا ہے کہ 11 یونیورسٹیز کے علاوہ کوئی یونیورسٹی لاء کالج کا الحاق نہیں کرسکتی، 31 دسمبر2018 کے بعد ایل ایل بی 5 سال کا ہوگا، 5 سالہ ایل ایل بی سالانہ سمسٹرکی بنیاد پر ہوگا۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق لاء کالجز میں شام کی کلاسز ختم اور جج لاء کالج میں پڑھا سکتا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کالجزکا یونیورسٹیزسے الحاق کا فیصلہ ایچ ای سی کرے، ایچ ای سی، پاکستان بار کونسل 6 ہفتے میں پیشرفت مکمل کرکے رپورٹ دیں۔

    عدالت عظمیٰ کے جاری کردہ فیصلے کے مطابق پاکستان بارکونسل سے منظوری نہ لینے والے کالجزمعطل سمجھے جائیں، پاکستان بارکونسل، ایچ ای سی کے متاثرہ براہ راست عدالت سے رجوع کریں۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ لاء کالجزکا معیاری تعلیم فراہم کرنا انتہائی ضروری ہے، لاء گریجویٹ کے لیے انٹری ٹیسٹ ایچ ای سی لے گا۔

    چیف جسٹس نے ملکی جامعات کوکسی بھی نئے لاء کالج کےساتھ الحاق سے روک دیا

    یاد رہے کہ رواں سال 20 جنوری کو چیف جسٹس نے ملکی جامعات کو کسی بھی نئے لاء کالج کےساتھ الحاق سے روک دیا تھا اور یونیوسٹیوں کے وائس چانسلرز کو لاء کالجز کی انسپکشن کا حکم دیا تھا۔