Tag: ایل این جی اسکینڈل

  • ایل این جی اسکینڈل : شاہدخاقان عباسی کے خلاف دائرضمنی ریفرنس میں اہم انکشافات

    ایل این جی اسکینڈل : شاہدخاقان عباسی کے خلاف دائرضمنی ریفرنس میں اہم انکشافات

    اسلام آباد: ایل این جی اسکینڈل میں سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کےخلاف دائرضمنی ریفرنس میں اہم انکشافات سامنے  آئے ، جس کے مطابق شاہدخاقان یو اے ای میں قائم ٹرینٹی کمپنی سے پیسے وصول کرتے رہے، یو اے ای حکومت نے رقم منتقلی کے ثبوت نیب کو فراہم کردیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی اسکینڈل میں سابق وزیراعظم شاہدخاقان کےخلاف دائرضمنی ریفرنس میں نئےانکشافات ہوئے ، ریفرنس میں بتایا گیا ہے کہ شاہدخاقان یواےای میں قائم ٹرینٹی کمپنی سے پیسےوصول کرتے رہے، کمپنی بھارت میں قائم سدھارت پرائیویٹ لمیٹڈ کےساتھ کام کرتی ہے۔

    ریفرنس کے مطابق یواےای سے 5لاکھ38ہزار895ڈالرشاہدخاقان کےاکاؤنٹ منتقل ہوئے، یہ رقم مشرق بینک دبئی سے3اقساط میں منتقل ہوئی، یو اے ای حکومت نے رقم منتقلی کے ثبوت نیب کو فراہم کردیے ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک پاکستان نے بھی رقوم منتقلی کی تصدیق کردی۔

    ریفرنس میں کہا گیا کہ رقوم کی منتقلی کس مدمیں ہوئی، شاہدخاقان وضاحت دینےمیں ناکام رہے، 637 ملین سےزائدکی رقم شاہدخاقان اور بیٹےعبداللہ کےاکاؤنٹ میں منتقل ہوئی۔

    گذشتہ روز قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے احتساب عدالت اسلام آباد میں ایل این جی کیس میں ضمنی ریفرنس دوبارہ دائر کیا تھا، رجسٹرار احتساب عدالت اسلام آباد نے دستاویزات نامکمل ہونے پر ضمنی ریفرنس پر اعتراضات عائد کر کے واپس کیا تھا۔

    ایل این جی کیس میں قومی احتساب بیورو ( نیب) نے سابق وزیراعظم شاہدخاقان کیخلاف ضمنی ریفرنس میں کہا تھا کہ غیر قانونی معاہدوں سے 21ارب کا نقصان ہو چکاہے ، من پسند کمپنیوں کوغیر قانونی ٹھیکوں سے 14ارب کافائدہ پہنچایا گیا۔

    ضمنی ریفرنس کے مطابق 4سال تک دوسرا ٹرمینل فعال نہ بنایا ،ساڑھے 7ارب کا نقصان ہوا، معاہدے سےآئندہ 10سال قومی خزانے کومزید 47ارب کا نقصان پہنچے گا۔

    ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ 29 دسمبر 2017کوایم ڈی ائیر بلیو کی جانب سے 736ملین منتقل ہوئے، 736 ملین شاہد خاقان کو ملنے والی تنخواہ کے علاوہ تھے ، ایس ای سی پی نے736میں سے 560ملین کی ٹرانزیکشن کوغیر قانونی قرار دیا۔

    ضمنی ریفرنس کے مطابق شاہد خاقان نے 560ملین کی رقم واپس اپنے بیٹے کےاکاؤنٹ میں منتقل کی، عبداللہ خاقان 2013سے 2019کے درمیان حاصل رقوم پر وضاحت نہ دے سکے۔

  • شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں 3 دسمبر تک توسیع

    شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں 3 دسمبر تک توسیع

    اسلام آباد: ایل این جی اسکینڈل کیس میں احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں 3 دسمبر تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں ایل این جی کیس کی سماعت ہوئی، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور عمران الحق شیخ کو جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران شاہد خاقان عباسی نے سوال کیا کہ ان سے پوچھ لیں کہ کیس کیا ہے؟ جس پر وکیل نیب نے جواب دیا کہ ریفرنس منظور ہو گیا ہے جلد دائر کر دیا جائے گا۔ وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مؤکل کو کس قانون کے تحت تحویل میں رکھا گیا ہے۔

    وکیل نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایل این جی ریفرنس تیار ہے، ریجنل بیورو سے منظور بھی ہو چکا ہے، ہیڈکوارٹرز سے منظوری کے بعد 14 دن میں دائر کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان پر کیا الزامات ہیں یہ ریفرنس میں بتا دیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ صرف عوام کو سنانے کے لیے باتیں کرتے ہیں، یہاں آکر کہنے لگتے ہیں ہمیں بلاوجہ قید میں رکھا گیا ہے، اگر انہیں قید سے مسئلہ ہے تو ضمانت کا فورم موجود ہے، ضمانت کے لیے کسی فورم سے ابھی تک رجوع نہیں کیا گیا۔

    نیب نے شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 دن توسیع کی استدعا کی۔ احتساب عدالت نے تینوں ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 3 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران جج محمد بشیر نے شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا تھا صحت کی سہولتیں کیسی ہیں جیل میں؟ جس پر شاہد خاقان عباسی نے جواب میں کہا تھا کہ صحت کی سہولتوں کی مجھے ضروت ہی نہیں، 100 دن ہوگئے اب تک کیس نہیں بن پایا ، ڈیڑھ سال سے تفتیش کر رہے ہیں اب تک کیس نہیں بن پایا۔

    شاہد خاقان کی ایل این جی کیس کا ٹرائل ٹی وی پر دکھانے کی درخواست

    شاہد خاقان نے ایل این جی کیس کا ٹرائل ٹی وی پر دکھانے کی درخواست بھی دائر کی تھی، جس میں کہا تھا کہ عمران خان کہتے ہیں میں احتساب کر رہا ہوں، چیئرمین نیب کہتے ہیں احتساب میں کر رہا ہوں، ٹرائل براہ راست دکھایا جائے تا کہ عوام کو پتہ چلے کیا ہو رہا ہے۔

    واضح رہے جولائی میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کیا تھا۔ نیب نے شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں طلب کر رکھا تھا لیکن انہوں نے نیب میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

    مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں جب شاہد خاقان عباسی وزیر پیٹرولیم تھے تب انہوں نے قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ معاہدے کے تحت پاکستان کو ہر سال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدنی تھی جو پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔

    سابق وزیر اعظم پر الزام ہے کہ انہوں نے ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا 220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا جس میں وہ خود حصہ دار ہیں۔

  • مفتاح اسماعیل اورعمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اگست تک توسیع

    مفتاح اسماعیل اورعمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اگست تک توسیع

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں گرفتارسابق مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 30اگست تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی کیس میں گرفتار سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کو احتساب عدالت میں پیش کیا، عدالت میں سماعت کے دوران نیب کی جانب سے ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

    سابق ایم ڈی پی ایس اوعمران الحق کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے پاس کوئی ٹھوس وجہ نہیں جسمانی ریمانڈ کی، نیب صرف ذہنی اذیت پہنچا رہاہے۔

    وکیل مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ایل این جی ٹرمینل کا مہنگا ٹھیکہ دینے کا الزام درست نہیں، نیب کے پاس موازنہ موجود نہیں کہ دوسری کمپنی کوٹھیکہ سستا ملنا تھا۔

    وکیل صفائی حیدر وحید نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے دیے گئے ٹھیکے اس سے بھی مہنگے ہیں۔ عدالت میں مفتاح اسماعیل کی میڈیکل رپورٹس بھی پیش کی گئیں۔

    وکیل مفتاح اسماعیل نے کہا کہ نیب کی تحویل میں بھی ان کے موکل کا معائنہ ہوا، مفتاح اسماعیل کے دل میں سوراخ ہے، ان کو حراست میں رکھنا جان لیوا ہوسکتا ہے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں گرفتارسابق مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 30اگست تک توسیع کردی۔

  • ایل این جی کیس، شاہد خاقان عباسی 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    ایل این جی کیس، شاہد خاقان عباسی 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں گرفتارسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایل این جی اسکینڈل میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کو دوسری بار جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران جج نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ مزید کتنا ریمانڈ چاہیے؟ جس پر پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیا کہ 14 روز کا مزید ریمانڈ چاہیے۔

    شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جتنا چاہتے ہیں ریمانڈ دے دیں، دوران تفتیش دستاویزات مانگ لیتے ہیں، جو سوالات پوچھتے ہیں ان کا جواب دے دیتا ہوں۔

    معزز جج نے ریمارکس دیے کہ 14 روز کا ریمانڈ دے دیتا ہوں، تفتیش مکمل کرنے کی کوشش کریں۔

    بعدازں احتساب عدالت نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں گرفتارسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف کیس کی سماعت 29 اگست تک ملتوی کردی۔

    نیب نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کرلیا

    یاد رہے 18 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کیا تھا۔ نیب نے شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں طلب کر رکھا تھا لیکن انہوں نے نیب میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے ایل این جی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

  • شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی وجوہ سامنے آ گئیں

    شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی وجوہ سامنے آ گئیں

    اسلام آباد: ایل این جی اسکینڈل میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری کی وجوہ سامنے آ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز نے وہ دستاویز حاصل کر لیا جس میں ن لیگی رہنما شاہد خاقان کی ایل این جی اسکینڈل میں گرفتاری کی وجوہ بیان کی گئی ہیں۔

    دستاویز میں کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان کو کرپشن، کرپٹ پریکٹسز کے ٹھوس شواہد پر گرفتار کیا گیا ہے۔

    دستاویز کے مطابق جولائی 2013 میں کیو ای ڈی کنسلٹنٹ کو خلاف ضابطہ عالمی کنسلٹنٹ بنایا گیا جو پروکیورمنٹ سروسز ریگولیشینز 2010 کی واضح خلاف ورزی ہے۔

    ایل این جی ٹرمینل ون کی بولی کی دستاویز کے لیے من پسند لیگل فرم کا استعمال کیا گیا، سابق وزیر اعظم نے یہ کام سوئی سدرن کی بہ جائے کیو ای جی کنسلٹنٹ کو دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  نیب نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کرلیا

    دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ای ای پی ٹی پی ایل کو بھی ٹھیکا دینے کے لیے شاہد خاقان نے اثر و رسوخ استعمال کیا، ٹھیکے میں کمپنی مفاد کو ترجیح دینے پر قومی خزانے کو اربوں نقصان ہو رہا ہے۔

    دستاویز کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے پرائیویٹ کمپنی کے سی ای او عمران الحق کو ناجائز طور پر ایم ڈی پی ایس او لگایا۔

    خیال رہے کہ آج شاہد خاقان عباسی کو نیب کی جانب سے ایل این جی کیس میں طلب کیا گیا تھا، تاہم وہ پیش نہیں ہوئے، نیب نے انھیں ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب ٹول پلازہ پر روک کر گرفتار کیا، انھیں وارنٹ گرفتاری دکھا کر حراست میں لیا گیا، سابق وزیر اعظم نے کہا تھا وہ لاہور میں ہیں نہیں آ سکتے، جس پر ان کی لوکیشن ٹریس کرنے کے بعد انھیں حراست میں لیا گیا۔

  • ایل این جی اسکینڈل میں اہم پیشرفت، انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کرنے کی سفارش

    ایل این جی اسکینڈل میں اہم پیشرفت، انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کرنے کی سفارش

    راولپنڈی: قومی احتساب بیورو نے ایل این جی اسکینڈل کی چھان بین کو تحقیقات میں تبدیل کرنے کی سفارش کرتے ہوئے درخواست منظوری کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کو ارسال کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی اسکینڈل میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، نیب کی انکوائری کوانویسٹی گیشن میں تبدیل کرنےکی سفارش کردی گئی، انویسٹی گیشن کی منظور ایگزیکٹو بورڈ دے گا۔ ذرائع کے مطابق ایل این جی اسکینڈل میں نامزد سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نیب کی جانب سے پوچھے گئے سوالات میں سے صرف 30 سوالات کے جوابات دے سکے۔

    یاد رہے کہ ایل این جی اسکینڈ میں شاہد خاقان کے علاوہ سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل، مبین صولت، عظمیٰ عادل، عامر نسیم اور شاہد اسلام الدین شامل ہیں۔ 25 اپریل کو کیس کے مرکزی ملزم شاہد خاقان عباسی تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے، قومی احتساب بیورو نے انہیں آخری موقع دیا تھا۔ انہوں نے نیب سوالات کے جوابات تحقیقاتی افسران کو جمع کرائے تھے۔

    مزید پڑھیں: ایل این جی کیس، شاہد خاقان عباسی نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کےسامنے پیش

    خیال رہے 5 اپریل کو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا تھا ، ایل این جی کیس میں قومی احتساب بیورو نے وزارت داخلہ سے ان کا نام ڈالنے کی سفارش کی تھی۔ نیب ذرائع کا کہنا تھا کیونکہ کئی بار ایسا ہوچکا ہے کہ خاقان عباسی کو نیب کی جانب سے طلبی کے نوٹس دیئے گئے لیکن ہر بار انہوں نے بیرون ملک ہونے کا بہانہ بنا کر پیشی سے معذرت کرلی تو اب ان کو بیرون ملک جانے سے روکنے کیلئے ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے جس کے بعد اب وہ بیرون ملک نہیں جا سکیں گے۔

    واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو راولپنڈی کی جانب سے ایل این جی اسکینڈل کیس میں تحقیقات جاری ہیں، نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس سے قبل نیب کراچی نے یہ کیس بند کردیا تھا۔ جون میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی، ترجمان نیب کے مطابق ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ایل این جی کیس : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل میں شامل

    یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔

  • شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت 7 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل

    شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت 7 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل

    اسلام آباد : ایل این جی اسکینڈل میں سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت7افرادکا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ، اس سے قبل تمام افراد کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالے گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی اسکینڈل میں وزارت داخلہ کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت7افرادکےنام ای سی ایل میں شامل کر لئے گئے، نیب کی سفارش پرنام ای سی ایل میں ڈالے گئے۔

    جن افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے ان میں چیئرپرسن اوگراعظمیٰ عادل خان ، سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق ، مبین صولت، شاہد اسلام الدین اور عامر نسیم شامل ہیں۔

    وزارت داخلہ کی جانب سے نیب کو باقاعدہ ایک خط بھیجا گیا ہے جس میں تمام نام ای سی ایل میں ڈالنے سے آگاہ کیا گیا ہے، اس سےقبل تمام افراد کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : ایل این جی کیس، شاہد خاقان عباسی نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کےسامنے پیش

    خیال رہے قومی احتساب بیورو راولپنڈی کی جانب سے ایل این جی اسکینڈل کیس میں تحقیقات جاری ہیں، اس سلسلے میں شاہد خاقان کئی مرتبہ نیب میں پیش بھی ہوچکے ہیں جب کہ مفتاح اسماعیل نے عبوری ضمانت حاصل کررکھی ہے، اس سے قبل نیب کراچی نے یہ کیس بند کردیا تھا۔

    یاد رہے جون 2018 میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی، ترجمان نیب کا کہنا تھا ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

    واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔

  • سندھ ہائی کورٹ نے  مفتاح اسماعیل کی 10دن کیلئے حفاظتی ضمانت منظورکرلی

    سندھ ہائی کورٹ نے مفتاح اسماعیل کی 10دن کیلئے حفاظتی ضمانت منظورکرلی

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیرمفتاح اسماعیل کی 10 دن کیلئے حفاظتی ضمانت منظورکرلیا، مفتاح اسماعیل کے خلاف نیب انکوائری جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں مفتاح اسماعیل کی حفاظتی ضمانت سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی ، عدالت نےمفتاح اسماعیل کی 2لاکھ روپےمیں ضمانت منظورکی، وکیل نے کہا 2 ہفتے کی ضمانت دی جائے، اسلام آبادہائیکورٹ سےرجوع کرناہے۔

    عدالت نے کہا 2 ہفتے کی نہیں 10دن کےلئےضمانت دیں گے۔

    یاد رہے سابق وفاقی وزیرمفتاح اسماعیل نے حفاظتی ضمانت کےلیےسندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ، جس میں استدعا کی ہے کہ نیب بے بنیاد انکوائری کررہا ہے، نیب سے تعاون کے لیے تیار ہوں، حفاظتی ضمانت منظورکی جائے۔

    خیال رہے سابق وفاقی وزیرمفتاح اسماعیل کےخلاف ایل این جی کیس میں نیب انکوائری جاری ہے جبکہ وزارت داخلہ نے نیب کی سفارش پر سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا نام ای سی ایل پر ڈال دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : مفتاح اسماعیل کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    یاد رہے 12 جنوری کو ایل این جی اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش ہوئے تھے، جن سے ڈیڑھ گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔

    واضح رہے اکتوبر 2018 میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھولنے اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ نیب کی جانب سے وزارت پٹرولیم کو خط لکھ گیا تھا، جس میں متعلقہ وزارتوں سے ریکارڈ طلب کیا تھا۔

    جون 2018 میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی، ترجمان نیب کے مطابق ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

  • ایل این جی اسکینڈل: شاہد خاقان عباسی کی نیب میں پیشی

    ایل این جی اسکینڈل: شاہد خاقان عباسی کی نیب میں پیشی

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ایل این جی اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نیب کے سامنے پیش ہوگئے۔

    شاہد خاقان عباسی نے نیب راولپنڈی آفس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری پٹرولیم کولکھے گئے خط پرکچھ جواب ملے ہیں، ملنے والی تفصیلات آج نیب کوپیش کردوں گا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ جہانگیرترین اورشاہ محمود کوجھگڑے کے بجائے ملک چلانا چاہیے، عمران خان نے بھی ڈیڑھ انچ کی مسجد بنا رکھی ہے۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج 4 کال اپ نوٹسزہیں جوایک ریکارڈ ہے، صحافی نے سوال کیا کہ کیا آج آپ کی گرفتاری بھی ہوسکتی ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ گرفتاری ہوگی تومیڈیا کوخوشی اورمجھے مایوسی ہوگی۔

    یاد رہے اکتوبر 2018 میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھولنے اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ نیب کی جانب سے وزارت پٹرولیم کو خط لکھ گیا تھا، جس میں متعلقہ وزارتوں سے ریکارڈ طلب کیا تھا۔

    واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔

  • ایل این جی اسکینڈل: شاہد خاقان عباسی کی نیب میں پیشی

    ایل این جی اسکینڈل: شاہد خاقان عباسی کی نیب میں پیشی

    اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ایل این جی اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نیب کے سامنے پیش ہوئے، نیب نے ایل این جی اسیکنڈل میں ان سے پوچھ گچھ کی۔

    نیب کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم کی سربراہی ملک زبیر نے کی جبکہ شاہد خاقان عباسی نیب کی جانب سے طلب کردہ ریکارڈ ساتھ نہ لا سکے۔

    شاہد خاقان عباسی نے مطلوبہ ریکارڈ لانے کے لیے مزید مہلت کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ نیب ایل این جی معاہدے پرجو ریکارڈ مانگے کا فراہم کر دوں گا۔

    نیب ٹیم نے کہا کہ آپ کو اس کیس میں چوتھی مرتبہ طلب کیا ہے، مطلوبہ ریکارڈ نیب کو کیوں فراہم نہیں کر رہے، جو جواب تحریری طور پرلائے ہیں وہ زبانی بھی بتائیں۔

    بعدازاں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو چیزیں نیب نے مانگی تھی وہ نیب کودے دی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سیکریٹری پیٹرولیم کو لکھے خط سے متعلق بھی نیب کو آگاہ کر دیا ہے، نیب روز بلائے گا تو روز حاضر ہوجائیں گے۔

    اس سے قبل نیب کی جانب سے شاہد خاقان کو4 مرتبہ طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا تھا، شاہد خاقان عباسی صرف ایک مرتبہ نیب میں پیش ہوئے تھے۔

    یاد رہے اکتوبر 2018 میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھولنے اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ نیب کی جانب سے وزارت پٹرولیم کو خط لکھ گیا تھا، جس میں متعلقہ وزارتوں سے ریکارڈ طلب کیا تھا۔

    واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔