Tag: ایل این جی اسکینڈل کیس

  • مفتاح اسماعیل کی ضمانت کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری

    مفتاح اسماعیل کی ضمانت کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں گرفتار مفتاح اسماعیل کی ضمانت کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 10 دسمبر تک جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ مفتاح اسماعیل کی جانب سے ایڈوکیٹ حیدر وحید عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل مفتاح اسماعیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایل این جی کیس کے حتمی فیصلے تک ضمانت منظور کی جائے۔ مفتاح اسماعیل نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ سابق وزیرخزانہ اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں گرفتار مفتاح اسماعیل کی ضمانت کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 10 دسمبر تک جواب طلب کرلیا۔

    مفتاح اسماعیل نے ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

    یاد رہے کہ ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعظم کو جولائی 2019 اور مفتاح اسماعیل کو 7 اگست کو گرفتار کیا تھا۔

    مسلم لیگ ن کے سابق دور حکومت میں اس وقت کے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کرنے کا معاہدہ کیا تھا سابق وزیر پر الزام ہے کہ انہوں نے ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا 220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا جس میں وہ خود حصہ دار ہیں۔

  • مفتاح اسماعیل نے ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

    مفتاح اسماعیل نے ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

    اسلام آباد: ایل این جی اسکینڈل کیس میں ملزم مفتاح اسماعیل نے ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا، درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ کیس کے فیصلے تک انھیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔

    ضمانت کے لیے دائر درخواست میں نیب اور سیکریٹری قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اس کیس میں ملزم شیخ عمران الحق کی ضمانت گزشتہ روز منظور ہوئی تھی۔

    واضح رہے کہ ایل این جی اسکینڈل کیس میں احتساب عدالت کی طرف سے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور عمران الحق 3 دسمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں 3 دسمبر تک توسیع

    19 نومبر کو احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے کہا تھا کہ ملزمان یہاں آ کر کہنے لگتے ہیں کہ ہمیں بلاوجہ قید میں رکھا گیا ہے، اگر انھیں قید سے مسئلہ ہے تو ضمانت کا فورم موجود ہے، لیکن ضمانت کے لیے کسی فورم سے ابھی تک رجوع نہیں کیا گیا۔

    سابق وزیر اعظم کو ایل این جی اسکینڈل کیس میں جولائی میں گرفتار کیا گیا تھا، تاہم نیب کی جانب سے تاحال کیس نہیں بن پایا ہے، گزشتہ سماعت میں وکیل نیب نے کہا تھا کہ ایل این جی ریفرنس تیار ہے، ریجنل بیورو سے منظور بھی ہو چکا ہے، ہیڈکوارٹرز سے منظوری کے بعد 14 دن میں دائر کر دیں گے۔

  • ایل این جی اسکینڈل کیس : شاہدخاقان عباسی اورمفتاح اسماعیل کےجوڈیشل ریمانڈ میں توسیع

    ایل این جی اسکینڈل کیس : شاہدخاقان عباسی اورمفتاح اسماعیل کےجوڈیشل ریمانڈ میں توسیع

    اسلام آباد : ایل این جی اسکینڈل کیس میں احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی اور سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں انیس نومبر توسیع کردی  جبکہ شاہد خاقان عباسی نے مرضی سے علاج کے لئے درخواست دائر کی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں ایل این جی کیس کی سماعت ہوئی ، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    اہلیہ سعدیہ عباسی نے کہا شاہدخاقان کے اہلخانہ کو کمرہ عدالت میں داخلے سے روک دیا گیا ہے ، فیملی ممبرز کو عدالت نے کورٹ روم آنے کی اجازت دے رکھی  ہے،جس پر جج محمد بشیر نے کہا جن فیملی ممبرز کے لسٹ میں نام ہیں انہیں آنے دیں۔

    جج محمد بشیر نے شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا صحت کی سہولتیں کیسی ہیں جیل میں ؟ جس پر شاہد خاقان عباسی نے جواب میں کہا صحت کی سہولتوں  کی مجھے ضروت ہی نہیں، 100 دن ہوگئے اب تک کیس نہیں بن پایا ، ڈیڑھ سال سے تفتیش کر رہےہیں اب تک کیس نہیں بن پایا۔

    شاہد خاقان عباسی کی مرضی سےعلاج کے لئے درخواست دائر


    سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نےاپنی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی اور عدالت سے علاج کرانے کی اجازت مانگی ، درخواست میں کہا سرجری کرانی  ہے، اپنے خرچے پر شفا اسپتال سے علاج کرانا چاہتا ہوں۔

    درخواست میں کہا گیا نوازشریف کیس میں بھی تاخیرکی گئی جس سےوہ یہاں تک پہنچے، جیل میں اپرکلاس دی گئی تھی میں اسے چھوڑنا چاہتا ہوں ، جیل میں اپر کلاس سے بزدار صاحب بھی پریشان ہوتے ہیں، فاضل جج نے جیل حکام سے شاہد خاقان عباسی کی میڈیکل رپورٹ طلب کرلی۔

    شاہد خاقان کی ایل این جی کیس کا ٹرائل ٹی وی پر دکھانے کی درخواست


    شاہد خاقان نے ایل این جی کیس کا ٹرائل ٹی وی پر دکھانے کی درخواست بھی دائر کی ، جس میں کہا عمران خان کہتے ہیں میں احتساب کر رہاہوں، چیئرمین نیب  کہتے ہیں احتساب میں کر رہاہوں، ٹرائل براہ راست دکھایا جائے تاکہ عوام کوپتہ چلےکیاہورہاہے۔

    عدالت نے شاہد خاقان اورمفتاح اسماعیل کووکیل عمران الحق سےملاقات کی اجازت دے دی ، وکیل نے کہا عدالتی حکم کےباوجودہفتےکوجیل میں ملاقات  نہیں کرنےدی، عدالت جیل سپرنٹنڈنٹ کوشوکاز نوٹس جاری کرے۔

    ایل این جی کیس میں فاضل جج نے دلائل کے بعد گرفتارشاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں انیس نومبر توسیع کردی۔

    واضح رہے جولائی میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کیا تھا۔ نیب نے شاہد خاقان عباسی  کو ایل این جی کیس میں طلب کر رکھا تھا لیکن انہوں نے نیب میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

    مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں جب شاہد خاقان عباسی وزیر پیٹرولیم تھے تب انہوں نے قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ معاہدے  کے تحت پاکستان کو ہر سال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدنی تھی جو پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔

    سابق وزیر اعظم پر الزام ہے کہ انہوں نے ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا 220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا جس میں وہ خود حصہ دار ہیں۔

  • مفتاح اسماعیل اورعمران الحق 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    مفتاح اسماعیل اورعمران الحق 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں گرفتارسابق مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی کیس میں گرفتار سابق مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل کو احتساب عدالت کے جج راجہ جواد عباس کے روبرو پیش کیا گیا، سماعت میں نیب نے مفتاح اسماعیل سے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے سماعت کے دوران کہا کہ کچھ مزید ملزمان کو گرفتار کرکے ریمانڈ لینا ہے، دیگر ملزمان کے بیان سے مفتاح اسماعیل کو کنفرنٹ کرانا پڑسکتا ہے۔

    مفتاح اسماعیل کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی جواز نہیں کہ خیالی بات پر مزید جسمانی ریمانڈ دے دیا جائے، پچھلے11 دن کے ریمانڈ میں مفتاح اسماعیل سے کوئی تفتیش نہیں کی گئی۔

    معزز جج نے استفسار کیا کہ نیب کے پاس جسمانی ریمانڈ کے لیے اس کے علاوہ کیا گراؤنڈ ہے، جوجواز آپ پیش کر رہے ہیں میں اس کو ریکارڈ کا حصہ بناؤں گا، میرے سامنے کھڑے ہو کر سوچ سمجھ کر بات کرنی ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کا مزید ایک بار 14 روزہ جسمانی ریمانڈ چاہیے، اس کے بعد ریمانڈ نہیں مانگیں گے۔

    وکیل مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پراسیکیوٹرعدالت میں حلف دیں اس کے بعد جسمانی ریمانڈ نہیں مانگیں گے، معزز جج نے استفسار کیا کہ اب تک کتنا ریمانڈ مکمل ہوچکا ہے جس پر وکیل صفائی نے جواب دیا کہ 22 دن کا ریمانڈ ہوچکا ہے جس میں تفتیش کوئی نہیں ہوئی۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں گرفتارسابق مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کرتے ہوئے ملزمان کو 12 ستمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔