Tag: ایل این جی ریفرنس

  • احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس کا محفوظ فیصلہ ایک بار پھر مؤخر کر دیا

    احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس کا محفوظ فیصلہ ایک بار پھر مؤخر کر دیا

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس کا محفوظ فیصلہ ایک بار پھر مؤخر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر کے خلاف ایل این جی ریفرنس میں احتساب عدالت اسلام آباد نے محفوظ فیصلہ ایک بار پھر مؤخر کر دیا ہے۔

    عدالت نے ریمارکس دیے کہ فیصلہ مکمل تحریر نہیں کیا جا سکا ہے اس لیے مزید وقت درکار ہے، عدالت نے کہا کہ اب ایل این جی ریفرنس کا محفوظ فیصلہ 18 جولائی کو سنایا جائے گا۔

  • شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری

    شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں ایل این جی ریفرنس پر سماعت ہوئی ، شاہد خاقان عباسی پیش نہ ہوئے۔

    عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے، شاہد خاقان عباسی کے عدم پیشی پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے۔

    احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے۔

    عدالت نے شریک ملزمہ عظمی عادل کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جو کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی سابق چیئرپرسن ہیں۔

    شریک ملزمہ عظمی عادل کی عدم حاضری اور استثنی کی درخواست دائر نہ ہونے پر وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے۔

    خیال رہے مسلم لیگ ن کے سابق دور حکومت میں اس وقت کے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ سابق وزیر پر الزام ہے کہ انہوں نے ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا 220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا جس میں وہ خود حصہ دار ہیں۔

  • سابق وزیراعظم شاہد خاقان کیخلاف ایل این جی ریفرنس میں مبینہ ٹیمپرنگ کا انکشاف

    سابق وزیراعظم شاہد خاقان کیخلاف ایل این جی ریفرنس میں مبینہ ٹیمپرنگ کا انکشاف

    اسلام‌ آباد : سابق وزیراعظم شاہد خاقان کیخلاف ایل این جی ریفرنس میں مبینہ ٹیمپرنگ کا انکشاف سامنے آیا ، اہم گواہ کا کہنا ہے کہ کبھی بھی شاہد خاقان عباسی کے خلاف بیان نہیں دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی ریفرنس کے گواہ ناصربشیر نے احتساب عدالت میں بیان ریکارڈ کرادیا ، جس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان کیخلاف ایل این جی ریفرنس میں مبینہ ٹیمپرنگ کا انکشاف ہوا۔

    نیب کے اہم گواہ نے شاہد خاقان عباسی کےخلاف بیان کی تردید کردی، گواہ ناصر بشیر نے بیان میں کہا کہ کبھی بھی شاہد خاقان عباسی کے خلاف بیان نہیں دیا۔

    گواہ ناصر بشیر کا کہنا تھا کہ نیب تفتیشی افسر ملک زبیر نے اپنی طرف سے شاہد خاقان کا نام لکھا۔

    خیال رہے ایل این جی ریفرنس میں شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

    خیال رہے مسلم لیگ ن کے سابق دور حکومت میں اس وقت کے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ سابق وزیر پر الزام ہے کہ انہوں نے ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا 220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا جس میں وہ خود حصہ دار ہیں۔

  • ایل این جی ریفرنس، نیب کچھ نہ بتا سکا، عدالتی فیصلہ جاری

    ایل این جی ریفرنس، نیب کچھ نہ بتا سکا، عدالتی فیصلہ جاری

    اسلام آباد: ایل این جی ریفرنس میں ہائی کورٹ نے شاہد خاقان عباسی کی ضمانت پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایل این جی ریفرنس میں تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ یہ نیب کا کیس ہی نہیں بنتا کہ شاہد خاقان نے کوئی مالی فوائد لیے۔

    ہائی کورٹ نے کہا کہ ایل این جی ٹرمینل میں کسی غیر شفافیت کا تنازع ہی نہیں ہے، اس کی منظوری مجاز فورمز نے دی تھی، اور ایل این جی کنسلٹنٹ کو فیس امریکی امدادی ادارے نے دی۔

    عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ اگر شاہد خاقان عباسی کی ہدایت پر کنسلٹنٹ کی تعیناتی کی گئی تھی تو اس کا نیب نے ریکارڈ نہیں دیا، جب کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان خط و کتابت کے نتیجے میں کنسلٹنٹ کی تعیناتی ہوئی تھی۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق نیب یہ نہیں بتا سکا کہ شاہد خاقان کنسلٹنٹ کی تعیناتی میں اثر انداز کیسے ہو سکتے ہیں، شاہد خاقان کے خلاف واحد مواد سابق سیکریٹری پٹرولیم کا بطور گواہ بیان ہے، ہم وعدہ معاف گواہ کے بیان کی حیثیت پر کوئی آبزرویشن نہیں دے رہے، تاہم ایل این جی ٹرمینل عوامی مفاد میں تھا، اس سلسلے میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔

    عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیب نہیں بتا سکا کہ شاہد خاقان کو مزید گرفتار رکھنا کیوں ضروری ہے۔

  • ایل این جی ریفرنس : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر فردِ جرم عائد

    ایل این جی ریفرنس : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر فردِ جرم عائد

    اسلام آباد: احتساب عدالت ایل این جی ریفرنس میں شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایل این جی ریفرنس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی ۔

    مفتاح اسماعیل، عمران الحق، سابق چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل، عبداللہ خاقان، سوئی سدرن گیس کے سابق ایم ڈی محمد امین اور دیگر ملزمان شامل ہیں۔

    احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو چارج شیٹ دی تاہم سابق وزیراعظم اور دیگر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔

    گذشتہ سماعت میں بیرسٹر ظفراللہ نے موقف اپنایا تھا کہ نیب نے مفتاح اسماعیل کو وعدہ معاف گواہ بنانے کا لکھ دیا ہے، سیکشن 3 کا چارج ہم پر لگا دیا ہے اور اس کے دستاویزات ہمارے پاس نہیں، جب تک وہ دستاویزات ہمیں نہیں دیں گے فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔

    بیرسٹر ظفراللہ کا کہنا تھا کہ نیب پراسیکیوٹر ہمیں دستاویزات نہیں دے رہے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ جن دستاویزات کے بارے میں ان کی ڈیمانڈ تھی وہ ان کو دے چکے ہیں، ریفرنس میں جس صفحے پر غلطی ہے، اس صفحے پر چیئرمین نیب نہیں بلکہ تفتیشی افسر کے دستخط ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ شاہد خاقان کے اکاؤنٹس میں ان کی سیلری، ہوٹل اور ایئر بلیو سے پیسے آئے ہیں، 73 ملین ان کے ذرائع آمدن سے آئے ہیں جبکہ 1.02 بلین کی اضافی رقم ان کے اکاؤنٹ میں آئی ہے، جس پر فرد جرم عائد ہونی ہے۔

    خیال رہے مسلم لیگ ن کے سابق دور حکومت میں اس وقت کے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ سابق وزیر پر الزام ہے کہ انہوں نے ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا 220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا جس میں وہ خود حصہ دار ہیں۔

  • ایل این جی ریفرنس : شاہد خاقان عباسی  پر 16 نومبر کو فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    ایل این جی ریفرنس : شاہد خاقان عباسی پر 16 نومبر کو فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 16 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی جبکہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور ریفرنس میں نامزد دیگر ملزمان کو 16 نومبر کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد اعظم خان نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور دیگر ملزمان کے خلاف ایل این جی ریفرنس کی سماعت کی۔

    شاہد خاقان عباسی مفتاح اسماعیل اور دیگر ملزمان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست عدالت میں پیش کی گئیں، جسے عدالت نے منظور کر لیا۔

    دوران سماعت بیرسٹر ظفراللہ عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ نیب نے مفتاح اسماعیل کو وعدہ معاف گواہ بنانے کا لکھ دیا ہے۔ سیکشن 3 کا چارج ہم پر لگا دیا ہے اور اس کے دستاویزات ہمارے پاس نہیں۔ جب تک وہ دستاویزات ہمیں نہیں دیں گے فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔

    بیرسٹر ظفراللہ کا کہنا تھا کہ نیب پراسیکیوٹر ہمیں دستاویزات نہیں دے رہے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ جن دستاویزات کے بارے میں ان کی ڈیمانڈ تھی وہ ان کو دے چکے ہیں، ریفرنس میں جس صفحے پر غلطی ہے، اس صفحے پر چیئرمین نیب نہیں بلکہ تفتیشی افسر کے دستخط ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ شاہد خاقان کے اکاؤنٹس میں ان کی سیلری، ہوٹل اور ایئر بلیو سے پیسے آئے ہیں، 73 ملین ان کے ذرائع آمدن سے آئے ہیں جبکہ 1.02 بلین کی اضافی رقم ان کے اکاؤنٹ میں آئی ہے، جس پر فرد جرم عائد ہونی ہے۔

    بیرسٹر ظفراللہ نے کہا کہ نیب مطابق اب بھی منصوبے سے قومی خزانے کو نقصان ہو رہا ہے، ایک جرم اگر جاری ہے تو اس پر کیسے فرد جرم عائد ہوسکتی ہے؟

    عدالت نے آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا اور قرار دیا کہ شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، عمران الحق، سابق چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل، عبداللہ خاقان، سوئی سدرن گیس کے سابق ایم ڈی محمد امین اور دیگر ملزمان 16 نومبر کو فرد جرم کے لیے عدالت میں پیش ہوں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ فرد جرم عائد کرنے سے پہلے تمام متعلقہ دستاویزات ملزمان کو فراہم کر دی جائیں گی جبکہ کراچی میں موجود ملزمان پر ویڈیو لنک کے ذریعے فرد جرم عائد کی جائے گی۔

    عدالت نے دو غیر ملکی ملزمان شنا صادق اور فلپ ناٹمین کا کیس الگ کردیا اور کیس کی سماعت 16 نومبر تک ملتوی کردی۔

  • 6 ماہ گزر گئے نیب الزامات ثابت نہیں کر سکا: شاہد خاقان عباسی

    6 ماہ گزر گئے نیب الزامات ثابت نہیں کر سکا: شاہد خاقان عباسی

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چھ ماہ گزر گئے نیب چارجز ثابت نہیں کر سکا، نئے ترمیمی آرڈیننس کے بعد اختیارات کے غلط استعمال کا الزام بھی ختم ہو چکا ہے۔

    پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے دوستوں اور رشتہ داروں پر نیب والے دباؤ ڈالتے ہیں کہ ان کے اثاثے شاہد خاقان کے ہیں، نیب کو صرف پولیٹیکل انجینئرنگ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، یہ تماشے پرانے ہیں۔

    سابق وزیر اعظم نے ایک بار پھر نیب پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے کہا کہ نیب کا ایک ہی طریقہ ہے کہ لوگوں کو بدنام کیا جائے، چیئرمین نیب میری ضمانت پر ہائی کورٹ کی باتیں معلوم کر لیں، نیب نے ملک کو مفلوج، معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔

    قبل ازیں، ایل این جی ریفرنس سے متعلق آج احتساب عدالت میں سماعت ہوئی، شاہد خاقان کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ جس ضمنی ریفرنس کے بارے میں کہا گیا تھا وہ عدالت میں ابھی تک پیش نہیں کیا گیا۔ نیب کے وکیل نے کہا کہ ریفرنس حتمی مراحل میں ہے، اگلی سماعت تک دائر کر دیں گے۔ بعد ازاں، احتساب عدالت نے مزید سماعت یکم اپریل تک ملتوی کر دی۔

    شاہد خاقان نے عدالت کے باہر میڈیا سے مہنگائی سے متعلق گفتگو میں کہا کہ ایف آئی اے مہنگائی سے متعلق کام نہیں کر سکتا، اس سلسلے میں حکومت پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے، حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ برطانیہ کو لکھے گئے خط پر تبصرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ شہباز شریف جلد واپس آئیں گے، برطانیہ کو لکھے گئے خط کا کوئی سفارتی جواز نہیں۔

  • ایل این جی ریفرنس ، سابق وزیراعظم  کےجوڈیشل ریمانڈ میں 21 فروری تک توسیع

    ایل این جی ریفرنس ، سابق وزیراعظم کےجوڈیشل ریمانڈ میں 21 فروری تک توسیع

    اسلام آباد:احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کےجوڈیشل ریمانڈ میں 21 فروری تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں ایل این جی ریفرنس پر سماعت ہوئی ، احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے ریفرنس پر سماعت کی، سابق وزیر اعظم کو اڈیالہ جیل سے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

    جج اعظم خان نے کہا کچھ ملزمان کے مچلکے جمع نہیں ہوئے، شاہد اسلام کے وارنٹ جاری کئے، کیا پیش رفت ہوئی؟ جس پر نیب نے ملزم شاہد اسلام سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم شاہد اسلام خود پیش ہوئےنہ ہی کوئی وکیل آیا، ملزم کی ٹریول ہسٹری کی تفصیلات بھی رپورٹ کیساتھ منسلک ہے، ملزم پاکستان میں نہیں ہے، کس اورملک میں ہے،انکوائری جاری ہے۔

    جج نے کہا اس کو نوٹس کس ایڈریس پر کیا جائے،پوری دنیامیں تونہیں کرسکتے، تو نیب پراسیکیوٹر نے بتایا تلاش کاعمل شروع کردیا ،اس کے بعد واپس لانے کیلئے کارروائی کریں گے۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کےجوڈیشل ریمانڈ میں 21 فروری تک توسیع کردی۔

    خیال رہے ایل این جی ریفرنس میں شاہد خاقان عباسی سمیت 10 ملزمان نامزد ہے جبکہ مفتاح اسماعیل سمیت 3 ملزمان کو حاضری سےاستثنیٰ حاصل ہیں۔

    واضح رہے مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کو 18 جولائی کو نیب نے ایل این جی کیس میں گرفتار کیا تھا، اس کے علاوہ 7 اگست کو ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست مسترد ہونے پر مفتاح اسماعیل کو بھی عدالت سے گرفتار کیا گیا تھا۔

    مسلم لیگ ن کے سابق دور حکومت میں اس وقت کے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ سابق وزیر پر الزام ہے کہ انہوں نے ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا 220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا جس میں وہ خود حصہ دار ہیں۔