Tag: ایل این جی کیس

  • ایل این جی کیس: شاہد خاقان عباسی کا14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    ایل این جی کیس: شاہد خاقان عباسی کا14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایل این جی کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو احتساب عدالت کے جج کے روبرو پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے شاہد خاقان عباسی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا ایل این جی ٹرمینل سے متعلق تفتیش ابھی باقی ہے، مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    شاہد خاقان عباسی نے ایک بار پھر جسمانی ریمانڈ کی مخالفت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں 90 روزکا ریمانڈ دے دیں، بتا چکاہوں کوئی جرم ہی نہیں کیا، ان کو ریمانڈ لینے دیں۔

    عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 14 دن کے مزید جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    شاہد خاقان عباسی مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی پریس کانفرنس میں شرکت کے لیے لاہور جا رہے تھے۔ نیب نے شاہد خاقان عباسی کو لاہور جاتے ہوئے ٹول پلازہ پر روکا جہاں انہیں ٹھوکر نیاز بیگ سے گرفتار کیا گیا۔

    بعدازاں نیب نے اپنے اعلامیے میں مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کی ایل این جی کیس میں گرفتاری کی تصدیق کی تھی۔ نیب نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو بذریعہ خط شاہد خاقان عباسی کی گرفتاری سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

    سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر الزام ہے کہ انہوں نے ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا 220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا جس میں وہ خود حصہ دار ہیں۔

    جون 2018 میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی۔

    ترجمان نیب کے مطابق مذکورہ ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لیے ٹھیکے دینے اور مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

  • ایل این جی کیس، مفتاح اسماعیل  11روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    ایل این جی کیس، مفتاح اسماعیل 11روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں گرفتارسابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو گیارہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا اور 19 اگست کو دوبارہ عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی کیس میں گرفتار سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو احتساب عدالت کے چھٹی پر ہونے کے باعث ڈیوٹی جج طاہر محمود کے روبرو پیش کیا گیا، سماعت میں نیب نے مفتاح اسماعیل سے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    ڈیوٹی جج احتساب عدالت طاہر محمود نے نیب ٹیم سے استفسار کیا پہلے یہ بتائیں کہ مفتاح اسماعیل کو کیوں گرفتار کیا ہے ؟ بتایا جائے کہ کاز آف اریسٹ کہاں ہے؟

    تفتیشی افسر نے وارنٹ گرفتاری کی نقل عدالت میں پیش کر دی، جج نے نیب ٹیم کو ہدایت کی ایک دو دن اس عدالت میں میری ڈیوٹی ہے آپ تیار ہو کر آئیں، دوسری صورت میں آپ کی کارکردگی میں ضرور لکھوں گا۔

    نیب حکام نے مفتاح اسماعیل کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی جبکہ سابق ایم ڈٖی پی ایس او عمران الحق کو بھی ڈیوٹی جج کے سامنے پیش کیا گیا، نیب پراسیکوٹر کی عدالت میں زبان پھسل گئی اور کہا مفتاح اسماعیل کا 15 سال کا جسمانی ریمانڈ منظور کیاجائے، جس پر عدالت نے کہا کتنا ریمانڈ چاہیے؟

    نیب پراسیکوٹر نے استدعا کی سوری سر، 15روز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، جس پر مفتاح اسماعیل کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کردی اور کہا نیب کی ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ میں تفتیش مکمل ہونے کا کہہ چکی ہے۔

    مزید پڑھیں : سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار

    بعد ازاں احتساب عدالت نے مفتاح اسماعیل اور عمران الحق11 روز ہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا اور دونوں ملزمان کو 19 اگست کو دوبارہ عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔

    گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کر دی تھی ،  جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں ہائی کورٹ کے احاطے سے حراست میں لے لیا تھا۔

  • سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار

    سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کر دی جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں ہائیکورٹ کے احاطے سے حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی کیس میں نامزد سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی ضمانت میں توسیع کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، سماعت ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

    سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ 2 لاکھ 28 ہزار ڈالر یومیہ ایل این جی نقصان ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس نقصان کو بھی بند کیوں نہیں کیا جا رہا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے دریافت کیا کہ کیا موجودہ حکومت کو اختیار نہیں ہے کہ گزشتہ حکومت کے معاہدے کو ختم کر دے؟

    انہوں نے دریافت کیا کہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے ایم ڈی کا کیا کردار تھا جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ نیب کراچی میں ایم ڈی پی ایس او کے خلاف انکوائری جاری ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے مفتاح اسماعیل کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کر دی جس کے بعد پہلے سے ہائیکورٹ میں موجود نیب کی ٹیم نے انہیں گرفتار کرلیا۔

    گرفتاری کے بعد مفتاح اسماعیل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے کا مکمل احترام کرتا ہوں، مسلم لیگ ن کے ساتھ ہوں اور رہوں گا۔

    خیال رہے کہ 18 جولائی کو سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے سابق مینجنگ ڈائریکٹر عمران الحق کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیے گئے تھے۔ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ان کے وارنٹ گرفتاری پر دستخط کیے تھے۔

    بعد ازاں نیب ٹیم نے ان کی تلاش میں کراچی میں ان کی سائٹ ایریا فیکٹری اور شارع فیصل کے دفتر سمیت مختلف مقامات پر چھاپے مارے تاہم نیب انہیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی۔

    اگلے روز مفتاح اسماعیل نے گرفتاری سے بچنے کے لیے ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جو منظور کرلی گئی تھی۔

    24 جولائی کو انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے بھی رجوع کرلیا اور کہا کہ ریفرنس دائر ہونے اور تفتیش مکمل ہونے تک گرفتاری سے روکا جائے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایل این جی کوٹہ کیس میں لگائے گئے الزمات بے بنیاد ہیں اور وہ کسی قسم کی بدعنوانی میں ملوث نہیں۔

  • ایل این جی اسکینڈل: شاہد خاقان عباسی نیب کی طلبی کے باوجود پیش نہ ہوئے

    ایل این جی اسکینڈل: شاہد خاقان عباسی نیب کی طلبی کے باوجود پیش نہ ہوئے

    راولپنڈی: مسلم لیگ ن کے رہنما وسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی قومی احتساب بیورو کی طلبی کے باوجود نیب میں پیش نہ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی احتساب بیورو کے احکامات ہوا میں اڑا دیے، طلبی کے باجود نیب کے سامنے پیش نہ ہوئے۔

    شاہد خاقان عباسی نے نیب کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ نیب دفتر پیشی کے لیے تیار ہوں، مناسب وقت دیا جائے، نیب طلبی کا خط گزشتہ روز موصول ہوا، ایک دن کے نوٹس پر نیب دفتر میں پیشی ممکن نہیں۔

    یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں اس وقت کے وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطر کے ساتھ ایل این جی دآمد کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ شاہد خاقان عباسی پر الزم ہے کہ انہوں نے ایل این جی کی درآمد اور تقسیم کا 220 ارب روپے کا ٹھیکہ دیا جس میں وہ خود حصہ دار ہیں۔

    جون 2018 میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی۔

    ترجمان نیب کے مطابق ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

    واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔

  • ایل این جی کیس، شاہد خاقان عباسی نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کےسامنے پیش

    ایل این جی کیس، شاہد خاقان عباسی نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کےسامنے پیش

    اسلام آباد: ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیب دفتر میں پیش ہوکرتمام سوالوں کے جواب جمع کرا دیئے، نیب نے شاہدخاقان عباسی کو بیان کے لیے آخری موقع دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نیب راولپنڈی آفس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کےسامنے پیش ہوئے اور نیب کی جانب سے دیئے گیے سوالات کے جوابات تحقیقاتی افسران کے پاس جمع کروادیئے۔

    ذرائع کے مطابق نیب کے سوالنامہ میں شامل اکثر سوالات کے جوابات شاہد خاقان عباسی پہلے ہی جمع کروا چکے ہیں، جن سوالات کے جوابات کے لیے سرکاری ریکارڈ درکار تھا، ان سوالات کے جوابات ریکارڈ ملنے کے بعد تیار کیے گئے تھے۔

    روانگی سے قبل پیشی کے موقع صحافی کے سوال ”آج جلد واپسی ہو گئی، خوش ہیں ؟کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آپ کو مایوسی تو نہیں ہوئی ، صحافی کے ایک اور سوال ”سارے سوالوں کے جواب دے دیئے “کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سوالوں کے جواب تو ایک ہی ذات دیتی ہے ،جب بلائیں گے آجائیں گے ۔

    مزید پڑھیں :  ایل این جی کیس : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل میں شامل

    اس سے قبل نیب دفتر پہنچنے پر صحافی نے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی سے سوال کیا 22سوالوں کےجوابات دےچکےآج کتنےجواب دیں گے ، جتنے سوال  پوچھیں گےاتنےجواب دوں گا، آج آپ کوگرفتاربھی کیاجاسکتاہے؟ جس پر شاہدخاقان عباسی نے کہا جی اگربٹھالیاتوبیٹھ جاؤں گا۔

    صحافی نے سوال کیا نجی ایئرلائن کاریکارڈآپ سےطلب کیاگیاہے؟ سابق وزیراعظم نے کہا نہیں میراایئرلائن سےتعلق نہیں،ریکارڈبھی نہیں مانگاگیا۔

    خیال رہے 5 اپریل کو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا تھا ، ایل این جی کیس میں قومی احتساب بیورو نے وزارت داخلہ سے ان کا نام ڈالنے کی سفارش کی تھی۔

    نیب ذرائع کا کہنا تھا کیونکہ کئی بار ایسا ہوچکا ہے کہ خاقان عباسی کو نیب کی جانب سے طلبی کے نوٹس دیئے گئے لیکن ہر بار انہوں نے بیرون ملک ہونے کا بہانہ بنا کر پیشی سے معذرت کرلی تو اب ان کو بیرون ملک جانے سے روکنے کیلئے ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے جس کے بعد اب وہ بیرون ملک نہیں جا سکیں گے۔

    خیال رہے قومی احتساب بیورو راولپنڈی کی جانب سے ایل این جی اسکینڈل کیس میں تحقیقات جاری ہیں، نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس سے قبل نیب کراچی نے یہ کیس بند کردیا تھا۔

    جون میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی، ترجمان نیب کے مطابق ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

    واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔

  • گرفتاری کا خوف ، مفتاح اسماعیل نے ضمانت قبل از گرفتاری کےلئے درخواست دائر کر دی

    گرفتاری کا خوف ، مفتاح اسماعیل نے ضمانت قبل از گرفتاری کےلئے درخواست دائر کر دی

    اسلام آباد : ایل این جی کیس میں گرفتاری کے خوف سے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے ہائی کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کےلئے درخواست  دائر کر دی، جس میں استدعا کی گئی کہ عدالت ایل این جی کوٹہ کیس کا تفصیلی فیصلہ آنے تک نیب کو گرفتاری سے روکے۔

    تفصیلات کے مطابق ایل این جی سکینڈل میں گرفتاری کے خوف کے باعث سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ضمانت قبل از گرفتاری کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ  میں درخواست دائر کردی۔

    دائر  درخواست میں چیئرمین نیب اور  وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے ۔

    درخواست میں موقف اختیار کیاگیاکہ این جی کوٹہ کیس میں میرا کوئی عمل دخل نہیں، نیب سیاسی اور  ٹارگٹڈ انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے، درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرے اور ایل این جی کوٹہ کیس کا تفصیلی فیصلہ آنے تک نیب کو گرفتاری سے روکے۔

    خیال رہے چند روز قبل سندھ ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیرمفتاح اسماعیل کی 10 دن کیلئے حفاظتی ضمانت منظور کی تھی۔

    مزید پڑھیں : سندھ ہائی کورٹ نے مفتاح اسماعیل کی 10دن کیلئے حفاظتی ضمانت منظورکرلی

    خیال رہے سابق وفاقی وزیرمفتاح اسماعیل کےخلاف ایل این جی کیس میں نیب انکوائری جاری ہے جبکہ وزارت داخلہ نے نیب کی سفارش پر سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا نام ای سی ایل پر ڈال دیا تھا۔

    یاد رہے 12 جنوری کو ایل این جی اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش ہوئے تھے، جن سے ڈیڑھ گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : مفتاح اسماعیل کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    واضح رہے اکتوبر 2018 میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھولنے اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ نیب کی جانب سے وزارت پٹرولیم کو خط لکھ گیا تھا، جس میں متعلقہ وزارتوں سے ریکارڈ طلب کیا تھا۔

    جون 2018 میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی، ترجمان نیب کے مطابق ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

  • ایل این جی کیس : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل میں شامل

    ایل این جی کیس : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل میں شامل

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا، ایل این جی کیس میں قومی احتساب بیورو نے وزارت داخلہ سے ان کا نام ڈالنے کی سفارش کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا، یہ اقدام وزارت داخلہ نے نیب راولپنڈی کی سفارش پر کیا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے نمائندے ذوالقرنین حیدر کے مطابق نیب راولپنڈی نے نیب ہیڈ کوراٹر کو خط لکھا تھا جس کے بعد وزارت داخلہ کو خط لکھ کر شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل میں نام ڈالنے کی سفارش کی گئی۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ کیونکہ کئی بار ایسا ہوچکا ہے کہ خاقان عباسی کو نیب کی جانب سے طلبی کے نوٹس دیئے گئے لیکن ہر بار انہوں نے بیرون ملک ہونے کا بہانہ بنا کر پیشی سے معذرت کرلی تو اب ان کو بیرون ملک جانے سے روکنے کیلئے ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے جس کے بعد اب وہ بیرون ملک نہیں جا سکیں گے۔

    قومی احتساب بیورو راولپنڈی کی جانب سے ایل این جی اسکینڈل کیس میں تحقیقات جاری ہیں، نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اس سے قبل نیب کراچی نے یہ کیس بند کردیا تھا۔

    یاد رہے جون میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی۔

    مزید پڑھیں : سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کیخلاف ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھل گیا

    ترجمان نیب کے مطابق ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

    واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔