Tag: ایل سلواڈور

  • بٹ کوائن کو سرکاری کرنسی بنانے والا دنیا کا پہلا ملک

    بٹ کوائن کو سرکاری کرنسی بنانے والا دنیا کا پہلا ملک

    سان سلواڈور: وسطی امریکا کا ملک ایل سلواڈور دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس کی سرکاری کرنسی بٹ کوائن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایل سلواڈور آج منگل کے روز بٹ کوائن کو سرکاری کرنسی کے طور پر استعمال کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا، تاہم ملک میں امریکی ڈالر میں بھی لین دین کیا جا سکے گا۔

    ایل سلواڈور رقبے کے لحاظ سے وسطی امریکا کے علاقے کا سب سے چھوٹا ملک ہے، ایل سلواڈور کے فلسطینی نژاد صدر نجیب بوکیلی نے رواں سال جون کے اوائل میں بتایا تھا کہ وہ پارلیمنٹ کو ایک قانونی بل بھیجیں گے، جس کا مقصد بٹ کوائن کو قانونی حیثیت دینا ہے۔

    9 جون کو پارلیمنٹ کے 84 ارکان میں سے 62 نے اس قانون کے حق میں ووٹ دے دیا، جس کے بعد آج 7 ستمبر سے ملک میں بٹ کوائن کا قانونی کرنسی کے طور پر استعمال شروع ہو گیا ہے۔

    بٹ کوائن میں سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکیوں کو ایل سلواڈور میں مستقل قیام کا حق بھی حاصل ہوگا، واضح رہے کہ ایل سلواڈور کے تفریحی علاقے ایل زونٹے میں 2019 سے بٹ کوائن کا استعمال ہو رہا ہے، یہاں ایک منصوبے کو Bitcoin Beach کا نام بھی دیا گیا ہے، اور یہاں موبائل فون اور کمپیوٹر کے ذریعے ادائیگی کے لیے بٹ کوائن استعمال کرنے کی اجازت ہے۔

    ایل سلواڈور کا کُل رقبہ 21 ہزار مربع کلو میٹر ہے، یہاں کی آبادی 86 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے، اور آبادی کے 70% افراد بینکوں میں کھاتے رکھتے ہیں۔

    ملک کے 40 سالہ صدر نجیب بوکیلی شروع ہی سے بٹ کوائن کو قانونی شناخت دینے کے لیے پُر عزم تھے، ان کے مطابق اس کرنسی کو قانونی حیثیت دینے سے ہزاروں افراد کو مالیاتی نظام میں ملازمتوں کے مواقع ملیں گے۔

  • زیادتی کا شکار طالبہ کو مردہ بچے کی پیدائش پر 30 سال قید

    زیادتی کا شکار طالبہ کو مردہ بچے کی پیدائش پر 30 سال قید

    وسطی امریکی ملک ایل سلواڈور میں زیادتی کا شکار ایک نوعمر طالبہ کے یہاں مردہ بچے کی پیدائش پر اسے 30 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ عدالت کا مؤقف ہے کہ اس نے بچے کی مناسب نگہداشت نہیں کی جس کے باعث اس کی موت واقع ہوگئی۔

    سلواڈور کے ایک قصبے سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ طالبہ ایویلین کروز کو گزشتہ برس جرائم پیشہ گروہ کے ایک رکن کی جانب سے زبردستی جنسی تعلق رکھنے پر مجبور کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ حاملہ ہوگئی۔

    نو عمر طالبہ کو اپنے حاملہ ہونے کا اندازہ نہیں ہوا حتیٰ کہ آخری دنوں میں اس کی والدہ اسے پیٹ میں شدید درد کی شکایت کے باعث اسپتال لے گئیں جہاں اس پرانکشاف ہوا کہ وہ بچے کو جنم دینے والی ہے۔

    بعد ازاں طالبہ نے بچے کو باتھ روم میں جنم دیا جو مردہ تھا۔ ڈاکٹرز یہ اندازہ لگانے میں ناکام رہے کہ آیا بچے کی موت پیدائش سے قبل واقع ہوچکی تھی یا دنیا میں آنے کے بعد ہوئی۔

    سلواڈور میں اسقاط حمل پر پابندی کے قانون کے باعث مردہ بچے کی پیدائش کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور جاں بہ لب طالبہ کو اسپتال کے بستر پر اس وقت ہتھکڑیاں لگا دی گئیں جب وہ متعدد انفیکشنز اور طبی پیچیدگیوں کا شکار تھی۔

    بعد ازاں مقدمہ عدالت میں چلا اور جج نے طالبہ کو بچے کی صحیح نگہداشت نہ کرنے کے جرم میں 30 سال قید کی سزا سنا دی۔

    اسقاط حمل پر پابندی کا قانون

    وسطی امریکی ملک ایل سلواڈور دنیا کے ان 5 ممالک میں شامل ہے جہاں اسقاط حمل کو جرم قرار دے کر ہر قسم کے حالات میں اس پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

    اس بدترین قانون کی وجہ سے لاکھوں غریب اور نوجوان خواتین قتل کے جرم میں جیلوں میں قید ہیں جن کا نومولود بچہ مختلف پیچیدگیوں کے باعث زندگی کی بازی ہار جاتا ہے۔

    اس قانون سے وہ خواتین بھی مستثنیٰ نہیں جو اسمگلنگ یا زیادتی کے نتیجے میں حاملہ ہوئی ہوں۔

    نو عمر طالبہ ایویلین کروز کی سزا کے بعد ملک بھر میں ایک بار پھر اس قانون پر تنقید شروع ہوگئی حتیٰ کہ قانونی ماہرین نے بھی اس فیصلے کو سراسر ناانصافی قرار دیا ہے۔

    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ جان بوجھ کر کیا جانے والا اسقاط حمل نہیں بلکہ مس کیرج ہے جس کا علم طالبہ کو نہیں تھا۔

    مزید پڑھیں: جنسی حملوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

    ملک کی پارلیمان مذکورہ قانون کو نرم کرنے کے لیے بہت جلد ایک بل بھی پیش کرنے والی ہے جس کے بعد کم از کم زیادتی کا شکار خواتین اس قانون سے مستثنیٰ قرار پائیں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ایل سلواڈور میں نوجوانوں کی ایک دوسرے پر شعلہ باری

    ایل سلواڈور میں نوجوانوں کی ایک دوسرے پر شعلہ باری

    وسطی امریکی ملک ایل سلواڈور میں آگ کا کھیل کھیلا گیا، دنیا کے خوبصورت مقام تبت کو مذہبی تہوار کی رنگینیوں نے مزید خوبصورت بنادیا۔

    وسطی امریکی ملک ایل سلواڈور میں ایک کھیل ہے جس میں ایک دوسرے پر شعلہ باری کی جاتی ہے تین سو سالہ پرانے مذہبی تہوار کا انعقاد وسطی امریکی ملک ایل سیلواڈور میں ہوا جہاں نوجوان دو ٹیموں میں تقسیم ہوئے ۔

    3d39f60d-0e5e-447f-a3bc-3a0ec9c9fccf

    Las-Bolas-de-Fuego-fireball-festival-638690

    Las-Bolas-de-Fuego-fireball-festival-crowd-638691

    ہاتھوں پر حفاظتی دستانے چڑھائے اور ایک دوسرے کی جانب آگ کے شعلوں سے بھڑکتی گیندے پھینکتے رہے، ہر سال کی طرح اس سال بھی ایل سلواڈور کے علاقے نیجاپا میں آگ کی گیندوں سے لڑائی کا انعقاد کیا گیا۔

    دوسری جانب تبت میں بھی مذہبی تہوار شوتن کا آغاز ہوا جس میں پورے علاقے کو رنگ برنگی جھنڈیوں اور پھولوں سے سجایا گیا۔

    پوٹالہ پیلس اسکوائر کی اس خوبصورتی سے سجایا گیا ہے کہ سیاح وہاں تصوی کھینچے بغیر آگے نہیں بڑھتے، فیسٹیول میں پینٹنگ، فوٹو گرافی، کیلی گرافی سمیت مخلتف مقابلے بھی ہوئے۔