Tag: ایل پی جی

  • ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر بھی مہنگا، نوٹیفکیشن جاری

    ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر بھی مہنگا، نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد : پیٹرولیم مصنوعات اور سوئی گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اب ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر مزید27روپے مہنگا کردیا گیا۔

    اس حوالےسے اوگرا نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس کے مطابق گھریلو سلنڈرپر سیلز ٹیکس17سے بڑھا کر18فیصد کردیا گیا ہے،
    نوٹیفکیشن کے مطابق ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت کا اطلاق آج سے ہوگیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق سیلزٹیکس میں اضافے کے بعد ایل پی جی فی کلو قیمت3روپے21بڑھا دی گئی، ایل پی جی کی فی کلو نئی قیمت 266 روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ 11.8کلو گرام کے گھریلو سلنڈر کی قیمت3141 روپے67پیسے مقرر کردی گئی ہے۔

    No description available.

    مزید پڑھیں : گیس کے نرخوں میں 113 فیصد تک اضافہ

    یاد رہے کہ اس سے کچھ دیر قبل آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے سوئی گیس کے نرخوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

    حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرتے ہوئے سوئی گیس کے نرخوں میں 113 فیصد تک اضافہ کردیا۔ گھریلو صارفین کو پروٹیکٹڈ اور نان پروٹیکٹڈ کی 12 کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے۔

     

  • اوگرا نے جنوری کے لیے ایل پی جی سستی کردی

    اوگرا نے جنوری کے لیے ایل پی جی سستی کردی

    اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے جنوری کے لیے ایل پی جی سستی کردی جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایل پی جی 11 روپے 59 پیسے فی کلو سستی کردی گئی ہے جس کے بعد گھریلو سلنڈر 136 روپے 86 پیسے سستا ہوگیا۔

    ایل پی جی سلنڈر کی فی کلو قیمت 204 روپے 35 پیسے مقرر کی گئی ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق جنوری کے لیے گھریلو سلنڈر کی قیمت 2411 روپے 43 پیسے مقرر ہوگئی ہے، واضح رہے کہ دسمبر میں ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی قیمت 2548 روپے 29 پیسے تھی۔

    واضح رہے کہ دسمبر کیلئے ایل پی جی 11 روپے 79 پیسے فی کلو مہنگی کی گئی تھی جس کے بعد فی کلو ایل پی جی کی نئی قیمت 215 روپے 95 پیسے ہوگئی تھی۔

      ایل پی جی کا 11 اعشاریہ 8 کلو کا گھریلو سلنڈر مجموعی طور پر 139 روپے 13 پیسے ہوگیا تھا جبکہ 11.8 کلو کے گھریلو سلنڈرکی قیمت 2548 روپے 29 پیسے مقرر کی گئی تھی۔
  • ملک میں ایل پی جی کی قیمت میں مزید اضافہ کردیا گیا

    ملک میں ایل پی جی کی قیمت میں مزید اضافہ کردیا گیا

    اسلام آباد: ملک میں مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کی قیمت میں مزید اضافہ کردیا گیا۔

    آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق دسمبر کیلئے ایل پی جی 11 روپے 79 پیسے فی کلو مہنگی کی گئی ہے جس کے بعد فی کلو ایل پی جی کی نئی قیمت 215 روپے 95 پیسے ہوگئی ہے۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اس اضافے کے بعد ایل پی جی کا 11 اعشاریہ 8 کلو کا گھریلو سلنڈر مجموعی طور پر 139 روپے 13 پیسے مہنگا کردیا گیا ہے اور اب ایل پی جی کے 11.8 کلو کے گھریلو سلنڈرکی قیمت 2548 روپے 29 پیسے مقرر کردی گئی ہے۔

  • اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کر دیا

    اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کر دیا

    اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے نومبر کے مہینے کے لیے ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اوگرانے ایل پی جی کی قیمت  2 روپے 96 پیسے فی کلومہنگی کردی جس کے بعد ایل پی جی کی نئی قیمت 204 روپے 16 پیسے فی کلومقرر کی گئی ہے۔

    اوگرا نےقیمتوں میں اضافےکا نوٹیفکیشن جاری کردیا، نئی قیمتوں کا اطلاق نومبر کے مہینے مطلب آج سے ہوگا۔

    اوگرا نے ایل پی جی کے گھریلوسلنڈر کی قیمت میں 34 روپے 91 پیسے مزید مہنگی کی ہے، جس کے بعد ایل پی جی کاکمرشل سلنڈر 134 روپے مزید مہنگا ہوگیا ہے۔

    ایل پی جی کےگھریلوسلنڈر کی قیمت 2ہزار 409 روپے 16پیسےمقرر  کی گئی ہے، اکتوبر کے لئے گھریلو سلنڈر کی قیمت 2 ہزار 374 روپے 25 پیسے مقرر تھی لیکن اب کمرشل سلنڈرکی نئی قیمت 9 ہزار 269 روپے فی کلو ہوگئی ہے۔

  • ایل پی جی کی قیمت میں کمی کا اعلان

    ایل پی جی کی قیمت میں کمی کا اعلان

    اسلام آباد: اوگرا نے اگست کے لیے ایل پی جی کی قیمت میں کمی کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے اگست کے مہینے کے لیے ایل پی جی کی قیمت میں 2 روپے 51 پیسے فی کلو گرام کمی کا اعلان کیا ہے۔

    اوگرا نے اگست کے لیے نئی قیمت کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 2 روپے 51 پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 217 روپے 92 پیسے فی کلو مقرر کر دی گئی۔

    پیٹرول کی قیمت میں کمی کا اعلان

    ایل پی جی کا 11.8 کلو کا گھریلو سلنڈر 29 روپے 56 پیسے سستا ہو گیا ہے، گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت 2571 روپے 41 پیسے مقرر کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ جولائی میں ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 2600 روپے 97 پیسے کا تھا۔

  • قازقستان: مشتعل شہریوں نے فوجی گاڑی گھیر کر اہلکاروں کو پکڑ لیا (ویڈیو)

    قازقستان: مشتعل شہریوں نے فوجی گاڑی گھیر کر اہلکاروں کو پکڑ لیا (ویڈیو)

    نور سلطان: ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے سابقہ سوویت جمہوریہ اور وسطی ایشیا کا ملک قازقستان شدید شورش کا شکار ہو چکا ہے، حکومت کو استعفیٰ بھی دینا پڑ گیا لیکن پرتشدد مظاہرے ختم نہیں ہو سکے۔

    گزشتہ روز ملک کے بڑے شہر الماتے کی سڑکوں پر مشتعل مظاہرین نے جلاؤ گھیراؤ کرتے ہوئے ایک فوجی گاڑی کو بھی پکڑا، مظاہرین نے فوجیوں کو گاڑی سے نیچے اتار کر سڑک پر بیٹھنے پر مجبور کیا۔

    قازقستان: مظاہرین نے پولیس اہل کار کا سر کاٹ دیا

    اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس میں شہریوں کے ہاتھوں فوجی اہل کاروں کو زیر حراست دیکھا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ قازقستان کے بڑے شہر الماتے میں حالات قابو سے باہر ہو چکے ہیں، ایل پی جی قیمتیں بڑھائے جانے کے بعد شدید احتجاج پر حکومت مستعفی ہو گئی، لیکن ہزاروں مظاہرین نے شہر کو گھیر لیا، صدر مملکت نے کرفیو نافذ کر دیا ہے اور حکومت مخالف مظاہروں کو روکنے کے لیے فوج کو تعنیات کر دیا گیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز شیئر کی گئی ہیں جن میں الماتے شہر کی سڑکوں پر ہزاروں لوگوں کو ہنگامہ آرائی کرتے دیکھا جا سکتا ہے، جب کہ ان کے درمیان سڑکوں پر ٹینک بھی گزر رہے ہیں۔

  • آئل سیکٹر کو وبا سے غیر معمولی مسائل کا سامنا، اوگرا تفصیلی رپورٹ

    آئل سیکٹر کو وبا سے غیر معمولی مسائل کا سامنا، اوگرا تفصیلی رپورٹ

    کراچی: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے مالی سال 2019-20 کے لیے اپنی ’اسٹیٹ آف دی ریگولیٹڈ پٹرولیم انڈسٹری‘ رپورٹ جاری کر دی۔

    اوگرا کی یہ رپورٹ تیل، قدرتی گیس، ایل پی جی، ایل این جی، اور سی این جی کی پیداوار اور کھپت سے متعلق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں تیل کے شعبے کو کرونا وائرس کی عالمی وبا کے سبب غیر معمولی مسائل کا سامنا رہا ہے۔

    آئل

    مالی سال 2019-20 میں خام تیل اور دیگر پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات 26.42 فی صد اور 7.60 فی صد کی کمی سے بالترتیب 6.77 ملین ٹن اور 8.10 ملین ٹن رہیں، جب کہ گزشتہ سال میں یہی در آمدات 9.12 ملین ٹن اور 8.77 ملین ٹن تھیں۔ ریفائنریز کی پیداوار 20.43 فی صد کی کمی سے گزشتہ مالی سال 2018-19 میں 12.38 ملین ٹن کے مقابلے میں 9.86 ملین ٹن رہی اور کھپت 11.98 فی صد کمی سے گزشتہ سال 20.03 ملین ٹن کے مقابلے میں 17.63ملین ٹن رہی۔ مالی سال 2019-20 میں مقامی ریفائنریز میں سب سے زیادہ پیداوار پارکو کی رہی جس کی پیداوار مجموعی پیداوار کا 29 فی صد (2.85ملین ٹن) تھی، اس کے بعد بی پی پی ایل کی پیداوار 22 فی صد کے ساتھ (2.13ملین ٹن)، اے آر ایل اور این آر ایل دونوں میں ہر ایک 16 فی صد (1.56ملین ٹن) اور پی آر ایل کی پیداوار 12 فی صد (1.21ملین ٹن) تھی۔

    مالی سال 2019-20 میں ریفائنریز کی پیداوار میں مصنوعات کے اعتبار سے ہائی اسپیڈ ڈیزل کا تناسب 40 فی صد (3.79 ملین ٹن) کے ساتھ سب سے زیادہ تھا، اس کے بعد ایف او 23 فی صد سے زائد کے ساتھ (2.22 ملین ٹن) اور ایم ایس تقریباََ 21 فی صد کے ساتھ (1.98ملین ٹن) تھے۔ یہ تینوں پٹرولیم، آئل اور لبریکنٹس کی مصنوعات ریفائنریز کی مجموعی پیداوار کا 85 فی صد (7.99ملین ٹن) رہیں۔

    مالی سال 2019-20 میں توانائی کے شعبے میں پٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں واضح کمی واقع ہوئی، پٹرولیم مصنوعات کی کھپت 43.5 فی صد کمی سے 1.52 ملین ٹن رہی جو گزشتہ سال یعنی 2018-19 میں 2.76 ملین ٹن تھی۔ اس کی ایک بڑی وجہ حکومت کا توانائی کی پیداوار کو فرنس آئل سے آر ایل این جی پر منتقل کرنا ہے اور حکومت کی کھپت میں 10 فی صد کمی ہوئی، ٹرانسپورٹ کے شعبے میں 5.6 فی صد اور صنعت کے شعبے میں 5.5 فی صد کمی واقع ہوئی۔

    مارکیٹنگ کے شعبے میں پٹرولیم کی مصنوعات کے تناسب میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تبدیلی واقع ہوئی، مالی سال 2019-20 میں پی ایس او مارکیٹ کا سب سے بڑا شیئر ہولڈر تھا جس کے شیئرز میں 3 فی صد اضافہ ہوا (41 فی صد سے 44 فی صد) جب کہ ہیسکول کے مارکیٹ شیئر میں 4 فی صد کمی واقع ہوئی (10 فی صد سے 6 فی صد)۔

    ملک میں پٹرولیم مصنوعات اور خام تیل کے انتظام کی حامل تین بندر گاہیں ہیں جن میں 2 کراچی میں یعنی کیماڑی اور پورٹ قاسم ہیں، جن کی مشترکہ آپریشنل صلاحیت 33 ملین ٹن سالانہ ہے اور تیسری بائیکو کی ملکیتی اور زیر انتظام 12 ملین ٹن صلاحیت کی حامل سنگل پوائنٹ مورنگ ہے۔ کیماڑی 3 پشتوں کے ساتھ 24 ملین ٹن سالانہ کھپت کے ساتھ سب سے بڑی آپریشنل بندر گاہ ہے۔

    قدرتی گیس

    قدرتی گیس ملک کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے، گزشتہ کچھ عرصے میں گھریلو صارفین، کھاد بنانے والی کمپنیوں اور بجلی کے شعبے کی جانب سے قدرتی گیس کی مانگ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، جس کی بدولت گیس کی مقامی رسد کو کافی دباؤ کا سامنا ہے۔ گیس کی مقامی پیداوار 10 فی صد کمی سے 2,138 ایم ایم سی ایف ڈی رہی جو گزشتہ سال 2,379 ایم ایم سی ایف ڈی تھی، جب کہ اسی عرصے میں گیس کی کھپت 6 فی صد کمی سے 3,714 ایم ایم سی ایف ڈی رہی، جو گزشتہ سال 3,969 ایم ایم سی ایف ڈی تھی۔ گیس کی پیداوار اور کھپت میں فرق کو آر ایل این جی کی در آمد سے پورا کیا گیا، جس کا موجود ہ مالی سال میں قدرتی گیس میں شیئر 27 فی صد سے بڑھ کر 29 فی صد ہو گیا ہے۔

    ملک میں گیس کی ترسیل کا 13,452 کلو میٹر اور تقسیم کا 177,029 کلو میٹر پر محیط گیس پائپ لائنز کا وسیع نیٹ ورک ہے، جس کے ذریعے سے گھریلو، صنعتی، تجارتی اور نقل و حمل کے شعبے کو قدرتی گیس فراہم کی جا رہی ہے۔ گیس یوٹیلیٹی کمپنیوں نے گیس کے نئے صارفین کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے اپنے ترسیل اور تقسیم کے نیٹ ورک کو پھیلایا ہے۔ ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل نے مالی سال 2019-20 کے دوران اپنے ترسیلی نیٹ ورک میں 190 کلو میٹر اور 72 کلو میٹر کا بالترتیب اضافہ کیا ہے، اسی طرح، اسی مدت کے دوران ایس این جی پی ایل نے اپنے ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک میں 5,731 کلو میٹر اور ایس ایس جی سی ایل نے 527 کلو میٹر کا اضافہ کیا ہے۔

    مالی سال 2019-20 میں ایس این جی پی ایل کے صارفین میں 271,228 نئے صارفین کا اضافہ ہوا ہے، جس سے اس کے کل صارفین کی تعداد 70 لاکھ ہو گئی ہے، جب کہ ایس ایس جی سی ایل کے صارفین میں 95,011 نئے صارفین کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد اس کے مجموعی صارفین کی تعداد 31 لاکھ ہو گئی ہے۔ ملک بھر میں مالی سال 2019-20 کے اختتام تک قدرتی گیس کے مجموعی صارفین کی تعداد 1 کروڑ 12 لاکھ ہے۔

    مالی سال 2019-20 میں قدرتی گیس کا مرکزی صارف توانائی کا شعبہ رہا ہے، جس نے مجموعی کھپت کا 33 فی صد (1,198 ایم ایم سی ایف ڈی) استعمال کیا ہے، اس کے بعد گھریلو صارفین 24 فی صد (888 ایم ایم سی ایف ڈی) کھاد کا شعبہ (779 ایم ایم سی ایف ڈی)، مجموعی صنعت 9 فی صد (327 ایم ایم سی ایف ڈی)اور کیپٹو پاور نے 8 فی صد (290 ایم ایم سی ایف ڈی) قدرتی گیس استعمال کی ہے۔

    زیر جائزہ سال کے دوران گیس کی مجموعی کھپت کا 56 فی صد (1,471 ایم ایم سی ایف ڈی) پنجاب، 33 فی صد (874 ایم ایم سی ایف ڈی) سندھ، 9 فی صد (249 ایم ایم سی ایف ڈی) خیبر پختون خوا اور 2 فی صد (48 ایم ایم سی ایف ڈی) بلوچستان نے استعمال کیا ہے۔

    زیر جائزہ سال کے دوران گیس کی ترسیل 4,052 ایم ایم سی ایف ڈی رہی جس میں زیادہ تر ترسیل ماری، سوئی، اوچ، قادرپور اور مرمزئی گیس فیلڈز وغیرہ سے ہوئی۔ مجموعی ترسیل میں سے 1,057 ایم ایم سی ایف ڈی گیس،گیس فیلڈز / پروڈیوسرز نے براہ ر است اپنے صارفین کو ترسیل کی جب کہ بقیہ گیس یوٹیلیٹی کمپنیز کی جانب سے ترسیل کی گئی۔

    گیس کی ترسیل میں 45 فی صد (1,344 ایم ایم سی ایف ڈی) سندھ کا حصہ ہے جب کہ خیبر پختون خوا، بلوچستان اور پنجاب کا 12 فی صد (268 ایم ایم سی ایف ڈی) 11 فی صد (335 ایم ایم سی ایف ڈی) اور 3 فی صد (91 ایم ایم سی ایف ڈی) بالترتیب حصہ ہے۔ بقیہ 29 فی صد (857 ایم ایم سی ایف ڈی) گیس کی طلب در آمد شدہ ایل این جی کے ذریعے پوری کی جاتی ہے۔ سال 2019-20 میں طلب اور رسد کا خلا (1,349 ایم ایم سی ایف ڈی) تھا جب کہ مالی سال 2030-31 میں خلا (4,229 ایم ایم سی ایف ڈی) تک پہنچ جانے کی توقع ہے۔

    ایل پی جی

    ملکی توانائی میں ایل پی جی کا حصہ 1 فی صد ہے، ایل پی جی مارکیٹ کا اس وقت حجم 1,149,352 میٹرک ٹن سالانہ ہے جو گزشتہ سال 1,061,448 میٹرک ٹن سالانہ کے مقابلے میں.28 8 فی صد زیادہ ہے۔ مالی سال 2019-20 میں مالی سال 2018-19 کے مقابلے میں ایل پی جی کی کھپت میں زیادہ تر اضافہ تقریباََ 19 فی صد (415,368 میٹرک ٹن سے 492,968 میٹرک ٹن) تجارتی شعبے میں دیکھنے میں آیا۔ اس کے بعد گھریلو صارفین میں 6 فی صد (445,497 سے 472,056 میٹرک ٹن) اضافہ ہوا۔ اسی مدت کے دوران صنعتی شعبے میں ایل پی جی کی کھپت میں 8 فی صد (200,583 سے 184,328 میٹرک ٹن) کمی واقع ہوئی۔

    ملک میں ایل پی جی فراہمی کا ریفائنریز، گیس پیداواری فیلڈز اور در آمدات بڑے ذرائع ہیں، مالی سال 2019-20 کے دوران ایل پی جی کھپت کا 68 فی صد ریفائنریز اور گیس فیلڈز سے پورا کیا گیا جب کہ 32 فی صد در آمد کی گئی۔ مالی سال 2019-20 میں ایل پی جی کی ترسیل میں 4 فی صد اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ ایل پی جی کی درآمد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 39 فی صد (252,467 سے 350,096 میٹرک ٹن) اضافہ ہے۔ جب کہ اسی مدت میں ریفائنریز اور گیس فیلڈز سے 20 فی صد (201,322 سے 161,434 میٹرک ٹن) اور 2 فی صد (607,108 سے 593,061 میٹرک ٹن) بالترتیب کمی واقع ہوئی۔

    مالی سال 2019-20 کے اختتام تک ملک میں 11 ایل پی جی پروڈیوسرز، 208 ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیاں مع 7,400 سے زائد ڈسٹری بیوٹرز تھے۔ مزید یہ کہ، ملک میں 22 آپریشنل ایل پی جی آٹو ری فیولنگ اسٹیشنز تھے۔ اوگرا نے 56 ایل پی جی ایکوئپمنٹ مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو ایل پی جی ایکوئپمنٹ کا مجاز مینوفیکچرر کے طور پر پری کوالیفائیڈ کیا ہے۔

    ایل این جی

    ایل این جی ایسی قدرتی گیس ہے جسے منفی 162 ڈگری سینٹی گریڈ (منفی 260 فارن ہائیٹ) اور فضائی دباؤ پر ٹھنڈا کیا جاتا ہے اور مائع حالت میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ مائع حالت کی وجہ سے اس کے فیول حجم میں تقریباََ 600 گنا تک کمی ہوتی ہے جس کی وجہ سے اسے سٹور کیا جا سکتا ہے۔ خصوصی ویسلز میں اس کی ترسیل کی جا سکتی ہے۔

    ملک میں قدرتی گیس کی طلب و رسد کے بڑھتے ہوئے خلا کو پُر کرنے کے لیے پہلا ایل این جی ری گیسیفکیشن ٹرمینل مارچ 2016 میں اور دوسرا ایل این جی ٹرمینل اپریل2018 میں قائم کیا گیا تھا۔ حکومت پاکستان نے سرکاری کمپنیوں یعنی پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کو اختیار دیا ہے کہ وہ حکومت پاکستان کی جانب سے ایل این جی کی در آمد کر سکیں۔ پی ایس او نے ایل این جی کی در آمد کے لیے سرکاری سطح پر قطر گیس کے ساتھ 15سال کے لیے معاہد ہ کر رکھا ہے جب کہ پی ایل ایل نے ایل این جی کے لیے مختصر مدت کے لیے شیل اور گنور کے ساتھ معاہدہ کر رکھا ہے۔

    مالی سال 2019-20 کے دوران ایل این جی کی در آمد 5 فی صد کمی کے ساتھ 857 ایم ایم سی ایف ڈی رہی جو مالی سال 2018-19 میں 901 ایم ایم سی ایف ڈی تھی، لیکن قدرتی گیس کی مجموعی ترسیل میں اس کا حصہ گزشتہ سال 27 فی صد سے بڑھ کر 29 فی صد ہو گیا ہے۔

    سی این جی

    اوگرا نے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سی این جی کے استعمال کو نہ صرف فروغ دیا ہے بلکہ سی این جی اسٹیشنز کے آپریشنز میں حفاظت کے اعلیٰ معیار کو بھی یقینی بنایا ہے۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سی این جی کے متبادل ایندھن کے طور پر استعمال سے فضائی آلودگی میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے، ٹرانسپورٹ کے شعبے میں قدرتی گیس کی کھپت میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران کمی واقع ہوئی ہے جس کی بنیادی وجہ گیس کے مقامی وسائل میں کمی ہے۔ مالی سال 2019-20 کے دوران ٹرانسپورٹ کے شعبے میں قدرتی گیس کی کھپت میں 178 ایم ایم سی ایف ڈی سے 127 ایم ایم سی ایف ڈی کمی واقع ہوئی ہے۔

    اوگرا نے مقامی اور بین الاقوامی سی این جی ایکوئپمنٹ سے متعلق حفاظت اور معیار کو ہمیشہ ترجیح دی ہے، ملک میں سی این جی ایکوئپمنٹ کی مقامی طور پر تیاری کے لیے اوگرا نے گاڑیوں کے سی این جی کمپریسر، ڈسپنسر اور کنورژن کٹس کی بین الاقوامی ٹیکنیکل معیار کو مد نظر رکھتے ہوئے مینوفیکچرنگ / اسمبلنگ کی اجازت دی ہے۔

  • اوگرا نے جون کے لیے ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کر دیا

    اوگرا نے جون کے لیے ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کر دیا

    اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے جون کے مہینے کے لیے ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 8 روپے 4 پیسے کا اضافہ کر دیا گیا، جس کے بعد ایل پی جی کا 11.8 کلو کا گھریلو سلنڈر 94 روپے 89 پیسے مہنگا ہوگیا۔

    اوگرا نے ایل پی جی مہنگی کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے، نئی قیمتوں کا اطلاق جون 2021 کے لیے ہوگا، گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت 1667 روپے 29 پیسے ہوگئی، جب کہ مئی میں ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 1572 روپے 40 پیسے کا تھا۔

    گزشتہ روز اوگرا نے وزیر اعظم کو پٹرول، مٹی کے تیل اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کی بھی سمری ارسال کی ہے۔

    ادھر صدر کراچی ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن عمران فاروقی نے کہا ہے کہ ایل پی جی کی قیمت میں اچانک 30 روپے فی کلو کا اضافہ کیا گیا ہے، جس سے ملک میں ایک بار پھر ایل پی جی کا مصنوعی بحران پیدا کیا جا رہا ہے۔

    عمران فاروقی کا کہنا تھا ایل پی جی صنعت پر کچھ افراد کی اجارہ داری قائم ہے، ملک میں گیس کی کوئی قلت نہیں، موسم گرما میں گیس کی قلت کا کوئی جواز نہیں، اوگرا، وزارت پیٹرولیم سمیت دیگر ادارے صورت حال کا فوری نوٹس لیں۔

    چیئرمین ایل پی جی انڈسٹریز ایسوسی ایشن لاہور عرفان کھوکھر نے آج پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ اگر ٹیکس لگایا گیا اور ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو 30 جون کو ملک بھر میں ہڑتال کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا زمینی راستے سے آنے والی ایل پی جی پر ریگولیٹری ڈیوٹی لگا دی گئی ہے جب کہ دوسری طرف ایل این جی کی امپورٹ پر اربوں روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے، ایل این جی کی طرح ایل پی جی پر لگے تمام ٹیکس کا خاتمہ کیا جائے۔

    گزشتہ روز چیئرمین ایل پی جی ڈیلرز عرفان کھوکھر نے بھی کہا تھا کہ ملک بھر میں ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 20 روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے، اور نئی قیمت فی کلو 110 روپے ہو گئی، گھریلو سلنڈر پر 200 روپے، کمرشل پر 900 روپے کا اضافہ ہوا، اس اضافے کی وجہ زمینی راستے سے ایل پی جی رسد کا کم ہونا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں میں قیمتیں مزید بڑھ جائیں گی۔

  • ایل پی جی کی قیمت میں پھر اضافہ

    ایل پی جی کی قیمت میں پھر اضافہ

    کراچی: ایل پی جی کی قیمت میں 5 روپے فی کلو اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایل پی جی انڈسٹریز نے کہا ہے کہ ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 60 روپے، کمرشل سلنڈر 230 روپے مہنگا ہو گیا۔

    ملک بھر میں ایل پی جی 100 روپے سے بڑھ کر 105 روپے فی کلو ہو گئی، چیئرمین انڈسٹریز کا کہنا ہے کہ ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ تفتان بارڈر بندش کے باعث ہوا۔

    ملک بھر میں روزانہ 1200 میٹرک ٹن ایل پی جی کی قلت ہے جب کہ ایل پی جی کی قیمت مزید بڑھنے کا بھی خدشہ ہے۔

    ایل پی جی پلانٹ کو سیل کر دیا گیا ہے

    تفتان بارڈر پر ایل پی جی کو پاکستانی بوزرز (ٹینکر) میں منتقل کرنے والے 14 ایل پی جی پلانٹ اسسٹنٹ کمشنر تفتان نے ہفتے کی شام سیل کر دیے، جس سے حکومتِ پاکستان کو ٹیکس کی مد میں روزانہ ڈیڑھ کروڑ روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔

    ایل پی پلانٹس کی بندش سے تقریباً 1500 افراد بھی بے روزگار ہو گئے ہیں، تفتان بارڈر سے ملک بھر میں تقریباً 2500 میٹرک ٹن ایل پی جی پر کسٹم ڈیوٹی ادا کرنے کے باوجود تقریباً 60 ایرانی گاڑیاں پاکستان میں پھنس گئی ہیں۔

    اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ کردیا

    ایل پی جی انڈسٹریز ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین عرفان کھوکھر نے وزیر اعظم پاکستان اور حکومت بلوچستان سے اپیل کی ہے کہ تفتان بارڈر کے قریب ایل پی جی پلانٹس کے لیے زمین الاٹ کی جائے اور ایل پی جی پلانٹس منتقل کرنے کے لیے 6 ماہ کی مہلت دی جائے۔

    انھوں نے کہا ہم تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے تیار ہیں، بلوچستان کے تمام ایل پی جی پلانٹس کو جلد بحال کیا جائے تاکہ ایل پی جی صارفین کو سستی ایل پی جی میسر رہے۔

  • اوگرا کا ایل پی جی قیمت میں اضافے کا اعلان

    اوگرا کا ایل پی جی قیمت میں اضافے کا اعلان

    اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے ایل پی جی کی قیمت میں اضافے کا اعلان کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اوگرا نے مئی کے لیے ایل پی جی کی قیمت میں 21.65 روپے فی کلو گرام اضافے کا اعلان کردیا جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

    اوگرا کی جانب سے ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں 255.51 روپے فی سلنڈر اضافے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق مئی کے لیے 11.8 کلو گرام گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت 1322.90 روپے مقرر کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ اوگرا کی جانب سے گزشتہ ماہ ایل پی جی کی قیمت میں 39 روپے فی کلو کمی کا اعلان کیا گیا تھا، اپریل میں 11.8 کلو گرام گھریلو سلنڈر کی قیمت 1067.39 روپے تھی۔

    مزید پڑھیں:  پیٹرول کی قیمت میں‌ 15 روپے فی لیٹر کمی

    یاد رہے کہ مئی کے لیے حکومت نے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں15 روپےکمی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد نئی قیمت 81 روپے 58 پیسے تک پہنچ گئی۔ اسی طرح ہائی اسپیڈڈیزل میں 27روپے 15 پیسے کی کمی کا اعلان کیا گیا جس کے بعد فی لیٹر قیمت 80روپے 10 پیسے تک پہنچ گئی۔

    اعلان کے مطابق مٹی کا تیل 30روپےسستا ہوگیا جس کے بعد نئی قیمت 47روپے44پیسےہوگئی، اسی طرح لائٹ ڈیزل 15 روپےسستاہوکر 47 روپے 51 پیسے فی لیٹر تک پہنچ گیا۔