Tag: ایمازون

  • ایمازون کے بانی نے استعفیٰ دے دیا، وجہ سامنے آ گئی

    ایمازون کے بانی نے استعفیٰ دے دیا، وجہ سامنے آ گئی

    واشنگٹن: دنیا کی مشہور ترین ای کامرس کمپنی ایمازون کے بانی اور سی ای او جیف بیزوس سے استعفیٰ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جیف بیزوس نے پیر کو ایمازون سے باس کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا ہے، 27 سال قبل جولائی 1994 میں انھوں نے اس کمپنی کی بنیاد رکھی تھی۔

    دنیا کی سب سے بڑی آن لائن کاروباری کمپنی ایمازون آج ایک ملٹی بلین ڈالر کمپنی ہے، بیزوس نے اپنے کیرئیر میں ایمازون کو بہت فائدہ دیا، انھوں نے ہمیشہ مستقبل کو دیکھتے کاروبار کیا جس کی وجہ سے کمپنی دنیا کی بہترین کمپنیز میں سے ایک ہے۔

    ایمازون پر ای کامرس کو متعارف کروانے میں بھی 57 سالہ بیزوس کا بہت بڑا کردار رہا ہے، اگرچہ اس کمپنی نے انیس سو چورانوے میں ایک آن لائن کتاب فروخت کرنے سے آغاز کیا تھا تاہم آج یہ ایک بہت بڑی ای کامرس کمپنی ہے، جس کی مالیت 1.7 ٹریلین ڈالر ہے۔

    اس کمپنی نے جیف بیزوس کو دنیا کے مال دار ترین افراد میں سے ایک بنا دیا تھا، اور ان کے اثاثوں کی مالیت 200 ارب ڈالر ہے۔

    جیف بیزوس گزشتہ ماہ سے ٹیکس نہ دینے کی وجہ سے خبروں کی زینت بنے ہوئے تھے، جس کی وجہ سے انھوں نے استعفی دینے کا فیصلہ کیا، بیزوس نے 2007 اور 2011 میں ٹیکس نہیں دیا تھا۔

    ان کے ساتھ کام کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ بیزوس نہ تو اپنے کام کو لے کر خودغرض تھے اور نہ ہی لاپروا، یہ ان کے خلاف سازش تھی۔ جیف بیزوس ریٹائرمنٹ کے بعد خلائی سفر کریں گے۔

    ایما زون دنیا کی سب سے بڑی آن لائن کاروباری کمپنی ہے، کرونا وبا کے دوران ایمازون کی آن لائن خریدو فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا تھا، ایمازون پر دنیا بھر سے ہر قسم کے سامان کی خرید و فروخت ہوتی ہے اور انھوں نے صرف سال 2020 میں 386 ارب ڈالر کمائے جو کہ 2019 کے مقابلے میں 38 فی صد زیادہ تھے۔

    ایمازون پر خرید و فروخت کے لیے دنیا بھر کے کم از کم 104 ممالک سیلرز لسٹ پر ہیں، ان ممالک کے شہری اور کاروباری افراد ایمازون کی ویب سائٹ پر اپنی مصنوعات فروخت کے لیے رکھ سکتے ہیں۔

  • قبائلیوں کے حقوق کا سرگرم کارکن قبائلی افراد کے تیروں سے ہلاک

    قبائلیوں کے حقوق کا سرگرم کارکن قبائلی افراد کے تیروں سے ہلاک

    برازیلیا: جنوبی امریکی ملک برازیل میں قبائلیوں کے حقوق اور حفاظت کے لیے سرگرم کارکن اور محقق کو قبائلیوں نے ہی زہریلے تیروں سے حملہ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا، محقق قبائلیوں کی حفاظت کے لیے جاری کام کے دوران وہاں معمول کی گشت پر تھے۔

    56 سالہ ماحولیاتی کارکن اور محقق ریلی فرانسسکاٹو قبائلیوں کی فلاح کے لیے کام کرنے والے حکومتی ادارے فیونائی سے بھی وابستہ تھے اور قدیم قبائل کی ثقافت اور طرز زندگی کی حفاظت کے لیے کام کر رہے تھے۔

    یہ قدیم قبائل ایمازون کے جنگلات میں آباد ہیں جن کی تعداد 100 کے قریب ہے، ان میں سے اکثر جدید دنیا سے ناواقف ہیں جبکہ بعض ایسے بھی ہیں جو جنگجو ہیں۔

    فرانسسکاٹو کو موت کے گھاٹ اتارنے والا قبیلہ بولیویا کی سرحد کے قریب گھنے جنگلاتی علاقے میں مقیم تھا۔

    حکومتی ترجمان کے مطابق فرانسسکاٹو دریائے کاٹاریو کے قریب نیم فوجی دستوں کے ایک قافلے کے ساتھ معمول کی گشت کے دوران اس نامعلوم قبیلے کے قریب سے گزرے تو قبائلی افراد نے ان پر زہر آلود تیر چلانے شروع کر دیے۔

    فوجی گاڑی پر سوار افراد نے چھلانگیں مار کر گاڑی کے پیچھے پناہ لی اور تب تک چھپے رہے جب تک تیر پھینکے جانے بند نہیں ہو گئے۔

    ایک فوجی اہلکار کے مطابق فرانسسکاٹو نے بھی جان بچانے کے لیے چھلانگ لگائی لیکن تب تک انہیں تیر لگ چکا تھا۔ انہوں نے اپنے سینے میں لگے تیر کو کھینچ کر نکالا اور اس کے بعد بھاگتے ہوئے تقریباً 50 میٹر تک کا فاصلہ طے کیا تھا کہ وہ گر گئے۔

    فوجی اہلکار کے مطابق گرتے ہی ان کی موت واقع ہوگئی۔

    فرانسسکاٹو قبائلی علاقوں اور ان کی مختلف زبانوں، ثقافتوں اور رسومات کے معتبر ماہر مانے جاتے تھے۔ وہ جنگجو قبائل کو پرامن زندگی بسر کرنے کی ترغیبات بھی دیتے تھے۔

    حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ ساری زندگی اس بات کا پرچار کرتے رہے کہ ہر انداز کے انسانوں کو اپنی مرضی کے مطابق جینے کا حق حاصل ہے، ان کی ساری زندگی جدید دنیا سے کٹے ہوئے قبائلیوں کے حقوق کی جدوجہد کرتے گزری۔ ان کی زندگی اس شعبے سے منسلک دوسرے افراد کے لیے قابل تقلید ہے۔

  • اداکار پر ایمازون کے جنگلات کی آگ کا الزام

    اداکار پر ایمازون کے جنگلات کی آگ کا الزام

    برازیلا: برازیل کے صدر نے جنگلات میں لگنے والی آگ کا ذمہ دار ہالی ووڈ ہیرو لیونارڈوڈی کیپریو کو قرار دے دیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برازیل کے صدر یائل بول سونا رونے نے دعویٰ کیا کہ ایمازون کے جنگلات میں آگ لگانے کے لیے لیونارڈوڈی سے فنڈز حاصل کیے گئے۔

    برازیلی صدر نے ماحولیات کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’آگ پر قابو پانے کے اقدامات نہیں کیے گئے بلکہ ڈبلیو ڈبلیو ایف نے فائر فائٹرز کا فوٹو شوٹ کیا اور پھر وہ تصاویر ہالی ووڈ اداکار کو دکھا کر رقم حاصل کی‘۔

    مزید پڑھیں: ایمازون کے جنگلات میں سیکڑوں مقامات پر آگ بھڑک اٹھی

    یہ بھی پڑھیں: ایمازون جنگل کی ہولناک آتشزدگی میں طویل ترین درخت کیسے محفوظ رہے؟

    برازیل کے صدر اپنے دعوے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے، دوسری جانب ڈبلیو ڈبلیو ایف نے برازیلی صدر کی جانب سے عائد کیے جانے والے الزام کی سختی سے تردید کرتے ہوئےکہا کہ نہ فائرفائٹرزسےتصاویرلیں اورنہ ہی ڈی کپیریوسےچندہ لیا۔

    یاد رہے کہ رواں برس اگست میں برازیل کے شمالی حصے میں واقع وسیع و عریض ایمازون کے جنگلات میں سیکڑوں مقامات پر  اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی جس پر کئی روز کی جدوجہد کے بعد قابو پایا گیا تھا۔

  • برازیل نے ایمازون جنگلات کے لیے دیا جانے والا عطیہ ٹھکرا دیا

    برازیل نے ایمازون جنگلات کے لیے دیا جانے والا عطیہ ٹھکرا دیا

    پیرس: جی 7 ممالک نے برازیل میں ایمازون کے بارانی جنگلات میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے اٹھارہ ملین یورو (1 کروڑ 80 لاج یورو) کی فوری امداد کی پیشکش کی تاہم برازیل نے یہ پیشکش ٹھکرا دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چلی کے صدر سباستیان پینیئرانے کہا کہ اس امداد کے علاوہ دوسرے مرحلے میں ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ایمازون نامی ایک مہم بھی شروع کی جائے گی۔

    دوسری جانب برازیل کے صدر جیئر بولسونارو نے اسے اپنے ملک کے داخلی معاملات میں دخل اندازی سے تعبیر کیا ہے۔

    رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے ایمازون کا یہ جنگل یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں۔

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس برازیل کے جنگل میں 78 ہزار 383 مرتبہ آگ لگنے کے واقعات پیش آئے جو 2013 کے بعد سے سب سے زیادہ ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق برازیل کے جنگلات میں 72 ہزار سے زائد مرتبہ آگ لگ چکی ہے اور گزشتہ برس کے مقابلے ان واقعات میں 84 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    برازیل کی نیشنل انسٹیٹوٹ فار اسپیس ریسرچ (این آئی پی ای) کے مطابق نصف آگ جس حصے میں لگی وہاں تقریباً 2 کروڑ آبادی رہائش پذیر ہے۔

    آگ سے متعلق نئے اعداد و شمار کے بعد برازیل کے صدر جیئر بولسونارو نے عسکری قیادت کو آتشزدگی سے نمٹنے اور خطے میں مجرمانہ کارروائیوں کے خاتمے کی اجازت بھی دے دی۔

  • ایمازون کے بانی کی مہنگی ترین طلاق، اہلیہ کو 35ارب ڈالر ملیں گے

    ایمازون کے بانی کی مہنگی ترین طلاق، اہلیہ کو 35ارب ڈالر ملیں گے

    واشنگٹن : دنیا کے امیر ترین انسان اور ایمازون کے بانی جیف بیزوس اور اہلیہ کی 25 برس بعد راہیں جدا ہوگئیں، علیحدگی معاہدے کے مطابق جیف کی اہلیہ کو شادی ختم ہونے پر 35ارب ڈالر کی خطیر رقم لے گی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ تین برس سے دنیا کے امیر ترین شخص کا اعزاز اپنے نام کرنے والے ایمازون کے بانی نے 25 برس بعد اپنی اہلیہ سے راہیں قانونی طور پر جدا کرلی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امیر ترین جوڑے کے درمیان طلاق کی کوئی اہم وجہ تو سامنے نہیں آئی البتہ امریکی میگزین نے دعویٰ کیا تھا کہ جیف امریکی نشریاتی ادارے کی سابقہ ہوسٹ لورین سینچیز سے تعلقات تھے جس پر ان کی اہلیہ نے انہیں متنبہ بھی کیا تھا مگر وہ نہیں مانے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ جیف بیزوس کی اہلیہ طلاق کے بعد ایمازون میں 4 فیصدر حصحص (شیئرز) کی مالک بن جائیں گی لیکن وہ واشنگٹن پوسٹ اور جیف کی خلائی فرم بلیو اوریجن میں حصّہ نہیں لیں گی۔

    واضح رہے کہ جیف اور ان کی اہلیہ کے درمیان طلاق معاہدے سے قبل جیف بیزوس آن لائن خریداری کی کمپنی میں 16اعشاریہ 3 فیصد شیئرز کے مالک تھے۔

    برطانونی میڈیا کا کہنا ہے کہ جیف کو ایمازون میں 25 فیصد حصّہ اپنی اہلیہ میکنزی کو دینا پڑے گا جس کے بعد جیف ایمازون کے 75 فیصدر حصّے کے مالک رہ جائیں گے۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مکینزی نے معاہدے کے تحت ملنے والے شیئرز کا ووٹنگ کا اختیار سابق شوہر کو دے دیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق جیف بیزوس نے 1994 میں ایمازون کا آغاز کیا تھا اور اسی وقت سے میکنزی اور جیف ایک ساتھ زندگی گزار رہیں ہیں۔

    فوربز میگزین کے مطابق جیف کی کمپنی ایمازون نے گزشتہ برس 232 ارب ڈالر کا کاروبار کیا تھا اور اس کمائی سے جیف نے اہل خانہ کے ہمراہ 131 ارب ڈالر کا منافع لیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جیف بیزوس اور میکنزی سے قبل سنہ 1999 امریکی ارب پتی ایلس ویلڈرسٹین اور ان کی اہلیہ کے درمیان ہونے والی علیحدگی دنیا کی مہنگی ترین طلاق تھی جس کے بعد ایلس کی اہلیہ کو تقریباً 4 ارب ڈالر ملے تھے۔

  • ایمازون کے جنگلات میں مردہ وہیل دریافت

    ایمازون کے جنگلات میں مردہ وہیل دریافت

    جنوبی امریکا کے ملک برازیل میں واقع ایمازون کے جنگل میں ہمپ بیک وہیل مردہ پائی گئی جس نے ماہرین کو حیران کردیا۔

    11 میٹر طویل اور 10 ٹن وزنی یہ وہیل ایمازون جنگلات کے درمیان ایک جزیرے میں پائی گئی جہاں تیمر کے جنگلات موجود ہیں۔

    گو کہ سمندری حیات کا ساحل پر آجانا کوئی غیر معمولی بات نہیں تاہم ماہرین حیران ہیں کہ یہ وہیل جنگل کے اتنے اندر تک کیسے آگئی۔

    مقامی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس مقام پر پرندوں کے جھنڈ دیکھے جو وہیل کی لاش کھانے کے لیے وہاں اترے ہوئے تھے۔ پرندوں کو دیکھتے ہوئے انہیں کچھ غیر معمولی حالات کا احساس ہوا جس کے بعد وہ وہاں پہنچے۔

    مزید پڑھیں: قوی الجثہ وہیل کی ہوا میں اچھلتی ہوئی ویڈیو وائرل

    وہیل کی لاش کا معائنہ کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ لاش کئی دن پرانی ہے۔ رناتا ایمن نامی ایک وائلڈ لائف پروفیسر کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ وہیل ساحل تک آگئی ہو جس کے بعد کسی اونچی لہر نے اسے جنگل میں اٹھا پھینکا ہو۔

    نہ صرف اس وہیل کے جنگل کے اس حصے تک پہنچنے، بلکہ اس علاقے میں وہیل کی موجودگی نے ہی ماہرین کو حیران کر رکھا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ہمپ بیک وہیل عام طور پر اگست سے نومبر کے درمیان جنوبی برازیل کے ساحلوں پر ہوتی ہیں۔ ان کا اتنی دور ہزاروں کلومیٹر شمال تک سفر کر کے آنا وہ بھی اس موسم میں نہایت حیران کن ہے۔

    تاحال وہیل کی موت کا سبب بھی اندھیرے میں ہے، مقامی حکام کے مطابق اس مقام تک پہنچنا اور پھر وہاں سے وہیل کی لاش کو اٹھانا نہایت مشکل عمل ہے کیونکہ یہ سارا علاقہ دلدلی ہے۔

  • زمین کے پھیپھڑوں کی حیثیت رکھنے والے ایمازون جنگل کی سیر کریں

    زمین کے پھیپھڑوں کی حیثیت رکھنے والے ایمازون جنگل کی سیر کریں

    جنوبی امریکا کے ملک برازیل میں واقع ایمازون کے جنگلات زمین کے پھیپھڑوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا برساتی جنگل ہے جو برازیل کے علاوہ پیرو، کولمبیا اور دیگر جنوبی امریکی ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔

    رین فاریسٹ کی خاصیت رکھنے والے یہ جنگل یعنی جہاں بارشیں سب سے زیادہ ہوتی ہیں، دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایمازون سمیت دنیا بھر کے رین فاریسٹ تیزی سے ختم ہو رہے ہیں جس سے دنیا بھر کے مون سون کے سائیکل پر منفی اثر پڑے گا۔

    ایمازون جنگل مختلف اقسام کی جنگلی حیات کا مسکن بھی ہے۔

    آج ہم آپ کو اس خوبصورت جنگل کی سیر کروا رہے ہیں۔ 360 ڈگری زاویے پر گھومتی یہ ویڈیو عالمی ادارہ برائے تحفظ جنگلی حیات ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے بنائی گئی ہے۔

    ویڈیو میں جنگل میں بہتی خوبصورت آبشاریں اور ندیاں بھی دکھائی دیں گی۔ اس ویڈیو کے ذریعے آپ کو یوں لگے گا جیسے آپ بذات خود ان خوبصورت جنگلات میں موجود ہیں۔

  • ایمازون کے جنگلات میں جنگلی حیات کی 381 نئی اقسام دریافت

    ایمازون کے جنگلات میں جنگلی حیات کی 381 نئی اقسام دریافت

    ساؤ پاؤلو: برازیل میں ایمازون کے جنگلات میں سائنس دانوں نے مختلف جنگلی حیات کی 381 نئی اقسام دریافت کی ہیں۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ جنگلی حیات ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا کہ نو دریافت شدہ تمام اقسام ان علاقوں میں ہیں جو انسانی مداخلت کی وجہ سے خطرے کا شکار ہیں۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف اور برازیل میمروا انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق ان نو دریافت شدہ جنگلی حیات میں 216 نباتات، 93 مچھلیاں، 32 دیگر سمندری حیات، 19 رینگنے والے جانور (حشرات الارض)، ایک پرندہ جبکہ 20 ممالیہ جانور شامل ہیں۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کا کہنا ہے کہ ایمازون میں گزشتہ 17 سالوں میں اب تک جنگلی انواع کی 2 ہزار سے زائد اقسام دریافت کی جاچکی ہیں، تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ اب ان کے لیے خطرات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    ادارے کےمطابق حال ہی میں دریافت کی جانے والی 381 اقسام ایمازون جنگل کے ان حصوں میں ہیں جہاں انسانی عمل دخل بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔

    ڈبلیو ڈبلیو ایف برازیل کے پروگرام کو آرڈینیٹر رکارڈو میلو کا کہنا ہے کہ یہ نہایت افسوسناک بات ہے کہ جنگلی حیات کی وہ اقسام معدوم ہوجائیں جو ابھی دنیا کے سامنے بھی نہیں آںے پائیں۔

    یاد رہے کہ ایمازون کے جنگلات رین فاریسٹ کی خاصیت رکھتے ہیں یعنی جہاں سب سے زیادہ بارشیں ہوتی ہیں۔

    ایمازون کے جنگلات دنیا میں موجود برساتی جنگلات کا 60 فیصد حصہ ہیں اور ایمازون سمیت دنیا بھر کے رین فاریسٹ درختوں کی کٹائی کی وجہ سے تیزی سے ختم ہورہے ہیں۔

    عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت ایف اے او کے مطابق اگلے 100 سال میں رین فاریسٹ مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھارتی ترنگے والے ڈور میٹس کے بعد ’گاندھی چپل‘ فروخت کے لیے پیش

    بھارتی ترنگے والے ڈور میٹس کے بعد ’گاندھی چپل‘ فروخت کے لیے پیش

    نیویارک: آن لائن خرید و فروخت کی مشہور ویب سائٹ ایمازون نے بھارتی جھنڈے والے ڈور میٹس کے بعد مہاتما گاندھی چپل بھی فروخت کے لیے پیش کردی جس نے ایک بار پھر بھارتیوں کو چراغ پا کردیا۔

    صرف دو دن قبل ہی ایمازون کینیڈا نے اپنی ویب سائٹ پر ایسے ڈور میٹس فروخت کے لیے پیش کیے تھے جن پر مختلف ممالک کے جھنڈے بنے ہوئے تھے۔ ان جھنڈوں میں سے ایک بھارتی ترنگا بھی تھا۔

    اشتہار کے جاری ہوتے ہی دنیا بھر میں مقیم بھارتیوں نے اپنے غم و غصہ کا اظہار شروع کردیا یہاں تک بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ایمازون کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے مذکورہ ڈور میٹس اپنی ویب سائٹ سے نہ ہٹائے تو آئندہ ایمازون حکام کو بھارتی ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا۔

    انہوں نے ایمازون سے اس معاملے پر معافی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

    بھارتی وزیر خارجہ کی اس دھمکی کے بعد ایمازون نے مذکورہ ڈورمیٹس تو اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیے، تاہم معافی نہیں مانگی۔ لیکن اس معاملے کی گرد ابھی بیٹھنے بھی نہ پائی تھی کہ ایمازون نے بھارتی رہنما گاندھی کی تصاویر والی چپلیں فروخت کے لیے پیش کردیں۔

    gandhi-2

    ایمازون کا کہنا ہے کہ یہ ایسی پروڈکٹ ہے جو بہت خوبصورت دکھائی دے گی اور دیکھنے والوں کو مسکرانے پر مجبور کردے گی۔

    معاملے پر ایک بار پھر بھارتی وزارت خارجہ حرکت میں آئی اور اس بار نرمی سے کام لیتے ہوئے ایمازون حکام کو پیغام پہنچایا گیا کہ کسی ’تیسری‘ پارٹی کو پلیٹ فارم فراہم کرتے ہوئے ایمازون کو بھارتیوں کے جذبات و احساسات کا خیال رکھنا چاہیئے۔

    g2

    اس پیغام کے چند گھنٹے بعد یہ چپلیں بھی ایمازون کی ویب سائٹ سے غائب ہوگئیں تاہم بھارتیوں کا غصہ کم نہ ہوا اور انہوں نے ٹوئٹر پر ایمازون کے خلاف اپنی بھڑاس نکالنی شروع کردی۔

    ایک ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ تصور کریں کہ آپ نے ایسی چپلیں پہنی ہوں جن پر آپ کے والدین کی تصاویر بنی ہوں، ان چپلوں کو پہن کر آپ خود کو کتنا آرام دہ محسوس کریں گے؟

    کئی ٹوئٹر صارفین نے بھارت میں ایمازون پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔