Tag: ایمان مزاری

  • ایمان مزاری رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار

    ایمان مزاری رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار

    راولپنڈی : سابق وزیر شریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کو رہائی کے بعد دوبارہ اڈیلہ جیل کے باہر سے گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس نے سابق وزیر شریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کورہائی کے بعد دوبارہ گرفتارکرلیا، ایمان مزاری کو نےاڈیلہ جیل کے باہر سے گرفتار کیا۔

    آج صبح اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے دھمکی، اشتعال اور بغاوت کے کیس میں ایمان مزاری کی ضمانت منظور کی تھی۔

    پراسیکیوشن کی جانب سے ایمان مزاری کی ضمانت کی مخالفت کی گئی تھی اور راجا نوید نے عدالت کو ایمان مزاری کی جلسے میں تقریر کا اسکرپٹ عدالت میں پڑھ کر سناتے ہوئے کہا تھا کہ ابھی تک یو ایس بی کی رپورٹ نہیں آئی تقریرکی فرانزک کروانی ہے۔

    یاد رہے 20 اگست کو شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کو گرفتار کیا گیا تھا ، بعد ازاں ڈیوٹی جج نےایمان مزاری کے جسمانی ریمانڈکی استدعامستردکرتے ہوئےویمن پولیس اسٹیشن میں رکھنے کا حکم دیا تھا۔

    ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق ایمان مزاری پر جلسے کے این او سی کی خلاف ورزی کا مقدمہ ہے، ریلی کو مخصوص علاقے تک محدود رکھنے کے بجائے سڑک کو بلاک کیا گیا تھا۔

  • ایمان مزاری کی ضمانت منظور

    ایمان مزاری کی ضمانت منظور

    اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے دھمکی، اشتعال اور بغاوت کے کیس میں ایمان مزاری کی ضمانت منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق ایمان مزاری کی درخواست ضمانت بعداز گرفتاری پر سماعت اے ٹی سی کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کی۔

    پراسیکیوٹر راجا نوید، شیریں مزاری اور وکیل صفائی اے ٹی سی میں پیش ہوئے، پراسیکیوشن کی جانب سے ایمان مزاری کی  ضمانت کی مخالفت کی گئی۔

    پراسیکیوٹر راجا نوید نے عدالت کو  ایمان مزاری کی جلسے میں تقریر کا اسکرپٹ عدالت میں پڑھ کر سنایاگیا، اور کہا کہ ابھی تک یو ایس بی کی رپورٹ نہیں آئی تقریرکی فرانزک کروانی ہے۔

    عدالت نے ایمان مزاری کی ضمانت 30 ہزار روپے مچلکوں کے عوض منظور کی۔

  • ایمان مزاری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل

    ایمان مزاری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں سابق وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کیخلاف کار سرکار میں مداخلت کے مقدمے پر سماعت ہوئی، ایمان زینب مزاری کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

    پراسیکوٹر نے بتایا کہ وائس میچنگ اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کرا لیئے گئے ہیں، تحریری تقاریر کے ٹرانسکرپٹ برآمد کرنا ہے ، جس پر جج نے کہا کہ
    تین دن دیئے ان میں انویسٹی گیشن افسر نے کیا کیا۔

    عدالت نے ایمان مزاری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردیا اور انھیں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوا دیا۔

    اے ٹی سی جج نے ایمان مزاری کی والدہ سے کمرہ عدالت میں ملاقات کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ ایمان مزاری اور اس کی والدہ کی ملاقات میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیئے۔

  • ایمان مزاری کے حوالے سے جھوٹی افواہوں سے متعلق ترجمان پولیس کا بیان آ گیا

    ایمان مزاری کے حوالے سے جھوٹی افواہوں سے متعلق ترجمان پولیس کا بیان آ گیا

    اسلام آباد: ترجمان اسلام آباد پولیس نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری سے متعلق گردش کرنے والی افواہوں کی تردید کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان اسلام آباد پولیس نے کہا کہ ایمان مزاری کے حوالے سے جھوٹی افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، ملزمان کے ریمانڈ اور حوالات کے دوران تفتیش کا عمل مکمل کیا جاتا ہے۔

    اسلام آباد پولیس نے علی وزیر اور ایمان مزاری کو گرفتار کرنے کی وجہ بتادی

    اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان کو طبی سہولیات مہیا کی جاتی ہیں، سرکاری ڈاکٹر معائنہ کرتے ہیں، ساتھ ہی خوراک اور دیگر اشیا سرکاری طریقہ کار کے مطابق مہیا کی جاتی ہیں۔

    اسلام آباد پولیس کا مزید کہنا تھا کہ دوران حراست اور ریمانڈ ملزمہ کو من پسند سہولیات مہیا نہیں کی جا سکتیں۔

    واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا تھا کہ میری بیٹی کو دھوپ میں بٹھائے رکھا تھانے پہنچی تو بے ہوش ہوگئی، میری بیٹی کو بے ہوش ہونے پر سیل میں بغیر طبی امداد بند کر دیا گیا۔

    شیریں مزاری نے مزید کہا تھا کہ نہ کھانا استعمال کے قابل ہے اور نہ واش روم کی کوئی حالت، میری بیٹی کو صحت کے مسائل ہیں جس پر اس نے کھانے سے منع کر دیا، میری بیٹی کی جان کو خطرہ ہے۔

    شیریں مزاری کی صاحب زادی ایمان مزاری گھر سے گرفتار

    گزشتہ روز اسلام آباد پولیس نے علی وزیر اور ایمان مزاری کو گرفتار کیا تھا، دونوں ملزمان ہفتے کے روز جلسے میں این او سی کی خلاف ورزی کرنے پر اسلام آباد پولیس کو تفتیش کے لیے مطلوب تھے۔

  • ایمان مزاری 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    ایمان مزاری 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    اسلام آباد : انسداد دہشت گردی کی عدالت اسلام آباد نے سابق وفاقی وزیرشیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کو3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیرشیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ، پیشی کے موقع پر ایمان مزاری اپنی والدہ شیریں مزاری کے گلے لگ گئیں اور آبدیدہ ہوگئیں۔

    ایمان مزاری کے وکیل نے کہا کہ ایک ہی نوعیت کے دو مقدمات درج کئے گئے ، ایمان مزاری کا ایک دن کا ریمانڈ مل چکاہے، پولیس کو تاحال کچھ موصول نہیں ہوا، دو دن سے کچھ نہیں ملا اور پولیس نے ایمان مزاری سے کوئی تفتیش نہیں کی۔

    پراسیکیوٹر راجہ نوید نے عدالت کو بتایا اسلام آباد میں جلسہ ہوا، ریاست مخالف نعرے بازی اور تقاریرہوئیں، ایمان مزاری کا فوٹو گریمیٹک ٹیسٹ اور وائس میچنگ ٹیسٹ کرانا ہے، ایمان مزاری اور علی وزیر کے ذریعے شریک ملزمان تک بھی پہنچنا ہے۔

    جس پر ایمان مزاری کے وکیل نے کہا ابھی تک ایمان مزاری کے خلاف کوئی ثبوت کیوں نہیں لایا گیا؟ فوٹوگریمیٹک ٹیسٹ یا وائس میچنگ ٹیسٹ اب تک کیوں نہیں کرایا گیا؟ تقریرسوشل میڈیاپرموجود ہے، لیپ ٹاپ موبائل بھی پولیس کے پاس ہے، ایمان مزاری کو کسٹڈی میں رکھ کرکیا ملےگا؟

    وکیل کا کہنا تھا کہ ایمان مزاری کو دہشت گرد ثابت کرنا چاہتے ہیں، ایمان مزاری کونائٹ سوٹ میں گرفتارکیا اوت نائٹ سوٹ میں ہی عدالت لایا گیا، پولیس شاید بھول گئی کہ ان کےگھربھی مائیں بہنیں ہیں۔

    ایمان مزاری کی قانونی ٹیم نےملزمہ سے ملاقات کی اجازت مانگتے ہوئے کہا ایمان مزاری کل بےہوش ہوئیں، تھانے میں ملاقات نہیں کرپائے، ایمان مزاری اداروں کا احتساب چاہتی ہیں، جس پر انہیں دہشت گرد کہا جا رہا ہے۔

    عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے ایمان مزاری کا تین روزہ جسمانی ریمانڈمنظورکرلیا اور پولیس کے حوالے کردیا۔

    گذشتہ روز شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کو گرفتار کیا گیا تھا ، بعد ازاں زڈیوٹی جج نےایمان مزاری کے جسمانی ریمانڈکی استدعامستردکرتے ہوئےویمن پولیس اسٹیشن میں رکھنے کا حکم دیا تھا۔

    ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق ایمان مزاری پر جلسے کے این او سی کی خلاف ورزی کا مقدمہ ہے، ریلی کو مخصوص علاقے تک محدود رکھنے کے بجائے سڑک کو بلاک کیا گیا۔

  • اسلام آباد پولیس نے علی وزیر اور ایمان مزاری کو گرفتار کرنے کی وجہ بتادی

    اسلام آباد پولیس نے علی وزیر اور ایمان مزاری کو گرفتار کرنے کی وجہ بتادی

    اسلام آباد پولیس نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری اور علی وزیر کو گرفتارکرنے کی تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے علی وزیر اور ایمان مزاری کو گرفتار کر لیا، دونوں ملزمان گزشتہ روز جلسے میں این او سی کی خلاف ورزی کرنے پر اسلام آباد پولیس کو تفتیش کے لیے مطلوب تھے جس کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔

    شیریں مزاری کی صاحب زادی ایمان مزاری گھر سے گرفتار

    مقدمے کے متن کے مطابق علی وزیر اور ایمان مزاری کے خلاف جلسے کے لئے این اوسی کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کیا گیا، ریلی کو مخصوص علاقے تک محدود نہیں رکھا گیا اور روڈ بلاک کیا گیا۔

    مقدمے کے متن کے مطابق روڈ کھولنے کا کہا گیا تو پی ٹی ایم رہنماؤں نے پولیس سے اسلحہ چھینا، سرکاری گاڑی کو نقصان پہنچایا، خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔

    ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ علی وزیر، حاحی عبدالصمد، ڈاکٹر مشتاق احمد، ایمان  مزاری  کے خلاف مقدمہ درج ہے، اس کے علاوہ خان ولی اورکزئی، نورباچہ، حسین خانزادہ  سمیت دیگر کیخلاف بھی مقدمہ درج کیاگیا ہے۔

  • میرا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں، ایمان مزاری

    میرا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں، ایمان مزاری

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما شیریں مزاری کو رہائی کا حکم ملنے کے بعد  ایمان مزاری کا اہم بیان سامنے آیا ہے۔

    شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے عدالے کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری والدہ کو ایک ہفتے میں تین دفعہ گرفتار کیا گیا۔

    شیریں مزاری کی نظربندی کالعدم قرار، رہا کرنے کا حکم

    ایمان مزاری نے کہا کہ آج عدالت نے میری والدہ کا دوسرا ایم پی او آرڈر کالعدم قرار دیا، حکومت کو سوچنا چاہیے گھروں کو اس طرح برباد نہ کرے۔

    ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ میرا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں، افسوس ہے عمران خان کارکنوں اور لیڈر شپ کوبھول گئے۔

  • معافی مانگنے پر ایمان مزاری کے خلاف درج مقدمہ خارج ،  ضمانت بھی منظور

    معافی مانگنے پر ایمان مزاری کے خلاف درج مقدمہ خارج ، ضمانت بھی منظور

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی پر ایمان مزاری کے خلاف درج مقدمہ خارج کر دیا اور ضمانت کی درخواست بھی منظور کرلی، ایمان مزاری نے متنازع بیان پر عدالت میں معافی مانگ لی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایمان مزاری کی ایف آئی آر کے اخراج کے لئے دائر درخواست پر سماعت کی۔

    ایمان زینب مزاری اپنی وکیل بیرسٹر زینب جنجوعہ کے ساتھ عدالت پیش ہوئیں، زینب جنجوعہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کے آرڈر کے خلاف کسی ایوب نامی درخواست گزار سی ایم اے دائر کی، مقدمے کی اخراج کے لیے دائر درخواست پر دلائل دونگی۔

    زینب جنجوعہ کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم میں ہم ہر تفتیش میں حاضر ہوئے، دو پولیس کی گاڑیاں درخواست گزار کے گھر نوٹس دینے اتوار کی رات آئی تھیں۔

    ایمان مزاری کی وکیل نے کہا کہ کیس کے تفتیشی سے ہم نے درخواست کی کہ بتایا جائے الزامات کیا ہے، ہماری درخواست کو خارج کیا گیا اور ویڈیو دیکھائی گئی، ہم نے تحریری جواب جمع کرنے کی درخواست دی، اور اسی روز تحریری جواب جمع کرایا۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کے خلاف دفعات کونسے ہیں ، جس پر زینب جنجوعہ نے کہا کہ زینب مزاری کے 138 اور 505 کے دفعات درج ہیں۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی بتایا اور آج بھی مانتے ہیں کہ وہ ویڈیو ہماری تھی، ہم نے پہلے کہا تھا کہ الفاظ کہیں گئے تھے اس کو ریگرٹ کرتے ہیں، ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ جو ہوا نہیں ہونا چاہیے تھا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار اس عدالت کی قابل احترام افسر ہے، نارمل حالات میں بھی ایسے الفاظ نہیں کہنا چاہیے، درخواست گزار معافی مانگتی ہے تو اس کیس میں آگے اور کیا رہ گیا۔

    وکیل جیگ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ تفتیش افسر کے سامنے جو جواب جمع کرایا گیا اس میں معافی کا کوئی لفظ نہیں، اگر انہوں نے معافی مانگنی ہے تو میڈیا پر آکر معافی مانگے۔

    وکیل تھانہ کوہسار نے کہا کہ اچھی بات ہے کہ انہوں نے جو کہا کہ انہیں اس پر پچھتاوا ہے، ان کے ماضی میں جو رہا اس پر بیان آنا چاہیے، اور آئندہ کے لئے احتیاط ہونا چاہیے اور درخواست گزار سوشل میڈیا پر جو کہہ رہی ہے اسے ہٹایا جائے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایمان مزاری کے خلاف ایف آئی آر خارج کردی اور ضمانت کی درخواست بھی منظور کرتے ہوئے کہا اس عدالت کے سامنے ایمان مزاری نے معافی مانگی ہے

  • بلوچ طلبہ پر تشدد، اسلام آباد ہائیکورٹ نے نسلی پروفائلنگ ناقابل برداشت قرار دے دی

    بلوچ طلبہ پر تشدد، اسلام آباد ہائیکورٹ نے نسلی پروفائلنگ ناقابل برداشت قرار دے دی

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیر شیری مزاری کی بیٹی وکیل ایمان مزاری کی جانب سے دائر درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، عدالت نے بلوچ طلبہ پر تشدد کے حوالے سے نسلی پروفائلنگ ناقابل برداشت قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایمان مزاری کی درخواست پر سماعت کے بعد تحریری حکمنامہ جاری کر دیا، عدالت میں اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد شعیب شاہین عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت کے تحریری حکم نامے کے مطابق شعیب شاہین نے نیشنل پریس کلب کے باہر صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی جانب سے لگائے گئے کیمپ کا دورہ کیا تھا، انھوں نے محسوس کیا کہ وفاق کی طرف سے انھیں نظر انداز کرنے کے علاوہ انھیں نگرانی اور نسلی پروفائلنگ کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔

    عدالت کے مطابق سیکریٹری وزارت انسانی حقوق انعام اللہ خان نے بتایا کہ واقعے پر مقامی انتظامیہ سے رپورٹ طلب کی گئی تھی، کیوں کہ پہلی نظر میں طاقت کا استعمال حد سے زیادہ تھا، عدالت میں چیف کمشنر عامر علی احمد، آئی جی احسن یونس، انسپکٹر جنرل آف پولیس کے ساتھ پیش ہوئے، آئی جی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ معاملے کی جانچ کی جائے گی اور مناسب کارروائی کی جائے گی۔

    حکم نامے کے مطابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر اس معاملے کو دیکھیں گے اور اس کے مطابق وفاقی حکومت اور اسلام آباد انتظامیہ کو مشورہ دیں گے۔

    ایمان مزاری اور بلوچ طلبہ کے خلاف غداری کے مقدمے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا سخت فیصلہ

    عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ کئی دنوں سے نیشنل پریس کلب کے سامنے پرامن احتجاج کر رہے ہیں، عدالت کو بتایا گیا کہ احتجاجی کیمپ کا مقصد وفاقی حکومت کو بلوچستان سے ایک طالب علم کی مبینہ طور پر جبری گمشدگی کی طرف متوجہ کرانا تھا، اور اس بات سے انکار نہیں کیا گیا کہ کسی عہدیدار یا کابینہ کے کسی رکن نے ان نوجوان شہریوں تک پہنچنے کی کوشش نہیں کی۔

    مزید کہا گیا کہ ایف آئی آر کے مندرجات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کئی دنوں تک پرامن احتجاج کرنے کے باوجود طلبہ کو منتشر کرنے اور ان کے کیمپ کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا گیا، تیل اور معدنیات سے مالا مال صوبہ بلوچستان پاکستان کے تقریباً 44% رقبے پر مشتمل ہے، یہ ملک کے سب سے کم ترقی یافتہ اضلاع پر مشتمل ہے، اور بلوچستان کے باسیوں کی قربانیاں اور ان کی حب الوطنی شک و شبہ سے بالاتر ہے، لیکن اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ گزشتہ 7 دہائیوں کے دوران غلط پالیسیوں اور خراب طرز حکمرانی نے شکایات کو جنم دیا ہے، جنھیں وفاقی حکومت نظر انداز نہیں کر سکتی۔

    تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا یہ بتانا ستم ظریفی اور پریشان کن ہے کہ بلوچستان کے نوجوان طلبہ محسوس کرتے ہیں کہ انھیں عوامی سطح پر نظر انداز کیا جا رہا ہے، وفاقی حکومت کی نمائندگی کرنے والے عوامی کارکنوں کی بے حسی سے ایسا لگتا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ نے ایسے تاثرات پیدا کیے ہیں، یہ نوٹ کیا جاتا ہے کہ نسلی پروفائلنگ کا تصور انتہائی خراب اور ناقابل دفاع ہے، پاکستان میں اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا، جو کہ آئین کے تحت چل رہا ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ وفاقی حکومت غیر معمولی دیکھ بھال اور ہمدردی کا مظاہرہ کرے، تاکہ بلوچستان کے باشندوں خاص طور پر اس کے نوجوانوں کے کسی بھی اندیشے یا تاثر کو دور کیا جا سکے، لیکن وفاقی حکومت اس بھاری ذمہ داری میں ناکام نظر آتی ہے، وفاقی حکومت کی سربراہی ایک منتخب وزیر اعظم کرتی ہے، عدالت توقع کرتی ہے کہ وزیر اعظم اور وفاقی حکومت بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ تک پہنچ کر ان کی شکایات سنیں گے۔

    عدالت نے یہ حکم بھی دیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے نسلی طور پر پیش کیے جانے کے خدشات یا تاثر کو دور کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو اب آئین کے تحت ان کے حقوق کی ضمانت دی گئی ہے، ان کی آواز کو دبائے جانے یا ان کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیے جانے کی وجہ سے وہ غمگین محسوس کریں گے، عدالت نے لوگوں کو ہراساں کرنے یا گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے آئندہ سماعت تک حکم امتناع توسیع کر دی، آئندہ سماعت تک ایف آئی آر نمبر 203 پر کسی کو گرفتار نہیں کیا جائے، نیز عدالت نے کیس پر مزید سماعت 21 مارچ تک کے لیے ملتوی کر دی۔