Tag: ایمبولینس

  • اوکاڑہ میں ٹریکٹرٹرالی اورایمبولینس میں تصادم ‘ 4 افراد جاں بحق

    اوکاڑہ میں ٹریکٹرٹرالی اورایمبولینس میں تصادم ‘ 4 افراد جاں بحق

    اوکاڑہ : صوبہ پنجاب کے شہر اوکاڑہ کےقریب ٹریفک حادثے میں دو خواتین سمیت چار افراد جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں میں دیپالپورقصورروڈ پرمظہر آباد کے قریب ٹریکٹر ٹرالی اور ایمبولینس کے درمیان تصادم ہوا جس کے نتیجے میں ایمبولینس ڈرائیور اور دو خواتین سمیت چار افراد جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے۔

    ریسکیوحکام کے مطابق ایمبولینس مریض کو کھوڈیہ سے بہاولپور لےکر جارہی تھی۔


    ملتان : ٹریکٹر ٹرالی کی ٹکر،چار افراد جاں بحق


    خیال رہے گزشتہ سال 22 جولائی کو مظفرگڑھ میں ٹریکٹر ٹرالی کی ٹکر سے دوبھائیوں سمیت چار بچے جان کی بازی ہارگئے تھے جبکہ ڈرائیور جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔


    راجن پورمیں تیزرفتارکاراورٹریکٹرٹرالی میں تصادم‘2افراد جاں بحق


    یاد رہے کہ رواں سال فروری میں راجن پورانڈس ہائی وے پر تیزرفتارکاراورٹریکٹر ٹرالی میں ٹکر سےدو افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے تھے۔


    جامشورو کےقریب ایمبولینس اور ٹرالر میں تصادم‘ 5افراد جاں بحق


    واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں صوبہ سندھ کے شہر جامشورو کے قریب ایمبولینس اور ٹرالر کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 5افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • مجبوریوں سے کھیلتے ایمبولینس ڈرائیور

    مجبوریوں سے کھیلتے ایمبولینس ڈرائیور

    کراچی: شہر قائد کی سڑکوں پر اکثر ایمبولینس کے سائرن کی آواز سنائی دیتی ہے جسے سنتے ہی لوگ گاڑی کو راستہ دیتے ہیں تاکہ مریض بروقت اسپتال پہنچے اور اُس کی قیمتی جان محفوظ رہ سکے تاہم اسپتال پہنچتے ہی متاثرہ شخص کے  ہمراہ جانے والے عزیز کے ساتھ ایک واقعہ ضرور پیش آتا ہے۔

    انسان کی زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں کبھی حادثات، کبھی سانحات اور کبھی آفات تو شاید ہی کوئی ایسا شخص کو جس کا ابھی تک بلواسطہ یا بلاواسطہ ایمبولینسس ڈرائیور سے تعلق نہ پڑا ہو۔

    گزشتہ دنوں فلاحی ادارے کے ایمبولینس ڈرائیور سے ملاقات ہوئی جو ادارے کی جانب سے مخصوص پوائنٹ پر لگائی جانے والی ڈیوٹی پر نالاں تھا، وجہ جاننے کی کوشش کرنے کے لیے سوالات کے انبار لگائے تو اُس نے مختصراً جواب دیا کہ کم تنخواہ میں گزارا مشکل ہے اور پوائنٹ پر کھڑی گاڑی پر مامور فرد کو مقررہ تنخواہ ہی ادا کی جاتی ہے۔

    یہاں ادارے اور ڈرائیور کا نام اُس کے کیے ہوئے وعدے کے مطابق تحریر نہیں کیا جاسکتا تاہم اُس کو نوکری چھوڑ کر دوسری جاب تلاش کرنے کا مشورہ دیا تو اُس نے فٹ سے کہا کہ میں نوکری سے پریشان نہیں بلکہ پوائنٹ پر لگائی جانے والی ڈیوٹی سے پریشان ہوں۔

    پریشانی کی وجہ بتاتے ہوئے اُس نے اس اہم راز سے پردہ ہٹایا کہ روٹ پر گاڑی چلانے کے دوران اوپر کی کمائی حاصل ہوتی ہے اور ڈیوٹی کے بعد گھر کے وقت تک جیب میں تقریبا 2 سے 3 ہزار روپے آجاتے ہیں، ساتھ ہی اُس نے بتایا کہ پوائنٹ پر کوئی کام نہیں کرنا پڑتا مگر بچے بیوی اور گھریلو اخراجات پورے کرنے کے لیے روٹ پر جانا بہت ضروری ہے۔

    اوپر سے پیسے کمانے کے طریقے پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈرائیور نے بتایا کہ "ایمرجنسی کی صورت میں کوئی بھی ہمارے پاس آکر کسی مقام پر جانے کی بات کرتا ہے تو ہم مریض کو لے کر اسی سمت چلنے پڑتے ہیں، اسپتال پہنچنے پر عموماً پریشانی کے عالم میں لوگ بتائی جانے والی رقم ادا کر کے رسید لیے بغیر مریض کو ڈاکٹر کے پاس لے کر بھاگ جاتے ہیں‘‘۔

    ڈرائیور کا کہنا تھا کہ عام طور پر مریض کےہمراہ اسپتال جانے والے رفقاء اور عزیز رقم ادا کرتے ہیں تاہم کھلے پیسے نہ ہونے پر وہ بقایا چھوڑ کر چلے جاتے ہیں اور وہ پیسے ہماری بچت یا کمائی کا سبب بنتے ہیں۔ اُس نے مزید کہا کہ ادارے کی جانب سے روٹ کی رقم مقرر ہوتی ہے اس لیے ہمیں ادارے میں مقرر کردہ رقم ہی جمع کروانی ہوتی ہے۔

    ڈارئیور نے مزید کہا کہ مریض کے ہمراہ اسپتال آنے والے کچھ لوگ رقم ادائیگی کے وقت ادارے کی  رسید طلب کرلیتے ہیں ایسی ٹرپ یا روٹ پر ہمیں کوئی بچت نہیں ہوتی کیونکہ اُس کی کاربن رسید بھی تیار ہوتی ہے جو ادارے میں جمع کروانی لازم ہے تاہم اکثر لوگ رسید کا بولتے ہی نہیں جس کا ہمیں بے حد فائدہ ہوتا ہے۔

    ساتھ ہی اُس نے بتایا کہ تمام بڑے اسپتالوں میں سے عباسی اسپتال ایسی جگہ ہے جہاں ڈرائیور ڈیوٹیاں لگوانے کے لیے ہرقسم کی قربانی دینے کو تیار رہتے ہیں کیونکہ اس مقام سے سب سے زیادہ آمدنی ہوتی ہے جو روزانہ کے حساب سے 3 سے 5 ہزار روپے یومیہ تک پہنچ جاتی ہے جبکہ قریبی لیبارٹری یا مقام پر گاڑی لے جانے کی صورت میں ادارے کو آگاہ نہیں کیا جاتا جس کی پوری رقم جیب میں ہی آتی ہے۔

    ان تمام باتوں کے دوران اُس نے بتایا کہ ادارے کی جانب سے ہر گاڑی کو روزانہ کی بنیاد پر پیڑول دیا جاتا ہے، ڈرائیور حضرات جب حاضری لگوانے دفتر جاتے ہیں تو اسی دوران رسید اور رقم اکاؤنٹس کاؤنٹر پر دیتے ہیں اور اپنی پیڑول کی پرچی بھی حاصل کرلیتے ہیں۔ ڈیوٹی ٹائمنگ کے حوالے سے اُس کا کہنا تھا کہ ہماری کوئی ٹائمنگ نہیں ایمرجنسی کی صورت میں کئی بار دو دو دن تک گھر کی شکل نہیں دیکھی۔

    تنخواہ کے حوالے سے اُس کا کہنا تھا کہ عام طور پر ڈرائیورز کو ماہانہ 8 سے 12 ہزار روپے ادا کیے جاتے ہیں جبکہ سانحات حادثات والے افراد کو منتقل کرنے پر فارمولے کے تحت ایک رقم دی جاتی ہے جو کچھ زیادہ نہیں مگر ہر ادارے کا ڈرائیور روٹ پر گاڑی چلانے کو ترجیح دیتا ہے۔

    لہذا اب یہ خیال رکھنا ہے کہ خدانخواستہ ایمرجنسی کی صورت میں ایمبولینس کے ذریعے مریض کو اسپتال منتقل کرنے کے بعد وہاں پہنچ کر ڈرائیور سے رسید ضرور طلب کرنی ہے تاکہ فلاحی ادارے کو بھی فائدہ ہو اور عوام زائد پیسےادا کرنے سے بھی بچ جائیں۔

  • عراق کے دو شہروں میں دھماکے،21افراد جاں بحق

    عراق کے دو شہروں میں دھماکے،21افراد جاں بحق

    بغداد: عراق کے دو شہروں میں ایمبولینس کے ذریعے کیے جانے والے دھماکوں میں کم از کم 21 افرادجاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کےمطابق پہلا دھماکہ موصل سے 200 کلو میٹر دور عراق کے شہر تکریت میں ہوا جس میں خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری ایمبولینس کو ایک چیک پوسٹ پر کھڑی گاڑیوں کے درمیان دھماکے سے اڑا دیا۔

    دوسرا دھماکہ عراق کے شہر سمارا میں ہوا خودکش حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بھری ایمبولینس کو العسکری مسجد کی کار پارکنگ میں دھماکے سے اڑایا دیا۔

    العسکری مسجد کی کار پارکنگ شیعہ مسلک کے زائرین کے لیے مختص تھی جبکہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں میں ایرانی شہری بھی شامل ہیں۔

    عراق میں یہ دھماکے ایک ایسے وقت ہوئے ہیں جب ملک میں سیکیورٹی فورسز اور اس کے اتحادی موصل میں آپریشن کر رہے ہیں جو عراق میں دولتِ اسلامیہ کا آخری مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

    عراق کےشہر تکریت اور سمارا میں کیے جانے والے دونوں دھماکوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کرلی ہے۔

    مزید پڑھیں:داعش کے جنگجوزندگی چاہتے ہیں تو ہتھیار ڈال دیں،عراقی وزیراعظم

    یاد رہے کہ گزشتہ روز عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی کاشہر کے مشرقی مورچے کے دورے کے دوران کہناتھا کہ دولت اسلامیہ کےجنگجواگرزندہ رہناچاہتے ہیں تو ہتھیار ڈال دیں۔

    واضح رہے کہ عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے موصل کے عوام کے لیے اپنے پیغام میں کہاتھاکہ ہم آپ کو جلد ہی آزاد کرا لیں گے۔

  • ایمبولینسوں میں مرنے والوں کی ذمہ دار تحریک انصاف ہے،زعیم قادری

    ایمبولینسوں میں مرنے والوں کی ذمہ دار تحریک انصاف ہے،زعیم قادری

    لاہور:مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما اور پنجاب حکومت کے ترجمان زعیم قادری نے کہا ہے کہ لاہور میں احتجاج کے دوران ایمبولینسوں میں مریضوں کی ہلاکت کی ذمہ دار تحریک انصاف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے موقع پرحکومت کواورکچھ نہ ملا تو ایمبولینسوں میں اموات کا ذمہ د ار تحریک انصاف کو ٹھہرا دیا۔

    لاہور میں تحریک انصاف کے پرامن احتجاج پر حکومت کی بوکھلاہٹ چھپ نہ سکی ، جب اور کچھ نہ ملا تو کہہ دیا کہ عمران خان کے بار بار راستہ بدلنے سے ایمبولینسوں کو اسپتال پہنچنے میں مشکلات ہونے کے باعث کئی مریض علاج سےپہلے دم توڑ گئے۔

    زعیم قادری کہتے ہیں کہ ایمبولینسیں رکنے سے مرنے والوں کے گھروں میں صف ماتم بچھ گئی ہے، انہوں نے متوفیان کے لواحقین سے کہا  ہے کہ وہ مذکورہ اموات کا مقدمہ عمران خان کیخلاف درج کروائیں۔

  • پنجاب حکومت کی رکاوٹیں:ساٹھ سالہ مریض  راستے میں دم توڑگیا

    پنجاب حکومت کی رکاوٹیں:ساٹھ سالہ مریض راستے میں دم توڑگیا

    فیروزوالا: یوم شہداء کے موقع پر کنٹینرز لگنے سے ساٹھ سالہ مریض اسپتال نہ پہنچ سکا اور راستے میں ہی دم توڑ گیا۔ تفصیلات کے مطابق جی ٹی روڈ امامیہ کالونی کے قریب کنٹینرز اور رکاوٹوں کے باعث گاڑیوں کو متبادل اور خراب راستوں سے جانا پڑا۔ ان میں سے ایک ایمبولینس میں کامونکی کے رہائشی کو دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہسپتال لے جایا جارہا تھا ۔

    راستے میں رکاوٹیں اور سڑکوں کی بندش اس کی زندگی کی سب سے بڑی رکاوٹ بن گئی۔ ایمبولینس ڈرائیور نے اپنی سی کوشش کرکے مریض کو متبادل کچے پکے راستوں سے لے جانے کی کوشش کی لیکن تاخیر کےباعث ساٹھ سالہ مریض راستے میں دم توڑ گیا ۔

    جی ٹی روڈ پر تاحال مزید ایمبولیسز ٹریفک جام میں پھنسی ہوئی ہیں جس میں کئی لوگ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں لیکن یوم شہداء میں شرکت کے لئے جانے والوں کو روکنے کے لئے حکومت کی جانب سے لگائے گئے کنٹینرز ٹس سے مس ہونے کا نام نہیں لے رہے۔