Tag: ایمسٹر ڈیم

  • اربوں روپے مالیت کی پینٹنگز چرانے والا گرفتار

    اربوں روپے مالیت کی پینٹنگز چرانے والا گرفتار

    نیدر لینڈز میں معروف مصوروں کے کروڑوں یورو مالیت کے فن پارے چرانے والے چور کو گرفتار کرلیا گیا، تاحال اس سے فن پاروں کی برآمدگی نہیں ہوسکی۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق نیدر لینڈز کے دارالحکومت ایمسٹر ڈیم سے گرفتار ہونے والے مشتبہ چور کی عمر 58 برس ہے اور اس پر شبہ ہے کہ اس نے گزشتہ برس لاک ڈاؤن کے دوران وین گوف اور فرانز ہالز کے 2 فن پارے چرائے ہیں۔

    یہ دونوں فن پارے گزشتہ برس اس وقت چوری کیے گئے جب نیدر لینڈز میں تمام میوزیمز کرونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بند کیے جا چکے تھے۔

    ونسنٹ وین گوف کے چوری شدہ فن پارے کا نام اسپرنگ گارڈن ہے جسے سنہ 1884 میں بنایا گیا۔

    گزشتہ برس 30 مارچ کو علیٰ الصبح ایمسٹر ڈیم سے کچھ دور سنگر لارین میوزیم سے اس فن پارے کو چرا لیا گیا، چوری کے لیے اس میوزیم کا شیشے کا مرکزی دروازہ توڑ دیا گیا تھا اور الارم بجنے کے بعد جب پولیس وہاں پہنچی، تب تک چور یہ فن پارہ لے کر فرار ہوچکے تھے۔

    دوسری پینٹنگ فرانز ہالز کی ہے جس کا نام 2 لافنگ بوائز ہے، مصوری کے سنہری دور کے ماسٹر پینٹر قرار دیے جانے والے اس مصور کا یہ فن پارہ بھی گزشتہ برس چرایا گیا تھا۔

    فرانز ہالز کا فن پارہ

    اس فن پارے کو سنہ 1626 میں تخلیق کیا گیا تھا۔

    ہالز کا یہ شاہکار بھی اس طرح چرایا گیا تھا کہ اس جرم کے لیے ڈچ دارالحکومت سے 60 کلو میٹر جنوب کی طرف واقع لیئرڈم کے ایک چھوٹے سے میوزیم کا دروازہ توڑ دیا گیا تھا۔

    ان دونوں فن پاروں کی مجموعی مالیت کروڑوں یورو بنتی ہے۔ پولیس کے مطابق شواہد کی بنیاد پر مشتبہ چور کو گرفتار تو کر لیا گیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ بھی جاری ہے، تاہم ابھی تک دونوں چوری شدہ شاہکاروں میں سے کوئی ایک بھی برآمد نہیں ہوا۔

    پولیس نے مزید کوئی تفصیلات بتائے بغیر صرف یہ تصدیق کی کہ ملزم کو ایمسٹرڈیم کے مضافات میں اس کے فلیٹ سے گرفتار کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ملزم کی رہائشگاہ اس سنگر لارین میوزیم سے زیادہ دور نہیں، جہاں سے وین گوف کا فن پارہ چرایا گیا۔

  • سب سے زیادہ درختوں والے شہر

    سب سے زیادہ درختوں والے شہر

    دنیا بھر میں کچھ شہر اپنی بلند و بالا عمارتوں، جھلملاتی روشنیوں، اور مصنوعی آرائش کی وجہ سے مشہور ہوتے ہیں جہاں دنیا بھر کے لوگ آنا اور سیاحت کرنا پسند کرتے ہیں۔

    تاہم آج ہم کو ایسے شہروں کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جو نہایت سرسبز ہیں اور ان کا زیادہ تر حصہ درختوں پر مشتمل ہے۔


    ایمسٹر ڈیم

    یورپی ملک نیدر لینڈز کے دارالحکومت ایمسٹر ڈیم کا 20.6 فیصد حصہ جنگلات اور درختوں پر مشتمل ہے۔ یہاں کی حکومت نے اس سبزے میں اضافے کے لیے صرف سنہ 2015 میں 34 لاکھ ڈالرز خرچ کیے۔


    جنیوا

    سوئٹزر لینڈ کا شہر جنیوا سرسبز پارکس کا شہر کہلایا جاتا ہے جس کا 21.4 فیصد رقبہ سبزے پر مشتمل ہے۔


    فرینکفرٹ

    جرمنی کے شہر فرینکفرٹ کا 21.5 فیصد حصہ درختوں اور جنگلات پر مشتمل ہے۔


    سیکریمنٹو

    امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سیکریمنٹو میں دا ٹری فاؤنڈیشن نامی تنظیم اسے شہری جنگل بنانے کا ارادہ رکھتی ہے اور اب تک شہر کے 23.6 فیصد حصے پر درخت اگائے جاچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: شہری زراعت ۔ مستقبل کی اہم ضرورت

    یہاں کے خشک موسم کی وجہ سے اکثر و بیشتر جنگلات میں آگ بھی لگ جاتی ہے جو جانی و مالی نقصان کا سبب بنتی ہے۔


    جوہانسبرگ

    جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ کا بھی 23.6 فیصد سبزے پر مشتمل ہے۔ پورا شہر 60 لاکھ درختوں سے ہرا بھرا ہے۔


    ڈربن

    جنوبی افریقہ کا ایک اور شہر ڈربن بھی اپنے رقبے کا 23.7 فیصد حصہ سبزے کے لیے مختص کر چکا ہے۔

    یہاں کی آبادی بھی مختصر سی ہے لہٰذا ایک تحقیق کے مطابق اگر اس شہر کے سبز رقبے کو لوگوں کی ملکیت میں دیا جائے تو ہر شخص کے حصے میں 187 اسکوائر میٹر سبز رقبہ آئے گا۔


    کیمبرج

    امریکی ریاست میساچوسٹس کا شہر کیمبرج 25.3 فیصد جنگلات پر مشتمل ہے۔ یہاں موجود ایک آئی ٹری کمپنی گوگل میپس کے ذریعے درختوں کی دیکھ بھال کرتی ہے۔


    وین کور

    کینیڈا کے شہر وین کور کا 25.9 فیصد حصہ سبزے پر محیط ہے۔ یہاں کی مقامی حکومت چاہتی ہے سنہ 2020 تک جب یہاں کے لوگ چہل قدمی کے لیے نکلیں تو ہر 5 منٹ کے فاصلے پر انہیں سبزہ نظر آئے۔


    سڈنی

    آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں 400 پارکس کے علاوہ مختلف مقامات پر 188 ایکڑ کے سبزے کے ساتھ 25.9 فیصد حصہ رقبہ سبزے پر مشتمل ہے۔


    سنگاپور

    پہلے نمبر پر سنگاپور ہے جہاں کا 29.3 فیصد رقبہ سر سبز اور جنگلات پر مشتمل ہے۔ سنہ 2030 تک یہاں کی 85 فیصد آبادی سرسبز و شاداب مقامات پر رہنے لگے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وین گوف کے چوری شدہ فن پارے برآمد

    وین گوف کے چوری شدہ فن پارے برآمد

    روم: اطالوی پولیس نے مشہور مصور وین گوف کے 2 چوری شدہ مشہور فن پارے برآمد کرلیے ہیں۔ یہ فن پارے 2002 میں ایمسٹر ڈیم کے ایک میوزیم سے چرائے گئے تھے۔

    اطالوی پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دو پینٹنگز ’نیپلز مافیا‘ نامی گروہ سے برآمد کی گئی ہیں۔ اس گروہ کے علاوہ ایک اور گروہ سے بھی لاکھوں یوروز مالیت کے کئی نوادرات برآمد کیے گئے۔

    van-1
    برآمد شدہ فن پارہ ۔ سمندر کا نظارہ

    ان کا کہنا ہے کہ یہ برآمدگی اٹلی کے منظم مجرمانہ گروہوں سے طویل تفتیش کے بعد عمل میں لائی گئی۔

    واضح رہے کہ ان فن پاروں کی چوری نے ایمسٹر ڈیم کے مشہور میوزیم کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان اٹھادیے تھے۔

    میوزیم کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں علم نہیں کہ ان کی ملکیت یہ فن پارے انہیں کب واپس ملیں گے تاہم انہیں اس بات کی خبر دی گئی ہے کہ برآمد شدہ فن پارے اپنی اصلی شکل میں موجود ہیں اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

    van-2
    برآمد شدہ فن پارہ ۔ چرچ ان اویرس

    ونسنٹ وین گوف نیدر لینڈز سے تعلق رکھنے والا انیسویں صدی کا مشہور مصور تھا جس کے فن مصوری نے اس دور کی مصوری پر اہم اثرات مرتب کیے۔ وہ مشہور مصور پکاسو سے متاثر تھا۔