Tag: ایمپریس مارکیٹ

  • ایمپریس مارکیٹ کے قریب دکانوں کے تالے کاٹ کر لاکھوں کی چوری کی فوٹیج، پولیس نے شک ظاہر کر دیا

    ایمپریس مارکیٹ کے قریب دکانوں کے تالے کاٹ کر لاکھوں کی چوری کی فوٹیج، پولیس نے شک ظاہر کر دیا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے صدر میں ایمپریس مارکیٹ کے قریب دکانوں کے تالے کاٹ کر لاکھوں کی چوری کی واردات ہوئی ہے، جس پر پولیس نے شک ظاہر کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر ایمپریس مارکیٹ کے قریب دکانوں میں نقب زنی کی واردات ہوئی ہے، جس میں نامعلوم ملزمان 3 دکانوں کے تالے کاٹ کر لاکھوں روپے کا سامان لوٹ کر فرار ہو گئے۔

    معلوم ہوا کہ رات گئے پولیس کی جانب سے دکانوں کو سیل کیا گیا تھا، وہ تالے توڑ کر چوری کی گئی، جب کہ ایمپریس مارکیٹ یوم علی کے مرکزی جلوس کی گزر گاہ بھی ہے۔

    متاثرہ دکان دار امان اللہ نے بتایا کہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات ہونے کے باوجود دکانوں کے تالے توڑے گئے جو تشویش ناک بات ہے، پولیس نے گزشتہ رات 10 بجے دکانیں سیل کرنے کے لیے مارکیٹ بند کرا دی تھی۔ متاثرہ دکان دار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی دکان سے 50 لاکھ روپے سے زائد مالیت کے موبائل فون چوری ہوئے ہیں۔

    ایمپریس مارکیٹ دکانوں

    پولیس کا ابتدائی مؤقف تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق واردات مشکوک ہے، دکان دار کی جانب سے 50 لاکھ روپے مالیت کے سامان کی چوری کے شواہد نہیں مل رہے۔


    کراچی : نجی کلینک میں غلط انجکشن لگنے سے 15 سالہ لڑکی جاں بحق


    پولیس کے مطابق ملزمان کے 3 دکانوں کے تالے کاٹنے کی اطلاع ملی لیکن ملزمان نے صرف ایک دکان کو لوٹا ہے، جس دکان کو لوٹا گیا وہ اتنی بڑی نہیں ہے کہ اس کے اندر 50 لاکھ روپے کا سامان موجود ہو، اس لیے سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر شواہد دیکھ کر قانونی کارروائی کی جائے گی۔

    پولیس حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ صدر تھانے میں درج ہوگا۔ دکانوں میں نقب زنی کی واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی پولیس کو موصول ہو گئی ہے، رات 4 بجکر 30 منٹ کے قریب چوری کی واردات ہوئی، فوٹیج میں 4 چوروں کو دکان کے تالے کاٹتے دیکھا جا سکتا ہے۔

  • انتظامیہ کو پھر ایمپریس مارکیٹ یاد آ گئی، رنگ و روغن شروع

    انتظامیہ کو پھر ایمپریس مارکیٹ یاد آ گئی، رنگ و روغن شروع

    کراچی: شہر قائد کی انتظامیہ کو ایک بار پھر ایمپریس مارکیٹ یاد آ گئی ہے، انتظامیہ نے عمارت کی رنگ و روغن کا کام شروع کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی مشہور تاریخی عمارت ایمپریس مارکیٹ کو اصل شکل میں بحال کرنے کے لیے ایک بار پھر انتظامیہ متحرک ہو گئی ہے۔

    انتظامیہ نے ایمپریس مارکیٹ کی عمارت کے چاروں اطراف ٹاور اور تمام کھڑکیوں پر رنگ و روغن شروع کر دیا، عمارت کے گھڑیال کو بھی درست کیا جا رہا ہے۔

    ایمپریس مارکیٹ کے ٹاور پر اسنارکل کے ذریعے رنگ و روغن کیا جا رہا ہے، ایڈمنسٹریٹر کراچی اچانک ایمپریس مارکیٹ کی عمارت پر ہونے والے کام کا جائزہ لینے پہنچ گئے۔

    ایڈمنسٹریٹر کراچی نے اس موقع پر کہا کہ ایمپریس مارکیٹ کے پارک میں مختلف اقسام کے سایہ دار درخت بھی لگائے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ مارچ 2019 میں عدالتی احکامات پر شہر کی قدیم ایمپریس مارکیٹ کے گرد 1500 سے زائد دکانوں کو مسمار کر کے عمارت کے پارک کو بحال کیا گیا تھا۔

  • کراچی اور سکھر کے بازاروں کا ملکہ وکٹوریہ سے کیا تعلق ہے؟

    کراچی اور سکھر کے بازاروں کا ملکہ وکٹوریہ سے کیا تعلق ہے؟

    ایک زمانہ تھا جب بادشاہ، ملکہ، راجا اور نواب کسی سلطنت یا وسیع علاقے کے حکم راں اور مختار ہوا کرتے تھے۔

    اگر وہ رحم دل، انصاف پسند، رعایا کے خیر خواہ اور ان کا خیال رکھنے والے ہوتے تو وہ بھی ان سے محبت کرتے اور وقت پڑنے پر خود کو تاج و ریاست کا وفادار ثابت کرتے۔

    ملکہ وکٹوریہ انیسویں صدی عیسوی میں سلطنتِ برطانیہ کی مقبول حکم راں اور دنیا کی با اثر خاتون رہی ہیں۔

    یہ وہی ملکہ ہیں جن کے دور میں برصغیر کو برطانوی کالونی میں تبدیل کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔ ان کے 64 سالہ دورِ حکم رانی میں انھیں ایسی ملکہ کے طور پر دیکھا جاتا تھا جس نے تاجِ برطانیہ کا وقار بلند کیا اور سلطنت کی حکم راں ہونے کے ناتے اپنی طاقت اور عالمی سطح پر اپنا اثر رسوخ منوایا۔

    سلطنت کے امور احسن طریقے سے چلانے اور تاجِ برطانیہ کو نوآبادیات اور مختلف کالونیوں کی صورت میں مضبوط اور مستحکم بنانے کے لیے کوششوں کی وجہ سے وہ خواص، امرا اور عام لوگوں میں مقبول رہیں۔

    اپنے فیصلوں اور اقدامات کی وجہ سے حکومت اور خواص ملکہ سے گہری عقیدت رکھتے تھے اور اس کا اظہار کرنے کی غرض سے اس دور میں اپنی ملکہ کے نام پر دور دراز کے اپنے زیرِ تسلط علاقوں میں نشانِ وقار اور یادگار کے طور پر عظیم الشان بازار قائم کیے۔

    سب سے پہلا بازار آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں تعمیر کیا گیا جس کا نام کوئن وکٹوریہ مارکیٹ رکھا گیا۔

    اس کے بعد ہندوستان میں برطانوی عمل داروں نے اپنی ملکہ سے عقیدت کا اظہار کرنے کے لیے سکھر شہر کا انتخاب کیا اور وہاں وکٹوریہ مارکیٹ قائم کی گئی۔

    اسی طرح شہر کراچی میں برطانوی انتظامیہ نے صدر کے علاقے میں ایک اور خوب صورت عمارت تعمیر کی اور یہاں بازار سجایا جسے آج ہم ایمپریس مارکیٹ کے نام سے جانتے ہیں۔

    آسٹریلیا کی کوئن وکٹوریہ مارکیٹ 1878، پاکستان کے شہر سکھر کی وکٹوریہ مارکیٹ 1883 اور کراچی میں موجود ایمپریس مارکیٹ 1889 میں تعمیر کی گئی تھی۔

  • ایمپریس مارکیٹ اور اس کے اطراف بحالی کا کام اب تک شروع نہ ہوسکا، تجاوزات پھر قائم

    ایمپریس مارکیٹ اور اس کے اطراف بحالی کا کام اب تک شروع نہ ہوسکا، تجاوزات پھر قائم

    کراچی : کے ایم سی نے عدالتی احکامات پر تو شہر کی قدیم ایمپریس مارکیٹ کو مسمار کردیا تاہم ابھی تک اس کی بحالی کا کام نہ کرسکی، متعلقہ حکام فنڈز کی عدم دستیابی کا رونا رو رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں سپریم کورٹ کے احکامات پر کے ایم سی کا پہلا ٹارگٹ ایمپریس مارکیٹ تھا مگر ایمپریس مارکیٹ کی بحالی کا تاحال آغاز نہیں ہوسکا۔

    کے ایم سی کے محکمہ انسداد نے قدیمی ایمپریس مارکیٹ کو پرانی حیثیت میں بحال کرنے کا کام شروع کیا۔ ایمپریس مارکیٹ کی عمارت کے گرد 1500سے زائد دکانیں تھیں اور دیکھتے ہی دیکھتے سالوں سے قائم دکانوں کو مسمار کردیا گیا۔

    ساتھ ساتھ ہی ایمپریس مارکیٹ کے اندر سے بھی تجاوزات کا خاتمہ کردیا گیا، لیکن پھر کیا تھا، ایمپریس مارکیٹ کے گرد ملبے کا ڈھیر جمع ہوگیا، چار ماہ میں خدا خدا کرکے ملبہ کو اٹھایا گیا لیکن ایمپریس مارکیٹ کو پرانی حیثیت میں بحال کرنا کے ایم سی کے لئے ایک امتحان بن گیا۔

    کے ایم سی حکام کے مطابق ایمپریس مارکیٹ عمارت کے گرد پارک بننا تھا جب کہ اندر آرٹ گیلری اور میوزیم بنانا تھا۔ چار مہینے گزر گئے۔ مگر تاحال ایمپریس مارکیٹ کی اصل بحالی نہ ہوسکی بلکہ عمارت کے گرد تجاوزات دوبارہ قائم ہونا شروع ہوگئیں۔

    کے ایم سی حکام کے مطابق فنڈز کا نہ ہونا بحالی کام میں رکاوٹ کی بنیادی وجہ ہے، شہر میں سپریم کورٹ کے احکامات پر ادھورا عمل درآمد ایک سوالیہ نشان ہے۔

  • ایمپریس مارکیٹ کے متاثرین: پہلے مرحلے پر 1470 دکانیں، اسٹالز دیے جائیں گے

    ایمپریس مارکیٹ کے متاثرین: پہلے مرحلے پر 1470 دکانیں، اسٹالز دیے جائیں گے

    کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے ایمپریس مارکیٹ کے متاثرین کو متبادل دکانیں دینے کا اعلان کر دیا، پہلے مرحلے میں 1470 دکانیں اور اسٹالز قرعہ اندازی کے ذریعے دیے جائیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے رافع حسین کے مطابق میئر کراچی نے ایمپریس مارکیٹ کے متاثرین سے کیا وعدہ نبھانے کا آغاز کر دیا، متاثرین کو قرعہ اندازی کے ذریعے مرحلہ وار متبادل جگہیں دینے کا اعلان کر دیا گیا۔

    [bs-quote quote=”مختلف علاقوں میں دکانیں قرعہ اندازی کے ذریعے دی جائیں گی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”میئر کراچی”][/bs-quote]

    پہلے مرحلے کے بعد دوسرے مرحلے میں متاثرین کو قرعہ اندازی سے 2100 دکانیں دی جائیں گی، لائنز ایریا پارکنگ پلازہ کے گراؤنڈ، میز نائن فلور میں 240 دکانیں دی جائیں گی۔

    پی آئی ڈی سی روڈ پر کے ایم سی فرنیچر مارکیٹ میں 250 دکانیں دی جائیں گی، جب کہ پارکنگ پلازہ کے سامنے خالی پلاٹ پر 400 دکانیں دی جائیں گی اور لائنز ایریا شہاب الدین مارکیٹ میں 350 دکانیں دی جائیں گی۔

    رنچھوڑ لائن کے ایم سی مارکیٹ میں بھی 61 اسٹال، اکبر روڈ فرنیچر مارکیٹ کے ایم سی میں 42 اسٹالز الاٹ کیے جائیں گے جب کہ لیاری کھڈا مارکیٹ میں 100 متبادل دکانیں، اور کے ایم سی لیاقت آباد سپر مارکیٹ میں 27 اسٹالز دیے جائیں گے۔


    یہ بھی پڑھیں:  میئر کراچی وسیم اختر کا خرم شیرزمان کو 50 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس


    قبل ازیں ایمپریس مارکیٹ و دیگر متاثرین کی بحالی کے منصوبے کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں حکمتِ عملی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام متاثرین کو متبادل دکانیں دی جائیں گی۔

    میونسپل کمشنر ڈاکٹر سیف الرحمان نے کہا کہ بحالی منصوبے پر عمل درآمد کے انتظامات مکمل کر لیے گئے، متاثرین کی تفصیلات جمع کر لی گئی ہیں۔

    میئر کراچی کا کہنا تھا کہ مختلف علاقوں میں دکانیں قرعہ اندازی کے ذریعے دی جائیں گی، اجلاس میں ایمپریس مارکیٹ کی تاریخی حیثیت کی بحالی کے اقدامات پر غور کیا گیا، محکمہ ثقافت کی مشاورت سے منصوبے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

  • ایمپریس مارکیٹ کے متاثرہ دکانداروں کو کیبن فراہم کیے جائیں گے، مرتضیٰ وہاب

    ایمپریس مارکیٹ کے متاثرہ دکانداروں کو کیبن فراہم کیے جائیں گے، مرتضیٰ وہاب

    کراچی: مشیراطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ایمپریس مارکیٹ کے متاثرہ دکانداروں کو کیبن فراہم کیے جائیں گے، مارکیٹ سے متصل زمین پر پارک اور یادگار بنائی جائے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ایمپریس مارکیٹ‌ کے اطراف حالیہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کے بعد متاثرہ دکانداروں کو بے یارومددگار نہیں چھوڑا جائے گا.

    مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے ایمپریس مارکیٹ کی ایک جانب دکانداروں کو کیبن فراہم کیے جائیں گے، جہاں وہ اپنا روزگار جاری رکھ سکیں، مارکیٹ کے اطراف خالی زمین کو فوری محفوظ کرنے کے لیے وہاں آہنی باڑ لگائی جائے گی اس کے علاوہ خالی کرائی گئی زمین پر پارک اور یادگار بنائی جائے گی۔

    مشیراطلاعات مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کا ایمپریس مارکیٹ کے اطراف سٹی ٹور ڈبل ڈیکر بس چلانے کا بھی پلان ہے جب کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے متعلقہ محکموں کو ہدایات دی ہیں کہ ایمپریس مارکیٹ کی وسیع اراضی کے متبادل پلان بنایاجائے۔

    مشیراطلاعات سندھ کا مزید کہنا تھا کہ صحت سے متعلق سندھ حکومت نے مثالی کام کیے ہیں، لیاری کے عوام سے پیپلزپارٹی اور بلاول کی کمٹمنٹ ہے، وزیر اعظم عمران خان سے متعلق گفتگو میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بےبنیاد بیانات داغ رہے ہیں، اسٹیٹ بینک کیا پالیسی بنا رہا ہے وزیراعظم کو اس کا بھی علم نہیں، انٹرم الیکشن وزیراعظم برداشت نہیں کرسکتے۔

  • ایمپریس مارکیٹ اور داؤد پوتہ روڈ پر 2500 غیر قانونی دکانیں مسمار: رپورٹ

    ایمپریس مارکیٹ اور داؤد پوتہ روڈ پر 2500 غیر قانونی دکانیں مسمار: رپورٹ

    کراچی: صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن میں ایمپریس مارکیٹ اور داؤد پوتہ روڈ پر 2500 غیر قانونی دکانیں اور2 منزلہ عمارت مسمار کی گئی۔ حکام نے سپریم کورٹ میں پیش کرنے کے لیے عملدر آمد رپورٹ تیار کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میٹرو پولیشن کارپوریشن نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدر آمد رپورٹ تیار کرلی۔ 5 سے 15 نومبر تک کراچی میں کیے جانے والے گرینڈ آپریشن کی رپورٹ کمشنر کراچی کو ارسال کردی گئی۔

    رپورٹ کے ساتھ آپریشن کے بعد کی تصاویر بھی پیش کی گئی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ایمپریس مارکیٹ اور داؤد پوتہ روڈ پر 2500 غیر قانونی دکانیں مسمار کی گئیں۔ ایمپریس مارکیٹ کی بحالی کے لیے 6 آر سی سی بیسمنٹ اور 2 منزلہ عمارت بھی مسمار کردی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سہراب خٹک روڈ پر 480 غیر قانونی دکانیں مسمار کی گئیں، سرمد شہید روڈ پر 150 تجاوزات، شارع عراق پر 450 ٹھیلے ہٹائے گئے جبکہ اکبر روڈ اور ملحقہ علاقے میں 7500 سن شیڈز توڑے گئے۔

    مزید پڑھیں: 50 سال بعد ایمپریس مارکیٹ کی دھلائی

    علاوہ ازیں کراچی کے دیگر علاقوں زیب النسا اسٹریٹ، میگزین لائن، عبداللہ ہارون روڈ، راجہ غضنفر علی روڈ اور میر کرم علی ٹالپر روڈ پر بھی تجاوزات مسمار کی گئیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ دیگر 6 اضلاع میں بھی تجاوزات کے خلاف کارروائی جاری ہے۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے ٹریفک جام اور بدامنی کا باعث بننے والی تجاوزات کا 15 روز میں خاتمے کا حکم دیا تھا جس کے بعد کراچی کی مقامی انتظامیہ نے گرینڈ آپریشن شروع کیا۔

    آپریشن میں کراچی کی تاریخی ایمپریس مارکیٹ میں بھی کارروائی کی گئی جہاں غیر قانونی دکانوں اور تعمیرات نے اس تاریخی عمارت کے حسن کو گہنا دیا تھا۔

  • ایمپریس مارکیٹ کے بعد کراچی چڑیا گھر کے اطراف تجاوزات کے خاتمے کا فیصلہ

    ایمپریس مارکیٹ کے بعد کراچی چڑیا گھر کے اطراف تجاوزات کے خاتمے کا فیصلہ

    کراچی: کے ایم سی نے ایمپریس مارکیٹ کے بعد ایک اور گرینڈ آپریشن کی تیاری کرلی، چڑیاگھر کے اطراف قائم400دکانیں بھی تجاوزات قرار دے کر گرادی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) نے ایمپریس مارکیٹ میں کامیاب کارروائی کے بعد اب کراچی کے

    سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ میئرکراچی وسیم اختر نے ایک ہنگامی اجلاس میں ایم اے جناح روڈ پر واقع لنڈا بازار ( لائٹ ہاؤس ) نشتر روڈ پر واقع کراچی کے قدیم چڑیا گھر کی چار دیواری کے اطراف بنائی گئی دکانوں، رہائش گاہوں اور دفاتر کو بھی فوری ختم کرنے کی ہدایت کی ہےمشہور چڑیا گھر کے اطراف قائم تجاوزات کے خاتمے کا فیصلہ کرلیا۔

    اس حوالے سے کے ایم سی ذرائع کا کہنا ہے کہ400دکانوں اور ان کےاوپر دفاتر اور رہائش گاہوں کو مسمارکیا جائے گا، یہ تجاوزات چڑیا گھر کی سرکاری زمین پرقائم کی گئی ہیں، تجاوزات کو گرا کر وہاں گرل لگائی جائے گی،تجاوزات کے خاتمے کے بعد چڑیا گھر کےپاس سے گزرنے والے لوگ اپنی گاڑیوں سے بھی جانوروں کو دیکھ سکیں گے۔

    اس کے علاوہ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ قدیمی ایمپریس بلڈنگ کے اندر موجود دکانوں کیخلاف بھی آپریشن کل سے شروع ہوگا، تاریخی عمارت میں قائم 200دکانیں مسمار کرکے وہاں آرٹ گیلری قائم کی جائے گی، دکانداروں نے سامان کی منتقلی کا کام شروع کردیا ہے۔

  • کراچی ایمپریس مارکیٹ سے تجاوزات کا خاتمہ: 50 سال بعد تاریخی عمارت کی دھلائی

    کراچی ایمپریس مارکیٹ سے تجاوزات کا خاتمہ: 50 سال بعد تاریخی عمارت کی دھلائی

    کراچی: شہرِ قائد کے مصروف ترین علاقے صدر میں تجاوزات کے خاتمے کے بعد ایمپریس مارکیٹ کی تاریخی عمارت کو اسنارکل کی مدد سے پچاس سال بعد دھویا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایمپریس مارکیٹ میں دکانیں مسمار کیے جانے کے بعد محکمہ فائر بریگیڈ کے اسنارکل کے ذریعے تاریخی عمارت کی دھلائی کر کے برسوں کی گرد صاف کر دی گئی۔

    [bs-quote quote=”ایمپریس مارکیٹ کے اطراف سے ملبہ اٹھنے میں دس سے پندرہ دن لگیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”بشیر صدیقی” author_job=”ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سیل”][/bs-quote]

    ایمپریس مارکیٹ کے اطراف میں مسمار کی گئی دکانوں کے ملبے کو بھی ہیوی مشینری کے ذریعے اٹھانے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

    اینٹی اینکروچمنٹ کے ڈائریکٹر بشیر صدیقی نے کہا ہے کہ یہاں سے ملبہ اٹھانے میں دس سے پندرہ دن کا وقت لگے گا اس کے بعد لوگوں کو عمارت اپنی اصل شکل میں نظر آنے لگے گی۔

    مغل اور یورپی طرزِ تعمیر کی شاہ کار عمارت ایمپریس مارکیٹ شہر کے عین قلب میں واقع ہے، اس کی دھلائی کے ایم سی اور بلدیہ کی جانب سے کی گئی۔

    خیال رہے کہ اس عمارت کو قومی ورثے کا درجہ حاصل ہے، سپریم کورٹ کی طرف سے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں کہ اسے ایک ماڈل کے طور پر پیش کیا جائے جس کے بعد پہلے مرحلے پر اس کے اطراف سے نا جائز تجاوزات کا خاتمہ کیا گیا۔

    تجاوزات کے خاتمے کے بعد انتظامیہ کو عمارت کی صفائی ستھرائی اور تزئین و آرائش کا بھی خیال آیا، عمارت میں لگی گھڑیاں بھی تبدیل کی جائیں گی جو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہیں، عمارت کی ٹوٹی دیواروں کی بھی مرمت کی جائے گی۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: تجاوزات کے خلاف بڑا آپریشن مکمل، کراچی پولیس چیف کا دورۂ ایمپریس مارکیٹ


    یاد رہے کہ برطانوی راج میں 1884 اور 1889 کے درمیان اس عمارت کی تعمیر کوئین وکٹوریہ ایمپریس کے نام سے کی گئی، تعمیر کے بعد متعدد مرتبہ یہ تزئین و آرائش اور مرمت کے عمل سے گزری ہے، تاہم ایک طویل عرصے سے اس کی تزئین و آرائش اور مرمت نہ ہونے کی وجہ سے عمارت خاصی بری حالت میں تھی۔

    [bs-quote quote=”عمارت کو قومی ورثے کا درجہ حاصل ہے، سپریم کورٹ نے ماڈل کے طور پر پیش کرنے کا حکم دیا۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    عمارت پر سیاسی جماعتوں کے جھنڈے لگے ہوئے تھے اور مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے چاکنگ بھی کی گئی ہے۔ ایمپریس مارکیٹ کراچی کے علاقے صدر ٹاؤن میں واقع ہے، آج یہ شہرِ قائد کی سب مشہور اور مصروف مقامات میں سے ایک ہے۔

    اٹھارویں صدی میں بننے والی ایمپریس مارکیٹ کا حسن ناجائز تجاوزات کی بھرمار نے گہنا دیا تھا، تاہم اب اطراف کا علاقہ بھی تجاوزات سے صاف کر دیا گیا ہے، جس کے بعد مارکیٹ کو اصل حالت میں بحال کیا جائے گا۔

    ایمپریس مارکیٹ کے بارے میں ایک روایت ہے کہ جس جگہ اسے تعمیر کیا گیا، اسی جگہ پر 1857 کی جنگِ آزادی کے بعد کئی ہندوستانی ‘باغی سپاہیوں’ کو توپ سے اڑایا گیا تھا۔

  • کراچی: تجاوزات کے خلاف بڑا آپریشن مکمل، کراچی پولیس چیف کا دورۂ ایمپریس مارکیٹ

    کراچی: تجاوزات کے خلاف بڑا آپریشن مکمل، کراچی پولیس چیف کا دورۂ ایمپریس مارکیٹ

    کراچی: شہرِ قائد کے علاقے ایمپریس مارکیٹ میں تجاوزات کے خلاف بڑا آپریشن مکمل ہو گیا، جس کے دوران 1400 سے زائد غیر قانونی دکانوں اور پتھاروں پر بلڈوزر چلا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایمپریس مارکیٹ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن مکمل ہو گیا ہے، پرندہ مارکیٹ، چائے کی پتی اور خشک میوہ جات کی غیر قانونی مارکیٹیں مسمار کر دی گئیں۔

    [bs-quote quote=”روزگار چھنتا دیکھ کر کچھ دکان دار دل برداشتہ ہو گئے اور خود ہی دکانوں کو آگ لگا دی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    مئیر کراچی وسیم اختر نے کے ایم سی کی غلطی مان لی، کہتے ہیں سابقہ افسران نے لیز غلط دی، تاریخی مارکیٹ کو اصل حالت میں بحال کریں گے، پورے شہر میں قبضہ مافیا کے خلاف ایکشن لیں گے۔

    کام یاب آپریشن کے اختتام پر ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ نے ایمپریس مارکیٹ کا دورہ کیا، پولیس چیف نے تجاوزات آپریشن کے بعد کی صورتِ حال کا جائزہ لیا، کہا تجاوزات کے خلاف آپریشن سے شہر کا حلیہ تبدیل ہو گیا۔

    ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ میئر کراچی وسیم اختر، وزیرِ بلدیات سعید غنی اور کے ایم سی کا شکر گزار ہوں، تجاوزات ہٹانے میں مدد کرنے پر دکان داروں کا بھی شکر گزار ہوں۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: ایمپریس مارکیٹ میں تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن


    ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ شہر سے تجاوزات کا مکمل طور پر خاتمہ کرنا ہوگا، شہر کی خوب صورتی بگاڑنے کی بجائے سنوارنا ہے، جو دکانیں قانونی ہیں انھیں متبادل جگہ ملنی چاہیے۔

    دریں اثنا تجاوزات کے خلاف آپریشن پر تاجروں نے احتجاج کیا، روزگار چھنتا دیکھ کر کچھ دکان دار دل برداشتہ ہو گئے اور خود ہی دکانوں کو آگ لگا دی۔

    آپریشن کے دوران ٹن کی چادروں پر  بھی جھگڑا ہوا، مشتعل شخص نے پتھراؤ شروع کر دیا، تاہم عوام نے اسے پکڑ کر مارا پیٹا۔ لوہا چننے والے بھی متحرک نظر آئے، تاہم پولیس نے مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملبے سے لوہا نکالنے والوں کو موقع پر گرفتار کر لیا۔