Tag: ایم اشرف

  • ایم اشرف: ناقابل فراموش موسیقار

    ایم اشرف: ناقابل فراموش موسیقار

    آج سدا بہار فلمی گیتوں کے لیے سریلی دھنیں تخلیق کرنے والے ایم اشرف کی برسی منائی جارہی ہے۔ ‘تیرا سایہ جہاں بھی ہو سجنا پلکیں‌ بچھا دوں….ساری عمر بتا دوں۔ یہ مقبول ترین گیت آپ نے بھی سنا ہو گا، اس کی موسیقی ایم اشرف ہی نے ترتیب دی تھی۔

    پاکستانی موسیقار ایم اشرف 4 فروری 2007ء کو وفات پاگئے تھے۔ انھوں نے پاکستانی فلم انڈسٹری کے لیے کئی گیتوں کی موسیقی ترتیب دی جو آج بھی سماعتوں میں رس گھول رہے ہیں۔

    یکم فروری 1938ء کو پیدا ہونے والے ایم اشرف نے موسیقار اختر حسین سے فنِ موسیقی کی تربیت حاصل کی اور اپنی محنت اور لگن کے سبب فلم نگری تک پہنچے جہاں انھوں نے اپنے دور کے دیگر موسیقاروں کے درمیان اپنی جگہ بنائی۔ ایم اشرف مشہور موسیقار ماسٹر عنایت اور ماسٹر عبداللہ کے بھانجے تھے۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ وہ ایک فن کار گھرانے کے فرد تھے اور یہی وجہ ہے کہ انھیں شروع ہی سے ساز اور سُر کا شوق تھا اور اسی فنِ موسیقی کو اپنا کر فلم انڈسٹری میں‌ نام بنایا۔

    بطور میوزک ڈائریکٹر ایم اشرف نے شباب کیرانوی کی فلم سپیرن سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔ وہ چار دہائیوں سے زائد عرصے تک اردو اور پنجابی فلموں کے لیے دھنیں‌ تخلیق کرتے رہے۔ ایم اشرف نے اپنے کیریئر میں 400 سے زائد فلموں کی موسیقی ترتیب دی اور لگ بھگ 2800 فلمی گانے کمپوز کیے۔ ان کی بدولت متعدد گلوکار بھی فلم انڈسٹری میں‌ متعارف ہوئے جن میں ناہید اختر، نیرّہ نور، رجب علی اور دیگر شامل ہیں۔ ایم اشرف 1960ء سے 70ء تک دو عشرے انڈسٹری میں مصروف رہے۔

    یہ دنیا رہے نہ رہے میرے ہمدم، ہمارے دل سے مت کھیلو کھلونا ٹوٹ جائے گا، جیسے کئی گیتوں کو ان کی موسیقی نے لازوال بنا دیا اور وہ بہت مقبول ہوئے۔ پاکستان کے اس باصلاحیت موسیقار کو کئی ایوارڈز سے نوازا گیا۔ ملکۂ ترنّم نور جہاں اور مہدی حسن سے لے کر طاہرہ سیّد، رجب علی، اخلاق احمد، نیّرہ نور اور کئی نام ور گلوکاروں نے ان کی مرتب کردہ دھنوں میں گیت گائے۔ ایم اشرف نے مجموعی طور پر 13 فلموں کے لیے بہترین موسیقار کا نگار ایوارڈ اپنے نام کیا جو ایک ریکارڈ ہے۔

  • یومِ وفات: سریلی اور سدا بہار دھنیں ایم اشرف کی یاد دلاتی رہیں گی

    یومِ وفات: سریلی اور سدا بہار دھنیں ایم اشرف کی یاد دلاتی رہیں گی

    سریلی دھنوں اور سدا بہار موسیقی کے خالق، ایم اشرف کی آج برسی منائی جارہی ہے۔ انھوں نے 4 فروری 2007ء کو یہ دنیا ہمیشہ کے لیے چھوڑ دی تھی۔ پاکستان فلم انڈسٹری سے وابستہ ہونے کے بعد انھوں نے کئی نغمات کی موسیقی ترتیب دی جو بہت مقبول ہوئے اور آج بھی سماعتوں میں رس گھول رہے ہیں۔

    یہ گیت تو آپ نے ضرور سنا ہوگا، تیرا سایہ جہاں بھی ہو سجنا پلکیں‌ بچھا دوں، ساری عمر بِتا دوں۔ ایم اشرف ہی اس خوب صورت گیت کے موسیقار تھے۔

    یکم فروری 1938ء کو پیدا ہونے والے ایم اشرف نے موسیقار اختر حسین سے فنِ موسیقی کی تربیت حاصل کی اور اپنی محنت اور لگن کے سبب فلم نگری تک پہنچے جہاں انھوں نے اپنے دور کے دیگر موسیقاروں کے درمیان اپنی جگہ بنائی۔ وہ مشہور فن کار ماسٹر عنایت اور ماسٹر عبداللہ کے بھانجے تھے۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ وہ ایک فن کار گھرانے کے فرد تھے اور یہی وجہ ہے کہ انھیں شروع ہی سے ساز اور سُر کا شوق تھا اور بڑے ہوئے تو فنِ موسیقی ہی کو اپنا کر نام و مقام پیدا کیا۔

    بطور میوزک ڈائریکٹر انھوں نے شباب کیرانوی کی فلم سپیرن سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔ وہ چار دہائیوں سے زائد عرصے تک اردو اور پنجابی فلموں کے لیے دھنیں‌ تخلیق کرتے رہے۔ ایم اشرف نے اپنے کیریئر میں 400 سے زائد فلموں کی موسیقی ترتیب دی اور لگ بھگ 2800 فلمی گانے کمپوز کیے۔ ان کی بدولت متعدد گلوکار بھی فلم انڈسٹری میں‌ متعارف ہوئے جن میں ناہید اختر، نیرّہ نور، رجب علی اور دیگر شامل ہیں۔ ایم اشرف 1960ء سے 70ء تک دو عشرے انڈسٹری میں مصروف رہے۔

    پاکستان کے اس مشہور موسیقار کو کئی ایوارڈز سے نوازا گیا تھا۔ یہ دنیا رہے نہ رہے میرے ہمدم، ہمارے دل سے مت کھیلو جیسے کئی گیتوں کو ان کی موسیقی نے مقبولِ عام بنایا اور فلمیں‌ بھی اپنے گانوں کی وجہ سے سپر ہٹ ثابت ہوئیں۔ آج بھی ان کے گیتوں کو نہایت ذوق و شوق سے سنا جاتا ہے۔

    ملکۂ ترنّم نور جہاں اور مہدی حسن سے لے کر طاہرہ سیّد، رجب علی، اخلاق احمد، نیّرہ نور اور کئی نام ور گلوکاروں نے ان کی مرتب کردہ دھنوں میں گیت گائے۔ ایم اشرف نے مجموعی طور پر 13 فلموں کے لیے بہترین موسیقار کا نگار ایوارڈ اپنے نام کیا جو ایک ریکارڈ ہے۔