Tag: ایم ایل اے

  • ’گو کورونا گو‘ بھارتی رکن اسمبلی نے کورونا کے ساتھ احتیاطی تدابیر کا جلوس بھی نکال دیا

    ’گو کورونا گو‘ بھارتی رکن اسمبلی نے کورونا کے ساتھ احتیاطی تدابیر کا جلوس بھی نکال دیا

    نئی دہلی: دنیا بھر میں کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے مختلف ویکسینز اور دواؤں پر کام کیا جارہا ہے تاہم بھارت میں حکومتی ارکان کرونا وائرس کے خلاف مشعل مارچ کر کے نعرے لگا رہے ہیں۔

    بھارت میں گزشتہ شب وزیر اعظم نریند مودی کی اپیل پر کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں اظہار یکجہتی کے طور پر 9 بجے 9 منٹ تک موم بتیاں روشن کی گئیں۔

    اس موقع پر ملک بھر میں لوگوں نے اپنے گھروں میں، گھروں کے باہر اور کھڑکیوں اور بالکونیوں میں شمعیں روشن کیں۔

    ایسے میں حکومتی پارٹی کے رکن اسمبلی راجہ سنگھ ایک قدم آگے بڑھ گئے، وہ اپنے سپورٹرز کے ساتھ مشعلیں اٹھائے باہر نکل آئے اور اس دوران کرونا وائرس کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے گلیوں میں گشت کیا۔

    راجہ سنگھ اور ان کے حمایتی گو بیک چائنیز وائرس (واپس جاؤ چینی وائرس) کے نعرے لگاتے رہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لوگوں نے ایم ایل اے کی جہالت پر افسوس کا اظہار کیا جبکہ کئی افراد نے ان کا مذاق بھی اڑایا۔

    ایک صارف کا کہنا تھا کہ کیا یہ واقعی اتنے ہی جاہل ہیں؟

    اس سے قبل بھی ممبئی کے ایک کونسلر کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ پوجا پاٹھ کرتے ہوئے گو کرونا گو کے نعرے لگا رہے تھے۔

    خیال رہے کہ بھارت میں اب تک کرونا وائرس سے 4 ہزار 314 افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ وائرس سے 118 افراد کی ہلاکت ہوچکی ہے۔

  • ڈاکٹر کی غیر موجودگی، بھارتی رکن اسمبلی مریضہ کی سرجری پر مجبور

    ڈاکٹر کی غیر موجودگی، بھارتی رکن اسمبلی مریضہ کی سرجری پر مجبور

    ویسے تو سیاستدانوں کا وعدہ ہوتا ہے کہ وہ خود کو منتخب کرنے والی عوام کے ہر دکھ درد کا مداوا کریں گے، اور انہیں ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کریں گے، تاہم اقتدار میں آتے ہی سیاستدان اپنے وعدے بھول بھال کر دونوں ہاتھوں سے پیسہ کمانے کے مشن میں مصروف ہوجاتے ہیں۔

    البتہ اس کی ایک بہترین مثال بھارتی ریاست میزو رام میں نظر آئی جب ڈاکٹر کی عدم موجودگی میں ایک رکن اسمبلی نے آپریشن کے آلات سنبھال لیے اور جاں بہ لب مریضہ کو بچانے کے لیے ان کا آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا۔

    یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک 35 سالہ خاتون پیٹ کے شدید درد کے باعث اسپتال لائی گئیں۔ ان کی فوری طور پر سرجری کی جانی ضروری تھی لیکن اسپتال کا واحد سرجن ایک ٹریننگ پروگرام کے سلسلے میں شہر سے باہر تھا۔

    مزید پڑھیں: مودی کی حاملہ خواتین کے مفت علاج کی ہدایت

    تب ریاستی اسمبلی کے رکن ڈاکٹر کے بیچوا اس صورتحال میں آگے آئے اور انہوں نے خود مریضہ کی سرجری کر ڈالی۔

    مذکورہ رکن اسمبلی خود بھی ڈاکٹر تھے اور اپنی پریکٹس کے دوران متعدد سرجریاں انجام دے چکے تھے، تاہم اس بات کو لگ بھگ 20 سال کا عرصہ گزر چکا تھا اور اب ایک طویل عرصے سے وہ سیاست کی راہ پر خار کے کھلاڑی تھے۔

    mla-2

    نیک نیتی اور خلوص دل سے کی گئی ان کی سرجری کامیاب رہی اور مریضہ اپنی تکلیف سے نجات کے بعد اب روبصحت ہے۔ ڈاکٹر بیچوا ہر دوسرے دن خود مریضہ کی حالت دریافت کرنے جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اگر بروقت خاتون کی سرجری نہ کی جاتی تو وہ موت کے منہ میں جاسکتی تھیں۔ مریضہ اور ان کے اہلخانہ ان کے اس نیک عمل کے لیے ان کے بے حد شکر گزار ہیں۔

    دوسری جانب وہ اس بات کا بھی اعتراف کرتے ہیں کہ مذکورہ سرجن کے رخصت پر جانے سے قبل انہیں وہاں متبادل سرجن کا انتظام کرنا چاہیئے تھا، تاہم اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ دیگر کئی ریاستوں کی طرح یہاں بھی ڈاکٹرز کی شدید کمی ہے۔