Tag: ایم ایم اے

  • ایم ایم اے کا وزیراعظم کے لئے شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کا عندیہ

    ایم ایم اے کا وزیراعظم کے لئے شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کا عندیہ

    لاہور : پیپلزپارٹی کے بعد ایم ایم اے نے بھی وزیراعظم کے لئے شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کا عندیہ دے دیا، ایم ایم اے کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے اے پی سی کے فیصلوں سے روگردانی کی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ اپوزیشن کے اتحاد میں پھوٹ پڑگئی، پیپلزپارٹی کےبعد ایم ایم اے بھی ن لیگ سے منحرف ہوگئی، ایم ایم اے نے وزیراعظم کے لئے نامزد امیدوار شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    ایم ایم اے کا مؤقف ہے کہ ن لیگ نے اے پی سی کے فیصلوں سے روگردانی کی۔

    ایم ایم اے کے رہنما لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے ووٹ کے لئے جماعت اسلامی پابند نہیں، اپوزیشن کو واضح اور دو ٹوک ترجیحات طے کرنا ہوں گی۔


    مزید پڑھیں : شہباز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کے لیے ووٹ نہیں دیں گے، چوہدری منظور


    گزشتہ روز پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا بیان سامنے آیا تھا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ سے وزیراعظم کا امیدوار تبدیل کرنے کا مطالبہ کریں گے، شہبازشریف کو ووٹ نہیں دیں گے۔

    قومی اسمبلی میں اسپیکر کے انتخاب کے دوران بھی دیکھا گیا کہ پیپلز پارٹی نے احتجاج کے دوران مسلم لیگ نواز کا ساتھ نہیں دیا تھا۔

    پیپلزپارٹی رہنماچوہدری منظورنے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیپلزپارٹی کی مرضی کا امیدوار نہ آیا تو ہوسکتا ہے، ووٹنگ میں حصہ ہی نہ لیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم شہبازشریف کوووٹ نہیں دیں گے، زرداری صاحب رائیونڈ گئے تو شہبازشریف سے نہیں ملے۔

    دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) اپنے فیصلے پر ڈٹ گئی ہے اور کہا کہ شہباز شریف ہی اپوزیشن کی طرف سے وزارتِ عظمیٰ کے لیے امیدوار ہوں گے۔

    مسلم لیگ (ن) نے فیصلہ کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کو قائل کرنے کی آخری وقت تک کوشش کی جائے گی کہ وہ وزارتِ عظمیٰ کے لیے شہباز شریف کی حمایت کرے،  اگر پی پی نے ساتھ نہ دیا تو بھی عمران خان کے لیے میدان خالی نہیں چھوڑا جائے گا۔

    خیال رہے وزیر اعظم کا انتخاب کل سہ پہر ساڑھے 3بجے ہوگا،عمران خان اور شہباز شریف کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ہیں۔

  • پیپلز پارٹی اور ایم ایم اے رہنماؤں کی ملاقات: پی پی کا اسمبلی میں بیٹھنے کا فیصلہ

    پیپلز پارٹی اور ایم ایم اے رہنماؤں کی ملاقات: پی پی کا اسمبلی میں بیٹھنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد اور متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں کے درمیان اہم ترین ملاقات میں پی پی نے اسمبلی میں بیٹھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے دارلحکومت میں ہونے والی اہم ترین ملاقات میں دونوں جماعتوں نے الیکشن کمیشن سے استعفے کا مطالبہ کر دیا۔

    پی پی وفد اور ایم ایم اے رہنماؤں کی ملاقات میں انتخابی صورتِ حال سے متعلق اہم مشاورت کی گئی، ملاقات کے بعد پی پی وفد نے میڈیا سے گفتگو کی۔

    پیپلز پارٹی کے وفد کے سربراہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ انھوں نے اسمبلی میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے، مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن مستعفی ہو۔

    ملاقات میں الیکشن میں شکست کا معاملہ پارلیمنٹ کے فلور پر اٹھانے پر زور دیا گیا، تاہم مولانا فضل الرحمان کی طرف سے کہا گیا کہ اس سلسلے میں حتمی فیصلہ کل آل پارٹیز کانفرنس میں کریں گے۔

    یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اپنی آواز قومی اسمبلی میں اٹھانا ہوگی۔ پی پی وفد میں خورشید شاہ، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان، نوید قمر اور قمر زمان کائرہ شامل تھے۔

    فضل الرحمان


    دوسری طرف ایم ایم اے رہنما فضل الرحمان نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بھی انتخابات کو دھاندلی قرار دیا ہے، ہم اس الیکشن کو تسلیم نہیں کرتے، یہ دھاندلی زدہ ہیں۔

    پنجاب میں حکومت سازی کے لیے جوڑ توڑ جاری، شہباز شریف کی پیپلز پارٹی رہنما سے ملاقات

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ وہ کوشش کریں گے کہ جمہوری جماعتیں موجودہ صورتِ حال میں بھرپور کردار ادا کریں، ہم عوام کے حق کی جنگ لڑیں گے۔

    واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن بھی اس بات پر متفق ہو گئی ہیں کہ پارلیمان میں بیٹھ کر مضبوط حزبِ اختلاف کا کردار ادا کیا جائے، دونوں نے الیکشن کمشنر سے فی الفور مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملک میں بے حیائی کے کلچر کو فروغ دیا جارہا ہے، مولانا فضل الرحمان

    ملک میں بے حیائی کے کلچر کو فروغ دیا جارہا ہے، مولانا فضل الرحمان

    ڈی آئی خان: متحدہ مجلس عمل کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں بے حیائی کے کلچر کو فروغ دیا جارہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی آئی خان میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ختم نبوت کے تحفظ کے علمبردار ہم ہی ہیں، حکومت کرنے والی قوتیں ہمارے نظریے کو نظر انداز کرتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کا چور پکڑا جاچکا ہے، ختم نبوت کا چور جب پکڑا گیا تو خاموشی اختیار کرلی گئی، تہذٰیب پر حملہ کرکے قوم کو بیرونی قوتوں کا غلام بنایا جارہا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عوام نے ووٹ کی پرچی سے یہ جنگ جیتنی ہے، ایم ایم اے کا مقابلہ مذہب کی مداخلت کو ختم کرنے والوں کے خلاف ہے، اگر تحریک انصاف کی حکومت آئی تو ملک میں اسلام نہیں رہے گا۔

    انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل میں اتحاد ہے جبکہ دیگر جماعتوں میں ٹکٹوں کی تقسیم پر مسئلہ بنا، مینڈیٹ ملنے کے بعد اتحاد کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پوری قوم پر بڑی ذمہ داری عائد ہوگئی ہے کہ انہوں نے انتخابات میں مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے، ایم ایم اے کا کوئی امیدوار کرپٹ نہیں ہے بلکہ ہمارے امیدوار دیانت دار اور امانت دار ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے حکومت میں آئی تو ملک سے کرپشن ختم ہوجائے گی، مخصوص طبقہ ملک کے اسلامی تشخص کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کہیں کھمبے، کہیں ٹرانسفارمر کے عوض ووٹ کے سودے جاری ہیں، مولانا فضل الرحمان

    کہیں کھمبے، کہیں ٹرانسفارمر کے عوض ووٹ کے سودے جاری ہیں، مولانا فضل الرحمان

    کراچی: متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ووٹ انتہائی اہمیت کا حامل اور قیمتی چیز ہے لیکن کہیں کھمبے اور کہیں ٹرانسفارمر کے عوض ووٹ کے سودے جاری ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی میں ایم ایم اے کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے ووٹ کو وہ مقام نہیں مل سکا جو آئین دیتا ہے۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا ’پانچ برسوں میں کسی کو انصاف یاد نہیں آیا، اب اچانک انصاف کیوں یاد آ گیا ہے، ہم انصاف کے خلاف نہیں لیکن وقت کا بھی کچھ خیال رکھنا چاہیے۔‘

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ماضی میں ووٹ بندوق، توپ اور گولی کے ذریعے حاصل کیا جاتا تھا، اب ان کی جگہ ووٹ کی پرچی نے لے لی ہے۔

    مستونگ، بنوں اور پشاور کے سانحات پر قوم افسردہ ہے، سراج الحق


    انھوں نے کہا ’روشن خیال قوتیں مذہب کے نام پر ملک پر قبضہ کرنا چاہتی ہیں، عوام 25 جولائی کو ووٹ کی مدد سے سیکولر قوتوں کو شکست دیں۔‘

    ایم ایم اے کے صدر کا کہنا تھا کہ 70 برس سے ملک پر استحصالی نظام مسلط ہے لیکن ہم نے جمہوری ماحول میں قوم کے سامنے اپنا نظریہ پیش کرنا ہے۔


     خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مستونگ، بنوں اور پشاور کے سانحات پر قوم افسردہ ہے، سراج الحق

    مستونگ، بنوں اور پشاور کے سانحات پر قوم افسردہ ہے، سراج الحق

    کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ مستونگ، بنوں اور پشاور کے سانحات پر قوم افسردہ ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی میں متحدہ مجلس عمل کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سراج الحق نے کہا ’آمریت نے پاکستان کو نقصان پہنچایا، سازشیں کرنے والوں نے پاکستان کو تقسیم کیا۔‘

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ملک میں انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں، بر وقت انتخابات نگراں حکومتوں اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، ماضی کی غلطیوں کو بار بار نہیں دہرانا چاہیے۔

    سراج الحق نے کہا کہ ملک سے طبقاتی اور استحصالی نظام معیشت کا خاتمہ چاہتے ہیں، حکومت میں آئے تو تعلیم پر سب سے زیادہ خرچ کیا جائے گا، غریبوں کے بچوں کے تعلیمی اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔

    انھوں نے کہا ’ہماری حکومت آئی تو سرکاری اسپتالوں میں غریبوں کا مفت علاج ہوگا، بہترین تعلیم اور صحت کی سہولتیں فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، امیر اور غریب کے بچوں کے لیے یکساں تعلیمی نظام لانا چاہتے ہیں۔‘

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو روزگار ملنے تک بے روزگاری الاؤنس دیا جائے گا، بزرگوں کو گزارا الاؤنس دیں گے، فلاحی ریاست کا قیام ایم ایم اے کا منشور ہے۔

    سراج رئیسانی سپرد خاک، آرمی چیف کی نمازِ جنازہ میں شرکت، زخمیوں کی عیادت


    سراج الحق نے کہا ’ایم ایم اے ظلم کے نظام کے خلاف بغاوت کا اعلان کرتی ہے، موجودہ نظام میں امیر کے کتے مکھن اور پلاؤ کھاتے ہیں جب کہ غریب کے بچے کچرے کے ڈھیر میں رزق تلاش کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی سالانہ اربوں کا زرِ مبادلہ ملک بھجواتے ہیں، ایم ایم اے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔


     خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایم ایم اے حکومت میں آئی تو ملک سے کرپشن ختم ہوجائے گی، مولانا فضل الرحمان

    ایم ایم اے حکومت میں آئی تو ملک سے کرپشن ختم ہوجائے گی، مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد : متحدہ جلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایم ایم اے حکومت میں آئی تو ملک سے کرپشن ختم ہوجائے گی، مخصوص طبقہ ملک کے اسلامی تشخص کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے کوئی آف شور کمپنی نہیں بنائی اور نہ ہی کسی این آر او میں ہمارا نام آیا، اگر ہماری حکومت آئی تو پاکستان سے کرپشن کا خاتمہ کردیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اس الیکشن میں ہمارا مقابلہ ان طاقتوں سے ہے جو پاکستان کا مذہبی تشخص ختم کرنا چاہتے ہیں، ایک مخصوص طبقہ ملک کے اسلامی تشخص کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، نظریہ پاکستان سےمتصادم نظریات قوتوں کےعزائم ناکام بنائیں گے۔

    مولانا فضل الرحمان نے چیئرمین پی ٹی آئی پر ان کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں نے نئی نسل کی اخلاقیات کو تباہ کیا،۔

    مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمان نے نگراں حکومت سے شفاف انتخابات کا مطالبہ کردیا

    ملک پرقرض چڑھانے والے کس منہ سے ہم پر تنقید کرتے ہیں، صرف صوبہ خیبرپختونخوا پر ساڑھے تین سو ارب کا قرضہ ہے،300ڈیموں کا نعرہ لگانے والوں نے اپنے صوبے میں ایک ڈیم تک نہیں بنایا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • اُن کے دعووں، اُن کے وعدوں‌ پر ایک نظر: بڑی سیاسی جماعتوں‌ کے منشور کا تقابلی جائزہ

    اُن کے دعووں، اُن کے وعدوں‌ پر ایک نظر: بڑی سیاسی جماعتوں‌ کے منشور کا تقابلی جائزہ

    جوں جوں‌ الیکشن قریب آرہے ہیں، سیاسی درجہ حرارت بڑھتا جارہا ہے. جلسے جلسوں کی لہر ہے، گلی گلی جھنڈے اور بینرز لہرا رہے ہیں. 

    الیکشن کی مناسبت سے سیاسی جماعتیں اپنے منشور بھی پیش کر رہی ہیں، جن میں‌ کہیں‌ پرانے وعدے دہرائے گئے ہیں، کہیں‌ نئے دعوے کیے گئے ہیں.

    اس ضمن میں ایم ایم اے نے پہل کی، دیگر جماعتوں سے پہلے اپنا منشور پیش کیا. بعد میں‌ پیپلزرٹی اور ن لیگ، آخر میں‌ پی ٹی آئی نے منشور عوام کے سامنے رکھا.

    اس تحریر میں‌ چار بڑی سیاسی جماعتوں کے منشور کا تقابلی جائزہ لیا گیا۔

    ایم ایم اے کے بارہ نکات

    دینی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل نے 5 جون کو اپنے 12 نکاتی منشور کا اعلان کیا۔

    منشور میں نظام مصطفیٰ کے نفاذ، بااختیار و آزاد عدلیہ کا قیام، اختیارات کی نچلی سطح پر تقسیم، نئے ڈیمز کی تعمیر، بجلی کے مؤثر نظام کی تشکیل، بھارت کی آبی جارحیت کا مؤثر تدارک، سی پیک میں مقامی آبادی کے روزگار اور انفرااسٹرکچر کی تعمیر کا احاطہ کیا گیا۔

    منشور میں ملک میں باوقار اور آزاد خارجہ پالیسی تشکیل دینے، تمام ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات کے قیام، ٹیکسز کے خاتمے، استحصال اورعدم مساوات کے خاتمے اور اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ یقینی بنانے کا اعلان کیا گیا۔

    پیپلزپارٹی کے 76 صفحات پر پھیلے پروگرام

    پیپلزپارٹی نے 28 جون کو اپنا منشور پیش کیا، جو 76 صفحات پر مشتمل تھا۔

    معاشی انصاف، غربت میں کمی، تعلیم اور بنیادی صحت، معذور افراد کو معاشرے کا حصہ بنانا، زرعی اصلاحات، خواتین کی خود مختاری اور نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار کی فراہمی پیپلزپارٹی کے منشور کے بنیادی اجزا ہیں۔

    اس منشور میں ماں، بچے کی صحت کا پروگرام، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، پاورٹی ریڈکشن پروگرام، بھوک مٹاؤ پرگرام، آب پاشی نظام بہتر بنانے کا پروگرام، زرعی اصلاحات کا پروگرام، پیپلز فوڈ کارڈ، فیملی ہیلتھ سروس شامل ہیں۔

    ن لیگ اور پنجاب ماڈل

    مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے 5 جولائی کو منشور پیش کیا.

    یہ منشورہ تعلیم یافتہ اور ہنرمند طبقے کوروزگار کی فراہمی کے لیے سرمایہ کاری کے فروغ، صنعتوں کے قیام، زرعی اجناس کی پراسیسنگ کے لیے انڈسٹریل کمپلیکس کی تعمیر، دیامر بھاشا ڈیم کے بڑے توانائی منصوبے کو مکمل کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔

    اس منشور میں صنعتی انقلاب، دنیا کے جدید ترین ٹرانسپورٹ سسٹم، پنجاب اسپیڈ کو پاکستان اسپیڈ اور محصولات کے نظام کو کرپشن فری بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے منسلک کرنا، محروم طبقے کو پاؤں پر کھڑا کرنا، پنجاب میں شعبہ صحت میں کی گئی اصلاحات کا ملک بھرمیں نافذ، ہر اسکول میں ٹیکنیکل ووکیشنل ٹریننگ سینٹر بنانے کا اعلان کیا گیا.

    پی ٹی آئی کی کروڑوں ملازمتیں، لاکھوں گھر

    پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے 9 جولائی کو آیندہ انتخابات کے لیے منشور پیش کیا.

    یہ منشور پولیس کوغیر سیاسی بنانے، اداروں کو مضبوط کرنے، عوام پر سرمایہ کاری، نوکریوں کی فراہمی، تعلیم، گھر، صحت کے شعبوں پر مرکوز ہے.

    اس منشور میں‌ ایک کروڑ ملازمتیں دینے، 50 لاکھ مکانات کی تعمیر، سی پیک سے گیم چینجنگ نتائج حاصل کرنا، غربت کے خاتمے کے لئے سیاحت کے فروغ، ایف بی آر میں اصلاحات، ملکی برآمدات میں اضافہ، کرپشن کا خاتمہ، پانی کو ری سائیکل کرنا، صحت اور تعلیم کے نظام کی بہتری، جنوبی پنجاب کا صوبہ اور کڑے ا حتساب کا احاطہ کیا گیا.

    حرف آخر

     بہ ظاہر چاروں بڑی جماعتوں کے منشور میں کئی دعوے اور وعدے نظر آتے ہیں، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے منشور کے پیچھے ان کا ماضی میں اقتدار میں رہنے کا وسیع تجربہ ہے۔

    پی ٹی آئی نئے وعدے اور ارادوں کے ساتھ میدان میں ہے، گو ایم ایم اے کے ہاں دینی رنگ نمایاں ہے، مگر توازن نظر آتا ہے۔

    چاروں جماعتوں کے منشور متوازن اور متاثر کن ہیں، مگر یوں لگتا ہے کہ عوام اس بار بھی منشور کے بجائے قائدین کی مقبولیت، امیدوار کی اثرپذیری، ووٹرز کی ماضی کی وابستگی اور نیب کیسز میں ہونے والی گرفتاریوں کی بنیاد پر ووٹ ڈالیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • مولانا فضل الرحمان نے نگراں حکومت سے شفاف انتخابات کا مطالبہ کردیا

    مولانا فضل الرحمان نے نگراں حکومت سے شفاف انتخابات کا مطالبہ کردیا

    لاہور: ایم ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نگراں حکومت شفاف انتخابات کی ذمے داری ہر صورت پوری کرے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ ضروری ہے کہ انتخابات شفاف اورغیرجانب دارانہ ہوں.

    مولانا نے مزید کہا کہ انتخابات کا بروقت انعقاد آئین کا تقاضا ہے، اس ضمن میں حکومت اپنی ذمے داری نبھائے.

    جمعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ایم ایم اے کے متفقہ امیدواروں کی لسٹ آج جاری کی جارہی ہے، ملک کے تمام حصوں اورعلاقوں کا احاطہ کیا جارہا ہے.

    مولانا فضل الرحمان کا مطالبہ کیا کہ سیاسی جماعتیں ضابطہ اخلاق کی پابندی کریں، ایم ایم اے بھی ایسا ہی کرے گی، متفقہ امیدواروں کی فہرست تیارکرلی، جو آج جاری کی جائے گی.

    واضح رہے کہ اس بار مذہبی جماعتیں متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فورم سے کتاب کے نشان پر الیکشن لڑ رہی ہیں. اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ہیں.

    جماعت اسلامی بھی اس اتحاد کا حصہ ہے. ایم ایم کی بحالی کے بعد جماعت اسلامی پی ٹی آئی کی کے پی حکومت سے الگ ہوگئی تھی.


    فضل الرحمان کو مولانا کہنا مولانا کی توہین سمجھتا ہوں، عمران خان


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پرانے گھوڑے نہیں چلیں گے، مسائل کے حل کا واحد راستہ انقلاب ہے: سراج الحق

    پرانے گھوڑے نہیں چلیں گے، مسائل کے حل کا واحد راستہ انقلاب ہے: سراج الحق

    شیخوپورہ: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آج پھر وہی پرانے گھوڑے چاروں طرف نظرآرہے ہیں.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے شیخوپورہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ اب ان پرانے گھوڑوں کی سیاست نہیں چلے گی.

    امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ قوم اپنے لئے شیردل اوردیانت دارقیادت کا انتخاب کرے.

    سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صرف دو فی صد تعلیم پرخرچ کیا جاتا ہے، آج کشمیر میں بستیاں ویران اور قبرستان آباد ہو رہے ہیں، ہماری حکومتوں نے کشمیرکی آزادی کے لئے کچھ نہیں کیا.

    ان کا کہنا تھا کہ مسائل کے حل کا واحد راستہ انقلاب ہے، ہم ایک پُرامن انقلاب لانا چاہتے ہیں.

    سراج الحق نے مزید کہا کہ ملک پر 70 برس سے لینڈ مافیا اور کرپٹ حکم ران مسلط ہیں، میں دو بار سینئر وزیررہا، آج تک ذاتی مکان اور گاڑی نہیں خرید سکا.

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کے دل اورذہنوں میں مغل بادشاہوں والی سوچ ہے، جسے تبدیل ہونا ہوگا.

    یاد رہے کہ جماعت اسلامی اس بار مذہبی جماعت کے اتحاد متحدہ مجلس عمل (ایم اے اے) کے پلیٹ فارم سے کتاب کے نشان پر الیکشن لڑے گی۔


    قوم کرپشن فری اورخوش حال پاکستان کے لئےایم ایم اے پراعتماد کرے: سراج الحق


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • قوم کرپشن فری اورخوش حال پاکستان کے لئےایم ایم اے پراعتماد کرے: سراج الحق

    قوم کرپشن فری اورخوش حال پاکستان کے لئےایم ایم اے پراعتماد کرے: سراج الحق

    لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ایم ایم اے میں شامل جماعتوں کے قائدین کرپشن سے پاک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر سراج الحق نے دعویٰ کیا ہے کہ بڑھتی بدعنوانی کے اس دورا میں ایم ایم اے کرپشن سے پاک ہے۔

    [bs-quote quote=”توانائی بحران کم کرنے کے لیے مزید ڈیموں کی ضرورت ہے، کالا باغ ڈیم متنازع بن گیا ہے, البتہ اس کے متبادل ڈیم موجود ہیں” style=”style-2″ align=”left” author_name=”سراج الحق”][/bs-quote]

    ان کا کہنا تھا کہ قوم کرپشن فری اورخوش حال پاکستان کے لئے ایم ایم اے پراعتماد کرے، یہ اتحاد ان کی امیدوں پر پورا اترے گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ توانائی بحران کم کرنے کے لیے مزید ڈیموں کی ضرورت ہے، کالا باغ ڈیم متنازع بن گیا ہے, البتہ اس کے متبادل ڈیم موجود ہیں۔

    امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ متبادل ڈیموں کو ترجیح دے، ان پر کام کیا جائے، تاکہ یہ مسئلہ حل ہو۔

    یاد رہے کہ جماعت اسلامی اس بار مذہبی جماعت کے اتحاد متحدہ مجلس عمل (ایم اے اے) کے پلیٹ فارم سے کتاب کے نشان پر الیکشن لڑے گی۔

    جماعت اسلامی خیبرپختون خواہ میں تحریک انصاف کی اتحادی تھی، مگر سینیٹ انتخابات کے بعد دونوں جماعتوں کی راہیں جدا ہوگئیں اور جماعت اسلامی ایم ایم کا حصہ بن گئی۔


    سیکولر اور لبرل لابی آئین کو سیکولر بنانے کی سازش کررہی ہے: سراج الحق


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔