Tag: ایم ایم عالم

  • سرپہ باندھے کفن آگے بڑھے صف شکن

    سرپہ باندھے کفن آگے بڑھے صف شکن

    قوموں اورملکوں کی تاریخ میں کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جو عام ایام کے برعکس بڑی قربانی مانگتے ہیں، یہ دن اپنی مٹی کے فرزندوں سے وطن کی حفاظت کے لئے تن من دھن کی قربانی کا تقاضا کرتے ہیں، ماؤں سے ان کے جگر گوشے اور بوڑھے باپوں سے ان کی زندگی کا آخری سہارا قربان کرنے کامطالبہ کرتے ہیں۔

    قربانی کی لازوال داستانیں رقم ہوتی ہیں، سروں پر کفن باندھ کر سرفروشان وطن رزم گاہ حق و باطل کا رخ کرتے ہیں ،آزادی کو اپنی جان و مال پر ترجیح دے کر دیوانہ وار لڑتے ہیں، کچھ جام شہادت نوش کر کے امر ہو جاتے ہیں اور کچھ غازی بن کر سرخرو ہوتے ہیں۔ تب جا کر کہیں وطن اپنی آزادی، وقار اور علیحدہ تشخص برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

    ایسا ہی ایک دن وطن عزیز پاکستان پر بھی آیا تھا جب بھارت نے پانچ اور چھ ستمبر 1965ء کی درمیانی شب پاکستان پر شب خون مارا تھا، بھارتی جرنیلوں کا خیال تھا کہ وہ راتوں رات پاکستان کے اہم علاقوں پر قبضہ کر لیں گے اور ناشتہ لاہور جیم خانہ میں کریں گے لیکن انہیں پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور پاکستانی قوم کے جذبے کا درست اندازہ نہیں تھا ۔ افواج پاکستان اور عوام نے مل کر دیوانہ وار دشمن کا مقابلہ کیا اورسروں پر کفن باندھ کر دشمن کے مد مقابل ڈٹ گئے، جسموں سے بارود باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے۔

    وہ جنگ جو بھارتی فوج ایک رات میں ختم کرنے کے ارادے رکھتی تھی تئیس ستمبر یعنی سترہ روز تک جاری رہی اور اس جنگ میں بھارت کو چھ سو سے زائد ٹینکوں اور ساٹھ طیاروں اور دیگر فوجی سازو سامان سمیت بے پناہ جانی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کے سب سے بڑی لڑائی اسی جنگ میں لڑی گئی جس میں میجر عزیز بھٹی شہید کانام سنہرے حروف سے لکھ جائے گا تو دوسری جانب فضائی معرکے میں دنیا کا کوئی ملک محمد محمود عالم جیسا شاہین پید انہیں کرسکا جس نے ایک منٹ کے قلیل عرصے میں بھارت کے پانچ جہاز مار گرائے اور ان میں سے بھی چار پہلے تیس سیکنڈ کے قلیل عرصے میں گرائے گئے ۔ آج تک دنیا کا کوئی ہوا باز اس ریکارڈ کو نہیں توڑ سکا۔

    جب بھارت اس جنگ میں اپنے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکا اور اپنے بیشتر علاقے پاکستان کے ہاتھوں گنوا بیٹھا تو جارح اپنی جان چھڑانے کے لئے اقوام ِ متحدہ میں پہنچ گیا اور جنگ بندی کی اپیل کی، اقوام ِ متحدہ کی مداخلت پر پاکستان عالمی قوانین کا احترام کرتے ہوئے اپنی افواج کو واپس چھ ستمبر 1965 والی پوزیشن پر لے آیا۔

    اس جنگ میں جہاں پاک فوج نے لازاوال قربانیاں دے کر دفاع ِ وطن کو ناقابل ِ تسخیر بنایا وہیں عوام بھی اپنی افواج کے شانہ بشانہ جنگ میں شامل تھی اور عام لوگوں نے اسپتالوں میں اور فوج کے لئے سپلائی جمع کرنے کے لئے رضا کارانہ طور پر اپنی خدمات انجام دیں اور شہری دفاع کا منظم محمکہ نہ ہونے کے باوجود بھارت کی جانب سے ہونے والے نقصانات کا سد باب بھی کیا اور بر وقت امدادی کاروائیاں بھی جاری رکھیں۔

    چھ ستمبر کا دن پاکستانیوں کی رگوں میں لہو کو گرما دیتا ہے اوراس دن ہونے والی تقریبات بھی اپنے شہیدوں سے ایفائے عہد کے لئے منعقد کی جاتی ہیں۔ اس سال حکومت اور افواجِ پاکستان نے آج کے دن کو یوم دفاعِ کشمیر کےعنوان سے منانے کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد بھارتی غاصب افواج کے جبر کا نشانہ بنے نہتے کشمیری شہریوں سے اظہارِ یکجہتی اور انہیں یقین دلانا ہے کہ حکومت عوام اور پاک فوج آخری سانس تک ان کے ساتھ ہیں۔

    آج جی ایچ کیو میں ہونے والی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے سالار جنرل قمر باجوہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کشمیر کی خاطر آخری گولی ، آخری سپاہی اور آخری سانس تک لڑیں گے۔ پاکستان اس وقت کشمیر کے لیے سفارتی جنگ لڑرہا ہے اور اقوام عالم کے سامنے بھارتی مظالم کو آشکار کررہا ہے ، یہ پاکستان کی جانب سے امن پسندی کی واضح دلیل ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر جنگ مسلط کردی جائے تو ہم جواب دینے میں چوکتے نہیں ہیں بلکہ اپنی مرضی کے وقت اور میدان میں جواب دیا جائے گا۔

    رواں برس 27 فروری کو پاک فضائیہ کے شاہینوں نے بھارت کے د وطیارے گرا کر اور ایک پائلٹ کو قبضے میں لے کر ایک بار پھر سنہ 1965 کی یادیں تازہ کردی تھیں اور دشمن کو واضح جواب دیا تھا کہ ہم وہی سیسہ پلائی دیوار ہیں جو سنہ 1965 میں تھی بلکہ 18 سال دہشت گردی کے خلاف جنگ نے ہمیں مزید کندن بنادیا ہے۔

  • ایم ایم عالم کی صلاحیت ائیرفورس کی تاریخ میں بے مثال ہے‘ ترجمان دفترخارجہ

    ایم ایم عالم کی صلاحیت ائیرفورس کی تاریخ میں بے مثال ہے‘ ترجمان دفترخارجہ

    اسلام آباد: ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا ہے کہ ایم ایم عالم نے 1965ء کی جنگ میں ایک منٹ میں دشمن کے 5 طیارے گرائے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر ڈاکٹرمحمد فیصل نے اپنے پیغام میں کہا کہ قوم اپنے ہیرو ایم ایم عالم کی چھٹی برسی آج منا رہی ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایم ایم عالم نے 1965ء کی جنگ میں ایک منٹ میں دشمن کے 5 طیارے گرائے، ایم ایم عالم اپنا سیبر86 جیٹ طیارہ اڑا رہے تھے۔

    ڈاکٹرمحمد فیصل نے کہا کہ ایم ایم عالم کی صلاحیت ائیرفورس کی تاریخ میں بے مثال ہے۔

    پاک بھارت 1965 کی جنگ کے ہیرو اور پاکستان ائیر فورس کے قابل فخر پائلٹ ایم ایم عالم کی آج چھٹی برسی منائی جا رہی ہے۔

    1965 کی جنگ کے ہیروایم ایم عالم کوہم سے بچھڑے 6 برس بیت گئے

    پاک فضائیہ کی تاریخ کا درخشندہ ستارہ محمد محمود عالم المعروف ایم ایم عالم نے 1965 کی پاک بھارت جنگ میں ایسی تاریخ رقم کی جو ہمیشہ یادرکھی جائے گی، بطور پائلٹ ایم ایم عالم نے دشمن کے پانچ طیاروں کوچشم زدن میں زمیں بوس کردیا، انہوں نے مجموعی طور پر نو بھارتی طیاروں کوگرایا، ان کا یہ کارنامہ نہ صرف پاک فضائیہ بلکہ جنگی ہوا بازی کی تاریخ کا بھی ایک معجزہ تصور کیا جاتا ہے۔

  • 1965 کی جنگ کے ہیروایم ایم عالم کوہم سے بچھڑے 6 برس بیت گئے

    1965 کی جنگ کے ہیروایم ایم عالم کوہم سے بچھڑے 6 برس بیت گئے

    کراچی : پاک بھارت 1965 کی جنگ کے ہیرو اور پاکستان ائیر فورس کے قابل فخر پائلٹ ایم ایم عالم کی آج چھٹی برسی منائی جا رہی ہے۔

    ایم ایم عالم 6 جولائی 1935 کو کلکتہ کے ایک خوشحال اورتعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے، ثانوی تعلیم 1951 میں سندھ گورنمنٹ ہائی اسکول ڈھاکہ (سابقہ مشرقی پاکستان ) سے مکمل کی، 1952 میں فضائیہ میں آئے اور 2 اکتوبر 1953 کو کمیشنڈ عہدے پرفائز ہوئے۔ ان کے بھائی ایم شاہد عالم نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسرتھے اور ایک اور بھائی ایم سجاد عالم البانی میں طبعیات دان تھے۔

    ایم ایم عالم پاک فضائیہ کی تاریخ کا درخشندہ ستارہ

    پاک فضائیہ کی تاریخ کا درخشندہ ستارہ محمد محمود عالم المعروف ایم ایم عالم نے 1965 کی پاک بھارت جنگ میں ایسی تاریخ رقم کی جو ہمیشہ یادرکھی جائے گی، بطور پائلٹ ایم ایم عالم نے دشمن کے پانچ طیاروں کوچشم زدن میں زمیں بوس کردیا، انہوں نے مجموعی طور پر نو بھارتی طیاروں کوگرایا، ان کا یہ کارنامہ نہ صرف پاک فضائیہ بلکہ جنگی ہوا بازی کی تاریخ کا بھی ایک معجزہ تصور کیا جاتا ہے۔

    پاک بھارت کی جنگ کے بعد 1967 میں آپ کا تبادلہ بطوراسکواڈرن کمانڈر برائے اسکواڈرن اول کے طور پر ڈسالٹ میراج سوئم لڑاکا طیارہ کے لیے ہوا جو کہ پاکستان ایئرفورس نے بنایا تھا، 1969 میں ان کو اسٹاف کالج کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ 1972 میں انہوں نے 26ویں اسکواڈرن کی قیادت دو مہینے کے لیے کی۔ 1982 میں ریٹائر ہو کرکراچی میں قیام پذیرہوئے۔

    اسکوارڈن لیڈر محمد محمودعالم کو یہ اعزازحاصل ہے کہ انہوں نے 1965 کی پاک بھارت جنگ میں سرگودھا کے محاذ پرپانچ انڈین ہنٹر جنگی طیاروں کوایک منٹ کے اندراندر مار گرایا جن میں سے چار ابتدائی تیس سیکنڈ کے اندر مارگرائے گئے تھے اوریہ ایک عالمی ریکارڈ تھا۔

    وطن کے اس عظیم ہیرو کو ان کے تاریخ ساز کارنامے پر ستارہ جرأت سے نوازا گیا جبکہ لاہور کے علاقہ گلبرگ میں ایک اہم سڑک کا نام ایم ایم عالم روڈ رکھا گیا۔

    قوم کے یہ قابل فخر سپوت اٹھارہ مارچ دو ہزار تیرہ کو 78 برس کی عمر میں دنیائے فانی سے کوچ کرگئے۔

  • ملک بھر میں یوم دفاع آج ملی جوش وجذبے سے منایا جارہا ہے

    ملک بھر میں یوم دفاع آج ملی جوش وجذبے سے منایا جارہا ہے

    کراچی : ملک بھر میں آج یوم دفاع ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے۔

    چھ ستمبر 1965 کو آج ہی کے دن پاکستان افواج کے بہادر سپوتوں نے دشمن کو کاری ضرب لگا کر منہ توڑ جواب دیا تھا، جو تا دنیا تک یاد رہے گا، اس جنگ میں مٹھی بھر فوج نے اپنے سے کئی گناہ بڑے دشمن کو ناکو چنے چبوا دیئے تھے۔ اس دن شہید ہونے والوں کی یادگاروں پر پھول چڑھائے جاتے ہیں، جب کہ قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔

    اس دن کی مناسبت سے ریڈیو اور ٹی وی چینلز پر مختلف پروگرامز بھی نشر کیے جاتے ہیں، یوم دفاع ہمیں ملکی دفاع اور وقار کی خاطر ڈٹ جانے کا سبق دیتا ہے، جب ہمارے سپاہیوں، غازیوں اور شہیدوں ملک کے خاطر اپنی جانوں کو پیش کیا۔

    war 1

    پچاس سال قبل 6 ستمبر 1965 کو دشمن کی جارحیت کے جواب میں پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن گئی تھی۔ بری ، بحری، فضائی اور جہاں مسلمان فوجیوں نے دفاع وطن میں تن من دھن کی بازی لگائی وہیں پاکستان میں بسنے والی اقلیت بھی دشمن کے دانت کھٹے کرنے میں پیش پیش رہی۔

    war 3

    چھ ستمبر کو دشمن کو ناکوں چنے چبوانے والے شیردل جوانوں نے مذہب اور فرقے سےبالاتر ہو کر وطن عزیز کے چپے چپے کا دفاع کیا، ایئر مارشل ایرک گورڈن ہال نے آزادی کے بعد پاک فضائیہ کے انتخاب کو ترجیح دی جبکہ وہ بھارتی ایئر فورس کا انتخاب بھی کر سکتے تھے، جنگ چھڑی تو انہیں احساس ہوا کہ پاک فضائیہ کے پاس بمبار طیاروں کی کمی ہے۔

    انہوں نے سی ون تھرٹی ٹرانسپورٹ طیارے میں تبدیلی کی اور اسے بمباری کے قابل بنایا، ان طیاروں کی مدد سے انہوں نے لاہور کے اٹاری سیکٹرمیں بھارت کے ہیوی توپ خانے کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔

    اسی طرح پارسی برادری سے تعلق رکھنے والے لیفٹینٹ میک پسٹن جی سپاری والا نے بلوچ ریجمنٹ کی قیادت میں بھارتی سورماوں کو خاک چٹا دی تھی ان کے علاوہ ایئرفورس پائلٹ سیسل چودھری، اسکورڈرن لیڈر ڈیسمنڈہارنے، ونگ کمنڈر نزیر لطیف، ونگ کمانڈر میرون لیزلی اور سکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی سمیت بے شمار اقلیتی برادری نے مقدس سرزمین پر بھارت کے ناپاک قدم روکنے کے لیے سر ڈھڑ کی بازی لگا دی تھی۔

    پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے رات کے اندھیرے میں لاہور کے تین اطراف سے حملہ کیا تو عالمی سطح پر بھی بھارت کے اس مکار انہ رویے کی شدید مذمت کی گئی ۔ پاکستان کے سدا بہار دوست چین نے اپنی افواج کے ایک بڑے حصے کو بھارتی بارڈر کے ساتھ لا کھڑا کیا تھا اور مبصروں کے مطابق اسی خوف کی وجہ سے دشمنوں کے بزدل حکمران سیز فائر پر مجبور ہو گئے۔

    یوم دفاع کا آغاز ہوتے ہی عوام نے آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کر کے اپنے جوش و جذبے اور پاک فوج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وفاقی وزراء، صوبائی وزراء اور دیگر سیاستدانوں نے عوام کو یوم دفاع کی بھرپور مبارکباد دی ہے اور شہدائے پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا ہے جبکہ عظیم دن داد ِ شجاعت دینے والے جاں بازوں اور شہیدوں کو عقیدت کا نذرانہ پیش کیا جاتا ہے۔

  • ملک بھر میں آج پچاسواں یوم دفاع ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے

    ملک بھر میں آج پچاسواں یوم دفاع ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے

    کراچی: ملک بھرمیں یوم دفاع کی گولڈن جوبلی انتہائی جوش وجذبے کےساتھ منائی جارہی ہے۔

    آج ملک بھر میں یوم دفاع بھرپور جوش و جذبے سے منایا جائے گا، 50 ویں یوم دفاع کا آغاز دفاقی دار الحکومت میں 31 اور صوبائی دار الحکومتوں میں 21 ، 21 توپوں کی سلامی سے آغاز ہوا۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں یوم دفاع کی گولڈن جوبلی کے موقع پر مزار اقبال پر جنرل راحیل شریف کی جانب سے برگیڈیئر بلال جاوید نے پھولوں کی چادر چڑھائی، جبکہ کراچی میں مزار قائد پر گارڈز کے تبدیلی کی تقریب منوقد کی گئی۔

    چھ ستمبر 1965 کو آج ہی کے دن پاکستان افواج کے بہادر سپوتوں نے دشمن کو کاری ضرب لگا کر منہ توڑ جواب دیا تھا، جو تا دنیا تک یاد رہے گا، اس جنگ میں مٹھی بھر فوج نے اپنے سے کئی گناہ بڑے دشمن کو ناکو چنے چبوا دیئے تھے۔ اس دن شہید ہونے والوں کی یادگاروں پر پھول چڑھائے جاتے ہیں، جب کہ قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔

    war 1

    اس دن کی مناسبت سے ریڈیو اور ٹی وی چینلز پر مختلف پروگرامز بھی نشر کیے جاتے ہیں،  یوم دفاع ہمیں ملکی دفاع اور وقار کی خاطر ڈٹ جانے کا سبق دیتا ہے، جب ہمارے سپاہیوں، غازیوں اور شہیدوں ملک کے خاطر اپنی جانوں کو پیش کیا۔

    پچاس سال قبل 6 ستمبر 1965 کو دشمن کی جارحیت کے جواب میں پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن گئی تھی۔ بری ، بحری،  فضائی اور جہاں مسلمان فوجیوں نے دفاع وطن میں تن من دھن کی بازی لگائی وہیں پاکستان میں بسنے والی اقلیت بھی دشمن کے دانت کھٹے کرنے میں پیش پیش رہی۔

    چھ ستمبر کو دشمن کو ناکوں چنے چبوانے والے شیردل جوانوں نے مذہب اور فرقے سےبالاتر ہو کر وطن عزیز کے چپے چپے کا دفاع کیا، ایئر مارشل ایرک گورڈن ہال نے آزادی کے بعد پاک فضائیہ کے انتخاب کو ترجیح دی جبکہ وہ بھارتی ایئر فورس کا انتخاب بھی کر سکتے تھے، جنگ چھڑی تو انہیں احساس ہوا کہ پاک فضائیہ کے پاس بمبار طیاروں کی کمی ہے۔

     انہوں نے سی ون تھرٹی ٹرانسپورٹ طیارے میں تبدیلی کی اور اسے بمباری کے قابل بنایا، ان طیاروں کی مدد سے انہوں نے لاہور کے اٹاری سیکٹرمیں بھارت کے ہیوی توپ خانے کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔

     اسی طرح پارسی برادری سے تعلق رکھنے والے لیفٹینٹ میک پسٹن جی سپاری والا نے بلوچ ریجمنٹ کی قیادت میں بھارتی سورماوں کو خاک چٹا دی تھی ان کے علاوہ ایئرفورس پائلٹ سیسل چودھری، اسکورڈرن لیڈر ڈیسمنڈہارنے، ونگ کمنڈر نزیر لطیف، ونگ کمانڈر میرون لیزلی اور سکواڈرن لیڈر پیٹر کرسٹی سمیت بے شمار اقلیتی برادری نے مقدس سرزمین پر بھارت کے ناپاک قدم روکنے کے لیے سر ڈھڑ کی بازی لگا دی تھی۔

    پاکستان کے ازلی دشمن بھارت نے رات کے اندھیرے میں لاہور کے تین اطراف سے حملہ کیا تو عالمی سطح پر بھی بھارت کے اس مکار انہ رویے کی شدید مذمت کی گئی ۔ پاکستان کے سدا بہار دوست چین نے اپنی افواج کے ایک بڑے حصے کو بھارتی بارڈر کے ساتھ لا کھڑا کیا تھا اور مبصروں کے مطابق اسی خوف کی وجہ سے دشمنوں کے بزدل حکمران سیز فائر پر مجبور ہو گئے۔

    war 3

    یوم دفاع کا آغاز ہوتے ہی عوام نے آتش بازی کا شاندار مظاہرہ کر کے اپنے جوش و جذبے اور پاک فوج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وفاقی وزراء، صوبائی وزراء اور دیگر سیاستدانوں نے عوام کو یوم دفاع کی بھرپور مبارکباد دی ہے اور شہدائے پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا ہے جبکہ عظیم دن داد ِ شجاعت دینے والے جاں بازوں اور شہیدوں کو عقیدت کا نذرانہ پیش کیا جاتا ہے۔

     

  • آج اننچاسواں یوم دفاع منایا جارہا ہے

    آج اننچاسواں یوم دفاع منایا جارہا ہے

    کراچی (ویب ڈیسک) – قوموں اورملکوں کی تاریخ میں کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جو عام ایام کے برعکس بڑی قربانی مانگتے ہیں، یہ دن اپنی مٹی کے فرزندوں سے وطن کی حفاظت کے لئے تن من دھن کی قربانی کا تقاضا کرتے ہیں، ماؤں سے ان کے جگر گوشے اور بوڑھے باپوں سے ان کی زندگی کا آخری سہارا قربان کرنے کامطالبا کرتے ہیں۔قربانی کی لازوال داستانیں رقم ہوتی ہیں، سروں پر کفن باندھ کر سرفروشان وطن رزمگاہ حق و باطل کا رخ کرتے ہیں ،آزادی کو اپنی جان و مال پر ترجیح دے کر دیوانہ وار لڑتے ہیں، کچھ جام شہادت نوش کر کے امر ہو جاتے ہیں اور کچھ غازی بن کر سرخرو ہوتے ہیں۔ تب جا کر کہیں وطن اپنی آزادی، وقار اور علیحدہ تشخص برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

    ایسا ہی ایک دن وطن عزیز پاکستان پر بھی آیا جب بھارت نے چھ ستمبر 1965ءکو پاکستان پر شب خون مارا، بھارتی جرنیلوں کا خیال تھا کہ وہ راتوں رات پاکستان کے اہم علاقوں پر قبضہ کر لیں گے اور ناشتہ لاہور جیم خانہ میں کریں گے لیکن انہیں پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت اور پاکستانی قوم کے جذبے کا درست اندازہ نہیں تھا ۔ افواج پاکستان اور عوام نے مل کر دیوانہ وار دشمن کا مقابلہ کیا اورسروں پر کفن باندھ کر دشمن کے مد مقابل ڈٹ گئے، جسموں سے بارود باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے۔

    وہ جنگ جو بھارتی فوج ایک رات میں ختم کرنے کے ارادے رکھتی تھی تئیس ستمبر یعنی سترہ روز تک جاری رہی اور اس جنگ میں بھارت کو چھ سو سے زائد ٹینکوں اور ساٹھ طیاروں اور دیگر فوجی سازو سامان سمیت بے پناہ جانی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کے سب سے بڑی لڑائی اسی جنگ میں لڑی گئی جس میں میجر عزیز بھٹی شہید کانام سنہرے حروف سے لکھ جائے گا تو دوسری جانب فضائی معرکے میں دنیا کا کوئی ملک محمد محمود عالم جیسا شاہین پید انہیں کرسکا جس نے ایک منٹ کے قلیل عرصے میں بھارت کے پانچ جہاز مار گرائے اور ان میں سے بھی چار پہلے تیس سیکنڈ کے قلیل عرصے میں گرائے گئے ۔ آج تک دنیا کا کوئی ہوا باز اس ریکارڈ کو نہیں توڑ سکا۔

    جب بھارت اس جنگ میں اپنے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکا اور اپنے بیشتر علاقے پاکستان کے ہاتھوں گنوا بیٹھا تو جارح اپنی جان چھڑانے کے لئے اقوام ِ متحدہ میں پہنچ گیا اور جنگ بندی کی اپیل کی، اقوام ِ متحدہ کی مداخلت پر پاکستان عالمی قوانین کا احترام کرتے ہوئے اپنی افواج کو واپس چھ ستمبر 1965 والی پوزیشن پر لے آیا۔

    اس جنگ میں جہاں پاک فوج نے لازاوال قربانیاں دے کر دفاع ِ وطن کو ناقابل ِ تسخیر بنایا وہین عوام بھی اپنی افواج کے شانہ بشانہ جنگ میں شامل تھی اور عام لوگوں نے اسپتالوں میں اور فوج کے لئے سپلائی جمع کرنے کے لئے رضا کارانہ طور پر اپنی خدمات انجام دیں اور شہری دفاع کا منظم محمکہ نہ ہونے کے باوجود بھارت کی جانب سے ہونے والے نقصانات کا سد باب بھی کیا اور بر وقت امدادی کاروائیاں بھی جاری رکھیں۔ چھ ستمبر کا دن پاکستانیوں کی رگوں میں لہو کو گرما دیتا ہے اوراس دن ہونے والی تقریبات بھی اپنے شہیدوں سے ایفائے عہد کے لئے منعقد کی جاتی ہیں۔