Tag: ایم فل

  • جامعہ کراچی کو داخلوں کے لیے امریکا، چین و دیگر ممالک سے بھی طلبہ کی درخواستیں موصول

    جامعہ کراچی کو داخلوں کے لیے امریکا، چین و دیگر ممالک سے بھی طلبہ کی درخواستیں موصول

    کراچی: جامعہ کراچی میں ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگراموں کے داخلوں میں غیر ملکی طلبہ بھی دل چسپی لینے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے ایم فل / پی ایچ ڈی پروگرامز کے داخلوں میں غیر ملکی طلبہ کی دل چسپی سامنے آئی ہے، اس سال ہونے والے داخلوں کے لیے امریکا، چین اور دیگر ممالک کے طلبہ کی جانب سے درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

    ایم فل / پی ایچ ڈی پروگراموں میں داخلوں کے لیے کراچی یونیورسٹی کو غیر ملکی طلبہ و طالبات کی جانب سے 12 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

    شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کے مطابق جامعہ کراچی کے پروگراموں میں داخلوں کے لیے درخواست جمع کرانے والوں میں 4 یمنی، 3 چینی، 2 افغانی جب کہ امریکا، سوڈان اور بنگلا دیش سے ایک ایک طالب علم شامل ہے۔ جامعہ کراچی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات میں گزشتہ برس ایک اطالوی طالب علم نے بھی داخلہ لیا تھا، جس کا کورس ورک مکمل ہو چکا ہے۔

    جامعہ کراچی اور چین کی سچوان نارمل یونیورسٹی نے پوسٹ گریجویٹ پروگرام کے لیے کوسپروائزر کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے، ڈاکٹر خالد عراقی کا کہنا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں جامعہ کراچی چند مخصوص شعبہ جات کے طلبہ ’چینی کوسپروائزر‘ کا انتخاب کر سکیں گے، اگلے مرحلے میں بتدریج دیگر شعبہ جات کے طلبہ بھی چینی کوسپروائزر کا انتخاب کر سکیں گے۔

  • سعودی عرب: ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طالب علموں کے لیے بڑی خبر

    سعودی عرب: ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طالب علموں کے لیے بڑی خبر

    ریاض: سعودی مجلس شوری نے ایم فل اور پی ایچ ڈی کے مقالے دوسروں سے لکھوانے کو جرم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی مجلس شوری نے کہا ہے کہ جامعات کے طلباء کے لیے ایم فل اور پی ایچ ڈی کے مقالے یا تحقیقی مضامین دوسروں سے لکھوانے پر پابندی عائد کی جائے اور اس عمل کو جرم قرار دیا جائے۔

    مجلس شوری کے ماتحت تعلیمی وسائنسی تحقیق کمیٹی کے مطابق جو ایجنسیاں اور افراد طلباء کے لیے تحقیقی مقالے اور مضامین تیار کر رہے ہیں وہ ایک طرح سے سعودی عرب کی نئی نسل کو بگاڑ رہے ہیں۔

    تعلیمی وسائنسی تحقیق کمیٹی نے کہا کہ اس کاروبار کی وجہ سے جامعات سے فارغ ہونے والے طلباء کا معیار گر رہا ہے۔یورنیورسٹیوں کے طلباء کے لیے تحقیقی مقالے تیار کرنا علمی بدعنوانی ہے۔

    مجلس شوری کی کمیٹی نے مزید کہا کہ علمی تحقیق کے سلسلے میں ضابطہ اخلاق کی پابندی ضروری ہے۔ ہر طرح کی علمی بدعنوانی کو جرم قرار دیا جائے۔ایسا کرنے والے طالب علم یا طالبہ کے خلاف محکمہ جاتی تادیبی کارروائی پر اکتفا نہ کیا جائے ۔