Tag: ایم ڈی

  • لاہور: صفائی کی ناقص صورتحال پر اہم افسر عہدے سے فارغ

    لاہور: صفائی کی ناقص صورتحال پر اہم افسر عہدے سے فارغ

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں صفائی کی ناقص صورتحال پر وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے اپنی وارننگ کو عملی جامہ پہنا دیا، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے مینجنگ ڈائریکٹر شاہ زیب حسن کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے مینجنگ ڈائریکٹر شاہ زیب حسن کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، شاہ زیب حسن کو لاہور میں صفائی کے ناقص اقدامات پر ہٹایا گیا۔

    گزشتہ روز لاہور ویسٹ مینجمنٹ بورڈ میٹنگ میں ایم ڈی پر تحفظات کا اظہار ہوا تھا جبکہ اس سے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی لاہور میں صفائی کی ناقص صورتحال پر افسران کو وارننگ دی تھی۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے عید الاضحیٰ کے بعد کہا تھا کہ صفائی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، شکایت آنے پر عملے کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی۔

    وزیر اعلیٰ نے شہر میں صفائی آپریشن مؤثر انداز سے جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی اور کہا تھا کہ شہروں کی صفائی کے لیے تمام ممکنہ وسائل فراہم کردیے گئے ہیں۔

    بعد ازاں شہر کے مختلف علاقوں کے اچانک دورے کے دوران انہوں نے صفائی کی ناقص صورتحال دیکھ کر غفلت برتنے والے عملے کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دیا تھا۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ سرکاری فرائض میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، فرائض میں غفلت برتنے والے افسر کو عہدے پر رہنے کا حق نہیں ہے۔

  • سپریم کورٹ نےعطاالحق قاسمی کی تعیناتی کوغیرقانونی  قرار دے دیا

    سپریم کورٹ نےعطاالحق قاسمی کی تعیناتی کوغیرقانونی قرار دے دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق ایم ڈی پاکستان ٹیلی ویژن کی تقرری کو غیرقانونی قرار دے دیا ۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے عطاالحق قاسمی کی بطورایم ڈی پی ٹی وی تعیناتی کوغیرقانونی قرار دے دیا۔ عدالت عظمیٰ کے دو رکنی بینچ نے آج محفوظ فیصلہ سنایا۔

    سپریم کورٹ نے ایم ڈی پی ٹی وی تعیناتی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، 48 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے تحریر کیا۔

    عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عطا الحق قاسمی نے 8 کروڑ 82 لاکھ 46 ہزار360 روپے تنخواہ وصول کی، 15 کروڑ 22 لاکھ 92 ہزار301 روپے دیگر اخراجات میں استعمال کیے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گاڑی کے اخراجات میں ذاتی گاڑی مرسیڈیزای 200 پرخرچ کی رقم بھی شامل ہے جبکہ 14 لاکھ 60 ہزار کمرے کے کرایے کی مد میں خرچ کیے گئے۔

    سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ 19کروڑ78لاکھ 67 ہزار491 کا نصف عطاالحق قاسمی جبکہ 20،20 فیصد رقم پرویز رشید ،اسحاق ڈاراور10 فیصد فواد حسن فواد ادا کریں۔

    عدالت عظمیٰ نے تفصیلی فیصلے میں عطا الحق قاسمی کے دیے گئے احکامات، تنخواہ اور حاصل مالی فوائد کو غیر قانونی قرار دیا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکم دیا کہ اگرایم ڈی پی ٹی وی کا عہدہ خالی ہے تو اس پرمستقل ایم ڈی تعینات کیا جائے۔

    ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کا فیصلہ محفوظ

    یاد رہے کہ رواں سال 26 فروری کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ عطاالحق قاسمی کو 23 دسمبر2015 کو پاکستان ٹیلی ویژن کا چیئرمین تعینات کیا گیا تھا۔

  • پی ٹی وی ایم ڈی تقرری کیس: معاملہ نیب کو بھجوانے کا عندیہ

    پی ٹی وی ایم ڈی تقرری کیس: معاملہ نیب کو بھجوانے کا عندیہ

    اسلام آباد: پاکستان ٹیلی ویژن کے ایم ڈی تقرری کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عندیہ دیا کہ ہو سکتا ہے یہ معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھجوا دیں۔ عطا الحق قاسمی کو 15 لاکھ دینے کا کیا جواز تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاکستان ٹیلی ویژن کے مینجنگ ڈائریکٹر کی تقرری کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    سابق سیکریٹری خزانہ وقار مسعود نے عدالت میں کہا کہ میں نے بیان حلفی جمع کروا دیا ہے، عطا الحق قاسمی کی ماہانہ 15 لاکھ تنخواہ پر میں نے اعتراض اٹھایا۔

    انہوں نے کہا کہ 27 کروڑ روپے کا منظور شدہ پیکج سے کوئی تعلق نہیں، 27 کروڑ کے بجائے 54 ملین کا کل پیکج ہے۔ 27 کروڑ کے پیکج میں دیگر چیزیں بھی شامل کی گئی ہوں گی۔

    ریسرچر پی ٹی وی جویریہ قریشی نے عدالت میں کہا کہ سپریم کورٹ قابل شخص کی تقرری کرے، پی ٹی وی کا گزشتہ 5 سال کا آڈٹ کروایا جائے۔

    مزید پڑھیں: ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس میں سابق وزیر اطلاعات عدالت میں پیش

    چیف جسٹس نے کہا کہ فواد حسن فواد کہتے تھے وزیر اعظم سیکریٹریٹ کا کوئی لینا دینا نہیں، مقدمہ مزید تحقیقات کا تقاضا کرتا ہے۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ ابھی رقم واپس ہوجاتی ہے تو مقدمہ نیب کو نہ بھجوایا جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے عطا الحق قاسمی کو اسی لیے طلب کیا تھا۔

    عدالت نے عطا الحق کی وزیر اعظم سیکریٹریٹ اور وزارت خزانہ کو بھیجی گئی سمری طلب کرلی۔

    اس دوران چیف جسٹس آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ بچوں کو تعلیم اور دوائیاں نہیں مل رہیں، کرپشن کے ناسور کو ختم کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہوگا۔

    انہوں نے پوچھا کہ کیا اسحٰق ڈار تشریف لائے ہیں؟ سیکریٹری داخلہ بتائیں اسحٰق ڈار کو کیسے واپس لانا ہے۔ مقدمے میں بیشتر لوگوں کے دلائل مکمل ہو چکے ہیں۔

    سابق سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ تقرری کی سمری میری جانب سے نہیں بھیجی گئی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کیا عطا الحق قاسمی کو 15 لاکھ دینے کا جواز تھا، ہو سکتا ہے یہ معاملہ نیب کو بھجوا دیں۔ تقرری قانونی تھی یا غیر قانونی فیصلہ کریں گے۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ عطا الحق قاسمی رقم واپس کردیں تو کیس ختم ہوجائے گا جس پر ان کے وکیل نے کہا کہ عطا الحق قاسمی رقم واپس نہیں کریں گے انہوں نے اپنے انٹائٹلمنٹ کے مطابق مراعات لیں۔

    سپریم کورٹ میں ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پی ٹی وی ایم ڈی کیس: عطا الحق قاسمی کا 10 سال کا ٹیکس ریکارڈ طلب

    پی ٹی وی ایم ڈی کیس: عطا الحق قاسمی کا 10 سال کا ٹیکس ریکارڈ طلب

    اسلام آباد: پاکستان ٹیلی ویژن کے ایم ڈی تعیناتی کیس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ نے پی ٹی وی بورڈ اجلاس کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ عطا الحق قاسمی کا بھی گزشتہ 10 سال کا ٹیکس ریکارڈ طلب کرلیا گیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بظاہر پی ٹی وی ایک ڈوبتا جہاز ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عطا الحق قاسمی کی بطور ایم ڈی پی ٹی وی تعیناتی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔

    سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ وزیر اعظم کے پاس قانون کے تحت کیا اختیار ہے۔ کیا ان کے پاس اختیار ہے کہ جس کی چاہے تقرری کردیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ لاہور کے کیمپ آفس میں کتنے اخراجات آئے جس پر سیکریٹری اطلاعات عائشہ حامد نے عدالت کو بتایا کہ 11 لاکھ روپے کیمپ آفس پر خرچ ہوئے جبکہ پروگرام پر 75 لاکھ روپے اخراجات آئے۔

    عائشہ حامد نے عدالت کو بتایا کہ عطا الحق قاسمی نے پروگرام کا معاوضہ نہیں لیا البتہ پروگرام کے میزبان کو 50 لاکھ روپے دیے گئے۔

    عدالت کے استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے بتایا کہ پی ٹی وی میں 7 ڈائریکٹرز ہیں جن کی تقرری وفاقی حکومت کرتی ہے اور چیئرمین کی منظوری بھی وزیر اعظم نے دی تھی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عطا الحق قاسمی کی تنخواہ کس نے مقرر کی؟ پی ٹی وی بورڈ اجلاس کا ریکارڈ جس میں عطا الحق قاسمی کو چیئرمین منتخب کیا گیا، کس نے ان کا نام تجویز کیا اور پروگرام بھی منگوالیں۔ دیکھنا ہے اس پروگرام میں کون سے گوہر نایاب تلاش کیے گئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔