Tag: ایم ڈی واٹر بورڈ

  • خالد محمود شیخ نے ایم ڈی واٹر بورڈ کے عہدے کا چارج سنبھال لیا

    خالد محمود شیخ نے ایم ڈی واٹر بورڈ کے عہدے کا چارج سنبھال لیا

    کراچی: خالد محمود شیخ نے ایم ڈی واٹر بورڈ کراچی کے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔

    تفصیلات کے مطابق خالد محمود شیخ نے ایم ڈی واٹر بورڈ کراچی کے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن کی مد میں 30 کروڑ جاری کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

    ایم ڈی واٹر بورڈ کا کہنا ہے کہ ملازمین کو فنڈز کی مد میں10 کروڑ پہلے آئیے پہلے پایئے کی بنیاد پر دیے جائیں گے،رقم کل صبح متعلقہ ملازمین کے اکاؤنٹس میں منتقل ہو جائےگی۔

    سندھ حکومت نے ایم ڈی واٹر کو عہدے سے برطرف کردیا

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسد اللہ خان سے ایم ڈی واٹر بورڈ کا اضافی چارج واپس لے لیا گیا تھا، ان کی جگہ خالد محمود شیخ کو منیجنگ ڈائریکٹر واٹر بورڈ مقرر کیا گیا تھا۔حکومت سندھ نے اس حوالے سے نوٹیفیکشن جاری کر دیا تھا۔

  • کراچی میں ہاتھ دھونے میں اضافے سے پانی کی قلت، واٹر بورڈ کی عجیب منطق

    کراچی میں ہاتھ دھونے میں اضافے سے پانی کی قلت، واٹر بورڈ کی عجیب منطق

    کراچی: ایم ڈی واٹر بورڈ کراچی نے شہر میں پانی کی قلت کی عجیب و غریب منطق بیان کر دی ہے، اسد اللہ خان کا کہنا تھا کہ ہاتھ دھونے میں اضافے کی وجہ سے پانی زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان نے کراچی میں پانی کی قلت کے مسئلے پر تبصرہ کیا کہ اس وقت کراچی کے لیے 45 فی صد پانی دستیاب ہے، ہاتھ دھونے میں اضافے کے باعث پانی زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔

    واضح رہے کہ کرونا وبا شروع ہوتے ہی ڈاکٹرز اور ماہرین نے عوام کو جو سب پہلی ہدایت جاری کی تھی وہ یہ تھی کہ بار بار صابن سے اپنے ہاتھ دھوئیں تاکہ کرونا وائرس ہاتھوں کے ذریعے منہ یا ناک تک نہ پہنچ سکے۔

    لاک ڈاؤن کے باعث کراچی میں پانی کی قلت کی حقیقت سے پردہ ہٹ گیا

    ایم ڈی واٹر بورڈ نے کہا کہ گرمی کی شدت میں کمی سے کراچی میں پانی کی قلت میں بھی کمی آ جائے گی۔

    انھوں نے کہا کہ پانی کے مسئلے کے سلسلے میں جلد ان کی وفاقی وزیر فیصل واوڈا سے ملاقات متوقع ہے، شہر میں صرف 7 ہائیڈرینٹس قانونی طور پر کام کر رہے ہیں، غیر قانونی ہائیڈرینٹس کے خلاف کارروائی کے لیے تفصیلات بھی دے چکا ہوں۔

    خیال رہے کہ کراچی میں لاک ڈاؤن کے دوران جب فیکٹریاں بند ہو گئی تھیں تو پاک کالونی، ریکسر، پرانا گولیمار، بلدیہ اور لیاری کے وہ علاقے جہاں برسوں سے پانی نہیں آ رہا تھا، پانی وافر مقدار میں آنا شروع ہوا۔ اے آر وائی نیوز نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ان علاقوں کے مکینوں کا پانی فیکٹریوں کو فروخت کیا جا رہا تھا۔

  • شہرقائد کے شہری رمضان المبارک میں پانی کی بوند بوند کو ترس گئے

    شہرقائد کے شہری رمضان المبارک میں پانی کی بوند بوند کو ترس گئے

    کراچی: شہرقائد میں واٹراینڈ سیوریج کے پانی کی منصفانہ سپلائی پرمعموربعض افسران اور عملے نے ناغہ سسٹم پرعمل کرنے کے بجائے شہریوں کے حصے کا پانی انہی کو بیچنا شروع کردیا، شہری رمضان المبارک میں بھی پانی کے لیے سرگردہ پھر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایم ڈی واٹر بورڈ کی کارکردگی متاثر کرنے اور ذاتی مالی مفادات کے حصول کے لیے ناغہ سسٹم پر عملدرآمد کے بجائے بااثر لوگوں، پانی فروخت کرنے والوں سے معاملات طے کرکے پانی کی فراہمی میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کا شدید بحران پیدا ہوگیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ علاقہ ایکسئین،وال مینز کا مبینہ طور پر معاملات طے کرکے شہریوں کو مقررہ وقت میں پانی فراہمی روک کر پوش علاقوں،بڑے رہائشی پروجیکٹس، صنعتی علاقوں، زیر تعمیر فلیٹس کو پانی کی فراہمی کرنے پر شہریوں کا شدید احتجاج، شہریوں کا ایم ڈی واٹر بورڈ سے پانی کی منصفانہ تقسیم اور پورے شہر کو ناغہ سسٹم کے مطابق مقررہ وقت پر پانی کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

    بتایا جارہا ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے افسران نے ذاتی مفادات کے حصول کے لیے شہر میں پانی کی شدید قلت پیدا کر دی ہے،3 سال قبل شہر میں پانی کے بحران کی وجہ سے شہر بھر میں ناغہ سسٹم کے تحت پانی سپلائی شروع کی گئی تھی جس کے تحت شہر کے ہرعلاقے کو دو سے تین دن بعد پانی کی سپلائی کی جانی تھی، تاہم واٹر بورڈ کے بعض افسران نے اس موقع کا فائدہ اْٹھا کر شہر میں ناغہ سسٹم پر عملدرآمد کرانے کے بجائے شہر کے بعض صنعتکاروں، بلڈرز، بڑے رہائشی اپارٹمنٹس کی یونینز، منرل واٹر بنانے والی کمپنیوں اور بااثر افراد سے معلات طے کرکے شہر یوں کا پانی انہیں سپلائی کرنا معمول بنا لیا ہے۔

    افسران کی اس کرپشن کی وجہ سےناظم آباد بلاک نمبر3ڈی سمیت مختلف بلاکس، پاپوش، چاندنی چوک،نیو کراچی،نارتھ کراچی، کے بی آر، بفرزون کے بعض سیکٹرز،ملیر،لانڈھی،کورنگی،اورنگی ٹاون، قصبہ، علیگڑھ،پاک کالونی، فردوس کالونی،گلبہار، لائنز ایریا،کھوکھراپار، سرجانی ٹاون،بھینس کالونی سمیت شہر کے دیگرعلاقے پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں جبکہ اس کے برعکس شہر کے پوش علاقوں پی ای سی ایچ ایس، گلشن اقبال،نارتھ ناظم آباد کے بلاک ایف، ڈی، ایچ، بعض صنعتوں بلڈرز کے زیر تعمیرپروجیکٹس کو روزانہ کی بنیاد پر پانی کی فراہمی کی جارہی ہے۔

    اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ کا عملہ ناغہ سسٹم کے تحت ہر علاقے کو پانی فراہم کرنے کا پابند ہے مگر ہمارے علاقوں میں کئی کئی روز پانی فراہم نہیں کیا جاتا اور کیا بھی جاتا ہے تو ایک سے دوگھنٹے بعد سپلائی بند کردی جاتی ہے ،شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر شہر میں پانی نہیں ہے تو روزانہ سینکڑوں واٹر ٹینکرز کو پانی کہاں سے دیا جارہا ہے؟۔

    شہریوں نے واٹر بورڈ حکام کے غیر منصفانہ عمل پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ علاقہ ایکسئن اور وال مین پانی سپلائی کرنے کے کھلے عام پیسے طلب کرتے ہیں جو پیسے زیادہ دیتا ہے اس علاقے میں ناغہ ہونے کے باوجود پانی سپلائی کردیا جاتا ہے۔

  • غیر قانونی ہائیڈرنٹس : ایس ایچ اوز کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے، ایم ڈی واٹر بورڈ

    غیر قانونی ہائیڈرنٹس : ایس ایچ اوز کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے، ایم ڈی واٹر بورڈ

    کراچی : واٹر بورڈ کے ایم ڈی نے شہر میں پانی کی چوری اور غیر قانونی ہائیڈرنٹس بند کرانے کیلئے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ہائیڈرنٹس کیخلاف کارروائی نہ کرنے والے ایس ایچ اوز کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق واٹر بورڈ انتظامیہ نے پانی کی چوری اور غیر قانونی ہائیڈرنٹس بند کرنے کیلئے نئی حکمت عملی بنالی، ایم ڈی واٹر بورڈ نے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو تلخ حقاق پرمبنی خط لکھ دیا۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں جہاں بھی پانی چوری اور غیر قانونی ہائیڈرنٹس موجود ہیں، ان غیر قانونی ہائیڈرنٹس کی سرپرستی پر متعلقہ ایس ایچ اوز کیخلاف کاروائی کی جائے، نامعلوم افراد کو چھوڑ کر اپنے ایس ایچ اوز کیخلاف مقدمات درج کرائیں۔

    خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس نہیں ہونے چاہئیں، گرمیوں کی آمد کے ساتھ ہی گرمیوں میں پانی چوری کرنے والا مافیا سرگرم ہوجاتا ہے۔

    غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے ذریعے پانی کو فروخت کیا جاتا ہے، پولیس کی مبینہ سرپرستی میں بعض غیر قانونی ہائیڈرنٹس آج بھی چل رہے ہیں۔

    شرپسند عناصر شہر بھر میں مختتلف مقامات پر غیر قانونی ہائیڈرنٹس کھول رہے ہیں جبکہ شہر میں قانونی طور پر ہائیڈرنٹس صرف اٹھ ہیں باقی سب غیر قانونی ہیں، ایم ڈی واٹر بورڈ نے نے مطالبہ کیا کہ پولیس تمام غیر قانونی ہائیڈرنٹس کو مسمار کرے۔

  • سندھ واٹر کمیشن،راؤ انوار اور ایم ڈی واٹر بورڈ کی سرزنش

    سندھ واٹر کمیشن،راؤ انوار اور ایم ڈی واٹر بورڈ کی سرزنش

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ میں واٹر کمیشن کے اجلاس میں ریتی بجری کی چوری پر قابو نہ پانے پر ڈی آئی جی ایسٹ اور ایس ایس پی ملیر پر برہمی کااظہار کیا جب کہ کمیشن نے پولیس کو پندرہ دن کی مہلت دیتے ہوئے رینجرز چوکیاں قائم کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں واٹر کمیشن کے اجلاس میں ڈی آئی جی ایسٹ نے اب تک کارکردگی بتاتے ہوئے کہا کہ علاقے میں ریتی بجری کی چوری کی روک تھام کے لیے تین پولیس چوکیاں قائم کردی ہیں۔

    جس پر سندھ ہائی کورٹ کے واٹر کمیشن نے پولیس چوکیوں کی تصاویر اور تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے جب کہ ڈی آئی جی ایسٹ عارف حنیف کو ریتی اور بجری چوری روکنے اور علا قے میں رینجرز کی چوکیاں قائم کرنے کے لیے پندرہ روز کی مہلت دے دی ہے۔

    ایک موقع پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے ایس ایس پی راؤ انوار پر برہمی کا اظہار کرتے سوال کیا کہ ریتی بجری کی چوری کیوں نہیں روکی جاسکی ہے؟ اور اب تک پولیس چوکیاں قائم کیوں نہیں ہوئی ؟

    ایس ایس پی راو انوار نے پولیس چوکیاں قائم نہ ہونے اور پولیس موبائلنگ کے فقدان پر کمیشن سربراہ کو جواب دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ نفری کی کمی کا سامنا ہے جس کو پورا کرنے کے لئے درخواست دیں گے تاکہ اضافی نفری تعینات کی جاسکے۔

    دوسری جانب واٹر کمیشن نے شہر میں صاف پانی کی عدم فراہمی پر ایم ڈی واٹر بورڈ کی سخت سرزنش کی اور شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کے ہر ممکن اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اجلاس ملتوی کردیا۔