Tag: ایم ڈی پی ٹی وی

  • ایم ڈی پی ٹی وی ارشد خان کوعہدے سے ہٹا دیا گیا

    ایم ڈی پی ٹی وی ارشد خان کوعہدے سے ہٹا دیا گیا

    اسلام آباد: ایم ڈی پی ٹی وی ارشد خان کوعہدے سے ہٹا دیا گیا، ان کے خلاف ایف آئی اے تحقیقات کررہی تھی.

    تفصیلات کے مطابق ایم ڈی پی ٹی وی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا. کرنل (ر) حسن کو قائم مقام ایم ڈی پی ٹی وی کا اضافی چارج دے دیا گیا.

    [bs-quote quote=”کرنل (ر) حسن کو قائم مقام ایم ڈی پی ٹی وی کا اضافی چارج دے دیا گیا” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    ایف آئی اے تحقیقات کے علاوہ ایم ڈی پی ٹی وی وزیر اطلاعات فواد چوہدری سے اختلافات کی وجہ سے بھی خبروں‌ میں‌ رہے.

    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں دونوں عہدے داروں کے ایک دوسرے پر الزامات عائد کرنے کی خبر بھی میڈیا کی زینت بنی.

    مزید پڑھیں: بے نامی چیکس کا معاملہ، ایم ڈی پی ٹی وی ارشد خان کے خلاف تحقیقات کا آغاز، نیب نے طلب کرلیا

    وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے متعدد بار ایم ڈی پی ٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ادارے کو تباہ کرنے اور کرپشن کا الزام عائد کیا.

    عام خیال ہے کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق اور فواد چوہدری کے اختلافات کا سبب بھی ایم ڈی پی پی ٹی وی ہی تھے.

    یاد رہے کہ 30 مارچ 2019 کو  قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایم ڈی پی ٹی وی ارشد خان کے خلاف بے نامی چیک کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے انہیں طلب کیا تھا۔

  • بے نامی چیکس کا معاملہ، ایم ڈی پی ٹی وی ارشد خان کے خلاف تحقیقات کا آغاز، نیب نے طلب کرلیا

    بے نامی چیکس کا معاملہ، ایم ڈی پی ٹی وی ارشد خان کے خلاف تحقیقات کا آغاز، نیب نے طلب کرلیا

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایم ڈی پی ٹی وی ارشد خان کے خلاف بے نامی چیک کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے انہیں طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی ایم ڈی پی ٹی وی ارشدخان کے خلاف بےنامی چیک پرانکوائری ، پی ٹی وی یونین کےجنرل سیکرٹری کو انکوائری کےلیےطلب کرلیاگیا۔

    ایم ڈی پی ٹی ارشدخان نےازخوداپنی تنخواہ22 لاکھ روپے ماہانہ مقررکی اور  انہوں نے دو بے نامی چیکس کے ذریعے 31 ، 17 لاکھ روپے رقم کی ادائیگی بھی کی۔ نیب نے اس ضمن میں انہیں متعلقہ ریکارڈ اور شواہد پیش ہونے کا حکم دیا۔

    مزید پڑھیں: رقم کی منتقلی ، وزیر اطلاعات کا ایم ڈی پی ٹی وی ارشد خان پر ایف آئی آر درج کرانے کا حکم

    یاد رہے ارشدخان نےقائم مقام ایم ڈی کا چارج سنبھالنے کے بعد اپنی تنخواہ خود مقرر کی اور اُس کی بورڈ سے کوئی منظوری نہیں لی تھی۔

    وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے گزشتہ ماہ ایم ڈی پی ٹی وی ارشدخان کے خلاف رقم کی منتقلی کے معاملات کی تحقیقات کرنے کا حکم دیتے ہوئے مقدمہ درج کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ سرکاری ٹی وی کے اکاؤنٹس سے رقم کی بڑے پیمانے پر منتقلی کے معاملے پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ورکرز یونین کی شکایت پر ایم ڈی پی ٹی وی ارشد خان پر ایف آئی آر درج کروائی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: قائمہ کمیٹی نے ایم ڈی پی ٹی وی کی فوری بر طرفی کا مطالبہ کر دیا

    اس ضمن میں فوادچوہدری نے آئی جی پولیس اسلام آباد کوخط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھاکہ میرے مشاہدے میں آیا ہے کہ معاملہ کرمنل کیس بن چکا ہے، معاملےکی میرٹ پر تحقیقات کے بعد رپورٹ دی جائے۔ یاد رہےنومبر 2018  میں ارشدخان کو قائم مقام  ایم ڈی پی ٹی وی تعینات کیا گیا تھا۔

  • قائمہ کمیٹی نے ایم ڈی پی ٹی وی کی فوری بر طرفی کا مطالبہ کر دیا

    قائمہ کمیٹی نے ایم ڈی پی ٹی وی کی فوری بر طرفی کا مطالبہ کر دیا

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے پاکستان ٹیلی وژن کے مینجنگ ڈائریکٹر کو فوری طور پر بر طرف کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ایم ڈی کو خود استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

    [bs-quote quote=”پی ٹی وی ملازمین نے بھی ایم ڈی کو فوری طور پر عہدے سے بر طرف کرنے کا مطالبہ کر دیا۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی وی ایک طرف ہے اور ایم ڈی ایک طرف ہیں، ایم ڈی کو  اب خود مستعفی ہو جانا چاہیے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ کمیٹی کے تمام اراکین نے ایم ڈی پی ٹی وی کو ہٹانے کا کہا ہے، قائمہ کمیٹی اپنی سفارشات وزیرِ اعظم عمران خان کو بھیجے گی۔

    دریں اثنا پی ٹی وی ملازمین نے بھی ایم ڈی کو فوری طور پر عہدے سے بر طرف کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے، ملازمین نے اس سلسلے میں پیمرا آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں مظاہرین نے کہا کہ ایم ڈی پی ٹی وی کو عہدے سے فوری ہٹایا جائے۔

    دوسری طرف ذرایع نے کہا ہے کہ فواد چوہدری اور نعیم الحق کے درمیان ایم ڈی پی ٹی وی سے متعلق اختلافات بڑھ گئے ہیں، نعیم الحق اور ایم ڈی پی ٹی وی ارشد خان نے اس سلسلے میں وزیرِ اعظم سے ملاقات کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  استعفیٰ نہیں دیا مگر تحفظات ہیں، فواد چوہدری کا ردِعمل

    ذرایع کے مطابق یہ ملاقات 2 روز قبل بنی گالہ میں ہوئی، جس میں وزیرِ اعظم کو سرکاری ٹی وی کے معاملات پر اختلافات سے آگاہ کیا گیا۔

    وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری بھی کل وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کریں گے۔

  • رقم کی منتقلی ، وزیر اطلاعات کا ایم ڈی پی ٹی وی ارشد خان پر ایف آئی آر درج کرانے کا حکم

    رقم کی منتقلی ، وزیر اطلاعات کا ایم ڈی پی ٹی وی ارشد خان پر ایف آئی آر درج کرانے کا حکم

    اسلام آباد : وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایم ڈی پی ٹی وی ارشدخان پرایف آئی آردرج کرانےکاحکم دیتے ہوئے رقم کی منتقلی کےمعاملات کی تحقیقات  کی ہدایت کردی ہے، انکوائری کی ہدایات سرکاری ٹی وی کی ورکرزیونین کی شکایت پرکی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سرکاری ٹی وی کے اکاؤنٹس سے رقم کی بڑے پیمانے پر منتقلی کے معاملے پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایم ڈی پی ٹی وی ارشد خان پر ایف آئی آر درج کرانے کا حکم دے دیا اور رقم کی منتقلی کے معاملات کی تحقیقات کی ہدایت کردی۔

    فوادچوہدری نے آئی جی پولیس اسلام آباد کوخط لکھ دیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ مشاہدے میں آیا ہے کہ معاملہ کرمنل کیس بن چکا ہے، معاملےکی میرٹ پر تحقیقات کے بعد رپورٹ دی جائے۔

    انکوائری کی ہدایات سرکاری ٹی وی کی ورکرزیونین کی شکایت پرکی گئی۔

    یاد رہےنومبر 2018  میں ارشدخان کو قائم مقام  ایم ڈی پی ٹی وی تعینات کیا گیا تھا۔

  • ایم ڈی پی ٹی وی کی تنخواہ اورمراعات کا مکمل آڈٹ کرانے کا حکم

    ایم ڈی پی ٹی وی کی تنخواہ اورمراعات کا مکمل آڈٹ کرانے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق ایم ڈی پی ٹی وی کی تنخواہ اورمراعات کا مکمل آڈٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس میں کہا ہے کہ عطا االحق قاسمی تقرری میں اقرباء پروری واضح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کی سماعت کی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسکرپٹ رائٹر ایک ماہ کا پچاس لاکھ روپے معاوضہ لےرہا ہے، اس کا حساب کون دے گا؟ کیا عطاءالحق قاسمی کی عہدے پر تقرری انصاف کے مطابق ہوئی؟

    ان کا کہنا تھا کہ تقرری میں اقرباء پروری واضح ہے۔ جس وزیر نے ان کی تقرری کی تو انہیں بھگتنے دیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آڈٹ کا حکم دے رہے ہیں تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ انہوں نے حکومت سے کتنی تنخواہ اور کیا کیا مراعات وصول کیں،انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ سات دن کے اندر آڈٹ کرکے بتادیا جائے۔

    اس موقع پر چیف جسٹس نے وزیر اعلیٰ پنجاب کئے پرنسپل سیکیریٹری فواد حسن فواد کو دیکھ کر ان سے سوال کیا کہ جی مسٹر کیا نام ہے آپ کا؟ جس پر فواد حسن فواد نے اپنا نام بتایا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فواد صاحب بہت بڑے افسر ہیں انہیں بیٹھنے کا کہا تو انہیں یہ بھی پسند نہیں آیا کہا گیا کہ ہم بیوروکریٹ کی سرزنش کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم بیورو کریٹس کی عزت کرتے ہیں لیکن قانون پرعمل کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔