Tag: ایم ڈی کیٹ

  • ایم ڈی کیٹ کے دوبارہ ٹیسٹ کی تاریخ کا اعلان ہو گیا

    ایم ڈی کیٹ کے دوبارہ ٹیسٹ کی تاریخ کا اعلان ہو گیا

    کراچی: ایم ڈی کیٹ کے دوبارہ ٹیسٹ کی تاریخ کا اعلان ہو گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے داخلوں کے سلسلے میں دوبارہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ اتوار 8 دسمبر کو ہوگا، اور ٹیسٹ آئی بی اے سکھر کے تحت لیا جائے گا۔

    آئی بی اے سکھر نے ٹیسٹ کے لیے اپنی تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں، ٹیسٹ مراکز پر نقل روکنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    امیدواروں کو شناخت کے لیے ایڈمٹ کارڈ کے ساتھ ساتھ شناختی کارڈ / پاسپورٹ / ڈومیسائل / تصویر والی مارکس شیٹ میں سے ایک دستاویز لازمی رکھنی ہوگی۔

    رش اور بدمزگی سے بچنے کے لیے کراچی میں 3 امتحانی مراکز قائم ہوں گے، حیدر آباد، میر پور خاص، نواب شاہ، سکھر اور لاڑکانہ میں بھی امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ عدالت نے 26 اکتوبر کو ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دوبارہ لینے کا حکم دیا تھا، اپنے تفصیلی فیصلے میں سندھ ہائیکورٹ نے کہا تمام رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ شفاف نہیں ہوا، تحقیقاتی ٹیم اور ایف آئی اے نے ایم ڈی کیٹ کا پیپر لیک ہونے کی تصدیق کی۔

    کتنے گریس مارکس دیئے جائیں گے ؟ اگلے سال میٹرک اورانٹر کا امتحان دینے والے طلبا کے لئے بڑی خبر

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ٹیسٹ میں اس طرح غیر شفافیت معاشرے، میڈیکل شعبے کے لیے خطرناک رجحان ہے، دوبارہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دینے والوں کے 10 فی صد نمبرز کی کٹوتی نہیں ہوگی، ایم ڈی کیٹ 2024 میں جو طالب علم امتحان دے گا اسے فریش ہی سمجھا جائے۔

    عدالتی دستاویز کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم نے رپورٹ میں کہا کہ ایم ڈی کیٹ کا پیپر واٹس ایپ کے ذریعے پھیلایا گیا تھا، ان میں سے ایک واٹس ایپ گروپ میڈیکو انجنیئر ایم ڈی کیٹ کے نام سے تھا، اس گروپ نے 21 ستمبر کو رات 8 بجکر 16 منٹ پر پیپر لیک کیا، تحویل میں لی گئی ڈیوائس کے فرانزک کے دوران پتا چلا پیپر کئی گروپس میں شیئر کیا گیا تھا۔

    سندھ حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا تھا کہ پیپر ٹیسٹ سے 13 گھنٹے 44 منٹ قبل آؤٹ کیا گیا تھا، سوال نامے کی کلیو کی 6 گھنٹے قبل لیک گئی، کلیو کی کے مطابق 75 فی صد سوالات ملتے جلتے تھے۔

  • ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دوبارہ  کب ہوگا؟ تاریخ کا اعلان ہوگیا

    ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دوبارہ کب ہوگا؟ تاریخ کا اعلان ہوگیا

    اسلام آباد : ایم ڈی کیٹ کے دوبارہ ٹیسٹ کی تاریخ کا اعلان کردیا گیا ، ٹیسٹ کیلئے رجسٹریشن میں امیدواران کی تعداد میں نمایاں کم ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ رواں ماہ کرانے کا فیصلہ کرلیا گیا، ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد میں ٹیسٹ کا انعقاد 24 نومبر کو ہوگا۔

    اسلام آباد میں ایم ڈی کیٹ کیلئے 30 سے زائد امتحانی مراکز قائم ہوں گے تاہم امیدواران کی دوبارہ رجسٹریشن کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد میں ٹیسٹ کیلئے 17597 امیدوار رجسٹرڈ ہیں، اس بار رجسٹریشن میں امیدواران کی تعداد میں نمایاں کم ہوئی ہے، گزشتہ رجسٹرڈ 53105 طلبا ٹیسٹ نہیں دے رہے۔

    گزشتہ کم نمبرز والے طلبا ٹیسٹ نہیں دے رہے کیونکہ کم نمبرز والے بیشتر طلبا بیرون ملک جا چکے ہیں، اس کے علاوہ 190 سے زائد نمبرز والے طلبا بھی ٹیسٹ نہیں دے رہے۔

    مزید پڑھیں : ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دوبارہ کب ہوگا اور پیپر کیسا آئے گا؟ طلبا کے لیے اہم خبر آگئی

    عدالت سے رجوع کرنے والے بیشتر طلبا دوبارہ ٹیسٹ دے رہے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے 29 اکتوبر کو ٹیسٹ کے ازسرنو انعقاد کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کراچی میں آئی بی اے سکھر نے محکمہ صحت کو یکم دسمبر کو ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ لینےکی تجویز دے تھی، اس سلسلے میں انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن سکھر نے تیاریاں شروع کردیں۔

    ٹیسٹ میں امیدواروں کو ایم سی کیوز میں 5 کے بجائے 4 جواب کا آپشنز دیا جائے۔

  • ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دوبارہ کب ہوگا اور پیپر کیسا آئے گا؟ طلبا کے لیے اہم خبر آگئی

    ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دوبارہ کب ہوگا اور پیپر کیسا آئے گا؟ طلبا کے لیے اہم خبر آگئی

    کراچی : ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دوبارہ لینے کی ممکنہ تاریخ سامنے آگئی تاہم اس بار امیدواروں کو ایم سی کیوز میں 5 کے بجائے 4 جواب کا آپشنز دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں ایم ڈی کیٹ یکم دسمبر کو لینے کی تیاریاں جاری ہے، آئی بی اے سکھر نے محکمہ صحت کو یکم دسمبر کو ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ لینےکی تجویز دے دی۔

    اس سلسلے میں انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن سکھر نے تیاریاں شروع کردیں ، پی ایم ڈی سی ناظم امتحانات امداد خشک اورمحکمہ صحت کے زوہیب حسن شیخ فوکل پرسن مقرر کردیا گیا ہے۔

    ایم ڈی کیٹ کے امیدواروں کو ایم سی کیوز میں 5 کے بجائے 4 جواب کا آپشنز دیا جائے۔

    مزید پڑھیں : آئی بی اے کراچی کے انکار کے بعد ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ اب کون سا ادارہ لے گا؟

    یاد رہے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس ہوا تھا، اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ 18-2017ء سے لیا جا رہا ہے، صوبہ سندھ میں کراچی، حیدرآباد، نوابشاہ، سکھر اور لاڑکانہ میں ٹیسٹ لیا جاتا ہے تاہم پیپر لیک ہونے کا مقدمہ ہائی کورٹ میں گیا۔

    مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ پیپر لیک ہونا صرف بدنامی نہیں ہے بلکہ بچوں کا مستقبل بھی خراب ہوتا ہے، مجھے میڈیکل سمیت تمام ٹیسٹ میں شفافیت چاہئے۔

    کابینہ اجلاس کو بتایا گیا تھا کہ آئی بی اے کراچی میڈیکل میں داحلے کا ٹیسٹ نہیں کرنا چاہتی، آئی بی اے سکھر پورا ٹیسٹ کروائے گی، چھ ہفتوں کے اندر ٹیسٹ ہوجائے گا۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے آئی بی اے سکھر کے ٹیسٹ کے لئے 232.1 ملین روپے کی منظوری دے دی۔

  • آئی بی اے کراچی نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کرانے سے معذرت کرلی

    آئی بی اے کراچی نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کرانے سے معذرت کرلی

    کراچی : آئی بی اے کراچی نے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کرانے سے معذرت کرلی، عدالت نے سندھ حکومت کوآئی بی اے سے تعاون کرنے ہدایت کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق انسٹیٹیوٹ بزنس ایڈمنسٹریشن(آئی بی اے) کراچی نے ایم ڈی کیٹ کاٹیسٹ کرانے سے معذرت کرلی۔

    ذرائع نے بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو 4 ہفتوں میں دوبارہ ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا تھا اور سندھ حکومت کو آئی بی اے سے تعاون کرنے ہدایت کی تھی۔

    سندھ ہائیکورٹ کے2 رکنی بینچ نے ایم ڈی کیٹ نتائج کالعدم قرار دیے تھے۔

    مزید پڑھیں : ایم ڈی کیٹ کا دوبارہ ٹیسٹ ! طلبا کے لئے اہم خبر

    یاد رہے سندھ ہائیکورٹ میں میڈیکل کالجز میں داخلے کے ٹیسٹ میں مبینہ بے قاعدگیوں کیخلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔

    جس میں کہا گیا تھا کہ 200 میں سے 160 سے زائد سوالات سوشل میڈیا پر تھے، استدعا ہے کہ ایم ڈی کیٹ کے نتائج کالعدم قرار دے کر دوبارہ ٹیسٹ لیا جائے اور داخلہ ٹیسٹ کا پرچہ لیک ہونےکی تحقیقات جےآئی ٹی سے کرائی جائے۔

  • ایم ڈی کیٹ کا دوبارہ ٹیسٹ ! طلبا کے لئے اہم خبر

    ایم ڈی کیٹ کا دوبارہ ٹیسٹ ! طلبا کے لئے اہم خبر

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج داخلہ ٹیسٹ دوبارہ لینے کا حکم دے دیا اور کہا چار ہفتوں میں ٹیسٹ کا دوبارہ انعقاد کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے ایم ڈی کیٹ کے انعقاد میں مبینہ بے ضابطگیوں کی درخواست پر مختصر فیصلہ جاری کردیا۔

    سماعت کےدوران تشکیل دی گئی کمیٹی کے ارکان پیش ہوگئے، عدالت نے استفسار کیا کہ کمیٹی نے کچھ کام کیا یا گھر پر سوتے رہے۔

    کمیٹی کی چیئرپرسن شیریں ناریجو نے رپورٹ عدالت میں پیش کی، عدالتی ریمارکس میں کہا گیا بنیادی ذمہ داری پی ایم ڈی سی اور ڈاؤ یونیورسٹی کی تھی، ٹیسٹنگ ایجنسی کا مقصد الگ ہوتا ہے، آپ جامعات کو پھنسا دیتے ہیں، کبھی جناح سندھ یونیورسٹی کوذمہ داری دی کبھی ڈاؤیونیورسٹی کو۔

    ایم ڈی کیٹ کے نتائج اور سوالنامہ سے متعلق عدالت کا بڑا حکم

    جسٹس صلاح الدین پہنور نے پی ایم ڈی سی کے وکیل سے کہا کہ جہاں طاقت ور لوگ ہیں وہاں آپ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، آج ہی ایم ڈی کیٹ کے نتائج کا اعلان کریں، کیا 8 ہزار روپے فی امیدوار لئے گئے؟ یہ غریب کے لئے زیادہ ہے، بظاہر یہ امتحان کمپرومائزڈ ہوا ہے، حیدرآباد اور ایک اوربورڈ نے تاحال رزلٹ کا اعلان نہیں تو پی ایم ڈی سی کے وکیل نے کہا کہ عدالت جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل کریں گے۔

    ممبرکمیٹی نے کہا جامعہ کی قابلیت اورنقائص کےباعث سسٹم کمپرومائزہونےکےامکانات ہیں، جس پر عدالت نے پوچھا کیا ڈاؤ یونیورسٹی امتحان لینے کی قابلیت نہیں رکھتی تھی۔

    جس پر ممبر کمیٹی نے کہا سوالات کواصل امتحان سے لیکر تھوڑی بہت تبدیلی کرکے آؤٹ کیا گیا۔

    عدالت نے کہا کہ چیف سیکرٹری سندھ، سیکرٹری صحت اور سیکرٹری جامعات سے احکامات لیں، پوچھ کر بتائیں کہ آئی بی اے دوبارہ ٹیسٹ لے تو سندھ حکومت کیا سہولتیں دے گی؟

    جس پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری کا کہنا تھا کہ عدالت کے حکم پر آئی بی اے کراچی سے مشاورت کرتے ہیں، سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالت کے حکم پر کیوں؟ یہ آپ کا کام ہے، عدالت کے حکم کی ضرورت نہیں۔

    سندھ ہائیکورٹ نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج داخلہ ٹیسٹ دوبارہ کرنے کا حکم دے دیا، عدالتی حکم میں کہاگیا چارہفتے میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا دوبارہ انعقاد کیاجائے۔

  • ایم ڈی کیٹ کے نتائج کالعدم قرار دے کر دوبارہ ٹیسٹ لیا جائے، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر

    ایم ڈی کیٹ کے نتائج کالعدم قرار دے کر دوبارہ ٹیسٹ لیا جائے، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ میں میڈیکل کالجز میں داخلے کے ٹیسٹ کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، جس میں استدعا کی ہے کہ ایم ڈی کیٹ کے نتائج کالعدم قرار دے کر دوبارہ ٹیسٹ لیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں میڈیکل کالجز میں داخلے کے ٹیسٹ میں مبینہ بے قاعدگیوں کیخلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    دائر درخواست میں سندھ حکومت ،ڈاؤمیڈیکل یونیورسٹی ، پی ایم سی اور ایف آئی اے کوفریق بنایا گیا۔

    وکیل درخواست گزار نواز ڈاہری ایڈووکیٹ نے کہا کہ 22 ستمبر کو ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ ہوا تھا، ٹیسٹ سے قبل ہی پرچہ سوشل میڈیا پر آؤٹ ہوچکا تھا۔

    مزید پڑھیں : ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا پیپر کتنے لاکھ روپے میں لیک کیا گیا؟

    نواز ڈاہری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ 200 میں سے 160 سے زائد سوالات سوشل میڈیا پر تھے، استدعا ہے کہ ایم ڈی کیٹ کے نتائج کالعدم قرار دے کر دوبارہ ٹیسٹ لیا جائے اور داخلہ ٹیسٹ کا پرچہ لیک ہونےکی تحقیقات جےآئی ٹی سےکرائی جائے۔

    یاد رہے کراچی میں طلبا نے ایم ڈی کیٹ کے امتحان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ڈاؤ یونیورسٹی گیٹ کے سامنے احتجاج کیا تھا۔

    طلبا نے کہا تھا ایم ڈی کیٹ کے تقریباً سوالات اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا پرچہ ایک جیسا ہی تھا، ٹیسٹ کومسترد کرتے ہیں، پرچہ ہرسال امتحان سے ایک رات قبل آؤٹ ہوتا ہے اور اس سال بھی ایسا ہی ہوا۔

    طلبا نے سوشل میڈیا پر لیک پیپر کی تحقیقات، ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ نارواسلوک کےباعث متعددطلباٹیسٹ میں شرکت نہیں کرسکے۔

  • ایم ڈی کیٹ کے نتائج کے حوالے سے طلبا کے لئے  اہم خبر آگئی

    ایم ڈی کیٹ کے نتائج کے حوالے سے طلبا کے لئے اہم خبر آگئی

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کو ایم ڈی کیٹ نتائج جاری کرنے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایم ڈی کیٹ امتحان میں آؤٹ آف سلیبس سوالات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آبادہائیکورٹ کےجسٹس ارباب محمدطاہر نے طلباکی درخواست پر سماعت کی۔

    رجسٹرارپی ایم ڈی سی،رجسٹراریونیورسٹی اوردیگر حکام عدالت پیش ہوئے، عدالت نے استفسار کیا پہلے پروسیجر کا بتائیں، قانون کیا کہتا ہے؟ رجسٹرار نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی ریگولیٹر ہے، ٹیسٹ کےدوران 14 ایسے کیس پکڑے جن کے پاس ڈیوائسزتھیں۔

    رجسٹراریونیورسٹی نے مزید بتایا 6 سوالات ایسے ہیں جن کا لیول ہائی تھا اور گریس مارکس دیے گئے، رزلٹ تیار ہے، پی ایم ڈی سی نے خفیہ رپورٹ بھیجی، کچھ لوگ معاملات خراب کرناچاہتےہیں، 22 ہزار 500 طلبا نے امتحان دیا،200 طلبا یہاں آئے ہوں گے۔

    جس پر عدالت نے استفسار کیا کسی اورصوبےمیں ایساکچھ نہیں ہواصرف یہاں ایساکیوں ہوا؟ تو رجسٹرارپی ایم ڈی سی کا کہنا تھا کہ سالوں سےشفافیت سےکام ہورہاہے،صوبوں سےمشاورت ہوتی ہے، کئی پرچے دکھاسکتےہیں امتحان سےایک روزقبل پرچہ آؤٹ ہوگیا،مافیا ایساکرتاہے۔

    رجسٹرار نے استدعا کی عدالت کل صبح تک کاوقت دے،کمیٹی اجلاس کےبعدتفصیل بتادیں گے، 2 نمائندہ طلبا کے بھی آجائیں، بچے خود فیصلہ کریں کون آئے گا۔

    عدالت نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کمیٹی کانوٹیفکیشن عدالت میں دیں،طلباباہرجاکراپنے2نمائندوں کافیصلہ کرلیں، کمیٹی کوتمام اختیارات ہوں گے، سوالات اورپیپرکاامعاملہ بھی دیکھے گی، کل دوبارہ کیس سن لیں گے،کمیٹی کانوٹیفکیشن جمع کرادیں۔

    رجسٹرار نے عدالت میں بیان میں کہا کہ پی ایم ڈی سی نے وی سی آر ایم یو کی سربراہی میں کمیٹی بنادی، جس کے بعد عدالت نے شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کو ایم ڈی کیٹ نتائج جاری کرنے کی اجازت دے دی اور کہا ایم ڈی کیٹ کے نتائج عدالت کے حتمی آرڈر سے مشروط ہوگا۔

  • ایم ڈی کیٹ کے امتحان کے خلاف طلبہ حیران کن کہانی کے ساتھ ہائی کورٹ پہنچ گئے

    ایم ڈی کیٹ کے امتحان کے خلاف طلبہ حیران کن کہانی کے ساتھ ہائی کورٹ پہنچ گئے

    اسلام آباد: ایم ڈی کیٹ کے امتحان کے خلاف طلبہ ایک حیران کن کہانی کے ساتھ ہائی کورٹ پہنچ گئے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی چانسلر نے ان کی شکایات سننے کی بجائے پولیس بلوائی اور کھڑے ہنستے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم ڈی کیٹ کا امتحان دینے والے طلبہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے، ان کا مؤقف ہے کہ دیگر صوبوں کے پیپر انتہائی آسان تھے اس لیے وہاں طلبہ بڑی تعداد میں 190 سے زائد نمبر لے کر آئے لیکن ہمارا پیپر آف سلیبس تھا، جس کی وجہ سے رزلٹ پر بہت فرق پڑا۔

    ایک طالب علم نے بتایا کہ جب پیپر سامنے آیا تو اسے دیکھ کر سب پریشان ہو گئے، پرچے میں 20 سے زائد سوالا ت ایسے تھے جو آؤٹ آف سلیبس تھے، صرف یہی نہیں جب گھر آ کر چیک کیا تو جو سوال انھوں نے درست کیے تھے ان کی ’کی‘ بھی غلط دی گئی تھی۔

    طلبہ کا کہنا ہے کہ جب ان کے والدین یونیورسٹی گئے اور جب معاملہ وہاں اٹھایا تو وائس چانسلر صاحب پچھلے دروازے سے نکل گئے اور پولیس بھی بلوا لی، طالب علم نے بتایا ’’پولیس نے ہمیں گھیرے میں لے لیا جب کہ ہم نے کچھ نہیں کیا تھا، رجسٹرار صاحب اس وہاں کھڑے وقت ہنس رہے تھے۔‘‘

    طلبہ نے ایم ڈی کیٹ کا امتحان دوبارہ لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

  • سوشل میڈیا پر  پیپر لیک!  طلبا  کا ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دوبارہ لینے کا مطالبہ

    سوشل میڈیا پر پیپر لیک! طلبا کا ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دوبارہ لینے کا مطالبہ

    کراچی : طلبا نے ایم ڈی کیٹ کے امتحان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر لیک پیپر کی تحقیقات اور ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں طلبا نے ایم ڈی کیٹ کے امتحان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ڈاؤ یونیورسٹی گیٹ کے سامنے احتجاج کیا۔

    طلبا نے کہا ایم ڈی کیٹ کے تقریباً سوالات اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا پرچہ ایک جیسا ہی تھا، ٹیسٹ کومسترد کرتے ہیں، پرچہ ہرسال امتحان سے ایک رات قبل آؤٹ ہوتا ہے اور اس سال بھی ایسا ہی ہوا۔

    طلبا نے سوشل میڈیا پر لیک پیپر کی تحقیقات، ٹیسٹ کے دوبارہ انعقاد کا مطالبہ کردیا اور کہا نارواسلوک کےباعث متعددطلباٹیسٹ میں شرکت نہیں کرسکے۔

    کندھ کوٹ میں بھی میڈیکل ٹیسٹ میں پرچہ آؤٹ ہونے کیخلاف طلبا نے پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا اور کہا ڈاؤ انتظامیہ نے کروڑوں روپے لیکر مافیاکیساتھ پرچہ آؤٹ کیا، پرچہ آؤٹ کرکےسیکڑوں طلبا کےحق پرڈاکاڈالا گیا، ہم اس جعلی میڈیکل انٹری ٹیسٹ کو نہیں مانتے۔

    دوسری جانب ڈاکٹروں نے ایم ڈی کیٹ کے امتحان پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پرچہ وقت سےپہلےباہر آنے کے خلاف عدالت میں جانے اور احتجاجی تحریک چلانے کا عندیہ دے دیا۔

    ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ نے اس حساس معاملےپرڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، چیف سیکریٹری سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ کو قانونی نوٹس بھیجا ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پرچہ وقت سے پہلے سوشل میڈیا پروائرل ہونے کے تنازع پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ امیدواروں کے تحفظات دور کیے جا سکیں۔

    ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سندھ کا کہنا تھا کہ ایم ڈی کیٹ کے تقریباً پچھتر فیصد سوالات سوشل میڈیا پر ایک رات قبل آؤٹ ہونے والے پرچے سے لیے گئے تھے، ہماری انتظامیہ سے شکایات جمع کروانے کی کوشش بھی ناکام رہی اگر اس بار بھی ماضی کی طرح نظر انداز کیا گیا تو احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔

  • ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ مکمل، والدین کا بدنظمی پر سخت اظہار برہمی

    ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ مکمل، والدین کا بدنظمی پر سخت اظہار برہمی

    کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے تحت کراچی سمیت سندھ بھر میں میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) برائے سال 25-2024 کا مرحلہ مکمل ہو گیا۔

    ٹیسٹ میں صوبے بھر سے 38 ہزارسے زائد طلبہ و طالبات نے حصہ لیا، ایم ڈی کیٹ کا انعقاد کراچی میں 2 مقامات این ای ڈی یونیورسٹی اور کرکٹ گراؤنڈ اوجھا کیمپس ڈاؤ یونیورسٹی میں منعقد ہوا۔

    جامشورو میں لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، شہید بے نظیر آباد (نواب شاہ) میں بلاول اسپورٹس کمپلیکس نواب شاہ، لاڑکانہ میں پولیس ٹریننگ اسکول، پی ٹی ایس بس ٹرمینل لاڑکانہ اور سکھر میں آئی بی اے پبلک اسکول میں بہ یک وقت کیا گیا۔

    کراچی میں کرکٹ گراؤنڈ ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس میں 6 ہزار 846 جب کہ 6 ہزار طلبہ نے این ای ڈی یونیورسٹی میں ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دیا، جامشورو میں 12 ہزار سے 659 سے زائد امیدوار، لاڑکانہ میں 4 ہزار 800، شہید بینظیر آباد (نواب شاہ) میں لگ بھگ 2 ہزار 800 اور سکھر میں 5 ہزار 500 کے قریب طلبہ نے ایم ڈی کیٹ میں حصہ لیا۔

    کیا ایم ڈی کیٹ کا لیک ہونے والا پرچہ جعلی ہے؟

    ایم ڈی کیٹ 2024 میں شدید بدنظمی دیکھی گئی، والدین نے انتظامیہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا، ان کا مؤقف تھا کہ تیسری بار ڈاؤ یونیورسٹی کو سونپی گئی ایم ڈی کیٹ کی ذمہ داری ناکام ثابت ہوئی، ٹیسٹ میں آنے والی بچیوں کے لیے امتحانی مراکز میں جانا وبال جان گیا تھا۔

    انتظامیہ نے طلبہ کو حکم دیا تھا کہ وہ پہلے جیولری اتاریں اور اپنے والدین کو دے کر آئیں، پھر اندر جانے دیا جائے گا، والدین کا کہنا تھا کہ دو گھنٹے لائن میں لگ کر بچیوں کو اس طرح سے خوار کیا گیا، ایک بچی اتنے رش میں اپنے والدین کو کہاں ڈھونڈے گی، لڑکیاں اندر روتی رہیں اور ان کو کوئی ترس نہیں آیا۔

    والدین کا مؤقف تھا کہ ایڈ میٹ کارڈ پر ایسی کوئی ہدایت نہیں تھی کہ لڑکیاں جیولری نہیں پہن کر آ سکتیں، بچیوں کے کانوں سے بندے تک اتارے گئے، ڈاؤ یونیورسٹی نے بے شرمی کی تمام حدیں پار کر دیں، والدین نے اپیل کی کہ سندھ حکومت کو ڈاؤ یونیورسٹی کے خلاف بھرپور کارروائی کرنی ہوگی۔

    محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے ایم ڈی کیٹ کے انعقاد کو شفاف بنانے کے لیے امتحانی مراکز کے گرد دفعہ 144 نافذ کی گئی، جب کہ ٹیسٹ مراکز میں موبائل جیمرز بھی لگائے گئے۔ امتحانی مراکز میں پولیس کی جانب سے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے، امتحانی مراکز کے اطراف اور اندر غیر متعلقہ افراد کے داخلے اور ٹیسٹ مراکز میں موبائل فون، الیکٹرانک ڈیوائسز لانےپر پابندی تھی۔