Tag: ایم کیو ایم بہادرآباد

  • ’پی آئی بی بہادرآباد تنازع نے ایم کیو ایم کو عوامی سطح  پر شدید نقصان پہنچایا‘

    ’پی آئی بی بہادرآباد تنازع نے ایم کیو ایم کو عوامی سطح پر شدید نقصان پہنچایا‘

    کراچی: ایم کیو ایم کے رہنما اور امیدوار علی رضا عابدی نے کہا ہے کہ پی آئی بی اور بہادرآباد تنازع کی وجہ سے پارٹی نے عوام کا اعتماد کھویا، کارکنان یا عوام کی حمایت کیوجہ عمران خان کا مدمقابل ہونا ہے ، آج بھی 60 فیصد کارکنان کی جذباتی وابستگی بانی ایم کیو ایم سے ہی ہے۔

    ایم کیو ایم کے رہنما اور قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 243 کے امیدوار علی رضا عابدی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مختلف سوالات کے جوابات دیے۔

    متحدہ امیدواروں کی انتخابی مہم کارکنان اور عوام کی عدم دلچسپی، کیا لندن کے بائیکاٹ کا اعلان اثر انداز ہورہا ہے؟

    علی رضا عابدی کا کہنا تھا کہ میرے حلقے کے 60 فیصد کارکنان کی ابھی بھی لندن یا بانی ایم کیو ایم سے وابستگی ہے اور ساتھ میں بائیکاٹ کے اعلان کا اثر بھی ہے جس کی وجہ سے بالخصوص کارکنان اور عوام کوئی دلچسپی نہیں لے رہے البتہ حلقہ این اے 243 میں کئی لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے ووٹ نہ دینے کا بولا مگر وہ عمران خان کے مدمقابل ہونے کی وجہ سے مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔

    ’امیدواروں کی انتخابی مہم شروع ہوئے ابھی تین روز ہوئے آئندہ دنوں میں صورتحال تبدیل ہوگی، ایک روز قبل گلشن اقبال اور گلستان جوہر میں ریلی نکلی جس کے بعد عوام کا تھوڑا بہت جذبہ بیدار ہوتا نظر آیا‘۔

    ’بائیکاٹ کا اعلان ایم کیو ایم پاکستان کی انتخابی مہم پر اثر انداز ہوسکتا ہے  اور اگر ایسا ہوگیا تو ہم پانچ سال کے لیے باہر ہوجائیں گے، یہ صرف جماعت ہی نہیں بلکہ کراچی کے لیے بھی نقصان دہ ہے، لندن کو بھی سوچنا چاہیے کہ وہ اعلان واپس لے اگر 40 فیصد ٹرن آؤٹ آگیا تو واپسی کے راستے ہمیشہ کے لیے بند ہوسکتے ہیں‘۔

    پی آئی بی اور بہادر آباد تنازع کی وجہ کیا بنی او ر اس سے کیا اثرات مرتب ہوئے؟

    علی رضا عابدی کا کہنا تھا کہ ’ہمارے درمیان تنازع کی وجہ کامران ٹیسوری بنے اور لڑائی ساس بہو والی تھی، یہ بالکل ایسی بات ہے کہ وہ فاروق ستار کے قریب ہوگئے پھر رابطہ کمیٹی کو اُن پر اعتراض ہونے لگا، اگر وہ دیگر اراکین کے ساتھ رہتے تب یہ معاملہ  پیش نہیں آتا‘۔

    ’ہمارے درمیان تنازع سے ایک بات سامنے آئی کہ ہم علیحدہ دھڑوں کی صورت میں تو چل سکتے ہیں مگر عوام ہمیں کبھی تسلیم نہیں کریں گے، کیونکہ یہ جتنے دنوں یہ معاملہ چلا کارکنان اور عوام نے ہمیں بہت سخت پیغامات بھجوائے،  دونوں طرف کے رہنماؤں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب کسی بھی صورت جھگڑا نہیں کیا جائے گا یا پھر یہ نوبت نہیں آئے گی کہ علیحدگی ہو وگرنہ کارکن اور ہمدرد ہمیں پھر تسلیم نہیں کریں گے۔

    ‘کافی ووٹر بھی اسی تنازع کی وجہ سے  بدظن ہوئے، اسی وجہ سے گراؤنڈ پر  جن لوگوں کی نظریں تھیں وہ آگئے البتہ ووٹر آج بھی خواہش رکھتا ہے کہ ایم کیو ایم ہی دوبارہ کامیاب ہو، لوگوں کو ہم سے شکایتیں ہیں جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے‘۔

    ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’متحدہ سے جڑے کئی لوگ معجزے کے منتظر ہیں جو ماضی میں بھی ہوئے، ممکن ہے آئندہ کوئی ایسا معجزہ سامنے آئے جس کے بعد ساری صورتحال تبدیل ہوجائے‘۔

    ’ایم کیو ایم انتخابات کے بعد پانچ فروری والی پوزیشن پر واپس آجائے گی، کامران ٹیسوری اگر اتنے ہی نظریاتی تھے تو اُن کو پانچ حلقوں سے بطور آزاد امیدوار ایم کیو ایم کے مخالف امیدوار نہیں بننا تھا، پی آئی بی کے رہنماؤں میں سے اکثر بہادرآباد واپس آگئے بقیہ شاہد پاشا کے ساتھ کچھ لوگوں کو تکلیف ہے جن سے اب کوئی رابطہ نہیں‘۔

     پیپلزپارٹی اور پاک سرزمین پارٹی کا مستقبل کیا ہے؟

    ’پی ایس پی رہنماء تو 26 کے بعد واپسی کا ٹکٹ کٹوائیں گے ، پاک سرزمین پارٹی کے کئی کارکنان ہمارے رابطے میں آگئے اور وہ دوبارہ شمولیت کررہے ہیں، کورنگی سمیت کئی علاقوں سے لڑکے دوبارہ ایم کیو ایم میں آئے‘۔

    ’پیپلزپارٹی کا بھی کراچی میں خاطر خواہ مستقبل نہیں، شہلا رضا اس حلقے سے میری مخالف امیدوار ہیں، وہ کس منہ سے کراچی والوں سے ووٹ مانگ رہی ہیں کہ انہوں نے تو سندھ اسمبلی کے فلور پر شہر کے مسائل کو اجاگر تک نہیں کرنے دیا اور اگر ایم کیو ایم نے کوئی قرار داد پیش کرنے کی کوشش کی تو بطور اسپیکر انہوں نے آواز دبائی اس کے برعکس آغا سراج درانی نے متعدد بار ہمارے مسائل سنے، قرار داد پر بات کی‘۔

    علی رضا عابدی نے الزام دعویٰ کیا کہ ’ایم کیو ایم سے پیپلزپارٹی میں جانے والے کارکنان رابطے میں ہیں، اُن کے معاشی مسائل ہیں جس کی وجہ سے وہ دوسری طرف جاکر بیٹھے، پی پی قیادت انہیں ماہانہ لاکھوں روپے تنخواہ ادا کررہی ہے‘۔

    الیکشن جیتنے کے بعد ایم کیو ایم کی حکمت عملی کیا ہوگی؟

    ’ہم صوبے میں مخلوط حکومت بنائیں گے اور ساتھ شامل ہونے والی جماعتوں کے ساتھ مردم شماری کا پانچ آڈٹ ، صوبے یا انتظامی یونٹ کے قیام سمیت دیگر شہر کے حق میں قوانین بنائیں گے‘۔

    ’مردم شماری کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں ایم کیو ایم نے درخواست دائر کی ہوئی ہے، ہم نے مردم شماری یا حلقہ بندیوں کو تسلیم نہیں کیا بلکہ قانون کے تحت اعتراضات جمع کرائے‘۔

    عمران خان کے مد مقابل ہونے کی وجہ سے کارکنان اور ہمدردوں کی زیادہ حمایت مل رہی ہے؟

    ’گلشن اقبال اور حلقہ این اے 243 ایم کیو ایم کے لیے بہت اہم نشست ہے کیونکہ یہاں سے عمران خان بھی کھڑے ہوئے، کارکنان یا عوام کا رجحان دیگر امیدواروں کے مقابلے میں میری طرف اس لیے ہے اور اُن کی خواہش ہے کہ کم از کم یہ نشست متحدہ جیت جائے‘۔

    حلقہ این اے 243 میں گلشن ٹاؤن کی کارکردگی بہت بہتر رہی، عوام کے تحفظات اور شکایات سامنے آئے اور اُن کی ناراضی بھی دور ہوئی، دراصل 25 جولائی پی پی اور تحریک انصاف کا مقابلہ دوسری اور تیسری پوزیشن کے لیے ہے‘۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 243 میں کُل ووٹر کی تعداد 4 لاکھ ایک ہزار ہے جبکہ یہاں 9 یونین کونسلز اور 36 وارڈز  ہیں جو گلشن اقبال اور گلستان جوہر میں موجود ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایم کیو ایم رہنما حیدر عباس رضوی کی اچانک وطن واپسی

    ایم کیو ایم رہنما حیدر عباس رضوی کی اچانک وطن واپسی

    کراچی: کینیڈا میں مقیم ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی اچانک وطن واپس پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق حیدر عباس رضوی دو سال بعد اچانک وطن واپس پہنچ کر ایم کیو ایم کے مرکز بہادرآباد پہنچے جہاں اُن کا استقبال رابطہ کمیٹی کے اراکین نے کیا۔

    ذرائع کے مطابق حیدر عباس رضوی کا استقبال رابطہ کمیٹی کے رکن فیصل سبزواری اور فرقان اطیب نے کیا جس کے بعد انہوں نے کنونیئر اور ڈپٹی کنونیئرز سے بھی ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال اور ایم کیو ایم دھڑے بندی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    حیدر عباس رضوی نے الیکشن سے متعلق ہونے والے اتنظامات کا جائزہ لیا اور مختلف شعبہ جات کے ذمہ داران سے بھی ملاقات کی۔ ایم کیو ایم پی آئی بی کے رہنماء نے بھی حیدر عباس رضوی کو وطن واپسی پر مبارک باد پیش کی۔

    یاد رہے کہ 22 اگست کی متنازع تقریر کے بعد ایم کیو ایم رہنماء نے فاروق ستار کی سربراہی میں بننے والی جماعت کی کھل کر حمایت کرتے ہوئے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا تھا تاہم گزشتہ کچھ ماہ قبل ہونے والی ایم کیو ایم خلیج کے دوران فاروق ستار نے حیدر عباس رضوی کو براہ راست پریس کانفرنس کے دوران جھاڑ بھی پلائی تھی۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’حیدر بھائی میں نے آپ کے میسج خود پڑھے جس میں آپ نے بہادر آباد کی حمایت کرنے کا اعلان کیا اور کارکنان کو بھی اسی بات کی ترغیب دی‘ْ

    واضح رہے کہ کچھ دنوں قبل سوشل میڈیا پر ایم کیو ایم رہنما کی ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ کینیڈا میں آن لائن ٹیکسی سروس میں بطور ڈرائیور اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے ہوئے ذریعہ معاش چلا رہے ہیں البتہ اس تصویر کی کوئی تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • لیاقت آباد میں پی پی نےجونفرت پھیلائی اس کا جواب دیں گے‘ خالد مقبول صدیقی

    لیاقت آباد میں پی پی نےجونفرت پھیلائی اس کا جواب دیں گے‘ خالد مقبول صدیقی

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان بہادرآباد گروپ کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ امید تھی پیپلزپارٹی لوگوں کا دل جیتنے کی باتیں کرے گی لیکن پیپلزپارٹی نے لیاقت آباد میں دل جلانے والی باتیں کیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایم کیو ایم بہادرآباد کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امید تھی شاید لیاقت آبادمیں پیپلزپارٹی اپنا دل بڑا کرے گی اور ماضی کو بھلائے گی۔

    خالدمقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ لیاقت آباد میں پی پی نے جونفرت پھیلائی اس کا جواب دیں گے، پیپلزپارٹی کے نفرت کے نعرے سے ملک کو دولخت کیا،آج تک پی پی کے اس نعرے سےعوام دکھی ہیں۔

    ایم کیو ایم بہادرآباد کے سربراہ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم پیپلزپارٹی کوان کے ارادوں میں کامیاب نہیں ہونے دے گی۔

    خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ پی پی کرپشن معیشت اورلوٹی دولت کو طاقت کا سرچشمہ سمجھتی ہے، پیپلزپارٹی نے روٹی کپڑا اورمکان کی جگہ گولی کفن اورقبرستان دیا۔

    ایم کیو ایم بہادرآباد کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کوسندھ کے شہری علاقوں سے کبھی مینڈیٹ نہیں ملا، پیپلزپارٹی نے دیہی علاقوں سے مہاجروں کو بے دخل کیا۔

    خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ وہ کون سا خوف ہے جوآپ کولیاری میں جلسہ نہیں کرنے دے رہا، پیپلزپارٹی جواب دے لیاری کیوں نہیں جا رہی۔

    ایم کیو ایم بہادرآباد کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم نہیں بھول سکتے مئی1990میں پیپلزپارٹی نے کیا کیا تھا، 1994سے 1996 تک کراچی کے واقعات ہمیں یاد ہیں۔


    ایم کیو ایم کو ڈر ہے کہ کراچی سے اس کا صفایا نہ ہوجائے‘ بلاول بھٹو

    یاد رہے کہ گزشتہ روز لیاقت آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جو کراچی کے مسائل کے حل کے لیے ایک ساتھ نہیں بیٹھ سکتے، وہ بھلا کراچی کے مسائل حل کیسے کریں گے، ایم کیو ایم کو ڈر ہے کہ اس کا صفایا نہ ہوجائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • ایم کیو ایم بہادرآباد کی فاروق ستار گروپ کے امیدواروں سے پارٹی ٹکٹ واپس لینے کی درخواست مسترد

    ایم کیو ایم بہادرآباد کی فاروق ستار گروپ کے امیدواروں سے پارٹی ٹکٹ واپس لینے کی درخواست مسترد

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم بہادرآباد کی فاروق ستار گروپ کے امیدواروں سے پارٹی ٹکٹ واپس لینے کی درخواست مستردکردی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم بہادرآباد گروپ کی درخواست مسترد کر دی، ایم کیو ایم بہادرآباد گروپ نے فاروق ستار گروپ کے امیدواروں سے پارٹی ٹکٹ واپس لینے کی درخواست کی تھی۔

    الیکشن کمیش نے کاغذات نامزدگی واپس لینے والے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کر دی تھی۔

    تمی فہرست کے مطابایم کیو ایم پاکستان کے 14 امیدوار میدان میں ہیں ، خواتین کی مخصوص نشست کے انتخاب پر 6 خواتین حصہ لے رہی ہیں، خواتین کی نشست پر 4 ایم کیو ایم اور 2 امیدوار پیپلز پارٹی کی ہیں۔

    مخصوص نشست پر پر متحدہ، پی پی اور پی ایس پی کے ایک ایک امیدوار ہیں، ٹیکنو کریٹس کی سیٹ کے لیے 6 امیدوار حصہ لے رہے ہیں جبکہ ٹینکو کریٹ کی نشست پر 3 متحدہ، 2 پی پی اور ایک امیدوار پی ٹی آئی کا ہے۔

    جنرل نشستوں کی 7 نشستوں کے لیے 18 امیدوار میدان میں ہیں، ان میں سے 7 پی پی ، 6ایم کیو ایم اور 3 کا تعلق پی ایس پی سے ہے، جنرل نشست کے لیے مسلم لیگ نون اور فنکشنل لیگ کے بھی ایک ایک امیدوار موجود ہیں۔

    خیال رہے کہ تین مارچ کو ہونے والے سینیٹ الیکشن میں 12نشستوں کیلئے 32امیدوار مدمقابل ہوں گے، ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے فروغ نسیم وہ واحد امید وار تھے، جنھوں نے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر سے کاغذات نامزدگی واپس لینے کیلئے خود الیکشن کمیشن کے روبرو پیش ہوئے تھے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق مجموعی طور پر 10کاغذات نامزدگی واپس لئے گئے ہیں۔

    یاد رہے   ایم کیوایم بہادرآباد گروپ نے پی آئی بی کا انٹراپارٹی الیکشن چیلنج کیا تھا،  جس میں کہا گیا تھا کہ ایم کیوایم پاکستان نے غیرقانونی انٹراپارٹی انتخابات کرائے۔ 

    درخواست میں مؤقف کیا گیا تھا کہ ایم کیوایم پاکستان نے غیرقانونی انٹراپارٹی انتخابات کرائے، یہ ایم کیو ایم پاکستان کے انٹرا پارٹی الیکشن نہیں، یہ کسی گروپ کے الیکشن ہو سکتے ہیں۔

    جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ڈاکٹر فاروق ستار کو 27 فروری کی صبح 10بجے کو اسلام آباد طلب کر لیا ہے اور ڈاکٹر فاروق ستار کو ہدایت کی ہے کہ وہ خود یا اپنے نمائندے کو الیکشن کمیشن بھیجیں اور ان کے نہ آنے کے علاوہ ان کی جانب سے کوئی نمائندہ پیش نہ ہونے کی صورت میں الیکشن کمیشن اپنا فیصلہ سنادے گا۔


    مزید پڑھیں : ایم کیوایم انٹراپارٹی الیکشن میں فاروق ستارکنوینرمنتخب


    یاد رہے 18 فروری کو ایم کیوایم پاکستان کے انٹراپارٹی الیکشن میں فاروق ستار نے 9 ہزار433 ووٹ لے کر ایک بار پھر کنوینرمنتخب ہوئے۔

    واضح رہے کہ کامران ٹیسوری کو سینٹ کی سیٹ دیئے جانے پر ایم کیو ایم اور رابطہ کمیٹی میں اختلاف مزید شدت اختیار کر گئے ہیں ، رابطہ کمیٹی نے فاروق ستارکو آؤٹ کرکے خالد مقبول کو کنوینر بنادیا۔

    جس کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے اختیارات اور اس کو تحلیل کرتے ہوئے نئے انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ بہادرآباد والوں کے تمام اقدامات غیر آئینی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔