Tag: ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی

  • ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی میں مزید 9 اراکین کو شامل کرنے کا فیصلہ

    متحدہ قومی موومنٹ( ایم کیو ایم) پاکستان نے رابطہ کمیٹی میں مزید 9 اراکین کو شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع کے مطابق رابطہ کمیٹی میں مزید اراکین کو شامل کرتے ہوئے ان کی شمولیت کا سرکلر بھی جاری کردیا۔

    ایم کیو ایم کی رابطی کمیٹی میں ڈاکٹر نگہت شکیل ، کامران فاروق، وسیم حسین، حسان صابر ایڈووکیٹ شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ حفیظ الدین، آسیہ اسحاق،  آفاق جمال، صوفیہ سعید اور شمشاد صدیقی بھی رابطہ کمیٹی کا حصہ ہیں۔

    رابطہ کمیٹی میں شامل اراکین میں سے چھ مصطفی کمال اور تین فاروق ستار کے ساتھ ایم کیو ایم میں شامل ہوئے تھے۔

  • فواد چوہدری ایم کیو ایم رہنماؤں کی ملاقات، کراچی پیکیج پر غور، وزیر اعلیٰ سندھ سے استعفے کا مطالبہ

    فواد چوہدری ایم کیو ایم رہنماؤں کی ملاقات، کراچی پیکیج پر غور، وزیر اعلیٰ سندھ سے استعفے کا مطالبہ

    کراچی: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سندھ حکومت گیس کا غبارہ ہے اور اس کی پن ہمارے پاس ہے، سندھ حکومت کو ایک موقع دے رہے ہیں، مراد علی شاہ خود استعفیٰ دے کر لوگوں کی مراد پوری کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کراچی میں ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی سے ملاقات کی، جس میں کنور نوید جمیل، وسیم اختر، خواجہ اظہار اور فیصل سبزواری شریک تھے۔

    [bs-quote quote=”ہم ایم کیو ایم کو کراچی اور سندھ کی سیاسی قوت تسلیم کرتے ہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”فواد چوہدری”][/bs-quote]

    ملاقات میں سندھ کی سیاسی صورتِ حال اور علی رضا عابدی قتل کیس سمیت اہم امور پر مشاورت کی گئی، فواد چوہدری نے علی رضا عابدی کے قتل پر وزیرِ اعظم کا تعزیتی پیغام پہنچایا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان تحریری معاہدے پر عمل درآمد میں پیش رفت ہوئی، کراچی پیکج سے متعلق بھی غور کیا گیا، ایم کیو ایم نے اپنے تحفظات وفاقی وزیرِ اطلاعات کے سامنے رکھے، میئر کراچی نے بھی اختیارات اور کراچی پیکج کی فراہمی کا مطالبہ دہرایا۔

    اس موقع پر وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ ایم کیو ایم حکومت کی اہم اتحادی جماعت ہے، وفاقی حکومت اپنے اتحادیوں اور صوبوں کو ساتھ لے کر چلے گی، ایم کیو ایم کے تحفظات دور کریں گے، یہ تحفظات وزیرِ اعظم کے سامنے بھی رکھوں گا۔

    ایم کیو ایم سندھ کی سیاسی قوت

    بعد ازاں فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایم کیو ایم کو کراچی اور سندھ کی سیاسی قوت تسلیم کرتے ہیں، سندھ کی سیاست میں ایم کیو ایم کا کردار اہم ہے، ایم کیو ایم سے کچھ باتوں پر عمل درآمد ہوا ہے کچھ پر ہونا باقی ہے۔

    وفاقی وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن پر وفاق کی نظرِ ثانی اپیل بھی مسترد ہوئی، آپریشن کے متاثرین کو متبادل جگہ کی فراہمی پر کام ہو سکتا ہے، 18 ویں ترمیم میں کچھ آرٹیکل اچھے اور کچھ برے ہیں، ترمیم کے تحت سندھ حکومت نے ڈیلور نہیں کیا، سندھ میں 11 سال سے پراونشل فنانس ایوارڈ نہیں ہوا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسمبلی میں شور کی اصل وجہ احتساب سے بچنے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے: وزیرِ اعظم

    فواد چوہدری نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے معاملے پر ایم کیو ایم سے بات چیت نہیں ہوئی، پرویز خٹک کی سربراہی میں فوجی عدالتوں کے معاملے کو پارلیمانی کمیٹی دیکھے گی۔

    انھوں نے کہا کہ سوئس بینکوں سے پچھلے ہفتے ایم او یو سائن ہو چکا ہے، امید ہے سوئس اکاؤنٹس سے متعلق معلومات مل سکیں گی، اور پیسا واپس لانے میں کام یاب ہوں گے۔

    کنور نوید جمیل

    دریں اثنا ایم کیو ایم رہنما کنور نوید جمیل نے کہا کہ فواد چوہدری کو بتا دیا ہے کہ کراچی کو وفاق کے بھرپور تعاون کی ضرورت ہے، ان سے وفاق کے کراچی پر خصوصی نظرِ کرم کی درخواست بھی کی، ہم نے اپنی گزارشات سے انھیں آگاہ کیا، فواد چوہدری نے وزیرِ اعظم سے بات کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

    کنور نوید کا کہنا تھا کہ ملاقات میں میئر کراچی اور بلدیات کو سپورٹ کرنے کی بات کی گئی ہے، سیاسی آزادی، دفاتر کھولنے سے متعلق بھی فواد چوہدری سے بات کی ہے، انھیں کراچی کے حالیہ واقعات پر تشویش سے آگاہ کیا، ہم کراچی کے کسی علاقے سے شہریوں کو بے دخل نہیں کرنا چاہتے۔

  • سندھ حکومت متحدہ رہنماؤں کو فوری سیکیورٹی فراہم کرے، ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی

    سندھ حکومت متحدہ رہنماؤں کو فوری سیکیورٹی فراہم کرے، ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ سندھ میں کسی گیم کا حصہ نہیں بنے گی، سندھ حکومت کسی بھی سانحے سے پہلے متحدہ رہنماؤں کو فوری سیکیورٹی فراہم کرے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہادرآباد کراچی میں خالد مقبول صدیقی کی زیرصدارت متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں علی رضا عابدی کے قتل سے متعلق ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کو تحقیقات سے لاعلم رکھنے اور متحدہ رہنماؤں کو سیکیورٹی فراہم نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    اراکین کا کہنا تھا کہ علی رضا عابدی کا قتل ایم کیو ایم اور کراچی کے لیے بڑا سانحہ ہے ان کے قاتلوں کی فوری گرفتاری عمل میں لائی جائے، سندھ حکومت ایم کیو ایم کو قتل کی تحقیقات اور پیش رفت سے آگاہ نہیں کررہی۔

    رابطہ کمیٹی اراکین کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے، سندھ میں سیاسی جوڑ توڑ اور موجودہ صورتحال پر پی ٹی آئی سے رابطہ ہوا ہے ، ایم کیو ایم حالات کو  مد نظر رکھتے ہوئے آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق کوئی فیصلہ کرے گی لیکن ایم کیو ایم کسی گیم کا حصہ نہیں بنے گی۔

    اجلاس میں مزید کہا گیا کہ سندھ حکومت کو کہنے کے باوجود رہنماؤں کو سیکیورٹی فراہم نہیں کی جارہی، سندھ حکومت کسی بھی سانحے سے پہلے ہوش کے ناخن لے اور ایم کیو ایم رہنماؤں کو فوری طور پرسیکیورٹی فراہم کی جائے ، اس کے علاوہ رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں سندھ میں گیس کے بڑھتے ہوئے بحران پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔

     

  • ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے ارکان بہادرآباد پہنچ گئے

    ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے ارکان بہادرآباد پہنچ گئے

    کراچی : ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ارکان کی جانب سے جنرل ورکرزاجلاس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ آج کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے ارکان عامرخان، فیصل سبزواری، کنورنوید اورخالد مقبول صدیقی بہادرآباد پہنچ گئے۔

    ذرائع کے مطابق بہادرآباد پرموجود اراکین کی مشاورت کے بعد آج جنرل ورکرزاجلاس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کے ارکان کے مشاورتی اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل بھی طے کیا جائے گا۔


    قاتل کے ساتھ نہیں فاروق ستار کے ساتھ ہوں‘ سلمان مجاہد


    خیال رہے کہ گزشتہ روز رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ نے ایم کیوایم پاکستان میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں قاتلوں اور مفادیوں کے ساتھ نہیں بلکہ فاروق ستار کے ساتھ ہوں۔

    ایم کیو ایم کے سینئر رہنما عامر خان سلمان مجاہد کی جانب سے سازش کے الزامات پرآبدیدہ ہوگئے تھے اور ساری زندگی کنوینرنہ بننے کا اعلان کیا تھا۔


    فاروق ستارکی جانب سے رابطہ کمیٹی کے اراکین کوشوکازنوٹس جاری


    یاد رہے کہ گزشتہ رات سربراہ ایم کیوایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کے 33 اراکین کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔

    رابطہ کمیٹی کے اراکین کو شو کاز نوٹس تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے پر جاری کیے گئے تھے جس پر ڈاکٹر فاروق ستار کے بطور کنونیر دستخط موجود تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • خواجہ اظہارالحسن ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ممبراورپارٹی ترجمان مقرر

    خواجہ اظہارالحسن ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ممبراورپارٹی ترجمان مقرر

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز گھانچی ہال پی آئی بی میں دوسرا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں رکن صوبائی اسمبلی و اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن کو ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا رکن اور پارٹی ترجمان مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ایم کیو ایم نے مختلف شعبوں کا اجلاس آج طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کا پی آئی بی میں واقع عارضی مرکز پر اجلاس منعقد کیا گیا جس میں اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن کو ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا رکن اور پارٹی ترجمان مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی کے اراکین و رکن صوبائی و قومی اسمبلی نے شرکت کی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔

    علاوہ ازیں کل ڈاکٹر فاروق ستار کے گھرپراجلاس طلب کیا گیا ہے، جس میں تمام ونگز، لیبر ڈویژن اور دیگر شعبہ جات کے نمائندے شرکت کریں گے۔ اجلاس کی صدارت ایم کیوایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار کریں گے۔

     

  • لاہور میں شاہراہ عام پر فائرنگ کرنے والوں کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے،رابطہ  کمیٹی

    لاہور میں شاہراہ عام پر فائرنگ کرنے والوں کو سرکاری سرپرستی حاصل ہے،رابطہ کمیٹی

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نےلاہورکی سڑکوں پر کھلے عام جدید وخطرناک اسلحہ کی نمائش اور شہریوں کوہراساں کرنے کے واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔

    اپنے ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ بعض ٹی وی چینلز پر کئی روزسے اپنی خبروں میں یہ فلم نشرکررہے ہیں کہ لاہورمیں ایک عسکری ونگ کے مسلح افراد شہرکی سڑکوں پر جدید وخودکار ہتھیاروں سے مسلح ہوکر گھومتے ہیں، شدید فائرنگ کرتے ہیں، شہریوں کوہراساں کرتے ہیں لیکن انہیں روکنے والا کوئی نہیں ہے اسلئے کہ اس خطر ناک عسکری ونگ کو سیاسی کی سرپرستی حاصل ہے۔

    رابطہ کمیٹی نے کہاکہ کراچی کواسلحہ سے پاک کرنے کے اعلانات کرنے والوں، کراچی میں اسلحہ کی تلاشی کے نام پر گھرگھرچھاپے مارنے والوں، مکانوں، دفتروں، پارکوں ، میدانوں اورعلاقوں کوکھودنے والی پولیس اوررینجرز کو لاہور میں جدید وخودکاراسلحہ لیکرگھومنے والے اورشہریوں کودہشت گردی کا نشانہ بنانے والے یہ مسلح لشکر، یہ عسکری ونگ کیوں نظرنہیں آتے؟ کراچی کی طرح لاہوراورپورے ملک کواسلحہ سے پاک کرنے کی بات کیوں نہیں کی جاتی ؟ کرمنلائزیشن پالیسی کے تحت کراچی میں عسکری ونگ کا الزام لگانے والوں کولاہورمیں یہ عسکری ونگ کیوں نظرنہیں آتے؟آخرلاہورکیلئے نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمدکی بات کیوں نہیں کی جاتی ؟ کیا لاہورکے یہ مسلح لشکر ہرقسم کے قانون سے آزاد ہیں؟ یا اسلئے کہ انہیں سیاسی سرپرستی حاصل ہے۔

    رابطہ کمیٹی نے مزید کہا کہ اگرایک ہی ملک کے جغرافیہ میں قانون کا اطلاق ملک کے باقی حصوں میں ہوگااورملک کاایک شہریاایک خطہ قانون سے بالاترسمجھاجائے گااور قانون کایہ دوہرامعیاررہے گا تو اس سے ملک کے باقی حصوں کے عوام میں امتیازی سلوک کااحساس مزیدشدت اختیارکرے گا جو پہلے ہی بہت بڑھ چکا ہے۔

     

  • وسیم اختر کی پولیس تحویل پر جمعہ کو پریس کلب پر احتجاج کیا جائے گا.رابطہ کمیٹی

    وسیم اختر کی پولیس تحویل پر جمعہ کو پریس کلب پر احتجاج کیا جائے گا.رابطہ کمیٹی

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے ہنگامی پریس کانفرنس میں وسیم اختر کو متنازعہ پولیس افسر کی تحویل میں دینے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے جمعہ کو پریس کلب پر احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما اور نامزد میئر وسیم اختر کو ایس ایس پی ملیر راؤانوار کی تحویل میں دینے پر رابطہ کمیٹی نے ہنگامی پریس کانفرنس کی ہے جس میں جمعہ کے روز کراچی پریس کلب پربھر پور احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب تک کراچی میںن ظلم ہوتا رہے گا ایم کیو ایم صدائےاحتجاج بلند کرتی رہے گی۔

    ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینیئر اور ممبر قومی اسمبلی کنورنوید جمیل نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منتخب میئر کراچی کو بدنام زمانہ اور متنازعہ ایس ایس پی راؤ انوار کی تحویل میں دے دیا گیا ہے انہوں نے مطالبہ کیا ضمانت کی منظوری تک وسیم اختر کو جیل کسٹڈی میں دیا جائے اور منتخب نمائندوں وسیم اختر اور رؤف صدیقی کے ساتھ امتیازی سلوک بند کیا جائے۔

    کنور نوید جمیل نے مزید کہا کہ یہ کہا جارہا ہے کہ وسیم اختر سے را کے حوالے سے تحقیقات کی جائے گی،ایک منتخب یوسی چیئرمین اور نامزد میئر کراچی کو را سے منسلک کرنا نہایت افسوسناک عمل ہے وہ لاکھوں ووٹرز کے نمائندے ہیں اُن پر ایسے گھٹیا الزامات ووٹرز کی توہین کرنے کے مترادف ہیں۔

    اس موقع پر کنور نوید جمیل نے وضاحت پیش کی کہ ڈاکٹرز کا بنیادی فرض یہ ہے کہ وہ مریض کا علاج کرے چاہے مریض کوئی نامی گرامی ملزم ہی کیوں نہ ہو اور ایک آرڈینینس کے مطابق مریض کا علاج نہ کرنے والے ڈاکٹرز کو دوسال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔

    آخر میں انہوں نے ایک بار پھراس مطالبے کا اعادہ کیا کہ وسیم اختر نامزد میئر ہیں اُن کی ضمانت ہونے تک وسیم اختر کوجیل کسٹڈی میں دیا جائے،جب تک کراچی میں ظلم جاری رہے گا ہمارا احتجاج بھی جاری رہے گا۔

  • طارق میر کا مبینہ بیان لندن پولیس کی دستاویزات نہیں

    طارق میر کا مبینہ بیان لندن پولیس کی دستاویزات نہیں

    کراچی : بی بی سی نے انکشاف کیا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما طارق میر کے چند دن قبل سوشل میڈیا پر نمودار ہونے والا مبینہ اعترافی بیان لندن میٹروپولیٹن پولیس کی دستاویز نہیں ہے۔

    لندن میٹروپولٹن پولیس کے ترجمان ایلن کروکرفورڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ طارق میر سے منسوب مبینہ اعترافی بیان لندن پولیس کے ریکارڈ کی دستاویز نہیں ہیں۔

    طارق میر سے منسوب یہ بیان سوشل میڈیا پر نامعلوم ذرائع سے جاری کیا گیا تھا اور اس کے بعد یہ بیان پاکستان کے ہر اخبار میں شائع ہوا اور ہر ٹی وی چینل پر بار بار نشر کیا گیا۔

    لندن پولیس کے ترجمان نے بی بی سی اردو کے استفسار پر ایک ای میل کے مختصر جواب میں کہا کہ پولیس نے پاکستان کے مختلف اخبارات میں شائع ہونے والے اس مبینہ اعترافی بیان کا بغور جائزہ لیا ہے۔

    ایلن کروکرفورڈ نے کہا کہ ’اس دستاویز کا بغور جائزہ لینے کے بعد ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ یہ پولیس کی دستاویز نہیں ہے۔
    دریں اثنا لندن میٹرپولیٹن پولیس کے دو افسران پر مشتمل ایک ٹیم پاکستان میں موجود ہے جو ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے سلسلے میں پاکستان پولیس کی زیرِ حراست دو افراد سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔

    ایم کیو ایم کے رہنما طارق میر کے مبینہ بیان سے قبل بی بی سی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایم کیو ایم کی قیادت کے بھارت سے رابطے تھے اور بھارت سے ان کو مالی مدد بھی ملتی رہی ہے، ایم کیو ایم نے بی بی سی کی اس رپورٹ کی سختی سے تردید کی تھی۔

  • سیاسی رہنماوں کا طارق میرکے بھارتی فنڈنگ کے بیان پر اظہار تشویش

    سیاسی رہنماوں کا طارق میرکے بھارتی فنڈنگ کے بیان پر اظہار تشویش

    اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں نےایم کیوایم رہنما طارق میر کے بھارتی فنڈنگ لینے کے اعترافی بیان پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے حکومت سے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیاہے۔

    ایم کیوایم رہنماطارق میرکےبھارت سےپیسے لینے کےمبینہ اعترافی بیان سےسیاسی حلقوں میں تشویش کی لہردوڑ گئی۔

    تحریک انصاف کےمرکزی رہنماشاہ محمودقریشی نےاےآروائی نیوز سےگفتگو میں طارق میرکےانکشافات کی تحقیقات پرزور دیا۔

    پیپلزپارٹی کےرہنماقمرزمان کائرہ نےکہا اگر ایم کیو ایم قصور وار ہے تو سزا ملنی چاہیئے۔

    امیر جماعت اسلامی سراج الحق کہتے ہیں طارق میر کے انکشاف قوم کیلئے پریشان کن ہیں۔

    سیاسی رہنماؤں نے ایم کیوایم پرزور دیاکہ وہ اس سنگین معاملے پر اپنی پوزیشن جلد واضح کرے تاکہ بےچینی دورہوسکے۔

  • طارق میر کا بیان پروپگینڈہ ہے، رابطہ کیمٹی

    طارق میر کا بیان پروپگینڈہ ہے، رابطہ کیمٹی

    کراچی: ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے طارق میر کے بیان کو پرو پگینڈہ قرار دیئے ہوئے مسترد کردیا ہے جبکہ ایم کیوایم کے رہنماء خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ بی بی سی کی رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کیا جائیگا۔

    ایم کیوایم رابطہ کمیٹی نے طارق میر کے بیان کو متحدہ کیخلاف پروپگینڈہ مہم کا حصہ قرارد دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے، رابطہ کمیٹی کی طرف جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم اس خودساختہ بیان کی تحقیقات کررہی ہے اور اس بارے میں ایم کیو ایم کی لیگل ٹیم متعلقہ برطانوی تحقیقاتی اداروں سے رابطے میں ہے۔

    ایم کیو ایم کے رہنماء خالد مقبول صدیقی نے اے پی ایم ایس او کے یومِ تاسیس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ بی بی سی کی رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کرے گی، اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئین سے متصادم کوئی بھی بلدیاتی نظام منظور نہیں کیا جائے گا۔

    یاد رہے رات گئے ایم کیو یم کے رہنما طارق میر کا لندن پولیس کودیا گیا انٹرویو منظر عام پر آ گیا۔ طارق میر نے لندن پولیس کو انٹرویو میں بھارت سے فنڈنگ کا اعتراف کیا، ابتدا میں بھارت سے سالانہ آٹھ لاکھ پونڈزرقم ملتی تھی۔

    طارق میر نے لندن پولیس کو بتایا بھارت نے فنڈنگ کیلئے ایم کیوایم سے خود رابطہ کیا۔ الطاف حسین کو بھارت سے فنڈنگ کا علم تھا۔ بھارتی حکومت کا خیال تھا ایم کیوایم کی حمایت ان کے حق میں ہے ۔  طارق میر نے لندن پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ ابتدا میں بھارت سے سالانہ8لاکھ پونڈزرقم ملتی تھی۔ بھارت سے ایم کیوایم کو پیسے کوریئرکے ذریعے ملتے تھے۔ دس ہزار پونڈ کیش لمٹ کی وجہ سے بزنس مین یہ رقم وصول کرتے پھر ایم کیوایم کیلئے ادائیگی کرتےتھے۔

    طارق میر نے لندن پولیس کو بتایا بھارتیوں سے پہلی ملاقات ویانا یا روم میں ہوئی۔ جس میں محمد انور موجود تھے۔ بھارتیوں سے ملاقات ویانا،روم،زیورچ،پراگ اور آسٹریا کے شہر سالٹس برگ میں ہوئی۔ طارق کے بقول ایم کیوایم سے ملنے والے بھارتیوں کا تعلق را سے تھا اور بھارتی افسر کی پہنچ اپنے وزیراعظم تک تھی۔ بھارتی جب چاہتے ایم کیوایم رہنماؤں سے ملاقات کر لیتے۔

    طارق نے بتایا کہ انہیں یقین ہے بھارتیوں نے اپنے اصل نام، رینک اور عہدے نہیں بتائے،  طارق میر نے لندن پولیس کو بتایا بھارتیوں سے فنڈنگ کا صرف چار افراد کو علم تھا۔ الطاف حسین،محمد انور،ڈاکٹرعمران فاروق اور طارق میر کو بھارت سے فنڈنگ کا علم تھا۔