Tag: ایم کیو ایم پاکستان

  • دہشت گردی، معیشت اور خارجہ پالیسی نئی حکومت کے لیے بڑے چیلنج ہیں، فاروق ستار

    دہشت گردی، معیشت اور خارجہ پالیسی نئی حکومت کے لیے بڑے چیلنج ہیں، فاروق ستار

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ آنے والی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی، معیشت اور خارجہ پالیسی ہے، موجودہ صورتحال ایسی ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے ایف پی سی سی آئی دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، فاروق ستار نے کہا کہ اگر کوئی گیم چینجر ہے تو سی پیک ہے، سی پیک پر ملک کی تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔

    متحدہ رہنما نے کہا کہ مردم شماری میں صرف مرد گنے گئے، خواتین کی گنتی نہیں ہوئی، یہ سب اس لیے بتا رہاوں کیونکہ صوبہ ضروری ہے، گزشتہ پانچ سال میں ہم سب کو بہت نقصان ہوا ہے۔

    فاروق ستار نے کہا کہ ہم حکومت میں گئے تو لال بتی کے پیچھے لگا دیا گیا، ہم نے اب ٹرک کی لال بتی کے پیچھے جانا چھوڑ دیا ہے، ہم نے جو غلطیاں کیں اب انہیں نہیں دہرائیں گے، اب میثاق معیشت کی ضرورت ہے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ کراچی میں خود مختار شہری انتظامیہ ہونی چاہئے، شہر قائد صرف سبسڈی اور گرانٹ پر نہیں چلے گا، کراچی کو ٹیکس میں حصہ نہیں دیا جارہا ہے، شہر کو پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: دوسری جماعتوں کے آدھے امیدوار ایم کیوایم کی پروڈکٹ ہیں، ڈاکٹر فاروق ستار

    واضح رہے کہ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ 25 جولائی کو مخالفین کا دھڑن تختہ کردیں گے، دوسری جماعتوں کے آدھے امیدوار ایم کیو ایم کی پروڈکٹ ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایم کیو ایم پاکستان نے انتخابی منشور پیش کردیا

    ایم کیو ایم پاکستان نے انتخابی منشور پیش کردیا

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے انتخابات 2018 کے لیے اپنا منشور پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے انتخابی منشور پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کے لیے پلان تیار کرنا چاہیئے۔ جہاں جاگیردارانہ نظام ہوگا وہاں جمہوریت نہیں ہوسکتی۔

    انہوں نے کہا کہ ایسی جمہوریت ہو جہاں مزدوروں کی نمائندگی مزدور کر رہا ہو، جمہوریت کے راستے پر چل کر پاکستان ترقی کر سکتا ہے۔ ایسی جمہوریت چاہتے ہیں جہاں سب کو نمائندگی کا اختیار ہو۔

    خالد مقبول نے کہا کہ غریب بستیوں سے ایم کیو ایم نے نوجوانوں کو ایوانوں میں بھیجا، بنیادی جمہوریت کے لیے ہمیشہ آواز بلند کرتے رہیں گے۔ جمہوریت گلیوں اور محلوں تک پہنچنی چاہیئے، اختیارات نیچے تک پہنچانا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ میں معذور بلدیاتی نظام دیا گیا۔ پاکستان کو سب سے زیادہ ضرورت گڈ گورننس کی ہے۔ صوبے انتظامی یونٹس ہوتے ہیں ان کی تعداد بھی بڑھائی جائے۔

    خالد مقبول نے کہا کہ آرٹیکل 140 اے کے تحت وسائل ضلعی سطح پر منتقل کیے جائیں۔ پولیس کے نظام میں طویل مدتی اصلاحات لائی جائیں گی، موجودہ جمہوریت خاندانی اور آمرانہ جمہوریت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ درست مردم شماری اور انصاف پر مبنی حلقہ بندیاں بے حد ضروری ہیں، کوٹہ سسٹم اہلیت اور قابلیت کا قتل تھا۔ میرٹ پر مبنی نظام رائج کیا جائے۔

    خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ ریاست کا فرض ہے تعلیم عوام تک پہنچائے کیونکہ یہ ان کا حق ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایم کیو ایم کا لیاری میں جلسے کا اعلان، اجازت مانگ لی

    ایم کیو ایم کا لیاری میں جلسے کا اعلان، اجازت مانگ لی

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان نے پیپلزپارٹی کے مضبوط گڑھ لیاری ککری گراؤنڈ میں جلسہ کرنے کی اجازت مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار محفوظ یار خان نے ڈپٹی کمشنر سے 22 جولائی کو لیاری میں جلسہ کرنے کی اجازت مانگ لی۔ درخواست میں اُن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم 22 جولائی کو لیاری میں انتخابی جلسہ کرنا چاہتی ہے، ہمیں ککری گراؤنڈ میں جلسے جبکہ گارڈن، کھارادر سمیت حلقے کے مختلف علاقوں میں ریلی کی اجازت بھی دی جائے۔

    مزید پڑھیں: ’پی آئی بی بہادرآباد تنازع نے ایم کیو ایم کو عوامی سطح پر شدید نقصان پہنچایا‘

    ایم کیو ایم کے امیدوار انتظامیہ سے یہ بھی درخواست کی کہ ریلی اور جلسے کے موقع پر سیکیورٹی کے مؤثر انتظامات کیے جائیں۔

    خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 سے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی الیکشن لڑ رہے ہیں، گزشتہ دنوں وہ جب لیاری میں انتخابی مہم کے سلسلے میں پہنچے تو علاقہ مکینوں نے پانی کی عدم فراہمی کے خلاف شدید احتجاج اور پتھراؤ کیا تھا۔

    بعد ازاں ایم کیو ایم نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ پیپلزپارٹی کے کارکنان نے پانی مانگنے پر ہمارے ورکروں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ واضح رہے کہ ایم کیو ایم کی جانب سے محفوظ یار خان کو این اے 246 سے ٹکٹ جاری کیا گیا۔

    ایم کیو ایم امیدوار نے عدالت میں بلاول بھٹو کے کاغذاتِ نامزدگی بھی چیلنج کررکھے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: بلاول کی ریلی پرپتھراؤ، گرفتار ملزم کو عدالت نے رہا کردیا

    واضح رہے کہ پی پی نے گزشتہ ماہ ایم کیو ایم کے مضبوط گڑھ لیاقت آباد کے علاقے ایف سی ایریا میں جلسہ کیا تھا جس میں بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر پارٹی قائدین نے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • ’پی آئی بی بہادرآباد تنازع نے ایم کیو ایم کو عوامی سطح  پر شدید نقصان پہنچایا‘

    ’پی آئی بی بہادرآباد تنازع نے ایم کیو ایم کو عوامی سطح پر شدید نقصان پہنچایا‘

    کراچی: ایم کیو ایم کے رہنما اور امیدوار علی رضا عابدی نے کہا ہے کہ پی آئی بی اور بہادرآباد تنازع کی وجہ سے پارٹی نے عوام کا اعتماد کھویا، کارکنان یا عوام کی حمایت کیوجہ عمران خان کا مدمقابل ہونا ہے ، آج بھی 60 فیصد کارکنان کی جذباتی وابستگی بانی ایم کیو ایم سے ہی ہے۔

    ایم کیو ایم کے رہنما اور قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 243 کے امیدوار علی رضا عابدی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مختلف سوالات کے جوابات دیے۔

    متحدہ امیدواروں کی انتخابی مہم کارکنان اور عوام کی عدم دلچسپی، کیا لندن کے بائیکاٹ کا اعلان اثر انداز ہورہا ہے؟

    علی رضا عابدی کا کہنا تھا کہ میرے حلقے کے 60 فیصد کارکنان کی ابھی بھی لندن یا بانی ایم کیو ایم سے وابستگی ہے اور ساتھ میں بائیکاٹ کے اعلان کا اثر بھی ہے جس کی وجہ سے بالخصوص کارکنان اور عوام کوئی دلچسپی نہیں لے رہے البتہ حلقہ این اے 243 میں کئی لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے ووٹ نہ دینے کا بولا مگر وہ عمران خان کے مدمقابل ہونے کی وجہ سے مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔

    ’امیدواروں کی انتخابی مہم شروع ہوئے ابھی تین روز ہوئے آئندہ دنوں میں صورتحال تبدیل ہوگی، ایک روز قبل گلشن اقبال اور گلستان جوہر میں ریلی نکلی جس کے بعد عوام کا تھوڑا بہت جذبہ بیدار ہوتا نظر آیا‘۔

    ’بائیکاٹ کا اعلان ایم کیو ایم پاکستان کی انتخابی مہم پر اثر انداز ہوسکتا ہے  اور اگر ایسا ہوگیا تو ہم پانچ سال کے لیے باہر ہوجائیں گے، یہ صرف جماعت ہی نہیں بلکہ کراچی کے لیے بھی نقصان دہ ہے، لندن کو بھی سوچنا چاہیے کہ وہ اعلان واپس لے اگر 40 فیصد ٹرن آؤٹ آگیا تو واپسی کے راستے ہمیشہ کے لیے بند ہوسکتے ہیں‘۔

    پی آئی بی اور بہادر آباد تنازع کی وجہ کیا بنی او ر اس سے کیا اثرات مرتب ہوئے؟

    علی رضا عابدی کا کہنا تھا کہ ’ہمارے درمیان تنازع کی وجہ کامران ٹیسوری بنے اور لڑائی ساس بہو والی تھی، یہ بالکل ایسی بات ہے کہ وہ فاروق ستار کے قریب ہوگئے پھر رابطہ کمیٹی کو اُن پر اعتراض ہونے لگا، اگر وہ دیگر اراکین کے ساتھ رہتے تب یہ معاملہ  پیش نہیں آتا‘۔

    ’ہمارے درمیان تنازع سے ایک بات سامنے آئی کہ ہم علیحدہ دھڑوں کی صورت میں تو چل سکتے ہیں مگر عوام ہمیں کبھی تسلیم نہیں کریں گے، کیونکہ یہ جتنے دنوں یہ معاملہ چلا کارکنان اور عوام نے ہمیں بہت سخت پیغامات بھجوائے،  دونوں طرف کے رہنماؤں نے فیصلہ کیا ہے کہ اب کسی بھی صورت جھگڑا نہیں کیا جائے گا یا پھر یہ نوبت نہیں آئے گی کہ علیحدگی ہو وگرنہ کارکن اور ہمدرد ہمیں پھر تسلیم نہیں کریں گے۔

    ‘کافی ووٹر بھی اسی تنازع کی وجہ سے  بدظن ہوئے، اسی وجہ سے گراؤنڈ پر  جن لوگوں کی نظریں تھیں وہ آگئے البتہ ووٹر آج بھی خواہش رکھتا ہے کہ ایم کیو ایم ہی دوبارہ کامیاب ہو، لوگوں کو ہم سے شکایتیں ہیں جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے‘۔

    ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’متحدہ سے جڑے کئی لوگ معجزے کے منتظر ہیں جو ماضی میں بھی ہوئے، ممکن ہے آئندہ کوئی ایسا معجزہ سامنے آئے جس کے بعد ساری صورتحال تبدیل ہوجائے‘۔

    ’ایم کیو ایم انتخابات کے بعد پانچ فروری والی پوزیشن پر واپس آجائے گی، کامران ٹیسوری اگر اتنے ہی نظریاتی تھے تو اُن کو پانچ حلقوں سے بطور آزاد امیدوار ایم کیو ایم کے مخالف امیدوار نہیں بننا تھا، پی آئی بی کے رہنماؤں میں سے اکثر بہادرآباد واپس آگئے بقیہ شاہد پاشا کے ساتھ کچھ لوگوں کو تکلیف ہے جن سے اب کوئی رابطہ نہیں‘۔

     پیپلزپارٹی اور پاک سرزمین پارٹی کا مستقبل کیا ہے؟

    ’پی ایس پی رہنماء تو 26 کے بعد واپسی کا ٹکٹ کٹوائیں گے ، پاک سرزمین پارٹی کے کئی کارکنان ہمارے رابطے میں آگئے اور وہ دوبارہ شمولیت کررہے ہیں، کورنگی سمیت کئی علاقوں سے لڑکے دوبارہ ایم کیو ایم میں آئے‘۔

    ’پیپلزپارٹی کا بھی کراچی میں خاطر خواہ مستقبل نہیں، شہلا رضا اس حلقے سے میری مخالف امیدوار ہیں، وہ کس منہ سے کراچی والوں سے ووٹ مانگ رہی ہیں کہ انہوں نے تو سندھ اسمبلی کے فلور پر شہر کے مسائل کو اجاگر تک نہیں کرنے دیا اور اگر ایم کیو ایم نے کوئی قرار داد پیش کرنے کی کوشش کی تو بطور اسپیکر انہوں نے آواز دبائی اس کے برعکس آغا سراج درانی نے متعدد بار ہمارے مسائل سنے، قرار داد پر بات کی‘۔

    علی رضا عابدی نے الزام دعویٰ کیا کہ ’ایم کیو ایم سے پیپلزپارٹی میں جانے والے کارکنان رابطے میں ہیں، اُن کے معاشی مسائل ہیں جس کی وجہ سے وہ دوسری طرف جاکر بیٹھے، پی پی قیادت انہیں ماہانہ لاکھوں روپے تنخواہ ادا کررہی ہے‘۔

    الیکشن جیتنے کے بعد ایم کیو ایم کی حکمت عملی کیا ہوگی؟

    ’ہم صوبے میں مخلوط حکومت بنائیں گے اور ساتھ شامل ہونے والی جماعتوں کے ساتھ مردم شماری کا پانچ آڈٹ ، صوبے یا انتظامی یونٹ کے قیام سمیت دیگر شہر کے حق میں قوانین بنائیں گے‘۔

    ’مردم شماری کے حوالے سے الیکشن کمیشن میں ایم کیو ایم نے درخواست دائر کی ہوئی ہے، ہم نے مردم شماری یا حلقہ بندیوں کو تسلیم نہیں کیا بلکہ قانون کے تحت اعتراضات جمع کرائے‘۔

    عمران خان کے مد مقابل ہونے کی وجہ سے کارکنان اور ہمدردوں کی زیادہ حمایت مل رہی ہے؟

    ’گلشن اقبال اور حلقہ این اے 243 ایم کیو ایم کے لیے بہت اہم نشست ہے کیونکہ یہاں سے عمران خان بھی کھڑے ہوئے، کارکنان یا عوام کا رجحان دیگر امیدواروں کے مقابلے میں میری طرف اس لیے ہے اور اُن کی خواہش ہے کہ کم از کم یہ نشست متحدہ جیت جائے‘۔

    حلقہ این اے 243 میں گلشن ٹاؤن کی کارکردگی بہت بہتر رہی، عوام کے تحفظات اور شکایات سامنے آئے اور اُن کی ناراضی بھی دور ہوئی، دراصل 25 جولائی پی پی اور تحریک انصاف کا مقابلہ دوسری اور تیسری پوزیشن کے لیے ہے‘۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 243 میں کُل ووٹر کی تعداد 4 لاکھ ایک ہزار ہے جبکہ یہاں 9 یونین کونسلز اور 36 وارڈز  ہیں جو گلشن اقبال اور گلستان جوہر میں موجود ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کراچی سے قومی اسمبلی کی40 نشستیں ہونی چاہییں‘ فاروق ستار

    کراچی سے قومی اسمبلی کی40 نشستیں ہونی چاہییں‘ فاروق ستار

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ کراچی 60 سے 70 فیصد ریونیودیتا ہے، وفاق سے 2 فیصد خیرات ملتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹرفاروق ستار نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھی چاہتے ہیں انصاف سستا اورآسان ہو۔

    فاروق ستار نے کہا کہ این اے245 کے ریٹرننگ افسرنے مجھے بلایا تھا، شناختی کارڈ اورنامزدگی فارم میں نام میں فرق تھا۔

    ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو، کراچی 60 سے 70 فیصد ریونیودیتاہے، اسے وفاق سے 2 فیصد کی خیرات ملتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کیا آصف زرداری اورعمران خان کہیں گے کراچی کوپیسہ زیادہ دیا جائے، دونوں رہنما یہ وعدہ کریں تو ہو سکتا ہےان کی نشستوں سے ہم دستبردارہوجائیں۔

    فاروق ستار نے کہا کہ شرط یہ ہے وہ کہیں کہ پنجاب اورخیبرپختونخواہ کے وسائل سے کراچی کوحق دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں سیمپل مردم شماری نہیں ہوئی،آبادی کی ٹھیک گنتی نہیں ہوئی، کراچی اورسندھ کے لوگوں کوان کے حقوق ملنے چاہییں اور کراچی سے قومی اسمبلی کی40 نشستیں ہونی چاہییں۔

    ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ سلیکٹرکوئی اورہے میں صرف کپتان ہوں، امیدواروں کے انتخاب میں میراکوئی کردارنہیں ہے، میں نے اپنی طرف سے فہرست رابطہ کمیٹی کودے دی ہے۔

    متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ امن اورجمہوری استحکام کے لیے ایم کیوایم جیسی قربانیاں کسی نے نہیں دیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی پر آج کل بہت سے لوگوں کی رال ٹپک رہی ہے، فاروق ستار

    کراچی پر آج کل بہت سے لوگوں کی رال ٹپک رہی ہے، فاروق ستار

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ کراچی میں آج کل بہت سے لوگوں کی رال ٹپک رہی ہے، یہ سب جلد مرجھا جائیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار وہ ایم کیو ایم پاکستان کے اجلاس سے خطا ب کرتے ہوئے کر رہے تھے، فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کراچی پر سب کی نظریں ہیں لیکن مخالفین کو کہوں گا کہ حسرت ان غنچوں پر جو بِن کھلے مرجھا گئے۔

    فاروق ستار نے ایک بار پھر سندھ میں ایک نئے صوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی سندھ صوبہ ایک حقیقت ہے اس کو کوئی ٹال نہیں سکتا۔

    انھوں نے کہا کہ سندھ میں نئے انتظامی یونٹس بننا یہاں کی اہم ضرورت ہے، اس لیے وسائل کی منصفانہ تقسیم ایم کیو ایم کے منشور کا اہم نقطہ ہے۔

    شہر کراچی کے بلدیاتی اختیارات سے محرومی پر انھوں نے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار سے مطالبہ کیا کہ وہ کراچی کے بلدیاتی اداروں کو اختیارات دلوائیں۔

    فاروق ستار نے کہا کہ سندھ اور پاکستان کےعوام کے مسائل کا حل ایم کیو ایم ہے، پاکستان چلانے کی اہلیت صرف پاکستان بنانے والوں کے پاس ہے۔

    کراچی: این اے 245 سے فاروق ستارکے کاغذات نامزدگی مسترد


    انھوں نے کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے اندرونی اختلافات اور ٹوٹ پھوٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے الگ ہونے پر جو لوگ خوش تھے اب ان کا جشن ختم ہوگیا ہے۔

    ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی تقسیم کے تاثر کو اب اتحاد سے زائل کرنا ہے، 25 جولائی کو ہر جگہ پتنگ ہی پتنگ ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مائنس ون کے بعد مائنس ٹو آگیا جو مائنس ایم کیو ایم ہے، فاروق ستار

    مائنس ون کے بعد مائنس ٹو آگیا جو مائنس ایم کیو ایم ہے، فاروق ستار

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا ہے کہ کنوینر شپ کے فیصلے کے بعد ہمارے پاس سپریم کورٹ جانے کا آپشن موجود ہے، ابھی فیصلہ نہیں کیا، مائنس ون کے بعد مائنس ٹو آگیا جو مائنس ایم کیو ایم ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کیا، فاروق ستار نے کہا کہ کنوینر شپ کے فیصلے پر سپریم کورٹ جانے کا مشورہ دیا گیا ہے سوچ کر فیصلہ کریں گے۔

    فاروق ستار نے کہا کہ ایک آپشن یہ بھی آیا ہے کہ الیکشن کا بائیکاٹ کریں، ہائیکورٹ کا فیصلہ آیا ہے، کنوینر شپ کا فیصلہ دیا گیا ہے، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا فیصلہ قبول کروں، مجھ سے پتنگ چھین کر کسی اور کو دی گئی ہے۔

    سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ عدالتیں کسی کو لیڈر نہیں بناتیں، کارکن اور عوام لیڈر بناتے ہیں، 23 اگست کو ایم کیو ایم کو بچایا تھا، مجھے یقین ہے کہ عوام کے دل میں میری عزت ہے۔

    فاروق ستار نے کہا کہ عوام کے درمیان رہ کر ان کے مسائل حل کرنے ہیں، مہاجروں کے ضبط شدہ حقوق کی جدوجہد بھی کی۔

    مزید پڑھیں: ہائی کورٹ نے خالد مقبول صدیقی کو ایم کیو ایم پاکستان کا کنوینر قرار دے دیا

    واضح رہے کہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر فاروق ستار کی درخواست خارج کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کو ایم کیو ایم پاکستان کا کنوینر قرار دے دیا ہے۔

    ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کردیا، الیکشن کمیشن نے ایم کیوایم کا کنوینرخالد مقبول صدیقی کو قرار دیا تھا۔

    خیال رہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار نے 26 مارچ کے الیکشن کمیشن کے حکم نامے کو چیلنج کیا تھا جب کہ ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے 17 اپریل کو کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خالدمقبول صدیقی جھوٹ بولیں لیکن حد رکھیں، فاروق ستار

    خالدمقبول صدیقی جھوٹ بولیں لیکن حد رکھیں، فاروق ستار

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ خالدمقبول صدیقی نے مجھے افطار کی دعوت نہیں دی تھی،جھوٹ بولیں لیکن حد رکھیں، مسئلہ بہادرآباد والوں کی طرف سے ہے،میری پوری کوشش ہے ہم پھر ایک ہوجائیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے افطار کی دعوت نہیں دی گئی تھی، خالد مقبول صدیقی جھوٹ بولیں لیکن کوئی حد رکھیں،سیاسی اکابرین اور عمائدین شہر سے جھوٹ بولا گیا۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ قبل ازانتخابات دھاندلی کی نشاندہی کی ہے ،مسئلہ بہادر آباد والوں کی طرف سے ہے، میری طرف سے یکجا ہونے میں کوئی کسر نہیں ہے، پارٹی کی تقسیم کا تاثر نہیں دینا چاہتا، میری پوری کوشش ہےہم پھرایک ہوجائیں۔

    سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ مجھے 5 مئی کے جلسے سے پہلے کچھ اور آفرکی گئی تھی اور جلسے کے بعد کچھ اور آفرز کی جارہی تھیں، 26 مئی کو  جنوبی سندھ صوبے کے لیے مظاہرے کا کہا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ انتخابات 2018کےشیڈول کا اعلان ہوگیا ہے، کارکنان سے کہا ہے چاہیں توکاغذات نامزدگی جمع کرائیں، میرے اپنے حلقےمیں ایک سیٹ کم کردی گئی ہے۔

    فاروق ستار نے مطالبہ کیا کہ کاغذات نامزدگی جمع کرانےکی تاریخ بڑھائی جائے۔

    یاد رہے گزشتہ روز ایم کیو ایم بہادر آباد کی جانب سے افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا تھا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین ، سماجی ، مذہبی، ادبی، صحافتی شخصیات سمیت بیورو کریٹس، ، بلدیاتی نمائندگان اور سابق اراکین اسمبلی نے بھرپور شرکت کی۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے کنونیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے بھی واضح کیا تھا کہ الیکشن کا کسی صورت بائیکاٹ نہیں کیا جائے گا، کسی سےانتخابی اتحاد نہیں لیکن سیٹ ایڈجسمنٹ پر بات ہوسکتی ہے، تحریک انصاف کا کراچی میں ووٹ بینک نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یہ موسم درخت لگانے کا نہیں ہے، فاروق ستار

    یہ موسم درخت لگانے کا نہیں ہے، فاروق ستار

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ یہ موسم درخت لگانے کا نہیں ہے، شجر کاری کے موسم میں درخت لگانے چاہئیں۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، فاروق ستار نے کہا کہ جو کرتا دھرتا ہیں اُن پرلازم ہے کہ مستقبل کی منصوبہ بندی کریں، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہو رہا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کراچی میں جو ہیٹ ویو کی شدت ہے اس میں لگے ہوئے کیمپس نا کافی ہیں، کہا کہ پانی کی کمی کی وجہ سے کراچی میں فسادات کا خطرہ ہے، ہم نے اپنے منشور میں پانی کی کمی دور کرنے کا نکتہ شامل کیا ہے۔

    فاروق ستار نے کہا کہ حقوق نہیں ملتے تو لوگ نئے صوبوں کی طرف مائل ہوجاتے ہیں، جنوبی سندھ والے کوئی نیا سورج نہیں بلکہ نیا صوبہ مانگ رہے تھے، انھوں نے کھل کر کہا کہ اگر ووٹ لینے ہیں تو جنوبی سندھ صوبے کا مطالبہ کرنا پڑے گا۔

    ہم نے جنوبی سندھ صوبہ تحریک کو روکے رکھا ہے لیکن کب تک، فاروق ستار


    ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کا کہنا تھا کہ میرا مینڈیٹ کسی اور کو دینے کی کوشش ہو رہی ہے، مجھے مجبوراً پھر متحرک ہونا پڑا، جنوبی سندھ کے لوگوں کے لیے الگ انتظامی یونٹ کی بات کریں گے۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ بڑے سیاسی لوگ کھلے دل سے معافی مانگ لیا کرتے ہیں، معافی لفظ استعمال کرنے سے نہ جھجکیں، مراد علی شاہ اور خورشید شاہ نے لوگوں کے دل دکھائے ہیں۔

    فاروق ستار کہنا تھا کہ پاکستان سرزمین پارٹی کو چار یا پانچ، بہادرآباد گروپ کوچار یا پانچ اور پیپلز پارٹی کو پانچ یا چھ سیٹیں ملیں گی، کیا اس صورت حال میں ہماری بقا و سلامتی کی ضمانت دی جاسکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیراعلیٰ سندھ  کے بیان کیخلاف ایم کیوایم کا آج احتجاج کا اعلان

    وزیراعلیٰ سندھ کے بیان کیخلاف ایم کیوایم کا آج احتجاج کا اعلان

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ کے بیان کے خلاف ایم کیوایم نے آج احتجاج کا اعلان کردیا ،فاروق ستار کا کہنا ہے کہ بانیان پاکستان کی اولادوں پرلعنت بھیجنےوالوں کی سوچ پرلعنت ہے، احتجاج میں اہم اعلانات اور حکمت عملی دوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی جانب سے وزیراعلیٰٰ سندھ کو بیان پر معافی مانگنے کا دیا گیا الٹی میٹم ختم ہوگیا۔

    فاروق ستار  نے وزیراعلیٰ سندھ کے بیان کے خلاف آج لیاقت آباد میں احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عوام وزیراعلی کے متعصبانہ بیان کے خلاف یکجہتی کا مظاہرہ کریں، وزیراعلیٰ کے متعصب بیان کا جواب اظہار یکجہتی سے دیں گے۔

    سربراہ ایم کیو ایم کا کہنا تھا عوام سے ہونے والی ناانصافیوں کا خاتمہ ہونا چاہیے، بانیان پاکستان کی اولادوں پرلعنت بھیجنےوالوں کی سوچ پرلعنت ہے، تعصب اور نفرت کی سوچ کا جواب مہاجر اظہار  یکجہتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اردو بولنے والوں کے اجداد نے ملک بنایا، صوبے کا چیلنج نہ کیا جائے، نئے صوبے کی سوچ لوگوں میں روز بڑھتی جارہی ہے، احتجاج میں اہم اعلانات اور حکمت عملی دوں گا۔

    یاد رہے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے اپنے بیان میں کہا تھا صوبے کا مطالبہ کرنے والوں پر لعنت بھیجتا ہوں۔


    مزید پڑھیں : وزیراعلیٰ سندھ اپنے بیان پر معافی مانگیں، فاروق ستار کا 48 گھنٹے کاالٹی میٹم


    جس پر ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے وزیراعلیٰ سے بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مراد علی شاہ نے48 گھنٹوں میں معافی نہیں مانگی تو لیاقت آباد میں احتجاج کریں گے جبکہ فاروق ستار نے ایم کیوایم پاکستان کے رہنماؤں سمیت مہاجر قومی موؤمنٹ، پی ایس پی اور مہاجراتحاد کو بھی احتجاج میں شامل ہونے کی دعوت بھی دی۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کہ بلاول بھٹو اور آصف زرداری اپنے وزرا کو لگام دیں، بات نکلے گی تو بہت دور تلک جائےگی، شہری عوام بتائیں گے جب چاہا پاکستان بنے تو پاکستان بنادیا، جب چاہیں گےجنوبی سندھ صوبہ بنےتوہم وہ بھی بنادیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔