Tag: ایم کیو ایم پر پابندی

  • لاہور ہائیکورٹ،متحدہ پابندی کیس سے متعلق کارروائی کی رپورٹ طلب

    لاہور ہائیکورٹ،متحدہ پابندی کیس سے متعلق کارروائی کی رپورٹ طلب

    لاہور : لاہور ہائيکورٹ نے ايم کيو ايم پابندی کيس ميں وفاقی سيکریٹری داخلہ سے اب تک کی گئی کارروائی کی تحريری رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائيکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی ميں فل بنچ نے کيس کي سماعت شروع کی تو درخواست گزار نے عدالت کو بتايا کہ عدالتی حکم کے باوجود ايم کيو ايم کے رہنما پريس کانفرنسز کر رہے ہيں جب کہ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

    درخواست گذار نے موقف اپنایا تھا کہ قائد ایم کیو ایم ملک کے خلاف تقاریر کر رہے ہیں اور ایم کیو ایم کے قائدین اس کی توثیق کرتے ہیں مگر حکومت اس معاملے پر سیاست کر رہی ہے اور اتنے اہم مسئلے کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے حالانکہ آئین کے مطابق ایسی کسی سیاسی جماعت کو پاکستان میں سیاست کی اجازت نہیں جو ملکی سالمیت کے خلاف کام کرے۔

    درخواست گذار کے وکیل نے کہا کہ قائد متحدہ کے بیانات سے ثابت ہوتا ہے کہ ایم کیو ایم ملک کے خلاف کام کر رہی ہے لہذا عدالت ایم کیو ایم پر پابندی عائد کرے اور قائد متحدہ سمیت رہنماؤں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

    عدالت میں موجود سيکریٹری وزارت داخلہ عارف احمد خان نے دلیل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ عدالت کو بتايا کہ وفاقی حکومت بھی ايم کيو ايم بانی کی تقرير کا گہرائی سے جائزہ لے رہي ہے يہ ايک حساس معاملہ ہے،سندھ اور وزارت قانون سے معاونت طلب کی گئی ہے ان کی رائے کے بعد وفاقی حکومت کارروائی کرے گی لہذا معزز سے مزید مہلت دیے جانے کی استدعا ہے۔

    عدالت نے ريمارکس ديتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے حکومت نے ابھي تک کوئی سنجيدہ اقدامات نہيں کيے واقعے کو دو ماہ گزر گئے وزارت داخلہ کیوں خاموش ہے اس کا جواب دیا جائے یہ ملکی سالمیت کا معاملہ ہے،اگر پاکستان ہے تو ہم ہیں، آج ہم جو بھی ہیں پاکستان کی وجہ سے ہیں۔

    معزز جج نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہر دوسرا شخص جاننا چاہتا ہے کہ پاکستان مخالف تقارير کرنے والوں کے خلاف کيا کارروائی کی گئی ہے؟ بلوچستان کی صورتحال آپ کے سامنے ہے،آپ نے پاکستانی ہونے کے ناطے سوچنا ہے کیوں کہ آپ وفاق کے سیکریٹری ہیں حکمران جماعت کے نہیں۔

    بعد ازاں عدالت نے وفاقی سيکریٹری وزارت داخلہ کو اب تک کی گئی کارروائی کی تحريری رپورٹ پيش کرنے کا حکم ديتے ہوئے سماعت 10 نومبر تک ملتوی کر دی۔

  • وفاقی حکومت کی جانب سے ایم کیوایم پرپابندی کے لیے کمیٹی بنا دی گئی

    وفاقی حکومت کی جانب سے ایم کیوایم پرپابندی کے لیے کمیٹی بنا دی گئی

    اسلام آباد : حکومت نے ایم کیو ایم پر پابندی کیلئے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جب کہ اس سلسلے میں اٹارنی جنرل کی سربراہی میں 6 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔

    اے آروائی نیوز رپورٹر کے مطابق حکومت کی جانب سے ایم کیو ایم کے خلاف آرٹیکل 17 کے تحت کارروائی کیلئے 6 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے جس کے سربراہ اٹارنی جنرل ہوں گے جبکہ اس میں چاروں سیکرٹریز داخلہ اور سیکرٹری قانون شامل ہیں۔

    کمیٹی قائد ایم کیوایم کے پاکستان مخالف بیانات کا ریکارڈ جمع کرکے اس کا جائزہ لے گی اور 2 ہفتوں میں ریفرنس تیار کرکے حکومت کو بھیجے گی جس کے بعد حکومت سپریم کورٹ میں پارٹی پرپابندی عائد کرنے کا ریفرنس دائر کرے گی۔

    قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی جانب سے سفارشات مرتب کرنے کے بعد حکومت 15 دن میں اسے سپریم کورٹ بھجوانے کی پابند ہوگی اورعدالت عالیہ کا فیصلہ حتمی فیصلہ ہوگا جسے تبدیل نہیں کرایا جا سکے۔

    پاکستان بار کونسل کے سابق سربراہ کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے پارٹی کے آئین میں سے قائد ایم کیو ایم کا نام نکالنے سے کام نہیں بنے گا کیونکہ جس جلسے میں پاکستان مخالف تقریر کی گئی وہ جلسہ پارٹی کے ڈپٹی کنوینر نے منعقد کرایا تھا اور جو لوگ اب پارٹی چلا رہے ہیں وہ سب اس وقت جلسے میں موجود تھے۔

  • متحدہ پر پابندی لگانے کیلئے وفاق اور سندھ میں اتفاق، قانونی مشاورت جاری

    متحدہ پر پابندی لگانے کیلئے وفاق اور سندھ میں اتفاق، قانونی مشاورت جاری

    اسلام آباد: وفاق اور سندھ حکومت متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف کارروائی پر متفق ہوگئے،و زیراعلیٰ سندھ نے وفاق کو کارروائیوں پر اپنےمکمل تعاون کی یقین دہانی کرادی، متحدہ قومی موومنٹ پر پابندی عائد کرنے کے لیے قانونی مشاورت کا عمل بھی شروع کردیا گیا۔

    Center, Sindh on same page against MQM by arynews
    ذوالقرنین حیدر نمائندہ اسلام آباد کے مطابق پاکستان مخالف تقریر پر ایم کیو ایم کے خلاف ہونےو الی کارروائیوں پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں اتفاق رائے ہوگیا ہے اور دونوں حکومتیں ایک پیج پر آگئی ہیں اور ایم کیو ایم پر پابندی کے فیصلے پر بھی دونوں میں اتفاق رائے ہوگیا ہے۔

    قائد ایم کیوایم کی باغیانہ تقریر اور میڈیا ہاوسزپر حملوں کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار تین روز قبل کراچی پہنچے تھے،چوہدری نثار نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ون آن ملاقات کی تھی تاہم اس ملاقات کی حتمی کہانی آج سامنے آئی ہے جس میں یہ اتفاق رائے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے درمیان ہوا تھا۔

    اطلاعات کے مطابق آوزایں بلند ہورہی ہیں کہ ایم کیو ایم پر پابندی لگائی جائے تاہم ن لیگ کا موقف ہے کہ یہ ایک طویل عمل ہے جس کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنا پڑے گا تاہم اس موضوع پر دونوں میں تبادلہ خیال ہوچکا ہے کہ ایم کیو ایم پر پابندی کے لیے قانون کا سہارا لیا جائے گا، ایک وفاقی نمائندے نے تصدیق کی ہے کہ اس حوالے سے قانونی مشاورت کی جارہی ہے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی کی کارروائیوں پر مکمل تعاون کا یقین دلایاہے پاکستان مخالف تقاریر کرنے اور کراچی کاامن خراب کرنے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی ہوگی، سندھ حکومت وفاق کے ساتھ ہے،اگر ضرورت پڑی تو دوسری جماعتوں سے بھی رابطہ کیا جائےگا۔

    ذرائع نے بتایا کہ کراچی میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات کے بعد گرفتار کیے گئے فاروق ستار اور دیگر ایم کیوایم رہنماؤں کو رہا کرنا سیاسی فیصلہ تھا۔

    ایم کیوایم کے یونٹ اور سیکٹر آٖفس سیل کرنے اور گرائے جانے کے بڑے فیصلے پر سندھ حکومت اور وفاقی میں پہلے ہی اتفاق ہو چکا تھا۔
    ایم کیوایم پر پابندی لگانے کے حوالے سے وفاقی حکومت کی قانونی مشاورت جاری ہے۔ وفاقی حکومت سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا سوچ رہی ہے تاہم یہ عمل طویل اور صبر آزما بھی ثابت ہوسکتا ہے۔